خاوند کی اطاعت = عزت اعتماد
یمن میں حارث بن عمروالکندی نام کا ایک بادشاہ گزرا ہے۔ ایک دن اسے اطلاع ملی کہ عوف کندی نامی سردار کی لڑکی غیر معمولی طور پرحسین و جمیل ہے۔ بادشاہ نے اسی کی برادری کی عصام نامی ایک عورت کو حال معلوم کرنے بھیجا۔ وہ لڑکی کی والدہ کے پاس پہنچی جس کا نام اما مہ بنت حارثہ تھا۔ اپنے آنے کا مقصد بیان کیا۔
وہ اسے اپنی لڑکی کے پاس لے گئی اور کہا کہ یہ تیری خالہ ہے جو تجھے ملنے اور تیرے بارے میں معلومات حاصل کرنے آئی ہے۔ اس سے کھل کربات کر اور کوئی بات اس سے نہ چھپانا۔ وہ عورت اس لڑکی کو دیکھ کر اس کے حسن و جمال اور سلیقہ مندی کی قائل ہو گئی۔ واپس آ کر بادشاہ سے صورت حال بیان کر دی اور اس کی بہت تعریف کی۔
یہ سن کر بادشاہ نے اس کے باپ کے پاس نکاح کا پیغام بھیجا۔ چناںچہ اس کے ساتھ بادشاہ کی شادی ہو گئی۔ رخصتی کے وقت جب دلھن کو پالکی میں بٹھا کر خاوند کے گھر لے جانے کا مرحلہ آیا، تو ماں نے اسے چند نصیحتیں کیں۔ اس نے کہا:
اے بیٹی، اگر نصیحت کسی کے عقل و خرد یا اعلیٰ نسب کی وجہ سے کی جاتی، تو میں اسے ضرور چھوڑ دیتی اور تجھ سے چھپاتی۔ مگر یہ عقل مند کے لیے یاددہانی کے طور پر اور بے سمجھ کے لیے بطور تنبیہہ کی جاتی ہے۔ اس لیے میں تجھے نصیحت کر رہی ہوں۔
اے میری بیٹی، اگر عورت اپنے والدین کی دولت مندی اور ان کی والہانہ محبت کی وجہ سے مستغنی ہوتی، تو سب سے زیادہ میں اپنے خاوند سے لاپروا اور مستغنی ہوتی، مگر ایسا نہیں۔ بلکہ جس طرح عورتوں کے لیے مرد پیدا کیے گئے ہیں بالکل اسی طرح عورتیں مردوں کے لیے پیدا کی گئی ہیں۔ اے بیٹی، تو ایک مانوس ماحول اور وطن سے دور ایسے ماحول میں جا رہی ہے جسے تو نہیں جانتی۔ ایک ایسے ساتھی کے ہاں تجھے جانا ہے جس کے ساتھ تو مانوس نہیں جب کہ وہ تیرا مالک بن جائے گا۔ لہٰذا تو اس کی لونڈی بن جانا اس طرح وہ تیرا غلام بن جائے گا۔
اس سلسلے میں تو میری دس باتیں یاد رکھنا:
1٭ پہلی بات تو یہ ہے کہ اپنے خاوند کے ساتھ قناعت اور سادگی سے زندگی گزارنا۔
2٭ اس کی بات غور سے سننا اور اطاعت کرنا کیونکہ قناعت میں دل کو راحت پہنچتی ہے اور اطاعت و فرمانبرداری میں مالک (خاوند) خوش ہوتا ہے۔
3٭ تیسری بات یہ کہ تجھ سے خاوند کی مرضی کے خلاف کوئی بات سرزد نہ ہو۔
4٭ تیرا خاوند تجھے صاف ستھرے اور مہکتے لباس میں ملبوس ہی دیکھے۔ اے میری بیٹی، تجھے معلوم ہونا چاہیے کہ عطر کی عدم موجودگی میں پانی سب سے خوشبودار ہے اس سے نہا اور بنائو سنگار کر۔ حسن پیدا کرنے کے لیے تیرے پاس سرمہ موجود ہے، اس سے زیادہ کوئی چیز اچھی نہیں۔
5٭ پانچویں بات یہ ہے کہ اس کے کھانے کے وقت کا خیال رکھ۔
6٭ سونے کے وقت بھی اس کے آرام کا خیال رکھ کیونکہ بھوک کی شدت ناقابل برداشت ہوتی ہے اور نیند سے اچانک جاگنا غصے کا سبب ہوتا ہے۔
7٭ ساتویں بات اس کے مال کی حفاظت کرنا ہے۔
8٭ آٹھویں نصیحت یہ ہے کہ اس کے رشتے داروں اور خاندان کا لحاظ رکھنا۔ کیونکہ مال کی حفاظت حسن ترتیب اور رشتے داروں اور خاندان کی رعایت حسنِ انتظام کی علامت ہے۔
9٭ نویں یہ کہ اس کے رازوں کو ظاہر نہ کرنا۔
10٭ دسویں یہ کہ اس کے حکم کی نافرمانی نہ کرنا۔ کیونکہ اگر تو نے اس کے راز کو ظاہر کر دیا، تو سزا سے نہ بچ سکے گی اور اگر نافرمانی کی، تو اس کے غصے کو بھڑکا دے گی۔
اے بیٹی، جب وہ ناخوش ہو، تو خوش ہونے اور جب وہ خوش ہو، تو غم کا اظہار کرنے سے بچنا۔ کیونکہ پہلی چیز کوتاہی کی علامت ہے اور دوسری سے کدورت کا اظہار ہوتا ہے۔
اور تجھے اچھی طرح معلوم ہونا چاہیے کہ یہ تمام چیزیں، تو اپنے خاوند سے اس وقت تک حاصل نہ کر سکے گی جب تک کہ تو ان تمام معاملات میں جنھیں تو پسند یا ناپسند کرتی ہے، اپنے خاوند کی خواہش اور رضا کو اپنی مرضی پر ترجیح نہ دے۔ اللہ تعالیٰ تیرے لیے بہتری کرے اور تجھے اپنی رحمت سے نوازے۔
جب لڑکی اپنے خاوند کے ہاں پہنچی، تو اس نے اپنی والدہ کی نصیحتوں کے مطابق عمل کیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ اس نے خاوند کا اعتماد حاصل کر لیا اور بڑی عزت پائی۔
یمن میں حارث بن عمروالکندی نام کا ایک بادشاہ گزرا ہے۔ ایک دن اسے اطلاع ملی کہ عوف کندی نامی سردار کی لڑکی غیر معمولی طور پرحسین و جمیل ہے۔ بادشاہ نے اسی کی برادری کی عصام نامی ایک عورت کو حال معلوم کرنے بھیجا۔ وہ لڑکی کی والدہ کے پاس پہنچی جس کا نام اما مہ بنت حارثہ تھا۔ اپنے آنے کا مقصد بیان کیا۔
وہ اسے اپنی لڑکی کے پاس لے گئی اور کہا کہ یہ تیری خالہ ہے جو تجھے ملنے اور تیرے بارے میں معلومات حاصل کرنے آئی ہے۔ اس سے کھل کربات کر اور کوئی بات اس سے نہ چھپانا۔ وہ عورت اس لڑکی کو دیکھ کر اس کے حسن و جمال اور سلیقہ مندی کی قائل ہو گئی۔ واپس آ کر بادشاہ سے صورت حال بیان کر دی اور اس کی بہت تعریف کی۔
یہ سن کر بادشاہ نے اس کے باپ کے پاس نکاح کا پیغام بھیجا۔ چناںچہ اس کے ساتھ بادشاہ کی شادی ہو گئی۔ رخصتی کے وقت جب دلھن کو پالکی میں بٹھا کر خاوند کے گھر لے جانے کا مرحلہ آیا، تو ماں نے اسے چند نصیحتیں کیں۔ اس نے کہا:
اے بیٹی، اگر نصیحت کسی کے عقل و خرد یا اعلیٰ نسب کی وجہ سے کی جاتی، تو میں اسے ضرور چھوڑ دیتی اور تجھ سے چھپاتی۔ مگر یہ عقل مند کے لیے یاددہانی کے طور پر اور بے سمجھ کے لیے بطور تنبیہہ کی جاتی ہے۔ اس لیے میں تجھے نصیحت کر رہی ہوں۔
اے میری بیٹی، اگر عورت اپنے والدین کی دولت مندی اور ان کی والہانہ محبت کی وجہ سے مستغنی ہوتی، تو سب سے زیادہ میں اپنے خاوند سے لاپروا اور مستغنی ہوتی، مگر ایسا نہیں۔ بلکہ جس طرح عورتوں کے لیے مرد پیدا کیے گئے ہیں بالکل اسی طرح عورتیں مردوں کے لیے پیدا کی گئی ہیں۔ اے بیٹی، تو ایک مانوس ماحول اور وطن سے دور ایسے ماحول میں جا رہی ہے جسے تو نہیں جانتی۔ ایک ایسے ساتھی کے ہاں تجھے جانا ہے جس کے ساتھ تو مانوس نہیں جب کہ وہ تیرا مالک بن جائے گا۔ لہٰذا تو اس کی لونڈی بن جانا اس طرح وہ تیرا غلام بن جائے گا۔
اس سلسلے میں تو میری دس باتیں یاد رکھنا:
1٭ پہلی بات تو یہ ہے کہ اپنے خاوند کے ساتھ قناعت اور سادگی سے زندگی گزارنا۔
2٭ اس کی بات غور سے سننا اور اطاعت کرنا کیونکہ قناعت میں دل کو راحت پہنچتی ہے اور اطاعت و فرمانبرداری میں مالک (خاوند) خوش ہوتا ہے۔
3٭ تیسری بات یہ کہ تجھ سے خاوند کی مرضی کے خلاف کوئی بات سرزد نہ ہو۔
4٭ تیرا خاوند تجھے صاف ستھرے اور مہکتے لباس میں ملبوس ہی دیکھے۔ اے میری بیٹی، تجھے معلوم ہونا چاہیے کہ عطر کی عدم موجودگی میں پانی سب سے خوشبودار ہے اس سے نہا اور بنائو سنگار کر۔ حسن پیدا کرنے کے لیے تیرے پاس سرمہ موجود ہے، اس سے زیادہ کوئی چیز اچھی نہیں۔
5٭ پانچویں بات یہ ہے کہ اس کے کھانے کے وقت کا خیال رکھ۔
6٭ سونے کے وقت بھی اس کے آرام کا خیال رکھ کیونکہ بھوک کی شدت ناقابل برداشت ہوتی ہے اور نیند سے اچانک جاگنا غصے کا سبب ہوتا ہے۔
7٭ ساتویں بات اس کے مال کی حفاظت کرنا ہے۔
8٭ آٹھویں نصیحت یہ ہے کہ اس کے رشتے داروں اور خاندان کا لحاظ رکھنا۔ کیونکہ مال کی حفاظت حسن ترتیب اور رشتے داروں اور خاندان کی رعایت حسنِ انتظام کی علامت ہے۔
9٭ نویں یہ کہ اس کے رازوں کو ظاہر نہ کرنا۔
10٭ دسویں یہ کہ اس کے حکم کی نافرمانی نہ کرنا۔ کیونکہ اگر تو نے اس کے راز کو ظاہر کر دیا، تو سزا سے نہ بچ سکے گی اور اگر نافرمانی کی، تو اس کے غصے کو بھڑکا دے گی۔
اے بیٹی، جب وہ ناخوش ہو، تو خوش ہونے اور جب وہ خوش ہو، تو غم کا اظہار کرنے سے بچنا۔ کیونکہ پہلی چیز کوتاہی کی علامت ہے اور دوسری سے کدورت کا اظہار ہوتا ہے۔
اور تجھے اچھی طرح معلوم ہونا چاہیے کہ یہ تمام چیزیں، تو اپنے خاوند سے اس وقت تک حاصل نہ کر سکے گی جب تک کہ تو ان تمام معاملات میں جنھیں تو پسند یا ناپسند کرتی ہے، اپنے خاوند کی خواہش اور رضا کو اپنی مرضی پر ترجیح نہ دے۔ اللہ تعالیٰ تیرے لیے بہتری کرے اور تجھے اپنی رحمت سے نوازے۔
جب لڑکی اپنے خاوند کے ہاں پہنچی، تو اس نے اپنی والدہ کی نصیحتوں کے مطابق عمل کیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ اس نے خاوند کا اعتماد حاصل کر لیا اور بڑی عزت پائی۔
جو خواتین اپنے خاوند کی اطاعت اور فرمانبرداری سے پیش آتی ہیں۔ وہی عورتیں کامیاب ہوتی ہیں۔ اپنے خاوند کی محبت اور نوازشات سے محظوظ ہوتی ہیں۔
No comments:
Post a Comment