July 30, 2021
کچھ مزاح ہوجائے😊 Comedy, Humor
E-Commerce, Hand crafts, Hand Made
اولاد کی تربیت Parenting
اولاد کی تربیت
Business Tips, کاروبار کیسے کریں قسط نمبر 5
Business Tips, کاروبار کیسے کریں قسط نمبر 3-4-
کاروباری پوسٹ نمبر 3
Business Tips, کاروبار کیسے کریں۔ قسط نمبر 2
Business Plan Idelogy and Markeet Reserch، کاروبار کیسے کریں قسط نمبر 1
Copy from https://www.facebook.com/ToqeerBhumla
July 15, 2021
Humanity Makes Good faith for you
ہمارے دفتر کی صفائی ایک لڑکی کرتی تھی اس کا شوہر سائیکل پر اس کو لینے آتا تھا
ایک روز جب میں دفتر میں داخل ہوا تو ایک بائیس سالہ انتہائی کمزور لڑکی میرا کمرہ صاف کررہی تھی ۔ اس کے کپڑے انتہائی پرانے کپڑوں کا رنگ گو کہ سفید تھا لیکن اس پر اتنی گرد پڑی ہوئی تھی کہ وہ مشکل سے سفید نظر آتے تھے ۔ میں نے اپنی سیکرٹری سے پوچھا کہ یہ کون ہے ۔جواب ملا کہ ہماری پہلی صفائی والی آیا
بیماری کیوجہ سے کام چھوڑ گئی ہے یہ لڑکی اس کی جگہ پر آئی ہے دن گزرتے گئے اس بچی کی آنکھوں کی حیاء اور چہرے کی معصومیت ایک پیغام دیتی تھی ۔ میں نے کبھی اس سے متعلق پوچھنا مناسب نہیں سمجھا۔ اس بات کو کوئی چھ ماہ گزر گئے تو ایک روز میری سیکرٹری نے مجھے کہا کہ اسے دو چارپائیاں لے دیں اور پھر اس نے وہ واقعہ سنایا جو اس کے ساتھ گزشتہ رات پیش آیا تھا ۔ کہنے لگی کہ روزانہ اس کا شوہر سائیکل پر لینے اسے آتا تھا ۔ کل جب وہ کافی دیر تک نہیں آیا تو میں اس کو اس کے گھر چھوڑنے چلی گئی ۔ یہ ایک ویرانے میں چھپڑ ساتھا میں نے اندر داخل ہونا چاہا تو اس نے روکا کہ آپ اندر نہ جائیں میں
زبردستی اندر گئی تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ وہاں پر ماسو ا ایک لالٹین کے کچھ بھی تھا ۔ اس کے دو بچے زمین پر لیٹے ہوئے تھے میں نے پوچھا کہ تم او ر تمہارا خاوند کہاں سوتے ہیں۔ تو اس نے زمین کی ایک جانب اشارہ کرکے بتایا کہ وہاں میں نے پوچھا تمہارے پاس کوئی چارپائی بستر رضائی وغیرہ کچھ نہیں تو وہ روپڑی اور کوئی جواب نہ دیا دوسرے دن اسے دو چارپائیاں لے کر دے دیں اور کچھ برتن بھی ۔ جب میں نے کچھ کپڑوں کے پیسے دیئے اور اسے کرایہ پر گھر
لے دیا تو اس کی حالت دیدنی تھی ۔ دراصل میرا پروگرام اس کو ایک گھر لے کر دینے کا تھا چند روز پہلے میں نے اپنے روزانہ کے معمول کے مطابق دفتر میں صلاۃ التسبیح شروع کی تو قیام کے دوران اچانک محسوس ہوا کہ میں آسمان میں ایک ایسے مقام پر ہوں جہاں فرشتے خداند قدوس سے براہ راست احکام وصول کرتے ہیں ۔ چاروں طرف تاحد نظر سفید لباس میں ملبوس فرشتے ہی فرشتے ہیں اتنے میں رب العزت کی آواز گونجتی ہے کہ ڈاکٹر صاحب کی عبادت کا ثواب دو گُنا کردو ۔ اس کے فوراً بعد تمام فرشتے آپس میں چہ میگوئیاں شروع کردیتے ہیں۔ سب فرشتے حیران ہیں کہ اس بچی نے اپنے پالن ہار رب العزت سے کیا مانگ لیا ہے
کہ ایک تو رب العزت نے اس بندے کو تمام عمر کی عبادت کے برابر ثواب بخشا ہے اور ساتھ ہی ایسی نعمتیں عطاء کی ہیں جس کا تصور کرنا بھی مشکل ہے ۔ میں نے نوافل مکمل کئے ۔بچی کو بلوایا اور اس وقت میں پھوٹ پھوٹ کر رو دیا اور اس سے استدعا کی کہ وہ ایک بار پھر رب العزت سے میرے لئے ویسی ہی دعا مانگے ۔ کچھ دن بعد القاء ہوتا ہے کہ اس نے تو کچھ نہیں مانگا لیکن جو کچھ بھی آپ نے اسے دیا ہے وہ اتنی خوش تھی اور جب رات کو وہ چارپائی پر لیٹی تو زاروقطار
رو رہی تھی ۔ اور زبان پر الحمداللہ تھا ۔ رب العزت کو اس کی یہ ادا پسند آئی اس لئے انعام تو آپ ہی کو ملنا تھا۔ میں نے اگلے روز اس لڑکی کو بلوا کر اس کے گھریلو حالات معلوم کئے تو پتہ چلا کہ اس نے انتہائی کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزاری ہے ۔ وہ بلکل ا ن پڑھ تھی لیکن نماز کی پابند تھی ۔ گھر میں کبھی سالن نہ بھی ہوتا تووہ سو کھی روٹی اور مرچوں سے پانی کے ساتھ پیٹ بھر لیتی اور ہر حال میں رب العزت کا شکر ادا کرتی اور کہتی الحمداللہ رب تیرا لاکھ لاکھ شکر ہے ایسے بھی تو لوگ ہونگے جن کو یہ سوکھی روٹی بھی میسر نہیں ۔
چھوٹی سی عمر میں جب وہ چودہ سال کی تھی ماں باپ نے خالہ زاد کے ساتھ رشتہ طے کردیا اور شادی ہوگئی ۔ شوہر ایک موٹر سائیکل کی دکان پر کام کرتا تھا کبھی ہزار پانچ سوکماکر لاتا۔ ایک سال کے اندر 2جڑواں بچے پیدا ہوئے کبھی اوپلے تھاپے اور کبھی کسی کے گھر میں ایک وقت کی روٹی اور 2000 ماہانہ پر کام کیا لیکن ہر حال میں اس نے رب العزت کا شکرادا کیا۔ شروع میں سسرال والوں نے ایک چھپڑ
میں رہنے کی جگہ دی پھر وہاں سے بھی نکال دیا اور ہم نے معصوم بچوں کے ساتھ بھینسوں کے کمرے کےایک نکڑ میں رہ کرگزر بسر کی اور جب اس اسپتال میں نوکری ملی تو ایک کرایہ کا کمرہ لے لیا آپ جانتے ہیں کہ آج مہنگائی کا کیا عالم ہے لیکن ہر حال میں ذات باری تعالیٰ کاشکر ادا کیا۔ آج میں اتنی خوش ہوں کہ میں زندگی بھر تصور بھی نہیں کر سکتی تھی کبھی ایسا بھی ہو گا۔ آج پھر میں اپنے رب کے حضور سربسجود ہوں اور اپنے ڈاکٹرصاحب کی بھلائی اور خوشی کے لئے دعا کرتی ہوں۔
مجھے گھر مل گیا، گھریلو اشیاءمل گئیں۔میں نے جب اس بچی سے انتہائی دردمندانہ اپیل کی کہ ایک مرتبہ پھر وہی دعامانگو جو تم نے رات کو میرے حق میں مانگی تھی تو اس نے ذہن پر زور دے کر کہا کہ میں نے تو کچھ بھی نہیں مانگا تھا۔ میں بس بے انتہا خوش تھی، خوشی میں زاروقطاررو رہی تھی اور زبان پر ’’الحمدللہ‘‘ تھا اور دل میں آپ کے لئے دعا تھی، وہ دعا کیا تھی میں نہیں جانتی صرف اور صرف آپ کی صحت اور خوشی مانگ رہی تھی اس جہان میں اور آخرت میں بھی ۔
Copy Paste