September 26, 2022

EXPORT PROBLEMS IN PAKISTAN, CUSTOMS DEPARTMENT CREATE PROBLEMS

 ایکسپورٹ کرنے میں مشکلات

یہ تو آپ سب جانتے ہیں کہ کسی بھی ملک کی معیشت میں اہم کردار اس کے ایکسپورٹ کا ہوتا ہے جس سے ملک میں زرمبادلہ آتا ہے لیکن پاکستان میں لوگ آخر ڈالرز بھیجے ہی کیوں ؟ جب ہم نے قسم کھائی ہے کہ بھوک اور مہنگائی سے مرجائیں گے لیکن حرامخوری نہیں چھوڑیں گے۔
گزشتہ ہفتے میرے ایک کلائنٹ کو جوکہ انڈونیشیا سے ہے میرا پراڈکٹ پسند آگیا سب تسلی کرنے کے بعد کلائنٹ نے آرڈر دیا اور پیمنٹ بذریعہ ویسٹرن یونین بھیج دی اگلے دن میں قریبی ویسٹرن یونین کے برانچ پیسے لینے گیا تو ایجنٹ کہتا ہے کہ سب کچھ صحیح ہے ٹریکنگ آئی ڈی کسٹمر آئی ڈی لیکن چونکہ پیسے بھیجنے والا آپ کا قریبی نہیں کوئی غیر ملکی ہے تو اس لئیے ہم آپ کو پیسے نہیں دے سکتے ورنہ ہماری نوکری چلی جائیگی لاجک سمجھ نہیں آئی میں نے بحث کی لیکن بے سود آخر کار مجھے واپس آنا پڑا کلائنٹ کو یہ بات بتائی تو وہ حیران ہوا اور اس نے ایک جملہ کہا کہ" آپ کا ملک دیوالیہ ہونے کے قریب ہے آپ لوگ بھوک سے مررہے ہو ڈالرز کی آپ کے پاس کمی ہے لیکن پھر بھی آپ کو ڈالرز نہیں چائیے؟"
خیر اگلے دن کلائنٹ نے وہاں کے کسی پاکستانی بندے کے نام سے پیسے بھیجے اور اللّٰہ اللّٰہ کرکے مجھے پیسے مل گئے۔
اب آتا ہے پراڈکٹ باہر بھیجنے کا مرحلہ پاکستان پوسٹ سے مال کو ڈسپیچ کیا 25 کلو مال کے مجھ سے بہت زیادہ ڈیلیوری چارجز بمع ٹیکس لئیے حالانکہ یہ سروس کے لحاظ سے بہت زیادہ تھے لیکن کلائنٹ کی خواہش تھی کہ گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ مال ملے مجھے تو اس لئیے مجبوراً بذریعہ پاکستان پوسٹ مال بھیجنا پڑا۔
مال بھیج کر میں مطمئن ہوگیا کہ چلو معرکہ سر کرلیا لیکن اگلے دن جب اپنے دوکان پر گیا تو ایک اور مصیبت آں پڑی ایک لیٹر مجھے شاہراہ فیصل میں موجود کسٹم آفس کی طرف سے موصول ہوا جس میں کوئی 20 قسم کے ٹیکسز اور کوئی 15 قسم کے ریجسٹریشن سرٹیفکیٹس مجھ سے مانگے گئے تھے لکھا تھا کہ فوراً دفتر میں حاضری دیں ورنہ پارسل واپس کر دیا جائیگا آپ حضرات جانتے ہوں گے کہ پارسل کی واپسی کی صورت پاکستان پوسٹ والے ڈیلیوری چارجز بھی واپسی نہیں دیتے پہلے 6 مہینے کا ٹائم دیتے پھر سالوں خیر میں بھاگا بھاگا دوکان بند کرکے کافی دور کسٹم آفس پہنچا پہنچ کر وہاں بہت سارے کٹوں کے بیچ پڑے اپنے مال پر نظر پڑی تو کیا دیکھتا ہوں کہ مال چیک کرنے کیلئے پارسل سے نکال کر واپس اس طرح ٹھونسا گیا کہ صاحبو کیا بتاؤ جیسے لنڈے کا مال ہو کوئی سکریننگ مشین نہیں چیکنگ کیلئے مال کو نکال کر جھاڑ کر چیک کیا جاتا ہے اور دوبارہ ٹھونس لیا جاتا ہے غصہ ضبط کرکے وہاں موجود لیڈی کسٹم آفیسر سے مال روکنے کی وجہ پوچھی تو اس نے آئیں بائیں شائیں کرکے 15 ہزار کا مطالبہ کیا جب میں نے کہا کہ کس چیز کے تو سامنے سے ایک عظیم الشان جملہ اس نے کہا کہ
" جب آپ اتنا کما رہے ہو تو کیا ہمارا کمانے کا حق نہیں ؟"
میں نے ہاتھ جوڑدیئے اور اس کے سامنے قسم کھائی کہ آئیندہ ایسی کوتاہی نہیں کروں گا کہ جس کی وجہ سے ملک میں ڈالرز آئے بس اس بار معاف کردیں آخر کار 3 ہزار رشوت دی اور واپس آگیا یہ میں نے کلائنٹ کو نہیں بتایا کیونکہ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ اسے کیا بتاؤں گا؟ الفاظ نہیں تھے ۔
اور پھر آخر کار مال ایک ماہ بعد پہنچ گیا کسٹمر کے پاس کس حالت میں پہنچا وہ آپ خود دیکھ لیں نیچے ویڈیو میں۔
ابھی وہ کسٹمر بھی توبہ گار ہوگیا ہے کہ دوبارہ کبھی پاکستان سے مال نہیں منگوائے گا اس کیلئے بنگلہ دیش اور انڈیا بہت اچھے آپشنز ہے پہلے بھی اسلئے پاکستان سے منگوایا کہ اس کے پاس کام کرنے والا ورکر پاکستانی ہے ان کے کہنے پر منگوایا تھا جو ویڈیو میں بھی نظر آرہا ہے۔
یہ مال بھی پاکستان ایمبسی سے لیٹر لیکر کلئیر کروایا کیونکہ انڈونیشیا میں سیکنڈ ہینڈ مال منگوانا بین ہے اور وہاں کے حکام کو مال کی حالت دیکھ کر لگ رہا تھا کہ یہ سیکنڈ ہینڈ لنڈا کا مال ہے حالانکہ یہ ایک دم فریش صاف ستھرا خوبصورت بیگ میں کیٹلاگ سمیت پیک مال تھا۔
یہاں آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے کالی بھیڑیں ہر محکمے میں قبضہ جما چکی ہے یہاں صرف سیاستدان قصوروار نہیں ہم سب شامل جرم ہیں۔
حنیف خان یوسفزئی

 https://www.facebook.com/100030116768154/videos/474596404543804/

Total Pageviews