January 04, 2023

تھوک: Saliva or Spit

 

 

تھوک: Saliva or Spit
آج تھوک کی افادیت پر بات کرتے ہیں😄.
تھوک وہ گمنام ہیرو ہے جس کا کوئی بھی تذکرہ کرنا پسند نہیں کرتا بلکہ نام سنتے ہی تھو تھو کرنا شروع کردیتے ہیں 😂 لیکن سب سے پہلے سب کے کام تھوک ہی آتا ہے!
تھوک کیا ہوتا ہے؟
تھوک دراصل پانی ہی ہے۔ یہ 98-99% فیصد تک پانی ہوتا ہے جبکہ باقی 1سے 2 فیصد مقدار کھانا ہضم کرنے والے انزائیمز, یورک ایسڈ، الیکٹرولائیٹس، اور پروٹین کی ہوتی ہے۔
تھوک کہاں سے آتا ہے؟
ہمارے منہ میں جبڑے کی پچھلی جانب، جبڑے کے نیچے اور زبان کے نیچے تھوک کے تین گلینڈز موجود ہیں۔ یوں سمجھ لیں کہ منہ میں تھوک کے تین جگہ پائیپ فٹ ہیں۔ جبڑے کے پیچھے پائیپ ( گلینڈ ) کو parotid gland, جبڑے کے نیچے submandibular gland , اور زبان کے نیچے گلینڈ کو sublingual gland کہتے ہیں۔ 2020 میں ہماری گالوں کے اندر گلینڈز کا ایک جوڑا بھی دریافت ہوا ہے جس پر پہلے کسی کی نظر نہیں پڑی انہیں Tubarial گلینڈز کہتے ہیں اور ان کے بارے میں بھی ڈاکٹروں میں بحث جاری ہے کہ آیا یہ بھی تھوک بنانے والے گلینڈز ہیں کہ نہیں۔یہ تمام گلینڈز خاص قسم کے کروڑوں سیلز سے مل کر بنے ہیں جنہیں acini کہتے ہیں اور یہی سب سیلز مل کر تھوک بنانے کا کاروبار کرتے ہیں۔
تھوک کی کتنی اقسام ہیں؟
تھوک کی پانچ اقسام ہیں جو دراصل پانچ ادوار ہیں جن میں تھوک کے اندر پائے جانے والے اجزا جسم کی ضرورت کے مطابق مختلف ہوسکتے ہیں۔
1 پہلی قسم Cephalic:
یہ مشہور قسم ہے جو اپنا پسندیدہ کھانا دیکھنے یا سوچنے پر پیدا ہوتی ہے۔ جسے منہ میں پانی بھر آنا بھی کہتے ہیں۔
2 دوسری قسم Buccal:
تھوک کی یہ شکل کھانا کھاتے وقت پیدا ہوتی رہتی ہے۔
3 تھوک کی تیسری قسم Esophageal:
جیسے ہی کھانا منہ سے آگے نکل کر حلق سے ہوتا ہوا خوراک کی نالی Esophagus میں پہنچتا ہے تو منہ میں یہ تھوک پیدا ہوتا ہے۔
4 تھوک کی چوتھی قسم Gastric:
جب معدے میں گڑ بڑ ہو اور الٹی ہونے کا خدشہ ہو تو تھوک کی یہ قسم پیدا ہوتی ہے۔
5 تھوک کی پانچویں قسم intestinal:
جب خوراک ٹھیک طرح ہضم نہ ہو اور آنتوں میں پہنچ جائے تو تھوک کی ایسی قسم منہ میں بنتی ہے۔
تھوک کے متعلق کچھ دلچسپ باتیں:
* ہمارے منہ میں ہر روز تقریباً ایک سے دو لیٹر تھوک پیدا ہوتا ہے۔
* تھوک دن کے بعد اور شام تک سب سے زیادہ پیدا ہوتا ہے جبکہ رات کے وقت اسکی پیداوار کم ہوتی ہے۔
* عورتوں کی نسبت مردوں کے منہ میں تھوک زیادہ پیدا ہوتا ہے۔
*ننھے بچوں کے منہ سے رسنے والا پانی (پنجابی میں لیلیں) دراصل انکے دانت نکلنے کے مراحل کے دوران پیدا ہوتا رہتا ہے تاکہ مسوڑے سوجن، درد اور انفیکشن سے محفوظ رہیں۔ اس پانی کو Drool کہتے ہیں۔ البتہ کسی بڑے میں یہ بکثرت نکلنے لگے تو کسی انفیکشن کی طرف اشارہ ہوسکتا ہے۔
تھوک کے فائدے:
* تھوک کے بیشمار فائدے ہیں 😁. نقلی دانتوں کی بتیسی کا ایک جوڑا کسی دانتوں کی دوکان سے اٹھائیں (پیسے دے کر) اور ان کو آپس میں رگڑتے جائیں۔ کیا ہوگا؟ جی ہاں خراشیں پڑ جائیں گی، ہلکے ہلکے ٹوٹ بھی جائیں گے ۔ لیکن ہمارے منہ میں ہم ہر روز کھاتے پیتے اور کسی رشتے دار کو دیکھتے دانت پیستے ہیں تو یہ سچ میں کیوں نہیں پسے جاتے؟
دراصل تھوک یہاں بطور موبل آئل یعنی Lubricant کام کرتا ہے۔ دانتوں کو تر رکھ کر رگڑ سے بچاتا ہے۔ دوسرا کام یہ کرتا ہے کہ اس میں موجود مختلف نمکیات دانتوں کے بیرونی سخت خول جسے enamel کہتے ہیں اس کو ضروری معدنیات مہیا کرکے مضبوط کرتا ہے۔
*تیز تیزاب والے کھانے مثلاً لیمن ، اورنج, سوڈا وغیرہ دانتوں کے بیرونی خول میں سوراخ کرسکتے ہیں۔ انہیں گلا سکتے ہیں۔ لیکن عین اسی لمحے تھوک اس تیزاب میں شامل ہوکر اس کو "نیوٹرل" کر دیتا ہے۔ اس طرح دانت محفوظ رہتے ہیں۔
*میٹھا بھی دانتوں کا سخت دشمن ہے میٹھا جو دانتوں میں آگے پیچھے تھوڑا بہت پھنس جاتا ہے وہاں بیکٹیریا حملہ کرکے تیزاب پیدا کرتے ہیں اور دانتوں میں کیویٹی یعنی کھوڑ پڑجاتے ہیں لیکن تھوک باقاعدہ اس میٹھے کو اتارتا رہتا ہے، تیزاب کو نیوٹرل کرتا رہتا ہے اور بیکٹیریاز کو بھی مارتا رہتا ہے۔ مطلب کہ یہ قدرتی دوائی ہے جو آپ کے دانتوں کے لئیے منہ میں رکھ دی گئی ہے۔ ( ہاں لیکن اگر آپ میٹھے پر ہتھ ہولا نہ رکھیں تو پھر تھوک کا کوئی قصور نہیں تین ہی پائپ فٹ ہیں ہزار نہیں 😄)
*دانت تو محفوظ کرلئیے اب آجائیں مسوڑوں کی جانب۔ تھوک مسوڑوں کی بھی جان ہے بلکہ مسوڑوں کی بقا تھوک میں ہے۔ تھوک میں لائیزو زائم، پیپٹائیڈز، اور کچھ پروٹین ہوتے ہیں جو مسوڑوں پر حملہ ہونے والے بیکٹیریاز کی کھال ادھیڑ دیتے ہیں ( سچ میں کھال)۔
*نظام انہضام میں پہلا کام تھوک کا ہے۔ اور یہی بات اوپر لکھی گئی کہ سب سے پہلے سب کے کام تھوک ہی آتا ہے 😁.
جب ہم کسی شے کا نوالہ لیتے ہیں تو تھوک منہ میں پھیلنا شروع ہوجاتا ہے۔ اس طرح خوراک کے زرات لے کر زبان پر پھیلادیتا ہے تاکہ زبان پر موجود ذائقے کے سیلز اس ذائقے کو پہچان کر دماغ تک پہنچائیں۔ بنا تھوک کے زبان کا کام بھی سخت مشکل ہوجائے گا۔ اب تھوک کا اگلا کام کھانے کو انتہائی نرم کچے آٹے جیسا گوندھنا ہے تاکہ حلق سے باآسانی پیٹ کی جانب سفر شروع کرے۔ اسی لئیے سیانے کہتے کہ کھانے کو خوب چبا چبا کر کھائو۔ تھوک میں موجود قدرتی کیمیکلز بہت سارے پیچیدہ غذائی زرات مثلاً سٹارچ اور Fats کو منہ سے ہی ہضم کرنا شروع کردیتےہیں۔ روٹی چاول نو ڈلز میں کافی سٹارچ ہوتا ہے بنا تھوک کے ان کا انہضام بڑا مشکل ہوتا۔
* تھوک کسی زخم پر لگانے کے قصے سنے دیکھے ہیں۔ دراصل یہ بات درست ہے! تھوک میں زخموں کو مرہم کرنے والے وائیٹ سیلز نیوٹرو فلز موجود ہیں جو زخم بھرنے کی رفتار کو تیز کرتے ہیں۔ اسی لئیے آپ نے اکثر جانوروں کو اپنے زخم چاٹتے دیکھا ہے (حیرت ہے انہیں یہ فوائد کیسے پتہ)۔ اس کے علاوہ تھوک میں موجود لائیزوزائم زخموں میں موجود بیکٹیریاز مار کر زخم صاف کردیتا ہے۔
تھوک کے نقصانات -/+18 دونوں😄:
*جنسی تعلقات میں تھوک کا استعمال انتہائی نقصان دہ ہے۔ تھوک کسی بھی لحاظ سے بطور Lubricant استعمال کرنا مخالف پارٹنر میں مختلف انفیکشن پیدا کرسکتا ہے (e.g vaginal yeast infection). اس کے علاوہ بہت ساری گلے اور منہ کی جنسی بیماریاں مثلاًHerpes تھوک کے ذریعے مخالف کے خاص حصوں میں منتقل ہوسکتی ہیں۔
*بوسہ لینے میں بھی تھوک کے زریعے جراثیم پھیلتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق 10 منٹ کے بوسے میں تقریباً 60 ملین جراثیم ایک دوسرے میں ٹرانسفر ہوتے ہیں۔ لیکن میاں بیوی اس کے خطرات سے محفوظ ہیں کیونکہ دونوں کے جراثیم ایک جیسے ہوجاتے۔مسئلہ غیر ازدواجی جنسی تعلقات اور دھوکہ دہی میں ہوتا ہے۔
*بہت سارے پالتو جانور خصوصاً کتے انسانی زخم چاٹتے ہیں۔ انہیں اس سے دور رکھیں۔ امریکہ میں کئی ایسے کیسز ہوئے جہاں لوگوں کو اپنے بازو ٹانگ وغیرہ کتے کے چاٹنے کی وجہ سے کٹوانے پڑگئے کیونکہ خطرناک بیکٹیریا تھوک کے ذریعے انکے زخموں پر منتقل ہوئے۔ انسانی تھوک بھی زخم پر نہیں استعمال کرنا چاہئیے کیونکہ اس سے بیکٹیریا پھیلنے کا خطرہ موجود رہتا ہے۔
*تھوک بکتا بھی ہے، جی ہاں سائوتھ افریقہ میں بڑھتی بیروزگاری کے سبب ٹی بی والے تھوک کی غیر قانونی منڈی لگتی ہے جہاں اچھے بھلے بیروزگار لوگ خرید کر لے کر جاتے ہیں اور اپنے آپکو یہ بیماری لگاتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ ٹی بی والوں کو ماہانہ حکومت خرچہ دیتی ہے۔ شاید اسی لئیے سائوتھ افریقہ ٹی بی کی بیماری میں ٹاپ پر ہے۔
* بہت سارے وائرس اور جراثیم مثلاً ہیپاٹائیٹس, ہرپیس، ایبولا زکا، تھوک کے ذریعے ایک دوسرے میں منتقل ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہر بندے کے منہ میں یہ وائرس ہیں 😆 بلکہ جو شخص کسی گندی جگہ سے ان کا متاثر ہوا ہو۔ اس لئیے ایسے مریضوں سے ملتے وقت ماسک لازمی پہنیں۔
منہ میں تھوک کی کمی کے اثرات:
منہ میں تھوک کی کمی کے خطرناک نتائج ہوسکتے ہیں۔ تھوک میں کمی سے بہت سارے جراثیموں کو حملہ کرنے کا موقع ملے گا، منہ میں متعدد زخم ہوتے رہیں گے، مسوڑوں پر بیکٹیریا آکر حملہ کرتے رہیں گے جس سے مسوڑوں میں زخم بھی ہونگے منہ میں بدبو بھی پیدا ہوگی، گلے کے، معدے کے مسائل جنم لیں گے اور سب سے بڑی بات آپ کے دانتوں کی تباہی شروع ہوجائے گی۔
تھوک میں کمی کی بڑی وجہ سٹریس ہے۔ سٹریس میں ہمارے تھوک کے گلینڈز ٹھیک طرح کام نہیں کرتے۔ خوف میں بھی ہمارا منہ خشک ہوجاتا ہے۔ دراصل انسان 60 فیصد پانی پر مشتمل ہے اور دماغ اس پانی کو مختلف عضو کے ذریعے آگے پیچھے کرتا رہتا ہے اب چونکہ خوف میں جسم کا درجہ حرارت بڑھتا ہے تو نتیجتاً جسم پسینہ خارج کرتا ہے تاکہ جسم کے درجہ حرارت میں بیلنس ہو. پانی پسینے میں چلا جائے گا تو گلینڈز کو کم ملے گاجس سے تھوک میں واضح کمی ہوگی اسی لئیے خوف پریشانی میں گلا خشک ہوجاتا ہے۔ (پکڑے جائیں تو پھر بھی تھوک نہیں بنتا 😅)
تھوک میں کمی کو کیسے پورا کیا جائے۔
تھوک میں کمی کو Dry Mouthکہتے ہیں اور ڈاکٹرز ادوایات سے بھی اس کا علاج کرتے ہیں جبکہ سب سے بہتر حل پانی کا باقاعدہ استعمال ہے تاکہ جسم میں وافر مقدار میں پانی موجود ہو۔ اس لئیے خوف یا سٹریس میں خوب پانی پئیں۔
شوگر فری ببل گم اور ٹافیاں بھی ملتی ہیں جن میں Xylitol شوگر موجود ہوتی ہے۔ یہ کیمیکل تھوک کے گلینڈز کوایکٹو کرتا ہے۔ اس لئیے تھوک کی کمی کے شکار لوگ، ( جن کی زبان بھی سفید ہوجاتی ہے) اس ببل گم کا استعمال کریں۔ یہ گم بچوں کے دانتوں کے لئیے بھی مفید ہے۔
میڈیکل سٹور سے Dry Mouth والے مائوتھ واش کا استعمال بھی بہتر ہے۔ سگریٹ نوشی شراب نوشی، چائے سو ڈا کا زیادہ استعمال بھی تھوک کی کمی کا باعث بنتا ہے۔
تھوک کی کمی سے بہت سارے غزائی اجزا ٹھیک طرح ہضم نہیں ہوپائیں گے نتیجتاً معدے کی سختی آجائے گے۔ کھانا دیر سے ہضم ہوگا۔ گیس اور قبض کی شکایت ہوگی۔
بہت ساری ادوایات بھی تھوک کو خشک کرتی ہیں۔ منہ کی بدبو تھوک کا جمنا ہونٹوں کے اطراف میں کٹ سب تھوک کے مسئلے ہیں۔ زیادہ پانی پئیں، شوگر فری چیونگم چبائیں اور منہ بند کرکے سویا کریں😄.
منہ میں تھوک کی زیادتی:
حمل کے دوران اکثر خواتین کو ہوجاتی ہے، کسی زہریلے مادے مثلاً مرکری کے سامنے آنے سے بھی یہ مسئلہ ہوتا ہے، گلے کے انفیکشن ٹانسلز اور الرجی وغیرہ بھی تھوک میں زیادتی کرتے ہیں جو کافی الجھن پیدا کرتا ہے۔ لیکن کچھ خاص گھبرانے کی بات نہیں وقت سے ٹھیک ہوجاتا ہے۔ اگر نہ ہو پھر ڈاکٹرز خشک کرنا جانتے ہیں۔ 😆.
دنیا میں سب سے دور تھوک پھینکنے کا ریکارڈ امریکہ کے ایلکس پنا نے بنایا جنہوں نے اپنا تھوک 22 فٹ دور پھینکا۔
دل تو چاہ رہا تھوک پر مذید لکھوں لیکن اپنا گلا خشک ہوگیا 😛.
خوش رہنا بہت ساری بیماریوں کی شفا ہے۔ خوش رہنا سیکھیں!
تحریر: عظیم لطیف

 

No comments:

Post a Comment

Total Pageviews