August 30, 2019

نبی پاک حضرت محمد ﷺ کا سفر معراج اور کفار مکہ کا تمسخر




         🌹🌺🌷💚💚"اصحاب محمدﷺ   ہیں حق کے ولی"
وہ قہقہے لگاتا ہوا اور ہاتھ پہ ہاتھ مارتا وہ مکے کی گلی میں نکلا ...آج ہنسی اس سے رک نہیں رہی تھی -
کچھ ہی دیر میں اسے عتبہ مل گیا ، ذرا آگے ولید جا رہا تھا ...جس نے بات سنی قہقہے لگانے لگا - وہ بات ہی کچھ اس انداز سے سنا رہے تھے کہ رنگ آمیزی حد سے بڑھی ہوئی - ٹھٹہ ، تمسخر ، تضحیک کا ہر ہر رنگ ان کے ہر ہر لفظ سے ٹپک ٹپک پڑتا تھا ....
" آؤ نا یار ، ابوبکر کو ڈھونڈتے ہیں اسے بتاتے ہیں ، آج تو مزہ آ جائے گا اسے شرمندہ کرنے کا "
"ہاں یار یہ خوب کہی ، بہت ہم سے بحث کرتا ہے ، آج مگر اس کے لیے شرمندگی کا دن ہو گا ... حد ہے کہ بندہ ایک رات میں ہزاروں میل دور بیت المقدس سے ہو آئے اور یہ ہی نہیں پھر وہاں سے آسمانوں کو نکل جائے....آسمان نہ ہوئے طائف کی پہاڑیاں ہو گئیں .... چلو آؤ آج تماشا ہو ہی جائے "
وہ دیکھو ابو بکر .....
"ہاں بھئی ابوبکر ، سنا ہے کہ کسی نے کہا ہے کہ وہ رات رات میں القدس سے ہو آیا ، یہی نہیں پھر اس کے بعد آسمان سے بھی "
" کیا کہتے ہو ..ایسا بھی ہو سکتا ہیں ...نہیں نہیں ایسا نہیں ہوتا " ابوبکر بے ساختہ بول اٹھے ..
"ہاں یار ایسا ہی کہتا ہے وہ بندہ " .... ابوجہل آج فل "شغل " کے ارادے سے کھکھلا رہا تھا ...
"کہتا کون ہے ، ذرا یہ بھی تو خبر ملے " کچھ مسکراتے ابوبکر نے پوچھا -
"ہاں ہاں بتا دو نا اسے "
ولید نے شرارتی مسکراہٹ سے ابوجہل کو انگیخت کیا -
"جی ہاں ابوبکر جی آپ کے صاحب اپنے دوستوں میں جنہیں تم لوگ صحابی کہتے ہو ، بیٹھے یہ دعوی کر رہے ہیں "
ابوبکر کو گمان ہوا کہ یہ ان کے مذاق کا کوئی رنگ ہے بولے :
ﺍﻧﺘﻢ ﺗﮑﺬﺑﻮﻥ ﻋﻠﯿﮧ۔
’’ تم اُن پر جھوٹ بولتے ہو اُنھوں نے یہ نہیں کہا ہو گا۔ ‘‘ ۔
" ﯾﺎﺍﺑﺎﺑﮑﺮﮬﺎ ﮬﻮ ﺟﺎﻟﺲ ﻓﯽ ﺍﻟﻤﺴﺠﺪ ﻭﯾﺤﺪﺙ ﺍﺻﺤﺎﺑﮧ۔"
’’ جاؤ اور جا کے سُن لو وہ حرم  میں بیٹھے ابھی بھی اپنے اصحاب کو بتا رہے ہیں۔ ‘‘
اب کے ابوبکر چونک گئے

زمین کا رنگ بدل گیا ، آسمان کی چادر اب نیلی نہ رہی ، ابو بکر کا چہرہ ہی اور ہو گیا ...بشرے پر اب محبت ہی محبت تھی ...احترام ایسا احترام کہ جیسے کوئی صحیفہ اٹھا لایا ہو -
ﺳﯿﺪﻧﺎ ابوبکر ﻧﮯ ﮐﮩﺎ :
"ﮬﻮ ﯾﺤﺪﺙ ﺍﺻﺤﺎﺑﮧ ﺍﻵﻥ ؟
وہ اپنے ساتھیوں کو اس وقت بھی بتا رہے ہیں۔ ‘‘
" ﻧﻌﻢ ﮬﻮ ﯾﺤﺪﺙ "
’’ﮨﺎﮞ ہاں یار ابھی بھی وہ یہی کہہ رہے ہیں" .. ساتھ ہی ساتھ میں ابوجہل کا قہقہ بلند ہوا - اسے گمان تھا کہ آج ابوبکر شرمندہ ہوے ہی ہوے ..لیکن حیرتیں ان کی منتظر تھیں ، انھیں کیا خبر پیار کیا ہوتا ہے اور محبت کس کو کہتے ہیں ، ایمان کی حلاوت کس شے کا نام ہے اور عقیدہ کیا -
ﺳﯿﺪﻧﺎ ﺻﺪﯾﻖ ﺍﮐﺒﺮ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ :
"ﻭﺍﻟﻠﮧ ﻟﻮ ﮐﺎﻥ ﮬﺬﺍ ﺻَﺪَﻕَ ’’
"لو سنو ، اللہ کی قسم ﺍﮔﺮ میرے محبوب ﻧﮯ ﯾﮧ ﮐﮩﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺳﭻ ﮐﮩﺎ ﮨﮯ "
"کیا مطلب ، کیا کہتے ہو ، کیونکر ایسی بات کرتے ہو؟ ..تمسخر اب شرمندگی میں بدل رہا تھا :
" ﯾﺎ ﺍﺑﺎﺑﮑﺮ ﮬﻞ ﺍﻧﺖ ﺗﺼﺪﻗﮧ ﺑﻐﯿﺮ ﺍﻥ ﺗﺴﻤﻊ ﻋﻨﮧ ؟’’
" ابوبکر ﮐﯿﺎ ﺁﭖ ﺍﻥ ﺳﮯ ﺳﻨﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﮐﯽ ﺗﺼﺪﯾﻖ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ؟ ہاں سن تو لیا ہوتا ، یہیں بیٹھے تصدیق کیے جا رہے ہو "
لیکن ابوبکر اب بول رہے تھے اور بولے جا رہے تھے :
" واللہ ﯾﮧ ﺗﻮ ﻣﻌﺮﺍﺝ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﮨﮯ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﻋﺠﯿﺐ ﺗﺮ ﺑﺎﺕ ﺍﻥ ﺳﮯ ﺳﻦ ﮐﺮ ﺗﺼﺪﯾﻖ ﮐﺮ ﺩﯼ ﺗﮭﯽ ، ﯾﮧ ﺗﻮآپ ﮐﺎ آسمانوں ﺗﮏ ﺟﺎﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﻭﺍﭘﺲ ﺁﻧﺎ ﮨﮯ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺗﺼﺪﯾﻖ ﭘﺮ الجھ رہے ہو ، ﮨﻢ ﻧﮯ ﺗﻮ ﺑﻐﯿﺮ ﺩﯾﮑﮭﮯ, ان کے کہنے پر ﻣﺎﻥ ﻟﯿﺎ ﮨﮯ, کہ اللہ موجود ہے ، ایک ہے ، یکتا ہے ، حاجت روائی اس کے سوا کوئی نہیں کرتا ، ہاں یہ معراج تو اس سے کمتر بات ہے -"
سیدنا ابوبکر کی تصدیق نے ان کو صدیق کر دیا ، کفار کی تکذیب نے ان کو قیامت تک کے لیے تمام تر مسلمانوں کا صدیق بنا دیا -
رسول کریم صلی اللہ علیه وسلم کی بارگاہ میں پہنچے - آپ سے تمام تر واقعہ سنا - راستے کا قصہ سنایا ، ابوجہل کے سوال اپنے جواب سب حضور کے گوش گذار کیے اور پوچھا کہ " آقا ہمیں بھی تو سنائیے نا اس سیر دل پذیر کا قصہ -"
دنیا کے سب سے سچے خبر دینے والے نبی اپنے دوست کو اپنے سفر کی روداد سنا رہے تھے اور محبت کی ایک نئی دنیا دریافت ہو رہی تھی ....
نبی کریم ایک ایک بات سنا رہے تھے اور صدیق اکبر فرما رہے تھے :
صدقت یا رسول اللہ
صدقت یا رسول اللہ
صدقت یا رسول اللہ
اس روز پھر آپ صدیق ہو گئے جب ہادی عالم نے کہا :
"یا ابا بکر انت صدیق "
ہاں ابوبکر آپ صدیق ھیں

No comments:

Post a Comment

Total Pageviews