January 08, 2024

Hybrid Seeds & Our Bahaviour Future Loss

 

ہائبرڈ بیج:
(Hybrid Seed)
ہائبرڈ بیج مخصوص مطلوبہ خصوصیات کے ساتھ ایک فصل کے دو مختلف پودوں کے درمیان کراس پولینیشن کا نتیجہ ہیں۔ اس کے نتیجے میں بہتر خصوصیات جیسے زیادہ پیداوار، بیماری کے خلاف قوت مزاحمت، یا بہتر موافقت وغیرہ پیدا ہوتی ہے۔
ہائبرڈ بیج کے کچھ فوائد اور کچھ نقصانات ہیں
فوائد:
پیداوار میں اضافہ:
ہائبرڈ بیج اپنی بنیادی اقسام کے مقابلے میں زیادہ پیداوار کے ساتھ پودے تیار کرتے ہیں، جس سے زرعی پیداوار میں بہتری آتی ہے۔
یکسانیت:
ہائبرڈ پودے سائز، شکل اور پختگی جیسی خصوصیات کے لحاظ سے زیادہ یکسانیت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
بیماریوں کے خلاف مزاحمت:
ہائبرڈائزیشن مختلف بیماریوں اور کیڑوں کے خلاف مزاحمت فراہم کرتی ہے، جس سے پودوں میں مختلف چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔
بھرپور نشوونما:
ہائبرڈ پودے زیادہ مضبوط نشوونما کی خصوصیات ظاہر کرتے ہیں، جس کی وجہ سے غیر ہائبرڈ اقسام کے مقابلے میں تیزی سے نشوونما اور پختگی ہوتی ہے۔
نقصانات:
لاگت/قیمت:
ہائبرڈ بیج عام طور پر روایتی بیجوں سے زیادہ مہنگے ہوتے ہیں۔ کسانوں کو ہر فصل کے لیے نئے ہائبرڈ بیج خریدنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
بیجوں پر انحصار:
چونکہ ہائبرڈ پودوں کی خصوصیات اگلی نسلوں میں مستحکم نہیں ہوتیں، اس لیے کاشتکار بیج کو دوبارہ لگانے کے لیے اپنی فصل سے بچا نہیں سکتے۔ نئے بیجوں کی خریداری پر یہ انحصار مالی بوجھ بنتا ہے۔
ہائبرڈ بیجوں کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ ہم آہستہ آہستہ اپنے دیسی بیجوں سے کنارہ کشی کر لیتے ہیں اور پھر دیسی بیجوں کا وجود ہی ختم ہو جاتا ہے۔
(مثال کے طور پر جس طرح ہماری گائیوں کی چولستانی، ساہیوال وغیرہ نسل کے ساتھ ہوا ہے۔
آج آپ کو گاؤں کے پر گھر میں غیر ملکی نسل کی گائے نظر آۓ گئی لیکن اپنی گائیوں کی نسل شائد ڈھونڈنے سے بھی نہ ملے)
اب ہم دوسرے ممالک سے سبزیوں اور دوسری فصلوں کا ہاٸبریڈ بیج خریدتے ہیں۔
اگر یہ ایسا ہی چلتا رہا تو وہ دن دور نہیں جب ہم اپنے دیسی بیجوں سے بھی محروم ہو جاٸیں گۓ۔
اس کے علاوہ اور بھی بہت کچھ ہو گا۔
مثلاً
امریکن بال ورم آۓ گا۔
فال آرمی ورم آۓ گا۔
اور طرح طرح کی بیماریاں آٸیں گٸ۔
جیسے ملیریا آیا
ڈینگی آیا۔
اور پھر ہم دوسرےممالک سے ہی دواٸیاں خریدیں گۓ۔
کیونکہ 75 سالوں میں ہم اس قابل بھی نہیں ہو سکے کہ ایک انٹرنیشنل پیسٹی ساٸیڈ کی کمپنی ہی بنا لیں۔
دوسرے ممالک بشمول انڈیا نے سیڈ بنک
(Seed Bank)
بناۓ ہوۓ ہوٸے ہیں۔
کہ اگر کسی آسمانی آفت، جنگ یا کسی اور وجہ سے اُس ملک کی فصلیں تباہ ہو جاتی ہیں۔
تو وہ ملک سیڈ بنک سے سیڈ لے کر دوبارہ فصلیں اُگا سکیں تاکہ دوسرے ممالک پر مُنحصر نہ ہونا پڑے۔
سیڈ بنک پہاڑوں میں ایسی جگہ پر بنایا جاتا ہے جہاں درجہ حرارت اور کوٸی آسمانی آفت یا جنگ وغیرہ کے اثرات نہ ہوں یا کم سے کم ہوں۔
(گوگل پر سرچ کیا جا سکتا ہے)
لیکن اس سب کے برعکس ہم کہاں کھڑے ہیں۔
آگے ہم اپنی ملکی گائیوں کی نسل سے تقریباً ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اب کہیں ہم اپنے دیسی بیجوں سے ہی محروم نہ ہو جائیں۔
آخر ہم اور ہمارے ارباب اختیار کی سمجھ میں کب یہ بات آے گئی؟؟
مگر ہم لوگ پتہ نہیں کونسی دنیا میں رہتے ہیں
شاٸد علامہ اقبال نے یہ شعر ہمارے لیے ہی لکھا تھا کہ۔
خدا نے آج تک اُس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو خیال جس کو اپنی حالت بدلنے کا
یہ حقیت ہے
اور حقیت ہمیشہ سخت ہوتی ہے۔
وہ کہتے ہیں نہ کہ
لمحوں نے خطا کی تو صدیوں نہ سزا پاٸی۔
(اصلاحات کا خیر مقدم کیا جاتا ہے)

 

No comments:

Post a Comment

Total Pageviews