June 07, 2018

محمود خان اچکزائی کی اصلیت Real face of Mehmood Khan Achakzai




اسلام و علیکم میرے ہم وطن پاکستانیو یہ ہیں جناب محمود خان اچکزائی کی اصلیت
پلیز تحریر کو پورا پڑھئیے گا شکریہ
یہ کھدر پوش مسخرہ جو اپنی چادر میں بہت کچھ چھپا لیتا ہے ۔عبدالصمد اچکزئی کا بیٹا ہے۔ وہی عبدالصمد جس نے ساری عمر بلوچستان میں بیٹھ کر کانگرس کا مال کھایا اور پاکستان بننے کی مخالفت کی ۔جس نے نیشنل عوامی پارٹی سے الگ ہوکر "پختون خواہ" پارٹی بنالی۔اور بلوچستان کے پختونوں کے حقوق کا سوداگر بن بیٹھااور زندگی بھر1970ءکے انتخابات میں بلوچستان سے صرف ایک صوبائی نشست حاصل کی۔1970ءکی دہائی میں عبدالصمد کا نام ایک قوم پرست پختون راہنماکے طور پر سنا پھر غالبا1973ءمیں ایک قبائلی جھگڑے میں قتل ہوگیا۔اور یوں ایک طویل عرصہ تک "اچکزئی" نام کی کوئی چیز میدان سیاست میں نظر نہ آئی۔جنرل مشرف نے جب الیکٹرانک میڈیا کو آزادی دی تو ابتداءمیں TV کے پاس "ٹائم پاس"کرنے کیلئے کوئی پروگرام نہیں ہوتے تھے۔رنگا رنگ قسم کے سیاسی ٹوٹ بٹوٹ اور الوباٹےT.Vکی سکرینوں پر جلوہ گر ہوتے رہے جن میں ایک بار کسی چینل پر محمود خان اچکزئی کو دیکھنے اور سننے کا اتفاق ہوا۔"چکی" اتنی بڑی کہ کرسی پر پورا اسمایا نہیں جاتا تھا۔گفتگو میں اتنی ربط کہ ایک جملہ دوسرے سے میل نہیں کھاتا تھا۔کچھ سمجھ نہیں آتا تھا کہ کیا کہنا چاہتا ہے۔اور اسی طرح پروگرام ختم ہوگیا۔

محمود خان ایک طویل وقفے تک عوام اور میڈیا کی نظروں سے اوجھل رہا۔پھر اسلام آباد میں طاہر القادری اور عمران خان نے 126،دن کا تاریخی دھرنا دیا جس نے نواز شریف کی بادشاہت کو لگام ڈال دی تو تاریخ نے ان سب سیاسی مفت خوروں کو بھی جو نواز شریف کا دیا کھاتے تھے پارلیمنٹ میں عریاں کر دیا۔ یہ میرے مولا کی کرم نوازی تھی ورنہ اقتدار کے دسترخوان سے ہڈیاں چننے والے سیاستدان جلد بے نقاب نہیں ہوتے۔ انہیں میں سے ایک محمود خان اچکزئی بھی تھا جس نے اپنے سیاسی مخالفین کو کبھی خانہ بدوش کہا تو کبھی ریاست پاکستان کا غدار۔ تاہم کبھی کبھی ایک انجانی سے خوشی ضرور ہوتی کہ اچکزئی اب ریاست پاکستان کا وفادار بن چکا ہے۔ کیونکہ وہ اب بار بار"ریاست پاکستان" اور آئین پاکستان کی بات کرکے اپنے باپ کے سیاسی گناہوں کو دھونا چاہتا ہے اور اچکزئی خاندان سے پاکستان دشمنی کا لیبل ہٹانا چاہتا ہے۔مگر دل کے کسی اندرونی گوشے سے کسی خدشے کی آواز ضرور سنائی دیتی کہ یہ سب ڈھونگ ہے۔ پارلیمنٹ، ریاست اور آئین کا تو بس نام ہے وگرنہ D.N.Aکیسے بدل سکتا ہے۔ کبھی خوش گمانی اور کبھی بدگمانی کی سی کیفیت رہتی۔ خوش گمانی کہ اچکزئی ریاست پاکستان کے حوالے سے بات کر رہا ہے۔ بدگمانی کہ نسلوں کے غدار کہیں ریاست اور آئین کے نام پر دھوکہ تو نہیں دے رہے۔ اگر ہمیںخوب علم تھا کہ وہ خود وزیر اعظم کے مشیر ہیں۔ جبکہ ان کے بھائی بلوچستان کے گورنر دوسرے بھائی فمید خاں تیسرے بھائی مجید خاں بلوچستان اسمبلی کے رکن بیوی کی بہن نسیمہ اچکزئی M.N.Aبیوی کی بھابی MPA۔ ایک برادرنسبتی میجر کوئٹہ ائر پورٹ۔ دوسرابرادر نسبتی DIG موٹروے پولیس۔ بیوی کا بھتیجا یونیورسٹی آف انجیئرنگ کا پروفیسر اور اسی یونیورسٹی میں بیوی کا کزن رجسٹرار اور حال ہی لاءکالج کا ہونے والا پرنسپل امان اچکزئی بھی اسی "برمکی خاندان" سے تعلق رکھتا تھا۔ اللہ تو بے نیاز ہی ہے مگر یہ میرا پاکستان بھی کتنا بے نیاز ہے کہ یہاں پر غدار کو تمغے سجائے گئے۔ریاست کے ہر دشمن کو مقتدر کیا گیا۔ پاکستان کے وجود کو تسلیم نہ کروانے والوں کو پورے کے پورے آئینی ادارے عطاکر دیئے گئے۔ کانگرس اور گاندھی کے گن گانے والوں کو مسلم لیگ اور قائد اعظم کے جانشین نواز شریف نے سونے میں تولا۔ ایسے را کے ایجنٹوں کو پورے کے پورے صوبوں کا اقتدار تھالی میں رکھ کر پیش کیا گیا۔ جنہیں دیکھ کر مشہور روسی ناول نگار "دستووسکی" کے ایک ناول کا عنوان "ذلتوں کے مارے لوگ" یاد آجاتا ہے۔ ہم بھی کتنے بدقسمت لوگ ہیں کہ یہاں ریاست سے محبت کرنے والے سولیوں کی نذر ہوئے یا افلاس و جہالت اور قید و بند کا ترنوالہ بنے اور ریاست کو رسواءکرنے والے ہمارے آقا و حکمران ۔ آغا شورش یاد آگئے۔ہر دور کے آقا غلام ابن غلامہر عہد کی تاریخ چند سودائیبھارت اور افغانستان کا غلام محمود اچکزئی پاکستان میں رہتا ہے۔ پاکستان کے وزیر اعظم کامالشیاء(مشیر) ہے۔وفاق سے لے کر بلوچستان تک اس کے اقتدار کے جھنڈے لہرارہے ہیں۔ اسی ملک کی گندم کا پساآٹاکھاتا ہے۔اسی کے چشموں کے پانی سے سیراب ہوتا ہے۔ اسی کی ہواﺅںمیں سانس لیتا ہے۔یہیںمحل بناتا ہے۔اسی ملک میں اپنے خاندان کے ہر فرد کو دور دور سے لاکر صاحب اقتدار واختیار کرتا ہے ۔اسی ملک کے وزیر اعظم کی مالش کرکے کھربوں روپے کما رہا ہے۔اوراسی بدقسمت ملک کے بارے میں کہتا ہے کہ اس کا صوبہ خیبر پختون خواہ افغانستان کا حصہ ہے۔پاکستان سے محبت کرنے والے لکھاریوں نے اب تک بہت کچھ لکھا۔بہت سوں نے مذمت کی مگر واری جاﺅں اپنے بھولے وزیر اعظم کے کہ خاموشی میں ہی بہتری سمجھی ایک "دنیا دار"لکھنے والے نے"ارشاد " کیا کہ پاکستان میں بسنے والے یہ افغان جوتے پالش کرکے ریڑھیوں پر بھٹے فروخت کرکے اور چوکیدارہ کرکے پاکستان کی خدمت کررہے ہیں۔اپنی اوقات سے زیادہ تنخواہ بھی انسان کو بے عقل بنا دیتی ہے۔کیا افغانوں کے آنے سے پہلے یہاں لوگ بغیر پالش کے جوتے پہنتے تھے یامکی کی بھٹے نہیں کھاتے یایہاں دیہاتوں ،قصبوں اور شہروں میں کوئی چوکیدار نہیں ہوتا تھا۔دل لگتی بات چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الہی نے کی اور مسلم لیگ کے قائدین ہونے کا حق ادا کر دیا کہ ہمارے ملک میں لوگ بے روزگار ہیں ۔تلاش معاش میں بیرون ملک جاتے ہوئے سمندروں اور صحراﺅں میں جان دے دیتے ہیںاور یہاں دس لاکھ افغان ہماری سرکاری نوکریوں پر براجمان ہیں۔لاکھوں افغان مقامی لوگوںکے کاروبارپر قابض ہیں جنہوں نے ہیروئن اور کلاشنکوف کو معاشرے کا حصہ بنا دیا۔افسوس کے وزیر اعظم نواز شریف اور محمود خان اچکزئی میرے پاکستان کے ایک صوبے کو ©"را" کے کہنے پر افغانستان کا حصہ ظاہر کررہا ہے۔"وزیر اعظم پاکستان کا نمک حلال اور ریاست پاکستان کا نمک حرام۔وزیر اعظم پاکستان کا وفادار اور پاکستان کا غدار محمود خان اچکزائی۔
پاکستان زندہ باد
#اختر_بلوچ

No comments:

Post a Comment

Total Pageviews