انباکس
میں آئے ہوئے پیغامات کی اگر گروپنگ کروں تو 10 فیصد کے قریب وہ ہوتے ہیں جن میں
لوگوں نے گالیاں دی ہوتی ہیں۔ 20 فیصد کے قریب پیغامات میں لوگوں نے اپنے حسن ظن
سے کام لیتے ہوئے تعریفیں اور دعائیں وغیرہ دی ہوتی ہیں۔ 30 فیصد کے قریب پیغامات
میں لوگوں نے مختلف موضوعات پر پوسٹس لکھنے کی فرمائش کی ہوتی ہیں۔ باقی کے 40
فیصد پیغامات ذرا پرسنل قسم کے ہوتے ہیں، انہیں صیغہ راز میں ہی رہنے دیں۔
وہ
30 فیصد لوگ جو کسی خاص ٹاپک پر پوسٹ کرنے کی فرمائش کرتے ہیں، ان کی اکثریت یہ
چاہتی ہے کہ میں کم لاگت سے کاروبار شروع کرنے پر کوئی پوسٹ کروں۔
میرا
یہ ماننا ہے کہ آپ میں سے کوئی بھی شخص کسی بھی قسم کا کاروبار کرسکتا ہے۔ اس
کیلئے آپ کو نہ تو ایم بی اے یا کسی خاص ڈگری کی ضرورت ہے اور نہ ہی بہت زیادہ
تجربہ یا سرمائے کی ضرورت۔ کاروبار کے رہنما اصول ہمارے دین میں وضع کردیئے گئے ہیں
جن میں خاص خاص یہ ہیں:
نمبر1۔ پورا تولو اور اپنی
پراڈکٹ بیچتے وقت گاہک کو اس کی خوبیوں کے ساتھ ساتھ خامیاں بھی بتاؤ تاکہ وہ
دھوکے میں نہ رہے۔
نمبر2۔ اپنی پراڈکٹ کی
قیمت صرف اس وجہ سے مت بڑھا دو کہ بازار میں اس کی قلت ہوچکی ہے یا اس کی ڈیمانڈ
بڑھ گئی ہے۔ یہ ذخیرہ اندوزی ہے جس کی سخت ممانعت ہے۔
نمبر3۔ ملاوٹ مت کرو، ایسا
کرنے والے کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ وہ ہم میں سے نہیں۔
نمبر4۔اگر کوئی گاہک خریدی
ہوئی پراڈکٹ واپس کرنا چاہے تو اس کیلئے آسانی پیدا کرو۔
آپ
دیکھ سکتے ہیں کہ اوپر بیان کئے گئے اصولوں میں نہ تو بزنس سٹریٹیجی کا ذکر ہے، نہ
ہی مارکیٹنگ پلان کا اور نہ ہی تجربہ یا فنانس کا۔ آپ اپنی نیت رزق حلال کمانے کی
رکھیں، اللہ آپ کو وہاں سے رزق دے گا جو آپ کو وہم و گمان میں بھی نہ ہوگا۔
اب
آجائیں آئیڈیئے کی طرف۔
آج
کل بچوں کے ریڈی میڈ گارمنٹس کی اکثریت چائنہ سے امپورٹ ہو رہی ہے۔ ہر صوبے کے بڑے
شہروں میں ہول سیل مارکیٹس میں امپورٹر حضرات موجود ہیں جن کے پاس موجودہ اور اگلے
سیزن کے امپورٹ کئے ہوئے گارمنٹس کا وافر سٹاک موجود ہوتا ہے۔ لاہور میں یہ لوگ
شاہ عالم مارکیٹ میں ہیں، کراچی میں صدر سے لے کر ناظم آباد تک، ہر بڑے علاقے میں
موجود ہیں اور اسی طرح پشاور، کوئٹہ اور دوسرے شہروں میں بھی ہونگے۔
چائلڈ
گارمنٹس میں 40 سے 60 فیصد مارک اپ پر کاروبار ہوتا ہے۔ آسان الفاظ میں اگر آپ ایک
سوٹ ہول سیل میں 200 روپے کا خریدتے ہیں تو یہ آپ بآسانی ریٹیل میں 280 سے لے کر
320 روپے تک بیچ سکتے ہیں۔
اس
مقصد کیلئے آپ اپنے محلے میں کوئی سستی سی دکان کرائے پر لیں، تقریباً 20 ہزار
روپے میں آپ اسے اندر سے پینٹ وغیرہ کروا کر، ہینگرز وغیرہ لٹکانے کیلئے ریکس بنوا
سکتے ہیں۔
ہول
سیل سے آپ 30 ہزار روپے کا مال اٹھائیں۔ ایک ڈیزائن کا ایک سیٹ ملتا ہے جس میں
سمال، میڈیم اور لارج سائز ایک ہی کلر میں پیک ہوتے ہیں۔ آپ اپنی مرضی سے یا گھر
کی کوئی خاتون ساتھ لے جائیں جس کے چھوٹے بچے ہوں اور اسے ہول سیل سے ڈیزائن
سیلیکٹ کرنے دیں۔
اپنی
دکان پر ہر سیٹ کا ایک ایک سوٹ ہینگر پر لٹکا دیں اور باقی پیک حالت میں شوکیس میں
رکھ لیں۔
اگر
مارکیٹ میں 40 سے 50 فیصد کے مارجن پر کام ہورہا ہے تو آپ اپنا منافع 25 سے 35
فیصد کرلیں۔ اپنے گاہکوں سے خوش اخلاقی سے پیش آئیں، خریدا ہوا مال اگر استعمال نہ
کیا ہو تو بخوشی واپس لے لیں۔ جو ڈیزائن کم بک رہے ہوں انہیں علیحدہ سے ایک کونے
میں لٹکا کر ان پر سیل کا پوسٹر لگا دیں اور انہیں 15 فیصد منافع پر بیچ دیں۔
آپ
کو 3 سے 6 ماہ لگیں گے اور پھر آپ کے گاہک مستقل ہوتے جائیں گے۔ سال کے اندر اندر
آپ کی ماہانہ انکم 50 ہزار یا اس سے بھی زیادہ ہوجائے گی۔
بزنس
کرنا بہت آسان ہے اگر آپ کی نیت صاف ہو۔ لیکن اگر آپ راتوں رات امیر ہونا چاہتے
ہیں تو پھر اس کا جائز طریقہ اس کے سوا اور کوئی نہیں کہ آپ کسی قطری سے دوستی
کرلیں!!! بقلم خود باباکوڈا
No comments:
Post a Comment