May 09, 2019

Message From Hassan Nasarullah Lebnan No Hate against Pak Army



حزب اللہ کے سربراہ کا پاکستان کے لوگوں کو وصیت
حزب اللہ کے لیڈر حسن نصر اللہ نے پاکستانی سیاستدان کو اپنی حیران کن وصیت بھجوا دی ، وصیت میں پاک فوج کے بارے میں کیا ہدایات دیں؟ پاکستانی صحافی کا تہلکہ خیز انکشاف...
سید حسن نصراللہ نے پاکستان کے لوگوں کو وصیت کردی کے اپنی فوج کے خلاف مت جانا
کیونکہ امریکہ اسرایل نے شام اور عراق میں بھی یہی کھیل کھیلا اور وہ عوام اور فوج میں دشمنی پھیلانے میں کامیاب ہوگے اور اب یہ سازش پاکستان کے خلٹف کی جارہی ہے میں پاکستان کے لوگوں کو نصیحت کرتا ہوں کے کبھی اپنی فوج کا ساتھ مت چھوڑنا یہی تمھاری طاقت ہے
اور تھماری جان مال عزت ابرور سے لے کر ہر چیز کی ضامن ہے
پاک فوج کے خلاف اس وقت کئی حربے استعمال کئے جا رہے ہیں۔
پاکستان اس وقت زرعی، آبی اور معاشی مشکلات سمیت اندرونی اور بیرونی خطرات سے دوچار ہے۔ پچھلے 35 ، 40 سالوں میں ملک کو اس قدر لوٹا گیا کہ آج ملکی معیشت تباہ وبرباد ہو کر رہ گئی ہے۔ اگلا منظر کس طرح خوفناک اور خطرناک ہوگا، اس کاجائزہ بعد میں لیتے ہیں، پہلے ایک ایسا واقعہ سن لیں جسے سن کر پاکستان سے پیار کرنے والوں کو سکون ملے گا۔
یہ 2004 کا واقعہ ہے، بوسنیا ہرزگوینا کے شہر سرائیوو میں یوتھ ڈویلپمنٹ فار پیس کانفرنس ہو رہی تھی۔ اس کانفرنس میں دنیا بھر سے نوجوان شریک تھے۔ کانفرنس میں معذوروں کی نمائندگی امریکہ کے وکٹر اور پاکستان سے شفیق الرحمٰن نے کی۔ شفیق الرحمٰن بتاتے ہیں کہ ’’میرے لئے فخر تھا کہ میں پاکستان کی نمائندگی کر رہا تھا۔ یہ وہ دور تھا جب نائن الیون کے بعد دنیا افغانستان کی خبروں سے پاکستان کو منسلک کر رہی تھی۔ پاکستان کا تاثر مسخ کیا جا رہا تھا۔ چونکہ میرا پہلا عشق پاکستان ہے، اس لئے میرے لئے یہ خبریں بہت تکلیف دہ تھیں مگر پھر قدرت میرے لئے ایک ایسا لمحہ لے آئی جب میں سینہ تان کر کانفرنس میں شریک ہو گیا۔۔ تعارف ہوا تو میں نے بتایا کہ میں پاکستان سے ہوں۔ یہ سننے کی دیر تھی کہ میری مترجم آگےبڑھی۔ اس نے میرا ہاتھ تھاما، اسے چوما، چوم کر آنکھوں سے لگایا۔ اس غیرمتوقع حرکت پر میں حیران ہوا۔ وہ میری حیرت کو دیکھ کر بولی ’’کاش ہماری نسلوں میں پاکستانی پیدا ہونا شروع ہوجائیں۔‘‘
یہ جملہ سننے کے بعد میں مزید حیرت میں ڈوب گیا۔ میں نے خود کو سنبھالتے ہوئے پوچھا تو وہ کہنے لگی ؟
’’جب سربیا کے غنڈے ہم مسلمان لڑکیو ں کی عزتوں سے کھیلنا چاہتے تھے تو اس وقت ہمیں بچانے والے پاکستانی فوج کے جوان تھے۔ بین الاقوامی امن فوج میں شامل پاکستانی جوانوں نے نہ صرف ہمیں بچایا بلکہ وہ ہمیں اپنے کیمپوں میں لے گئے۔ انہوں نے ہمیں اپنی بہنوں اور بیٹیوں کی طرح رکھا۔ جب وہ ہمیں کھانا دیتے تھے تو خود نہیں کھاتے تھے۔ ہمارے پوچھنے پر بتاتے تھے کہ ہمارا روزہ ہے۔ کچھ ہفتوں بعد ہمیں پتا چلا کہ وہ ہمیں اپنے راشن سے کھانا دے کر خود بھوکے رہتے ہیں۔
وہ پاکستانی فوجی جوان ہمارے بچوں سے بہت پیار کرتے تھے، ہمارے بزرگوں کا بہت احترام کرتے تھے، ہماری حفاظت کرتے ہوئے کچھ پاکستانی جوان شہید بھی ہوگئے تھے۔
’’پاکستان کی فوج ہم پاکستانیوں کےلئے فخر کا باعث ہے۔ دنیا میں اگر کسی نے غریب اور متوسط طبقے کے افراد پر مشتمل شاندار ادارہ دیکھنا ہو تو وہ پاکستانی فوج کو دیکھ لے۔‘‘
"یہ واقعہ 2004 میں ہو چکا ہے مگر اب جب میں فوج پر تنقید کے مناظر دیکھتا ہوں تو پھر سوچتا ہوں کہ فوج کو برا کہنے والے کبھی اپنے بچوں کو سرحدوں پر بھیجیں تو انہیں پتا چلے کہ دھرتی سے عشق نبھانا کیا ہوتا ہے…..‘‘
سید حسن نصرللہ نے وصیت کی کہ کبھی بھی اپنی فوج کو نہ چھوڑنا۔ ہمیشہ اپنی فوج کے ساتھ رہنا کیونکہ ہمیں بہت سی اطلاعات ہیں کہ امریکہ اور اسرائیل مسلمان ملکوں کی افواج کو توڑنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اسی منصوبے کے تحت لیبیا اور عراق کی فوج کو توڑا، یمن کی فوج توڑی، اسرائیل کے مقابلے میں لبنان کی فوج نہیں بننے دی۔ دراصل یہ مسلمان ملکوں کی افواج کو توڑ کر خطے کی ازسرنو ترتیب چاہتے ہیں۔ اب ان کی ترتیب میں اور توسیع شامل ہو گئی ہے اور اب ان کا مشن پاکستانی فوج کو توڑنا ہے۔ اسے کمزور کرنا ہے کیونکہ جغرافیائی طور پر اہم ہونے کے علاوہ پاکستان ایٹمی قوت ہے۔ آبادی بھی بھرپور ہے۔ طاقتور ملک ہے۔ اگر خدانخواستہ یہ سازش کامیاب ہو گئی تو پھر ایران اور افغانستان بھی ٹوٹ جائیں گے. اسی لئے میں آپ کو وصیت کرتا ہوں کہ ہر حال میں اپنی فوج کا ساتھ دینا۔ آپ کا ملک اور عوام اسی صورت میں بچیں گے جب آپ کے پاس طاقتور فوج ہوگی۔ اب جب حالات میرے سامنے آئے تو مجھے یقین ہو گیا کہ وہ سچ کہہ رہا تھا کیونکہ میرے لئے وہ دن حیران کن تھا جب تین مرتبہ وزیر اعظم رہنے والے نے اپنی فوج کے خلاف بولنا شروع کیا۔ تب مجھے بیرونی طاقتوں کے اشاروں پر کام کرنے والوں کی سمجھ آئی۔ میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ایک ایسا شخص جو تین بار ملک کا وزیر اعظم رہا ہو، وہ بھی ایسا کرسکتا ہے؟ اس کے خاندان نے تو پاکستان کے لئے کوئی قربانی بھی نہیں دی۔ ان کے پورے خاندان میں کوئی شہید نہیں ہے بلکہ انہوں نے تو پاکستان کو صرف لوٹا ہے. پاکستان نے انہیں ارب پتی بنایا اور یہ پاکستان پر الزام تراشی کر رہے ہیں۔ جب فاٹا میں امن ہو چکا تھا تو پھر یہ منظور پشتین کہاں سے آ گیا؟ کہاں سے آگئے اچکزئی اور ’’اچکزئی نظریے‘‘ والے؟ کیوں منظور پشتین کو لاہور بلوا کر جلسے کرواتے ہیں؟ کسی بات پر اختلاف کا یہ مطلب تو نہیں ہے کہ آپ اپنی فوج کے خلاف باتیں کریں۔ منظور پشتین نے کیوں اسرائیلی فوج کے حق میں نعرے بازی کی؟ ہم لوگوں نے تو کبھی ایسا سوچا بھی نہیں۔ ہم نے 20 ہزار جنازے اٹھائے ہیں، حق کے لئے دھرنے دیئے ہیں مگر کبھی اپنے وطن کے خلاف بات نہیں کی۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیئے کہ ہماری پہلی اور مضبوط دیوار صرف اور صرف پاک فوج ہے۔ ہمارے معاشرے کے اندر تو اختلافات کے نام پر بہت تقسیم ہے۔ ہمیں اندرونی اختلافات ختم کر کے اپنی فوج کے ساتھ کھڑے ہو جانا چاہیئے۔‘‘
خواتین و حضرات! اگلا منظر زیادہ خوفناک ہے۔ اس میں کئی خطرناک کھیل شروع کر ۔ کوئٹہ کے اندر لوگوں کو بہلانے پھسلانے والے ۔ چند بیرونی طاقتیں پاکستان کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کے چکر میں ہیں۔ حالات کا تقاضا ہے کہ پاکستان سے پیار کرنے والے ایک ہو جائیں پاکستان کے دشمن فوج کو وہ شکست نہیں دے سکے، اب یہ کام وہ آپ سے لینا چاہتے ہیں۔
بس یہی ففتھ جنریشن وار ہے۔
اگر آپ یہ خود کشی نہیں کرنا چاہتے تو اپنی فوج کو نشانہ بنانا بند کیجئیے۔
بنیادی طور پر آپ کے نمایاں دشمن ہیں۔
ایمان کے دشمن
خارجی: جان کے دشمن
اسلام کے خلاف جنگ میں پاکستان اہم ترین قلعہ ہے اور پاکستان تب تک فتح نہیں ہو سکتا جب تک پاک فوج موجود ہے۔ اپنی ہی فوج کو شکست دینے میں دشمن کا ہاتھ مت بٹائیے۔

No comments:

Post a Comment

Total Pageviews