تعلیمی اداروں و گلی محلوں سے نوجوان طالبات و کم عمر لڑکیوں کو بہلا
پھسلا کے اغواء بعد ریپ اور اس شیطانی کھیل کی ویڈیوز بین الاقوامی پورن ویب سائٹس کو بھاری معاوضے عوض فروخت کرنے والا جوڑا بلاآخر پولیس کے ہتھے
چڑھ گیا لڑکیوں کو ریپ کے بعد ویڈیوز بنا کر پورن ویب سائٹ کو فروخت کرنے والا جوڑا پکڑا گیا۔ 127 کم عمر لڑکیوں کو اغوا کے بعد ریپ کا دل ہلا دینے والا واقعہ منظر عام پر آ گیا۔
خاوند گلستان کالونی میں واقع کوٹھی میں لڑکیوں ساتھ
زبردستی جنسی فعل کرتا جبکہ بیوی موبائل فون میں اس مکروہ عملی کی ویڈیوز
بناتی تھی
متاثرین میں آٹھ سے بارہ سال کی عمر تک کی معصوم لڑکیاں کی شامل
سات ماہ کے دوران ملزم نے 127 سے زائد لڑکیوں ساتھ ریپ کیا اور اسکی بیوی نے ویڈیوز بنا کر بیرون ملک فروخت کیں
تفتیش کاروں نے ملزمان کے موبائل فونز سے تمام ویڈیوز برآمد
تفصیلات کے مطابق تھانہ سٹی کے اہلکاروں نے ایک کاروائی کے دوران گجر خان سے تعلق رکھنے والے ایک جوڑے کو “بھائی بہن” بن کر گورنمنٹ گورڈن کالج باہر سے شادی شدہ نوجوان طالبہ کو بہلا پھسلا کر اغواہ کرتے رہے
جوڑے کی شناخت قاسم جہانگیر ولد سعید جہانگیر کے نام سے ہوا ہے
یہ جوڑا بنکر کالجز، یونیورسٹیوں اور گلی و محلہ سے نوجوان طالبات و کم عمر لڑکیوں کو اغواہ کے بعد ریپ کرکے اس شیطانی کھیل کی موبائل فونز میں ویڈیوز بنا کر بین الاقوامی پورنو ویب سائیٹ کے ہاتھوں بھاری معاوضے کے عوض فروخت کرنے کے جرم میں دھر لیے گٸے ہیں
پولیس نے اغواہ اور زناء کے دفعات کے تحت ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا جبکہ ملزمان کی شناخت قاسم جہانگیر ولدجہانگیر سعید اور کرن زوجہ قاسم سعید سکنہ متوا ، ڈھوک حبیب کینال ، مندرہ تحصیل گجر خان سے ہوئی ہے۔
زرائع کے مطابق تھانہ سٹی کو سنبل جمیل زوجہ یاسر مصطفی سکنہ وقار النساء کالج، جہانگیر روڈ نے درخواست دی کہ میں گورنمنٹ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں MSc Economics (Semester II) کی طالبہ ہوں مورخہ 3 اگست میں گورڈن کالج میں ورکشاپ میں شرکت کے بعد شام چھ بجے گھر جانے کے لیے جب میں گیٹ پر آئی تو نقاب پہنے ایک لڑکی میرے قریب آئی اور خود کو سٹوڈنٹ ظاہر کرتے ہوئے مجھ سے بات چیت کرنے لگی اور پوچھا کہاں جانا ہے جس پر میں نے اسے بتایا ٹیپو روڈ تو وہ بولی میں نے بھی ادھر ہی جانا ہے اور میرا بھائی اپنی گاڑی میں آرہا ہے تم بھی میرے ساتھ بیٹھ جانا۔ مدعیہ کے مطابق اتنی دیر میں ان کے پاس گرے رنگ کی گاڑی VW-789 رکی اور ایک مرد باہر آیا۔ مدعیہ کے مطابق وہ گاڑی پاس کھڑی تھی کہ لڑکی نے اسے دبوچ لیااور گاڑی کی پچھلی سیٹ پر دھکیل دیا اور خود بھی ساتھ بیٹھ گئی جبکہ مرد نے فٹا فٹ گاڑی سٹارٹ کی۔ مدعیہ کے مطابق لڑکی نے گاڑی کے شیشوں پر کالے رنگ کے پردے گرائے اور خنجر نکال کر اسے دھمکی دی کہ شور مت مچانا ورنہ جان سے مار دوں گی۔ مدعیہ کے مطابق گلستان کالونی لین نمبر 3 غفار سٹریٹ میلاد چوک میں واقع ایک گھر میں لے جایا گیا جہاں مرد نے اس کے ساتھ زبردستی جنسی زیادتی کی جبکہ لڑکی نے موبائل فون میں اس کی ویڈیو اور تصویر بنائیں اور اسے دھمکی دی کہ اپنا منہ بند رکھنا ورنہ تمھارے پورے خاندان کو ختم کر دیں گے۔ مدعیہ کے مطابق اسے مرد نے رات کے نو بجے اپنی گاڑی میں ٹیپو روڈ چھوڑ کر فرار ہو گیا۔ پولیس نے ملزمان کے خلاف زیر دفعات 376/365 ت پ مقدمہ درج کیا اور تفتیش شروع کر دی۔
مقدمہ کے تفتیشی افسر ٹرینی ایس آئی عقیل راٹھور نے مدعیہ کی نشاندھی پر مزکورہ مکان پر چھاپہ مار کر جوڑے کو گرفتار کر لیا اور تھانے منتقل کر دیا۔ زرائع کے مطابق ابتدائی طور پر تھانہ کے مہتمم نے اس کیس کو “جعلی ریپ کیس” کے طور پر لیا
اور جوڑے کو علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کر کے قاسم جہانگیر کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جبکہ اسکی بیوی کرن کو چودہ روزہ جیوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
زرائع کے مطابق تھانہ سٹی میں تعینات فرنٹ ڈیسک انچارج نے ملزمان کے موبائل فونز کو جب ڈی کوڈ کر کے ڈیٹا چیک کیا تو اس کو خفیہ فائلز میں سٹور لاتعداد ریپ کی ویڈیوز اور قابل اعتراض تصاویر ملیں جو فوری طور پر مہتمم اور تفتیشی افسر راٹھور کے نوٹس میں لائی گئیں۔
سی پی او فیصل رانا نے اس پہ موقف دیتے ہوئے کہا کہ
وقوعہ کا مقدمہ تھانہ سٹی میں اغواء اور زیادتی کی دفعہ کے تحت درج تھا ملزم قاسم عدالت سے جسمانی ریمانڈ پر ہے جبکہ اس کی اہلیہ ملزمہ کرن محمود جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوائی جا چکی ہے
ملزم میاں بیوی اب تک 45 لڑکیوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بنا چکے ہیں
ملزمان زیادتی کا نشانہ بنانے والی بچیوں کی برہنہ ویڈیوز بھی بناتے تھے،ملزمان سے 10 واقعات کی برہنہ ویڈیوز اورہزاروں برہنہ تصاویر بر آمد کر لی گئی ہیں
ایم ایس سی کی طالبہ شادی شدہ لڑکی سے زیادتی کے مقدمہ میں بیڈ شیٹ اور ٹشو پیپرز ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے بجھوائے گئے ہیں،
ایس پی راول کوملزم کی ہوس کا نشانہ بننے والی تمام بچیوں کے والدین سے رابطہ کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہیں
ہر وقوعہ کی الگ الگ ایف آئی آر درج کر کے ملزمان کو الگ الگ چالان کیا جائے گا
،،سی پی او نے ہدایت جاری کرتے ہوۓ کہا کہ ان معاشرتی ناسوروں کو قانون کے مطابق عبرتناک سزا دلوائی جائے تاکہ کسی کو حوا کی بیٹی سے زیادتی اور بلیک میل کرنے کی سوچ تصور میں بھی نہ آئے ۔۔۔۔
یہ پوسٹ شئیر کرے تاکہ اِن بلیک میلر جوڑے سے بچیوں کے والدین تمام پاکستانی ادارے باخبر ہوجاٸے کہ پاکستان میں ایسے گھناونے اوربھیانک جراٸم میں ایسے ہی بلیک میلر میں بیوی کا گینگ بھی شامل ہوتا ہے اورشائد ان کے اس گھناونے کاروبار میں کچھ بااثر لوگ بھی شامل ہونگے جنکو بے نقاب کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔۔۔
متاثرین میں آٹھ سے بارہ سال کی عمر تک کی معصوم لڑکیاں کی شامل
سات ماہ کے دوران ملزم نے 127 سے زائد لڑکیوں ساتھ ریپ کیا اور اسکی بیوی نے ویڈیوز بنا کر بیرون ملک فروخت کیں
تفتیش کاروں نے ملزمان کے موبائل فونز سے تمام ویڈیوز برآمد
تفصیلات کے مطابق تھانہ سٹی کے اہلکاروں نے ایک کاروائی کے دوران گجر خان سے تعلق رکھنے والے ایک جوڑے کو “بھائی بہن” بن کر گورنمنٹ گورڈن کالج باہر سے شادی شدہ نوجوان طالبہ کو بہلا پھسلا کر اغواہ کرتے رہے
جوڑے کی شناخت قاسم جہانگیر ولد سعید جہانگیر کے نام سے ہوا ہے
یہ جوڑا بنکر کالجز، یونیورسٹیوں اور گلی و محلہ سے نوجوان طالبات و کم عمر لڑکیوں کو اغواہ کے بعد ریپ کرکے اس شیطانی کھیل کی موبائل فونز میں ویڈیوز بنا کر بین الاقوامی پورنو ویب سائیٹ کے ہاتھوں بھاری معاوضے کے عوض فروخت کرنے کے جرم میں دھر لیے گٸے ہیں
پولیس نے اغواہ اور زناء کے دفعات کے تحت ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا جبکہ ملزمان کی شناخت قاسم جہانگیر ولدجہانگیر سعید اور کرن زوجہ قاسم سعید سکنہ متوا ، ڈھوک حبیب کینال ، مندرہ تحصیل گجر خان سے ہوئی ہے۔
زرائع کے مطابق تھانہ سٹی کو سنبل جمیل زوجہ یاسر مصطفی سکنہ وقار النساء کالج، جہانگیر روڈ نے درخواست دی کہ میں گورنمنٹ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں MSc Economics (Semester II) کی طالبہ ہوں مورخہ 3 اگست میں گورڈن کالج میں ورکشاپ میں شرکت کے بعد شام چھ بجے گھر جانے کے لیے جب میں گیٹ پر آئی تو نقاب پہنے ایک لڑکی میرے قریب آئی اور خود کو سٹوڈنٹ ظاہر کرتے ہوئے مجھ سے بات چیت کرنے لگی اور پوچھا کہاں جانا ہے جس پر میں نے اسے بتایا ٹیپو روڈ تو وہ بولی میں نے بھی ادھر ہی جانا ہے اور میرا بھائی اپنی گاڑی میں آرہا ہے تم بھی میرے ساتھ بیٹھ جانا۔ مدعیہ کے مطابق اتنی دیر میں ان کے پاس گرے رنگ کی گاڑی VW-789 رکی اور ایک مرد باہر آیا۔ مدعیہ کے مطابق وہ گاڑی پاس کھڑی تھی کہ لڑکی نے اسے دبوچ لیااور گاڑی کی پچھلی سیٹ پر دھکیل دیا اور خود بھی ساتھ بیٹھ گئی جبکہ مرد نے فٹا فٹ گاڑی سٹارٹ کی۔ مدعیہ کے مطابق لڑکی نے گاڑی کے شیشوں پر کالے رنگ کے پردے گرائے اور خنجر نکال کر اسے دھمکی دی کہ شور مت مچانا ورنہ جان سے مار دوں گی۔ مدعیہ کے مطابق گلستان کالونی لین نمبر 3 غفار سٹریٹ میلاد چوک میں واقع ایک گھر میں لے جایا گیا جہاں مرد نے اس کے ساتھ زبردستی جنسی زیادتی کی جبکہ لڑکی نے موبائل فون میں اس کی ویڈیو اور تصویر بنائیں اور اسے دھمکی دی کہ اپنا منہ بند رکھنا ورنہ تمھارے پورے خاندان کو ختم کر دیں گے۔ مدعیہ کے مطابق اسے مرد نے رات کے نو بجے اپنی گاڑی میں ٹیپو روڈ چھوڑ کر فرار ہو گیا۔ پولیس نے ملزمان کے خلاف زیر دفعات 376/365 ت پ مقدمہ درج کیا اور تفتیش شروع کر دی۔
مقدمہ کے تفتیشی افسر ٹرینی ایس آئی عقیل راٹھور نے مدعیہ کی نشاندھی پر مزکورہ مکان پر چھاپہ مار کر جوڑے کو گرفتار کر لیا اور تھانے منتقل کر دیا۔ زرائع کے مطابق ابتدائی طور پر تھانہ کے مہتمم نے اس کیس کو “جعلی ریپ کیس” کے طور پر لیا
اور جوڑے کو علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کر کے قاسم جہانگیر کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جبکہ اسکی بیوی کرن کو چودہ روزہ جیوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
زرائع کے مطابق تھانہ سٹی میں تعینات فرنٹ ڈیسک انچارج نے ملزمان کے موبائل فونز کو جب ڈی کوڈ کر کے ڈیٹا چیک کیا تو اس کو خفیہ فائلز میں سٹور لاتعداد ریپ کی ویڈیوز اور قابل اعتراض تصاویر ملیں جو فوری طور پر مہتمم اور تفتیشی افسر راٹھور کے نوٹس میں لائی گئیں۔
سی پی او فیصل رانا نے اس پہ موقف دیتے ہوئے کہا کہ
وقوعہ کا مقدمہ تھانہ سٹی میں اغواء اور زیادتی کی دفعہ کے تحت درج تھا ملزم قاسم عدالت سے جسمانی ریمانڈ پر ہے جبکہ اس کی اہلیہ ملزمہ کرن محمود جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوائی جا چکی ہے
ملزم میاں بیوی اب تک 45 لڑکیوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بنا چکے ہیں
ملزمان زیادتی کا نشانہ بنانے والی بچیوں کی برہنہ ویڈیوز بھی بناتے تھے،ملزمان سے 10 واقعات کی برہنہ ویڈیوز اورہزاروں برہنہ تصاویر بر آمد کر لی گئی ہیں
ایم ایس سی کی طالبہ شادی شدہ لڑکی سے زیادتی کے مقدمہ میں بیڈ شیٹ اور ٹشو پیپرز ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے بجھوائے گئے ہیں،
ایس پی راول کوملزم کی ہوس کا نشانہ بننے والی تمام بچیوں کے والدین سے رابطہ کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہیں
ہر وقوعہ کی الگ الگ ایف آئی آر درج کر کے ملزمان کو الگ الگ چالان کیا جائے گا
،،سی پی او نے ہدایت جاری کرتے ہوۓ کہا کہ ان معاشرتی ناسوروں کو قانون کے مطابق عبرتناک سزا دلوائی جائے تاکہ کسی کو حوا کی بیٹی سے زیادتی اور بلیک میل کرنے کی سوچ تصور میں بھی نہ آئے ۔۔۔۔
یہ پوسٹ شئیر کرے تاکہ اِن بلیک میلر جوڑے سے بچیوں کے والدین تمام پاکستانی ادارے باخبر ہوجاٸے کہ پاکستان میں ایسے گھناونے اوربھیانک جراٸم میں ایسے ہی بلیک میلر میں بیوی کا گینگ بھی شامل ہوتا ہے اورشائد ان کے اس گھناونے کاروبار میں کچھ بااثر لوگ بھی شامل ہونگے جنکو بے نقاب کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔۔۔
No comments:
Post a Comment