مضبوط فوج کے بغیر قومیں صرف غلامی ہی کرتی ہیں۔
یہ بغداد ہے
"عوام پر اور ٹیکس لگاؤ اور خزانہ جمع کرو مجھے نیا محل تعمیر کرنا ہے ،" خلیفہ وقت نے کہا.
"پر حضور وہ مزید محصول نہیں دے سکیں گے ہم پہلے ہی ان کی اوقات سے زیادہ وصول کررہے ہیں ،"
"تو پھر میرا محل کیسے تعمیر ہوگا ؟"
"اخراجات کم کرنے سے ،"
ابن علقمی نے کہا
"اخراجات سب سے زیادہ کس چیز پر ہورہے ہیں ؟"
خلیفہ نے استفسار کیا.
"آپ کی شان و شوکت پہ اور اسلامی فوج پہ ،،"
ابن علقمی نے کہا
"مجھے کیا کرنا چاہئے ابن علقمی؟ "،
خلیفہ نے پھر پوچھا،
"پر حضور وہ مزید محصول نہیں دے سکیں گے ہم پہلے ہی ان کی اوقات سے زیادہ وصول کررہے ہیں ،"
"تو پھر میرا محل کیسے تعمیر ہوگا ؟"
"اخراجات کم کرنے سے ،"
ابن علقمی نے کہا
"اخراجات سب سے زیادہ کس چیز پر ہورہے ہیں ؟"
خلیفہ نے استفسار کیا.
"آپ کی شان و شوکت پہ اور اسلامی فوج پہ ،،"
ابن علقمی نے کہا
"مجھے کیا کرنا چاہئے ابن علقمی؟ "،
خلیفہ نے پھر پوچھا،
"خلیفہ کی شان کو آنچ نہیں آنی چاہئے ، فوج کم کردیتے ہیں حضور،"
خلیفہ نے چند لمحے سوچا اور فوج کو کم کرنے کا حکم دے دیا ، پونے دو لاکھ مسلح اسلامی فوج گھٹ کر دس ہزار رہ گئی ، زاید اسلحہ بیچ دیا گیا ، اور ابن علقمی کی دعوت پہ ہلاکو سر پہ آن کھڑا ہوا ، بغداد تباہ کردیا گیا دس لاکھ لوگ مار دئے گئے اور خلیفہ مستعصم باللہ کو بیڑیوں میں جکڑ کر ہلاکو کے سامنے پیش کیا گیا ، ہلاکو کے دن رات خلیفہ کے محل میں گزرنے لگے ، جس طرح بلی شکار کے ساتھ کھیلتی ہے اسی طرح ہلاکو خلیفہ کے ساتھ کھیلتا ، کئی دن بھوکا رکھ کر خلیفہ کو جب ہلاکو نے خلیفہ کی میز پہ کھانا کھاتے ہوے دعوت دی تو وہ دوڑا چلا آیا، ایک طشت ڈھانپ کر اسکے سامنے رکھی گئی ، "کھاؤ ۔۔۔۔ کھاتے کیوں نہیں ؟" ندیدے پنے سے طشت دیکھتے خلیفہ کو ہلاکو نے حکم دیا .
خلیفہ نے طشت کا کپڑا اٹھایا تو دیکھا کہ وہ ہیرے جواہرات سے بھرا پڑا تھا ، خلیفہ کا ہاتھ رک گیا.
"کھاؤ مستعصم باللہ کھاؤ، پیٹ بھرنے کو ایک روٹی کافی ہوتی ہے تم دولتوں کے انبار اکٹھے کرتے رہے ، کھاؤ اپنا یہ اکٹھا کیا ہوا مال ،"
ہلاکو نے سپاہی کو اشارہ کیا اس نے جواہرات کی مٹھی بھری اور خلیفہ کے منہ میں انڈیل دی ،
"جتنی دولت تم نے اپنی شان و شوکت پہ لگائی اتنی اپنی فوج بنانے میں لگاتے تو آج یہ دن نا دیکھنا پڑتا ، کیا تمہیں نہیں معلوم کہ سلطنتیں شان و شوکت یا آرائشوں سے نہیں بچا کرتیں ، یہ طاقتور افواج کی وجہ سے بچا کرتی ہیں ،" ہلاکو ٹھہرا، قالین کی نرمی محسوس کی اور بولا ۔۔
"اے نرم قالینوں کے عادی انسان ، کاش تم نے جنگوں کی گرمی کا مزہ چکھا ہوتا ، تمہارا کنیزوں کے رقص پہ داد دیتے ہاتھوں نے تلوار کی گرفت محسوس کی ہوتی.
اس نرم قالینوں کے عادی انسان کو اسی کے قالینوں میں لپیٹ دو اور اسے گھوڑوں کی سموں تلے روند دو اور نشان عبرت بنا دو ، جن کو اپنے دفاع سے زیادہ اپنی عیاشیوں کی فکر ہو ان کو بقا کا کوئی حق نہیں"
اپنی ہی فوج کے اٹھارہ فیصد بجٹ کو نفرت کی نگاہ سے دیکھنے والے مسلمانوں، تمہارے نبی صلی اللہ علیہ کے گھر فاقے ہوتے تھے، پر ان کے گھر کی دیواریں تلواروں سے سجی ہوتی تھیں ، سہولتوں ، عیاشیوں میں بقاء ڈھونڈنے والو، بقاء صرف طاقت سے ملتی ہے ورنہ کیا لیبیا و عراق کے لوگ سہولتوں کے عادی نا تھے؟؟ ، ملٹری بجٹ پہ طعنے زنی کرنے والو،، امریکہ سے برطانیہ تک جن کی خوشحالیوں پہ تمہاری آنکھیں چکاچوند ہیں انکی تاریخیں تو پڑھو کہ انکی سہولتیں، سب ھی طاقتور افواج رکھنے کی وجہ سے ممکن ہو سکیں۔
جو قومیں چہار طرف سے اپنے دشمنوں میں گھرے ہونے کے باوجود محافظوں کے ہاتھ باندھنا چاہیں، وہ بقاء کا حق کھو بیٹھتی ہیں..
پاک فوج زندہ باد
پاکستان پائندہ آباد
خلیفہ نے چند لمحے سوچا اور فوج کو کم کرنے کا حکم دے دیا ، پونے دو لاکھ مسلح اسلامی فوج گھٹ کر دس ہزار رہ گئی ، زاید اسلحہ بیچ دیا گیا ، اور ابن علقمی کی دعوت پہ ہلاکو سر پہ آن کھڑا ہوا ، بغداد تباہ کردیا گیا دس لاکھ لوگ مار دئے گئے اور خلیفہ مستعصم باللہ کو بیڑیوں میں جکڑ کر ہلاکو کے سامنے پیش کیا گیا ، ہلاکو کے دن رات خلیفہ کے محل میں گزرنے لگے ، جس طرح بلی شکار کے ساتھ کھیلتی ہے اسی طرح ہلاکو خلیفہ کے ساتھ کھیلتا ، کئی دن بھوکا رکھ کر خلیفہ کو جب ہلاکو نے خلیفہ کی میز پہ کھانا کھاتے ہوے دعوت دی تو وہ دوڑا چلا آیا، ایک طشت ڈھانپ کر اسکے سامنے رکھی گئی ، "کھاؤ ۔۔۔۔ کھاتے کیوں نہیں ؟" ندیدے پنے سے طشت دیکھتے خلیفہ کو ہلاکو نے حکم دیا .
خلیفہ نے طشت کا کپڑا اٹھایا تو دیکھا کہ وہ ہیرے جواہرات سے بھرا پڑا تھا ، خلیفہ کا ہاتھ رک گیا.
"کھاؤ مستعصم باللہ کھاؤ، پیٹ بھرنے کو ایک روٹی کافی ہوتی ہے تم دولتوں کے انبار اکٹھے کرتے رہے ، کھاؤ اپنا یہ اکٹھا کیا ہوا مال ،"
ہلاکو نے سپاہی کو اشارہ کیا اس نے جواہرات کی مٹھی بھری اور خلیفہ کے منہ میں انڈیل دی ،
"جتنی دولت تم نے اپنی شان و شوکت پہ لگائی اتنی اپنی فوج بنانے میں لگاتے تو آج یہ دن نا دیکھنا پڑتا ، کیا تمہیں نہیں معلوم کہ سلطنتیں شان و شوکت یا آرائشوں سے نہیں بچا کرتیں ، یہ طاقتور افواج کی وجہ سے بچا کرتی ہیں ،" ہلاکو ٹھہرا، قالین کی نرمی محسوس کی اور بولا ۔۔
"اے نرم قالینوں کے عادی انسان ، کاش تم نے جنگوں کی گرمی کا مزہ چکھا ہوتا ، تمہارا کنیزوں کے رقص پہ داد دیتے ہاتھوں نے تلوار کی گرفت محسوس کی ہوتی.
اس نرم قالینوں کے عادی انسان کو اسی کے قالینوں میں لپیٹ دو اور اسے گھوڑوں کی سموں تلے روند دو اور نشان عبرت بنا دو ، جن کو اپنے دفاع سے زیادہ اپنی عیاشیوں کی فکر ہو ان کو بقا کا کوئی حق نہیں"
اپنی ہی فوج کے اٹھارہ فیصد بجٹ کو نفرت کی نگاہ سے دیکھنے والے مسلمانوں، تمہارے نبی صلی اللہ علیہ کے گھر فاقے ہوتے تھے، پر ان کے گھر کی دیواریں تلواروں سے سجی ہوتی تھیں ، سہولتوں ، عیاشیوں میں بقاء ڈھونڈنے والو، بقاء صرف طاقت سے ملتی ہے ورنہ کیا لیبیا و عراق کے لوگ سہولتوں کے عادی نا تھے؟؟ ، ملٹری بجٹ پہ طعنے زنی کرنے والو،، امریکہ سے برطانیہ تک جن کی خوشحالیوں پہ تمہاری آنکھیں چکاچوند ہیں انکی تاریخیں تو پڑھو کہ انکی سہولتیں، سب ھی طاقتور افواج رکھنے کی وجہ سے ممکن ہو سکیں۔
جو قومیں چہار طرف سے اپنے دشمنوں میں گھرے ہونے کے باوجود محافظوں کے ہاتھ باندھنا چاہیں، وہ بقاء کا حق کھو بیٹھتی ہیں..
پاک فوج زندہ باد
پاکستان پائندہ آباد
No comments:
Post a Comment