March 05, 2019

Chief of Army Raheel Sharif & Genral Bajwa Operation Zarb e Azab


قسط دوم۔
جب باجوہ صاحب نے کمان سنبھالی تو 3 بڑے ٹاسک تھے باجوہ صاھب کے سامنے
1- افغان بارڈر پر باڑ کا کام جاری رکھنا بلکہ مکمل کرنا
2- دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنا انکے سہولت کاروں کو انجام تک پہچانا
3- سی پیک کو پایہ تکمیل تک پہنچانا۔
راحیل شریف صاحب نے جب ڈنڈا باجوہ صاحب کے حوالے کیا تو اس وقت دشمن کی یہ صورت حال تھی کہ جو خوارج واصل جہنم ہونے سے بچ گئے وہ مختلف روپ دھار کر پاکستان میں پھیل گئے تھے اور اپنے سہولت کاروں کے ساتھ رہنے لگے گئے۔
(یاد رہے پی پی پی باقاعدہ زخمی دہشتگردوں کو دوائی کے لیے فنڈ دیتی رہی، اب آپ کو سمجھ جانا چاہیے کہ دوست کون اور دشمن کون) اور زیادہ افغانستان بھاگ چکے تھے۔
تو پاکستان میں موجود دہشت گردوں کو ڈھونڈنے اور ان کے سہولت کاروں کو پکڑنے کے لیے باجوہ صاحب نے آپریشن ردلفساد شروع کیا۔ جو اب بھی جاری ہے کامیابی سے۔ اور فوج اور رینجرز اب بھی قربانیاں دے رہے ہیں اس دھرتی کے سکون کے لیے۔ (مت بھولیں کہ قربانیوں کا سلسلہ تھما نہیں ہے ابھی تک) اور اس آپریشن سے دشمن کی رہی سہی ساکھ بھی ختم ہوئی تو اسے اس کی اربوں ڈالر کی انویسٹمنٹ ڈوبتی صاف نظر آنے لگی اور وہ سمجھ چکا تھا کہ بندوق کے زور پر وہ اپنے ناپاک مقاصد کو حاصل نہیں کر سکتا اور پاک فوج کو ہرا نہیں سکتا۔جب تک پاک فوج اور آئی ایس آئی ہے تب تک وہ پاکستان کو عراق شام لیبیا نہیں بنا سکتا۔
اس لیے اب ایک اور پلان کے بارے میں سوچا گیا۔
کیونکہ راحیل شریف جیسا جارحانہ اور بہادر جرنل نے (مطلب پاک فوج نے) اور پھر باجوہ صاحب نے وہ کر دکھایا جو دشمن کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔
دشمن سوچنے پر مجبور ہو گیا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ ہم سے یہ فوج قابو نہیں ہو رہی اور ہمارے ہر ناپاک مقصد کے سامنے سب سے بڑی رکاوٹ یہ فوج اور آئی ایس ائی بنی ہوئی ہے۔
دشمن اس نتیجہ پر پہنچا کہ وجہ یہی ہے کہ پاکستان کی عوام اپنی فوج سے اور اپنے وطن سے ٹوٹ کر پیار کرتی ہے اس لیے ان کو ہتھیاروں سے ہرانا اس وقت تک مشکل نہیں بلکہ نا ممکن ہے جب تک ہم پاک فوج اور عوام میں نفرت کا بیج نا بو دیں۔ جو کہ یہودی عراق شام لیبیا میں کامیابی سے کر چکے ہیں۔
تو اب دشمن نے پلاننگ ترتیب دے دی کہ سب سے پہلے پاک فوج اور پاکستانی عوام کے درمیان فاصلے پیدا کیے جائیں۔
اس مقصد کے لیے دشمن پہلے سے ہی کچھ سیاسی پارٹیوں کو خرید چکا تھا ۔( ایم ایم اے، اچک زئی، اسفند یار ولی، مریم نواز اینڈ کمپنی، اور جیالے بھی آپ کو گاہے بگاہے فوج کے خلاف بولتے نظر آتے رہے ہیں )
لیکن چونکہ یہود و ہنود جانتے ہیں کہ پاکستان میں پختون قوم بہت بہادر ہے اس لیے ان کو فوج کے خلاف کرنا بہت ضروری ہے ۔ اس مقصد کے لیے ایک الگ سے تحریک لانچ کی گئی( #PTM ) جو خالص پٹھان بھائیوں پر مشتمل ہے۔
(اس تحریک کا لیڈر ٹی ٹی پی کا حصہ رہ چکا ہے اور اپنے بھائی کے ساتھ مل کر خود کش جیکٹس بناتا رہا ہے اور بہت سے پختونوں کا خون کر چکا ہے)
اس تحریک کے لیے پہلے سے بہت کام ہو چکا تھا۔ میڈیا خریدا جا چکا تھا ریڈیو سٹیشن خریدے جا چکے تھے رسالے چھپ چکے تھے ٹوپی تیار کی جا چکی تھی فنڈ جاری کیے جا چکے تھے ۔سوشل میڈیا پر بھی کام مکمل تھا
بس لانچ کرنا باقی تھا ۔ تو جیسے ہی یہ تحریک لانچ کی گئی اس کے چند ہی دنوں میں بھر پور پذیرائی مل گئی۔
پٹھان بھائیوں کو حقوق کے نام پر ورغلا کر اس تحریک میں شامل کیا گیا کچھ کو پیسا دے کر شامل کیا گیا اور باقی زیادہ تعداد اس میں افغانیوں کی شامل کی گئی۔
اس تحریک کی آڑ میں دشمن کےکچھ مقاصد مختصر پیش کرتا ہوں
1- پہلا مقصد یہ تھا کہ پختونوں کو فوج کے خلاف بھڑکایا جائے اور ان کو آپس میں لڑوا کر دور بیٹھ کر ان کے خون کا تماشا دیکھا جائے۔
2- چیک پوسٹس ختم کروائی جائیں تاکہ دہشتگردوں کو آسانی سے دوبارہ داخل کیا جا سکے اور پاکستانیوں کے خون سے دوبارہ کھیلا جائے۔
3- افغان بارڈر سے باڑ کا کام روکا جائے تاکہ اسلحہ اور جہنمی کتوں کو آسانی سے داخل کیا جا سکے ۔
4- مسنگ پرسن کا ڈرامہ رچا کر عوام کو فوج کے خلاف کیا جائے۔
( یاد رہے 3 مسنگ پرسنز نے پچھلے دنوں چینی قونصل خانے پر حملہ بھی کیا اب آپ سمجھ تو گئے ہوں گے مسنگ پرسن کی حقیقت۔)
(اصل مقصد یہی تھا کہ فوج اور عوام کو لڑوا دیا جائے)
اس تحریک کے جلسہ میں پاکستانی جھنڈا لے جانا سخت منع تھا۔ اور ہے بھی۔ پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانا سخت منع تھا اور ہے بھی۔
پاک فوج مردہ باد کے نعرے پاک فوج کی موجودگی میں لگائے گئے۔
دن دھیاڑے فوجیوں کے سامنے ان پر مختلف ناجائز القابات بکے گئے،
سوشل میڈیا پر پاک فوج اور آئی ایس کے خلاف بھر پور پروپیگنڈہ کیا گیا اور بے انتہا جھوٹے الزامات فوج پر لگائے گئے اور لوگوں کو فوج کے ساتھ دست و گریباں ہونے کے لیے ہر پل اکسایا جاتا رہا۔ فوجیوں کو انکے سامنے ایسی ایسی گالیاں دی گئیں کہ اگر وہ مجھے اور آپ کو دی جائیں تو ہم اسی وقت انہیں بھون ڈالتے ۔(گالی کون برداشت کرتا ہے؟ جھوٹا الزام کون برداشت کرتا ہے؟؟)
لیکن قربان جاؤں لاکھ بار اس فوج پر کہ انہوں نے اوفف تک نہیں کی۔ پتا ہے کیوں ، صرف اور صرف اس لیے کہ کہیں گلشن کا سکون دوبارہ برباد نا ہو جائے ، جو انہوں نے ہزاروں قربانیاں دے کر حاصل کیا تھا۔😓
(دشمن نے اپنی طرف سے فل زور لگایا کہ کوئی فوجی گولی چلائے ان پر تاکہ باقاعدہ خانہ جنگی شروع کی جائے )
تو اس طرح #باجوہ صاحب کو راحیل شریف صاحب کی بندوقوں والی جنگ سے بھی زیادہ خطرناک اور پیچیدہ جنگ نے آ گھیرا۔ لیکن الحمدللہ باجوہ صاحب راحیل شریف صاحب سے بھی زیادہ قابل اور بہترین سپاہ سالار ثابت ہوئے۔۔
بے انتہا صبر اور ٹھنڈے دماغ اور مستقبل کو ذہن میں رکھتے ہوئے بہت سوچ سمجھ سے کام لیا۔
کیوں کہ کوئی بھی غلط جارحانہ قدم ملک کو خون میں لت پت کر سکتا تھا۔ ( میرے منہ میں خاک)
آپ ذرا خود سوچیں کہ آپ دہشتگردی کے خلاف سینہ سپر ہو کر کھڑے ہیں اور اپنے کچھ دوست قربان بھی کر بیٹھے ہیں اس ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے اور پھر آپ کے سامنے نعرہ لگایا جائے کہ "یہ جو دہشتگردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے" تو آپ پر کیا بیتے گی۔؟؟
میں قربان جاؤں باجوہ صاحب پر ہر فوجی جوان پر ان کی حب الوطنی پر ان کے صبر پر وہ خاموش رہے اور ایک بار جب پی ٹی ایم لاہور جلسہ کرنے آئی تو باجوہ صاحب نے کہا کہ ان کو نا روکو ان کو جلسہ کرنے دو۔۔
( جب یہ تحریک زوروں پر تھی اور فوج کو سر عام گالیاں دی جا رہی تھیں تو میری اور سب محب وطن دوستوں کی تو نیندیں بھی اڑ گئی تھیں سوچ سوچ کہ دماغ خراب ہوتا تھا کہ یہ کیا ہو رہا ہے)
اس جنگ میں فوج کو میری اور آپ کی بہت ضرورت تھی اور ہے بھی جو اس ففتھ جنریشن وار کا مقابلہ کریں۔
چونکہ اس تحریک اور جنگ کا سب سے بڑا ہتھیار سوشل میڈیا تھا اور ہے تو اس کے لیے سوشل میڈیا پر محب وطن دوستوں نے اتنا کام کیا اور مقابلہ کیا بس میں انکو جتنا سلام پیش کروں کم ہے۔خاص کر پختون بھائیوں نے خود بہت کام کیا سوشل میڈیا پر اور پی ٹی ایم کو ننگا کر کے رکھ دیا۔ لڑکوں نے دن رات ایک کر دیا اور دشمن کا ہر پروپیگنڈہ ایکسپوز کر تے رہے اور عام پاکستانی تک سچائی پہنچاتے رہے۔ تاکہ کوئی پاکستانی ان ملک دشمن عناصر کے پروپیگنڈہ اور سازش کا شکار نا ہو۔
اور کئی بار آصف صاحب نے سوشل میڈیا پر کام کرنے والے محب وطن پاکستانیوں کو شاباش بھی دی اور دعوت بھی دی کہ نوجوان اپنا کردار ادا کریں۔
خیر بات لمبی ہو جائے گی۔
اس تحریک کو یہودیوں نے اتنا سپورٹ کیا کہ آخر ایک جلسے میں اس تحریک نے اسرائیل زندہ باد کا نعرہ بھی لگا دیا۔ اور پاکستان مردہ باد کا نعرہ اور پاکستانی جھنڈا لانا تو ویسے ہی منع تھا تو
یہ سب دیکھ کر غیرت مند پٹھان بھائیوں کی بڑی تعداد نے اس تحریک کے مقاصد سمجھ لیے اور اس سے دور ہو گئے۔ اور نوبت یہاں تک آ گئی کہ الحمدللہ غیرت مند پختونوں نے اس تحریک کی مخالفت میں جلسے کرنے شروع کر دیے اور سچا پاکستانی ہونے کا ثبوت دیا۔
اور اس طرح پی ٹی ایم اپنی موت آپ مرنے لگی لیکن چونکہ یہودی اس تحریک کو ختم نہیں ہونے دیں گے چاہے اس تحریک کو زندہ رکھنے کے لیے منظور پسکین کی لاش ہی کیوں نا چاہیے ہو۔ وہ اس تحریک کو ہر صورت زندہ رکھیں گے لیکن اب الحمد للہ پختون بھائی انکو سمجھ چکے ہیں۔ اس لیے اب اس کی رہی سہی ساکھ بھی ختم ہو جائے گی ان شاءاللہ ۔
بہرحال جیت ہمیشہ حق کی ہوتی ہے۔
انڈیا اسرائیل امریکہ اور افغانستان کی بہت بڑی انویستمنٹ ہماری فوج اور آئی ایس آئی نے اور محب وطن پاکستانیوں نے تقریباً تباہ کر دی اور اب یہ بس پروپیگنڈہ وار تک محدود ہو گئے ہیں۔
لہذا سب دوست کسی بھی پروپیگنڈہ اور فوج مخالف سازش کا حصہ نا بنیں بلکہ اس سازش کو بے نقاب کریں اور اپنے دوستوں کو بھی آگاہ کریں ۔
جن پٹھان بھائیوں نے پی ٹی ایم کے خلاف کام کیا اور کر رہے ہیں ان کو میری طرف سے پیار بھرا سلیوٹ۔ میرے زیادہ دوست ویسے بھی پختون ہیں۔
(آخری قسط کل انشاءاللہ۔
اس میں بلوچستان پر بھی بات ہو گی۔)
آخر میں باجوہ صاحب کو، انکی حکمت عملی کو دل سے خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
باجوہ صاحب کی صلاحیت اور قابلیت کا اندازہ آپ اس بات سے بھی لگا سکتے ہیں کہ اس وقت اسرائیل انڈیا امریکہ افغانستان اور دیگر ملک دشمنوں عناصر باجوہ صاحب کی خاموش اور بہترین ڈاکٹرائن کو سمجھنے سے قاصر ہیں اور تقریباً گھٹنے ٹیک چکے ہیں۔ سب سے بڑی بات کہ باجوہ صاحب نے امریکہ کو ذرہ لفٹ نہیں کرائی۔ ابھی تک امریکہ کا دورہ تک نہیں کیا۔
باقی ایک الگ مضمون بھی لکھوں گا ان کے خاموش اور بہترین کارناموں پر۔
واسلام Saqii Pakistanii
#پاکستان_زندہ_باد
آئی ایس ائی💝🌷 پاک فوج پائندہ باد💝🌷
نوٹ؛ میں لکھاری نہیں ہوں اور میری اردو تھوڑا سادہ سی ہے اس لیے کوئی غلطی ہو تو رہنمائی فرما سکتے ہیں چھوٹا بھائی سمجھ کر۔
شکریہ😍😘

No comments:

Post a Comment

Total Pageviews