February 20, 2020

INIDIAN COLD DOCTRINE'S DEATH BY NASAR MISILE


بھارت کی مکمل موت
امریکن رپورٹ کے مطابق اگر پاک بھارت
جنگ ہوتی ہے تو دنیا کے 90 فیصد لوگ قحط سالی اور بھوک سے مر جائیں گے۔ بھارت اقوام متحدہ کے ساتھ کئے گئے معاہدے کے مطابق پہلے ایٹم بم نہیں چلا سکتا مگر پاکستان نے ایسا کوئی معاہدہ نہیں کیا ہوا۔
اگر پاک بھارت جنگ ہوتی ہے تو پاکستان کو ہرصورت نصر میزائیل چلانا پڑے گا اسکے علاوہ کوئی
راستہ ہی نہیں ہو گا۔
نصر چلانا کیوں ضروری ہے؟
دراصل بھارت پاکستان پر حملہ کرنے کی تیاری تین دہائیوں سے کر رہا ہے۔ اس حملہ کے لئے بھارت نے ایک سپیشل اٹیکنگ اسٹریٹجی تیار کی ہوئی ہے جسکو وہ "کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن" کا نام دیتے ہیں۔ اس اسٹریٹجی پہ بھارت نے لگ بھگ 90 ارب ڈالر کا خرچہ کیا ہے اور اسکے علاوہ 9 لاکھ سپاہیوں کو خصوصی ٹرنینگ دی ہے۔
بھارت کی اس اسٹریٹجی میں ہزاروں جدید ٹینک اور اتنے ہی ایڈوانس طیارے ہیں۔ بھر پور جنگی مشنری بھارت نے خرید لی ہوئی ہے جو پاکستان کے لئے کسی بھی قسم کے خطرے سے کم نہ تھی۔
بھارت نے یہ ساری مشنری پاکستانی بارڈر سے 75 کلومیٹر کے فاصلے پہ نصب کی ہے تاکہ بہت کم عرصے میں کسی بھی وقت حملہ کیا جا سکے۔ 75 کلومیٹر پر نصب کرنے کی ایک اور وجہ یہ بھی تھی کہ پاکستان کا کوئی ایٹم بم اسکو تباہ نہ کر سکے کیونکہ اتنی کم رینج
کا ایٹم بم ہوتا ہی نہیں۔
اور بھارت کا ڈیفنس سسٹم بھی بہت مضبوط ہے جو ہمارے کسی بھی میزائیل کوفضاء میں ہی ناکارہ بنا سکتا تھا۔ کوئی بھی میزائیل جو 5 کلومیٹر سے 400 کلومیٹر کی بلندی تک چلا جاتا ہے، اسکو آسانی سے
ناکارہ بنایا جا سکتا ہے۔
بھارت کی کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن پاکستان کے لئے بہت بڑا خطرہ تھی۔ اگر اسکو تباہ نہ کیا گیا تو پاکستان کوبہت بھاری قیمت چکانی پڑ سکتی۔ اور پاکستان کے پاس اتنے پیسے بھی نہیں کہ ہمارا اصلحہ بھارت کی ڈاکٹرائن کا 10 فیصد بھی مقابلہ کرسکے۔ لیکن پاکستان اسلام کے نام پہ بنا ہے۔ اللہ تعالی نے اس ملک پہ اپنا خصوصی کرم کرنا ہی تھا۔ پھر پاکستان نے ایک شاہکار تیار کیا جسکا نام نصر رکھا۔ یہ دنیا کا سب سے چھوٹا میزائیل ہے ۔ اور رینج 40 سے 65 کلومیٹر ہے۔ اس ایک میزائیل نے بھارت کی پوری ڈاکٹرائن کو ناکارہ بنا دیا ہے۔
یہ میزائیل صرف 5 منٹ کے اندر بھارت کی پوری کولڈ ڈاکٹرائن کو نیست و نابود کردے گا۔ کیونکہ اس میں استعمال ہونے والہ ایٹم بم اتنا چھوٹا ہے کہ اسکو توپ سے بھی لانچ کیا جاسکتا ہے۔
ایٹم بم کو چلانے کے لئے یورینئم کی ایک بہت بڑی مقدار چاہئے ہوتی ہے۔ لیکن پاکستانی سائنسدانوں نے سب سے چھوٹا نیوکلئیر ریایکٹر بنا کر دنیا کو حیران کر دیا۔
نصر میزائیل نے بھارت کے کولڈ اسٹارٹ کے غرور کو خاک میں ملا دیا۔ اب نصر سے بچنے کے لئے بھارت کو کولڈ اسٹارٹ پاکستان کے بارڈر سے کم از کم 100 کلومیٹر پیچھے رکھنی پڑے گی۔ اگر یہ حالت جنگ میں ذرا سی بھی آگے آئی تو نصر کی زد میں آجائے گی۔
نصر واحد میزائیل ہوگا جو جنگ میں ایسے چلے گا جیسے عام روائتی بم چلتے ہیں۔ لیکن اسکی تباہی کڑورں روائتی بموں کے برابر ہوگی اور پاکستان کے پاس دوسری کوئی آپشن نہیں ہو گی اسکو چلائے بغیر۔
اگر مودی نصر میزائیل کے بارے میں مکمل جان لے تو رہتی دنیا تک کبھی پاکستان پہ حملہ کرنے کی غلطی سے بھی غلطی نہ کرے۔
نصر میزائیل کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ اتنا چھوٹا ہے کہ F16 اور JF 17 میں بھی نصب ہوجاتا ہے۔
مطلب جب ہمارے طیارے یہ میزائیل لے کر انڈیا داخل ہونگے تو انڈیا کا نقشہ مٹا کر ہی واپس آئیں گے۔ بھارت کے پاس ایسا کوئی بھی ایٹمی میزائیل نہیں جو کسی طیارے میں فٹ ہو سکے۔
نصر 1 کلومیٹر سے بھی کم بلندی سے پرواز کر سکتا ہے اسلئے بھارت اسکو ناکارہ بھی نہیں بنا سکے گا۔
نصر پاکستان کی فتح ہے اور پاکستان کا فخر ہے۔ نصر کا توڑ بھارت کے پاس نہیں اور اکیلہ نصر
پورے بھارت کی موت ہے۔

February 17, 2020

PAKISTAN & WAR CHALLENGES / THREATS FROM INDIA




پاکستان کے دشمنوں کی ملی بھگت اور پاکستان کو ایک شدید خطرناک جنگ کے اندر پھنسانے کا جال بنایا گیا تھا کب اور کیسے اور کس طرح؟
آج سے گزشتہ کچھ مہینے پہلے مطلب مقبوضہ کشمیر میں کرفیو لگنے کے ٹھیک دس دن بعد پاکستان دشمنوں کی طرف سے ماحول ایسا بنا دیا گیا تھا کہ پورا پاکستان جذباتی ہو چکا تھا اور کسی بھی وقت دشمنوں کے پلان کے مطابق پاکستان غصے اور تعیش کے اندر آکر حملہ کر دے گا۔
اور دشمن اپنے مورچے سنبھال چکا تھا دشمن اکیلا نہیں تھا دشمن کے ساتھ شکست خوردہ ہاتھی بھی موجود تھا اور دنیا کا خطرناک چھپا ہوا مسلمانوں کا سب سے بڑا دشمن وہ بھی مکمل تیاری مکمل ہتھیاروں کے ساتھ دشمن کی پیٹھ پر کھڑا تھا۔
کشمیر سے بھی دشمن پلان بنا چکا تھا پنجاب سندھ بارڈر سے بھی دشمن پلان بنا چکا تھا۔ افغان باڈر سے بھی دشمن تیاریاں مکمل کر چکا تھا۔ایک اور اسلامی ممالک کے بارڈر سے بھی دشمن نے تیاریاں مکمل کر رکھی تھی۔سمندروں میں بھی بھرپور دشمن طاقتیں لےکر موجود تھے۔
پھر کیا ایسا ہوا کہ ملٹری کی زبان میں کیا خطرناک قسم کی خطرناک ہتھیار یا کچھ اور دکھایا گیا دشمن کو۔ جس کے بارے میں میں یہاں کچھ نہیں بتاؤں گا صرف کچھ اشارے دیتا ہو۔
اور یہ باتیں سمجھ بھی انہی کو آتی ہے جو ملٹری کی زبان سمجھتے ہیں یا جنگی حکمت عملی وار جنگ کے معاملات جانتے ہو جنگ کا دوسرا نام دھوکا ہے اور آج کے جدید زمانے میں جدید طریقے سے جنگیں لڑی جارہی اور یہ پہلے والا وقت پرانے زمانے کا پرانی طریقے سے لڑنے کے زمانے ختم ہوچکے ہیں آج کل جدید طریقے جدید جنگیں لڑی جا رہے۔
معاشی طور پر بھی پاکستان کو زبردست طریقے سے قرضوں کے دلدل میں پھنسا دیا گیا تھا۔
اس وقت مقبوضہ کشمیر میں شدید بھارتی فوجیوں کا نقصان ہو رہا ہے اور یہ وقت بھی ثابت کر رہا ہے آج سے کچھ مہینے پہلے یہ بات کی تھی تو کچھ بیوقوف لوگ ہنسی مذاق اڑا رہے تھے آج دشمن اپنی زبان سے آہستہ آہستہ اقرار کرتا چلا جا رہا ہے اور ایک وقت آئے گا جب تمام حقائق بتایے جائیں گے
مقبوضہ کشمیر میں دشمنوں پر کس طرح کی خطرناک ترین نامعلوم جنگ مسلط ہوچکی ہے جو نظر بھی نہیں آرہی لیکن نظر آنے والی تمام خطرناک جنگوں سے زیادہ دشمن فوجیوں کو نقصان دیا جا رہا اور یہ وہ جنگ ہے جس کے بارے میں شاید دشمن نے ذہن بنا رکھا تھا گوریلا وار
لیکن اس دفعہ مارخور نے گوریلا وار سے بھی اگلا وار انتخاب کیا ہے جو کہ کچھ دشمنوں کو 18 سال کے بعد پتہ چلا تھا لگتا ہے کہ اب بھی وقت ثابت کرے گا کہ وہ وار کیا تھا کس طرح لڑا گیا کون سے ہتھیار تھے کون سی زبان میں استعمال ہوا کسی علاقے میں لڑائی ہوئی کس طرح کے طریقے کار تھے یہ وقت ثابت کرے گا لیکن اہل نظر کو ضرور نظر آرہا ہے کہ دشمن کی دھلائی چھترول موت کی وادیوں میں موت کا رقص دکھایا جارہا اس وقت تاریخ کی خطرناک ترین جنگ جاری ہے پہاڑوں میں صحراؤں میں شہروں میں خلاؤں میں سمندروں میں ہر جدید ٹیکنالوجی استعمال کی جاری ہیں دشمن ہر وہ ہتھیار استعمال کر رہا دشمن کے دماغ چکرا کر رکھ دینے والے مارخور کا وار پے وار جاری ہے۔
میری یہ تحریر محفوظ کرکے رکھ دینا۔
کشمیر انتہائی خطرناک ترین ڈرامائی انداز میں آزاد بھی ہوگا اور کشمیر کے ساتھ ساتھ بہت بڑے علاقے اور بھی اس میں آنے والے ہیں اور بہت بڑی تعداد میں مسلمان بھی سکھ چین کا سانس لینے والے ہیں مطلب آپ سمجھ گئے ہوں گے۔
اب باڈر کے اس طرف آتے ہیں آپ کوصاف سی بات بتا دوں یہ علاقے شامل ہونگے۔ نہی ہوگئے ہیں بلکہ اس وقت ان علاقوں میں کنٹرول اللّٰہ کے شیروں کا موجود ہے۔
یہ بھی تفصیل بتانے کی ضرورت نہیں۔دشمنوں کے جدید طیارے جن پر دشمن کو بہت غرور تھا۔ آنکھوں نے دیکھا وہ بھی تباہ و برباد ہوئے ایسی گاڑیاں بلیٹ پروف گاڑیاں جن کے بارے میں دشمن کہتا تھا کہ ٹیکنالوجی کے لحاظ سے ان پر میزائل کوئی بھی بارود اثر نہیں کرے گا لیکن وہ بھی راکھ کا ڈھیر ہوتے ہوئے دیکھے گئے اس طرح بہت ساری اور بہت ساری باتیں ہیں جو سمجھائی جا سکتی ہیں بتائی بھی جا سکتی تھی لیکن آپ سمجھ گئے ہوں گے۔
انٹرنیشنل انٹرنیٹ کی روٹ لائنیں سمندروں سے گزرتی ہے۔
آج کے جدید زمانے میں کمنیکیشن ہی تمام رابطوں کا ذریعہ ہے۔ مطلب دشمنوں کے تمام قبل از وقت تمام پلان تمام خفیہ ہتھیاروں کے تمام پلان فارمولے اگلے مرحلے اگلے قدم سب کے سب قبل از وقت چوری کرلئے گئے تھے۔کسی نامعلوم مچھلی کی طرف سے۔
ڈرامائی انداز میں پاکستان کا قرضہ بھی اترنے والا ہے۔
ڈارمایی انداز میں پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی انویسٹمنٹ بھی پاکستان آنے والی۔بلکہ ایشیا کی سب سے بڑی۔
اور قدرتی ذخائر جو آج تک دشمن نہیں نکلنے دیتا تھا وہ بھی اب سرعام نکالے جائیں گے جس سے دنیا کی آنکھیں کھلی رہ جائیں گی۔
اور مزے کی بات بتاؤں پاکستان ترقی کی منزلوں پر آگے بڑھتا چلا جائے گا اور دشمن تباہی بربادی کی منزلوں کی طرف بڑھتے چلے جائیں گے۔
بڑے آئے تھے پاکستان کو پھنسانے اور پاکستان کو تباہ کرنے کے پلان بنانے والے آج خود ایسے دلدل میں پھنس گئے ہیں کہ اپنے ہی ہاتھوں سے خود کو نوچ نوچ کر برباد کر رہے ہیں
کچھ نشانیاں صاف نظر آرہی۔ آنے والے دنوں میں صبح اٹھو گے شام کو کچھ اور حالات ہوں گے دشمنوں کے مطلب بارہ بارہ گھنٹوں میں دشمن کی تباہی بربادی کے سامان دل دہلا دینے والے اور آنکھیں چکرا دینے والے منظر دیکھنے کو ملیں گے۔
اور اسی تیزی سے پاکستان کی دل کو خوش کردینے والی خوشخبریاں سننے کو ملیں گی
سب سے اہم بات جنگ بھی نہیں ہوگی اور دشمن کی جنگ سے بڑی تباہی شروع ہوچکی ہے ہوگی نہیں ہو چکی ہے
پاکستان کے دشمنوں کو شک نہیں ہے بلکہ سو فیصد یقین ہوگیا ہے کہ ہمارے قدم اٹھانے سے پہلے پاکستان۔
پاکستان کے دشمنوں کو راکھ کا ڈھیر بنانے۔کا پلان بنا چکا ہے۔اور پاکستان کے اندر بھی قانون اور دیگر بہت ساری چیزیں جو کہ ڈرامائی انداز میں راتوں رات تبدیل ہونگی عوام کے دل خوشی سے جھوم اٹھیں گے
ایک اہم بات اور بتادو پاکستان اپنے خطے سے بہت دور کے خطہ میں بھی اپنے دشمنوں کو ناکوں چنے چبوا رہا ہے۔
مختصر شام میں تو بہت عرصے سے حالات خراب تھے مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے تھے لیکن ترکی موجود تھا ترکی بھی پاکستان کی طرح خاموشی سے تیاریاں کر رہا تھا آسان سی بات بتا دو کہ ترکی کو بھی پاکستان کی طرف سے بہت بڑی مدد حاصل ہے۔
اس کے علاوہ ایک اور ملک ہے جس کا نام نہیں لوں گا وہ بھی ابھی ٹیلر دکھانے جا رہا ہے آنے والے کچھ دنوں میں ۔
پاکستان اور ترکی اس وقت ایسے خطرناک ترین ڈھال بن کر مورچہ زن ہو چکے ہیں دشمنوں کے لیے کہ دشمن کے ہوش خطا ہو چکے ہیں۔
پاک فوج زندہ باد
پاکستان پائندہ باد
Eagle Eye

February 15, 2020

Arthritis killer گھٹنوں کا درد اور اسکا علاج



وکالت کے دور میں ایک مسئلہ در پیش ھوا۔کہ میری والدہ کو جوڑوں خصوصا” گھٹنوں میں درد شروع ھوا وہ بہت تکلیف میں تھی تمام ڈاکٹرز سے مشورہ کے بعد ان کو صرف پین کلر دیئے گئے۔اور جب میں نے مختلف ڈاکٹرز سے اس سلسلے میں گفتگو کی تو پتہ چلا کہ یہ آرتھرائٹس ہے اور اس کا سوائے درد ختم کرنے والے کیپسولز کے کو ئی علاج نہیں ہے بہت پریشانی ھوئی ۔اور ایک موقع ایسا آیا کہ درد کی گولیوں کا اثر ختم ھو گیا۔میں والدہ صاحبہ کے درد کی وجہ سے بہت پریشان تھا کہ ایک دن والدہ صاحبہ نے مجھے کہا کہ اب میں اٹھ کر کھڑی بھی نہیں ھوسکتی اور زیادہ پریشانی ھوئی اور میں اسی پریشانی میں کچہری جا رھا تھا کہ مجھے راستے میں ریلوے کا ایک ملازم ملا جو ھمارے گھر سے تھوڑے فاصلے پر رھتا تھا علیک سلیک ھوئی تو مجھے کہنے لگا آپ مجھے پریشان لگ رھے ھیں میں نے اسے والدہ کے گھٹنوں کے درد کے بارے بتایا اس نے مجھے کہا کہ یہ مرض مجھے بھی ھے مگر میں نے اس پر قابو پا لیا ھے اور یہ کہا کہ شام کو وہ ایک فروٹ لا کر دے گا اور طریقہ بھی بتائے گا۔اس روز شام کو وہ مالٹے سے تھوڑے بڑے سائز کے چھ سات دانے ایک پھل کے لے آیا جو میں نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔اس نے اس کا نام بیل پتھر بتایا اور استعمال کا طریقہ یہ بتایا کہ اس کو دھوپ میں رکھ دیں اور جب یہ سوکھ کر ھلکے ھو جائیں تو ان کو گرایئنڈ کرکے سوجی اور گھی ملا کر ان کا حلوا بنانا ھے اور رات کو صرف ایک چمچ کھا کر سو جانا ہے ۔ھم نے اس کی ھدایات پر عمل کیا اور والدہ صاحبہ نے رات کو ایک چمچ حلوہ پانی کے ساتھ لیا اور جب صبح اٹھی تو بڑے آرام سے چل پھر رہی تھی اور درد بھی غائب تھا اس کے بعد ھمارے گھر سے کبھی وہ حلوہ ختم نہیں ھوا جب تک والدہ صاحبہ زندہ رہیں ان کو درد بھی نہیں ھوا۔جوڈیشل سروس کے دوران میری پوسٹنگ سرگودھا ھوئی تو میرے ایک دوست جو کہ محکمہ زراعت میں ڈپٹی ڈائریکٹر تھے کی والدہ کا یہی مسئلہ پتہ چلا تو میں نے اسے فروٹ کا بتایا ۔اس کی فرمائش پر میں نے اپنے شہر سے وہ فروٹ منگوایا کیونکہ ھمارے شہر بھکر میں وہ صرف دو جگہ درخت لگا ھوا ھے۔اس کا حلوہ بنا کر اس دوست کی والدہ کو دیا تو وہ جو ہر روز درد کا ٹیکا لگواتی تھی ٹھیک ھو گئی صرف اس دوائی سے جو میں نے گھر سے بنوا کر دی تھی۔اس کے بعد اس دوست نے بتایا کہ اس فروٹ کو بل کہتے ہیں ۔یہ پرانے ریسٹ ہاؤسز میں کوئی نہ کوئی درخت مل جاتا ھے۔خان پور تبادلہ ھوا تو ایک سرکاری وکیل کے والد صاحب کا علاج بھی اسی حلوے والی دوائی سے کیا تو وہ بھی ٹھیک ھو گیا حالانکہ انہوں نے آغا خان ھسپتال سے گھٹنے تبدیل کرانے کے لیئے وقت بھی لے لیا تھا مگر اس دوا سے وہ ٹھیک ھو گئے۔تو دوستو اس فروٹ کا نام بل ھے ۔گھٹنوں کے درد کی بیماری بھی عام ھو گئی ھے شائد اس پوسٹسے کئی لوگوں کا بھلا ھو جائے۔یہ فروٹ مالٹے یعنی اورنج سے تھوڑا سا بڑا اور بھاری ھوتا ھے ۔مگر آرتھرائٹس یعنی گھٹنوں کے درد کا واحد علاج ھے۔

February 14, 2020

COMMON MEDICINES SIDE EFFECTS Panadol, Insid, Brufen, etc


درد کُش  ادویات کے نقصانات

میں ایک 9 سالہ بچے کو چیک کر رہا تھا جس کے دانت میں درد تھا ، اُس کی ماں کہہ رہی تھی کہ بچے کو میں نے دانت درد کی نیلی والی گولی تین چار کھلائی ہے لیکن فرق نہیں آیا ہے ۔۔۔
ٹھرئیے !
جس نیلی گولی کا وہ تذکرہ کر رہی تھی وہ تیز ترین درد کُش انسیڈ یعنی فلربیبروفن ہے ، جو معدے کے ساتھ ، جگر ، گُردے کا ستیاناس کردیتی ہے اور وہ بھی اس کم عُمر کے بچے کو کیوں دی ؟
سب سے محفوظ تصّور کیجانے والی پیناڈول گولیوں سے لاکھوں کروڑوں لوگ جگر کی سُکڑنے والی بیماری کا شکار ہوچکے ہیں اور ہورہے ہیں ۔
پونسٹان ، بروفین ، ٹونوفلیکس، ڈائکلو ، وورین ، بریکسین ، فیلڈین وغیرہ دردوں کو کم کرنے والی گولیاں ہیں ، لیکن یہ ادویات فائدے کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ نقصان کے حامل بھی ہیں ۔اس کا زیادہ یا متواتر استعمال دِل ، جگر اور گُردوں کیلئے بے حد نقصان دہ ہے ۔
آج کل تو ہر کوئی بیفلام دھڑادھڑ استعمال کررہے ہیں ۔یہ کام نہ کریں ۔بِلاضرورت اور کم تکلیف میں دردوں کی دوائیوں سے پرھیز کریں ۔۔
آسان حل ۔۔۔۔
آپ دردوں اور بُخار کی صورت میں اجوائن کو جوش دیکر پئیں ۔اجوائن سے ہومیوپیتھک دوائی بیلاڈونا بنتی ہے جو بُخاروں کی مُجرب دوائی ہے ۔
مقامی خودرو پودے شماکے کو پانی میں جوش دیکر پیاکریں ۔
اگر درد ہمیشہ رہے تو ادرک ، لہسن ، کالی مرچ کو سالن میں ڈبل ، ٹربل کرلیں ۔
کچی ہلدی کو جوش دیکر پیاکریں ۔
دردوں کیلئے سورنجانِ شیریں پیس کر دودھ سے لیا کریں ۔
اپنا دُشمن خود نہ بنیں ۔انگریزوں کو مالی فائدہ نہ دیں ۔
آپ نے ٹی وی پر پیناڈول کا اشتہار دیکھا ہوگا جس میں کہتے ہیں کہ سردرد میں دوگولیاں پیناڈول لیں ۔۔تو ایسا بِلکل بھی نہ کریں ۔یہ ایک ہزار ملی گرام بنتی ہے جبکہ آپ کا سردرد صرف بھاپ لینے سے بھی ٹھیک ہوسکتاہے ۔
جسمانی درد تھکاوٹ کیوجہ سے ہوتی ہے تو آپ جی بھر کر آرام کریں ۔خالی پیٹ دردوں کی کوئی دوائی نہ دیں ۔
بچّوں کو لگاتار کیل پول ، پیڈرال یا بروفین شربت نہ پلائیں ۔۔
بچّوں اور بڑوں کی زیادہ بیماریاں ناک بند ہونے کیوجہ سے ہوتی ہیں تو ایسے میں گرم بھاپ دیاکریں ، جوشاندہ اور توت سیاہ شربت پلایاکریں ۔سبز قہوہ ، ادرک اور شہد ملا کر پلایا کریں ۔۔
لکیر کے فقیر نہ بنیں ۔ذرا سی تکلیف کی صورت میں اتنی نُقصان دہ انگریزی ادویات دھڑادھڑ استعمال نہ کریں ۔۔۔۔ہمیشہ کے نُقصان سے بچیں ۔گُردوں ، دِل اور جگر کو تباہ ہونے سے بچائیں ۔اور اس پیغام کو مفادِعامہ کی خاطر زیادہ سے زیادہ شئیر کریں ۔۔۔۔شُکریہ ۔

February 13, 2020

MS Office 2013 Product Key



MS Office 2013 Product Key Free Download : Serial Number For Microsoft Office 2013 License

By | November 12, 2019

Finding Out Your Microsoft Product Key for Office 2013

If you have installed MS Office then probably you are stuck at the entering serial number. But don’t worry ! you do not need to buy product keys because we are providing keys by collecting from various and genuine sources and from some forums.
ms office 2013 free product keyThe Microsoft Office 2013 like all the other versions of Office and other programs do require the user to put in a unique product key. This needs to be done while the installation process is going on. This acts as proof that the user owns the particular software. Now what needs to be looked into is the fact that what if, the user wants to re-install the program but have managed to lose the installation code which is of 25 digits. Instead of just looking at the user can become familiar with product keys. If the user is familiar with product keys and their working mechanism then, they can assume that the Microsoft Office 2013 product key will be encrypted, stored in the Windows registry. The process is similar to the older versions of Office and other similar programs.
Unfortunately, Microsoft has now changed the way they handle the Office product keys. In Office 2013, Microsoft has stored only a part of the key on the local computer. In this scenario, the product key finders are not quite as helpful as they are supposed to be. It is important to note, however, that the following will work if the user is just looking for the product key related to one member of the Office 2013 suite. This includes Microsoft Excel as well as Microsoft Word. It also includes the key for an entire suite. Some examples include Office Professional in 2013 versions, Office Home and Student, Office Business and Home. Now let us look into the steps which are required for digging up the lost Microsoft Office 2013 product key.

Microsoft Office 2013 Product Keys – Reviews 2019




There are 2 Ways to activate your MS Office 2013







































  1. Buy Serial Number / License Key From Official Microsoft Store
  2. Use Below Given Product Keys And Activate Your License Of MS Office 2013

1) Buy License Key / Product Key Of Ms office 2013 From Microsoft Store

If you want to buy a license of ms office 2013 then you can go to the ms store. to buy the license you need to open this link. After doing the payment of the product you will get the download option. From there download the files and run msoffice2013.exe. now click on install button and agree for all terms and condition. Then the installation will ask for product key which you could find in the registered email address in Microsoft account. Open mail and copy That License Key / serial number and click on activate ms office 2013.

2) Use Below Given MS Office 2013 Product Keys 

If you don’t want to purchase ms office license then you could use this second way to activate your ms office 2013. First of all download ms office from anywhere on the internet like filehippo and follow the instructions while you are installing it. Then when it’s asking for license key then enter below given product key there from the list and click on activate ms office button. That’s it!
If you find that any of the below-given activation keys is not working then you could tell us via comment section. There are too many keys we have and we are updating it daily.
Free serial number of ms office 2013

Best ways to go about finding Ms. Office 2013 Genuine product key

  • Find your MS Office 2013 License key in your documentation or email: One of the best ways to go about finding your lost Microsoft Office 2013 Serial Number is by looking into your email or documentation. If the user has purchased Microsoft Office 2013 in the box which contains a disk or even as a product card that can be got from a retail store then, the product key will be included in the physical purchase. This basically means that the product key will be on a sticker, or in a manual, or in the disk sleeve or in the product card. If the user has purchased any of these versions of Microsoft online then the product key will be stored in the user’s Microsoft online account. They may even find the key in their email receipt.
In case that the Office 2013 came pre-installed on the user’s computer when they purchased it then the product key will be printed on the holographic sticker that is attached to their computers. It is pertinent to know that the user should use the Office Product key and not by accident use the Windows product key which is also available on the sticker. There is one thing, however, that might help the user if they have brought their Office online. As mentioned earlier that the product key finder will not help the user in finding out their product key for Office 2013, some will, however, locate the last 5 digits. The steps involved in doing this include:
  1. The first step that is involved while trying to get the Microsoft 2013 Activation key is by downloading Belarc Advisor. This particular program is considered to be one of the better system information programs that are out there. It works much better as a key product key finder.
  2. After downloading Belarc Advisor the next step that is involved is by installing this particular program and then running it. It is pertinent to know that the program does take some time to find out all of the information that is available on the user’s computer. This also includes the last part of the user’s Office Product key.
  3. The third step that is involved after installing the Belarc Advisor is that the user needs to click or tap on the software license’s link that is present on the left margin of Belarc Advisor computer profile Windows browser.
  4. The next step involves the user looking for their Microsoft Office 2013 as mentioned on the list. A helpful tip to remember is that Belarc Advisor does list the exact program name or suite here. Thus, if the user is looking for Word 2013 then all they need to do is look for Microsoft Office Word 2013. If the user has a full-blown suite then they look into Office Professional Plus 2013.
  5. The next step deals with the user looking at the series of number that is followed by (key: ends with AB1CD). The five characters whatever they might be are considered to be the five final characters of the user’s valid Office 2013 product key. It is important to note that the characters that are prior to the sentence are not the product key. It should be mentioned that Belarc Advisor is not capable of finding the complete product key for all these versions. The reason for this is it doesn’t exist on the computer unlike the other previous versions of Office.
  6. Now that the user has the final Office key, they can search for the string of characters in their computer and email. Hopefully, this will surface any digital documentation they may have on the purchase. This trick is however not helpful if the user does not have a digital paper trail of their Office purchase.

MS Office 2013 Free Product Keys List: Working Serial Numbers to activate License

Office 2013 Professional PlusYC7DK-G2NP3-2QQC3-J6H88-GVGXT
Office 2013 StandardKBKQT-2NMXY-JJWGP-M62JB-92CD4
Project 2013 ProfessionalFDFTT-7HMH6-2EGX9-M337T-2342K
Project 2013 Standard6NTH3-CW976-3G3Y2-JK3TX-8QHTT
Visio 2013 ProfessionalC2FG9-N6J68-HHDTJ-BW3QX-RM3B3
Visio 2013 StandardJ48J2-4NKBF-W2HMG-DBMJC-PGWR7
Access 2013NG2JY-H4JBT-HHXYP-78QH9-4JM2D
Excel 2013VGPNG-Y7HQW-9RHP7-TKPV3-BG7GB
InfoPath 2013DKT8B-N7VXH-D963P-Q4PHY-F8894
Lync 20132MG3G-3BNTT-3MFW9-KDQW3-TCK7R
OneNote 2013TGN6P-8MMBC-37P2F-XHXXK-P34VW
Outlook 2013QPN8Q-BJHWJ-334K3-93TGY-2PMBT
PowerPoint 20134NT99-8RJFH-Q2VDH-KYG2C-4RD4F
Publisher 2013PN2WF-29DFH-T9HJ7-JQPJR-FEBK4
Word 20136Q7VD-NJ9JD-WJ2VH-88V73-8HBJ7

Microsoft Office 2013 Free Product Key

ZAQ2W-3SXE4-DC5RF-VT6KB-YBGVT
6FDCR-ZAW3S-XE4DC-R5FVT-DZAWS
EXDCR-5FTVA-ZWSEX-4DCR5-FDXSZ
AWSEX-4DCR5-FZAWS-EXD4C-R5FTD
SXAZW-SEX4D-CR5F5-RDAZW-OSXED
RCAZW-SXEDC-RDRWA-ZSXE4-DCRFT

MS Office 2013 Free License Key

6PHBJ-Q33T3-VJQFJ-23D3H-6XVTX
MBAN2-TMV9C-7DDX9-64W77-B5R4D
B9BD2-DXWQC-9D1KT-GHWCR-UX6XK
FCMXC-RDWMP-R2FSD-8WGPD-VQQ2X
PGD67-JN23K-JGVSW-KTSP4-GXR9G

Working Keys For MS Office 2013

6KTFN-PQH9H-T8MMB-YG8K4-367TX
J484Y-4NKBF-W2HMG-DBMJC-PGWR7
C2FG9-N6S68-H8BEW-BWSQX-RM3B3
KBE1M-RJHD9-RK366-WQC3X-C7GXK
4HNBK-86WNH-6CR6P-GQ4WP-J42C9

MS Office 2013 Professional Plus Product key Free 

KDVQM-H52FJ-PGADX-96HDF-DJYGX
366NX-BQ3WX-PQT9G-GP8CH-VT7TX
XRNFT-HG24E-G74BP-7PVDC-JB29K
GH23P-GRJK6-VM63J-F9M27-KGSXK
4HNBK-82EMH-6CVSP-GQ6WP-JWHC9

MS Office 2013 Product Key Free Download

ND3G9-KQHY4-8P3W2-VGXVY-B4D73
66DNF-28W69-W4PPV-W3VYT-TJDBQ
BYJFV-KN4QC-RCYQK-7JKR9-MG7V3

Frequently Asked Questions (FAQs) regarding Microsoft Office 2013 Product Key

  • What is the product key for Microsoft Office 2013?
The product key of Microsoft office 2013 is full of desktop programs and servers. The good thing about it that it is not just for the windows, but for Mac OS X also. This brand new office system comes with the updated version of Word, Outlook, Excel and all the other important programs. If we ignore a few of the drawbacks, this new and updated key helps in making difficult things easy in the system. It could be used for managing documents and other different purposes. The office professional product key 2013 is G2NP-2QQC3-J6H88-GVGXT-YC7DK and the standard product key is 2NMXY-JJWGP-M62JB-92CD4-KBKQT. 
  • How do I activate my Microsoft Office 2013?
Here are the steps that you need to follow to activate your Microsoft Office 2013 program. 
  1. The very first thing that you need to do is to open an office in 2013. 
  2. After that, click the file tab.
  3. Options will pop up on your screen. Select the account and then click activate the product. 
  4. Select “I want to activate the software by telephone” and then click next. 
  5. After you have selected the country and region from the drop-down menu, you are done and the account will be activated. 
  • How do I get a free product key for Microsoft Office 2013?
Getting the free product key for Microsoft Office 2013 is not that difficult. First of all, you need to find this. If you don’t have any idea about the free product key, then you can do a quick research about it. In normal words, it is an important thing for the activation of any particular OS. In this particular case, you can simply go to the internet and then can search for the product key over there. There are a lot of websites that provide these keys for free. If for some reason, you are not able to get it, you can directly purchase it from the official website of Microsoft. 
  • Where do I enter the product key for Microsoft Office 2013?
Entering the product key for the activation of an OS is the final step. You need to follow a few things before that and all of them are mentioned below. 
  1. From the menu, open the programs and features tab. There would be a lot of options here, but you need to choose only this. 
  2. After that, you need to go to the programs. We are here talking about Office 2013. So, you need to click on that. 
  3. Once that is done, you will get a lot of options. Out of these options, you need to select, enter the product key and then enter the final key. 
  • How do I download Microsoft Office 2013 with a product key?
Here are the steps that you need to follow if you want to download or activate the office in 2013 on your computer, with the help of product keys. 
  1. The first thing that you need to do is to find the product key for activation. There are a lot of websites where you can find them. 
  2. After you have found the product key, copy that and create a new text file. 
  3. Now, make a new text file and copy the key again. You need to click on the “save as” to save the file. 
  4. Click the right button of the mouse and select the “run as administrator option”. You are done. 
  • How do I find the license key for Office 2013?
There could be several methods to find the license key or the product key for the Office 2013. One of them is mentioned below. The steps to find the product key for Office 2013 through Registry are as follows:
  1. Go to start menu
  2. Click on Run option
  3. Then type “Regedit’ in the dialogue box and then press enter
  4. In the next step, you need to expand the “HKEY_LOCAL_MACHINE”
  5. Then go to software option and select the Microsoft option
  6. You will find ‘office’ over there
  7. Expand the office option 
  8. Go to 12.0 option there and then go to the registration
  9. Choose the string numbers from the registration 
  10. You will find a product ID from there
  • How do I activate my Office 2013 product key?
It is not a difficult task to activate the product key once it is installed. So before you go for the activation of the product key make sure you have installed it properly. The steps for the activation are as follows:
  1. Uninstall the older version of office from your system
  2. Download the new Microsoft office professional plus 2013
  3. Run the program to install it
  4. You can use any product key to activate the office 2013
  5. You just need to copy 1 of the product key to the registration box for activation
  6. Then go to the activation wizard and choose the phone activation option and choose the country as per your choice
  7. Press activate or enter to complete the step 
  • How do I activate the unlicensed Office 2013?
Following are the steps to activate the unlicensed office 2013:
  1. You need to check that all the other programs in the system are closed so that the scripts run properly 
  2. As an administration, you need to open the command prompt 
  3. Then you need to navigate the installation folder for office that is: %ProgramFiles%\Microsoft Office\Office15\
  4. Then run the script to activate the unlicensed office 2013 version

February 12, 2020

سیم کیوں ھوتی ہے





سیم کیوں ھوتی ہے ؟؟

ہمارے لوگ لاکھوں کڑوروں روپیہ لگاتے ہے گھروں پر بہت بہترین ڈائزین اعلی میٹریل تجربے کار مستریوں سے کام کراتے ہے گھر بن جاتا ہے پھر لاکھوں روپیہ رنگ روغن پر لگاتے ہے اعلی سے اعلی ڈسٹمپر استمال کرتے ہے لیکن سب کچھ کرنے کے بعد گھر ایک سال یا ڈیڑھ سال کے بعد فرش کے ساتھ چھت کے ساتھ پہلے سیم شروع ھو جاتی ہے جو دیکھنے میں سفید نمک جیسی ھوتی ہے اگر اس کا ذائقہ چیک کرے تو نمک کی طرح نمکین ھوتی ہے پہلے سفید رنگ کے پاؤڈر کی شکل میں ظاہر ھوتی ہے پھر آہستہ آہستہ رنگ اترنا شروع ھوتا ہے پھر اس کے بعد چھوٹے سوراخ شروع ھوجاتے ہے اور وہ سوارخ گھڑوں کی شکل میں بڑھنا شروع ھو جاتے ہے دو سے تین سال کے عرصے میں چھتوں دایوروں میں لائین پڑنا شروع ھوجاتی ہے اور گھر تباہ حال نظر آنا شروع ھو جاتا ہے
سیم کو کور کرنے لیے ہمارے لوگ ماربل لگاتے ہے ماربل چار سے سات سال نکال جاتا ہے لیکن سیم کی وجہ سے اکھڑنا شروع ھو جاتا ہے
سیم ھونے کی وجوہات
۱اینٹ
ہمارے ہاں جو اینٹ استمال ھوتی ہے وہ چکنی مٹی سے تیار کی جاتی ہے جس میں مسام ھوتے ہے اگر پکی اینٹ کو پانی میں ڈالا جاے تو وہ پانی جذب کرتی ہے پھر درجہ حرارت کے اوپر نیچے ھونے کی وجہ سے پانی چھوڑتی ہے
بیناد
بیناد جس کو پنجابی میں نی بھی بولتے ہےایک سے ڈیڑھ میٹر گہری اور دو سے تین فٹ چوڑی دیوار کی شروعات کرتے ہے تو اس میں پرانی اینٹوں کی بجری بنا کر ڈالتے ہے اس کے بعد اینٹوں کی چنائی شروع کر دیتے ہے ہماری زمین نمی والی ہے اور اینٹوں میں مسام ھونے کی وجہ سے پانی کو اپنی طرف کھچتی ہے اوراس کی وجہ سے فرش کے ساتھ سے سیم شروع ھوجاتی ہے یہ قدیم طریقہ محفوظ نیں ہے
تعمیر کرنے کا قدیم طریقہ اور فضول خرچی
جب بھٹے سے اینٹیں آتی ہے تو ہمارے مستری بھائی فل پانی لگاؤ اینٹوں کو تر کرو اگر مستریوں سے پوچھا جاے بھائی اینٹوں کو پانی کیوں لگا رہے ھو تو جواب دیوار مضبوط ھو گی سیمنٹ کی گرفت مضبوط ھو گی حالانکہ کے ایسی کوئی بات نہیں سیمنٹ خشک اینٹ کو بھی مضبوطی سے پکڑ سکتا ہے ہم لوگ ہالینڈ اینٹ پانی میں بگھوے بغیر لگاتے ہے مستری حضرات اینٹوں کو تر کر دیتے ہے بہت زیادہ جب تعمیر کے بعد درجہ حرارت اوپر نیچے ھوتا ہے تو اینٹ پانی چھوڑنا شروع کر دیتی ہے
ہالینڈ میں میں ہم لوگ نہ اینٹ کو پانی لگاتے ہے اور نہ لنٹر ڈالنے کے بعد کھلا پانی لگاتے ہے یہ پانی کا بجلی کا ضیاع ہے اس سے کوہی فرق نیں پڑتا
موسم
ہمارے ملک میں سال میں چار موسم ہے گرمی سردی بہار خزاں
ہمارے ہاں جو میڑیل تعمیرات کا استمال ھوتا ہے وہ موسم کے مطابق تیار نہیں ھوتا جس کی وجہ سے کچھ عرصے بعد وہ اپنی مضبوطی کھونے لگتا ہے اور کمپنیوں کی چیزوں کو چیک کرنے والا بھی کوئی ادارہ بھی نہیں مزے کی بات کمپنیاں خود واقف نہیں کے میڑیل اس طرح بھی تیار کیا جاتا ہے
یہ وجوہات ہے جس کی وجہ سے سیم لاکھوں گھروں کو تباہ کر رہی ہے۔ ہالینڈ سمندر کے بلکل ساتھ ہے نمی بہت زیادہ ہے ادھر سیم کا موسم دیکھ کر حل نکال لیا گیا تھا دو سو سال پہلے ہی ادھر مکان بنا کے دیتے ہے اس کی گارنٹی سو سال تک دیتے ہے جبکہ پاکستان میں دس سال بعد مکان جواب دینے لگتا ہے
ہم لوگ رنگ پینٹ لکڑی کا کام کر کے آتے ہے سات سال کی گارنٹی دیتے ہے جبکہ پاکستان میں کوئی گارنٹی نیں دیتا
اب اس کا حل کیا ہے رومیو اگلی قسط میں بتائے گا
(جاری ہے )دوستوں سے گزارش شیر کرتے جاے
رومیو فرام ہالینڈ



Love Scandals , Dating, Boys & Girls





والدین بیٹیوں اور بہنوں کو باخبر رہنے کے لئے اک چشم کشا تحریر
معذرت کے ساتھ ایک کڑواسچ

والدین کی حد سے زیادہ لاپرواہی اور اعتماد گرل فرینڈ بوائے فرینڈ جیسے غیر مسلم رشتہ کو پذیرآئی دے رہا ہے


نوجوان لڑکے اور لڑکی کا اپنے والدین کی آنکھوں میں دھول جھونک کر تنہائی میں ملناآج کی جدید اصطلاح میں Dating اور ''ڈیٹ مارنا''کہلاتا ہے۔ ڈیٹنگ کا یہ رُجحان سب سے زیادہ ہمارے تعلیمی اداروں(یونیورسٹی' کالج'حتیٰ کہ سکول)کے نوجوان اور نوعمر لڑکے لڑکیوں میں پایا جاتا ہے۔ یہ لڑکے اورلڑکیاں گھروں سے اپنے تعلیمی اداروں کے لیے نکلتے ہیں لیکن وہاں جانے کے بجائے اپنے نام نہاد عاشقوں اور محبوباؤں کے ساتھ ڈیٹ مارنے چلے جاتے ہیں اور گھر والوں کو کسی قسم کا کوئی شک تک نہیں ہوتا۔
ڈیٹنگ کے ابتدائی چند دن کسی پارک میں درختوں یاجھاڑیوں کی اوٹ میں گزرتے ہیں جہاں یہ نوجوان جوڑے سرعام بوس وکنارکرتے اور بہت ہی نازیبا حرکات کرتے ہیں۔لاہور میں ڈیٹنگ کے لیے تین پارک سرفہرست ہیں :(۱)باغِ جناح' (۲)ماڈل ٹاؤن سنٹرل پارک'اور (۳) ریس کورس پارک Sea view۔ جب میں ماڈل ٹاؤن پارک گیا تووہاں سینکڑوں کی تعداد میں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ڈیٹ مارنے آئے ہوئے تھے 'جبکہ اُن میں سے بعض تو کالج اور سکول کے یونیفارم میں موجودتھے جو اس بات کا واضح ثبوت تھا کہ یہ لوگ گھروں سے تعلیم حاصل کرنے کے لیے آئے ہیں۔
پارک میں موجود سیکیورٹی گارڈز سے جب میں نے اس بارے میں پوچھا تو اُن میں سے ایک نے بتایا کہ اس پارک کے ٹکٹ کا ٹھیکہ ایک کروڑ سالانہ میں ہوا ہے اور ہمیں سختی سے منع کیا گیا ہے کہ کسی کو بری سے بری حرکات پر بھی نہ روکا جائے۔اس لیے کہ اگر ان جوڑوں کو روکا گیا تو پھر یہاں کون آئے گا۔ایک مالی نے بتایا کہ یہاں ہر روز سینکڑوں کی تعداد میں سکول 'کالج اور یونیورسٹی کے سٹوڈنٹ آتے ہیں اور ایسی ایسی گندی حرکتیں کرتے ہیں کہ ہمیں شرم آجاتی ہے مگر وہ بے شرم سر عام اپنے ''پیار'' میں مصروف ہوتے ہیں جولڑکا اُسے اتنی دور سے لے کر آیا اور اس نے اسے کھلایا پلایا ہوتا ہے تو وہ اپنی ہوس پوری کیے بغیر نہیں رہتا۔
ایسا ہی حال باغِ جناح اور ریس کورس پارک میں بھی دیکھنے کوملتاہے۔باغِ جناح میں تو چند ایک پہاڑیاں بھی موجود ہیں جو ڈیٹ پرآئے جوڑوں کے لیے کسی فائیوسٹار ہوٹل کے کمرے سے کم نہیں ہے اس لیے کہ یہاں انہیں مکمل تنہائی میسر آتی ہے اور انہیں کسی کا ڈر نہیں ہوتا۔
ڈیٹنگ کا دوسرا مرحلہ دل دہلا دینے والاہے۔غریب جوڑے اپنے کسی دوست کے گھر کا انتخاب کرتے ہیں جس کے گھر والے کسی تقریب وغیرہ میں گئے ہوتے ہیں'جبکہ امیر زیادہ تر ہوٹلوں اورجابجا موجود پرائیویٹ گیسٹ ہاؤس کا انتخاب کرتے ہیں۔اس طرح ان جوڑوں کو مکمل تنہائی میسر آتی ہے اور پھر یہ جوڑے وہ تعلق قائم کرلیتے ہیں جو میاں بیوی شادی کے بعد قائم کرتے ہیں۔شادی سے پہلے ایسے تعلق قائم کرنے کو ''زنا''سے تعبیر کیا جاتا ہے اور اسلام میں اس کی سزاسو کوڑے ہیں۔ پاکستانی قانون میں بھی یہ ایک قابل سزا جرم ہے۔
ڈیٹنگ کے ظاہری نقصانات تو سب کے سامنے ہیں'جبکہ اس کا ایک بہت بھیانک نقصان ''بلیک میلنگ ''ہے۔یہ جوڑے جہاں ڈیٹ مارنے جاتے ہیں وہاں کی انتظامیہ خفیہ کیمروں سے اُن کی ویڈیو بنا لیتے ہیں۔اس سے وہ ان کو بلیک میل کرتے ہیں۔لڑکوں سے تو وہ رقم کا مطالبہ کرتے ہیں جبکہ لڑکیوں سے رقم کے ساتھ جنسی تعلقات کی خواہش کا اظہارکرتے ہیں۔اب یہ دونوں پولیس اور اپنے گھر والوں کے ڈر سے ان کے مطالبات ماننے پر مجبور ہوتے ہیں۔
ابھی چند سال پہلے اسلام آباد ' کراچی او رپاکستان کے چند ایک اور بڑے شہروں میں انٹر نیٹ کلب کے کیبنوں میں ڈیٹنگ پر آئے ایسے ہی ہزاروں جوڑوں کی غیر اخلاقی ویڈیوز کے منظر عام پر آنے نے ایک تہلکہ مچا دیاتھا۔کئی لڑکیوں نے اس پر خودکشیاں کیں اور بہت سو کے گھر اُجڑے۔ اسی طرح ابھی پچھلے سال ویلنٹائن ڈے کے موقع پر کراچی کے آئس کریم پارلر پر ڈیٹ پرگئے سینکڑوں کی تعداد میں جوڑوں کی ویڈیوانتظامیہ نے بنا کر انتہائی مہنگے داموں گندی سائٹس کو نہ صرف بیچیں بلکہ اُن جوڑوں کو بلیک میل بھی کیا۔
بلیک میلنگ کادوسرا رخ یہ ہے کہ لڑکے خود سے اپنی محبوبہ کی ویڈیوبنالیتے ہیں۔بعض لڑکے تو یہ ویڈیو گندی سائٹس کو اچھی خاصی رقم کے بدلے بیچ دیتے ہیں اور اس طرح یہ اس لڑکی کی عزت پلک جھپکتے ساری دنیا میں نیلام ہوجاتی ہے۔جبکہ بعض لڑکے ان ویڈیوز سے لڑکیوں کو بلیک میل کرکے رقم بھی بٹورتے ہیں اور اپنی ہوس بھی پوری کرتے رہتے ہیں۔ایسے سینکڑوں واقعات اب تک میڈیا میں رپورٹ ہوچکے ہیں اور رپورٹ نہ ہونے والے واقعات کی تعداد ہزاروں میں ہے۔
اس حوالے سے صرف ایک واقعہ ملاحظ ہو جس کو پڑھ کر شاید آپ کے بھی رونگٹھے کھڑے ہوجائیں گے۔ملتان کے ایک سکول کی نویں جماعت کی طالبہ کی موبائل پر ایک لڑکے سے دوستی ہوگئی۔انہوں نے ڈیٹ پرجانے کا پروگرام بنایا اور ایک پارک میں ملے۔جہاں لڑکے کے دوستوں نے اُن کی ویڈیو بنا لی۔چند دن بعد لڑکے نے ویڈیو دکھا کر اُسے اپنے دوست کے گھر بلاکر اپنی ہوس کا نشانہ بنایا اور اس کی ویڈیوبھی بنا لی۔ کچھ دن بعد لڑکے کا دل جب اُس لڑکی سے بھر گیا تو اُس نے وہ ویڈیو اپنے دوستوں کو دے دی۔پھر اس کے دوستوں نے باری باری اس معصوم لڑکی کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا۔درندگی کی انتہا دیکھئے کہ پندرہ سالہ بچی مسلسل چھ ماہ تک بیس لوگوں کے ہوس کا نشانہ بنتی رہی'لیکن اپنی او راپنے والدین کی عزت کی خاطر چپ چاپ سب سہتی رہی۔ اس کے بعد اُن درندوں نے وہ ویڈیولڑکی کے باپ کو دکھا کر تین لاکھ کا مطالبہ کیا ۔باپ نے پولیس کو اطلاع دی تو اُن میں سے تین ملزمان گرفتارہوگئے۔آپ سوچئے کہ یہ سب صرف ایک بار ڈیٹ مارنے کا نتیجہ ہے اور اب اُس لڑکی اور اس کے گھر والوں کے پاس جینے کا کون سا بہانا باقی ہے۔
ڈیٹنگ کے بے شمار نقصانات ہیں کہ کوئی بھی عقل وفہم رکھنے والا اور دوسروں کی بہن بیٹیوں کو اپنی بہن بیٹی سمجھنے والا انسان سوچ کر بھی کانپ اُٹھتا ہے۔ میری والدین اور بھائیوں سے گزارش ہے کہ وہ اپنی بہن بیٹیوں پر نظر رکھیں' او رگاہے بگاہے ان کے موبائل کو چیک کرتے رہیں اس لیے کہ ڈیٹنگ کا یہ سارا کھیل موبائل کے سر پر ہی کھیلا جاتا ہے۔
لڑکیوں سے گزارش ہے کہ لڑکوں کی دوستی اور عشق کے چکروں میں آکر ڈیٹنگ پہ جانے کا خیال اپنے دل سے نکال دیں اور ملتان کی لڑکی کے واقعہ کو یاد رکھیں جو ایک ڈیٹ کی وجہ سے بیس لوگوں کے ہوس کا نشانہ بنی۔خدانخواستہ ایسا آپ کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔پھر یہ ضرور یاد رکھیں کہ ڈیٹ مارنے میں سب سے زیادہ نقصان لڑکی کا ہی ہوتا ہے اس لیے کہ اگر بلیک میلنگ نہ بھی ہو تب بھی لڑکی کی عزت اس ڈیٹنگ میں چلی جاتی ہے۔
آخر میں'میری تمام نوجوانوں سے گزارش ہے کہ کسی لڑکی کو اپنے جھوٹے پیار میں پھنسانے'اُسے اپنی ہوس کا نشانہ بنانے' بلیک میل کرنے یا اُس کی ویڈیو بنا کر انٹرنیٹ پر اَپ لوڈ کرنے سے پہلے یہ ضرور سوچ لیں کہ کل کوآپ کی بہن'بیٹی کے ساتھ بھی ایسا ہوسکتا ہے۔اس بارے میں ہر ایک کو ضرور سوچنا چاہئے !!!!!
اگرچہ ہمارے معاشرے میں جاہلیت کی وجہ سے عزتیں محفوظ نہیں ہیں۔ مگر اسی معاشرے میں وہ مرد بھی موجود ہیں جو خود کو دھوپ میں رکھ کر اپنے گھر کی خواتین پر چھاوں کیے ہوئے ہیں.
پلیز پڑھ کر لائک کیجئے گا بنا پڑھے نہیں...
منقول۔۔۔۔۔

Relationship with Parents



میں رشتہ اور آنٹی ۔۔
بہت دلچسب داستان ھے پڑھئے گا ضرور زندگی بھر کیلئے نصحیت ملے گی ۔۔ان شآء اللہ
میں اور میری بیوی سنار کی دوکان پر گئے سونے کی انگوٹھی خریدنے کیلئے ۔کچھ انگوٹھیاں دیکھنے کے بعد میری بیوی کو ایک انگوٹھی پسند آگئی ۔قیمت ادا کر کے جیسے ھی میں باہر نکلنے کیلئے مڑا تو ایک بارعب شخص سے ملاقات ھوئی جو کہ مجھے جانتے تھے لیکن میں انکو بھول چکاتھا بس اتنا یاد تھا کہ ماضی میں کبھی ان سے ملاقات ھوئی تھی ۔۔
یہ صاحب بڑی گرم جوشی سے میرے گلے ملے اور سوالیہ نظروں سے پوچھنے لگے "بیٹا لگتا ھے پہچاننے کی کوشش کر رھے ھیں آپ "
میں نے کہا معزرت کیساتھ آپ کا چہرہ جانا پہچانا لگ رہا ھے لیکن یاد نہی آرہا کہ آپ سے کب ملاقات ھوئی تھی ۔۔
وہ تھوڑا سا مسکراے اور کہنے لگے میرا نام اقبال ھے ویسے لوگ مجھے بڑا بھائی کہتے ھیں ۔آج سے چند سال قبل آپ اپنی فیملی کیساتھ ھمارے گھر آے تھے گلبرگ میں ھمارا گھر ھے شاید آپ کو یاد آگیا ھو ۔۔
انکی بات سن کر میرا تو سر ھی چکڑا گیا ۔اور میرا رویہ بالکل مودبانہ ھو گیا اور میں بے اختیار بول پڑا سب یاد آگیا بڑے بھائی سب یاد آگیا ۔۔۔
میں نے سوال کیا آپ اکیلے ھی ھیں یا آنٹی بھی آئیں ھے ۔
بڑے بھائی نے جواب دیا جی آنٹی بھی آئیں ھیں اور دوسرے بھائی بھی آئیں ھیں وہ بیٹھے ھیں آپ ان سے مل سکتے ھیں ۔۔۔
ایک سائید پر دیکھا تو آنٹی برقعہ پہنے بیٹھی تھی اور ساتھ میں ھی دوسرے بھائی بھی کھڑے چہرے پر مسکراہٹ سجاے میری طرف دیکھ رھے تھے ۔۔
میں نے اپنی بیگم کو کہا کہ انٹی کو سلام کرو اور بعد میں انکا تعارف کرواتا ھوں ۔۔
میری بیگم گئی آنٹی کو سلام کیا آنٹی نے بہت ھی اچھے طریقے سے میری بیوی کے سر پر ہاتھ پھیرا اور پھر بہت ھی پیارے انداز میں میری بیوی کو دعائیں دیں ۔
میں نے آنٹی کو بتلایا کہ یہ میری بیوی ھے اور یہ میرا 3سال کا بیٹا ھے ۔آنٹی بہت خوش ھوئیں اور اپنے بیٹے کیطرف آنکھوں ھی آنکھوں میں اشارہ کیا جس نے میری بیٹے کی جیب میں 1000 کا نوٹ ڈال دیا ۔میں نے بہت اسرار کیا کہ یہ غلط ھے لیکن آنٹی نہ مانیں ۔
کچھ ادھر ادھر کی باتوں کے بعد میں آنٹی سے آنے کا مقصد پوچھا تو آنٹی کہنے لگیں کہ اللہ نے میری بیٹی کو بیٹے کی نعمت سے نوازا ھے اسلئے بیٹی کیلئے اور انکے اہل خانہ کیلئے کچھ تحائف خریدنے آئیں ھیں ۔۔
میں نے پوچھا آنٹی کونسی بیٹی آپکی تو تمام بیٹیاں شادی شدہ تھیں صرف ایک۔کنواری تھی جسکے رشتہ کیلئے ھم لوگ آے تھے اور آپ لوگوں نے کہا تھا کہ ابھی 5 یا 10 سال تک شادی کا کوئی پروگرام نہی ھے ۔۔حالانکہ مجھے حیرانگی ھوئی تھی کہ گھر پر رشتے کیلئے بلوا کر پھر کہہ دینا کہ 5 یا 10 سال تک شادی کا کوئی پروگرام نہی کتنی غلط بات ھے ۔۔
۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔آنٹی کو جیسے ایک جھٹکا لگا ۔۔لیکن وہ ایک سمجھدار خاتون تھیں فورا ھی سمجھ گئیں کہ بات کچھ اور ھے پوچھنے لگی کہ یہ بات آپکو کس نے کہی تھیں۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے کہا والد صاحب نے کہا تھا ۔۔تو وہ کہنے لگی نہی ۔۔بات دراصل کچھ اور تھی لیکن آپ کے والد صاحب نے آپ کا پردہ رکھا تھا ۔۔
۔۔۔۔۔میرے اندر ایک تجسس پیدا ھو گیا کہ میرے والد صاحب ھم سے کیسے غلط بیانی کر سکتے ھیں اور میرے والد صاحب نے کبھی بھی جھوٹ نہی بولا تھا ۔۔
آنٹی نے اپنے بیٹوں کو کہا کہ مجھے میرے بیٹے کیساتھ اکیلا چھوڑ دیں اور میں نے بھی اپنی بیگم کو کہا کہ تم تھوڑا سا وقت مجھے دو بچے کو کچھ کھلاو پلاو۔۔
آنٹی کہنے لگی بیٹا جس دن تم اور تمہارے اہل خانہ ھمارے گھر ھماری بیٹی کا رشتہ لینے آے تھے میں نے اسی دن تمھارے رشتہ سے انکار کر دیا تھا جو کہ شاید تمھارے والدین نے تمہیں نہی بتلایا ۔۔۔
تم ایک پڑھے لکھے اور معاشرے میں ایک کامیاب شخص ثابت ھو سکتے ھو مجھے پہلے ھی علم تھا ۔۔
اور مجھے مکمل یقین تھا کہ میری بیٹی کو بھی تم خوش رکھو گے ۔۔
لیکن نئے لوگوں سے رشتہ جوڑنے کیلئے صرف لڑکے کو ھی نہی دیکھا جاتا بلکہ۔اسکے مکمل خاندان کو دیکھا جاتا ھے ۔کیونکہ ھم نے مستقبل میں آپس میں میل جول رکھنا ھوتا ھے اسلئے لڑکے یا لڑکی کے گھرانے والوں کو دیکھ کر مستبقل کا تعین کیا جاتا ھے کہ یہ گھرانہ مستقبل میں کتنا کامیاب رشتہ نبھا سکتا ھے کیونکہ۔زندگی میں اتار چڑھاو آتے رھتے ھیں اور ان حالات میں ھمکو کسی اپنے کی ضرورت ھوتی ھے اسلئے ھم کسی ایسے سے رشتہ نہی جوڑتے جو خوشیوں میں ھمارے ساتھ ھو لیکن حالات کے خراب ھوتے ھی وہ ھم سے جدا ھو جاے ۔۔
اسلئے میں نے اس دن آپکے والد صاحب اور والدہ صاحبہ کو صاف صاف انکار کر دیا تھا ۔۔ھو سکتا ھے کہ انہوں نے آپ کو درست بات نہ بتلائی ھو۔۔
۔۔۔۔۔آنٹی کی باتیں سن کر میں مزید پریشان ھو گیا اور میں نے کہا کہ آنٹی ھم بہن بھائی آپس میں ایک دوسرے پر جان چھڑکتیں ھیں خوشی اور غم میں برابر کے شریک ھوتے ھیں کبھی ایسا نہی ھوا کہ ھم میں سے کسی کو ایک۔دوسرے سے کوئی۔شکایت ھو ۔۔۔اگر آپ برا محسوس نہ کریں تو میں 100فیصد درست ھوں کہ آپکو ھمارے خاندان کو پرکھنے میں غلطی ھوئی ھے ۔۔
آنٹی نے ایک سرد آہ لی اور کہا بیٹے ابھی تم بہت چھوٹے ھو جو چیزیں میں دیکھ سکتی ھوں تم انکیطرف کبھی سوچ بھی نہی سکتے ۔۔۔
میرے استفسار پر آنٹی نے کہا کہ میرا اندازہ کبھی غلط نہی ھوتا ۔۔
چلو میں تمکو بتلاتی ھوں ۔۔۔
میں نے اپنی بیٹی کیلئے جتنے بھی رشتے دیکھے ھیں ان سے کچھ شرائط رکھی ھیں جو بھی میری بیٹی کو دیکھنے آے ۔
وہ اپنے تمام بیٹوں اور انکی بیگمات کو ساتھ لائیں ۔۔
جو سب سے اچھے کپڑے ھوں وہ زیب تن کر کے آئیں ۔
گھر کی عورتیں اپنے مکمل زیورات سے سج کر آئیں ۔
اگر گھر میں ھر فرد کی اپنی اپنی گاڑی ھے تو وہ اپنی اپنی گاڑی میں آئیں ۔۔۔
یہ شرائط بہت عجیب تھیں ۔۔لیکن بعض لوگوں نے اسکا یہ۔مطلب لیا کہ شاید ھم لڑکے والوں کی مالی حالت دیکھنا چاھتے ھیں ۔۔لیکن ایسی بات نہی ھے ۔۔۔
اب جب آپ کے اہل خانہ ھمارے گھر تشریف لاے تھے تو میں نے سب سے پہلے تمھارے دونوں بھائیوں کی گاڑیاں دیکھیں جو کہ قدر مہنگی تھی جبکہ تمھارے والد صاحب کی گاڑی کی مالیت اتنی نہی تھی جتنی تمھارے دونوں بھائیوں کی گاڑیوں کی قیمت تھی ۔۔
اسیطرح پھر میں نے تمھارے والد صاحب کے کپڑوں کا جائزہ لیا تو مجھے محسوس ھوا کہ تمھارے بھائیوں کے جسموں پر سجے ھوے کپڑے زیادہ مہنگے ھیں اور یہی حال تمھارے والد صاحب کے جوتوں کا تھا ۔۔
جب میں نے تمھاری ماں کے زیورات دیکھے تو انکی مقدار بہت ھی کم۔تھی جبکہ تمھاری دونوں بھابھیوں کے ہاتھ بازو اور گلے زیورات سے سجے ھوے تھے ۔۔۔
پھر میں نے جب تمھاری بھابھیوں سے پوچھا کہ گھر کا کھانا کون پکاتا ھے تو تمھاری بھابھئوں نے کہا کہ ھم سب علیحیدہ علیحیدہ پکاتے ھیں اور تمھارے والدین کا کھانا اور اس اولاد کو معاشرے کا کامیاب فرد بنایا لیکن جب اولاد کی باری آئی تو اولاد والد کا سہارا بننے کی بجاے اپنی زندگی گزارنے پر رضامند ھو گئی ۔۔
تمھارے باپ نے تمھارے لئے بھوک افلاس بھی دیکھا ھو گا ۔
پیدل سفر بھی کیا ھو گا ۔
تمھارے منہ میں نوالہ ڈالنے کیلئے بھوک بھی برداشت کی ھو گی۔
تمہیں اچھا پہنانے کیلئے خود دو تین سال ایک ھی جوڑے میں بھی گزارے ھو نگیں ۔۔
لیکن جب اولاد کی باری آئی تو اولاد باپ کو بھول گئی اور اپنی دنیا کی رنگ رلیوں میں مگن ھو گئی ۔۔
تمھارے بھائیوں نے خود تو نئی گاڑی لے لی لیکن انکو خیال نہ آیا کہ ھمارا باپ آج بھی اسی پرانی گاڑی میں سفر کیوں کرتا ھے کیونکہ اس پر ابھی بھی تمھاری بہن کی اور تمھاری زمہ داری ھے ۔۔
اسکا بھی دل کرتا ھو گا نئے جوتے اور نئے کپڑے پہننے کو لیکن ھو سکتا ھے اسکی جیب اس چیز کی اجازت نہ دیتی ھو ۔۔لیکن تمھارے بھائیوں کی جیب تو اجازت دیتی تھی کہ اپنے باپ کیلئے اچھا لباس اچھا جوتا پہلے خریدتے اور اپنے لئے بعد میں کیونکہ یہ رویہ تمھارے باپ کا تھا جب بھی اس نے کوئی چیز خریدنا چاھی پہلے اپنی اولاد کا خیال کیا بعد میں اپنا سوچا ۔۔
اسی لئے میں نے یہ ساری باتیں اسی دن تمھارے والد سے کر دیں تھیں ۔ھمیں دنیا کی مال و دولت نہی چاھئیے ھمیں تو ایسے رشتہ۔دار چاھئیں جو اپنے سے بڑھ کر اپنے رشتہ داروں کو ترجیح دیں تاکہ کل کو جب ھم نیچے گریں تو ھمکو مزید نیچے دبانے کی بجاے اوپر کو اٹھائیں تاکہ کل کو جب وہ نیچے گریں تو ھم انکو بھی سہارا دیں سکیں ۔۔۔
مال و دولت اعلی عہدہ یا مرتبہ تو ھمیشہ نہی رھتا ۔۔
ھمیشہ جو ساتھ چلتے ھیں وہ سچے رشتے چلتے ھیں اور اگر رشتے بنانے میں ھم سے تھوڑی سی بھی غلطی ھو جاے تو ساری زندگی بھی تباہ ھو سکتی ھے اور نسلیں بھی تباہ ھو جایا کرتی ھیں ۔۔۔
مجھے فخر ھے آپ کے والد صاحب پر کے انھوں نے آپ کو حقیقت سے آگاہ نہی کیا اور پھر بھی آپ لوگوں کی غلطیوں پر پردہ ڈالتے رھے لیکن دیکھنا یہ ھے کہ اولاد اپنے والدین کا کتنا خیال رکھتی ھے والدین تو ھمیشہ سے ھی اولاد کیلئے قربانیاں دیتے آئیں ھیں ۔۔
ابھی اولاد کی باری ھے اور مجھے فخر ھے اپنی اولاد پر کہ آج کچھ بھی ھو جاے میری اولاد مجھے ھمیشہ ترجیح دیتی ھے میرے لئے پہلے خریدتی ھے بعد میں اپنے بیوی بچوں کیلئے کچھ خریدا جاتا ھے اور مجھے فخر ھے اپنی اولاد کی اولاد پر کہ وہ بھی اپنے والدین کو اپنی زندگیوں سے زیادہ ترجیح دیتی ھے اور ھمارا پورا خاندان ایک جان کی مانند ھے اگر کسی کو کسی بھی چیز کی۔ضرورت پڑ جاے تو پیٹھ دیکھا کر نہی بھاگتے بلکہ ضرورت سے زیادہ لے کر آتا ھے ۔۔۔۔
اس لئے میرے بیٹے رشتے بنانا بہت آسان ھے لیکن کامیاب رشتے چننا اور انکو نبھانا بہت مشکل ھے ۔۔کہیں ایک نا اہل رشتہ آپ کو اتنا بڑا نقصان دے سکتا ھے کہ ساری عمر کی۔خوشیاں غموں میں تبدیل ھو سکتی ھیں اور کامیاب رشتہ آپکو ایسا سہارا دے سکتا ھے کہ تمام زندگی کے غم خوشیوں میں تبدیل ھو سکتے ھیں۔۔۔
اتنی بات کرنے کے بعد انٹی اٹھ کر چلی گئیں ۔۔اور میری آنکھوں کے سامنے میرے والدین کا چہرہ گھومنے لگا ۔میری گاڑی میرے والد کی گاڑی سے بہتر تھی ۔میرا لباس میرے والد کے لباس سے بہتر تھا ۔میرے گھر کی زیب و زینت کا سامان میرے والد کے گھر سے بہتر تھا ۔میری بیوی ہاتھ میں سونے کی چوڑیاں اور کنگن تھے جو میں نے خرید کر دئیے تھے لیکن میری ماں کا سارا زیور بک چکا تھا میں آج بھی گھر سے دفتر اور دفتر سے گھر لیکن میرا باپ آج بھی اولاد کی زمہ داریاں نبھا رہا تھا ۔۔
میں نے آج بھی اپنی بیوی کیلئے سونے کی انگھوٹھی خریدی لیکن میرے ذھین میں میری ماں کا خیال کیوں نہ آیا جس نے میری شادی کیلئے اپنا زیور بیچ دیا ۔۔
مجھے افسوس ھوا اپنے آپ پر کہ میں نے اپنے والدین سے زیادہ اپنی ذات کو ترجیح دی ھے میرے والدین جنہوں نے مجھے سب کچھ دیا اور میں نے ان سے سب کچھ لے کر انکو خالی کر دیا لیکن کبھی انہوں نے مجھ سے کوئی گلہ یا شکوہ نہی کیا ۔۔۔
میرے والدین کل بھی عظیم تھے اور آج بھی عظیم ھیں اور میں کل بھی ناکام تھا اور آج بھی ناکام ھوں ۔۔۔۔

February 09, 2020

BUSINESS, INVESTMENT



سرمایہ کاری
‎بیٹا فرش پر بیٹھا تھا‘ والد کے پاؤں گرم پانی کی بالٹی میں تھے‘ وہ والد کے پاؤں باہر نکالتا تھا‘ تپائی پر رکھتا تھا‘ روئی سے صاف کرتا تھا‘ سکرب کرتا تھا اور دوبارہ پانی میں رکھ دیتا تھا‘ وہ مساج والا لگ رہا تھا‘ اس نے اگر سوٹ نہ پہنا ہوتا یا اگر مجھے یہ معلوم نہ ہوتا یہ اس دفتر‘ اس کمپنی اور اس فیکٹری کا مالک ہے تو میں اسے ملازم یا مساج والا ہی سمجھتا‘ وہ مالک تھا لیکن وہ زمین پر بیٹھا تھا‘ اس کا والد کرسی پر تھا اور وہ اپنے دونوں ہاتھوں سے اس کے پاؤں دھو رہا تھا۔
وہ فارغ ہوا‘ اس نے تولیے سے والد کے پاؤں صاف کیے‘ بالٹی اٹھائی‘ باتھ روم میں گیا‘ پانی الٹا‘


‎ہاتھ دھوئے‘ خشک کیے اور میرے سامنے بیٹھ گیا۔میں نے مدت بعد کسی شخص کو اپنے والد کی اتنی خدمت کرتے دیکھا تھا‘ میں حیران بھی تھا اور شرمندہ بھی‘ میرے والد پوری زندگی میرے ساتھ رہے تھے‘ میں ان کی اس طرح خدمت کرنا چاہتا تھا لیکن میں شرمیلے پن اور سستی کی وجہ سے ان کے پاؤں نہ دھو سکا‘ میں مصروفیت کی وجہ سے آخری دنوں میں ان سے روزانہ ملاقات بھی نہ کر سکا لہٰذا میں جب بھی اور جہاں بھی کسی کو اپنے بوڑھے والد کا ہاتھ پکڑے دیکھتا ہوں یا ان کے پاؤں دھوتے یا کندھے دباتے دیکھتا ہوں تو میرے افسوس میں اضافہ ہو جاتا ہے‘ میں اس وقت بھی دکھی اور خاموش بیٹھا تھا‘ وہ دونوں باپ بیٹا تھوڑی دیر مجھے دیکھتے رہے اور پھر بیک وقت بول پڑے ”جاوید صاحب اصل زندگی یہی ہے“ میں نے چونک کر پہلے بیٹے کی طرف دیکھا اور پھر باپ کی طرف‘ وہ دونوں مسکرا کر میری طرف دیکھ رہے تھے‘ دونوں کے چہروں پر سکون اور خوشی تھی‘ میں نے مدت بعد کسی کے چہرے پر اتنی خوشی اور اتنا سکون دیکھا تھا۔والد نے ہاتھ ملے اور میری طرف دیکھ کر بولا ”میں نے یہ اپنے باس سے سیکھا تھا‘ میں جوانی میں فیصل آباد کی ایک مل میں اکاؤنٹنٹ بھرتی ہو گیا‘ میں مالک کے قریب تھا لہٰذا میری اس سے روز ملاقات ہوتی تھی۔
‎میں نے دیکھا میرا مالک سرمایہ کاری کے خبط میں مبتلا ہے‘ اس کی جیب میں دس روپے بھی بچ جاتے تھے تو وہ انہیں بھی کاروبار میں لگا دیتا تھا‘ وہ دن رات کام کرتا تھا‘ فیکٹری کے بعد امپورٹ ایکسپورٹ کا بزنس‘ شاپنگ پلازے اور کرائے کے مکان اور اگر وقت بچ جاتا تو وہ یہ وقت گاڑیوں کی خریدوفروخت اور جائیداد کے لین دین میں صرف کر دیتا‘ وہ پیسے بنانے کی مشین تھا‘ وہ ہر ملاقات‘ ہر کام کے بعد سوچتا تھا مجھے اس کا کیا فائدہ ہوا؟ لوگ اس کے بارے میں کہتے تھے وہ پیسوں کے بغیر چھینک بھی نہیں مارتا۔
‎اسے اگر خارش بھی ہوتی تھی تو وہ خارش پر وقت ضائع کرنے کی بجائے نوٹ گنتا تھا‘ وہ ان کاروباری مصروفیات کی وجہ سے بچوں پر توجہ نہ دے سکا‘ اس نے بچوں کو اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخل کرایا مگر بچے پڑھ نہ سکے‘ آپ یہ بات ذہن میں رکھیں بچوں کو ٹیوٹر‘ سکول یا کالج نہیں پڑھاتے والدین پڑھاتے ہیں‘ والدین اگر بچوں پر توجہ نہ دیں‘ یہ اگر انہیں وقت اور محبت نہ دیں تو آپ انہیں خواہ آکسفورڈ میں داخل کرا دیں یہ تعلیم مکمل نہیں کر سکتے‘ بچوں کو والدین کی توجہ اور محبت چاہیے ہوتی ہے۔


‎بچے پھل ہوتے ہیں اور والدین کی محبت اور توجہ سورج اور چاند‘ یہ دونوں جب تک انہیں روشنی نہیں دیتے پھلوں میں اس وقت تک رس نہیں آتا‘ یہ نہیں پکتے‘ میرے سیٹھ کے بچے بھی والد کی توجہ اور محبت سے محروم تھے چناں چہ وہ کچے رہ گئے‘ بڑا بیٹا تعلیم کے لیے امریکا گیا‘ گوری سے شادی کی‘ کرسچین ہوا اور کبھی واپس نہ آیا‘ دوسرا نشے کی لت کا شکار ہو گیا‘ بیٹی نے مرضی کی شادی کر لی‘ والد نے رو پیٹ کر شادی قبول کر لی‘ وہ داماد کو کاروبار میں لے آیا۔
‎داماد کاروبار اور بیٹی دونوں کو کھا گیا‘ آخر میں نتیجہ طلاق نکلی اور سب سے چھوٹا بیٹا نالائق تھا‘ وہ دن رات فضول اور نالائق دوستوں میں بیٹھا رہتا تھا اور دونوں ہاتھوں سے والد کی دولت اڑاتا رہتا تھا‘ والد روکتا تھا تو وہ اس کے گلے پڑ جاتا تھا اور سیٹھ کے بھائی‘ سالے اور بہنوئی تمام لفنگے اور فراڈیے تھے‘ وہ بار بار اسے دھوکا دے چکے تھے‘وہ ان سے الرجک تھا‘ یہ تمام ایشوز اکٹھے ہوئے‘ سیٹھ سٹریس میں گیا‘ بیمار ہوا اور تیزی سے میڈیکل سٹور بنتا چلا گیا‘۔
‎اس نے شراب پینا بھی شروع کر دی یہاں تک کہ ایک دن اسے ہارٹ اٹیک ہوا اور وہ فیکٹری کے گیٹ پر گر کر انتقال کر گیا‘ بس سیٹھ کے مرنے کی دیر تھی اس کی ہر چیز تباہ ہو گئی‘ وراثت تقسیم ہوئی اور بچوں نے وہ ساری دولت چند ماہ میں اڑا دی جسے جمع کرنے اور سنبھالنے میں سیٹھ نے پوری زندگی لگا دی تھی‘ اس کی بیگم نے بھی بڑھاپے میں اپنے منیجر سے شادی کر لی‘ بھائیوں کے پاس جو کچھ تھا وہ اس پر قابض ہو گئے‘ جو کچھ نشئی بیٹے کو ملا اس نے وہ نشے میں ڈبو دیا اور جو نالائق بیٹے کے ہاتھ آ گیا اس نے وہ مجروں میں ضائع کر دیا چناں چہ میری آنکھوں کے سامنے وہ ساری ریاست‘ وہ ساری ایمپائر زمین بوس ہو گئی۔
‎اکاؤنٹس میں تنخواہوں اور بجلی کے بل تک کے پیسے نہ بچے‘ میں نے استعفیٰ دیا اورنوکری چھوڑ کر آ گیا‘ میں جب فیکٹری کے گیٹ سے نکل رہا تھا تو میں نے اپنے آپ سے پوچھا ”محمد صفدر دنیا کی سب سے بڑی سرمایہ کاری کیا ہے“ میرے اندر سے آواز آئی ”بھلائی کے کام اور نیک اولاد“ چناں چہ میں نے فیصلہ کیا ”میں باقی زندگی دوسروں کے ساتھ بھلائی کروں گا اور اپنی ساری توجہ اپنی اولاد پر دوں گا“۔وہ رکے‘ لمبا سانس لیا اور بولے ”جاوید صاحب! آپ یقین کریں میں نے اس کے بعد زندگی میں کبھی ایک پیسے کی بچت نہیں کی۔
‎میں نے گاڑی تک نہیں خریدی اور گھر تک نہیں بنایا‘ میں جو کماتا تھا وہ میں اپنے خاندان پر لگا دیتا تھا‘ میں اپنے بچوں کو روز سکول چھوڑ کر آتا تھا‘ لنچ بریک کے دوران دوبارہ سکول جاتا تھا اور اپنے بچوں کو اپنے ہاتھ سے کھانا کھلا کر واپس آتا تھا‘ میرے بچے جانتے تھے اگر یہ کھانا نہیں کھائیں گے تو میں بھی اس دن لنچ نہیں کروں گا لہٰذا یہ میری اور میں ان کی خاطر لنچ کرتا تھا‘ میں روز ان کے جوتے بھی پالش کرتا تھا‘ ان کی یونیفارم بھی دھو کر استری کرتا تھا‘ میں روز انہیں گراؤنڈ بھی لے کر جاتا تھا۔
‎ان کے ساتھ کھیلتا بھی تھا اور واپسی پر گرم پانی سے ان کے پاؤں بھی دھوتا تھا‘ میں اپنے ہاتھ سے اپنی بیٹی کے سر میں تیل بھی لگاتا تھا اور کنگھی بھی کرتا تھا‘ میری ساری خوشیاں‘ میرے سارے غم میرے بچے تھے‘ یہ ہنستے تھے تو میں ہنستا تھا‘ یہ پریشان ہوتے تھے تو میں پریشان ہو جاتا تھا‘ اس محبت اور اس توجہ نے میرے اور ان کے درمیان ایک مضبوط بانڈ بنا دیا‘ ہم سب ایک یونٹ ہو گئے‘ یہ بڑے ہوئے‘ تعلیم مکمل کی اور اپنے اپنے کام شروع کر دیے‘ اللہ نے کرم کیا اور یہ ترقی کرنے لگے۔
‎یہ آج خوش حال بھی ہیں اور کام یاب بھی‘ میں آج بھی ان کے ساتھ لنچ کرتا ہوں‘ میں جس دن اس دفتر نہ آؤں میرے بچے اس دن لنچ نہیں کرتے‘ بچوں نے شیڈل بنا رکھا ہے ان میں سے کوئی ایک روز میرے پاؤں دھوتا ہے اور دوسرا شام کو مجھے دباتا ہے اور میری بیٹی روز کھانا پکا کر مجھے بھجواتی ہے‘یہ میری زندگی کی سرمایہ کاری تھی جب کہ میں نے پوری زندگی کسی کے ساتھ زیادتی‘ کسی کے ساتھ ظلم نہیں کیا‘ میں نے جب بھی کی لوگوں کے ساتھ بھلائی کی‘ میرا خیال ہے میری بھلائی میری آخری زندگی کی سرمایہ کاری ہے“۔
‎وہ خاموش ہو گئے‘ ملازم نے اس دوران میز پر کھانالگا دیا‘ بیٹے نے والد کی ویل چیئر کھینچی‘ میز کے ساتھ لگائی‘ گلے میں نیپکن باندھا اور ہاتھ سے پہلا لقمہ توڑ کر اس کے منہ میں رکھا‘ والد نے اس لقمے کے بعد اپنے ہاتھ سے کھانا شروع کر دیا‘ میں دونوں کو رشک سے دیکھنے لگا‘ والد کے دوسرے دونوں بیٹے بھی اس دوران آ گئے اور وہ بھی کھانے میں شریک ہو گئے‘ ایک بیٹا بینک میں منیجر تھا اور دوسرا ملٹی نیشنل کمپنی میں اکاؤنٹنٹ تھا۔
‎یہ دونوں روز لنچ بریک کے دوران تیسرے بھائی کے دفتر میں آتے ہیں اور یہ چاروں اکٹھے کھانا کھاتے ہیں‘ میں نے کھانے کے دوران میزبانوں سے ان کی والدہ کے بارے میں پوچھا‘ پتا چلا وہ انتقال فرما چکی ہیں‘ میں دو گھنٹے ان کے ساتھ رہا‘ ملازم بیٹے کھانے کے بعد اپنے دفتروں میں چلے گئے جب کہ بزنس مین بیٹا اور وہ دیر تک میرے ساتھ بیٹھے رہے‘ میں رخصت ہونے لگا تو والد میرا ہاتھ دبا کر بولا ”جاوید بیٹا! انسان کی اصل سرمایہ کاری اولاد اور نیکی ہوتی ہے لیکن زیادہ تر لوگ دولت کی جمع ضرب کے دوران یہ سرمایہ منفی کر بیٹھتے ہیں اور یوں خسارے میں جا گرتے ہیں۔
‎آپ لوگوں کو بتائیں ان کا اصل سرمایہ ان کی اولاد اور بھلائی ہے‘ یہ ان دونوں قسم کے سرمائے کو کسی قیمت پر ضائع نہ ہونے دیں‘ ان کی زندگی بھی جنت بن جائے گی اور آخرت بھی‘ یہ دونوں جہاں میں سرخرو ہو جائیں گے ورنہ دنیا میں دولت سے بڑی حماقت اور مصروفیت سے بڑی بے وقوفی 

Total Pageviews