May 20, 2018

دشمنانِ پاکستان نے پاکستان کے ٹکڑے کرنے کا عزم کر لیا تھا مگر پھر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔



دشمنانِ پاکستان وطن عزیز کا نیا نقشہ بنا چکے........ مگر
یہ غالب امکان 1988 کی بات ہے لندن میں ایک پرہجوم پریس کانفرس میں انگلینڈ کی خاتون وزیراعظم مس مارگریٹ تھیچر سوالات کے جوابات دے رہی تھیں۔
ایک صحافی نے سوال کیا
میڈم رشین فوڈیشن یعنی روس تو ٹوٹ گیا اب یقینی نیٹو ختم کر دی جائے گی
مس مارگریٹ تھیچر نے جواب دیا نہیں “اسلام ابھی باقی ہے”.
یہیں سے ابتدا ہوئی مسلمانوں کے خلاف مسلمان ممالک کو کمزور کرنے کی پالیسیاں اور انہیں تباہ کرنے کا عمل شروع ہو گیا.اور اس کی ابتدا عراق تھا اور آخری ٹارگٹ پاکستان اور اس کے ایٹمی اثاثے، پھر ساری دنیا نے دیکھا کہ عراق کو برباد کیا اس پر یہ جھوٹ گھڑ کر کہ اس کے پاس کمیائی ہتھیار ہیں پھر لیبیاء کو تباہ کیا گیا پھر شام پر چڑھ دوڑے
لیکن پاکستان کو ایسے گھیرا نہیں جاسکتا تھا اس کے لیے 9/11 کا ایک بہت ہی خطرناک ڈرامہ رچایا گیا اور امریکہ اپنے سب حواریوں کے ساتھ افغانستان کی سر زمین پر آ بیٹھا۔جس کے بعد بڑی ہوشیاری اور حکمت عملی سے پاکستان کو گھیر لیا گیا اور یہیں سے شروع ہوئی دنیا کی سب سے بڑی خطرناک گوریلا جنگ، اس جنگ میں ہماری سیاسی قیادت نے نہایت ہی بھیانک کردار ادا کیا، بلیک واٹر کے دہشتگروں کو امریکہ سے اور دبئی سے براہ راست ویزے جاری کیے گیے
کلبھوشن یادیو کی شکل میں انڈیا بلوچستان کی سر زمین پر الگ ہی اپنا کھیل کھیل رہا تھا۔شمالی اور جنوبی وزیرستان میں عالمی قوتیں کھل کر اپنے مہرے اتار چکیں تھیں، یہاں تک کہ سوات تک دہشتگرد پھیل گئے ،
یہ ایک ایسا جال تھا جس سے نکلنا اس قدر مشکل نظر آرہا تھا کہ امریکی تھنک ٹینک کی طرف سے برملا نہ صرف یہ کہہ دیا گیا کہ 2015 میں پاکستان کا وجود ختم ہو جائے گا بلکہ اس کے کتنے ٹکڑے ہونگے اس نقشہ تک جاری کر دیا گیا۔حالات اس سے بھی کہیں آگے جا چکے تھے
یہی وجہ ہے کہ اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اپنے بیانیے میں کہا کہ اصل خطرہ انڈیا نہیں بلکہ دہشتگرد ہیں
انہی خطرناک حالات میں ہی انڈیا نے کولڈ سٹارٹ جیسے منصوبے پر کام کرنا شروع کر دیا، یہاں تک کہ انڈیا نے اس مشن میں استعمال ہونے والے جدید ہتھیار بھی خرید لیے اور بھارتی فوجیوں کو پوری طرح سے حملے کے لیے تیار کیا جا چکا تھا۔ان حالات میں ہماری امیدوں کی محور پاکستان آرمی انٹیلیجنٹس ایجنسز اور پاکستان کی سلامتی کے تمام ادارے ان حالات پر نہ صرف گہری نظر رکھے ہوئے تھے بلکہ اپنے مہرے بڑی احتیاط کے ساتھ آگے بڑھا رہے تھے۔
ہمارے سائنسدان دن رات میزائل ٹیکنالوجی کو ایڈوانس کرتے چلے جارہے تھے، بھارت کے نئے اور جدید دفاعی نظام کو دیکھتے ہوئے ہمارے سائنسدانوں نے بھی اپنے مزائلوں کو جدید سے جدید تر بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔تمام ورک اپ کے بعد آپریشن ضرب عضب شروع ہو گیا مجاہدین اسلام پاکستان آرمی ان خارجی کتوں اور غیر ملکی طاقتوں کی کٹ پتلیوں پر قہر بن کر ٹوٹ پڑی۔
پھر چشم فلک نے دیکھا کہ کہ وہ دہشتگرد جو ساری دنیا کو بھگا بھگا کر مار رہے تھے
پاکستان کے شیر دل جوان ان کو بھگا بھگا کر موت کی وادیوں میں بھیج رہے تھے میرے مجاہد آندھیوں کی رفتار سے دشمن کو کاٹتے چلے گیے امریکہ اپنے حواریوں سمیت سکتے کی حالت میں چلا گیا، پاکستان آرمی نے اپنے تمام علاقے کلئیر کروائے بلکہ پاکستان کے اندر آئے بلیک واٹر کے اور دوسرے دہشتگرد پکڑ پکڑ موت کے گھاٹ اتارے جانے لگے بالا آخر امریکہ بھی چلا اٹھا کہ ہمارے ٹورسٹ غائب ہو رہے ہیں۔
حالانکہ وہ کوئی ٹورسٹ نہیں تھے وہ امریکی خفیہ ایجنسیوں کے کارکن تھے جو کہ ٹورسٹ ویزے پر پاکستان بھیجے گئے تھے۔کلبھوشن یادیو جیسے سانپ بھی اپنے گروہ سمیت پکڑے گئے، یوں پھر سے پاکستان امن کا گہوارہ بننے لگا۔اور تاریخ میں پہلی بار پاکستان گوریلا وار کا فاتح اعظم بن کر دنیا کے سامنے آیا اب جوابی وار شروع ہے اور دشمن کی چیخوں سے آسمان ہل رہا ہے ان کے اوسان اس قدر اڑے ہیں کہ آئے دن پاکستان پر الزامات لگا رہا ہے۔
منظور پشتین اور اسی طرح کی چھوٹی چھوٹی چنگاریاں چھوڑنے کی کوشش کی جارہی ہے جو کہ دشمن کی شکست کا واضح ثبوت ہیں۔ دشمن جانتا ہے کہ وہ میدان جنگ میں پاکستان کی فوج سے نہیں جیت سکتا کیونکہ اس فوج کے ساتھ ایک دوسری فوج بھی کھڑی ہے اور وہ فوج 22 کروڑ کی تعداد میں ہے، جو کہ پاکستان کی عوام کی شکل میں ہے۔لہذا دشمن ایک دوسری جنگ چھیڑ چکا ہے جو کہ سوشل میڈیا کے ذریعے ذہنوں میں لڑی جاتی ہے، مگر دشمن نہیں جانتا تھا کہ پاکستان کی عوام کے ذہنوں میں منظورپشتین جیسے لوگوں کے ذریعے اپنی فوج کے لیے نفرت نہیں بھری جا سکتی، آج ہر اس پاکستانی نے ایک اہم کردار ادا کیا اور منظورپشتین کے اس ڈرامے کو محض ایک ڈرامہ قرار دے دیا، یہی وجہ ہے کہ لوگوں کو علم ہونے لگا کہ منظور پشتین جھوٹا انسان ہے لہذا لوگوں نے اس کے جلسے میں جانا چھوڑ دیا ہے۔
منظور پشتین کے اس خطرناک ڈرامے کو ناکام بنانے میں ان پاکستانیوں کا اہم کردار ہے جو سوشل میڈیا پر چاہے وہ فیس بک ہو یا پھر ٹویٹر، پاکستانیوں نے یہ جنگ اپنے کومنٹس اور لائٹس کی صورت میں لڑی، آپ سمجھتے ہوں گے کہ کمنٹس اور لائکس کی صورت میں کیسے جنگ لڑی جا سکتی ہے، جب آپ کسی چیز کو لائک کرتے ہو تو اصل میں آپ اس پوسٹ سے متفق ہوتے ہو۔
یعنی ایک ایسی پوسٹ جس میں لکھا گیا ہو یا پھر بتایا/دکھایا گیا ہو کہ منظور پشتین جھوٹا انسان ہے اور پاکستان اور اس کی فوج حق پر ہے سے متفق ہونا، دشمن کے ہتھکنڈوں کو ناکام بنانے کی ایک کوشش ہے۔ جس میں پاکستانی جیت کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔
اپنے کیے گئے کومنٹس یا لائکس کو معمولی مت سمجھیں کیونکہ یہ ایک ایسا ہتھیار ہے جو پانچویں نسل کی یعنی ذہنوں میں لڑی جانے والی جنگ میں استعمال ہوتا ہے۔
پاکستان آرمی زندہ آباد
پاکستان پائندہ آباد

No comments:

Post a Comment

Total Pageviews