یہ
تحریر میں کاپی پیسٹ کررہا ہوں الحمداللہ میرا اپنا آن لائن لیڈیز شوز
برانڈ ھے جس کی انفارمیشن انشاءاللہ جلد میں اپنی وال پر پوسٹ کرونگا
تاکہ میرے بہن بھائی اس سے مستفید ہوسکیں اور جان سکیں کہ اپنا کاروبار
شروع کرنا کس قدر آسان ھے
یہ تحریر مکمل طور پر نا سہی لیکن کافی حد تک آن لائن کام شروع کرنے کے متعلق معلومات دیتی ھے جس بھائی کی یہ تحریر ھے اگر میں اسکو جانتا ہوتا تو ضرور ٹیگ کرکے داد و تحسین دیتا!
ازقلم: احسان شیخ
آن لائن پیسے کمانا تقریبا ہر پاکستانی کاخواب ہے۔۔لیکن اس خواب کی تکمیل کیسے کی جائے۔۔اس کا انھیں علم نہیں ۔۔لہذا کبھی تو وہ کلکس کے پیچھے بھاگتے ہیں کہ فلاں سائٹ پر بیٹھ کر ایڈز کلک کرتے رہو پیسے ملیں گے اور کبھی کوئی طریقہ اپناتے ہیں۔۔لیکن ہاتھ کچھ نہیں آتا۔۔
آن لائن پیسے کمانے کا سب سے آزمودہ اور کارگر ایک ہی نسخہ ہے جس کی مدد سے آپ ماہانہ چالیس ہزار سے پانچ لاکھ بھی کما سکتے ہیں۔۔اور وہ ہے" آن لائن بزنس۔"
فیس بک کو آپ ہزار برائیوں کی جڑ کہہ سکتے ہیں لیکن اپنی زندگی یا اپنا ہر قسم کا کیرئیر سنوارنے کا جتنا موقع فیس بک دیتی ہے آپ کو کوئی دوسرا پلیٹ فورم نہیں دے گا۔۔
اس تحریر میں ، میں آپ کو بتاوں گا کہ کن اصول و ضوابط پر عمل پیرا رہ کر آپ آن لائن بزنس شروع کر سکتے ہیں۔۔۔اور اسے کامیاب بنا سکتے ہیں۔۔
نمبر ایک۔۔۔۔۔۔ریسرچ
سب سے پہلے اپنا فوکس تلاش کریں۔۔کہ آپ آن لائن بزنس میں کیا بیچنا چاہتے ہیں۔اس کے لیے آپ اپنے شہر یا کسی قریبی بڑے شہر کا دورہ کریں۔۔مختلف لوگوں سے ملیں،۔ریسرچ کریں کہ کون سی ایسی چیز ہے جو یہاں بنتی ہے اور کہیں اور نہیں بنتی یا اگر کہیں اور بنتی ہے تو اس جیسی نہیں ہے۔۔جیسا کہ کمالیہ کا کھدر مشہور ہے۔۔فیصل آباد کا چیئرمین کا لٹھا مشہور ہے۔۔۔دیہی علاقوں کا خالص شہد مشہور ہوتا ہے۔ملتان کی سردیوں والی شال مشہور ہیں۔۔۔اپنا پورا ریسرچ ورک کریں اور فیصلہ کر لیں کہ کیا بیچنا ہے یا کیا کیا بیچنا ہے۔یعنی ایک پراڈکٹ پر فوکس کرنا ہے یا مختلف چیزیں بیچنی ہیں۔۔
۔۔۔
نمبر دو۔۔۔فیس بک پیج
اپنے بزنس کے حساب سے یعنی جو کچھ بھی بیچنے کا آپ نے سوچا ہے اس کے حساب سے اپنے بزنس کا ایک اچھا سا نام سوچ لیں اور اسی نام کا فیس بک پر ایک پیج بنا لیں۔۔پیج بنانے کے بعد اگلے دن اس پیج پر ایک اچھا سا لوگو (پروفائل پکچر) لگوائیں جو کہ آپ خود بھی ڈیزائن کر سکتے ہیں یا کسی سے کروا سکتے ہیں۔۔یہ یاد رہے کہ پروفائل پکچر یعنی لوگو پر آپ کے بزنس یا کمپنی کا نام لکھا ہونا چاہیے۔۔اس سے اگلے دن آپ اپنے پیج کا ڈیزائن شدہ فیس بک کور اپ لوڈ کریں۔۔۔اور فیس بک کور پر آپ کے بزنس یعنی کمپنی کا نام، آپ کی پراڈکٹس کا نام، آپ کا موبائل نمبر اور پراڈکٹس کی ایک آدھی تصویر ضرور ہونی چاہیے۔۔اور اس ے اگلے دن اپ اس پیج پر اپنی پہلی پراڈکٹ بیچنے کے لیے لگا دیں۔۔۔میں نے یہ سب کام ایک ایک دن کے فرق سے اس لیے کہے ہیں کہ اگر آپ ایک ہی دن میں پیج بنا کر اسی دن کور اور لوگو لگا کر اسی دن بیچنا شروع کر دیں گے تو بہت سے لوگ آپ کے پیج کو ایک دھوکے کے سواء کچھ نہیں سمجھیں گے ،،وہ یہی کہیں گے کہ آج ہی پیج بنا ہے کہیں فیک نہ ہو۔۔
۔۔۔۔۔۔
نمبر تین۔۔۔کانٹینٹ رائٹنگ
جس وقت آپ پیج پر اپنی کوئی پراڈکٹ بیچنے کے لیے اس کی تصاویر اپ لوڈ کر رہے ہیں آپ نے کوشش کرنی ہے کہ اس پراڈکٹ سے متعلق اچھا سا مفصل تعارف لکھیں اور اس پراڈکٹ کی خوبیوں کو واضح کریں ۔۔ اور لوگوں کو بتائیں کہ مارکیٹ میں موجود اس سے ملتی جلتی چیزوں سے آپ کی چیز کیسے برتر ہے۔۔۔اور کیسے یہ آپ کے یا آپ کے قریبی شہر کی خاص پراڈکٹ ہے۔۔پاکستان کی شاید دس فیصد آبادی انگلش پڑھ سکتی ہے لیکن پچانوے فیصد آبادی اردو پڑھ سکتی ہے۔۔اپنی پوسٹ اردو میں لکھیں ۔۔۔پچانوے فیصد کو اپنی مارکیٹ بنائیں نا کہ پانچ فیصد کو۔۔
۔۔۔۔۔
نمبر چار۔۔۔۔۔۔ایمانداری
جب آپ کو آپ کی پراڈکٹ کے لیے کوئی رابطہ کرے تو کبھی بھی ،کبھی بھی، گاہگ سے جھوٹ مت بولیں۔۔اپنی چیز کی جو خامی ہو انھیں کھل کر بتائیں۔۔چاہے گاہگ جاتا ہے تو جائے لیکن جھوٹ اور بددیانتی مت کریں۔۔آپ میرا یقین کریں کہ ایک جائے گا تو سو آئیں گے۔۔۔کوئی بھی چیز خامیوں سے پاک نہیں ہوتی۔۔۔آپ کی پراڈکٹ کی خامی کے بارے اگر کوئی پوچھے تو بتائیں۔۔جیسے اگر آپ کپڑا سیل کر رہے ہیں تو گاہگ کو بتائیں کہ ایک یا دو سیزن بعد اس کپڑے کا رنگ اترنا شروع ہو جائے گا۔۔لیکن وہیں اسے یہ بھی کہیں کہ سر پندرہ سو کا سوٹ ایک یا دو سیزن نکال جائے گا کیا یہ کافی نہیں۔۔۔آن لائن اسٹورز کو پاکستان میں دھوکہ سمجھا جاتا ہے۔۔کوشش کریں کہ آپ ان لوگوں میں سے بنیں جو اپنی عوام کا آن لائن اسٹورز پر اعتماد بحال کر سکیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نمبر پانچ۔۔۔۔فری ڈیلیوری۔۔کیش آن ڈیلیوری
آپ نے اپنی پراڈکٹ کا ریٹ ایسا رکھنا ہے کہ ڈیلیوری چارجز اس میں شامل ہوں۔۔گاہگ کو جب آپ قیمت بتائیں گے تو وہ پریشان ہو جائے گا کہ اتنا مہنگا لیکن جب آپ بتائیں کہ فری ڈیلیوری ہے اس کا دکھ آدھا کم ہو جائے گا۔۔ویسے بھی پاکستانی عوام کو سب سے زیادہ جو لفظ ٹریگر کرتا ہے وہ ہے "فری"۔۔۔۔
کیش آن ڈیلیوری رکھیں۔۔بہت کم لوگ ہوں گے جو آپ کو پہلے پیسے بھیج کر آپ پر اعتماد کریں گے۔۔۔ایک یا دو کلو ہو تو ٹی سی ایس سے بھیجیں۔۔ٹی سی ایس کا ریٹ ایک کلو کا دو سو تیس روپے ہے۔۔آپ ٹی سی ایس میں اپنا اکاونٹ کھلوا لیں۔۔وہ آپ کے نمائندے کے طور پر مال دے کر پے منٹ لے لیا کریں گے۔۔اگر کوئی آڈر کر کے مکر جائے اور وصول نہ کرے تو مال واپس آ جائے گا۔۔زیادہ سے زیادہ نقصان آپ کے ڈیلیوری چارجز کا ہو گا جو کہ ایک کلو کا دو سو تیس روپے ہیں۔۔مال دو کلو سے زیادہ ہو تو ڈاکخانے سے بھیجیں تا کہ آپ کا زیادہ خرچہ نہ ہو۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نمبر چھے۔۔۔۔۔۔۔ پوسٹ بوسٹ۔۔۔۔۔۔۔۔
فیس بک کا بہترین آپشن ہے کہ یہاں پوسٹ بوسٹ ہو جاتی ہے یعنی جن لوگوں نے آپ کا پیج نہیں بھی لائک کر رکھا ان کی وال پر بھی شو ہو گی۔۔پانچ یا دس ڈالر کی پے منٹ لگا کر (پے منٹ لگانے کا طریقہ گوگل کر لیں) اپنی پوسٹ کو بوسٹ کریں۔۔اور بوسٹ کے دوران اپنی آڈینس (ٹارگٹ مارکیٹ) پاکستان منتخب کریں۔۔اگر آپ کی پراڈکٹ خواتینی ہے تو صرف خواتین کی جنس منتخب کریں اگر مردانہ ہے تو مرد ورنہ دونوں کو منتخب کریں۔۔۔اٹھارہ سال سے ساٹھ سال تک کی عمر منتخب کریں۔۔۔اب پاکستان میں اٹھارہ سے ساٹھ سال والے جتنے لوگ فیس بک استعمال کرتے ہیں ان میں سے چند (جتنے پیسوں کی بوسٹ ہو گی اس حساب سے) سینکڑوں یا ہزاروں کی وال پر آپ کی پراڈکٹ کی مشہوری شو ہو گی۔۔جہاں آپ کے پیج کے لائکس بڑھیں گے وہیں آپ کے بزنس کے لیے کالز یا میسجز بھی آئیں گے۔۔۔
۔۔۔۔۔۔
نمبر سات ۔۔۔۔۔موبائل ایپس۔۔۔۔
فیس بک پیجز کے لیے پیجز نام کی ایک ایپ ہے اسے انسٹال کریں اور ہمہ وقت اپنے پیج پر ایکٹو رہیں۔۔۔آپ کی کوشش ہو کہ آپ اس ایپ کو دکان سمجھیں اور وہاں جم کر بیٹھ جائیں۔جو بندہ کمنٹ کرے اس کا کمنٹ لائک کریں اور اس کا لازمی جواب دیں۔۔کوئی نائس کولیکشن یا نائس بھی لکھے تو اس کا کمنٹ لائک کر کے آپ جواب میں شکریہ لکھیں۔۔۔اگر کوئی آپ کی پراڈکٹ خریدنے میں دل چسپی ظاہر کرے۔۔۔اسے فورا ان باکس میں میسج کریں اور کمنٹ کے جواب میں لکھیں کہ چیک ان باکس۔۔۔ان باکس میں اس بندے کا سب سے پہلے شکریہ ادا کریں کہ اس نے آپ کی پراڈکٹ میں دل چسپی دکھائی پھر اس سےایک یا د ومنٹ ان باکس میں بات کر کے اس بندے کا نمبر لیں اور فورا کال کریں۔۔کمنٹس اور ان باکس کی نسبت بہترین ڈیلنگ کال پر ہوتی ہے۔۔۔آپ اوپنلی کسی کا نمبر مت مانگیں۔۔۔ان باکس میں نمبر مانگیں۔۔لیکن ان باکس میں مکمل ڈیلنگ مت کریں۔۔ڈیلنگ فون پر کریں اور ایمانداری سے اپنے کسمٹر کو یقین میں لائیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نمبر آٹھ۔۔۔۔۔۔صبر و تحمل۔۔۔۔۔۔
چائنہ کی ایک کہاوت ہے کہ "اگر آپ کو مسکرانا نہیں آتا تو دکان مت کھولیں۔۔" آپ کی پرادکٹس والی پوسٹ پر ایسے ایسے فضول اور دل جلا دینے والے کمنٹس آئیں گے کہ آپ کو بہت غصہ آئے گا لیکن پریشان نہیں ہونا۔۔یہ بزنس ہیں۔۔۔اس میں صبر و تحمل سب سے زیادہ ضروری ہے۔۔جو یہ لکھے کہ بکواس مال، لوٹ رہے ہو،،،انھیں سکون سے وہیں جواب دیں کہ ہم شرمندہ ہیں آپ کے معیار کا کچھ نہیں لا سکے۔۔۔فون پر بھی اگر کسٹمر گرم ہو تو خود کو قابو میں رکھیں۔۔آپ کے والدین یا آپ کی اولاد کے رزق کا سوال ہے۔۔۔برداشت کا دائرہ بڑھانا ہو گا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نمبر نو۔۔۔۔۔۔۔واپسی پالیسی۔۔
آپ اپنی واپسی پالیسی نرم رکھیں۔۔گاہگ کو کہیں کہ اگر میرا مال آپ کو پسند نہیں آیا تو چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر اسی حالت میں جیسا آپ کے پاس گیا تھا۔۔مجھے واپس بھیج دیں۔۔آپ کا سارے پیسے واپس مل جائیں گے۔۔یہ بات آپ نے مال بھیجنے سے پہلے ڈیلنگ کے دوران کہنی ہے اور اس پر عمل بھی کرنا ہے۔۔۔یہ بات کسٹمر کے آپ پر یقین میں اضافہ کرے گی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔
نمبر دس۔۔۔۔پرموشنز۔۔۔
کبھی کسی خوشی کے موقع کی مناسبت سے جیسا کہ عید ہو یا آپ کے پیج کے دس یا بیس ہزار لائکس ہو جائیں تو کسٹمرز کے لیے پرموشنز لگائیں ایسے موقع پر اپنا پرافٹ چاہے تو سو روپے یا ڈیڑھ سو روپے کم کر دیں۔۔۔۔ایسے میں پیج کے لوگ بھی یکسانیت سے بور نہیں ہوں گے کہ آپ صرف ایک ہی چیز ایک ہی ریٹ پر بیچے جا رہے ہیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔
نمبر گیارہ۔۔۔۔۔۔فیڈ بیک
جب آپ کا مال کسٹمر تک پہنچ جائے تو فون کر کے ان سے فیڈ بیک لیں کہ کیا انھیں چیز مل گئی ہے اور وہ مطمئن ہے۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے علاوہ اگر آپ کے پاس چار سے پانچ ہزار روپے ہیں تو اپنے وزٹینگ کارڈز چھپوائیں۔۔اپنی کمپنی کے شاپر(پلاسٹک بیگز) چھپوائیں اور جب پراڈکٹ بھیجیں تو اپنی کمپنی کے پلاسٹک بیگ میں بھیجیں اور اندر اپنا ایک کارڈ رکھ دیں۔۔اس سے کسٹمر پر اچھا امپریشن پڑے گا کہ یہ کوئی عام سی کمپنی یا پیج نہیں ہے اور آپ کی کمپنی یا پیج کی پبلسٹی بھی ہو گی۔۔
...............
اور میں یہ سب محض باتیں نہیں کر رہا ۔۔پچھلے جمعتہ المبارک ستائیس اکتوبر دو ہزار سترہ تک میں ایک جاب لیس انجینیئر تھا۔لیکن میں اپنا پورا ریسرچ ورک کر چکا تھا کہ میں نے کیا بیچنا ہے ۔۔سوموار کے روز میں نے "الحرم فیبرکس" کے نام سے ایک پیج بنایا۔اور سب سے پہلے کمالیہ کا مشہور کھدر بیچنا شروع کیا۔۔۔۔اور اللہ پاک کے کرم سے ان چار دنوں میں، میں ایک سو اڑتالیس سوٹ بیچ چکا ہوں۔الحمد للہ علی کل حال۔
۔۔۔۔۔۔
پاکستانیوں کے بارے کہا جاتا ہے کہ یہ کسی کو ترقی کرتا نہیں دیکھ سکتے۔۔یہ کسی کو سیدھے راہ نہیں ڈالتے۔۔۔ جیسے یہ پوسٹ مجھ پر قرض تھی کہ میں لوگوں کو ایک اچھے راستے ڈالوں جس کا مجھے فائدہ ہو رہا ہے باقیوں کو بھی فائدہ ہو ویسے ہی یہ پوسٹ ہر پڑھنے والے پر ایک قرض ہے۔۔۔اسے اپنے بے روزگار بہن بھائیوں، دوست و احباب یا پھر پارٹ ٹائم کام کی چاہ رکھنے والے لوگوں تک پہنچائیں۔۔۔اور اس منفی رائے کو بدل دیں کہ پاکستانی کسی کو سیدھے راہ نہیں
یہ تحریر مکمل طور پر نا سہی لیکن کافی حد تک آن لائن کام شروع کرنے کے متعلق معلومات دیتی ھے جس بھائی کی یہ تحریر ھے اگر میں اسکو جانتا ہوتا تو ضرور ٹیگ کرکے داد و تحسین دیتا!
ازقلم: احسان شیخ
آن لائن پیسے کمانا تقریبا ہر پاکستانی کاخواب ہے۔۔لیکن اس خواب کی تکمیل کیسے کی جائے۔۔اس کا انھیں علم نہیں ۔۔لہذا کبھی تو وہ کلکس کے پیچھے بھاگتے ہیں کہ فلاں سائٹ پر بیٹھ کر ایڈز کلک کرتے رہو پیسے ملیں گے اور کبھی کوئی طریقہ اپناتے ہیں۔۔لیکن ہاتھ کچھ نہیں آتا۔۔
آن لائن پیسے کمانے کا سب سے آزمودہ اور کارگر ایک ہی نسخہ ہے جس کی مدد سے آپ ماہانہ چالیس ہزار سے پانچ لاکھ بھی کما سکتے ہیں۔۔اور وہ ہے" آن لائن بزنس۔"
فیس بک کو آپ ہزار برائیوں کی جڑ کہہ سکتے ہیں لیکن اپنی زندگی یا اپنا ہر قسم کا کیرئیر سنوارنے کا جتنا موقع فیس بک دیتی ہے آپ کو کوئی دوسرا پلیٹ فورم نہیں دے گا۔۔
اس تحریر میں ، میں آپ کو بتاوں گا کہ کن اصول و ضوابط پر عمل پیرا رہ کر آپ آن لائن بزنس شروع کر سکتے ہیں۔۔۔اور اسے کامیاب بنا سکتے ہیں۔۔
نمبر ایک۔۔۔۔۔۔ریسرچ
سب سے پہلے اپنا فوکس تلاش کریں۔۔کہ آپ آن لائن بزنس میں کیا بیچنا چاہتے ہیں۔اس کے لیے آپ اپنے شہر یا کسی قریبی بڑے شہر کا دورہ کریں۔۔مختلف لوگوں سے ملیں،۔ریسرچ کریں کہ کون سی ایسی چیز ہے جو یہاں بنتی ہے اور کہیں اور نہیں بنتی یا اگر کہیں اور بنتی ہے تو اس جیسی نہیں ہے۔۔جیسا کہ کمالیہ کا کھدر مشہور ہے۔۔فیصل آباد کا چیئرمین کا لٹھا مشہور ہے۔۔۔دیہی علاقوں کا خالص شہد مشہور ہوتا ہے۔ملتان کی سردیوں والی شال مشہور ہیں۔۔۔اپنا پورا ریسرچ ورک کریں اور فیصلہ کر لیں کہ کیا بیچنا ہے یا کیا کیا بیچنا ہے۔یعنی ایک پراڈکٹ پر فوکس کرنا ہے یا مختلف چیزیں بیچنی ہیں۔۔
۔۔۔
نمبر دو۔۔۔فیس بک پیج
اپنے بزنس کے حساب سے یعنی جو کچھ بھی بیچنے کا آپ نے سوچا ہے اس کے حساب سے اپنے بزنس کا ایک اچھا سا نام سوچ لیں اور اسی نام کا فیس بک پر ایک پیج بنا لیں۔۔پیج بنانے کے بعد اگلے دن اس پیج پر ایک اچھا سا لوگو (پروفائل پکچر) لگوائیں جو کہ آپ خود بھی ڈیزائن کر سکتے ہیں یا کسی سے کروا سکتے ہیں۔۔یہ یاد رہے کہ پروفائل پکچر یعنی لوگو پر آپ کے بزنس یا کمپنی کا نام لکھا ہونا چاہیے۔۔اس سے اگلے دن آپ اپنے پیج کا ڈیزائن شدہ فیس بک کور اپ لوڈ کریں۔۔۔اور فیس بک کور پر آپ کے بزنس یعنی کمپنی کا نام، آپ کی پراڈکٹس کا نام، آپ کا موبائل نمبر اور پراڈکٹس کی ایک آدھی تصویر ضرور ہونی چاہیے۔۔اور اس ے اگلے دن اپ اس پیج پر اپنی پہلی پراڈکٹ بیچنے کے لیے لگا دیں۔۔۔میں نے یہ سب کام ایک ایک دن کے فرق سے اس لیے کہے ہیں کہ اگر آپ ایک ہی دن میں پیج بنا کر اسی دن کور اور لوگو لگا کر اسی دن بیچنا شروع کر دیں گے تو بہت سے لوگ آپ کے پیج کو ایک دھوکے کے سواء کچھ نہیں سمجھیں گے ،،وہ یہی کہیں گے کہ آج ہی پیج بنا ہے کہیں فیک نہ ہو۔۔
۔۔۔۔۔۔
نمبر تین۔۔۔کانٹینٹ رائٹنگ
جس وقت آپ پیج پر اپنی کوئی پراڈکٹ بیچنے کے لیے اس کی تصاویر اپ لوڈ کر رہے ہیں آپ نے کوشش کرنی ہے کہ اس پراڈکٹ سے متعلق اچھا سا مفصل تعارف لکھیں اور اس پراڈکٹ کی خوبیوں کو واضح کریں ۔۔ اور لوگوں کو بتائیں کہ مارکیٹ میں موجود اس سے ملتی جلتی چیزوں سے آپ کی چیز کیسے برتر ہے۔۔۔اور کیسے یہ آپ کے یا آپ کے قریبی شہر کی خاص پراڈکٹ ہے۔۔پاکستان کی شاید دس فیصد آبادی انگلش پڑھ سکتی ہے لیکن پچانوے فیصد آبادی اردو پڑھ سکتی ہے۔۔اپنی پوسٹ اردو میں لکھیں ۔۔۔پچانوے فیصد کو اپنی مارکیٹ بنائیں نا کہ پانچ فیصد کو۔۔
۔۔۔۔۔
نمبر چار۔۔۔۔۔۔ایمانداری
جب آپ کو آپ کی پراڈکٹ کے لیے کوئی رابطہ کرے تو کبھی بھی ،کبھی بھی، گاہگ سے جھوٹ مت بولیں۔۔اپنی چیز کی جو خامی ہو انھیں کھل کر بتائیں۔۔چاہے گاہگ جاتا ہے تو جائے لیکن جھوٹ اور بددیانتی مت کریں۔۔آپ میرا یقین کریں کہ ایک جائے گا تو سو آئیں گے۔۔۔کوئی بھی چیز خامیوں سے پاک نہیں ہوتی۔۔۔آپ کی پراڈکٹ کی خامی کے بارے اگر کوئی پوچھے تو بتائیں۔۔جیسے اگر آپ کپڑا سیل کر رہے ہیں تو گاہگ کو بتائیں کہ ایک یا دو سیزن بعد اس کپڑے کا رنگ اترنا شروع ہو جائے گا۔۔لیکن وہیں اسے یہ بھی کہیں کہ سر پندرہ سو کا سوٹ ایک یا دو سیزن نکال جائے گا کیا یہ کافی نہیں۔۔۔آن لائن اسٹورز کو پاکستان میں دھوکہ سمجھا جاتا ہے۔۔کوشش کریں کہ آپ ان لوگوں میں سے بنیں جو اپنی عوام کا آن لائن اسٹورز پر اعتماد بحال کر سکیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نمبر پانچ۔۔۔۔فری ڈیلیوری۔۔کیش آن ڈیلیوری
آپ نے اپنی پراڈکٹ کا ریٹ ایسا رکھنا ہے کہ ڈیلیوری چارجز اس میں شامل ہوں۔۔گاہگ کو جب آپ قیمت بتائیں گے تو وہ پریشان ہو جائے گا کہ اتنا مہنگا لیکن جب آپ بتائیں کہ فری ڈیلیوری ہے اس کا دکھ آدھا کم ہو جائے گا۔۔ویسے بھی پاکستانی عوام کو سب سے زیادہ جو لفظ ٹریگر کرتا ہے وہ ہے "فری"۔۔۔۔
کیش آن ڈیلیوری رکھیں۔۔بہت کم لوگ ہوں گے جو آپ کو پہلے پیسے بھیج کر آپ پر اعتماد کریں گے۔۔۔ایک یا دو کلو ہو تو ٹی سی ایس سے بھیجیں۔۔ٹی سی ایس کا ریٹ ایک کلو کا دو سو تیس روپے ہے۔۔آپ ٹی سی ایس میں اپنا اکاونٹ کھلوا لیں۔۔وہ آپ کے نمائندے کے طور پر مال دے کر پے منٹ لے لیا کریں گے۔۔اگر کوئی آڈر کر کے مکر جائے اور وصول نہ کرے تو مال واپس آ جائے گا۔۔زیادہ سے زیادہ نقصان آپ کے ڈیلیوری چارجز کا ہو گا جو کہ ایک کلو کا دو سو تیس روپے ہیں۔۔مال دو کلو سے زیادہ ہو تو ڈاکخانے سے بھیجیں تا کہ آپ کا زیادہ خرچہ نہ ہو۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نمبر چھے۔۔۔۔۔۔۔ پوسٹ بوسٹ۔۔۔۔۔۔۔۔
فیس بک کا بہترین آپشن ہے کہ یہاں پوسٹ بوسٹ ہو جاتی ہے یعنی جن لوگوں نے آپ کا پیج نہیں بھی لائک کر رکھا ان کی وال پر بھی شو ہو گی۔۔پانچ یا دس ڈالر کی پے منٹ لگا کر (پے منٹ لگانے کا طریقہ گوگل کر لیں) اپنی پوسٹ کو بوسٹ کریں۔۔اور بوسٹ کے دوران اپنی آڈینس (ٹارگٹ مارکیٹ) پاکستان منتخب کریں۔۔اگر آپ کی پراڈکٹ خواتینی ہے تو صرف خواتین کی جنس منتخب کریں اگر مردانہ ہے تو مرد ورنہ دونوں کو منتخب کریں۔۔۔اٹھارہ سال سے ساٹھ سال تک کی عمر منتخب کریں۔۔۔اب پاکستان میں اٹھارہ سے ساٹھ سال والے جتنے لوگ فیس بک استعمال کرتے ہیں ان میں سے چند (جتنے پیسوں کی بوسٹ ہو گی اس حساب سے) سینکڑوں یا ہزاروں کی وال پر آپ کی پراڈکٹ کی مشہوری شو ہو گی۔۔جہاں آپ کے پیج کے لائکس بڑھیں گے وہیں آپ کے بزنس کے لیے کالز یا میسجز بھی آئیں گے۔۔۔
۔۔۔۔۔۔
نمبر سات ۔۔۔۔۔موبائل ایپس۔۔۔۔
فیس بک پیجز کے لیے پیجز نام کی ایک ایپ ہے اسے انسٹال کریں اور ہمہ وقت اپنے پیج پر ایکٹو رہیں۔۔۔آپ کی کوشش ہو کہ آپ اس ایپ کو دکان سمجھیں اور وہاں جم کر بیٹھ جائیں۔جو بندہ کمنٹ کرے اس کا کمنٹ لائک کریں اور اس کا لازمی جواب دیں۔۔کوئی نائس کولیکشن یا نائس بھی لکھے تو اس کا کمنٹ لائک کر کے آپ جواب میں شکریہ لکھیں۔۔۔اگر کوئی آپ کی پراڈکٹ خریدنے میں دل چسپی ظاہر کرے۔۔۔اسے فورا ان باکس میں میسج کریں اور کمنٹ کے جواب میں لکھیں کہ چیک ان باکس۔۔۔ان باکس میں اس بندے کا سب سے پہلے شکریہ ادا کریں کہ اس نے آپ کی پراڈکٹ میں دل چسپی دکھائی پھر اس سےایک یا د ومنٹ ان باکس میں بات کر کے اس بندے کا نمبر لیں اور فورا کال کریں۔۔کمنٹس اور ان باکس کی نسبت بہترین ڈیلنگ کال پر ہوتی ہے۔۔۔آپ اوپنلی کسی کا نمبر مت مانگیں۔۔۔ان باکس میں نمبر مانگیں۔۔لیکن ان باکس میں مکمل ڈیلنگ مت کریں۔۔ڈیلنگ فون پر کریں اور ایمانداری سے اپنے کسمٹر کو یقین میں لائیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نمبر آٹھ۔۔۔۔۔۔صبر و تحمل۔۔۔۔۔۔
چائنہ کی ایک کہاوت ہے کہ "اگر آپ کو مسکرانا نہیں آتا تو دکان مت کھولیں۔۔" آپ کی پرادکٹس والی پوسٹ پر ایسے ایسے فضول اور دل جلا دینے والے کمنٹس آئیں گے کہ آپ کو بہت غصہ آئے گا لیکن پریشان نہیں ہونا۔۔یہ بزنس ہیں۔۔۔اس میں صبر و تحمل سب سے زیادہ ضروری ہے۔۔جو یہ لکھے کہ بکواس مال، لوٹ رہے ہو،،،انھیں سکون سے وہیں جواب دیں کہ ہم شرمندہ ہیں آپ کے معیار کا کچھ نہیں لا سکے۔۔۔فون پر بھی اگر کسٹمر گرم ہو تو خود کو قابو میں رکھیں۔۔آپ کے والدین یا آپ کی اولاد کے رزق کا سوال ہے۔۔۔برداشت کا دائرہ بڑھانا ہو گا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نمبر نو۔۔۔۔۔۔۔واپسی پالیسی۔۔
آپ اپنی واپسی پالیسی نرم رکھیں۔۔گاہگ کو کہیں کہ اگر میرا مال آپ کو پسند نہیں آیا تو چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر اسی حالت میں جیسا آپ کے پاس گیا تھا۔۔مجھے واپس بھیج دیں۔۔آپ کا سارے پیسے واپس مل جائیں گے۔۔یہ بات آپ نے مال بھیجنے سے پہلے ڈیلنگ کے دوران کہنی ہے اور اس پر عمل بھی کرنا ہے۔۔۔یہ بات کسٹمر کے آپ پر یقین میں اضافہ کرے گی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔
نمبر دس۔۔۔۔پرموشنز۔۔۔
کبھی کسی خوشی کے موقع کی مناسبت سے جیسا کہ عید ہو یا آپ کے پیج کے دس یا بیس ہزار لائکس ہو جائیں تو کسٹمرز کے لیے پرموشنز لگائیں ایسے موقع پر اپنا پرافٹ چاہے تو سو روپے یا ڈیڑھ سو روپے کم کر دیں۔۔۔۔ایسے میں پیج کے لوگ بھی یکسانیت سے بور نہیں ہوں گے کہ آپ صرف ایک ہی چیز ایک ہی ریٹ پر بیچے جا رہے ہیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔
نمبر گیارہ۔۔۔۔۔۔فیڈ بیک
جب آپ کا مال کسٹمر تک پہنچ جائے تو فون کر کے ان سے فیڈ بیک لیں کہ کیا انھیں چیز مل گئی ہے اور وہ مطمئن ہے۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے علاوہ اگر آپ کے پاس چار سے پانچ ہزار روپے ہیں تو اپنے وزٹینگ کارڈز چھپوائیں۔۔اپنی کمپنی کے شاپر(پلاسٹک بیگز) چھپوائیں اور جب پراڈکٹ بھیجیں تو اپنی کمپنی کے پلاسٹک بیگ میں بھیجیں اور اندر اپنا ایک کارڈ رکھ دیں۔۔اس سے کسٹمر پر اچھا امپریشن پڑے گا کہ یہ کوئی عام سی کمپنی یا پیج نہیں ہے اور آپ کی کمپنی یا پیج کی پبلسٹی بھی ہو گی۔۔
...............
اور میں یہ سب محض باتیں نہیں کر رہا ۔۔پچھلے جمعتہ المبارک ستائیس اکتوبر دو ہزار سترہ تک میں ایک جاب لیس انجینیئر تھا۔لیکن میں اپنا پورا ریسرچ ورک کر چکا تھا کہ میں نے کیا بیچنا ہے ۔۔سوموار کے روز میں نے "الحرم فیبرکس" کے نام سے ایک پیج بنایا۔اور سب سے پہلے کمالیہ کا مشہور کھدر بیچنا شروع کیا۔۔۔۔اور اللہ پاک کے کرم سے ان چار دنوں میں، میں ایک سو اڑتالیس سوٹ بیچ چکا ہوں۔الحمد للہ علی کل حال۔
۔۔۔۔۔۔
پاکستانیوں کے بارے کہا جاتا ہے کہ یہ کسی کو ترقی کرتا نہیں دیکھ سکتے۔۔یہ کسی کو سیدھے راہ نہیں ڈالتے۔۔۔ جیسے یہ پوسٹ مجھ پر قرض تھی کہ میں لوگوں کو ایک اچھے راستے ڈالوں جس کا مجھے فائدہ ہو رہا ہے باقیوں کو بھی فائدہ ہو ویسے ہی یہ پوسٹ ہر پڑھنے والے پر ایک قرض ہے۔۔۔اسے اپنے بے روزگار بہن بھائیوں، دوست و احباب یا پھر پارٹ ٹائم کام کی چاہ رکھنے والے لوگوں تک پہنچائیں۔۔۔اور اس منفی رائے کو بدل دیں کہ پاکستانی کسی کو سیدھے راہ نہیں
No comments:
Post a Comment