July 27, 2017

Girls Marriage Delay 7 Reasons in Pakistan



#لڑکیوں کی شادی میں تاخیر کا بڑھتا ہوا خطرناک رجحان ایک لمحۂ فکریہ ہے.  

آ ج سے تقریباً پندرہ سال پہلے معاشرے کا جو رجحان تھا،اس کے مطابق جس لڑکی کی شادی پچیس سال کی عمر سے پہلے کر دی جاتی،تو ایسی شادی کو بروقت گردانا جاتا۔پچیس کی عمر کا ہندسہ عبور کرنے کا یہ مطلب لیا جاتا کہ لڑکی کے رشتہ میں دیر ہوگئی ہے۔

اس سے پہلے کا معلوم نہیں لیکن ہوسکتا ہے کہ دیری کا یہ پیمانہ تین چار سال پہلے تصور کیا جاتا ہو۔
پھر سات آٹھ سال پہلے یہ صورتحال ہوئی کہ تیس سال کی عمر سے پہلے پہلے لڑکی کی شادی بروقت قرار دیے جانے لگی۔
یعنی محض سات آٹھ سال میں پانچ سال کا فرق آگیا۔

اب بھی ایسے معاملات ہیں کہ اکثر گھروں میں لڑکیوں کی عمریں تیس سے چالیس کے درمیان ہوچکی ہیں لیکن رشتہ ندارد۔

یہ رشتہ میں دیری کا رجحان ہمارے معاشرے میں ایسی خاموش دراڑیں ڈال رہا ہے جو معاشرتی ڈھانچے کے زمین بوس ہونے کا پیش خیمہ ہیں۔لیکن حیف کہ اس کاعملی ادراک معاشرے کے چند لوگوں کو بھی نہیں۔

آئیں!اس دیری کی وجوہات کا تعین کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
#پہلی وجہ:
لڑکوں کا تعلیم کے میدان میں پیچھے رہ جانا اور لڑکیوں کا اس میدان میں آگے نکل جانا ہے،پچھلے کئی سالوں کے بورڈ امتحانات کے نتائج اس بات کے شاہد ہیں،اس کی وجہ سے تعلیم کے لحاظ سے ہم پلہ رشتہ ملنا انتہائی مشکل ہوچکا ہے۔شہروں میں کچھ سالوں سے لڑکیوں میں بڑھتے ہوئے پی ایچ ڈی کے رجحان نے اس کو اور مشکل بنا دیا ہے۔

#دوسری وجہ:
اچھی تعلیم حاصل ہونے کی وجہ سے لڑکیوں کو روزگار کے مواقع نسبتاً آسانی سے مل جاتے ہیں۔
اس کے دو اثرات سامنے آئے ہیں۔ایک:والدین کا ان لڑکیوں پر مالی انحصار کرنا شروع ہوجانا،دو:نوکریوں کے لحاظ سے ہم پلہ رشتے نہ ملنا۔
#تیسری وجہ:
کچھ والدین کا اس معاملہ میں بالکل ہل جل نہ کرنا ہے۔لڑکیوں کی عمریں اٹھائیس اٹھائیس سال ہوجاتی ہیں لیکن انھیں کم عمر ہی تصور کیا جاتا ہے۔ایک زمانہ تھا کہ اٹھارہ بیس کی عمر میں مائیں رشتوں کی تلاش میں سرگرداں ہوجایا کرتی تھیں۔

#چوتھی وجہ:
جس لڑکی کی عمر تیس سال سے اوپر ہوجاتی ہے اس کے لئے عمر کے لحاظ سے رشتے مشکل ہوجاتے ہیں کیونکہ اکثر لڑکے والے کم عمر لڑکی کی تلاش میں ہوتے ہیں۔

#پانچویں وجہ:لڑکے والوں کے حد درجہ نخرے ہیں۔اول تو کوئی لڑکی، لڑکے کی ماں بہن کوبھاتی نہیں،فقط کھانے پینے سے لطف اندوز ہونا ہی شایدمقصد ہوتا ہے۔اگر کوئی لڑکی پسند آبھی جائے تو پھر فرمائشوں اور رسوم و رواج کے نام پر لڑکی والوں کا مکمل استحصال کیا جاتا ہے۔ہمارے ایک ایسے دوست ہیں جن کے گھر والوں نے بیاسی جگہ ان کا رشتہ دیکھا،پھر ایک جگہ ہاں کی،کچھ عرصہ بعد وہاں سے رشتہ توڑنے لگے تو ان دوست نے انکار کردیا کہ میں مزید تماشا نہیں دیکھ سکتا۔

#چھٹی وجہ:
شہروں میں ایک عجیب وجہ سامنے آئی ہے؛لڑکی کے والدین لڑکے میں وہ تمام کامیابیاں دیکھنا چاہتے ہیں جو پچاس سال کی عمر میں حاصل ہوتی ہیں۔مکان اپنا ہو،گاڑی پاس ہو،تنخواہ کم از کم اتنی ہووغیرہ وغیرہ۔میں اپنے ایک انجینئر دوست کا رشتہ کروا نے کی کوشش میں تھا؛لڑکا لائق فائق،خوش شکل،نوکری اچھی،لڑکی کی ماں کو بہت پسند تھا،لڑکے والے بھی راضی تھے لیکن اچانک لڑکی کے والدین نے انکار کردیا اور وجہ یہ بتائی گئی کہ لڑکے کے پاس اپنامکان نہیں،وہ کرائے کے مکان میں رہتا ہے۔اب ایسے رویوں کا کیا کیا جائے؟کیا یہ اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف نہیں؟

#ساتویں وجہ:
خاندانوں کے اندر ایک عجیب و غریب وجہ دیکھنے میں آرہی ہے۔ہر ماں اپنی بیٹی کا رشتہ خاندان میں بخوشی کرنے پر راضی ہے لیکن جب اپنے بیٹے کا معاملہ آتا ہے تو خاندان کی سب لڑکیوں پر ناک بھوں چڑھا لیا جاتا ہے اور بڑے طمطراق اور فخر سے خاندان سے باہر کی لڑکی لائی جاتی ہے۔

# آٹھویں وجہ سید اور غیر سید کا فرق.  
اس کے علاوہ مزید وجوہات بھی ہونگی۔وجوہات جو بھی ہوں لیکن یاد رہے کہ اس سے ہمارا معاشرتی نظام درہم برہم ہورہا ہے اورہماری نوجوان نسل بروقت شادی نہ ہونے کی وجہ سے میڈیا کی پھیلائی ہوئی بے حیائی کا بآسانی شکار ہورہی ہے۔اور جو محفوظ ہے وہ اپنے ساتھ ایک خاموش نفسیاتی جنگ کا شکار ہے۔
مغرب تو اس طرز سے اپنے آپ کوبرباد کرچکا اور ان کی آبادی اب ریورس گیئر میں چل رہی ہے لیکن ہم جانتے بوجھتے خود اس گڑھے میں گر رہے ہیں اور وہ بھی ہنستے مسکراتے۔
اور ہم سب اس اجتماعی خرابی اور زوال کے ذمہ دار ہیں۔صد افسوس!کشتی ڈوب رہی ہے اور کشتی کے ملاح اور مسافر بے نیاز۔
ؔحیراں ہوں،دل کو روؤں کہ پِیٹوں جگر کو مَیں

ابھی بھی وقت نکلا نہیں ہے ۔ اس کشتی کو بچایا جا سکتا ہے ۔۔۔ 

سوچئے گا ضرور

July 13, 2017

ALLAH PER TAWAKAL KA ANOKHA WAQIA






اللہ پر توکل کا انوکھا واقعہ
 
میں ان دنوں جوہر شادی ہال (J complex) کے اندر کو یوٹرن مارتی ہوئی سڑک کے اُس طرف اک فلیٹ میِں رہتا تھا. اس پوش کالونی کے ساتھ ساتھ جاتی سڑک کے کنارے کنارے ہوٹل، جوس کارنر، فروٹ کارنر بھی چلتے چلے جاتے ہیں، یہاں تک کہ اک چوک ''اللہ ہو گول چکر'' آجاتا ہے. وہ زیرو پوائنٹ جیسا ہے، اس لیے گول چکر کہتے ہیں. اس چوک کے دائیں طرف اک نکڑ تھی جس پر اک ریڑھی کھڑی ہوتی تھی، رمضان کے دن تھے، شام کو طہرین بھائی ابوبکر بھائی کے کہنے پہ فروٹ خریدنے نکل کھڑا ہوتا تھا. مجھے وہ اس دوراہے پہ دور سے ہی اس ریڑھی پہ رکھے تروتازہ اور اچھی رنگ و بو کے پھلوں کی طرف جیسے کسی ندیدہ قوت نے گریبان سے پکڑ کر کھینچا ہو. میں آس پاس کی تمام ریڑھیوں اور کان پڑتی سیب اتنے روپے کلو، کتنے روپے کلو، جتنے روپے کلو، سب کے سب نظر انداز کرتا ہوا اس آخری اور نکڑ پہ ذرہ ہٹ کے لگی ریڑھی کو جا پہنچا. اک  نگاہ  پھلوں پہ ڈالی اور ماتھے پہ شکن نے آ لیا کہ یہ فروٹ والا چاچا کدھر ہے؟ ادھر اُدھر دیکھا کوئی نہیِں تھا، جی عجیب سا ہونے لگے کہ میرا جی نہ کرے، یہاں سے کسی اور طرف سے کچھ خریدوں. رمضان کی اس نقاہت و سستی کی کیفیت میں ہر کسی کو جلدی ہوتی ہے، اس شش و پنج میں اک گیارہ بارہ سال کا بچہ گزرا، مجھے دیکھ کر ٹھٹھکا اور کہنے لگا، فروٹ لینا؟ میں نے سر اوپر نیچے مارا، ہاں، وہ چہکا، تو لے لو، چاچا ریڑھی پہ نہیں آتا، میں نے کہا کیا مطلب؟ پھر اس نے اشارہ کیا، یہ دیکھو بورڈ لکھا ہوا ہے. میں نے گھوم کے آگے آکر دیکھا، تو واقعی اک چھوٹا سا بورڈ ریڑھی کی چھت سے لٹک رہا تھا، اس پہ اک موٹے مارکر سے لکھا ہوا تھا،
''گھر میں کوئی نہیں، میری اسی سال کی ماں فالج زدہ ہے، مجھے ہر آدھے گھنٹے میں تین مرتبہ خوراک اور اتنے ہی مرتبہ اسے حاجت کرانی پڑتی ہے، اگر آپ کو جلدی نہیں ہے تو اپنی مرضی سے فروٹ تول کر اس ریگزین گتے کے نیچے پیسے رکھ دیجیے، اور اگر آپ کے پاس پیسے نہیں ہیں، میری طرف سے اٹھا لینا اجازت ہے. وللہ خیرالرازقین!
بچہ جا چکا تھا، اور میں بھونچکا کھڑا ریڑھی اور اس نوٹ کو تک رہا تھا. ادھر اُدھر دیکھا، تھوک نگلی، پیسے نکالے، دو کلو سیب تولے، درجن کیلے الگ کیے، شاپر میں ڈالے، پرائس لسٹ سے قیمت دیکھی، پیسے نکال کر ریڑھی کے پھٹے کے گتے والے کونے کو اٹھایا، وہاں سو پچاس دس کی نقدی پڑی تھی، اسی میں رکھ کر اسے ڈھک دیا، ادھر اُدھر دیکھا کہ شاید کوئی متوجہ ہو، اور شاپر اٹھا کر واپس فلیٹ پر آگیا. واپس پہنچتے ہی اتاولے بچے کی طرح طہرین بھائی سے سارا ماجرا کہہ مارا، طہرین بھائی خود للعجب سے ہوگئے، کہ عجب آزاد آدمی، اتنا بھی توکل نہیں کر؟ پھر ماں کی بات پر وہ خود بھی آبدیدہ سے ہو رہے، کہنے لگے وہ ریڑھی واپس لینے تو آتا ہوگا، میں نے کہا ہاں آتا تو ہوگا، افطار کے بعد ہم نے کک لگائی اور طہرین بھائی کے ساتھ وہیں جا پہنچے. دیکھا اک باریش بندہ، آدھی داڑھی سفید ہے، ہلکے کریم کلر کرتے شلوار میں ریڑھی کو دھکا لگا کر بس جانے ہی والا ہے، کہ ہم اس کے سر پر تھے. اس نے سر اٹھا کر دیکھا، مسکرا کر بولا صاحب ''پھل ختم ہوگیا ہے، باقی پیسے بچے ہیں، وہ چاہیں تو لے لو. یہ اس کی ظرافت تھی یا شرافت، پھر بڑے التفات سے لگا مسکرانے اور اس کے دیکھنے کا انداز کچھ ایسا تھا کہ جیسے ابھی ہم کہیں گے، ہاں! اک کلو پیسے دے دو اور وہ جھٹ سے نکال کر پکڑا دے گا. طہرین بھائی مجھے دیکھیں میں طہیرین بھائی کو اور کبھی ہم دونوں مل کر اس درویش کو. نام پوچھا تو کہنے لگا، خادم حسین نام ہے، اس نوٹ کی طرف اشارہ کیا تو، وہ مسکرانے لگا. لگتا ہے آپ میرے ساتھ گپ شپ کے موڈ میں ہیں، پھر وہ ہنسا، پوچھا چائے پیئں گے؟ لیکن میرے پاس وقت کم ہے، اور پھر ہم سامنے ڈھابے پہ بیٹھے تھے.
چائے آئی، کہنے لگا تین سال سے اماں بستر پہ ہے، کچھ نفسیاتی سی بھی ہوگئی ہے، اور اب تو مفلوج بھی ہوگئی ہے، میرا آگے پیچھے کوئی نہیں، بال بچہ بھی نہیں ہے، بیوی مر گئی ہے، کُل بچا کے اماں اور اماں کے پاس میں ہوں. میں نے اک دن اماں سے کہا، اماں تیری تیمار داری کا تو بڑا جی کرتا ہے. میں نے کان کی لو پکڑ کر قسم لی، پر ہاتھ جیب دسترس میں بھی کچھ نہ ہے کہ تری شایان ترے طعام اور رہن سہن کا بندوبست بھی کروں، ہے کہ نہیں؟ ، تو مجھے کمرے سے بھی ہلنے نہیں دیتی، کہتی ہے تو جاتا ہے تو جی گھبراتا ہے، تو ہی کہہ کیا کروں؟ اب کیا غیب سے اترے گا بھاجی روٹی؟ نہ میں بنی اسرائیل کا جنا ہوں نہ تو کچھ موسیٰ کی ماں ہے، کیا کروں؟ چل بتا، میں نے پاؤں دابتے ہوئے نرمی اور اس لجاجت سے کہا جیسے ایسا کہنے سے واقعی وہ ان پڑھ ضعیف کچھ جاودانی سی بکھیر دے گی. ہانپتی کانپتی ہوئی اٹھی، میں نے جھٹ سے تکیہ اونچا کر کے اس کی ٹیک لگوائی، اور وہ ریشے دار گردن سے چچرتی آواز میں دونوں ہاتھوں کا پیالا بنا کر، اس نے خدا جانے کائنات کے رب سے کیا بات کری، ہاتھ گرا کر کہنے لگی، تو ریڑھی وہی چھوڑ آیا کر، تیرا رزق تجھے اسی کمرے میں بیٹھ کر ملے گا، میں نے کہا کیا بات کرتی ہے اماں؟ وہاں چھوڑ آؤں تو اچکا سو چوری کے دور دورے ہیں، کون لحاظ کرے گا؟ بنا مالک کے کون آئے گا؟ کہنے لگی تو فجر کو چھوڑ کر آیا بس، زیادہ بک بک نیئں کر، شام کو خالی لے آیا کر، تیرا روپیہ جو گیا تو اللہ سے پائی پائی میں خالدہ ثریا وصول دوں گی. ڈھائی سال ہوگئے ہیں بھائی، صبح ریڑھی لگا جاتا ہوں. شام کو لے جاتا ہوں، لوگ پیسے رکھ جاتے پھل لے جاتے، دھیلا اوپر نیچے نہیں ہوتا، بلکہ کچھ تو زیادہ رکھ جاتے، اکثر تخمینہ نفع لاگت سے تین چار سو اوپر ہی جا نکلتا، کبھی کوئی اماں کے لیے پھول رکھ جاتا ہے، کوئی پڑھی لکھی بچی پرسوں پلاؤ بنا کر رکھ گئی، نوٹ لکھ گئی "اماں کے لیے"،. اک ڈاکٹر کا گزر ہوا، وہ اپنا کارڈ چھوڑ گیا. پشت پہ لکھ گیا. "انکل اماں کی طبیعت نہ سنبھلے تو مجھے فون کرنا، میں گھر سے پک کر لوں گا" 
کسی حاجی صاحب کا گزر ہوا تو عجوہ کجھور کا پیکٹ چھوڑ گیا، کوئی جوڑا شاپنگ کرکے گزرا تو فروٹ لیتے ہوئے اماں کے لیے سوٹ رکھ گیا، روزانہ ایسا کچھ نہ کچھ میرے رزق کے ساتھ موجود ہوتا ہے، نہ اماں ہلنے دیتی ہے نہ اللہ رکنے دیتا ہے. اماں تو کہتی تیرا پھل جو ہے نا، اللہ خود نیچے اتر آتا ہے، وہ بیچ باچ جاتا ہے، بھائی اک تو رازق، اوپر سے ریٹلر بھی، اللہ اللہ!
اس نے کان لو کی چٍٹی پکڑی، چائے ختم ہوئی تو کہنے لگا اجازت اب، اماں خفا ہوگی، بھنیچ کے گلو گیر ہوئے. میں تو کچھ اندر سے تربتر ہونے لگا. بمشکل ضبط کیا، ڈھیروں دعائیں دیتا ہوا ریڑھی کھینچ کر چلتا بنا. میرا بہت جی تھا کہ میں اس چہیتے ''خادم'' کی ماں کو جا ملوں اور کچھ دعا کرواؤں، پر میری ہمت نیئں پڑی جیسے زبان لقوہ مار گئی ہو. ...

کاپی پیسٹ  فرام  "منصوبہ " واٹس اپ گروپ
ایک مراسلہ 👆

July 09, 2017

Why Businees Flops ? 50 Reasons to aviod Business Failure



ناکام بزنس مین کی 50 نشانیاں .. 📍 💺   🎭    🎯

* دنیا میں ہر 10 میں سے 8 بزنس اپنی شروعات کے پہلے 18 مہینوں کے اندر ہی فلاپ ہو جاتے ہیں۔
* سمال بزنس کی ناکامی کی یہ شرح براہِ راست ملکی معشت پر اثرانداز ہوتی ہے۔
* پاکستان میں Start-ups کی ناکامی کی شرح 90% ہے۔
* یعنی 10 میں سے 9 بزنس ناکامی کا شکار ہو جاتے ہیں۔
* سمال بزنس ایڈمنسٹریشن (SBA) کی رپورٹ کیمطابق 66%  بزنس محض دو سال تک ہی سروائیو کر پاتے ہیں۔
* باقی 24% اگلے پانچ سال کے اندر ناکام ہو جاتے ہیں۔

📌اگر آپ ایک ناکام بزنس مین ہیں تو کیا آپ نے کبھی ناکامی کی وجوہات کا تجزیہ کیا ہے؟
📌 کیا ان وجوہات کو دور کر کے آپ ایک کامیاب بزنس مین بن سکتے ہیں؟

سمال بزنس میں ناکامی کی صورت میں ہماری معیشت ہر سال عربوں روپے کے خسارے کا بوجھ اٹھاتی ہے۔پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کی معیشت جہاں اکثریت خطِ غربت سے نیچے زندگی بسر کرتی ہے اس بار کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ 

 📌میں نے  بزنس میں ناکامی کی وجوہات ایک چیک لسٹ کی صورت میں مرتب کرنے کی کوشش کی ہے۔ان 50 خامیوں کو دور کیے بنا آپ کبھی ایک کامیاب بزنس مین نہیں بن سکتے۔

بزنس کیا ہے؟

آکسفورڈ ڈکشنری کیمطابق

“A person146s regular occupation, profession, or trade”

افراد کے بکھرے ہوئے ہجوم اور کوششوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر کے ان کوششوں کو ایک مثبت ،کارآمد اور منافع بخش ڈائریکشن فراہم کرنا اصل میں بزنس کہلاتا ہے۔ بزنس ایک شخص کو کئی پہلوؤں سے معاشرے کا ایک ذمہ دار فرد بناتا ہے۔زیرِ نظر آرٹیکل میں ہم نے ان چند پہلوؤ ں کی نشاندہی کی کوشش کی ہے جو ایک بزنس مین کی ناکامی کا سبب بنتی ہیں۔امید ہے ہماری یہ کوشش معاشرے کے ایک اہم طبقے کے لئے مفید ثابت ہوگی۔

1: مقاصد کا تعین نہ کرنا

واضح مقاصد کا تعین نہ کرنا ایک ناکام بزنس مین کی سب سے پہلی کوتاہی ہے۔اگر آپ کی منزل ہی طے نہیں تو محض چلتے رہنا کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ایک کامیاب بزنس مین کا ذہن واضح مقاصد کا تعین کرنا جانتا ہے۔آپ کو کیا کرنا ہے؟ اور کیوں کرنا ہے؟صرف پیسہ کمانے کے علاوہ آپ کے بزنس کے اور کیا مقاصد ہو سکتے ہیں؟یہ وہ چند سوال ہیں جن کا مثبت اور واضح جواب نہ صرف مقاصد کے تعین کے لئے اہم ہے بلکہ ان کے حصول کے لئے ایک بہتر لائحہ عمل ترتیب دینے میں بھی نہایت سود مند ہے۔

2: وسیع سوچ کا فقدان

ایک ناکام بزنس مین محدود سوچ کا حامل ایسا فرد ہوتا ہے جس کی سوچ ایک مخصوص دائرہ کار میں ہی گردش کرتی ہے۔وہ اپنے بزنس کو وسعت دینے کے لئے نئے ذرائع کی کھوج اور ان کے حصول میں ناکام رہتا ہے۔جبکہ ایک وسیع سوچ نئے سے نئے مواقع تلاش کرتی ہے۔ایک کامیاب بزنس مین کی یہی وسیع سوچ کاروباری وسعت کو جنم دیتی ہے۔

3: خود انحصاری Independent Nature

خود پر انحصار کرنا ایک کامیاب بزنس کی طرف اہم قدم ہے۔ایک ناکام بزنسمین میں خود اپنی کوششوں اور اپنے وسائل پر انحصار کرنے کی شدید کمی پائی جاتی ہے۔یہ کمی اسے بے اطمینانی کا شکار بنائے رکھتی ہے اور وہ تمام اہم مسائل کے حل کے لئے دوسروں سے رجوع کرتا ہے۔یہ خامی بہت جلد ناکامی سے دوچار کر دیتی ہے۔

4: پرکھنے کی صلاحیت

ایک ناکام بزنس مین کی حالات و معاملات کو پرکھنے اوروقت کے تقاضوں کے مطابق فیصلہ کرنے کی صلاحیت مفقود ہوتی ہے۔Judgement کی یہ صلاحیت عقل و شعور پر منحصر ہوتی ہے جسمیں کمی کی بنا پر وہ بار بار نقصان سے دوچار ہوتا ہے۔

5: ضرورت سے زیادہ پرامیدی

حالات و واقعات سے ہمیشہ بہتری کی امید رکھناایک عام آدمی کے لئے تو فائدہ مند ہو سکتا ہے مگر ایک بزنس مین کے لئے نہیں۔یاد رکھیں سب کچھ ویسا نہیں ہوتا جیسا آپ چاہتے ہیں۔خاص طور پر بزنس میں جہاں ہر قدم پر بدلتے حا لات ایک بزنس مین کی پالیسیوں پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ایک کامیاب بزنس مین اس حقیقت سے پوری طرح آگاہ ہوتا ہے۔جبکہ ایک ناکام بزنس مین کی پالیسیوں کی بنیادحقائق کے ادراک کی بجائے پرامیدی و خوش فہمی پر رکھی ہوتی ہے۔یہی ضرورت سے زیادہ خوداعتمادی اور خوش امیدی خسارے کا سبب بنتی ہے۔

6:  پروفیشنل ازم کی کمی

ایک بیوقوف اور بے ہنر بزنس مین کے اندر پروفیشنل ازم کی شدید کمی پائی جاتی ہے۔یہ پروفیشنل ازم مہارت اور تجربے سے پیدا ہوتی ہے۔چونکہ ایک ناکام بزنس مین میں ان دونوں چیزوں کی کمی ہوتی ہے اور اسی کمی کا اظہار وہ بزنس لائف میں کئی اہم موقع پر کر کے کامیابی کے اکثرمواقع ضائع کر لیتا ہے۔

7: لیڈ ٹائم مینجمنٹ Lead-time management

وہ Gap جوکنزیومر کے آرڈر سے لیکر مطلوبہ پروڈکٹ یا سروس کی ڈلیوری پر محیط ہوتا ہے کسی بزنس یا کمپنی کا لیڈ ٹائم کہلاتا ہے۔

Lead Time Reduction کسی بزنس یا کمپنی کی کامیابی کا نہایت اہم نقطہ ہے۔ایک ناکام بزنس مین اس نقطہ پر کبھی فوکس نہیں کرتا۔جو ایک بزنس مین کی غیرذمہ داری کی علامت ہے۔

8: عوامی رجحان سے ناواقفیت

ایک کامیاب بزنس مین ہمیشہ جدید اور بدلتے ہوئے عوامی رجحانات سے باخبر رہتا ہے اور ان کو مدِنظر رکھ کر اقدامات کرتا ہے۔جبکہ ایک ناکام بزنس مین بدلتے ماحول اور جدید رجحانات سے ناواقفیت کی بنا پر محض اپنی سوچ کے مطابق فیصلے کرتا ہے

9: مستقل مزاجی کا فقدان

مستقل مزاجی کسی بھی معاملے میں کامیابی کی اہم سیڑھی ہے ۔ ایک ناکام بزنس مین کے اندرمستقل مزاجی کا سخت فقدان پایا جاتا ہے۔ محض وقتی اور چھوٹی چھوٹی ناکامیوں سے مایوس ہو کر وہ اپنی حکمتِ عملی اور فیصلے بدلتا رہتا ہے اور کبھی ایک مستقل سوچ پر قائم نہیں رہتا۔

10: اجنبیوں کو ویلکم کریں

اجنبیوں کو خوش آمدید کہنا اور ان سے اچھے تعلقات قائم کرنا ایک بزنس مین کے لیے بہت اہم ہوتا ہے۔اس سے بزنس کے نئے زاویوں اور رجحانات کا پتہ چلتا ہے۔مگر ایک ناکام بزنس مین اس کی ضرورت محسوس نہیں کرتا۔بلکہ وہ ایک قسم کے Fear of unknownمیں مبتلا ہوتا ہے۔

11: مارکیٹ سے ناواقفیت

پروڈکٹ ایویلیوایشن،کسٹمر وائس،ریسورسز اینڈ فائینینسنگ وغیرہ مارکیٹ کے اہم پہلو ہیں۔ایک ناکام بزنس مین کبھی مارکیٹ سے پوری طرح آگاہ نہیں ہوتا۔یہ ادھوری واقفیت اس کی ناکامی کا بڑا سبب ہوتی ہے۔

12: غیر منصفانہ لین دین Unfair Dealings

Unfair Dealingیا دیانتداری کی عدم موجودگی بزنس مین کی ناکامی کا نہایت افسوسناک پہلو ہے۔بزنس کی یہ تیکنیک وقتی طور پر تو فائدہ مند ہو سکتی ہے مگر ایک دیر پا کامیابی کی بنیاد نہیں بن سکتی۔ایک ناکام بزنس مین اپنی بددیانتی کی بدولت مارکیٹ میں ایک معیاری ساکھ نہیں بنا پاتا اور با لآخر ناکامی سے دو چار ہو جاتا ہے۔

13: لوکیشن Location

کسی بزنس کی کامیابی بہت حد تک ایک اچھی لوکیشن کے انتخاب پر بھی انحصار کرتی ہے۔ ایک کامیاب بزنس مین ایک بہترین لوکیشن کا انتخاب کر نا اور اس کے مطابق ایک بہتر فریم ورک تشکیل دینا جانتا ہے۔ جبکہ ایک مناسب لوکیشن کا اندازہ نہ کر پاناایک ناکام بزنس مین کی اہم خاصیت ہوتی ہے۔اسی خاصیت کی بنا پر وہ بعض اوقات ترقی کے اہم مواقع گنوا بیٹھتا ہے۔

14: نا ا ہل انتظامیہ Lack of Management

ایک ناکام بزنس مین کے اندر مینجمینٹ کی صلاحیت ناپید ہوتی ہے۔وہ ایک مناسب بزنس سٹریٹیجی مرتب کرنے اور اس پر عمل درآمد میں ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے۔اپنے ماتحت لوگوں کی کارکردگی کے حوالے سے وہ ایک پروپر شیڈول وضع کرنے میں ناکام رہتا ہے۔ یہ Mismanagement بزنس مین کی نااہلی کا ثبوت اور اس کی ناکامی کی بنیادی وجہ ہوتی ہے۔

15: کسٹمر کا اطمینان Customer Satisfaction

ایک بہتر کسٹمر سروس کی فراہمی ایک بہتر کیش فلو کا سبب بنتی ہے اور ایک اچھا کیش فلو ہی ایک کامیاب بزنس کی بنیاد بنتا ہے۔ایک ناکام بزنس مین کی محدود سوچ صرف ارننگ تک ہی محدود ہوتی ہے جبکہ پروڈکٹس یا سروسز کا بہتر معیار جو ایک اچھی ارننگ کی ضمانت ہے اس کے لئے قابلِ ترجیح نہیں ہوتا۔

16: ادھوری بزنس پلاننگ

کسی بزنس میں کامیابی ایک معقول اور Long-term planning کا تقا ضا کرتی ہے۔ایک بیوقوف بزنس مین چونکہ دور اندیشی کی صلاحیت سے عاری ہوتا ہے اس لئے وہ ایک دیر پا اور جامع حکمتِ عملی تشکیل دینے میں ناکام رہتا ہے۔یہی ناقص پلاننگ کسی نا کسی مرحلے پر ناکامی کی صورت میں سامنے آتی ہے۔

17: ترقی پسند سوچ کا فقدان

ترقی پسند سوچ کا فقدان ایک ناکام بزنس مین کی اہم نشانی ہے۔اپنی محدود سوچ یا ناکامی کے خوف کی بنا پر وہ کبھی اپنے بزنس کے ایک مخصوص حدود اربع کو کراس کرنے کی کوشش نہیں کرتا جبکہ 21ویں صدی کے تیزی سے بدلتے ہوئے رجحانات ایک جدید اور ترقی پسند سوچ کا تقاضا کرتے ہیں۔

18: مالی ریسورسز کی کمی

ایکStart-upکے لئے مالی سپورٹ جسم میں روح کی حثییت رکھتی ہے۔بزنس کی شروعات اس لحاظ سے نہایت اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔تاہم ایسے ہر مرحلے میں کچھ ریسورسز ایسے ضرور موجود رہتے ہیں جو fundingکے حوالے سے بہترین وسیلہ بن سکتے ہیں۔ایک کامیاب بزنس مین نشیب و فراز کے ان مراحل میں با آسانی ایسے ذرئع کھوجنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔جبکہ ایک ناکام بزنس مین میں یہ صلاحیت مفقود ہوتی ہے۔

19: محنت و لگن کا فقدان

محنت ولگن کی کمی ایک ناکام بزنس مین کی وہ خاصیت ہے جو اسے کبھی کامیابی سے ہمکنار نہیں ہونے دیتی۔بزنس ایک ذمہ داری کا نام ہے جس کو احسن طریقے سے نبھانا ایک کامیاب بزنس مین کی پہچان ہے۔مگر ایک ناکام بزنس مین اپنے ان فرائض سے غفلت کا مرتکب ہوتا ہے۔

20: ٹائم مینجمنٹ Time Management

ناقص Time Management کے سبب ایک ناکام بزنس مین ہمیشہ وقت کی قلت کا شکار رہتا ہے۔حالات و معاملات کو ڈیل کرتے وقت وہ اس بات کا تعین نہیں کر پاتا کہ کون سی چیز زیادہ وقت اور توجہ کی متقاضی ہے۔اس کا بہت سا وقت جو نہایت اہم اور ضروری معاملات پر خرچ ہونا چاہیے تھا غیر اہم معاملات کی نظر ہو جاتا ہے۔

21: غیر سنجیدہ رویہ

عقل و شعور کی کمی غیر سنجیدہ رویے کو جنم دیتی ہے۔بعض اوقات حد سے زیادہ خود اعتمادی بھی اس رویے کا سبب بنتی ہے۔بزنس جیسے اہم معاملے میں غیر سنجیدہ رویہ کامیابی کا سب سے بڑا دشمن ہے۔ایک ناکام بزنس مین تمام معاملات میں ایسے ہی غیر سنجیدہ رویے کا مظاہرہ کرتا ہے۔

22: نئے مواقع کی تلاش

نئے مواقع کی تلاش کسی بزنس کی کامیابی کے لئے سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ایک ناکام بزنس مین نئے مواقع کی تلاش اور ان کی پہچان کی صلاحیت نہیں رکھتا۔بزنس مین کا یہ رویہ ہر گزرتے دن کے ساتھ اس کی بزنس ایکٹیویٹی کا دائرہ کارتنگ کرتا چلا جاتا ہے۔

23: تخلیقی سوچ کی کمی

ایک تخلیقی سوچ بزنس کی روایتی حد بندیوں سے نکل کر نئی تیکنیکس وضع کر سکتی ہے۔سٹیو جوبز نے کہا تھا’جدت ہی وہ خوبی ہے جو ایکLeader اور ایک Followerمیں فرق واضح کرتی ہے۔یاد رکھیے بزنس کی کامیابی آپ کی ڈگریوں یا تعلیم پر نہیں بلکہ آپ کی ذہانت و مہارت پر انحصار کرتی ہے۔بِل گیٹس کہتا ہے’میں کسی یونیورسٹی کا پوزیشن ہولڈر نہیں ہوں لیکن یونیورسٹیوں کے کئی پوزیشن ہولڈرز میرے ملازمین میں شامل ہیں‘۔

24: ریسرچ اور نالج کا فقدان Lack of Research and knowledge

ایک ناکام بزنس میں مارکیٹ ریسرچ اور نالج کو کبھی اہمیت نہیں دیتا۔وہ نئے رجحانات سے بے خبر رہتا ہے۔مارکیٹ میں متعارف کرائے جانیوالی جدید پروڈکٹس اور سروسز ایک بزنس مین کے لئے نئی راہیں کھولتی ہیں۔مگر ایک ناکام بزنس مین اپنی غیر تحقیقی سوچ کی بنا پر ان امکانات سے بے خبر رہتا ہے۔

25: سماجی تعلقات Social Contacts

معاشرتی و سماجی کونٹیکٹ کسی بزنس کی کامیابی کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ایک ناکام بزنس مین Social Contactsکی اہمیت سے ناواقف ہوتا ہے۔اس کے معاشرتی و سماجی روابط محدود ہوتے ہیں۔اپنی اسی کمی کی وجہ سے وہ اپنے بزنس کو ایک وسیع پلیٹ فارم مہیا نہیں کر پاتا۔

26: ’انا پرستی‘ آپ کی کامیابی کی دشمن

انا پرستی ایک ناکام بزنس مین کی راہ کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔یہ اس کے پبلک ریلشنز کو براہِ راست متاثر کرتی ہے۔ اور اس کے تعلقات کو محدود کر دیتی ہے جبکہ ایک کامیاب بزنس مین نہایت ملنسار اور سوشل ہوتا ہے۔لوگوں کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ اس کے اچھے مراسم قائم ہوتے ہیں جوبزنس کے ایک وسیع نیٹ ورک کے قیام میں مددگار ہو سکتے ہیں۔

27: سٹینڈرڈائزیشن Standardization

پروڈکٹس یا سروسز کی تیاری و فراہمی میں جدید اور سٹینڈرڈ تیکنیکس کا استعمال Standardization کہلاتا ہے۔ پروڈکٹس کی یہ سٹینڈرڈائزیشن ہی کسی بزنس یا کمپنی کو مقابلے کی دوڑ میں شامل کرتی ہے۔ ایک ناکام بزنس مین ایسی کسی تیکنیک کے استعمال اورایپلیکیشن کی ضرورت محسوس نہیں کرتاجس کے نتیجے میں اس کے بزنس یا کمپنی کا معیار گرتا چلا جاتا ہے۔

28: ادھوری سیل سٹرٹیجی Imperfect Sales Strategy

سیل سٹریٹیجی کسی کمپنی کی ترقی میں نہایت اہم کردار ادا کرتی ہے اور تمام تر پروفٹ کا دار ومدار اسی پالیسی ہر ہوتا ہے۔ایک ناکام بزنس مین مارکیٹ،کسٹمرز اور لوکیشن کی مناسبت سے ایک بہتر سیلز پالیسی تشکیل دینے میں بیوقوفی اور نا تجربہ کاری کا مظاہرہ کرتا ہے۔

29: ان ٹارگٹڈ اپروچ ٹو کسٹمر Untargeted Approach to Customers

پوٹینشل کسٹمرز تک رسائی بزنس مین کی اہم کامیابی ہوتی ہے۔ایک ناکام بزنس مین اپنی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے سیلز اور پروموشن کے اہم مواقع ضائع کر بیٹھتا ہے

30: کوالٹی آف سروس Quality of Service

پروڈکٹس اور سروسز کی بہتر کوالٹی بزنس میں کامیابی کی ضمانت ہے۔ناکام بزنس مین معیاری کوالٹی جیسے اہم معاملے کو نظرانداز کیے رکھتا ہے۔اور یہ غفلت بالآخر اس کی ناکامی پر منتج ہوتی ہے۔

31: لیڈرشپ کا فقدان

کامیاب بزنس مین اصل میں ایک اچھا لیڈر ہوتا ہے جو اپنے بزنس اور اپنے ماتحت کام کرنے والے افراد کی درست رہنمائی کی صلاحیت رکھتا ہے۔وہ حالات و معاملات کی درست سمت کا تعین کر سکتا ہے۔جبکہ ایک ناکام بزنس مین کے اندر لیڈرشپ کی یہ صلاحیت سرے سے موجود ہی نہیں ہوتی۔

32: سپلائی چین Supply Chain

سپلائر سے کسٹمر تک کسی پروڈکٹ یا سروس کی منتقیلی ایک آرگنائزڈ سسٹم کا تقاضا کرتی ہے جسکی عدم موجودگی سے تجارتی نظام بدنظمی کا شکار ہو جاتا ہے اور یہی بدنظمی با لآخر خسارے کا سبب بنتی ہے۔ایک ناکام بزنس مین اس پہلو کی طرف سے بھی لاپروائی کا مظاہرہ کرتا ہے۔یا پھر اس میں اس کی صلاحیت یہ موجود نہیں ہوتی۔

33: سورس آف انفارمیشن کی عدم موجودگی

مارکیٹ کے مسائل،کسٹمر ٹرینڈزاوردوسری کمپنیوں کے رجحانات اور طریقہ کار کے بارے میں معلومات ایک بزنس مین کے لئے انتہائی اہمیت کی حامل ہوتی ہیں۔یہ معلومات کئی طرح کے مسائل کی شناخت اور نئے مواقع کی تلاش میں مددگار ہوتی ہیں۔ایک ناکام بزنس مین کو معلومات کے ذرائع کی اہمیت کا اندازاہ نہیں ہوتا اور نہ وہ اس کے مناسب انتظام کی کوشش کرتا ہے۔

34: لائسنسز Licensing

پروڈکٹ،سروس یا اپنے بزنس آئیڈیاز کی Licensing ایک انتہائی اہم امر ہے جو کئی طرح کے مسائل سے بچاتا ہے۔ایک ناکام بزنس3 مین اپنی کم علمی یا محض سستی کی وجہ سے اس امر میں غفلت برتتا ہے۔جبکہ ایک کامیاب بزنسمین ایسے تمام اصول و قوانین پر عمل پیرا ہوتا ہے۔

35: سیلف ایجوکیشن

سیلف ایجوکیشن ایک بزنس مین کے لئے نہایت اہمیت رکھتی ہے۔بزنس میگیزینز اور آن لائن بزنس ٹریننگ پروگرامز بزنس کے نئے رجحانات اور تیکنیکس سے آگاہ کرتے ہیں۔مگر ایک ناکام بزنس مین اپنی سیلف ایجوکیشن کا کوئی پلان تشکیل نہیں دیتا۔یہ لاعلمی اسے بزنس کی دنیا میں پیچھے دھکیلنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

36: اپنے مشن سے وابستگی

کمپنی یا بزنس کے لئے ایک پراثر حکمتِ عملی ترتیب دینے کے لئے بزنس مین کے ذہن میں ایک واضح مشن ہونا ضروری ہے۔یہ مشن ایک گائیڈلائن کا کام کرتا ہے۔ایک ناکام بزنس مین کو اول تو مشن کا ادراک ہی نہیں ہوتا اور ہو بھی تو وہ اپنے مشن سے وابستگی کو اہمیت نہیں دیتا۔

37: کاروباری حریفوں کا تجزیہ Competitors Analysis

بزنس کے میدان میں اپنے مدِمقابِل بزنس مینوں کی پروڈکٹس اور سروسز کے معیار اور ان کی بزنس کی تیکنیکس کے بارے میں معلومات نہایت اہمیت رکھتی ہے۔مقابلے کی اس دوڑ میں ایک بزنس مین کی خامی دوسرے کی خوبی بن جاتی ہے۔ایک ناکم بزنس مین اس امر میں بھی کوتاہی برتتا ہے اور دوسرں کی نسبت خسارے میں رہتا ہے۔

38: ترجیحات کا تعین

یاد رکھیے کچھ چیزیں ارجنٹ ہوتی ہیں جبکہ کچھ اِمپورٹینٹ ہوتی ہیں۔ایک کامیاب بزنس مین ان دونوں میں فرق کرنا بخوبی جانتا ہے۔جبکہ ایک ناکام بزنس مین اپنی ترجیحات کا تعین نہیں کرپاتاکہ کونسا معاملہ فوری توجہ کا متقاضی ہے ۔اس ناسمجھی کی وجہ سے بہت سے ضروری اور فوری حل طلب مسائل غفلت کا شکار ہو جاتے ہیں۔

39: ناقص یادداشت

بزنس میں کامیابی ایک بہترین یادداشت کا تقاضا کرتی ہے۔ایک کامیاب بزنس مین اچھے حافظے کا مالک ہوتا ہے اور نہایت باریک نقاط کو بھی ذہن نشیں رکھتا ہے۔جبکہ ایک ناکام بزنس مین اچھی یاد داشت کا مالک نہیں ہوتا۔اسی خامی کی وجہ سے بہت سی چھوٹی چھوٹی اہم چیزیں اگنور ہو جاتی ہیں۔

40: حساب کتاب میں لاپرواہی Deficient Accounting

حساب کتاب جیسے اہم معاملے میں بھی ایک ناکام بزنس مین لاپروائی اور بے دھیانی کا مظاہرہ کرتا ہے۔ایسی کمپنی کا اکاؤنٹینگ سیکشن غفلت کا شکار ہوتا ہے۔ اس غفلت کا براہِ راست اثر کمپنی کے بجٹ پر پڑتا ہے۔

41: موقع شناسی

ایک کامیاب بزنس مین کی سب سے اہم خوبی موقع شناسی ہوتی ہے وہ مشکلات کے ہجوم میں بھی ایک سنہری موقعے کی پہچان کی صلاحت رکھتا ہے جبکہ ایک ناکام بزنس مین اپنی اس ناشناسی کی وجہ سے کئی اہم مواقع گنوا بیٹھتا ہے۔

42: تفریح کے لئے وقت نہ نکالنا

اکثر ناکام بزنس مینوں کے پاس تفریح کے لئے بھی وقت نہیں ہوتا۔مسلسل کام ذہنی تھکاوٹ کا باعث بنتا ہے اور کارکردگی کو متاثر کرتا ہے ۔کامیاب بزنس مین اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہوتا ہے۔جبکہ ایک ناکام بزنس مین مسلسل کام کر کے ذہنی تھکاوٹ کا شکار ہوجاتا ہے۔

43: بچت کی بہتر تیکنیکس سے ناواقفیت

ایک بزنس مین کے لئے خریداری نہیں بلکہ خریداری کا طریقہ کار زیادہ اہم ہوتا ہے۔ایک کامیاب بزنس مین ہمیشہ نقد اخراجات سے گریز کرتا ہے۔وہ بارٹر سسٹم کو اپناتا ہے اور اشیاء کے بدلے اشیاء کے لین دین کو اہمیت دیتا ہے۔جبکہ ایک ناکام بزنس مین بچت کے طور طریقے اپنانے کی کوشش نہیں کرتا اور غیر ضروری اخراجات کی روک تھام کے لئے اقدامات نہیں کرتا ۔یہ روش اسے بہت جلد مالی بحران کا شکار بنا دیتی ہے۔

44: پبلک مینیجمنٹ سکِلز

بزنس اصل میں کئی افراد کی کوششوں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرنے اور ان کی مشترکہ کوششوں سے ایک مفید نتیجہ برآمد کرنے کا نام ہے۔ایک کامیاب بزنس مین کے اندر لوگوں کی ایک بھیڑ کو ایک آرگنائزڈ گروپ میں تبدیل کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔جبکہ ایک ناکام بزنس مین پبلک مینجمینٹ کے اس ہنر سے نا آشنا ہوتا ہے۔

45: سٹاف کا انتخاب Policy Staff Hiring

کمپنی کے کلچر،انوائرنمنٹ اور ڈیمانڈ کے مطابق معقول اور قابل افراد کا انتخاب ایک اہم امر ہے۔ایک ناکام بزنس مین کسی فرد کو ہائر کرتے وقت اس کی خوبیوں، خامیوں اور اس کے اندر موجود پوٹینشل کا صیح اندازہ نہیں کر پاتا۔یہ ناموزوں ہائرنگ بزنس پر اثر انداز ہوتی ہے۔

46: سٹاف ٹرینگ Staff Training

کسی کمپنی یا آرگنائزیشن کی انویسٹمنٹ کا ایک بڑا حصہ سٹاف پر خرچ ہوتا ہے ۔لہٰذا سٹاف کی ہائرنگ اور ٹریننگ کے مناسب انتظامات بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔کامیاب بزنس مین اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہوتا ہے کہاایک قابل مگر ناتجربہ کار شخص کو ایک بہتر ماحول اور ٹریننگ فراہم کر کے ایک بہتر آؤٹ پٹ لیا جا سکتا ہے۔ایک ناکام بزنس مین ان اہم عوامل کا ادراک نہیں رکھتا۔

47: آفس کے بے حساب اخراجات

آفس کے اخراجات نہایت توجہ طلب اور ضروری عوامل میں شامل ہیں ۔ایک ناکام بزنس مین کو نہ تو ان اخراجات کا صیح اندازہ ہوتا ہے اور نہ وہ ان کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتا ہے۔اسطرح بہت سے چھوٹے چھوٹے مگر غیر ضروری اخراجات بجٹ پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

48: ضرورت سے زیادہ  خود اعتمادی Over Confidence

ضرورت سے زیادہ خود اعتمادی کسی بھی امر میں ناکامی کا سبب بن سکتی ہے۔ایک ناکام بزنس مین Over Confidenceکا شکار ہوتا ہے۔وہ حالات کو مدِنظر رکھنے کی بجائے اپنی سوچ کو مدِ نظر رکھ کر فیصلے کرتا ہے جو نقصان کا باعث بنتے ہیں۔

49: بزنس نیٹ ورک کا قیام

ایک مناسب بجٹ کے اندررہتے ہوئے اپنے بزنس کو مارکیٹ کرنا ایک کامیاب بزنس مین کا سب سے بڑا ہنر ہے جس کوبروئے کار لا کروہ ایک بہتر اور منافع بخش بزنس نیٹ ورک کی تشکیل کرتا ہے۔ایک ناکام بزنس مین کارآمد اور مفید نیٹ ورک کے قیام میں ناکام رہتا ہے اور اس کا بہت سا بزنس پوٹینشل غیر نتیجہ خیز سرگرمیوں میں ضائع ہو جاتا ہے۔

50: جدید ذرائع سے ناواقفیت

ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے اس دور میں بزنس کو وسعت دینے اور زیادہ منافع بخش ذرائع کی تلاش کے لئے جدید طریقہ کار کو اپنانا ایک کامیاب بزنس مین کی نشانی ہے۔جبکہ ایک ناکام بزنس مین بزنس کے روایتی طور طریقوں کا پابند بنا رہتا ہے اور اپنے نیٹ ورک کے پھیلاؤ کے لئے آسان اور تیز ترین ذرائع کو استعمال میں نہیں لاتا۔

گروپس کی دیگر حضرات کئ  پوسٹ کا بغور مشاہدہ کرتے ہوے شاید پہلے خوداعتادی کی کمی, اپنے اندر رچی بسی ناکامیوں کی وجوہات اور بزنس سکلز پہ نظر ثانی اور اسکے پریکٹیکل انلیلسز کی ضرورت ہے. وگرنہ ایڈیا شاید اپنے مقاصد پورے نہ کر سکیں.  
جزاکم اللہ خیرا کثیرا 
  تحریر: مرسل حمید

Total Pageviews