May 08, 2019

AMERICAN PLAN "B" IN PAKISTAN


 
کافی پرانا مضمون ہے۔
دوبارہ شئیر کر رہا ہوں۔
امریکی پلان بی
پی ٹی ایم امریکی پلان بی ہے جو ٹی ٹی پی کی پاکستان میں مکمل شکست اور افغانستان میں ان کی تمام لیڈر شپ مارے جانے کے بعد لانچ کی گئی۔
وزیرستان اسکا بیس کیمپ ہے اور پشتون اس کا ایندھن۔
مسنگ پرسنز کا نعرہ لگا کر بیک وقت
افغانستان میں چھپے ٹی ٹی پی کے ان دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے جنہوں نے پشتونوں کی گردنیں کاٹیں تھیں۔
عالمی اسٹیبلشمنٹ کے لیے " انسانی ہمدردی" کا جواز فراہم کیا جا رہا ہے۔
اور ان پشتونوں کی حمایت حاصل کی گئی جن کے خاندان کا کوئی فرد کسی بھی طرح دہشت گردی میں ملوث رہا۔
( خیال رہے کہ آپریشن سے پہلے فاٹا میں موجود دہشت گردوں کی افرادی قوت 30 تا 35 ہزار تھی جو تقریباً سارے مقامی پشتون تھے )
پی ٹی ایم اپنے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو ٹی ٹی پی کی طرح کاروائیاں کر کے دبا چکی ہے۔ ہارون بلور اور ایس پی داؤڑ اس کی نمایاں مثالیں ہیں۔
اس سخت پاکستان اور اسلام دشمن تحریک کو اس وقت
ن لیگ
پیپلز پارٹی
اے این پی
بی این پی
جے یو آئی
مارے جانے والے دہشت گردوں کے خاندانوں
این جی اوز
بی بی سی (برطانیہ)
وی او اے (امریکہ)
را ( انڈیا)
اور افغانستان کی این ڈی ایس سمیت پاکستان میں موجود 60 لاکھ افغانیوں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
اس تحریک کا مقصد ٹی ٹی پی کی شکست کے بعد لبرل ازم کے جھنڈے تلے پشتونوں کو استعمال کرتے ہوئے ریاست کے خلاف ایک ایسی جنگ جس میں عالمی قوتیں ان کے ساتھ ہوں جو پاکستان کو غیر مستحکم کر سکیں۔
اور افواج پاکستان سمیت تمام اداروں اور طبقات میں موجود پشتونوں کو بغاوت پر آمادہ کر کے پشتونستان نامی ریاست بنائی جائے جو افغانستان کے ساتھ الحاق کرے۔
لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پشتون دنیا بھر میں اگر کسی ریاست پر حق ملکیت کا دعوی کر سکتے ہیں تو وہ صرف اور صرف پاکستان ہے جہاں پشتون چھائے ہوئے ہیں۔
تمام سرکاری اداروں بشمول پاک فوج اور تمام صوبوں میں پھیلے ہوئےہیں۔
پاکستان میں پشتونوں کو جو حیثیت حاصل ہے وہ افغانستان سمیت دنیا کے کسی ملک میں حاصل نہیں۔
اس حقیقت کا پشتونوں کو اچھی طرح ادراک ہے اس لیے وہ خود اپنے ہی خلاف ایک اور جنگ کا آغاز نہیں کررہے۔
پی ٹی ایم اور منظور پسکین کے کھوکھلے دعوؤں اور نعروں کو پشتون اپنے لیے ٹی ٹی پی جیسا خطرہ سمجھ رہے ہیں اس لیے وزیرستان سے باہر پی ٹی ایم کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
اسی لیے ویزرستان سے باہر اے این پی کو پی ٹی ایم میں ضم کیا جا رہا ہے۔
شائد پشتونوں کو واقعی اپنی بقا کی جنگ لڑنی پڑے لیکن اپنی ریاست کے خلاف نہیں بلکہ ریاست اور خود ان پر حملہ آور پی ٹی ایم کے خلاف۔
تحریر شاہدخان

No comments:

Post a Comment

Total Pageviews