March 05, 2019

Raheel Sharif Zarb e Azab Operation


 


قسط اول۔
اسرائیل امریکہ انڈیا اور افغانستان اینڈ کمپنی نے پاکستان کو ختم کرنے ، ایٹمی ہتھیاروں پر قبضہ کرنے اور پاکستان کو عراق شام لیبیا بنانے کے لیے صفیں سیدھی کر لی تھیں۔
پاکستان کا نیا نقشہ بنایا جا چکا تھا ۔۔👇
ملک بہت مشکل حالات میں تھا ۔ مائیں نماز جمعہ کے لیے بیٹوں کو بھیجنے سے ڈرتی تھیں کہ کہیں کوئی خودکش انکے جگر کے ٹکڑوں کو ٹکڑے ٹکرے نا کر دے۔بچوں کے سکول سے واپس آنے تک ماوں کا سانس رکا سا رہتا۔
بریکنگ نیوز میں بس دھماکہ دھماکہ کی خبریں ہوتی تھیں۔ 23 مارچ اور 14 اگست کی پریڈز بند ہو چکی تھیں ۔ حالات دن بدن کشیدہ اور بے قابو ہوتے جا رہے تھے۔
کوئی شہر محفوظ نا تھا۔۔
وزیرستان میں بلوچستان میں اور کراچی (سندھ) میں دشمن انتہائی بڑی انوسٹمنٹ کر چکا تھا اور بہت مضبوط ہو چکا تھا یہاں تک کہ وزیرستان بلوچستان اور سندھ کے کچھ علاقوں میں پاکستانی جھنڈا لہرانا موت کو للکارنے کے مترادف تھا۔
عجیب سی صورتحال تھی ملک شام عراق یا لیبیا بننے کے قریب تھا کہ
اللہ نے ہم پر احسان کیا اور #راحیل شریف جیسے دیانت دار اور بہادر اور محب وطن نے پاک فوج کی کمان سمبھالی۔
ملک کے حالات بوس کے سامنے تھے اور وہ اس قوم کو اس حالت سے نکالنا چاہتے تھے۔ بوس دہشتگردوں کا صفایا کرنے کے لیے پرعزم تھے۔
دہشتگردوں کے خاتمے کے لیے انتہائی خطرناک ناک جنگ شروع کی گئی جو آج تک کوئی فوج نا جیت سکی تھی۔
دہشتگردوں کے خلاف چھوٹے آپریشن شروع کیے جا رہے تھے کہ قوم کو ایک عظیم سانحہ دیکھنا پڑا APS 😷😷(میری زندگی دکھی ترین دن تھا شاید)ہر آنکھ اشک بار تھی ۔۔
راحیل صاحب کو سب سے زیادہ جارحانہ انداز میں اس دن دیکھا گیا کیونکہ انکے دل میں پاکستان اور پاکستانی قوم سے محبت کوٹ کوٹ کر بھری ہے۔
راحیل صاحب شاہد کوئٹہ میں تھے وہ اسی وقت وہاں سے پشاور پہنچے جب رپورٹ بوس کو دی گئی کہ جہنمی کتے افغانستان سے آئے تو بوس اسی وقت افغانستان روانہ ہو گئے (اللہ جانے وہاں کیا بات ہوئی)۔سنا تھا کہ غنی کو کھری کھری سنا کر آئے تھے۔
خیر واپسی پر جارحانہ فیصلہ کیا اور دہشتگردوں کے خلاف فیصلہ کن جنگ کا آغاز کیا گیا۔ اے پی ایس کے سانحہ کے بعد ہر فوجی جوان غم و غصہ کی سی حالت میں تھا اور بس کسی آرڈر کا منتظر تھا۔ حالات کو دیکھتے ہوئے آپریشن #ضرب_عضب  کا آغاز ہوا۔
دنیا کی تاریخ کا سب سے مشکل ترین اور خطرناک ترین آپریشن شروع ہوا۔ ہمارے کئی جوان خوارج کے ساتھ مقابلے میں شہادت کے بلند درجات پر فائز ہوتے گئے ۔ لیکن جب ایک جوان شہید ہوتا تو دوسرا اسکی جگہ پر کھڑا ہو جاتا اور دشمن کے سامنے سینہ سپر ہو جاتا۔ یاد رہے دشمن کمزور نہیں تھا یوں سمجھیئے کہ پاکستان بیک وقت امریکہ انڈیا اسرائیل اور افغانستان کے ساتھ مد مقابل تھا۔ دشمن ہر قسم کے جدید اسلحہ سے لیس تھا۔ اور سب سے خطرناک بات یہ تھی کہ دشمن ان پہاڑوں اور جنگلوں میں غاریں بنا کر اور مضبوط ٹھکانے بنا کر بہت پاور فل ہو چکا تھا۔ کسی بھی سمت سے فائر آ سکتا تھا۔ خیر پاک فوج کے ساتھ اللہ کی مدد تھی یہ جوان نعرہ تکبیر بلند کرتے ہوئے لڑتے رہے اور کچھ خوش نصیب شہادت کے مرتبے پر فائز ہوتے گئے۔(میرا ایک کلاس فیلو بھی ان میں شامل ہے 😷)
ہم گمنام ہیروز کی قربانیوں کو کبھی نہی بھلا سکتے جو ملک کی خاطر ہماری خاطر دشمن کی صفوں میں گھس گئے اور دشمن انتہائی خطرناک ٹھکانے تباہ کر دیے اور گمنام راہوں میں اپنی جانیں دے دین ۔
وادی شوال کو دہشت گردوں سے پاک کرنا کسی کے بس کی بات نہیں تھی۔ (جن کے دوست اس آپریشن میں شامل تھے ذرا ان سے پوچھیے گا)
خیر لا تعداد خوارج کو واصل جہنم کر دیا گیا ۔ باقیوں کو جب چھپنے کی کوئی جگہ میسر نا آئی تو اپنے ابو کے گھر افغانستان بھاگ گئے۔ بہرحال دن بدن فوج کے شہداء کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا اور عام شہری اپنے آپ کو محفوظ سمجھنے لگا۔ (مطلب ہمیں شہداء کے خون کے بدلے میں سکون ملا)۔
آخر کار خوارج کی کمر ٹوٹ گئی اور وہ شکست کھا گئے۔
یاد رہے قبائلی پختون بھائی بھی ظلم و جبر کی چکی میں پس رہے تھے ( میری وہاں کے کچھ دوستوں کے ساتھ ذاتی طور پر بات ہوتی تھی وہ کہتے تھے کہ اگر آرمی نا آتی اور ہمیں نا بچاتی تو آج ہم بھی کسی چوک پر لٹک رہے ہوتے اور ہمارے قریب بھی کوئی نا آتا ۔ یہاں تک کہ سگا بھائی بھی)
اس جنگ میں میں قبائلی پختون بھائیوں نے بھی بہت قربانیاں دیں۔
انہوں نے اپنا گھر بار اپنے لیے اس ملک کے لیے چھوڑا 😍
(اب دوبارہ وہ وہاں آباد ہو چکے ہیں اور بہت خوش بھی ہیں)
ضرب عزب بہت کامیاب آپریشن رہا اور دشمنوں کی نیندیں اڑا کر رکھ دی گئیں۔جو دن میں 3 4 دھماکے ہوا کرتے تھے اب وہ مہینے میں 1 یا 2 پر پہنچ گئے تھے۔
23 مارچ اور 14 اگست کی خوشیاں لوٹ آئیں ،کھل کر جشن منائے گئے اور مزے کی بات کہ جہاں 5 7 سال سے پاکستانی جھنڈا لہرانے پر پابندی تھی پاکستان کا ترانہ پڑھنے پر پابندی تھی وہاں پر بھی گلی گلی سبز ہلالی لہرایا گیا۔ قبائلی پختون جو ظلم کی چکی میں پس رہے تھے انہوں نے پاکستان سے محبت کا جیسے اظہار کیا اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ کئی محب وطن پختون اور بلوچی بھائی موت کو للکارتے ہوئے پاکستان سے محبت کا اظہار کرتے رہے اور کئی تو پاکستان پر قربان بھی ہو گئے۔ پوری قوم کی طرف سے ان شہیدوں کو سرخ سلام۔ ہمارا وعدہ ہے کہ ہم اپنے ہیروز کو کبھی نہیں بھولیں گے انشاءاللہ۔
تو ہر پاکستانی بہت خوش تھا اور راحیل صاحب کے لیے دل سے دعائیں کر رہا تھا۔ ابھی انکا ٹائم ختم ہونے میں 3 مہینے باقی تھے کہ سب کی پریشانی میں دن بدن اضافہ ہوتا گیا اور ہر کسی کا یہی مطالبہ تھا کہ راحیل شریف صاحب کو مزید 3 سال دیے جائیں۔
(میں بذات خود بھی بہت پریشان تھا کہ پتا نہیں کیا ہوگا اگلا آنے والا چیف کیسا ہوگا راحیل صاحب سے محبت سی ہو گئی تھی) لیکن #Boss نے کوئی u ٹرن نہیں لیا اور مقررہ وقت پر #ڈنڈا باجوہ صاحب کے حوالے کر دیا۔
حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جب راحیل شریف صاحب ریٹائرڈ ہوئے تو انکے اکاؤنٹ میں پہلے سے بھی کم پیسے تھے ۔
اور آپ کی جائیداد میں نمایاں کمی دیکھی گئی جو کہ شاید پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا دیکھا گیا۔
بوس نے حکومت کی طرف سے ملنے والی زمین اور پیسا شہداء کے فنڈ میں جمع کروا دیا۔
بوس جتنا عرصہ چیف رہے ہر عید وزیرستان یا بلوچستان میں اپنے بہادر سپاہیوں کے ساتھ گزارتے تھے ۔ انتہائی سوہنے اور نڈر تھے۔ انکے آنے سے خطے میں پاک فوج کو بے حد عزت ملی۔
پھر اسکے بعد جب باجوہ صاحب نے کمان سمبھالی تو۔۔۔۔۔
آگے کیا ہوا سب آپ کے سامنے ہے لیکن اس پر قسط دوئم کل انشاءاللہ۔
والسلام Saqii Pakistanii
نوٹ،؛ میں کوئی لکھاری نہیں ہوں اس لیے کئی غلطیاں ہو سکتی ہیں کمنٹس میں رہنمائی فرما سکتے ہیں۔
#پاکستان زندہ باد🌷
پاک فوج رینجر آئی ایس آئی زندہ باد🌷😘
شہداء کو سرخ سلام😍😍🌷

No comments:

Post a Comment

Total Pageviews