بات تھوڑی لمبی ھو گئ لیکن ضرور پڑھیے گا۔
عالم کفر کو چار بڑے حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے ۔
یہود ، نصاری ، مشرکین اور دہرئے جو کسی خدا پر یقین نہیں رکھتے!!ان چاروں کو اسلام کا اصل دشمن مانا جاتا ہے کیونکہ اسلام اان چاروں کے عقائد کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے ۔دنیا میں مسلمانوں کی آبادی ایک ارب چالیس کروڑ کے قریب ہے اور یہ 57 ملکوں میں بٹی ہوئی ہے ۔ لیکن کفر کی ان چاروں بڑی طاقتوں کی اصل اور سب سے بڑی خفیہ جنگ پاکستان کے خلاف ہو رہی ہے اور پاکستان بیک وقت ان سب سے چومکھی لڑائی میں مصروف ہے ۔ذرا اس ساری جنگ کو ایک نظر دیکھتے ہیں ۔اہل یہود کا کنٹرول ویسے تو تقریباً تمام یورپ اور امریکہ پر ہے لیکن انکا اپنا وطن اسرائیل ہے ۔ قرآن میں اللہ فرماتے ہیں کہ میں تم کو ایسے لوگوں کا نہ بتاؤں جن پر شیاطین اترتے ہیں ۔ کفر کے بڑوں پر یقیناً اترتے ہیں ۔ ڈیوڈ بن گوریان بانیان اسرائیل میں سے تھا ۔ اس نے اسرائیل بنتے ہی پیشن گوئی کی تھی کہ اسرائیل کے لیے سب سے بڑا اور اصل خطرہ پاکستان ہوگا ۔ پھر اسی گوریان نے 1967 میں ساربون یونیورسٹی میں یہودیوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اہل یہود کو ایک بار پھر پاکستان کے بارے میں خبردار کیا تھا کہ یہی تمھارا حقیقی اور سب سے بڑا دشمن ہے ۔ یہودیوں کے عالمی شہرت یافتہ مصنف پروفیسر سی جی پروئینز نے بھی اپنی کتاب ” مشرق وسطی سیاست اور عسکری وسعت” میں پاکستان اور پاک فوج کو اہل یہود اور اسرائیل کی بقا کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے ۔ تب سے لے کر آج تک اسرائیل پاکستان کے خلاف مسلسل برسرپیکار ہے ۔اسرائیل بنتے ہی انکی حکومت نے پاکستان کو سفارتی تعلقات کے لیے ٹیلی گرام کیا تھا جس پر قائداعظم نے نہ صرف سخت ترین الفاظ میں انکار کر دیا تھا بلکہ یہ بھی کہا تھا کہ اس ناجائز ریاست کو امریکن اور یورپی سپورٹ حاصل نہ ہو تو یہ زیادہ دنوں تک قائم نہیں رہے گی اور پاکستان اسکو کبھی تسلیم نہیں کرے گا ۔ پاکستان نے آج تک نہیں کیا بلکہ پاکستان دنیا کا اکلوتا ملک ہے جو نہ صرف اسرائیلی پاسپورٹ کو تسلیم نہیں کرتا بلکہ اپنا پاسپورٹ بھی اسرائیل کے لیے کارآمد قرار نہیں دیتا ۔جیسے ہی پہلی عرب اسرائیل جنگ ہوئی جبکہ پاکستان کو بنے ابھی ایک سال ہی ہوا تھا پاکستان نے چیکوسلاواکیہ میں ڈھائی لاکھ رائفلیں خرید کر عربوں کو دیں اور تین جنگی جہاز اٹلی سے خرید کر مصر کے حوالے کیے اور اس جنگ کا باقاعدہ حصہ بن گیا ۔پھر 67 اور 73 کی جنگوں میں پاکستان نے اسرائیل کو شدید زک پہنچائی ۔ پاکستان نے کم از کم اسرائیل کے دو درجن جہاز مار گرائے ۔ جبکہ وہ ایک بھی پاکستانی جہاز نہ گرا سکے ۔ انہی جنگوں میں اسرائیل کے خلاف پاکستانی توپ خانہ بھیجا گیا تھا جس نے اسرائیل کی پیش قدمی روک دی تھی اور “کتیبہ ۃ لمجاہد” کا لقب پایا تھا یعنی “مجاہدین کی توپیں” ۔ پاکستان نے فسلیطن کی جہادی تحریک کے جوانوں کو پاکستان بلوا کر انکی ٹریننگ شروع کر دی ۔ اسی دور میں اسرائیل نے پاکستان کے خلاف انڈیا کی خفیہ ایجنسی راء کو منظم کیا اور اسکی تربیت کی ۔اسی عرصے میں اسرائیل نے جارج حباش کی مدد سے مجاہدین کی کچھ جماعتوں پر کنٹرول حاصل کر لیا اور وہ اسرائیل کے بجائے اردن کے خلاف لڑنے لگے تو پاکستان نے بریگیڈئر ضیاء الحق کو بھیجا جس نے انکو کنٹرول کر لیا ۔ تفصیل یہاں ملاحظہ کر سکتے ہیں ۔http://www.pakfb.com/general-zia-ul-haq-in-jordan-detail142…
1980 کی دہائی میں عراق کے نیوکلیئر پروگرام کو تباہ کرنے کے بعد اسرائیل نے انڈیا کے ساتھ مل کر پاکستان کے نیوکلئر پروگرام پر حملہ کرنے کا پلان بنایا جسکو جنرل ضیاء الحق نے بڑی جراءت سے ناکام بنا دیا ۔ 82 میں لبنان اسرائیل جنگ میں پاکستان سے جنگجو رضا کار اسرائیل کے خلاف لڑنے گئے جن میں سے پچاس گرفتار ہوئے ۔ 9/11 کے بعد جب امریکہ نے افغانستان پر حملے کا فیصلہ کیا تو اسرائیل نے امریکہ کو باور کرانے کی بھرپور کوشش کی کہ یہ حملہ پاکستان پر کیا جائے تب افغانستان کو بھی ہڑپ کرنا آسان ہوگا ۔اسرائیل نے ہی کشمیر کی جنگ آزادی کا ناکام بنانے کے لیے وہاں جعلی مجاہدین تنظمیں بنائیں اور جنگ آزادی کو سخت نقصان پہنچایا ۔حماس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسکو سپورٹ کرنے والا سب سے بڑا ملک پاکستان ہے ۔ غالباً اسی لیے پاکستان مخالف جہادی تنظیمیں حماس کے خلاف ہیں ۔اہل یہود کے لیے پاکستان درد سر ہے دشمن نمبر ایک ہے اور انکے گریٹر اسرائیل نامی نظرئے کے لیے سب سے بڑا خطرہ ۔٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭مشرکین کی اس وقت دنیا میں سب سے بڑی نمائندہ مملکت انڈیا ہے جہاں مشرکین کی کم از کم 80 کروڑ آبادی ہے ۔ یہ کروڑوں خداوؤں پر ایمان رکھتے ہیں اور اسلام اور پاکستان کے لیے اپنے دلوں میں شدید کینہ اور بغض رکھتے ہیں ۔ہندو اپنا ہر عمل کرنے سے پہلے فال نکالنے کے عادی ہیں جیسے شادیوں کے لیے مہورت نکالنا ۔ جب انڈیا بنا تو گاندھی نے فال نکلوائی اور اعلان کے کہ انڈیا کے ساتھ پاکستان کی 4 جنگیں ہونگی اور چوتھی جنگ فیصلہ کن ہوگی ۔ گاندھی نے یہ نہیں بتایا کہ اس جنگ کا فاتح کون ہوگا اور خاموشی اختیار کر لی ۔اگر چھوٹی موٹی جھڑپوں کو نظر انداز کر دیں تو اس وقت انڈیا کے ساتھ پاکستان کی تین جنگیں ہو چکی ہیں ۔ تینوں بار حملہ مشرکین ( انڈیا) نے ہی کیا تھا ۔اب حالت یہ ہے کہ انڈیا کی کل 9 ڈوژن فوج ہے جس میں سے 8 ڈوژن فوج پاکستان کے لیے ڈپلوئیڈ ہے ۔ انڈیا کا ایٹمی پروگرام صرف پاکستان کے لیے ہے ۔ انڈین آرمی کی بنیادی جنگی ڈاکٹرائن جس کو کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن کہا جاتا ہے وہ پاکستان کے لیے ہے ۔ 65 کی جنگ میں پاکستان نے انڈیا کی فضائی اور ٹینکوں کی طاقت کو تباہ کر کے رکھ دیا تھا اور انڈیا کو شکست دی ۔ 71 میں انڈیا نے ڈھائی لاکھ مکتی باہنی گوریلے پاکستان کے خلاف تیار کیے اور بنگلہ دیش میں بغاوت کروائی اور شیخ مجیب کی مدد سے بنگلہ دیش کو الگ کر دیا ۔ضیاء نے اپنے دور میں انڈیا سے بدلہ لینے کے لیے کشمیری مجاہدین اور سکھوں کی خالصتان تحریک شروع کروائی جس پر انڈیا کی چیخیں نکل گئیں ۔ بعد میں بے نظیر اور نواز شریف نے ان دونوں تحریکوں کو تباہ و برباد کر دیا ۔ 1988 میں اور سن 2002 میں انڈیا نے دو بار اپنی تمام فوجی طاقت کو سرحد پر لاکر کھڑا کر دیا پاکستان پر حملے کے لیے لیکن پھر ایٹمی جنگ کے خوف سے حملہ نہ کر سکا ۔پاکستان نے سری لنکا کے ساتھ مل کر انڈیا کی سری لنکا میں جاری تامل لبریشن تحریک کو اڑا کر رکھ دیا اور انڈیا کی تیس سالہ محنت پر پانی پھیر دیا ۔ پاکستان کی وجہ سے انڈیا کشمیر میں 7 لاکھ فوج رکھنے پر مجبور ہے ۔انڈیا پاکستان میں بلوچستان اور صوبہ خیبر میں جاری بغاوتوں کو نہ صرف سپورٹ کرتا ہے بلکہ مکمل طور پر کنٹرول بھی کرتا ہے ۔ وزیرستان ایجسنی کے بارڈر میں افغانستا میں درجنوں انڈین کونسل خانے یہ کام کر رہے ہیں ۔انڈیا کی موجودہ برسراقتدار پارٹی بی جے پی نے اس ہندو کی راکھ کو محفوظ رکھا ہوا ہے جس نے گاندھی کو اس بات پر قتل کردیا تھا کہ اس نے یہ کیوں کہا کہ “پاکستان کو اسکا حق دو” ۔ بی جی پی نے اعلان کر رکھا ہے کہ اسکی راکھ کو پاکستان فتح کرنے کے بعد دریائے سندھ میں بہایا جائیگا ۔آج نریندر مودی کہتا ہے کہ اب پاکستان روائتی جنگ کرنے کے قابل نہیں رہا اور اسکے پارٹی اراکین پارلیمنٹ میں پاکستان پر ایٹمی حملہ کرنے کے باقاعدہ مطالبے کرتے ہیں ۔بہت سے علماء اور ماہرین کے مطابق غزوہ ہند پاکستان کی انڈیا کے خلاف جنگ ہی ہوگی ۔پاکستان کو انڈیا اپنے اکھنڈبھارت کے لیے سب سے بڑی رکاؤٹ سمجھتا ہے جس کے مطابق مشرکین ( ہندو) اس سارے علاقے پر غلبہ حاصل کرینگے !٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭دہرئیے یا کسی بھی خدا کو نہ ماننے والی اس وقت پوری دنیا میں دو سب سے بڑی قومیں ہیں ۔ ایک چین میں آباد ہیں اور ایک روس میں ۔ لیکن ان دونوں میں ایک بنیادی فرق ہے ۔ چین اپنے مذہب یا عقائد کی تبلیغ نہیں کرتا نہ ہی دوسرے مذاہب کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتا ہے ۔ جبکہ روس نے نہ صرف کارل مارکس کے نظریات کو خود تسلیم کیا بلکہ ان نظریات کی بنیاد پر سوشلزم نامی ایک شیطانی معاشی نظام دنیا کو دینے کی کوشش کی ۔قیام پاکستان کے بعد لیاقت علی خان نے روس سے دوستی قائم کرنے کے لیے اپنا ایک سفیر روس بھیجا ۔ لیکن روس کے اس وقت کے سربراہ نے اپنی فری میسن بیوی کے کہنے پر لیاقت علی خان کے نمائندے سے ملاقات تک نہ کی ۔ مجبوراً لیاقت علی خان نے امریکی سے تعلقات کا آغاز کیا۔پاکستان کے نامور ادیب اور سفیر قدرت اللہ شہاب کے مطابق روس اور امریکہ میں سرد جنگ اپنی جگہ لیکن ایک معاملے میں دنوں اتفاق پایا جاتا ہے کہ پاکستان کو دنوں اپنا دشمن سمجھتے ہیں ۔65 کی جنگ میں روس نے انڈیا کو سپورٹ کیا ۔ 71 کی جنگ میں روس نے انڈیا سے 20 سال کا معاہدہ کیا جس کے تحت انڈیا پر حملہ روس پر حملہ تصور ہوتا ۔ اس معاہدے کی وجہ سے اس جنگ میں چین پاکستان کی کوئی مدد نہ کر سکا اور بنگلہ دیش ہم سے الگ ہوگیا ۔ پھر گوادر پر قبضہ کرنے کے لیے روس اپنی پانچ لاکھ فوج کے ساتھ افغانستان پر چڑھ دوڑا ۔ جنرل ضیاء نے اس خطرے کو پیشگی محسوس کرتے ہوئے روس کو افغانستان میں ہی روکنے کا فیصلہ کر لیا ۔ روس کو پاکستان نے افغانستان میں شکست دی ۔لیکن ساتھ ہی پاکستان نے اپنا ہاتھ روس کے زیر تسلط وسطی ایشیائی ریاستوں اور بوسنیا اور چیچنیا تک دراز کر لیا ۔ ان ریاستوں کو پاکستان کی بدولت آزادی ملی ۔وسطی ایشیائی ریاستوں میں قرآن پاک کے بے شمار نسخے پکڑے گئے جو انڈیا سے آئے تھے اور جو لاہور کے چھپے ہوئے تھے ۔ روس کی خفیہ ایجنسی کے جی بی نے جلدہی سراغ لگا لیا کہ یہ بھی جنرل ضیاءالحق کا ہی پھیلایا ہوا جال ہے ۔ جسکے دو مقاصد ہیں پہلی کارل مارکس اور سوشلزم کے شیطانی نظریات کو لگام ڈالی جا سکے جو بڑی تیزی سے ان مسلمان خطوں کو اپنی لپیٹ میں لے رہے تھے ۔ دوسری روس کے انڈیا کے ساتھ تعلقات میں دراڑ ڈالی جا سکے ۔پاکستان نے ان ریاستوں میں اقبال کے اس شعر کو ایک نعرے کی شکل دے دی تھی کہ ۔۔۔۔۔۔معمار حرم باز بہ تعمیر جہاں خیز از خواب گراں خواب گراں خواب گراں خیز!یہ شعر وہاں زبان رد عام ہوگیا اور آزادی کا نغمہ بن گیا ۔پاکستان نے بالاآخر روس اور اسکے شیطانی سوشلزم کے نظرئیے کو برباد کر کے رکھ دیا ۔ وہ نظریہ جس کو عیسائت بھی اپنے لیے خطرہ محسوس کر رہی تھی پاکستان کے ہاتھوں اپنے انجام کو پہنچا ۔٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭نصاری کی نمائندگی اس وقت امریکہ اور اسکے اتحادی کر رہے ہیں جنکو نیٹو کہا جاتا ہے ۔ جنہوں نے اسلام کے خلاف پھر سے صلیبی جنگوں کا آغاز کر دیا ہے ۔ان کے ساتھ پاکستان کے معاملات ایسے ہیں کہ بظاہر دونوں ایک دوسرے کے ساتھ دوستی اور اچھے تعلقات کا ڈھول پیٹتے نظر آتے ہیں لیکن درحقیقت انکی آپس میں خونریز جنگ چل رہی ہے ۔امریکہ نے پاکستان کی پشت میں کئی بار خنجر گھونپا جسکی وجہ سے ایوب خان کو کہنا پڑا تھا کہ “امریکہ سے دوستی خودکشی ہے” ۔ امریکہ کی اصل دشمنی پاکستان سے تب شروع ہوئی جب پاکستان نے عراق ایران جنگ کو بزور طاقت روک دیا تھا جس میں امریکی مفادات کو بے پناہ نقصان پہنچا ۔ صدام نے جب جنرل ضیاء کی اپیل پر کان نہیں دھرے کہ “یہ جنگ عالم اسلام کے خلاف سازش ہے رک جاؤ ” ۔ تب ضیاء نے ایران کو کچھ سٹنگرز فراہم کیے جن سے عراقی جہاز گرائے گئے صدام نے مجبوراً جنگ روک دی ۔پاکستان امریکی کی خفیہ جنگ کی بہت لمبی تاریخ ہے مضمون بہت زیادہ لمبا ہو جائیگا ۔ ہم صرف حال کی بات کرتے ہیں جہاں پاکستان اور امریکہ بظاہر دنیا کے سامنے اتحادی بنے ہوئے ہیں ۔اصلیت یہ ہے کہ امریکہ اپنی کل جنگی بجٹ کا 60 فیصد سے زیادہ صرف دو جنگی ڈاکٹرائنز پر خرچ کر رہا ہے ۔ ایف پاک ڈاکٹرائن اور فورتھ جنریشن وار ۔ اور یہ دونوں جنگی ڈاکٹرائنز پاکستان کے خلاف ہیں ۔ ان ڈکٹرائنز کے تحت ڈرون حملے ، پاکستان میں بغاوتیں اور شورشیں برپا کروانا اور پاکستانی میڈیا اور دیگر ذرائع سے پاکستان اور پاکستان کے نظریہ اسلام پر حملے اور انکے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرنا ہے ۔امریکہ کے مفرور سی ائی اے ایجنٹ ہنری سنوڈن کے مطابق امریکہ دنیا بھر میں نیوکلیرز ہتھیاروں کی جاسوسی کے لیے سالانہ 46 بلین ڈالر کی رقم خرچ کرتا ہے جس میں سے 23 بلین ڈالر صرف پاکستان کے نیوکلیر پروگرام کے خلاف خرچ کرتا ہے ۔امریکہ کے مشہور دانشور رابرٹ تھارپلے کے مطابق امریکہ کا افغانستان پر حملہ اور یہ سارا ڈرما ہی صرف اور صرف پاکستان کے لیے ہے ۔ اصل نشانہ پاکستان ہی ہے ۔رابرٹ تھارپلے کا انٹرویو ملاحظہ کیا جا سکتا ہے ۔http://www.pakfb.com/us-war-against-pakistan-webster-tarple…
پاکستان میں صوبہ خیبر، بلوچستان اور کراچی میں جاری دہشت گردی کو لندن کی ایم آئی سکس الطاف حسین کے ذریعے اور امریکہ انڈیا کے ذریعے سپورٹ کرتا ہے ۔صلیبی جنگوں پر یقین رکھنے والی امریکہ کی پرائویٹ دہشت گرد ایجنسیوں میں سے کم از کم نصف درجن پاکستان کے اندر خفیہ جنگ لڑ رہی ہیں جن سے آئی ایس آئی برسر پیکار ہے ۔ ان میں بلیک واٹر ، زی اور ڈائن کور جیسی ایجنسیاں شامل ہیں ۔لیکن جواباً پاکستان کیا کر رہا ہے ۔ بظاہر دنیا کے سامنے امریکی حلیف ہونے کا اعلان کرنے والا اس وقت افغانستان میں جاری امریکہ کے خلاف تمام جہاد کو کنٹرول کر رہا ہے ۔ہم لمبی تفصیل میں نہیں جاتے ۔27 اکتوبر اور 3 نومبر 2011 کو بی بی سی نے ” سیکرٹ پاکستان” کے نام سے ایک ڈاکومینٹری فلم کے دو حصے ریلیز کیے جس میں اس نے ثابت کیا کہ پاک آرمی اور آئی ایس آئی امریکہ اور پوری دنیا کے ساتھ ڈبل گیم کھیل رہی ہے اور بظاہر امریکی اتحادی بنی ہوئی ہے لیکن درحقیقت افغانستان میں لڑنے والے طالبان اور انڈیا کے خلاف لڑنے والے مجاہدین کو پاکستان ہی اسلحہ اور ٹریننگز دیتا ہے ۔اوباما کے مشیر بروس ریڈ نے 2009 بیان دیا کہ افغانستان میں ہم کو سخت مزاحمت کا سامنا ہے جسکو پاکستانی آرمی اور انکی خفیہ ایجنسی کی بھرپور سپورٹ حاصل ہے کئی پکڑے گئے طالبان کے انٹرویو جنہوں نے کہا کہ ہمیں آئی ایس آئی نے ہائر کیا تھا ۔۔ملابرادر جو ملا عمر کے بعد دوسرا بڑا کمانڈر ہے اس کو آئی ایس آئی نے کراچی سے پکڑا کیونکہ ایک برٹش ڈپلومیٹ کے مطابق وہ افغان حکومت سے خفیہ رابطہ کر کے مزاکرات کرنا چاہتا تھا جبکہ ائی آیس آئی ابھی اس جنگ کو جاری رکھنا چاہتی ہے ۔ ان کے مطابق پاکستان یہ ناممکن خواب دیکھ رہا ہے کہ امریکہ کو بھی روس کی طرح افغانستان میں ٹکڑے کیا جا سکتا ہے ۔۔۔ ملا برادر کی رہائی کے لیے امریکہ نے پاکستان کو ایف 16 جہاز تک آفر کیے گئے جو پاکستان نے مسترد کر دئے ۔۔۔پاکستان اپنی اس جنگ کو خفیہ کیوں رکھنا چاہتا ہے ۔ اسکا جواب ماہرین یہ دیتے ہیں کہ اس طرح وہ جنگی اخراجات برداشت کر سکے گا اوراسکو عالمی تنہائی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا ۔مسٹر ریڈل کے مطابق پاکستان اپنی مخصوص جنگی حکمت عملی کی بدولت پوری دنیا کی فوجی طاقتوں کو افغانستان میں ڈبو سکتا ہے اور دنیا کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکا ہے ۔۔۔پاکستان کی اس جنگی حکمت عملی کی نتیجے میں امریکی کی جنگی اور معاشی کمر ٹوٹنے کے قریب ہے اور انکا سرمایہ دارانہ نظام والا نظریہ اپنی وقعت کھونے لگا ہے ۔ پاکستان صلیبیوں( امریکہ اور نیٹو ) کے لیے کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے ۔٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭یہود و نصاری ، مشرکین اور دہرئیے سارے ملکر پاکستان کے خلاف برسرپیکار ہیں اور پاکستان نہ صرف اکیلے ان سب سے نبرد آزما ہے بلکہ برابر کا جواب بھی دے رہا ہے ۔یہ ہے وہ پاکستان جس کو بنانے والوں نے اسلام کا آخری قلعہ کہا تھا اور اس قلعے پر چاروں طرف سے حملہ ہوچکا ہے ۔ اب آپ نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ حملہ آوروں کا ساتھ دینگے یا قلعے کی حفاظت کرینگے اور محافظوں کا ساتھ دیں گے!!!!!
اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے اور اسکو صحیح معنوں میں ایک اسلامی ریاست بنائے !
#پاکستان زندہ باد💚
#پاک فوج آئی ایس آئی پائیندہ باد💚
عالم کفر کو چار بڑے حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے ۔
یہود ، نصاری ، مشرکین اور دہرئے جو کسی خدا پر یقین نہیں رکھتے!!ان چاروں کو اسلام کا اصل دشمن مانا جاتا ہے کیونکہ اسلام اان چاروں کے عقائد کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے ۔دنیا میں مسلمانوں کی آبادی ایک ارب چالیس کروڑ کے قریب ہے اور یہ 57 ملکوں میں بٹی ہوئی ہے ۔ لیکن کفر کی ان چاروں بڑی طاقتوں کی اصل اور سب سے بڑی خفیہ جنگ پاکستان کے خلاف ہو رہی ہے اور پاکستان بیک وقت ان سب سے چومکھی لڑائی میں مصروف ہے ۔ذرا اس ساری جنگ کو ایک نظر دیکھتے ہیں ۔اہل یہود کا کنٹرول ویسے تو تقریباً تمام یورپ اور امریکہ پر ہے لیکن انکا اپنا وطن اسرائیل ہے ۔ قرآن میں اللہ فرماتے ہیں کہ میں تم کو ایسے لوگوں کا نہ بتاؤں جن پر شیاطین اترتے ہیں ۔ کفر کے بڑوں پر یقیناً اترتے ہیں ۔ ڈیوڈ بن گوریان بانیان اسرائیل میں سے تھا ۔ اس نے اسرائیل بنتے ہی پیشن گوئی کی تھی کہ اسرائیل کے لیے سب سے بڑا اور اصل خطرہ پاکستان ہوگا ۔ پھر اسی گوریان نے 1967 میں ساربون یونیورسٹی میں یہودیوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اہل یہود کو ایک بار پھر پاکستان کے بارے میں خبردار کیا تھا کہ یہی تمھارا حقیقی اور سب سے بڑا دشمن ہے ۔ یہودیوں کے عالمی شہرت یافتہ مصنف پروفیسر سی جی پروئینز نے بھی اپنی کتاب ” مشرق وسطی سیاست اور عسکری وسعت” میں پاکستان اور پاک فوج کو اہل یہود اور اسرائیل کی بقا کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے ۔ تب سے لے کر آج تک اسرائیل پاکستان کے خلاف مسلسل برسرپیکار ہے ۔اسرائیل بنتے ہی انکی حکومت نے پاکستان کو سفارتی تعلقات کے لیے ٹیلی گرام کیا تھا جس پر قائداعظم نے نہ صرف سخت ترین الفاظ میں انکار کر دیا تھا بلکہ یہ بھی کہا تھا کہ اس ناجائز ریاست کو امریکن اور یورپی سپورٹ حاصل نہ ہو تو یہ زیادہ دنوں تک قائم نہیں رہے گی اور پاکستان اسکو کبھی تسلیم نہیں کرے گا ۔ پاکستان نے آج تک نہیں کیا بلکہ پاکستان دنیا کا اکلوتا ملک ہے جو نہ صرف اسرائیلی پاسپورٹ کو تسلیم نہیں کرتا بلکہ اپنا پاسپورٹ بھی اسرائیل کے لیے کارآمد قرار نہیں دیتا ۔جیسے ہی پہلی عرب اسرائیل جنگ ہوئی جبکہ پاکستان کو بنے ابھی ایک سال ہی ہوا تھا پاکستان نے چیکوسلاواکیہ میں ڈھائی لاکھ رائفلیں خرید کر عربوں کو دیں اور تین جنگی جہاز اٹلی سے خرید کر مصر کے حوالے کیے اور اس جنگ کا باقاعدہ حصہ بن گیا ۔پھر 67 اور 73 کی جنگوں میں پاکستان نے اسرائیل کو شدید زک پہنچائی ۔ پاکستان نے کم از کم اسرائیل کے دو درجن جہاز مار گرائے ۔ جبکہ وہ ایک بھی پاکستانی جہاز نہ گرا سکے ۔ انہی جنگوں میں اسرائیل کے خلاف پاکستانی توپ خانہ بھیجا گیا تھا جس نے اسرائیل کی پیش قدمی روک دی تھی اور “کتیبہ ۃ لمجاہد” کا لقب پایا تھا یعنی “مجاہدین کی توپیں” ۔ پاکستان نے فسلیطن کی جہادی تحریک کے جوانوں کو پاکستان بلوا کر انکی ٹریننگ شروع کر دی ۔ اسی دور میں اسرائیل نے پاکستان کے خلاف انڈیا کی خفیہ ایجنسی راء کو منظم کیا اور اسکی تربیت کی ۔اسی عرصے میں اسرائیل نے جارج حباش کی مدد سے مجاہدین کی کچھ جماعتوں پر کنٹرول حاصل کر لیا اور وہ اسرائیل کے بجائے اردن کے خلاف لڑنے لگے تو پاکستان نے بریگیڈئر ضیاء الحق کو بھیجا جس نے انکو کنٹرول کر لیا ۔ تفصیل یہاں ملاحظہ کر سکتے ہیں ۔http://www.pakfb.com/general-zia-ul-haq-in-jordan-detail142…
1980 کی دہائی میں عراق کے نیوکلیئر پروگرام کو تباہ کرنے کے بعد اسرائیل نے انڈیا کے ساتھ مل کر پاکستان کے نیوکلئر پروگرام پر حملہ کرنے کا پلان بنایا جسکو جنرل ضیاء الحق نے بڑی جراءت سے ناکام بنا دیا ۔ 82 میں لبنان اسرائیل جنگ میں پاکستان سے جنگجو رضا کار اسرائیل کے خلاف لڑنے گئے جن میں سے پچاس گرفتار ہوئے ۔ 9/11 کے بعد جب امریکہ نے افغانستان پر حملے کا فیصلہ کیا تو اسرائیل نے امریکہ کو باور کرانے کی بھرپور کوشش کی کہ یہ حملہ پاکستان پر کیا جائے تب افغانستان کو بھی ہڑپ کرنا آسان ہوگا ۔اسرائیل نے ہی کشمیر کی جنگ آزادی کا ناکام بنانے کے لیے وہاں جعلی مجاہدین تنظمیں بنائیں اور جنگ آزادی کو سخت نقصان پہنچایا ۔حماس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسکو سپورٹ کرنے والا سب سے بڑا ملک پاکستان ہے ۔ غالباً اسی لیے پاکستان مخالف جہادی تنظیمیں حماس کے خلاف ہیں ۔اہل یہود کے لیے پاکستان درد سر ہے دشمن نمبر ایک ہے اور انکے گریٹر اسرائیل نامی نظرئے کے لیے سب سے بڑا خطرہ ۔٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭مشرکین کی اس وقت دنیا میں سب سے بڑی نمائندہ مملکت انڈیا ہے جہاں مشرکین کی کم از کم 80 کروڑ آبادی ہے ۔ یہ کروڑوں خداوؤں پر ایمان رکھتے ہیں اور اسلام اور پاکستان کے لیے اپنے دلوں میں شدید کینہ اور بغض رکھتے ہیں ۔ہندو اپنا ہر عمل کرنے سے پہلے فال نکالنے کے عادی ہیں جیسے شادیوں کے لیے مہورت نکالنا ۔ جب انڈیا بنا تو گاندھی نے فال نکلوائی اور اعلان کے کہ انڈیا کے ساتھ پاکستان کی 4 جنگیں ہونگی اور چوتھی جنگ فیصلہ کن ہوگی ۔ گاندھی نے یہ نہیں بتایا کہ اس جنگ کا فاتح کون ہوگا اور خاموشی اختیار کر لی ۔اگر چھوٹی موٹی جھڑپوں کو نظر انداز کر دیں تو اس وقت انڈیا کے ساتھ پاکستان کی تین جنگیں ہو چکی ہیں ۔ تینوں بار حملہ مشرکین ( انڈیا) نے ہی کیا تھا ۔اب حالت یہ ہے کہ انڈیا کی کل 9 ڈوژن فوج ہے جس میں سے 8 ڈوژن فوج پاکستان کے لیے ڈپلوئیڈ ہے ۔ انڈیا کا ایٹمی پروگرام صرف پاکستان کے لیے ہے ۔ انڈین آرمی کی بنیادی جنگی ڈاکٹرائن جس کو کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن کہا جاتا ہے وہ پاکستان کے لیے ہے ۔ 65 کی جنگ میں پاکستان نے انڈیا کی فضائی اور ٹینکوں کی طاقت کو تباہ کر کے رکھ دیا تھا اور انڈیا کو شکست دی ۔ 71 میں انڈیا نے ڈھائی لاکھ مکتی باہنی گوریلے پاکستان کے خلاف تیار کیے اور بنگلہ دیش میں بغاوت کروائی اور شیخ مجیب کی مدد سے بنگلہ دیش کو الگ کر دیا ۔ضیاء نے اپنے دور میں انڈیا سے بدلہ لینے کے لیے کشمیری مجاہدین اور سکھوں کی خالصتان تحریک شروع کروائی جس پر انڈیا کی چیخیں نکل گئیں ۔ بعد میں بے نظیر اور نواز شریف نے ان دونوں تحریکوں کو تباہ و برباد کر دیا ۔ 1988 میں اور سن 2002 میں انڈیا نے دو بار اپنی تمام فوجی طاقت کو سرحد پر لاکر کھڑا کر دیا پاکستان پر حملے کے لیے لیکن پھر ایٹمی جنگ کے خوف سے حملہ نہ کر سکا ۔پاکستان نے سری لنکا کے ساتھ مل کر انڈیا کی سری لنکا میں جاری تامل لبریشن تحریک کو اڑا کر رکھ دیا اور انڈیا کی تیس سالہ محنت پر پانی پھیر دیا ۔ پاکستان کی وجہ سے انڈیا کشمیر میں 7 لاکھ فوج رکھنے پر مجبور ہے ۔انڈیا پاکستان میں بلوچستان اور صوبہ خیبر میں جاری بغاوتوں کو نہ صرف سپورٹ کرتا ہے بلکہ مکمل طور پر کنٹرول بھی کرتا ہے ۔ وزیرستان ایجسنی کے بارڈر میں افغانستا میں درجنوں انڈین کونسل خانے یہ کام کر رہے ہیں ۔انڈیا کی موجودہ برسراقتدار پارٹی بی جے پی نے اس ہندو کی راکھ کو محفوظ رکھا ہوا ہے جس نے گاندھی کو اس بات پر قتل کردیا تھا کہ اس نے یہ کیوں کہا کہ “پاکستان کو اسکا حق دو” ۔ بی جی پی نے اعلان کر رکھا ہے کہ اسکی راکھ کو پاکستان فتح کرنے کے بعد دریائے سندھ میں بہایا جائیگا ۔آج نریندر مودی کہتا ہے کہ اب پاکستان روائتی جنگ کرنے کے قابل نہیں رہا اور اسکے پارٹی اراکین پارلیمنٹ میں پاکستان پر ایٹمی حملہ کرنے کے باقاعدہ مطالبے کرتے ہیں ۔بہت سے علماء اور ماہرین کے مطابق غزوہ ہند پاکستان کی انڈیا کے خلاف جنگ ہی ہوگی ۔پاکستان کو انڈیا اپنے اکھنڈبھارت کے لیے سب سے بڑی رکاؤٹ سمجھتا ہے جس کے مطابق مشرکین ( ہندو) اس سارے علاقے پر غلبہ حاصل کرینگے !٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭دہرئیے یا کسی بھی خدا کو نہ ماننے والی اس وقت پوری دنیا میں دو سب سے بڑی قومیں ہیں ۔ ایک چین میں آباد ہیں اور ایک روس میں ۔ لیکن ان دونوں میں ایک بنیادی فرق ہے ۔ چین اپنے مذہب یا عقائد کی تبلیغ نہیں کرتا نہ ہی دوسرے مذاہب کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتا ہے ۔ جبکہ روس نے نہ صرف کارل مارکس کے نظریات کو خود تسلیم کیا بلکہ ان نظریات کی بنیاد پر سوشلزم نامی ایک شیطانی معاشی نظام دنیا کو دینے کی کوشش کی ۔قیام پاکستان کے بعد لیاقت علی خان نے روس سے دوستی قائم کرنے کے لیے اپنا ایک سفیر روس بھیجا ۔ لیکن روس کے اس وقت کے سربراہ نے اپنی فری میسن بیوی کے کہنے پر لیاقت علی خان کے نمائندے سے ملاقات تک نہ کی ۔ مجبوراً لیاقت علی خان نے امریکی سے تعلقات کا آغاز کیا۔پاکستان کے نامور ادیب اور سفیر قدرت اللہ شہاب کے مطابق روس اور امریکہ میں سرد جنگ اپنی جگہ لیکن ایک معاملے میں دنوں اتفاق پایا جاتا ہے کہ پاکستان کو دنوں اپنا دشمن سمجھتے ہیں ۔65 کی جنگ میں روس نے انڈیا کو سپورٹ کیا ۔ 71 کی جنگ میں روس نے انڈیا سے 20 سال کا معاہدہ کیا جس کے تحت انڈیا پر حملہ روس پر حملہ تصور ہوتا ۔ اس معاہدے کی وجہ سے اس جنگ میں چین پاکستان کی کوئی مدد نہ کر سکا اور بنگلہ دیش ہم سے الگ ہوگیا ۔ پھر گوادر پر قبضہ کرنے کے لیے روس اپنی پانچ لاکھ فوج کے ساتھ افغانستان پر چڑھ دوڑا ۔ جنرل ضیاء نے اس خطرے کو پیشگی محسوس کرتے ہوئے روس کو افغانستان میں ہی روکنے کا فیصلہ کر لیا ۔ روس کو پاکستان نے افغانستان میں شکست دی ۔لیکن ساتھ ہی پاکستان نے اپنا ہاتھ روس کے زیر تسلط وسطی ایشیائی ریاستوں اور بوسنیا اور چیچنیا تک دراز کر لیا ۔ ان ریاستوں کو پاکستان کی بدولت آزادی ملی ۔وسطی ایشیائی ریاستوں میں قرآن پاک کے بے شمار نسخے پکڑے گئے جو انڈیا سے آئے تھے اور جو لاہور کے چھپے ہوئے تھے ۔ روس کی خفیہ ایجنسی کے جی بی نے جلدہی سراغ لگا لیا کہ یہ بھی جنرل ضیاءالحق کا ہی پھیلایا ہوا جال ہے ۔ جسکے دو مقاصد ہیں پہلی کارل مارکس اور سوشلزم کے شیطانی نظریات کو لگام ڈالی جا سکے جو بڑی تیزی سے ان مسلمان خطوں کو اپنی لپیٹ میں لے رہے تھے ۔ دوسری روس کے انڈیا کے ساتھ تعلقات میں دراڑ ڈالی جا سکے ۔پاکستان نے ان ریاستوں میں اقبال کے اس شعر کو ایک نعرے کی شکل دے دی تھی کہ ۔۔۔۔۔۔معمار حرم باز بہ تعمیر جہاں خیز از خواب گراں خواب گراں خواب گراں خیز!یہ شعر وہاں زبان رد عام ہوگیا اور آزادی کا نغمہ بن گیا ۔پاکستان نے بالاآخر روس اور اسکے شیطانی سوشلزم کے نظرئیے کو برباد کر کے رکھ دیا ۔ وہ نظریہ جس کو عیسائت بھی اپنے لیے خطرہ محسوس کر رہی تھی پاکستان کے ہاتھوں اپنے انجام کو پہنچا ۔٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭نصاری کی نمائندگی اس وقت امریکہ اور اسکے اتحادی کر رہے ہیں جنکو نیٹو کہا جاتا ہے ۔ جنہوں نے اسلام کے خلاف پھر سے صلیبی جنگوں کا آغاز کر دیا ہے ۔ان کے ساتھ پاکستان کے معاملات ایسے ہیں کہ بظاہر دونوں ایک دوسرے کے ساتھ دوستی اور اچھے تعلقات کا ڈھول پیٹتے نظر آتے ہیں لیکن درحقیقت انکی آپس میں خونریز جنگ چل رہی ہے ۔امریکہ نے پاکستان کی پشت میں کئی بار خنجر گھونپا جسکی وجہ سے ایوب خان کو کہنا پڑا تھا کہ “امریکہ سے دوستی خودکشی ہے” ۔ امریکہ کی اصل دشمنی پاکستان سے تب شروع ہوئی جب پاکستان نے عراق ایران جنگ کو بزور طاقت روک دیا تھا جس میں امریکی مفادات کو بے پناہ نقصان پہنچا ۔ صدام نے جب جنرل ضیاء کی اپیل پر کان نہیں دھرے کہ “یہ جنگ عالم اسلام کے خلاف سازش ہے رک جاؤ ” ۔ تب ضیاء نے ایران کو کچھ سٹنگرز فراہم کیے جن سے عراقی جہاز گرائے گئے صدام نے مجبوراً جنگ روک دی ۔پاکستان امریکی کی خفیہ جنگ کی بہت لمبی تاریخ ہے مضمون بہت زیادہ لمبا ہو جائیگا ۔ ہم صرف حال کی بات کرتے ہیں جہاں پاکستان اور امریکہ بظاہر دنیا کے سامنے اتحادی بنے ہوئے ہیں ۔اصلیت یہ ہے کہ امریکہ اپنی کل جنگی بجٹ کا 60 فیصد سے زیادہ صرف دو جنگی ڈاکٹرائنز پر خرچ کر رہا ہے ۔ ایف پاک ڈاکٹرائن اور فورتھ جنریشن وار ۔ اور یہ دونوں جنگی ڈاکٹرائنز پاکستان کے خلاف ہیں ۔ ان ڈکٹرائنز کے تحت ڈرون حملے ، پاکستان میں بغاوتیں اور شورشیں برپا کروانا اور پاکستانی میڈیا اور دیگر ذرائع سے پاکستان اور پاکستان کے نظریہ اسلام پر حملے اور انکے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرنا ہے ۔امریکہ کے مفرور سی ائی اے ایجنٹ ہنری سنوڈن کے مطابق امریکہ دنیا بھر میں نیوکلیرز ہتھیاروں کی جاسوسی کے لیے سالانہ 46 بلین ڈالر کی رقم خرچ کرتا ہے جس میں سے 23 بلین ڈالر صرف پاکستان کے نیوکلیر پروگرام کے خلاف خرچ کرتا ہے ۔امریکہ کے مشہور دانشور رابرٹ تھارپلے کے مطابق امریکہ کا افغانستان پر حملہ اور یہ سارا ڈرما ہی صرف اور صرف پاکستان کے لیے ہے ۔ اصل نشانہ پاکستان ہی ہے ۔رابرٹ تھارپلے کا انٹرویو ملاحظہ کیا جا سکتا ہے ۔http://www.pakfb.com/us-war-against-pakistan-webster-tarple…
پاکستان میں صوبہ خیبر، بلوچستان اور کراچی میں جاری دہشت گردی کو لندن کی ایم آئی سکس الطاف حسین کے ذریعے اور امریکہ انڈیا کے ذریعے سپورٹ کرتا ہے ۔صلیبی جنگوں پر یقین رکھنے والی امریکہ کی پرائویٹ دہشت گرد ایجنسیوں میں سے کم از کم نصف درجن پاکستان کے اندر خفیہ جنگ لڑ رہی ہیں جن سے آئی ایس آئی برسر پیکار ہے ۔ ان میں بلیک واٹر ، زی اور ڈائن کور جیسی ایجنسیاں شامل ہیں ۔لیکن جواباً پاکستان کیا کر رہا ہے ۔ بظاہر دنیا کے سامنے امریکی حلیف ہونے کا اعلان کرنے والا اس وقت افغانستان میں جاری امریکہ کے خلاف تمام جہاد کو کنٹرول کر رہا ہے ۔ہم لمبی تفصیل میں نہیں جاتے ۔27 اکتوبر اور 3 نومبر 2011 کو بی بی سی نے ” سیکرٹ پاکستان” کے نام سے ایک ڈاکومینٹری فلم کے دو حصے ریلیز کیے جس میں اس نے ثابت کیا کہ پاک آرمی اور آئی ایس آئی امریکہ اور پوری دنیا کے ساتھ ڈبل گیم کھیل رہی ہے اور بظاہر امریکی اتحادی بنی ہوئی ہے لیکن درحقیقت افغانستان میں لڑنے والے طالبان اور انڈیا کے خلاف لڑنے والے مجاہدین کو پاکستان ہی اسلحہ اور ٹریننگز دیتا ہے ۔اوباما کے مشیر بروس ریڈ نے 2009 بیان دیا کہ افغانستان میں ہم کو سخت مزاحمت کا سامنا ہے جسکو پاکستانی آرمی اور انکی خفیہ ایجنسی کی بھرپور سپورٹ حاصل ہے کئی پکڑے گئے طالبان کے انٹرویو جنہوں نے کہا کہ ہمیں آئی ایس آئی نے ہائر کیا تھا ۔۔ملابرادر جو ملا عمر کے بعد دوسرا بڑا کمانڈر ہے اس کو آئی ایس آئی نے کراچی سے پکڑا کیونکہ ایک برٹش ڈپلومیٹ کے مطابق وہ افغان حکومت سے خفیہ رابطہ کر کے مزاکرات کرنا چاہتا تھا جبکہ ائی آیس آئی ابھی اس جنگ کو جاری رکھنا چاہتی ہے ۔ ان کے مطابق پاکستان یہ ناممکن خواب دیکھ رہا ہے کہ امریکہ کو بھی روس کی طرح افغانستان میں ٹکڑے کیا جا سکتا ہے ۔۔۔ ملا برادر کی رہائی کے لیے امریکہ نے پاکستان کو ایف 16 جہاز تک آفر کیے گئے جو پاکستان نے مسترد کر دئے ۔۔۔پاکستان اپنی اس جنگ کو خفیہ کیوں رکھنا چاہتا ہے ۔ اسکا جواب ماہرین یہ دیتے ہیں کہ اس طرح وہ جنگی اخراجات برداشت کر سکے گا اوراسکو عالمی تنہائی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا ۔مسٹر ریڈل کے مطابق پاکستان اپنی مخصوص جنگی حکمت عملی کی بدولت پوری دنیا کی فوجی طاقتوں کو افغانستان میں ڈبو سکتا ہے اور دنیا کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکا ہے ۔۔۔پاکستان کی اس جنگی حکمت عملی کی نتیجے میں امریکی کی جنگی اور معاشی کمر ٹوٹنے کے قریب ہے اور انکا سرمایہ دارانہ نظام والا نظریہ اپنی وقعت کھونے لگا ہے ۔ پاکستان صلیبیوں( امریکہ اور نیٹو ) کے لیے کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے ۔٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭یہود و نصاری ، مشرکین اور دہرئیے سارے ملکر پاکستان کے خلاف برسرپیکار ہیں اور پاکستان نہ صرف اکیلے ان سب سے نبرد آزما ہے بلکہ برابر کا جواب بھی دے رہا ہے ۔یہ ہے وہ پاکستان جس کو بنانے والوں نے اسلام کا آخری قلعہ کہا تھا اور اس قلعے پر چاروں طرف سے حملہ ہوچکا ہے ۔ اب آپ نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ حملہ آوروں کا ساتھ دینگے یا قلعے کی حفاظت کرینگے اور محافظوں کا ساتھ دیں گے!!!!!
اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے اور اسکو صحیح معنوں میں ایک اسلامی ریاست بنائے !
#پاکستان زندہ باد💚
#پاک فوج آئی ایس آئی پائیندہ باد💚
No comments:
Post a Comment