September 06, 2024

BLACK PEPPER PRICE & IMPORTANCE,

 


 کالی مرچ کے نخرے تو دیکھیں۔۔۔ کالی ہے پھر بھی 3800 سو روپے کلو ہے، اگر گوری ہوتی تو۔۔۔ ؟

کالی مرچ وہ مسالا جس کی تلاش میں انڈیا یورپ والوں کے ہاتھ آ گیا تھا۔ کالی مرچ ہمارے پسندیدہ اور مزیدار کھانوں میں اکثر استعمال ہوتی ہے. شاید بعض لوگوں کو یہ معلوم نہ ہو کہ یہ کہاں سے آتی ہے اور کس طرح پیدا ہوتی اور کس طرح تیار کی جاتی ہے؟ لیکن کیا آپ کو یہ بھی معلوم ہے کہ اس مسالے کی کشش یورپی قوموں کو انڈیا کھینچ لائی تھی اور بالآخر وہ ہمارے حاکم بن بیٹھے تھے؟

آج کل کالی مرچ اکثر گھروں کے باورچی خانوں میں پائی جاتی ہے اور یہ اتنی آسانی سے دستیاب ہے کہ ہم اسے کوئی خاص اہمیت نہیں دیتے۔ البتہ کسی زمانے میں یہ اتنی قیمتی تھی کہ اسے کالا سونا کہا جاتا تھا اور مہمانوں کے لیے تیار کردہ کھانوں میں کالی مرچ کا استعمال میزبان کی دولت اور طاقت کا بلا انکار ثبوت تسلیم کیا جاتا تھا۔

یورپ میں اس قیمتی اور نایاب مسالے کی ہر کسی کو تلاش تھی۔ لیکن ان کو یہ معلوم نہیں تھا کہ یہ کہاں پیدا ہوتا ہے اور اسے کیسے تیار کیا جاتا ہے؟ اس کے متعلق وہاں کئی بے بنیاد کہاوتیں مشہور تھیں جن میں سے ایک یہ تھی کہ اڑنے والے انتہائی زہریلے سانپ کالی مرچ کے جنگلوں کی رکھوالی کرتے ہیں اور مقامی لوگ جنگلات کو آگ لگا کر ان سانپوں کو عارضی طور پر بھگانے کے بعد اس مسالے کو حاصل کرتے ہیں جس کی وجہ سے اس کا رنگ کالا ہوتا ہے اور اس میں آگ کا ذائقہ پایا جاتا ہے۔

کالی مرچ کا مقام پیدائش انڈیا میں کیرلا کے علاقے میں ہے جہاں یہ درختوں پر چڑھی ایک بيل پر سبز بیری کی صورت میں لگتی ہے۔ یہاں کے لوگ ہزاروں سالوں سے ان بیریوں کو چن کر ان سے مسالہ تیار کرتے چلے آ رہے ہیں۔ کئی صدیوں تک یورپ میں بیچنے اور اس سے بے شمار دولت کمانے والے صرف عرب تاجر تھے کیونکہ اس علاقے کا راستہ صرف وہی جانتے تھے اور وہ اپنے گاہکوں تک اس راز کو پہنچنے نہیں دے رہے تھے اور اوپر سے اس راز کو محفوظ رکھنے میں یورپی لوگوں کی بے بنیاد کہاوتیں بھی ان تاجروں کے لیے مدد گار ثابت ہو رہی تھیں۔ اس طرح انہیں اس مسالے کی تجارت پر مکمل تسلط حاصل تھا لیکن اس کے ختم ہونے کا وقت زیادہ دور نہیں تھا۔

یہ درختوں پر چڑھی ایک بيل پر سبز بیری کی صورت میں لگتی ہے۔ تین دن کے لیے سبز بیریوں کو دھوپ میں سُکھا کر کالی مرچ تیار جاتی ہے۔
اس مسالے کا یورپ میں استعمال رومن دور میں شروع ہوا تھا البتہ پندرویں صدی عیسوی کے دوران یورپی امیر گھروں کے کھانوں کے علاوہ کالی مرچ کا استعمال 'کالی موت' یا طاعون کے علاج کے لیے بھی شروع ہوگیا جس کے پھیلنے سے وہاں لوگ بڑی تعداد میں مر رہے تھے۔ اس قیمتی مال کی سخت ضرورت اور شدید مانگ کی وجہ سے 8 جولائی 1497 میں پرتگال نے اپنے سب سے اعلا سمندری جہازراں واسکوڈے گاما (Vasco da Gama) کو کالی مرچ کے مَنبع کو تلاش کرنے کی مہم پر روانہ کیا۔ گاما کا فلاٹیلا مشکلات کا مقابلہ کرتے ہوئے سمندری ہواؤں کی مدد سے افریقی ساحلوں کے کٹھن بحری راستے سے مئی 1498 میں انڈیا تک پہنچنے میں کامیاب ہو گیا۔ اس طرح اسے یورپ میں سب سے پہلے انڈیا تک سمندری راستہ تلاش کرنے کا مقام بھی حاصل ہوا۔ اس میں کوئی شک نہیں تھا کہ گاما کے اس کارنامے سے پرتگال کا جیک پاٹ نکل آیا تھا۔

گاما انڈیا پہنچنے سے پہلے یہاں بے دین جنگلی وحشی دیکھنے کی امید لگائے بیٹھا تھا جو بيکار یورپی اشیا کے بدلے اپنا کالا سونا بخوشی اس کے حوالے کر دیں گے۔ جب گاما کیرلا کے شہر Kochi کوچی پہنچا تو اس کے بالکل برعکس لوگوں کو sophisticated اور بہت دولت مند پایا۔ دور دور سے عرب، چینی اور کئی دوسرے تاجر صدیوں سے اس ہر دیسی یا cosmopolitan مرکز پر تجارت کے لیے آ رہے تھے۔ پندرہیویں صدی میں کیرلا کے لیے کالی مرچ وہی مالی مقام رکھتی تھی جو آج کل گلف کی ریاستوں ے لیے تیل رکھتا ہے۔

گاما کے کیرلا میں آنے کے آٹھ سال کے اندر ہی پرتگال نے اس علاقے میں اپنے قدم اچھی طرح سے جما لیے تھے۔ انہوں نے یہاں ایک قلعہ بھی تعمیر کر لیا تھا جہاں انہوں نے انڈیا میں اپنے پہلے وائسرائے کو قیام دیا۔ سولھویں صدی کے آغاز سے پہلے ہی پرتگالی مسالوں کی تجارت میں سب سے آگے نکل چکے تھے اور جو مال وہ تجارت سے حاصل نہیں کر سکتے تھے، اپنی طاقت سے چھین لیتے تھے۔ کالی مرچ کی خاطر پرتگال نے انڈیا کے مسالے والے ساحلی علاقوں کو اپنے محاصرہ میں لے لیا تھا۔

ایک مرتبہ جب انہیں یہ یقین ہو گیا کہ انڈیا میں کالی مرچ کی تجارت اب ان کے مکمل قابو میں ہے تو انہوں نے اپنی توجہ دوسرے مسالوں کو ڈھونڈنے کی طرف کر دی۔ ان کی تلاش کے لیے اگلا مسالہ دار چینی تھا جو سولھویں صدی کے یورپی امیر لوگوں میں بے حد مقبول تھا۔ یہ کالی مرچ سے بھی زیادہ نایاب تھا اور اس کا منبع بھی ان کے لیے نامعلوم تھا۔

کیرلا کے آس پاس کے سمندر میں عرب تجارتی جہازوں پر مسلسل چھاپوں میں انہیں بار بار ان پر لدے مال میں دار چینی مل رہی تھی اس لیے انہیں شک تھا کہ یہ مسالہ کہیں آس پاس ہی پایا جاتا ہے لیکن کیرلا کے سمندر سے آگے کے علاقے سے وہ بالکل ناواقف تھے۔ 1506 میں پرتگالی ایک عربی جہاز کا پیچھا کرتے ہوئے طوفان میں راستہ بھٹک گئے اور انہوں ایک انجان ساحل پر پناہ لی۔ یہ سری لنکا کا ساحل تھا اور دار چینی یہاں ہی پائی جاتی تھی اور یوں انہیں دار چینی کا منبع بھی مل گیا۔

کالی مرچ اور دار چینی جیسے مسالے دینا بھر میں کھانے کے طریقوں میں انقلابی تبدیلیوں کے باعث بنے ہیں اور آج بھی مقبول ہیں لیکن ان کی تلاش نہ صرف ہماری تاریخ کا رخ بدلنے کا باعث بنی بلکہ اس نے جدید دینا کی شکل بنانے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ ان مسالوں کی مدد سے شہنشاہی سلطنتیں بنیں اور ٹوٹیں، ان کی خاطر قوموں کی آزادی چھن گئی اور قتل و غارت میں بے شمار انسانی جانوں کا نقصان ہوا۔

کالی مرچ اور دار چینی دو معمولی سے مسالے اور ایک غیر معمولی ماضی کے مالک ہیں جن کی تلاش سے یورپی لوگوں کے دولت سے خزانے بھر گئے لیکن جن لوگوں نے انہیں اپنی محنت سے بنایا ان کو اور ان کی قوم کو اس کے بدلے میں کیا حاصل ہوا؟

کالی مرچ کے فوائد:
کالی مرچ کے پانچ دانے روز کھائیے اور کمال دیکھیے۔
اعضائے رئیسہ، جگر اور دماغ کو تقویت دیتی ہے دمہ و کھانسی زکام اور بدہضمی میں نہایت مفید ہے,ل۔ کالی مرچ میں غذائی فوائد کے ساتھ ساتھ قدرت نے شفائی خصوصیات بھی رکھی ہیں اپنی شفائی خصوصیات کی بنا پر 70 سے زیادہ داخلی اور خارجی امراض میں اس کو استعمال کیا جاتا ہے۔

کالی مرچ ہمارے ملک میں کثرت سے استعمال کی جاتی ہیں۔ اکثر کھانوں میں اسے لازمی جز قرار دیا جاتا ہے اس کو فلفل اسود یا فِلفل سیاہ بھی کہا جاتا ہے۔ کالی مرچ گرم مسالے کا ایک لازمی جز ہے۔ یہ ریاح کو خارج کرتی ہے، ورم کو گھلاتی اور بلغم کی اصلاح کرتی ہے۔ یہ حافظے اور اعصاب کو بھی تقویت بخشتی ہے۔

اگر اس کا چھلکا اتار دیا جائے تو یہ سفید مرچ بن جاتی ہے. چھلکا اتارنے کے لیے کالی مرچ کو پانی میں بھگو کر رکھتے ہیں جب چھلکا نرم ہو جاتا ہے تو کپڑے سے رگڑ کر چھلکا اتار دیتے ہیں۔ تقریباً تمام بادی کھانوں مثلاً کچی سبزیوں ، ککڑی ، کھیرا وغیرہ میں اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا بہت زیادہ استعمال صحت کے لیے ٹھیک نہیں ہوتا کیونکہ اس کے زیادہ استعمال سے معدے کا السر ہو سکتا ہے۔

یہ غذ ا کو بخوبی ہضم کر دیتی ہے اور کھانے میں بے حد لذیذ ہوتی ہے اس کے علاوہ پیٹ کے درد اور بھوک نہ لگنے کی شکایت کے لیے بے حد مفید شے ہے۔ قوت بصارت میں اضافے کے لیے گھی اور شکر کے ساتھ کھلایا جاتا ہے۔ کالی مرچ 150 گرام ، شکر 30 گرام تک میں چمکنی (ایک بوٹی) پیس کر شامل کر لی جائے، پانچ گرام سفوف ایک کپ میٹھے دودھ کے ساتھ صبح نہار منہ کھا لیا جائے اور ایک گھنٹے تک پانی نہ پیا جائے۔ کالی مرچ کا یہ مرکب نہ صرف دماغی امراض بلکہ دوسری سرد بیماریوں میں بھی فائدہ دیتا ہے۔

کھانسی، دمہ اور سینے کے درد کے لیے نصف گرام کالی مرچ کا سفوف شہد کے ساتھ شامل کر کے چاٹنا مفید ہے۔ معدے کی تقویت ، ضعف ہضم اور بھوک کی کمی دور کرنے کے لیے کالی مرچ،  ہینگ اور سونٹھ ہم وزن لے کر چنے کے برابر گولیاں بنا لی جائیں۔ ایک ایک گولی تینوں وقت کھانے کے بعد استعمال کی جائے۔ گلا بیٹھنے کی صورت میں گیارہ کالی مرچیں بتاشے میں رکھ کر چبائی جائیں۔

لقوے کے مرض میں کوئی بھی دوا کالی مرچ سے زیادہ مفید نہیں سمجھی جاتی۔ کالی مرچوں کو باریک پیس کر کسی روغن میں ملا کر ماؤف مقام پر لیپ کیا جائے۔ جن مرکبات میں کالی مرچ شامل ہوتی ہے ان کے استعمال سے بھوک میں اضافہ ہوتا ہے چنانچہ جوارش کمونی جو طب یونانی کا مشہور مرکب ہے اس میں کالی مرچ شامل کی جاتی ہے چنانچہ اس کے کھانے سے بھوک بڑھ جاتی ہے اور کھانا ہضم ہو جاتا ہے۔

کالی مرچ کھانے والا خراب سے خراب آب و ہوا میں بھی بیمار نہیں ہوتا۔ اطباء کا کہنا ہے کہ کالی مرچ روزانہ کھانے کا طریقہ یوں ہے کہ طلوع آفتاب سے پہلے یا سورج طلوع ہونے تک کالی مرچ کے دانے چبائے جب اچھی طرح دانتوں میں باریک ہوجائیں تو بعد میں دودھ یا چائے پی لے یا انڈا کھالے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ اپنی عمر کے حساب سے اس کو استعمال کرے۔

بچے کو روزانہ ایک دانہ دیں جبکہ بڑے روزانہ پانچ دانے چبا کر اور چوس کر کھائیں۔ کالی مرچ کے سونگھنے (نسوار کی شکل) سے درد شقیقہ کو بے حد فائدہ ہوتا ہے۔ شہد میں ملا کر کھانا باعث مقوی باہ ہے۔ سینے کا درد دور کرنے اور پھیپھڑوں سے بلغم خارج کرنے کے لیے شہد میں ملا کر چاٹنے سے فائدہ ہوتا ہے۔
اس میں فولاد اور وٹامن بی اور ای شامل ہوتے ہیں۔ کالی مرچ کے استعمال سے بند پیشاب کھل جاتا ہے۔

نوٹ: درد گردہ کی بیماری میں مبتلا مریضوں کو کالی مرچ کا استعمال مناسب نہیں، گرم مزاج والے لوگ کم سے کم استعمال کریں۔

کیا آپ کو معلوم ہے کہ کھانے میں ڈالنے سے ہٹ کر بھی یہ کتنی فائدہ مند ہے؟ جی ہاں مختلف امراض کے ساتھ ساتھ یہ بہت کچھ ایسا کرتی ہے جو آپ کو حیران کردے گا۔

پیٹ کے مسائل دور کرے:
غذا میں کالی مرچ کا زیادہ استعمال معدے کے لیے بہتر ہوتا ہے کیونکہ یہ کھانے کو ہضم کرنے میں مدد دیتی ہے، جبکہ یہ معدے کے ایسے تیزاب کو بھی حرکت میں لاتی ہے جس سے کھانے جلد ہضم ہوتا ہے اور قبض ختم ہوجاتا ہے۔

گیلی کھانسی سے آرام:
گیلی کھانسی پر قابو پانا چاہتے ہیں تو کالی مرچ کو شہد کے ساتھ چائے میں استعمال کریں۔ کالی مرچ بلغم کو حرکت میں لائے گی جبکہ شہد کھانسی سے آرام دلانے والی قدرتی چیز ہے۔ ایک چائے کا چمچ پسی ہوئی کالی مرچ اور دو چائے کے چمچ ایک کپ میں ڈالیں، اس کے بعد اسے ابلتے ہوئے پانی سے بھردیں اور پندرہ منٹ بعد ہلا کر پی لیں۔ ایک اور گھریلو ٹوٹکا یہ ہے کہ لیموں کی قاش پر کالی مرچ چھڑکیں اور اس قاش کو جتنا ہوسکے چوسیں تاکہ کھانسی سے فوری ریلیف مل سکے۔

کپڑوں کے رنگ مدھم نہ ہونے دے:
دھونے سے آپ کی پسندیدہ شوخ رنگ کپڑوں کا رنگ مدھم ہوگیا ہے؟ اگر ہاں تو اگلی بار دھوتے ہوئے ایک چائے کا چمچ کالی مرچیں واشنگ مشین میں ڈالے گئے کپڑوں پر چھڑک دیں، جس کے بعد مشین کو چلائیں۔ یہ رنگوں کو برقرار رکھے گی۔

تمباکو نوشی ترک کریں:
ایک تحقیق کے مطابق نکوٹین استعمال کرنے والے کالی مرچ کے تیل کی مہک کو سونگھتے ہیں تو تمباکو نوشی کے لیے ان کی خواہش میں کمی آتی ہے۔ ایسے کرنے سے لوگوں کے گلے میں ایک جلن سی پیدا ہوتی ہے جو کہ کچھ ایسا لطف پہنچاتی ہے جیسے سگریٹ پیتے ہوئے محسوس ہوتی ہے۔

تھکے ہوئے مسلز کو آرام پہنچائیں:
ورزش کے بعد عدم اطمینان محسوس ہورہا ہے؟ تنے ہوئے مسلز کو ڈھیلا کرنے کے لیے سیاہ مرچ کے تیل سے مالش کریں، یہ ایک گرم تیل مانا جاتا ہے جو اس جگہ خون کی گردش اور حرارت بڑھا دیتا ہے جہاں اسے لگایا جائے۔ دو قطرے سیاہ مرچ کے تیل کو چار قطرے روز میری آئل میں ملائیں اور پھر اسے براہ راست جہاں لگانا ہو لگالیں۔

جلدی نگہداشت کے لیے فائدہ مند:
کالی مرچ جراثیم کش اور اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہے جو شفاف جلد کے حصول میں مدد دیتی ہے۔ یہ مرچ خون کی گردش کو قدرتی طور پر بڑھا دیتی ہے اور اپنی حرارت سے جلد میں مساموں کو کھول کر ان کی صفائی کرتی ہے۔

کالی مرچ کا پودا آپ گھر میں گملے یا زمین میں بھی لگا سکتے ہیں اور اس کے بے شمار فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔۔۔ لیکن خیال رکھنا نرسری والے آپ کو غلط پودا نہ پکڑا دیں۔ جسے وہ کالی مرچ کہتے ہیں وہ اصلی نہیں بلکہ سجاوٹی پودا ہے جس کے پتوں سے کالی مرچ کی خوشبو آتی ہے۔

مفاد عامہ کے لیے پیش کیا گیا۔۔۔ اپنے معالج سے مشاورت ضرور کریں.۔
CnC. #MQS

AFRICAN COUNTRIES PASPORT MOST POWERFUL , as Compare to PAKISTAN

 


 یہ اس افریقہ کے پاسپورٹ ہیں  جنہیں ہمارے ہاں تحقیر کے لیے لکھا بولا جاتا ہے. یوگنڈا کا نام تو اکثر لوگ منفی معنوں میں استعمال کرتے ہیں.... اس کا پاسپورٹ، امن، معیشت آپ سے بہتر ہے. باقی ممالک بھی دیکھ لیں.
Seychelles and Mauritius
 کے پاسپورٹس پر آپ 150 ممالک میں بغیر کسی ویزے کے جا سکتے ہیں جن میں شینجن ممالک بھی شامل ہیں. ہمارا سارا رجحان، کینیڈا، امریکہ، آسٹریلیا، یوکے کی طرف ہے.یہ شاید پاکستان کی تاریخ کی پہلی پوسٹ ہے جو آپ کو نئی راہیں دکھائے گی ۔

کاروبار کے لیے بر اعظم افریقہ اس وقت بہترین آپشن ہے. پاکستان چیزوں کی یہاں بہت مانگ ہے. سابقہ حکومت کی Look Africa پالیسی کی بدولت ہماری کافی پروڈکٹس یہاں جگہ بنا چکی ہیں.اس وقت زیمبیا،موریطانیہ ،ملاوی میں آپ فورا کاروبار  شروع کر سکتے ہیں۔اپنی سوچ بدلیں۔نئے ملکوں میں جائیں اور جلد ازجلد کروڑ پتی ہوں۔فیملی سیٹلمنٹ کے لیے بھی یہ بہترین ممالک ہیں۔اکثر افریقی ممالک میں  5 سال بعد پاسپورٹ کے لیے اپالئ کیا جا سکتا ہے۔ان ممالک سے امریکہ ۔کینیڈا کا ویزہ فوری طور پر ملتا ہے کیونکہ ان ممالک میں  ایمبیسیوں میں  رش نہیں ہے اور آپ کا سیٹس بزنس مین کا ہوتا ہے۔اور آپکو یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ بزنس مین کو ویزہ ملنے میں کم مسائل کا سامنا ہوتا ہے

#ریحان_باقر

#ریحانیات


Top 10 Most powerful African Passports

1: Seychelles🇸🇨
Seychelles passport is Visa Free to 152 Countries/places.

2: Botswana 🇧🇼
Botswana's passport is Visa Free to 86 Countries/places.

3: Namibia 🇳🇦
Namibia's passport is Visa Free to 78 Countries/places.

4:Lesotho 🇱🇸
Lesotho's Passport is Visa Free to  77 Countries/places.

5:Malawi 🇲🇼
Malawi's Passport is Visa Free to 73 Countries/Places.

6:Kenya 🇰🇪 & Tanzania 🇹🇿
Both Kenya's and Tanzania's passport are Visa Free to 72 Countries/Places.

7:Tunisia 🇹🇳 & Zambia 🇿🇲
Both Tunisia's & Zambia's passports are Visa Free to 71 Countries/Places.

8:The Gambia 🇬🇲
The Gambia's Passport is Visa Free to 68 Countries/Places.

9:Uganda 🇺🇬
Uganda's passport is Visa Free to 67 Countries/Places.

10:Cape Verde 🇨🇻
Cape Verde's Passport is Visa Free to 66 Countries/places.
 #stubborn_soul_01 #



August 25, 2024

Basil Seeds (تخم ملنگا کی کاشت اور فائدہ )

تخم ملنگا :-
اسلام علیکم
جیسا کہ ہر فارمر چاہتا ہے کہ اسکا خرچ کم محنت کم اور فصل منافع بخش ہو تو دوستو آج ہم ایسی ہی اک فصل کی بات کرتے ہیں جسکا خرچ آٹے میں نمک کے برابر ہے اور دام سونے کے ۔ دوسرے لفظوں میں آپ اسے بلیک گولڈ بھی کہہ سکتے ہیں
دوستو تخم ملنگا کی فصل پروفٹ ایبل فصل ہے جسکا خرچ بہت کم اور آمدن زیادہ ہے
آج کل مہنگائی کا دور ہے اور عموماً چھوٹے کاشتکار کے پاس فصل کو مکمل تیار کرنے کےلئے سرمایہ کی کمی ہوتی ہے کھاد پہلے تو ملتی نہیں اگر مل بھی جائے تو بلیک میں ڈبل دام پہ لینا پڑتی ہے ہمارے اکثر علاقوں میں نہری پانی نہیں ہے اگر ہے بھی تو پورا رقبہ سیراب نہیں ہو پاتا اور ہمیں ٹیوب ویل وغیرہ پہ انحصار کرنا پڑتا ہے جہاں ہزار روپے فی گھنٹہ ریٹ ملتا ہے ان سب اخراجات کے علاؤہ رسٹ سمٹ جیسی بیماری کسان کی تیار فصل چھین لیتی ہے اگر بچ بھی جائے تو گورنمنٹ فصل کا وہ ریٹ نہیں دیتی جو کسان کا حق ہے
میری تحریر کا مقصد ہرگز یہ نہیں کہ گندم کاشت نہ کی جائے گندم کاشت کریں ضرور کریں کیونکہ گندم کے بغیر ہمارہ گزارا نہیں ہے لیکن میرا ہر اس چھوٹے فارمر کو یہ مشورہ ہے کہ اپنی ضرورت کی گندم کاشت کر کے آپ باقی زمین پر تخم ملنگا کاشت کریں تاکہ آپ کا خرچ بھی بچے اور پرافٹ بھی ہو تاکہ آپ کا معاشی بیک اپ آپ کو سپورٹ کرے آپ اپنی زندگی گزار سکیں آئیے اسکے خرچ کا جائزہ لیتے ہیں:-
خرچ ###
زمین کی تیاری=14000
سیڈ تخم ملنگا=12000
پانی۔              =3000
جڑی بوٹی سپرے=1800
لیبر کٹائی=8000
تھریشر=11500
ٹوٹل خرچ=50300
ایوریج تخم ملنگا* ایوریج ریٹ 8سے10من*30سے 50 ہزار فی من
تھریشر کٹ توڑی=8000
ٹوٹل آمدن=
یہ تمام تر ڈیٹیل ایک ایکڑ کی کاشت پر آج کے اخراجات کو مدنظر رکھ کر بتائی گئی ہے باقی مختلف علاقوں میں اس میں کچھ فرق ہو سکتا ہے
اب آتے ہیں اسکی کاشت کی طرف تاکہ جو دوست اسکی کاشت سے واقف نہیں انکو انکے سوالات کے جوابات مل سکیں
1-تخم ملنگا کی کاشت کے لیے تمام تر زمینیں جنکا نظام نقاسی بہتر ہے موزوں ہیں سوائے شورزدہ اور برفانی اور بارشی علاقے۔
2-زمین کی تیاری عام گندم،لوسن اور برسین وغیرہ کی فصل کی کاشت کی طرح ہوتی ہے خشک زمین تیار کر کے پانی لگائیں آبپاشی اچھی کریں کیونکہ کہ یہ پہلی اور آخری آبپاشی ہے اسکے بعد کوئی آبپاشی نہیں کرنی پڑتی البتہ ریتلی زمین کی اک آبپاشی ہو سکتی ہے فصل کی ضرورت کو دیکھ کر. جب زمین مکمل پانی جذب کر لے تو 6کلو سیڈ فی ایکڑ چھٹہ کر دیں زمین کی وٹیں مضبوط بنائیں تاکہ کھیت میں پانی داخل نہ ہو۔
ایسی زمین میں کاشت نہ کریں جس میں چوڑے پتے والی جڑی بوٹی زیادہ ہوتی ہو کیونکہ چوڑے پتے کی جڑی بوٹی کا سپرے نہیں کیا جاسکتا.
3.جب فصل 40 دن کی یا 2 انچ کی ہو جائے تو نیا سویرا کا ایکسل سپرے کریں۔
4۔ ایسی زمین جو بہت زیادہ کمزور ہو اس میں اگر دوسری آبپاشی کرنا مناسب ہو یا بارش ہو جائے تو20کلو یوریا فی ایکڑ چھٹہ کرسکتے ہیں یاد رہے میرا اور زرخیز زمین کو بلا وجہ کھاد اور آبپاشی کی ضرورت نہیں ہوتی یا اسکا آپ فصل کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا بعض اوقات نقصان ہو رہا ہوتا ہے.
4۔ جب فصل 110 دن کی ہو جائے یا خشک ہونے لگے تو کٹائی کرا لیں خشک کرکے تھریشر کرا لیں۔
کٹائی یکمشت نہیں ہوتی جو جو حصے تیار ہوتے جائیں کٹائی کراتے جائیں ۔
5۔سیڈ کی مقدار طریقہ کاشت کے حساب سے مختلف ہو سکتی ہے لیکن یہ طریقہ کاشت کم خرچ اور زیادہ پیداوار دینے والا ہے ہم نے تین طریقے اختیار کیے لیکن سب سے زیادہ بہتر یہ طریقہ رہا یہ تمام تر معلومات میری اپنی کاشت اور اپنے تجربات کی بنیاد پر دی گئی ہے باقی مختلف علاقوں میں مختلف دوستوں کا مختلف تجربہ ہو سکتا ہے
نوٹ:- تخم ملنگا کی کاشت اکتوبر سے شروع ہو جائے گی  
بیسک سیڈ منگوانےکسی بھی معلومات کے لیے اس نمبر پر رابطہ کریں شکریہ
03075592298  
 محمد آصف اعوان 


January 25, 2024

Army Chief Said Imran Khan Sale the Pakistan ہم غیر سیاسی ہیں ہمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے

 

 غیر سیاسی لوگوں کے بیان  ملک کے مقبول لیڈر عمران خان کے بارے میں جس پر 200 کے لگ بھگ جعلی مقدمات بنا کر اڈیالہ جیل میں بند کر رکھا ہے۔

کہا گیا وہ ملک توڑنا چاہتا ہے۔۔۔۔ ہم جانتے ہیں کہ ملک چلانے کے لیے کون بہتر ہے پچھلا حکمران ملک توڑنے کی کوشش کر رہا تھا۔ یہ سب فرمانے والے صاحب شاید گجنی فلم سے متاثر ہیں ورنہ ابھی چند برسوں پہلے آواری ہوٹل میں نواز شریف نے  ایک پریس کانفرنس کی تھی۔

سر

آپ کی ایک سیاسی جماعت کی مخالفت نے آپ کے کردار کو متنازعہ بنا دیا ہے۔ جو لوگ پاک آرمی کو خوشی سے سیلیوٹ کرتے تھے اُن کے دلوں میں نفرت پیدا ہو گئی ہے۔ 

آپ جیسے چند جرنیلوں نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ آپ کیا سمجھتے ہیں۔ پاک فوج میں ہمارے جو بھائی بیٹے نوکری کر تے ہیں وہ خوش ہیں۔ نہیں صاحب وہ آپ کے اقدامات سے بہت مایوس ہیں۔ 

اگر اُن کا بس چلے تو وہ آپ کی غیر قانونی  چالوں کا جواب دیں۔ مگر وہ ملک اور آئین کے لیئے اطاعت کر رہے ہیں۔ کیونکہ  وہ حکم عدولی کریں گے تو ملک کا دفاع خطرے میں پڑ جائے گا۔ 

آپ اندھے بیل کی طرح طاقت کے نشے میں دھت عمران خان اور اُس کی پارٹی کے خلاف غیر قانونی کام کر رہے ہیں۔ اُن کا جائز اور قانونی حق چھین کر غداری کے مرتکب ہو رہے ہیں۔  پلیز  سر  ابھی بھی وقت ہے سنبھل جائیں۔ 

یہ نہ ہو کہ عوام آپ کے مد مقابل کھڑے ہو جائیں پھر کیا کریں گے۔  جن کی حفاظت کے لئے آپ کو بھرتی کیا گیا ہے۔ اُن کے خلاف آپ کہاں تک جائیں گے۔  یہ انجام پاکستان کے لیئے تباہ کن ہو گا۔

سیاست سے کنارہ کش ہو جائیں صرف اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کریں۔  آپ کو سر آنکھوں پر بٹھائیں گے۔

شکریہ سر   




 

 

 

Malik Riaz Behria Town Announcement for Public

 


سربراہ بحریہ ٹاﺅن ملک ریاض کا اہم بیان

 بسم اللہ الرحمن الرحیم میرے عزیز ہم وطنوں اسلام علیکم :۔

 میں آج بہت مجبور ہوکر بحریہ ٹاﺅن کے تمام ملازمین ،مکینوں ،بزنس مینوں اور دیگر تمام شراکت داروں کے ساتھ ساتھ پاکستانی عوام سے مخاطب ہوں اور اپنا موقف اور مقدمہ بھی آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں ۔

ارباب اختیار کو بھی بتانا چاہتا ہوں کہ گزشتہ دنوں مجھ پر ایک سیاستدان کیخلاف وعدہ معاف گواہ بننے کیلئے حد سے زیادہ دباﺅ ڈالا گیا تاکہ میں بھی ایسا کرکے باقی سب لوگوں کی طرح کلیئر ہوجاﺅں لیکن میں نے اپنے ضمیر کی آواز کو سنتے ہوئے یہ فیصلہ کیا کہ میں سیاست بازی میں کسی کا بھی فریق نہیں بننا چاہتا میں ذاتی طور پر بھی یہ سمجھتا ہوں کہ مجھے کسی بھی قسم کی سیاسی کارروائی میں ملوث نہیں ہونا چاہیے ۔

 جو کچھ بحریہ ٹاﺅن ، میرے اور میرے خاندان کے ساتھ اس وقت ہورہا ہے اس پر انتہائی رنجیدہ ہوں کیونکہ یہ صرف مجھ پر اثرانداز نہیں ہوگا بلکہ اس کا اثر ان ہزاروں ملازمین اور کاروباری افراد پر بھی پڑے گا جو اس عظیم الشان منصوبے کے ساتھ منسلک ہیں میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں بحریہ ٹاﺅن کے اکاﺅنٹس منجمند کرکے اور پراپرٹیز ضبط کرکے ہزاروں ملازمین کی تنخواہیں روک دی گئی ہیں

 جس سے ان ملازمین سے منسلک لاکھوں خاندان کی مشکلات بھی بڑھ گئی ہیں ۔ آپ سب جانتے ہیں کہ میں نے سخت محنت سے پاکستان میں جدید رہائشی منصوبوں کومتعارف کروایا اور دنیا بھر میں رئیل اسٹیٹ کے بزنس میں بحریہ ٹاﺅن کا ایک منفرد مقام ہے ۔ 

میں ارباب اختیار کو یہ بھی بتانا چاہتا ہوں کہ مجھے یا بحریہ ٹاﺅن کو آپ جس طریقے سے ڈبونا اور ضبط کرنا چاہتے ہیں تو پھر شائد ہی پاکستان میں کوئی بزنس کرنے آئے ۔ میں یہ بھی واضح کردینا چاہتا ہوں کہ ہر دور میں مختلف حیلوں بہانوں سے مجھے بلیک میل کیا گیا میں یہ اچھی طرح جانتا ہوں کہ پاکستان میں کاروبار کرنا کتنا مشکل ہے

 ہر شخص جو اقتدار میں رہا یا ارباب اختیار کا حصہ رہا وہ منہ کھول کر اپنا حصہ مانگتا ہے ۔ اب میں عوام کے سامنے 190ملین پاﺅنڈ اور القادر ٹرسٹ کیس کی بھی حقیقت رکھنا چاہتا ہوں تاکہ ریکارڈ درست ہومجھے جب 190ملین پاﺅنڈ واپس ملے تو وہ اس بات کا ثبوت تھا کہ برطانوی ایجنسی این سی اے نے مجھے ہر قسم کے الزام سے کلیئر کردیا اور مجھ پر کسی قسم کا کوئی مجرمانہ فعل کا الزام بھی عائد نہ کیاگیا تو یہ 190ملین پاﺅنڈ سپریم کورٹ کو دینے کیلئے خود کہا تاکہ میں اس زمین کی ادائیگی کرسکوں جس کا ریٹ مارکیٹ ریٹ سے بھی چار گنا زیادہ لگایا گیا ۔

 میں آپ سب کو یہ بھی بتادینا چاہتا ہوں کہ نہ تو میں کوئی ہیروئن سمگلرز ہوں نہ پیسے کسی غلط کاروبار سے کمائے اور یہی وجہ تھی کہ تمام تحقیقات مکمل کرنے کے بعد برطانوی کرائم ایجنسی نے مجھے تمام الزامات سے کلیئر کیا ۔ اب مجھے اور میری فیملی کو تنگ کیا جارہا ہے پورے ملک میں بحریہ ٹاﺅن کے ہاﺅسنگ منصوبے بند کردیئے گئے ہیں صرف اس وجہ سے کہ میں وعدہ معاف گواہ کیوں نہیں بنا 

میں عمر کے جس حصے میں ہوں اللہ کو حاضر ناظر جان کر کہتا ہوں کہ اگر اسی طریقے سے پاکستان میں بزنس مینوں کے ساتھ سلوک روا رکھا گیا تو پھر ملک میں سرمایہ کاری کوئی بھی نہیں لائےگا ۔

 آپ سب جانتے ہیں کہ میں نے پاکستان کی تعمیر و ترقی میں بھی غیر معمولی کردار ادا کیا زلزلہ ہو یا سیلاب ، تعلیم کا معاملہ ہو یا صحت کا ، غریب لوگوں کی مدد کرنی ہو یا انہیں باعزت طریقے سے تین وقت کا کھانا کھلانا ہو ، کھیل کا شعبہ ہو یا فلاحی کام کوئی ایسا شعبہ نہیں تھا جس میں بحریہ ٹاﺅن نے آگے بڑھ کر اپنا کردار ادا نہ کیا ہو ۔

بحریہ ٹاﺅن کے ملک بھر میں دسترخوانوں پر آج بھی لاکھوں افراد مفت کا کھانا باعزت طریقے سے کھاتے ہیں میں نے اپنی والدہ کے نام پر ٹرسٹ قائم کیا ، ہسپتال ، سکولز عام لوگوں کیلئے فری میں تعلیم اور صحت کی سہولیات فراہم کررہے ہیں ۔

 میری گزارش ہے کہ میری وجہ سے ان لوگوں کا نقصان نہیں ہونا چاہیے جو بحریہ ٹاﺅن سے منسلک ہیں ۔ میں اپنی صفائی میں تو تب کیس لڑوں جب مجھے انصاف ملنے کی امید ہو لہذا میں اپنا ،مظلوموں کا ، مزدوروں کا اور ان یتیم بچوں کا مقدمہ اللہ کے ہاں پیش کرتا ہوں جو اس عظیم منصوبے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں

 اور اللہ نے مجھے استطاعت دی کہ میں ان کی خدمت کررہا ہوں ۔ میرا مقصد آپ کو صرف حقائق بتانا تھا جو کہ میں نے من وعن آپ کے سامنے رکھ دیئے ہیں اب فیصلہ آپ نے کرنا ہے کہ اس تمام تر صورتحال میں میرا قصور کیا ہے ؟ 

پاکستان زندہ باد

January 20, 2024

مرتکز شمسی توانائی کا جادو

 

مرتکز شمسی توانائی کا جادو
تحریر انجینیئر ظفر وٹو
کیا آپ یقین کریں گے کہ شمسی توانائی سے رات کوبھی بجلی بنانا ممکن ہے؟ سولر پینلز پر سورج کی روشنی پڑتی ہے تو براہِ راست بجلی پیدا ہوتی ہے اور یہ سورج کے بغیر بجلی نہیں پیدا کرسکتے لیکن مرتکز شمسی توانائی کے پلانٹ کی مدد سے دن اور رات کے کسی بھی وقت بجلی بنانا ممکن ہے جس کا پاکستان میں بے انتہا پوٹینشئئل ہے۔
کہا جاتا ہے کہ 212 قبل مسیح میں ارشمیدس نے ایک بہت بڑے آئینے سے سورج کی روشنی کو حملہ آور رومن بحری بیڑے پر مرتکز کرکے اسے آگ لگا کر سیرا کیوز (Syracuse) شہر سے پسپائی پر مجبور کردیا تھا۔
اس افسانے کی سچائی کو چانچنے کے لئے کہ واقعی ارشمیدس ایک آئینے کی طاقت سے رومی بحری بیڑے کو تباہ کر سکتا تھا سنہ 1973 میں ایک متجسس یونانی سائنسدان ڈاکٹر لوآنس سکاس (Dr. Loannis Sakkas) نے 60 یونانی ملاحوں کو ایک قطار میں کھڑا کردیا جن میں سے ہر ایک ملاح نے ایک لمبا آئینہ پکڑا ہوا تھا جو کہ سورج کی شعاعوں کو 160 فٹ دور کھڑے ایک بحری جہاز پر مرتکز کررہا تھا۔ اس جہاز نے چند منٹوں کے اندر ہی آگ پکڑ لی۔ یہ مرتکز شمسی توانائی کی دُنیا میں ایک بڑی دریافت تھی۔
مرتکز شمسی توانائی کے پلانٹ سولر پینلز کے برعکس تھرمل پاور پلانٹ کے اصول پر کام کرتے ہیں ۔انہیں ہم سولر تھرمل پاور پلانٹ (CSP)بھی کہہ سکتے ہیں ۔ مرتکز شمسی توانائی کے پلانٹ سے بننے والی بجلی کا ہر 1 میگاواٹ ہمیں 6,000 بیرل سے زیادہ تیل کی درآمد بچا سکتا ہے۔ پاکستان کی وزارت ِ توانائی کے مطابق پاکستان میں 60 فی صد بجلی تیل ، کوئلہ اور گیس سے پیدا ہوتی ہے۔ تیل اور کوئلہ نہ صرف ڈالر کھاتے ہیں بلکہ پاور پلانٹ کا دھواں ماحول کو بھی تباہ کرتا ہے۔
پاکستان دنیا کی “سن بیلٹ “ پر واقع ہے جہاں سال میں 300 دن بھرپور سورج چمکتا ہے جس سے USAID کی ایک اسٹڈی کے مطابق ہم 2.9 ملیئن میگاواٹ بجلی بنا سکتے ہیں۔ پاکستان کے ہر مربع میٹر پر اوسطاً 5kWh کی شدت سے شمسی توانائی (DNI) روزانہ پڑتی ہے جوکہ عالمی اوسط 3.5 kWh سے بہت زیادہ ہے۔
دنیا میں کے کئی ممالک میں سولر تھرمل پاور پلانٹ پچھلی دو دہائیوں سے کامیابی سے چل رہے ہیں۔ ہمارے پڑوس میں انڈیا نے بھی 100Gw تک سولر تھرمل پاور پلانٹ لگا نے پر اس سال کام شروع کردیا ہے۔ دبئی میں DEWA پہلے ہی 700MW کیپیسٹی کا سولر تھرمل پاور پلانٹ چلا رہاہے۔
پاکستان میں بلوچستان کا علاقہ تو شمسی توانائی کی سمندر ہے جہاں ہر مربع میٹر پر توانائی کی شدت 7kWh روزانہ ہے۔ یہ سولر تھرمل پاور پلانٹ لگانے کے لیے آئیڈیل ہے۔اس کے علاوہ جنوبی پنجاب اور بالائی سندھ کے علاقے بھی بہت زیادہ موزوں ہیں۔ صادق آباد، نواب شاہ اور کوئٹہ شہر سولر تھرمل پاور پلانٹ لگانے کے لئے سب سے موزوں ہیں جو نہ صرف نیشنل گرڈ سے منسلک ہیں بلکہ سڑک کے ذریعے بھی رسائی آسان ہے۔ گوادر کے اندھیرے بھی ایسا ہی پلانٹ لگا کر دور کئے جاسکتے ہیں۔
سولر تھرمل پاور پلانٹ سورج کی روشنی/ توانائی کو ایک ریسیور پر مرکوز کرنے کے لیے آئینے کا استعمال کرتے ہیں۔ مرتکز توانائی کا استعمال ایک سیال مادے (HTF)کو گرم کرنے کے لیے کیا جاتا ہے، جو بجلی پیدا کرنے والی ٹربائن کو چلانے کے لیے بھاپ پیدا کرتا ہے۔ یہ سیال مادہ عام طور پر پگھلا ہوا نمک (نائٹریٹ) ہوتا ہے جس کو حرارت برقرار رکھنے والے کنٹینرز میں رکھا جاتا ہے تاکہ بلا تردد دن رات ٹربائن چلا کر بجلی پیدا کرنے کے لئے بھاپ پیدا کی جاسکے۔یہ کنٹینر دراصل وہ دیوہیکل بیٹریاں ہیں جن سے ہم کسی بھی وقت بجلی حاصل کرسکتے ہیں۔
پاکستان میں ابھی تک کوئی سولر تھرمل پاور پلانٹ نہیں لگا لیکن کئی منصوبوں کی ابتدائی فیزیبیلٹی ہوچکی ہے جیسا کہ نواب شاہ میں 50MW کا پلانٹ 2014 میں تجویز کیا گیا تھا جس نے سالانہ 54GWh بجلی پیدا کرنا تھی۔دیکھیں اس ماحول دوست ذریعہ توانائی پر کب کام شروع ہوتا ہے۔

January 08, 2024

Hybrid Seeds & Our Bahaviour Future Loss

 

ہائبرڈ بیج:
(Hybrid Seed)
ہائبرڈ بیج مخصوص مطلوبہ خصوصیات کے ساتھ ایک فصل کے دو مختلف پودوں کے درمیان کراس پولینیشن کا نتیجہ ہیں۔ اس کے نتیجے میں بہتر خصوصیات جیسے زیادہ پیداوار، بیماری کے خلاف قوت مزاحمت، یا بہتر موافقت وغیرہ پیدا ہوتی ہے۔
ہائبرڈ بیج کے کچھ فوائد اور کچھ نقصانات ہیں
فوائد:
پیداوار میں اضافہ:
ہائبرڈ بیج اپنی بنیادی اقسام کے مقابلے میں زیادہ پیداوار کے ساتھ پودے تیار کرتے ہیں، جس سے زرعی پیداوار میں بہتری آتی ہے۔
یکسانیت:
ہائبرڈ پودے سائز، شکل اور پختگی جیسی خصوصیات کے لحاظ سے زیادہ یکسانیت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
بیماریوں کے خلاف مزاحمت:
ہائبرڈائزیشن مختلف بیماریوں اور کیڑوں کے خلاف مزاحمت فراہم کرتی ہے، جس سے پودوں میں مختلف چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔
بھرپور نشوونما:
ہائبرڈ پودے زیادہ مضبوط نشوونما کی خصوصیات ظاہر کرتے ہیں، جس کی وجہ سے غیر ہائبرڈ اقسام کے مقابلے میں تیزی سے نشوونما اور پختگی ہوتی ہے۔
نقصانات:
لاگت/قیمت:
ہائبرڈ بیج عام طور پر روایتی بیجوں سے زیادہ مہنگے ہوتے ہیں۔ کسانوں کو ہر فصل کے لیے نئے ہائبرڈ بیج خریدنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
بیجوں پر انحصار:
چونکہ ہائبرڈ پودوں کی خصوصیات اگلی نسلوں میں مستحکم نہیں ہوتیں، اس لیے کاشتکار بیج کو دوبارہ لگانے کے لیے اپنی فصل سے بچا نہیں سکتے۔ نئے بیجوں کی خریداری پر یہ انحصار مالی بوجھ بنتا ہے۔
ہائبرڈ بیجوں کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ ہم آہستہ آہستہ اپنے دیسی بیجوں سے کنارہ کشی کر لیتے ہیں اور پھر دیسی بیجوں کا وجود ہی ختم ہو جاتا ہے۔
(مثال کے طور پر جس طرح ہماری گائیوں کی چولستانی، ساہیوال وغیرہ نسل کے ساتھ ہوا ہے۔
آج آپ کو گاؤں کے پر گھر میں غیر ملکی نسل کی گائے نظر آۓ گئی لیکن اپنی گائیوں کی نسل شائد ڈھونڈنے سے بھی نہ ملے)
اب ہم دوسرے ممالک سے سبزیوں اور دوسری فصلوں کا ہاٸبریڈ بیج خریدتے ہیں۔
اگر یہ ایسا ہی چلتا رہا تو وہ دن دور نہیں جب ہم اپنے دیسی بیجوں سے بھی محروم ہو جاٸیں گۓ۔
اس کے علاوہ اور بھی بہت کچھ ہو گا۔
مثلاً
امریکن بال ورم آۓ گا۔
فال آرمی ورم آۓ گا۔
اور طرح طرح کی بیماریاں آٸیں گٸ۔
جیسے ملیریا آیا
ڈینگی آیا۔
اور پھر ہم دوسرےممالک سے ہی دواٸیاں خریدیں گۓ۔
کیونکہ 75 سالوں میں ہم اس قابل بھی نہیں ہو سکے کہ ایک انٹرنیشنل پیسٹی ساٸیڈ کی کمپنی ہی بنا لیں۔
دوسرے ممالک بشمول انڈیا نے سیڈ بنک
(Seed Bank)
بناۓ ہوۓ ہوٸے ہیں۔
کہ اگر کسی آسمانی آفت، جنگ یا کسی اور وجہ سے اُس ملک کی فصلیں تباہ ہو جاتی ہیں۔
تو وہ ملک سیڈ بنک سے سیڈ لے کر دوبارہ فصلیں اُگا سکیں تاکہ دوسرے ممالک پر مُنحصر نہ ہونا پڑے۔
سیڈ بنک پہاڑوں میں ایسی جگہ پر بنایا جاتا ہے جہاں درجہ حرارت اور کوٸی آسمانی آفت یا جنگ وغیرہ کے اثرات نہ ہوں یا کم سے کم ہوں۔
(گوگل پر سرچ کیا جا سکتا ہے)
لیکن اس سب کے برعکس ہم کہاں کھڑے ہیں۔
آگے ہم اپنی ملکی گائیوں کی نسل سے تقریباً ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اب کہیں ہم اپنے دیسی بیجوں سے ہی محروم نہ ہو جائیں۔
آخر ہم اور ہمارے ارباب اختیار کی سمجھ میں کب یہ بات آے گئی؟؟
مگر ہم لوگ پتہ نہیں کونسی دنیا میں رہتے ہیں
شاٸد علامہ اقبال نے یہ شعر ہمارے لیے ہی لکھا تھا کہ۔
خدا نے آج تک اُس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو خیال جس کو اپنی حالت بدلنے کا
یہ حقیت ہے
اور حقیت ہمیشہ سخت ہوتی ہے۔
وہ کہتے ہیں نہ کہ
لمحوں نے خطا کی تو صدیوں نہ سزا پاٸی۔
(اصلاحات کا خیر مقدم کیا جاتا ہے)

 

January 05, 2024

وه عمران خان جس کو میں جانتا هوں

❤️وه عمران خان جس کو میں جانتا هوں❤️ 

 میرے پاس کوئی ایسی کہانی نہیں هے کہ آپ کو چونکا دے...کچھ باتیں هیں...کچھ یادیں...کچھ احساسات هیں.. غالباً 98 کی بات هے کہ عمران خان همارے ایک دوست کے بلاوے پر بلوچستان کے ایک دور دراز قصبے میں آئے.. 
 
جلسے کے نام پر سو دو سو لوگ تماشائی تهے..اور کارکنوں کے نام پر هم چار کالج کے بچے تهے جو سیاست کے ابجد سے بهی واقف نہیں تهے لیکن بس عمران خان کی شخصیت کے اسیر تهے...عمران خان تقریر کے لیے کهڑے هوئے تو یہی باتیں کر رهے تهے جو آج کر رهے هیں..
 
یہ اسٹیٹس کو کی سیاست کا رونا..یہی تعلیم اور صحت کی ناکامی..یہی سیاستدانوں کے کرپشن کی باتیں...جو سو دو سو تماشائی جمع تهے وه اس بات پر لوٹ پوٹ هو رهے تهے کہ یہ آدمی کیا کہہ رها هے..کہ میں انقلاب لاوں گا...نظام بدلوں گا.. تعلیمی ایمرجنسی لگاوں گا.. انہوں نے کہا یہ پاگل خان هے...
 
جلسے کے بعد جب هم عمران کے ساتھ اپنے دوست کے گهر کهانے کی دعوت پر گئے تو پٹهانوں کی روایت کے مطابق همارے دوست نے علاقے کے کچھ سرکرده بزرگوں کو بهی مدعو کیا تها تاکہ مہمان کی عزت افزائی هو...کهانے کے دوران بهی یہی بحث چلتی رهی...چونکہ اس علاقے میں سیاسی اکثریت محمود خان اچکزئی کی تهی تو ایک صاحب نے عمران خان کو کہا.. خان صاحب آپ کو محمود خان اچکزئی کی پارٹی میں آنا چاهیے..یہ بہت بڑی جماعت هے..آپ کے پاس تو پورے پاکستان میں سو لوگ بهی نہیں هیں.. عمران خان نے کہا...حاجی صاحب...آپ دیکھنا کہ ایک دن جب میں سٹیج پر کهڑا هوں گا تو نیچے لاکهوں کا مجمع هو گا.. اس پر پورے مجلس نے ایک زوردار قہقہہ لگایا....
 
ایک دوست نے بعد میں بتایا کہ اس حاجی صاحب نے یہ بات محمود خان کو بتائی تو اس نے بهی بہت زوردار قہقہہ لگایا... لاهور کے جلسے کے ایک دن بعد اتفاق سے پختونخوا ملی عوامی پارٹی والوں نے خود احتسابی پر ایک پروگرام میں شرکت کی دعوت دی..جب دفتر پہنچا تو ٹی وی پر عمران خان کے جلسے کے مناظر چل رهے تهے..پروگرام شروع هوا تو میں نے سٹیج پر چڑهتے ساتھ هی ایک زوردار قہقہ لگایا...اور پهر اس مجلس کو یہ بات بتائی تو سب کو سانپ سونگھ گیا.....عرض کیا کہ یہی خود احتسابی هوتی هے..کہ قہقہے نہ لگائیں جائیں... عمران خان نے جو کہا تها وه کر دکهایا..
 
 اس کے پاس بلا کی خود اعتمادی هے اور پهر جہد مسلسل...جو ٹهان لیتا هے وه کر کے رهتا هے... 18 سال کی عمر میں جب کرکٹ کے میدان میں اترا تو ایک معمولی درجے کا میڈیم پیسر تها..مگر اسے فاسٹ بولر بننا تها...بہت سے لوگوں نے کہا کہ یہ ممکن نہیں هے..جس کوچ سے ملا..جس فزیو سے ملا اس نے یہی کہا کہ یہ ممکن نہیں هے..کیونکہ اس ایکشن کے ساتھ آپ فاسٹ بولر نہیں بن سکتے...اور آپ ایکشن چینچ کرو گے تو جو ابهی هو وه بهی نہیں رهو گے....لیکن اس نے کہا کہ میں نے بننا هے..6 سال کرکٹ کے میدان سے باهر جدوجہد کرتا رها...اس زمانے کے برطانوی اخبار جب عمران خان کا نام لکهتے تهے تو " عمران کانٹ" لکهتے تهے..کہ عمران نہیں کر سکتا.. لیکن جب واپس آیا تو دنیا کا ایک عظیم فاسٹ بولر تها...یہ هے وه خود اعتمادی... ایک بیمار ٹیم کے ساتھ ورلڈ کپ کهیلنے گیا...اور کہا کہ جیت کر آوں گا...پوری دنیائے کرکٹ کے پنڈتوں نے کہا کہ عمران احمقوں کی جنت میں ره رها هے....
 
ورلڈ کپ فائنل کا ٹاس نکال کر دیکھ لیجیے کہ کپتان وردی میں نہیں بلکہ جاگنگ کٹ میں ٹاس کر رها هے اور ٹاس کے هوتے هی کہہ رها هے کہ جیت کے جا رها هوں.....جیت کے آیا..... 
 
 ماں کینسر سے فوت هوئی تو کہا کینسر هسپتال بناوں گا..دنیا کے مختلف ملکوں سے 20 ڈاکٹر بلوائے..انہوں نے کیس سٹڈی کیا...19 نے کہا ناممکن هے..16 نے کہا کہ ایسا تو پورپ میں بهی ممکن نہیں هے...1 نے کہا شاید ممکن هے....ٹکٹ لے کے اس کے پاس پہنچا..بولا کیسے ممکن هے؟؟ اس نے کہا ممکن تو نہیں هے..میں تو صرف آپ کے خود اعتمادی کی بنیاد پر کہا کہ ممکن هے..تو کہنے لگا پهر میں تو بنا کے رهوں گا....اس نے کہا کہ اربوں کا بجٹ هو گا..کہا اللہ مالک هے....اس نے کہا انیشل بجٹ کتنا هے؟ تو کہا اکاونٹ میں ایک کروڑ روپے هے...ڈاکٹر نے سر پیٹ لیا...لیکن اسپتال بن گیا...چل رها هے...پورے هسپتال میں صرف دو لوگوں کو علم هوتا هے کہ کون پیسے دے کر علاج کروا رها هے اور کون مفت کروا رها هے..نہ علاج کرنے والے ڈاکٹر کو پتا هوتا هے اور نہ کمرے میں موجود مریضوں کو پتہ هوتا هے کہ ساتھ والا مفت علاج کروا رها هے یا پیسے دے کر..ایک بار خبر نکلی کہ فلاں صاحب کا علاج مفت هو رها هے..کہا پتہ چلاو کس نے خبر لیک کی هے..تین نام سامنے آئے..تینوں نکال دیے گئے...
 
 یہ هے وه چیز جس سے لوگ محبت کرتے هیں...کہتے هیں کہ عمران خان متکبر هے...کیا متکبر ایسے هوتے هیں؟؟ الیکشن سے پہلےکراچی کے ریجینٹ پلازه میں رمضان میں لابی میں عارف علوی بیٹهے هوئے تهے..ساتھ میں کوئی اور صاحب بهی تهے جو همارے دوست فرنود عالم صاحب کے دوست تهے..ملنے گئے...تو اتنے میں عمران خان بهی آگئے...سلام دعا کی نشست هوئی ..
 
تهوڑی دیر بعد عمران عارف علوی سے بولے ایک گڈ نیوز هے..عارف علوی نے کہا کیا؟ کہنے لگے ایک برطانوی اخبار کافی عرصے پیچهے پڑا هوا تها کہ آپ همارے لیے ایک آرٹیکل ماهانہ لکها کریں..ابهی سبهی بات طے هوئی ان کے ساتھ...میں حساب لگایا یہ تو پچاس هزار روپے بنتے هیں....
 عارف علوی کو پچاس هزار ماهانہ کی رقم شاید عمران کے لیے کم لگی..تو کہنے لگے اس میں کیا گڈ نیوز هے؟؟ عمران نے کہا کہ وه ثناء اللہ دو مہینے سے پیچهے پڑا تها کہ تنخواہ بڑهاو...تو اس میں سے بیس هزار تو ثناءاللہ کے هو گئے..اب جب ثناءاللہ کے بڑها رها هوں تو بیس اس دوسرے کو بهی دیتے هیں..اور دس اس تیسرے کو...ثناءاللہ عمران خان کے گهر بنی گالہ میں کام کرتا تها......اسی وقت اپنے موبائل سے بنی گالہ فون کیا اور کہا کہ هاں تمہاری تنخواه میں بیس هزار کا اضافہ هو گیا..اور ثناءاللہ کو بتا دو کہ اس کی تنخواہ میں بهی بیس هزار کا اضافہ هو گیا......
 
 الیکشن سے کافی پہلے اسلام آباد سینٹرل سیکریٹریٹ جانا هوا..رفیق خان کے ساتھ کاونٹر پر کافی پی رها تها کہ عمران داخل هوا...رفیق نے بتایا کہ بی بی سی کا ایک آدمی اپنی ٹیم کے ساتھ دفتر میں انتظار کر رها هے..تو عمران نے کہا کہ ثناءاللہ کہاں هے؟؟ اور چلتے چلتے کچن میں داخل هوا..میں اور رفیق بهی ساتھ داخل هوئے..ثناءاللہ اور ایک اور لڑکا کچن میں فرش پر بیٹهے کهانا کها رهے تهے..دونوں میں سے کوئی اپنی جگہ سے ہلا تک نہیں. .عمران بهی آلتی پالتی مار کے بیٹها...کیا پکایا هے بهئی...گوبهی خان صاحب...گوبهی سے خان صاحب نے دو چار نوالے لیے..اور کہا یار کیا بہت اچها پکایا هے...سالن ایک داغ قمیض کے کف پر لگا...آستین فولڈ کیا..اور انہی کپڑوں میں بی بی سی والوں کو انٹرویو دینے بیٹھ گیا... 
 
کمرے میں اے سی بند..بہت سخت گرمی...میں بهی پسینے سے شرابور تها وه بی بی سی والے تو پهر بهی ٹهنڈے ملک سے آئے تهے...لیکن مجال هے جو اے سی چلنے دیا..اتنے میں عصر کی نماز کا وقت هو گیا..انکو کہا میں نماز پڑتا هوں..آپ لوگ چائے پیں...میں اور خان صاحب باهر ٹیرس پر آئے...میں نے کہا خان صاحب ان کو بہت گرمی لگ رهی تهی..تو کہنے لگے اچها هے ناں...ان کو غریب ملک دیکهنے کا شوق هے تو دکهنے دو...
 
چلو نماز پڑھ لیں..جاءنماز ایک تهی اور هم دو..میں نے کہا پہلے آپ پڑھ لیں...تو کہنے لگے کیا مطلب؟؟ جماعت پڑهیں گے اکیلے اکیلے کیوں پڑهنے لگے...میں نے کہا چلیں آپ پڑها دیں..کہتا هے نہیں سوال هی پیدا نہیں هوتا. .جاءنماز اپنے هاتهوں بچا کر دی...اور خود فرش پر کهڑے هو گئے. . کیا متکبر لوگ ایسے هوتے هیں؟؟؟ یا وه هوتے هیں 
 
جو ایک مور کی خاطر ملازموں اور سرکاری پولیس کے فوج کے فوج برطرف کرتے هیں؟؟؟؟ ملازموں کے ساتھ کهانا تو دور کی بات ان سے ہاتھ ملانا بهی اپنی شان کے خلاف سمجھتے هیں..
 

 

Total Pageviews