March 31, 2019

ارض پاک پاکستان کی مٹّی Pakistani soil vessels are implicit



ارض پاک پاکستان کی مٹّی کی وہ خاصیّت جو مجھ سمیت ھم سب سے پوشیدہ تھی
۔۔۔۔
امریکہ میں کلے (clay) ہانڈی ریسٹورنٹ کھولنے کا اشارہ مجھے ایک رات بحالت خواب ملا تھا کہ میرے ریسٹورینٹ میں مٹی کی ہانڈیوں میں کھانا پک بھی رہا ہے اور لوگ مٹّی کے برتنوں میں کھانا کھا بھی رہے ہیں۔
اور پھر اس خواب کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے مسلسل ایک سال کی پلاننگ ، کنسلٹنٹس کے ساتھ اس کے بزنس پلانز، ریسٹورنٹ کی اس کے نام کی مطابقت کے ساتھ تزئین، اور پاکستان بنفس نفیس جا کر وہاں 20 دن مسلسل سفر، چھوٹے چھوٹے قصبوں میں دستکاروں کے گھروں میں جا کر ان سے برتنوں اور لکڑی کی مصنوعات کی ڈیزائننگ جیسے مراحل سے گزرنے کے بعد، پاکستان بھر سے ساری مصنوعات کو ایک وئیر ہاؤس میں یکجا کرنا ، ان کی نازکی کے لحاظ سے مخصوص پیکنگ ، پاکستان کسٹم کلیئرنس اور کنٹینر کی روانگی ، نیو یارک امریکن کسٹم سے کنٹینر کی کلیرنس کا مرحلہ ۔۔۔۔۔ پھر کسٹم ایجنٹ کی کال آئی کہ مٹی کے برتنوں اور پاکستانن سے امپورٹ کے سبب امیرکن ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ USDA سے انسپکشن کروانی ضروری ہے۔ نہیں تو کنٹینر ریلیز نہیں ہو سکتا - پھر کنٹینر نیویارک کے وئیر ہاؤس گیا ، انہوں نے اپنی فیس لے کر کنٹینر کلیئر تو کر دیا لیکن ساتھ ہی
FDA ( Department of Food and Drug Administration)
کو بھی اطلاع کر دی کہ پاکستان سے مٹّی کے برتنوں سے بھرا ہوا کنٹینر امریکہ میں امپورٹ ہوا ہے اور امپورٹڈ مٹی میں شامل سیسے کی زیادتی اور مضر صحت اجزاء کی افراط کے سبب امپورٹڈ مٹی کے برتنوں کی کمرشل استعمال پر مکمل پابندی ہے۔
اور اسی اثناء میں جب کنٹینر بفیلو میں میرے ویئر ہاؤس اتارا جا چکا تھا، مجھے FDA والوں سے باقاعدہ نوٹس موصول ہو گیا کہ آپ کنٹینر نیویارک لے کر آئیں اور سارے سامان کو FDA کی انسپکشن کرائیں۔ میں نے انہیں فون کیا کہ کنٹینر تو اَن لوڈ ہو چکا ہے اور سارا سامان وئیرہاؤس میں پڑا ہے تو وہ اور زیادہ مشکوک ہو گئے ۔ خیر معاملہ یہاں طے ہوا کہ ان کی انسپکشن ٹیم ویئرہاؤس آ کر مٹّی کے برتنوں کا لیبارٹری ٹیسٹ کرے گی اور ریجکشن کی صورت میں تمام سامان واپس چکوال جائے گا ............
جب میں نے FDA کی ویب سائٹ چیک کی تو مٹی کے برتنوں کے مینو فیکچر کرنے والے ممالک جن میں میکسیکو ، ترکی ، انڈیا ، چائینہ ، مراکش اور دیگر یورپیئن ممالک شامل ہیں ، ان ممالک کی مٹّی میں انتہائی مضر صحت دھاتیں شامل ہیں اور امریکہ میں ان کی درآمد اور استعمال ممنوع ہے ۔
یہ پڑھنے کی دیر تھی کہ میرے تمام خواب یکدم چکنا چور۔ ۔ ۔ ۔
اب مجھے اپنے آپ پہ افسوس ہو رہا تھا ایک خواب دیکھ کر اتنا بڑا قدم اٹھانے کی کیا ضرورت تھی ؟ اپنی فقیری اورقلندری بھی مشکوک نظر آنے لگی ، پیسوں ، وقت اور محنت کے ضیاع سے زیادہ دکھ اس بات پہ ہو رہا تھا کہ اللہ پاک نے پاکستان کی تشہیر اور اس کا نام روشن کرنے کا مجھے موقع عطا نہیں فرمایا.
خیر قصّہ مختصر ! آج FDA کی انسپکشن ٹیم مع اپنے ٹیسٹنگ آلات میرے ویئر ہاؤس میں آئے ، ایک ایک برتن کو کھرچ کے اس مٹی کو اپنی موبائیل لیب میں چیک کیا ، میرے اوسان تب بحال ہوئے جب انسپکشن ٹیم کی سربراہ مجھے کہنے لگی کہ پاکستان میں واقعی بہت جدید لیبارٹریز اور مٹّی کےبرتنوں کے Modern مینوفیکچرنگ پلانٹس ھیں جنہوں نے ان برتنوں کی مٹّی کو تمام آلائشوں اور مضر صحت دھاتوں سے پاک کیا ہے۔
ابھی اس کی ای میل آئی ہے کہ مجھے ان مینوفیکچرنگ کمپنیز کی لسٹ فراہم کرو کہ جنہوں نے یہ برتن بنائے ہیں تاکہ میں انہیں اپنے سسٹم ڈال دوں اور انہیں FDA کا کلیئرنس سرٹیفیکیٹ ایشو کر دوں کہ ان کمپنیوں کے تیار کردہ برتن FDA سے انسپیکشن سے مبرّاء ھیں اور آزادانہ طور پر ان کی امریکہ امپورٹ کی اجازت ہے۔
اب میں اسے کیسے جواب دوں کہ میرے سارے وطن کی مٹّی اور اس مٹّی سے جنم لینے والے لوگ ہر قسم کی کثافت سے پاک ہیں ؟ یہ مٹّی بھی اور لوگ بھی اصلی ہیں یا پھر پاکستان کے ان چھوٹے چھوٹے گاؤں میں " دنیا کے جدید ترین پلانٹس " پہ ان برتنوں کی تخلیق کرنے والے ان دستکاروں کے نام ؟ کیسے جواب دوں 

نوٹ: یہ تحریر میری نہیں فیس بُک سے کاپی کی گئی ہے۔

March 05, 2019

Chief of Army Raheel Sharif & Genral Bajwa Operation Zarb e Azab


قسط دوم۔
جب باجوہ صاحب نے کمان سنبھالی تو 3 بڑے ٹاسک تھے باجوہ صاھب کے سامنے
1- افغان بارڈر پر باڑ کا کام جاری رکھنا بلکہ مکمل کرنا
2- دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنا انکے سہولت کاروں کو انجام تک پہچانا
3- سی پیک کو پایہ تکمیل تک پہنچانا۔
راحیل شریف صاحب نے جب ڈنڈا باجوہ صاحب کے حوالے کیا تو اس وقت دشمن کی یہ صورت حال تھی کہ جو خوارج واصل جہنم ہونے سے بچ گئے وہ مختلف روپ دھار کر پاکستان میں پھیل گئے تھے اور اپنے سہولت کاروں کے ساتھ رہنے لگے گئے۔
(یاد رہے پی پی پی باقاعدہ زخمی دہشتگردوں کو دوائی کے لیے فنڈ دیتی رہی، اب آپ کو سمجھ جانا چاہیے کہ دوست کون اور دشمن کون) اور زیادہ افغانستان بھاگ چکے تھے۔
تو پاکستان میں موجود دہشت گردوں کو ڈھونڈنے اور ان کے سہولت کاروں کو پکڑنے کے لیے باجوہ صاحب نے آپریشن ردلفساد شروع کیا۔ جو اب بھی جاری ہے کامیابی سے۔ اور فوج اور رینجرز اب بھی قربانیاں دے رہے ہیں اس دھرتی کے سکون کے لیے۔ (مت بھولیں کہ قربانیوں کا سلسلہ تھما نہیں ہے ابھی تک) اور اس آپریشن سے دشمن کی رہی سہی ساکھ بھی ختم ہوئی تو اسے اس کی اربوں ڈالر کی انویسٹمنٹ ڈوبتی صاف نظر آنے لگی اور وہ سمجھ چکا تھا کہ بندوق کے زور پر وہ اپنے ناپاک مقاصد کو حاصل نہیں کر سکتا اور پاک فوج کو ہرا نہیں سکتا۔جب تک پاک فوج اور آئی ایس آئی ہے تب تک وہ پاکستان کو عراق شام لیبیا نہیں بنا سکتا۔
اس لیے اب ایک اور پلان کے بارے میں سوچا گیا۔
کیونکہ راحیل شریف جیسا جارحانہ اور بہادر جرنل نے (مطلب پاک فوج نے) اور پھر باجوہ صاحب نے وہ کر دکھایا جو دشمن کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔
دشمن سوچنے پر مجبور ہو گیا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ ہم سے یہ فوج قابو نہیں ہو رہی اور ہمارے ہر ناپاک مقصد کے سامنے سب سے بڑی رکاوٹ یہ فوج اور آئی ایس ائی بنی ہوئی ہے۔
دشمن اس نتیجہ پر پہنچا کہ وجہ یہی ہے کہ پاکستان کی عوام اپنی فوج سے اور اپنے وطن سے ٹوٹ کر پیار کرتی ہے اس لیے ان کو ہتھیاروں سے ہرانا اس وقت تک مشکل نہیں بلکہ نا ممکن ہے جب تک ہم پاک فوج اور عوام میں نفرت کا بیج نا بو دیں۔ جو کہ یہودی عراق شام لیبیا میں کامیابی سے کر چکے ہیں۔
تو اب دشمن نے پلاننگ ترتیب دے دی کہ سب سے پہلے پاک فوج اور پاکستانی عوام کے درمیان فاصلے پیدا کیے جائیں۔
اس مقصد کے لیے دشمن پہلے سے ہی کچھ سیاسی پارٹیوں کو خرید چکا تھا ۔( ایم ایم اے، اچک زئی، اسفند یار ولی، مریم نواز اینڈ کمپنی، اور جیالے بھی آپ کو گاہے بگاہے فوج کے خلاف بولتے نظر آتے رہے ہیں )
لیکن چونکہ یہود و ہنود جانتے ہیں کہ پاکستان میں پختون قوم بہت بہادر ہے اس لیے ان کو فوج کے خلاف کرنا بہت ضروری ہے ۔ اس مقصد کے لیے ایک الگ سے تحریک لانچ کی گئی( #PTM ) جو خالص پٹھان بھائیوں پر مشتمل ہے۔
(اس تحریک کا لیڈر ٹی ٹی پی کا حصہ رہ چکا ہے اور اپنے بھائی کے ساتھ مل کر خود کش جیکٹس بناتا رہا ہے اور بہت سے پختونوں کا خون کر چکا ہے)
اس تحریک کے لیے پہلے سے بہت کام ہو چکا تھا۔ میڈیا خریدا جا چکا تھا ریڈیو سٹیشن خریدے جا چکے تھے رسالے چھپ چکے تھے ٹوپی تیار کی جا چکی تھی فنڈ جاری کیے جا چکے تھے ۔سوشل میڈیا پر بھی کام مکمل تھا
بس لانچ کرنا باقی تھا ۔ تو جیسے ہی یہ تحریک لانچ کی گئی اس کے چند ہی دنوں میں بھر پور پذیرائی مل گئی۔
پٹھان بھائیوں کو حقوق کے نام پر ورغلا کر اس تحریک میں شامل کیا گیا کچھ کو پیسا دے کر شامل کیا گیا اور باقی زیادہ تعداد اس میں افغانیوں کی شامل کی گئی۔
اس تحریک کی آڑ میں دشمن کےکچھ مقاصد مختصر پیش کرتا ہوں
1- پہلا مقصد یہ تھا کہ پختونوں کو فوج کے خلاف بھڑکایا جائے اور ان کو آپس میں لڑوا کر دور بیٹھ کر ان کے خون کا تماشا دیکھا جائے۔
2- چیک پوسٹس ختم کروائی جائیں تاکہ دہشتگردوں کو آسانی سے دوبارہ داخل کیا جا سکے اور پاکستانیوں کے خون سے دوبارہ کھیلا جائے۔
3- افغان بارڈر سے باڑ کا کام روکا جائے تاکہ اسلحہ اور جہنمی کتوں کو آسانی سے داخل کیا جا سکے ۔
4- مسنگ پرسن کا ڈرامہ رچا کر عوام کو فوج کے خلاف کیا جائے۔
( یاد رہے 3 مسنگ پرسنز نے پچھلے دنوں چینی قونصل خانے پر حملہ بھی کیا اب آپ سمجھ تو گئے ہوں گے مسنگ پرسن کی حقیقت۔)
(اصل مقصد یہی تھا کہ فوج اور عوام کو لڑوا دیا جائے)
اس تحریک کے جلسہ میں پاکستانی جھنڈا لے جانا سخت منع تھا۔ اور ہے بھی۔ پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانا سخت منع تھا اور ہے بھی۔
پاک فوج مردہ باد کے نعرے پاک فوج کی موجودگی میں لگائے گئے۔
دن دھیاڑے فوجیوں کے سامنے ان پر مختلف ناجائز القابات بکے گئے،
سوشل میڈیا پر پاک فوج اور آئی ایس کے خلاف بھر پور پروپیگنڈہ کیا گیا اور بے انتہا جھوٹے الزامات فوج پر لگائے گئے اور لوگوں کو فوج کے ساتھ دست و گریباں ہونے کے لیے ہر پل اکسایا جاتا رہا۔ فوجیوں کو انکے سامنے ایسی ایسی گالیاں دی گئیں کہ اگر وہ مجھے اور آپ کو دی جائیں تو ہم اسی وقت انہیں بھون ڈالتے ۔(گالی کون برداشت کرتا ہے؟ جھوٹا الزام کون برداشت کرتا ہے؟؟)
لیکن قربان جاؤں لاکھ بار اس فوج پر کہ انہوں نے اوفف تک نہیں کی۔ پتا ہے کیوں ، صرف اور صرف اس لیے کہ کہیں گلشن کا سکون دوبارہ برباد نا ہو جائے ، جو انہوں نے ہزاروں قربانیاں دے کر حاصل کیا تھا۔😓
(دشمن نے اپنی طرف سے فل زور لگایا کہ کوئی فوجی گولی چلائے ان پر تاکہ باقاعدہ خانہ جنگی شروع کی جائے )
تو اس طرح #باجوہ صاحب کو راحیل شریف صاحب کی بندوقوں والی جنگ سے بھی زیادہ خطرناک اور پیچیدہ جنگ نے آ گھیرا۔ لیکن الحمدللہ باجوہ صاحب راحیل شریف صاحب سے بھی زیادہ قابل اور بہترین سپاہ سالار ثابت ہوئے۔۔
بے انتہا صبر اور ٹھنڈے دماغ اور مستقبل کو ذہن میں رکھتے ہوئے بہت سوچ سمجھ سے کام لیا۔
کیوں کہ کوئی بھی غلط جارحانہ قدم ملک کو خون میں لت پت کر سکتا تھا۔ ( میرے منہ میں خاک)
آپ ذرا خود سوچیں کہ آپ دہشتگردی کے خلاف سینہ سپر ہو کر کھڑے ہیں اور اپنے کچھ دوست قربان بھی کر بیٹھے ہیں اس ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے اور پھر آپ کے سامنے نعرہ لگایا جائے کہ "یہ جو دہشتگردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے" تو آپ پر کیا بیتے گی۔؟؟
میں قربان جاؤں باجوہ صاحب پر ہر فوجی جوان پر ان کی حب الوطنی پر ان کے صبر پر وہ خاموش رہے اور ایک بار جب پی ٹی ایم لاہور جلسہ کرنے آئی تو باجوہ صاحب نے کہا کہ ان کو نا روکو ان کو جلسہ کرنے دو۔۔
( جب یہ تحریک زوروں پر تھی اور فوج کو سر عام گالیاں دی جا رہی تھیں تو میری اور سب محب وطن دوستوں کی تو نیندیں بھی اڑ گئی تھیں سوچ سوچ کہ دماغ خراب ہوتا تھا کہ یہ کیا ہو رہا ہے)
اس جنگ میں فوج کو میری اور آپ کی بہت ضرورت تھی اور ہے بھی جو اس ففتھ جنریشن وار کا مقابلہ کریں۔
چونکہ اس تحریک اور جنگ کا سب سے بڑا ہتھیار سوشل میڈیا تھا اور ہے تو اس کے لیے سوشل میڈیا پر محب وطن دوستوں نے اتنا کام کیا اور مقابلہ کیا بس میں انکو جتنا سلام پیش کروں کم ہے۔خاص کر پختون بھائیوں نے خود بہت کام کیا سوشل میڈیا پر اور پی ٹی ایم کو ننگا کر کے رکھ دیا۔ لڑکوں نے دن رات ایک کر دیا اور دشمن کا ہر پروپیگنڈہ ایکسپوز کر تے رہے اور عام پاکستانی تک سچائی پہنچاتے رہے۔ تاکہ کوئی پاکستانی ان ملک دشمن عناصر کے پروپیگنڈہ اور سازش کا شکار نا ہو۔
اور کئی بار آصف صاحب نے سوشل میڈیا پر کام کرنے والے محب وطن پاکستانیوں کو شاباش بھی دی اور دعوت بھی دی کہ نوجوان اپنا کردار ادا کریں۔
خیر بات لمبی ہو جائے گی۔
اس تحریک کو یہودیوں نے اتنا سپورٹ کیا کہ آخر ایک جلسے میں اس تحریک نے اسرائیل زندہ باد کا نعرہ بھی لگا دیا۔ اور پاکستان مردہ باد کا نعرہ اور پاکستانی جھنڈا لانا تو ویسے ہی منع تھا تو
یہ سب دیکھ کر غیرت مند پٹھان بھائیوں کی بڑی تعداد نے اس تحریک کے مقاصد سمجھ لیے اور اس سے دور ہو گئے۔ اور نوبت یہاں تک آ گئی کہ الحمدللہ غیرت مند پختونوں نے اس تحریک کی مخالفت میں جلسے کرنے شروع کر دیے اور سچا پاکستانی ہونے کا ثبوت دیا۔
اور اس طرح پی ٹی ایم اپنی موت آپ مرنے لگی لیکن چونکہ یہودی اس تحریک کو ختم نہیں ہونے دیں گے چاہے اس تحریک کو زندہ رکھنے کے لیے منظور پسکین کی لاش ہی کیوں نا چاہیے ہو۔ وہ اس تحریک کو ہر صورت زندہ رکھیں گے لیکن اب الحمد للہ پختون بھائی انکو سمجھ چکے ہیں۔ اس لیے اب اس کی رہی سہی ساکھ بھی ختم ہو جائے گی ان شاءاللہ ۔
بہرحال جیت ہمیشہ حق کی ہوتی ہے۔
انڈیا اسرائیل امریکہ اور افغانستان کی بہت بڑی انویستمنٹ ہماری فوج اور آئی ایس آئی نے اور محب وطن پاکستانیوں نے تقریباً تباہ کر دی اور اب یہ بس پروپیگنڈہ وار تک محدود ہو گئے ہیں۔
لہذا سب دوست کسی بھی پروپیگنڈہ اور فوج مخالف سازش کا حصہ نا بنیں بلکہ اس سازش کو بے نقاب کریں اور اپنے دوستوں کو بھی آگاہ کریں ۔
جن پٹھان بھائیوں نے پی ٹی ایم کے خلاف کام کیا اور کر رہے ہیں ان کو میری طرف سے پیار بھرا سلیوٹ۔ میرے زیادہ دوست ویسے بھی پختون ہیں۔
(آخری قسط کل انشاءاللہ۔
اس میں بلوچستان پر بھی بات ہو گی۔)
آخر میں باجوہ صاحب کو، انکی حکمت عملی کو دل سے خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
باجوہ صاحب کی صلاحیت اور قابلیت کا اندازہ آپ اس بات سے بھی لگا سکتے ہیں کہ اس وقت اسرائیل انڈیا امریکہ افغانستان اور دیگر ملک دشمنوں عناصر باجوہ صاحب کی خاموش اور بہترین ڈاکٹرائن کو سمجھنے سے قاصر ہیں اور تقریباً گھٹنے ٹیک چکے ہیں۔ سب سے بڑی بات کہ باجوہ صاحب نے امریکہ کو ذرہ لفٹ نہیں کرائی۔ ابھی تک امریکہ کا دورہ تک نہیں کیا۔
باقی ایک الگ مضمون بھی لکھوں گا ان کے خاموش اور بہترین کارناموں پر۔
واسلام Saqii Pakistanii
#پاکستان_زندہ_باد
آئی ایس ائی💝🌷 پاک فوج پائندہ باد💝🌷
نوٹ؛ میں لکھاری نہیں ہوں اور میری اردو تھوڑا سادہ سی ہے اس لیے کوئی غلطی ہو تو رہنمائی فرما سکتے ہیں چھوٹا بھائی سمجھ کر۔
شکریہ😍😘

Raheel Sharif Zarb e Azab Operation


 


قسط اول۔
اسرائیل امریکہ انڈیا اور افغانستان اینڈ کمپنی نے پاکستان کو ختم کرنے ، ایٹمی ہتھیاروں پر قبضہ کرنے اور پاکستان کو عراق شام لیبیا بنانے کے لیے صفیں سیدھی کر لی تھیں۔
پاکستان کا نیا نقشہ بنایا جا چکا تھا ۔۔👇
ملک بہت مشکل حالات میں تھا ۔ مائیں نماز جمعہ کے لیے بیٹوں کو بھیجنے سے ڈرتی تھیں کہ کہیں کوئی خودکش انکے جگر کے ٹکڑوں کو ٹکڑے ٹکرے نا کر دے۔بچوں کے سکول سے واپس آنے تک ماوں کا سانس رکا سا رہتا۔
بریکنگ نیوز میں بس دھماکہ دھماکہ کی خبریں ہوتی تھیں۔ 23 مارچ اور 14 اگست کی پریڈز بند ہو چکی تھیں ۔ حالات دن بدن کشیدہ اور بے قابو ہوتے جا رہے تھے۔
کوئی شہر محفوظ نا تھا۔۔
وزیرستان میں بلوچستان میں اور کراچی (سندھ) میں دشمن انتہائی بڑی انوسٹمنٹ کر چکا تھا اور بہت مضبوط ہو چکا تھا یہاں تک کہ وزیرستان بلوچستان اور سندھ کے کچھ علاقوں میں پاکستانی جھنڈا لہرانا موت کو للکارنے کے مترادف تھا۔
عجیب سی صورتحال تھی ملک شام عراق یا لیبیا بننے کے قریب تھا کہ
اللہ نے ہم پر احسان کیا اور #راحیل شریف جیسے دیانت دار اور بہادر اور محب وطن نے پاک فوج کی کمان سمبھالی۔
ملک کے حالات بوس کے سامنے تھے اور وہ اس قوم کو اس حالت سے نکالنا چاہتے تھے۔ بوس دہشتگردوں کا صفایا کرنے کے لیے پرعزم تھے۔
دہشتگردوں کے خاتمے کے لیے انتہائی خطرناک ناک جنگ شروع کی گئی جو آج تک کوئی فوج نا جیت سکی تھی۔
دہشتگردوں کے خلاف چھوٹے آپریشن شروع کیے جا رہے تھے کہ قوم کو ایک عظیم سانحہ دیکھنا پڑا APS 😷😷(میری زندگی دکھی ترین دن تھا شاید)ہر آنکھ اشک بار تھی ۔۔
راحیل صاحب کو سب سے زیادہ جارحانہ انداز میں اس دن دیکھا گیا کیونکہ انکے دل میں پاکستان اور پاکستانی قوم سے محبت کوٹ کوٹ کر بھری ہے۔
راحیل صاحب شاہد کوئٹہ میں تھے وہ اسی وقت وہاں سے پشاور پہنچے جب رپورٹ بوس کو دی گئی کہ جہنمی کتے افغانستان سے آئے تو بوس اسی وقت افغانستان روانہ ہو گئے (اللہ جانے وہاں کیا بات ہوئی)۔سنا تھا کہ غنی کو کھری کھری سنا کر آئے تھے۔
خیر واپسی پر جارحانہ فیصلہ کیا اور دہشتگردوں کے خلاف فیصلہ کن جنگ کا آغاز کیا گیا۔ اے پی ایس کے سانحہ کے بعد ہر فوجی جوان غم و غصہ کی سی حالت میں تھا اور بس کسی آرڈر کا منتظر تھا۔ حالات کو دیکھتے ہوئے آپریشن #ضرب_عضب  کا آغاز ہوا۔
دنیا کی تاریخ کا سب سے مشکل ترین اور خطرناک ترین آپریشن شروع ہوا۔ ہمارے کئی جوان خوارج کے ساتھ مقابلے میں شہادت کے بلند درجات پر فائز ہوتے گئے ۔ لیکن جب ایک جوان شہید ہوتا تو دوسرا اسکی جگہ پر کھڑا ہو جاتا اور دشمن کے سامنے سینہ سپر ہو جاتا۔ یاد رہے دشمن کمزور نہیں تھا یوں سمجھیئے کہ پاکستان بیک وقت امریکہ انڈیا اسرائیل اور افغانستان کے ساتھ مد مقابل تھا۔ دشمن ہر قسم کے جدید اسلحہ سے لیس تھا۔ اور سب سے خطرناک بات یہ تھی کہ دشمن ان پہاڑوں اور جنگلوں میں غاریں بنا کر اور مضبوط ٹھکانے بنا کر بہت پاور فل ہو چکا تھا۔ کسی بھی سمت سے فائر آ سکتا تھا۔ خیر پاک فوج کے ساتھ اللہ کی مدد تھی یہ جوان نعرہ تکبیر بلند کرتے ہوئے لڑتے رہے اور کچھ خوش نصیب شہادت کے مرتبے پر فائز ہوتے گئے۔(میرا ایک کلاس فیلو بھی ان میں شامل ہے 😷)
ہم گمنام ہیروز کی قربانیوں کو کبھی نہی بھلا سکتے جو ملک کی خاطر ہماری خاطر دشمن کی صفوں میں گھس گئے اور دشمن انتہائی خطرناک ٹھکانے تباہ کر دیے اور گمنام راہوں میں اپنی جانیں دے دین ۔
وادی شوال کو دہشت گردوں سے پاک کرنا کسی کے بس کی بات نہیں تھی۔ (جن کے دوست اس آپریشن میں شامل تھے ذرا ان سے پوچھیے گا)
خیر لا تعداد خوارج کو واصل جہنم کر دیا گیا ۔ باقیوں کو جب چھپنے کی کوئی جگہ میسر نا آئی تو اپنے ابو کے گھر افغانستان بھاگ گئے۔ بہرحال دن بدن فوج کے شہداء کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا اور عام شہری اپنے آپ کو محفوظ سمجھنے لگا۔ (مطلب ہمیں شہداء کے خون کے بدلے میں سکون ملا)۔
آخر کار خوارج کی کمر ٹوٹ گئی اور وہ شکست کھا گئے۔
یاد رہے قبائلی پختون بھائی بھی ظلم و جبر کی چکی میں پس رہے تھے ( میری وہاں کے کچھ دوستوں کے ساتھ ذاتی طور پر بات ہوتی تھی وہ کہتے تھے کہ اگر آرمی نا آتی اور ہمیں نا بچاتی تو آج ہم بھی کسی چوک پر لٹک رہے ہوتے اور ہمارے قریب بھی کوئی نا آتا ۔ یہاں تک کہ سگا بھائی بھی)
اس جنگ میں میں قبائلی پختون بھائیوں نے بھی بہت قربانیاں دیں۔
انہوں نے اپنا گھر بار اپنے لیے اس ملک کے لیے چھوڑا 😍
(اب دوبارہ وہ وہاں آباد ہو چکے ہیں اور بہت خوش بھی ہیں)
ضرب عزب بہت کامیاب آپریشن رہا اور دشمنوں کی نیندیں اڑا کر رکھ دی گئیں۔جو دن میں 3 4 دھماکے ہوا کرتے تھے اب وہ مہینے میں 1 یا 2 پر پہنچ گئے تھے۔
23 مارچ اور 14 اگست کی خوشیاں لوٹ آئیں ،کھل کر جشن منائے گئے اور مزے کی بات کہ جہاں 5 7 سال سے پاکستانی جھنڈا لہرانے پر پابندی تھی پاکستان کا ترانہ پڑھنے پر پابندی تھی وہاں پر بھی گلی گلی سبز ہلالی لہرایا گیا۔ قبائلی پختون جو ظلم کی چکی میں پس رہے تھے انہوں نے پاکستان سے محبت کا جیسے اظہار کیا اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ کئی محب وطن پختون اور بلوچی بھائی موت کو للکارتے ہوئے پاکستان سے محبت کا اظہار کرتے رہے اور کئی تو پاکستان پر قربان بھی ہو گئے۔ پوری قوم کی طرف سے ان شہیدوں کو سرخ سلام۔ ہمارا وعدہ ہے کہ ہم اپنے ہیروز کو کبھی نہیں بھولیں گے انشاءاللہ۔
تو ہر پاکستانی بہت خوش تھا اور راحیل صاحب کے لیے دل سے دعائیں کر رہا تھا۔ ابھی انکا ٹائم ختم ہونے میں 3 مہینے باقی تھے کہ سب کی پریشانی میں دن بدن اضافہ ہوتا گیا اور ہر کسی کا یہی مطالبہ تھا کہ راحیل شریف صاحب کو مزید 3 سال دیے جائیں۔
(میں بذات خود بھی بہت پریشان تھا کہ پتا نہیں کیا ہوگا اگلا آنے والا چیف کیسا ہوگا راحیل صاحب سے محبت سی ہو گئی تھی) لیکن #Boss نے کوئی u ٹرن نہیں لیا اور مقررہ وقت پر #ڈنڈا باجوہ صاحب کے حوالے کر دیا۔
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جب راحیل شریف صاحب ریٹائرڈ ہوئے تو انکے اکاؤنٹ میں پہلے سے بھی کم پیسے تھے ۔
اور آپ کی جائیداد میں نمایاں کمی دیکھی گئی جو کہ شاید پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا دیکھا گیا۔
بوس نے حکومت کی طرف سے ملنے والی زمین اور پیسا شہداء کے فنڈ میں جمع کروا دیا۔
بوس جتنا عرصہ چیف رہے ہر عید وزیرستان یا بلوچستان میں اپنے بہادر سپاہیوں کے ساتھ گزارتے تھے ۔ انتہائی سوہنے اور نڈر تھے۔ انکے آنے سے خطے میں پاک فوج کو بے حد عزت ملی۔
پھر اسکے بعد جب باجوہ صاحب نے کمان سمبھالی تو۔۔۔۔۔
آگے کیا ہوا سب آپ کے سامنے ہے لیکن اس پر قسط دوئم کل انشاءاللہ۔
والسلام Saqii Pakistanii
نوٹ،؛ میں کوئی لکھاری نہیں ہوں اس لیے کئی غلطیاں ہو سکتی ہیں کمنٹس میں رہنمائی فرما سکتے ہیں۔
#پاکستان زندہ باد🌷
پاک فوج رینجر آئی ایس آئی زندہ باد🌷😘
شہداء کو سرخ سلام😍😍🌷

Total Pageviews