مرنے کے بعد اگر پتہ چلا کہ اللّہ کا وجود نہیں ہے؟
ہریش کمار۔ فزکس میں PhD کے بعد بھارت کی ایک اہم یونیورسٹی میں لیکچرار پوسٹ ہوا۔ ہندو دھرم سے پہلے ہی متنفر تھا۔ 1986 لندن میں دوران تعلیم اسٹیفین ہاکنگز کے لیکچرز اور کتب سے ایسا متعارف ہوا کہ خدا کا ہی منکر ہو گیا۔ اور ایسا منکر کہ بڑے بڑے مسلم، عیسائی اور یہودی علماء سے بھرپور مباحثہ کرتا۔
یہاں تک کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک بھی مجھے قائل نہ کر سکے۔
ڈاکٹر بتاتے ہے۔کہ 2005 کی چھٹی کے دن کی ایک صبح مسلم سبزی فروش نے بیل کی۔ ہم گزشتہ 20 سال سے سبزی اسی سے خرید رہے تھے۔ اس دن میں نے اسے چائے کی آفر کی تو اس نے قبول کر لی۔ حسب معمول خدا یا اللّہ کے وجود پر اس سے بحث شروع کر دی۔ 30 منٹ کی گفتگو سے معلوم ہوا وہ سیدھا سادہ مسلمان ہے۔ جو 5 وقت نماز پڑھتا ہے۔ ہاں وہ سودے میں بہت ہی صاف گو اور ایماندار تھا۔ مناسب دام میں بیچتا تھا۔ آخر چلتے ہوئے اس نے ایک ایسی بات کی جس نے میری زندگی ہی بدل دی۔ وہ کیا تھی:-
ڈاکٹر جی! تم نے خود بولا کہ تقریبا 6000 سے 10000 سال سے انسانی تاریخ میں پیغمبروں کی کہانیاں چل رہی ہیں اور سب کے سب ایک اللّہ، اور جنت دوزخ کی بات کرتے ہیں۔ اور سائنس مرنے کے بعد کے حالات کا جواب ہی نہیں دے سکتی۔ تو اب 2 ہی امکانات ہیں؛
1۔۔۔اللہ کا وجود نہیں ہے
2۔۔۔ اللہ ہے
*اگر تو اللہ کا وجود نہ ہوا* تو مرنے کے بعد ہم دونوں برابر ہونگے۔
لیکن *اگر آگے جا کر اللہ موجود ہوا* آپ تو پھر پکڑے جائیں گے۔
دونوں صورتوں میں فائدے میں کون ہوا۔ آپ خود ہی فیصلہ کر لینا۔
اس لئے بہتر یہ ہے اللہ کو مان لیں اور اس کے کہنے پر چلیں۔ اس کا قرآن تو انسان کا سیدھی راہ پہ چلنے کا کہتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے ساری زندگی Probability کے لیکچرز دیئے۔ لیکن اس کے جانے کے بعد سوچا کہ اس Probability کی طرف تو کبھی میرا دھیان ہی نہیں گیا۔ کہ دونوں صورتوں میں * اللہ کو ماننے والا فائدہ میں ہے* ۔
قصہ مختصر اس سوچ کے بعد خیال آیا کونسا آسمانی مذہب بہتر ہے۔ مذاہب کا علم تو مجھے پہلے ہی کافی تھا۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ایک لیکچر میں 1400 سال سے پورا قرآن مجید کا حرف بحرف ایک ہونے کا سنا تو انگلینڈ میں کرسچن مشنری ادارے سے اس کی حقیقت دریافت کی۔ تو سب نے اس بات کی تصدیق کی۔
الحمداللہ آج مجھے اور میرے سارے گھر کو مسلمان ہوئے 15 سال ہو گئے۔ ۔ میں اسلامی تعلیمات کے لئے کیرالہ شفٹ ہو گیا۔
میری 3 بیٹیاں حافظ قرآن ہیں۔ اور اللہ کریم نے میری زندگی ہی بدل دی۔ لیکن اس سبزی والے عبد الاحد سے دوبارہ میری ملاقات نہ ہو سکی۔ لیکن میں نے قبول اسلام کے بعد اپنا نام بھی عبد الاحد رکھا۔کیونکہ وہ ایک سچا مسلمان تھا۔
No comments:
Post a Comment