April 16, 2022

EX-Prime Minister of Pakistan Nawaz Sharif's Real Face & Our Low Memory

 
*نواز شریف کا اصل چہرہ اور ہماری کمزور یاد داشت*

1990 ء میں صدر غلام اسحاق خان نے اپنے صدارتی اختیار 58 ٹو بی کو تب استعمال کرتے ہوئے ، بے نظیر بھٹو کی حکومت کو کرپشن کے الزامات کے تحت برطرف کر دیا ،
نوازشریف نے صدر کے اس اقدام کا بھرپور انداز میں خیر مقدم کیا ،
1993 ء میں صدر غلام اسحاق خان نے اپنے اسی اختیار کو دوبارہ استعمال کرتے ہوئے ، کرپشن کے الزمات کے تحت ہی نوازشریف کی حکومت ہٹانے اور اسمبلیاں توڑنے کا حکم جاری کیا ، تو نوازشریف نے صدر کا یہ حکم ماننے سے صاف انکار کر دیا ،
نوازشریف نے صدر کے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ۔
اور پھر سپریم کورٹ نے 26 مئی 1993 ء کو اپنا ایک انتہائی متنازع فیصلہ سنایا ، جس میں وضاحت کی کہ کرپشن اور بیڈگورننس سے آئین شکنی نہیں ہوتی ، لہذا صدر مذکورہ صورتوں میں اسمبلیاں نہیں توڑ سکتے ،
ایوان صدر اور نوازشریف کے درمیان تنازع جاری رہا ، جس پر بالآخر پاک فوج نے مداخلت کی ، اور دونوں سے استعفی لیکر معاملہ ختم کر دیا 👇
1997 ء میں نوازشریف اپنے کرپشن کے پیسے کے زور پہ دوسری بار ملک کا وزیراعظم بنا ، تو اس نے فوری طور پر 14ویں آئینی ترمیم کرتے ہوئے ، صدر کی اسمبلیاں توڑنے کا اختیار ختم کر دیا 👇
اس آئینی ترمیم کے بعد نوازشریف کسی کے سامنے جوابدہ نہ رہا !
نواز شریف نے مذکورہ آئینی ترمیم میں ایسی شقیں ڈالیں ، کہ جس کے بعد پارلمنٹ بھی اس کی مرضی کے خلاف کوئی فیصلہ کرنے کے قابل نہ رہی !
کچھ اراکین پارلیمنٹ نے اس آئینی تریم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ،
سپریم کورٹ نے درخواست سماعت کے لیٸے منظور کرلی ، تو نواز شریف سخت طیش میں آگئے ، اور کھل کر سپریم
کورٹ پر تنقید کی ، جس پر سپریم کورٹ نے ان کو توہین عدالت کا نوٹس بھیجا 👇
حالات خراب ہوتے دیکھ کر ، صدر پاکستان اور پاک فوج کے اس وقت کے سربراہ نوازشریف کو سمجھانے آئے ، اور درخواست کی ، کہ اس معاملے کو اچھے طریقے سے حل کریں ! 👇
نواز شریف نے ضد کی ، کہ چیف جسٹس سجاد علی شاہ کو اپنا عہدہ چھوڑنا ہوگا ' ساتھ ہی نہایت جارحانہ وتکبرانہ انداز میں ، نہ صرف سپریم کورٹ میں اپنے مرضی کے ججز تعینات کرنے شروع کر دئیے ، بلکہ جسٹس سجاد علی شاہ کے قریب سمجھے جانے والے ججوں کی تنزلی بھی کر دی ،
جن ججوں کی تنزلی ہوئی ،
انہوں نے نواز شریف کے اس حکم کے خلاف کوئٹہ ھائی کورٹ میں اپیل کر دی ، اور بہت سے ججز چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے ساتھ کھڑے ہوگئے !
اسی دوران پشاور ھائی کورٹ سے ان دو ججز کی معزولی کا حکم آگیا ، جنکی تنزلی ہوئی تھی ، اور پشاور ھائی کورٹ کے چیف جسٹس سعیدالزماں صدیقی نے خود کو سپریم کورٹ کا عبوری چیف جسٹس قرار دےدیا ،
تاہم چیف جسٹس سجاد علی شاہ اپنی کرسی پر موجود رہے ، اور نوازشریف کے خلاف کیس کی سماعت جاری رکھی ، جس پر 30 نومبر 1997 ء کو عین اس وقت جب کیس کی سماعت جاری تھی ، نواز شریف کے کہنے پہ ، اس کی کیبنٹ کے وزراء اور بہت بڑی تعداد میں پارٹی اراکین نے سپریم کورٹ پر حملہ کر دیا ، اور عدالتی کاروائی روک دی !
چیف جسٹس نے پاک فوج سے مدد طلب کرتے ہوئے ، فوراً 14 ویں آئینی ترمیم کو منسوخ کر دیا ، اور صدر کے اختیارات بحال کر دئیے ،
پاک فوج نے حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے ، چیف جسٹس کا یہ حکم ماننے سے معذرت کرلی 👇
نوازشریف نے فوری طور پر صدر فاروق لغاری کو استعفیٰ​ دینے پر مجبور کردیا ، اور وسیم سجاد کو عبوری صدر مقرر کرتے ہوئے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کو برطرف کردیا ،
یوں نہ صرف اپنی مرضی کا صدر مقرر کیا ، بلکہ سپریم کورٹ میں بھی اپنی مرضی کے ججز تعئنات کرنے میں کامیاب ہوگئے !
جنرل جہانگیر کرامت ، جنرل وحید کاکڑ کی جگہ نئے چیف آف آرمی سٹاف مقرر ہوئے ، انکی مدت ملازمت جنوری 1999 ء میں ختم ہونی تھی ، لیکن نیشنل سیکورٹی کاؤنسل میں پاک فوج کا نمائندہ شامل کرنے کی تجویز پر نوازشریف نے غضب ناک ہو کر اکتوبر 1998 ء میں جنرل جہانگیر کرامت سے زبردستی استعفی لےلیا ،
پھر کئی جنرلز کی سینیارٹی کو نظر انداز کرتے ہوئے ، پرویز مشرف صاحب کو
چیف آف آرمی سٹاف بنا دیا ،
پاک فوج نے نوازشریف کے اس فیصلے کو خاموشی سے برداشت کر لیا ،
لیکن کارگل جنگ میں نوازشریف کے کہنے پہ پاک آرمی کی پسپائی کے فیصلے کے بعد ، پاک فوج اور نوازشریف میں موجود سرد مہری نے باقاعدہ اختلافات کی شکل اختیار کر لی ،
نواز شریف کے اس فیصلے نے ایک جیتی ہوئی جنگ ہروادی تھی !
اسی سال 1999 ء میں نواز شریف نے پاک فوج کے ان جوانوں کی لاشیں بھی قبول کرنے کے انکار کر دیا ، جو افغان جنگ میں طالبان کا ساتھ دیتے ہوئے شہید ہوئے تھے ، اس پر پورے ملک خاص کر پاکستان کے مغربی علاقوں میں پُرزور احتجاج ہوا ، نوازشریف نے دباؤ میں آکر وہ لاشیں قبول کر لیں
نوازشریف کے پاک فوج کے ساتھ معاملات مزید خراب ہوگئے !
اگست 1999 ء میں دو انڈین ائر کرافٹس نے پاکستانی نیوی جہاز مار گرایا ، جس میں نیوی کے 16 آفیسرز شہید ہوگئے ، نوازشریف نے اس معاملے کو بھی نظر انداز کر دیا ،
اپنے وزیراعظم کی اس بے حسی نے نیوی پر بہت بُرا اثر ڈالا ، اور اس وقت کے نیوی ایڈمرل عبد العزیز مرزا بھی نواز شریف کی وطن دشمنی دیکھ کے ، اسکے خلاف ہوگئے !
پاک فوج پر قابو پانے کے لیٸے نواز شریف نے 12 اکتوبر 1999ء کو اس وقت کے آرمی چیف پرویزمشرف کو برطرف کر کے ، ان کی جگہ پر اپنے وفادار جنرل ضیاالدین بٹ کو لگانے کی کوشش کی !
اس وقت جنرل مشرف سری لنکا دورے سے واپسی پر تھے ، اور انکا جہاز ہوا میں تھا ، کہ نواز شریف نے اپنی وہی پرانی تکبرانہ پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ، حکم جاری کیا ، کہ کراچی ائر پورٹ مذکورہ جہاز کے لیٸے سیل کر دیا جائے !
لینڈنگ کی صورت میں اس وقت کے آئی جی سندھ کو آرمی چیف کو گرفتار کرنے کا حکم جاری کیا ،
جہاز کے کیپٹن نے ری فیولنگ کے لیٸے نواب شاہ ائرپورٹ پر اترنے کی اجازت مانگی ، تو نوازشریف نے حکم جاری کیا ، کہ یہ ری فیولنگ انڈیا میں کروائی جائے ،
یوں پاکستان کے حاضر سروس چیف آف آرمی سٹاف کو انڈیا بھیجنے تک پر تیار ہوگئے !
پاک فوج کے ساتھ جاری اس خطرناک کھیل پر بالآخر پاک فوج کے کئی اعلٰی جرنیلوں نے بغاوت کردی ، اور نہ صرف جنرل ضیاالدین بٹ کو گرفتار کر لیا ، بلکہ ملک کی کئی اہم عمارات کا کنٹرول بھی سنبھال لیا ، اور جہاز کو کراچی ائر پورٹ پر اترنے کا حکم دے دیا ،
جس کے بعد پرویز مشرف نے مجبوراً پورے ملک میں مارشل لاء نافذ کرنے کا اعلان کر دیا 👇
یہ نوازشریف کا وہ غلیظ ماضی ہے ، جس کو مٹایا نہیں جاسکتا ۔
اقتدار کی ہوس میں ، وہ اپنے ہی ملک کے ریاستی اداروں سے ہمیشہ خائف اور مسلسل برسرپیکار رہے ، اور اپنی بےشرمی کی ہر حد عبور کی !
نواز شریف کی یہ ہوسناک جنگ ، آج بھی جاری ہے ، جسکا مشاہدہ اس وقت پوری قوم کر رہی ہے ،
تاہم یہ جنگ لڑنے کیلئے اس کے پاس جھوٹ ، مکر ، چالبازی ، فریب اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں ، امید ہے کہ اس بار یہ جنگ فیصلہ کن ہوگی
تمام مُحبِ وطن پاکستانیوں سے گزارش ہے کہ دعا کریں اللّٰه تعالیٰ نوازشریف اور اس کے انڈین نواز غدار ٹولے سے پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین یارب العالمین،🤲🤲🤲

 

April 06, 2022

Paulownia, Empress Tree Very Important Timber High Price

 #پلونیا9501

پلونیا جاپان کا مقامی درخت ہے۔ یہ چائنہ اور کوریا میں بھی بکثرت پایا جاتا ہے۔ اسکی لکڑی ایک ہزار سال سے استعمال ہوتی آرہی ہے۔ اسکو کیری ٹری یا ایمپرس ٹری بھی کہتے ہیں۔ اسکی لکڑی بہت پائیدار,قیمتی اور بہت سی خصوصیات کی حامل ہوتی ہے۔ پائولونیا کو چائنہ کی ساگوان بھی کہتے ہیں کیونکہ اسکی لکڑی کو بھی دیمک نہیں لگتی نہ نمی جذب کرتی ہے اور نہ آگ پکڑتی ہے۔ اسکی لکڑی میں گانٹھیں نہیں ہوتیں۔ اور ایسی لکڑی ہی فرنیچر بنانے کے لیے چائہیے ہوتی ہے۔پلونیا کی 15 سے زیادہ اقسام دنیا میں پائی جاتی ہںیں جن میں کچھ اقسام خوبصورتی, لینڈسکیپ, پھولوں یا چھائوں کے لیے استعمال ہوتی ہیں اور چند ہائبرڈ اقسام بھی ہیں جو خاص ٹمبر یعنی لکڑی کے حصول کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔
پلونیا دنیا کا سب سے تیزی سے بڑا ہونے والا درخت ہے جس کا نام گینس ورلڈ ریکارڈ بک میں دیا ہوا ہے۔ پلونیا ایک ڈسیڈیس پودا ہے جو سردیوں میں اپنے پتے گرا دیتا ہے اور شدید سردی منفی 20 ڈگری درجہ حرارت میں بھی زندہ رہتا ہے۔ اور گرمی کی بات کریں تو 48 ڈگری سینٹی گریڈ تک بہترین چلتا ہے۔ یعنی پاکستان کے تقریباً تمام علاقوں میں لگایا جا سکتا ہے۔ ۔
پلونیا کی لکڑی انتہائی ہلکی لیکن مضبوط ہوتی ہے۔ اسکو لکڑیوں کی ایلومینیم کیا جاتا ہے کیونکہ یہ مضبوط ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا کی ہلکی ترین عمارتی لکڑی ہے۔ اسکی ایک کیوبک میٹر لکڑی کا وزن 310 کلوگرام ہے۔اس درخت کی لکڑی کاٹنے اور خشک ہونے کے بعد سکڑتی نہیں۔ جبکہ کچھ درختوں کی لکڑی خشک ہونے کے بعد سکڑ جاتی ہے اور ٹیڑھی ہو جاتی ہے۔ -پلونیا کی کاشت دنیا کے بہت سارے ملکوں میں ہو رہی ہے جس میں امریکہ, چائنہ, جاپان, کوریا, متحدہ عرب امارات, یورپ کے تقریبا تمام ملک اور مصر میں اسکی بہت بڑے پیمانے پے کاشت ہوتی ہے اور ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں ایکڑوں پے اسکی کاشت ہوتی ہے۔ پلونیا کی لکڑی کا استعمال امریکہ اور یورپ کے ممالک میں بہت زیادہ ہے۔پلونیا کی لکڑی فرنیچر کا سامان بنانے, لکڑی کے گھر, گھروں کی پینلنگ , الماریاں , کھیلوں کا سامان, میوزک کے آلات, لکڑی کے برتن, کشتیاں اور پلائی بنانے کے کام آتی ہے۔ اس لکڑی کی بنی ہوئی پلائی مہنگی ہوتی ہے کیونکہ اسکی پلائی کی کور بہت صاف اور لمبی ہوتی ہے اور اسکو نمی نہیں لگتی نہ دیمک لگتی ہے اور نا اسکو آگ لگتی ہے۔ اس کے علاوہ اسکو ہوائی جہازوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے کیونکی اسکا وزن بہت کم ہوتا ہے۔ پلونیا کی لکڑی کو آگ نہیں لگتی اور ڈائریکٹ اسکو جلایا نہیں جا سکتا اس لیے اسکی لکڑی کے چھوٹے ٹکڑے کر کے اور پیلٹ بنا کے اسکو بھٹوں اور چولہوں میں جلایا جاتا ہے پھر یہ بہت تیز شعلے کے ساتھ جلتی ہے۔
اس درخت کو انتہائی خوبصورت ہلکے گلابی رنگ کے پھول لگتے ہیں جن سے بڑی مقدار میں شہد بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ موسم بہار میں پھول کھلتے ہیں اور ایک ایکڑ سے 500 کلو تک شہد حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انٹرنیشنل مارکیٹ میں پلونیا کا شہد بھی مہنگا ملتا ہے۔ خوبصورت پھول لگنے کی وجہ سے اسکو آرائشی پودے کے طور بھی لگایا جاتا ہے۔
پلونیا کے جنگل میں انٹرکراپنگ بھی کر سکتے ہیں جس میں آپ چارہ وغیرہ لگا سکتے ہیں۔ اس درخت کے پتے جانور خصوصاً بھیڑ بکریاں بڑے شوق سے کھاتی ہیں۔ یعنی درختوں کے ساتھ ساتھ چند بھیڑ بکریاں بھی اس کے ساتھ پالی جا سکتی ہیں۔
پلونیا کا ایک پودا جب ایک جگہ پے لگ جاتا ہے پھر وہاں پر دوبارہ پودا لگانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ کیونکہ جب پودا زمین لے لیول کے برابر رکھ کے درخت کو کاٹ لیں تو یہ دوبارہ پودا بن کر نکل آتا ہے اور دوبارہ پودا لگانے کی ضرورے نہیں ہوتی اور اس طرح یہ 8 فصلیں دیتا ہے یعنی 40 سے 50 سال تک دوبارہ پودے لگانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
یہ ایک ماحول دوست درخت ہے جو دوسرے درختوں کی نسبت 6 گنا زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کر کے آکسیجن پیدا کرتا ہے۔ اگر اسکو بڑے پیمانے پے لگا لیا جائے تو دنیا کی تیزی سے بڑھتی گرمی کو کم کیا جا سکتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ اسکی لکڑی بیچ کر پیسا کمایا جا سکتا ہے۔
پاکستان میں یہ درخت پہلے سے موجود نہیں ہے اس لیے لوگوں اس کا پتا نہیں اور نا اسکی لکڑی کی مارکیٹ ہے۔ لیکن جتنی مہنگی اسکی لکڑی ہے یہ جب مارکیٹ میں آئے گا تو فرنیچر اور پلائی میں بہت مانگ ہو گئی
پلونیا بہت مضبوط اور لچکدار درخت ہوتا ہے۔ شدید طوفان کو برداشت کرتا ہے اس لیے اسکو ونڈ بریکر کے طور پر بھی لگایا جاتا ہے۔ آپ اسکو اپنی زمینوں کے چاروں طرف لگا سکتے ہیں جس کا فائدہ یہ ہوگا کہ آندھی اور طوفان سے آپ کی فصلیں اور باغ محفوظ رہیں گے۔
پلونیا کے درخت کی جڑیں مضبوط اور گہری ہوتی ہیں جو زمینی کٹائو کو روکنے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ یہ نہروں اور دریائوں کے کناروں کے ساتھ زمینی کٹائو کو روکنے کے لیےلگایا جا سکتا ہے۔
موسم کے حساب سے پاکستان کے تقریبا تمام علاقوں میں پلونیا لگایا جا سکتا ہے۔ میرا زمین اس کےلیے سب سے اچھی ہے۔ ریتلی زمینوں میں بھی لگایا جاتا ہے۔ ہلکی پتھریلی زمینوں ہلکی کڑوے پانی والی زمینوں میں بھی لگایا جا سکتا ہے۔ کم ذرخیر اور تھوڑے خراب پانی والی زمینوں میں بھی لگایا جاتا ہے۔ صحرائی علاقوں میں بھی لگایا جا سکتا ہے پر ایسے علاقوں میں پودا ڈرپ سسٹم پے لگایا جائے تو بہتر ہے اگر ڈرپ سسٹم میسر نہیں تو پانی کا بندوبست ہونا چائہیے۔ مصر میں یہ ڈرپ اریگیشن کے تحت صحرائی علاقوں میں بھی لگایا جاتا ہے۔ اسکی جڑیں زمین میں 45 فٹ کی گہرائی تک چلی جاتی ہہیں اور گہری زمین سے بھی پانی اور خوراک حاصل کر لیتی ہے۔
چھ سال میں ہائبرڈ پودا تیار ہوتا ہے اور ایک ایکڑ میں اگر 420 پودے لگائے گئے ہیں تو 6 سال میں ایک ایکڑ میں سے 280 کیوبک میٹر یعنی 9885 کیوبک فٹ لکڑی حاصل ہوتی ہے۔
پلونیا کے درخت کا لپیٹ 6 سال میں 4 فٹ ہو جاتا ہے اورصاف گیلی30 سے 35 فٹ کی ہوتی ہے۔ اگر پلونیا کا ایک درخت بھی دس ہزار کا بکے تو بھی ایک ایکڑ سے چالیس لاکھ سے زیادہ منافع حاصل کیا جاسکتا ہے اور وہ بھی بغیر محنت کیے۔ یہ تو کہنا قبل از وقت ہو گا کہ اسکا ایک ایکڑ کتنے میں بکے گا لیکن انٹرنیشنل مارکیٹ میں قیمتیں آپ خود چیک کر لیں.
پلونیا 9501 ورائٹی کے پودے دستیاب ہیں
اس ورائٹی کو پورے پاکستان میں لگایا جا سکتا ہے
اس کی لکڑی دنیا کی مہنگی ترین لکڑیوں میں شامل ہے
یہ 17- سینٹی گریڈ سے لے کر 55 سینٹی گریڈ تک کے علاقوں میں لگایا جا سکتا ہے
ندیم_احمد خاں
03003548444
نعیم احمد خاں
03477565266

 

Total Pageviews