ایک ایسی شکائیت جوآجکل بہت زیادہ سننے میں آتی ہے۔
وہ یہ کہ ماں کا دودھ بچے کیلئے ناکافی ہے ۔ بچہ ماں کا دودھ پی کر بھی روتا رہتا ہے۔
بچہ ماں کا دودھ نہیں پیتا۔
ماں کا دودھ خراب ہے۔
کیا واقعی ایسی کوئی بات ہے؟
ماں کا دودھ پورا نہ ہونے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ کچھ ٹیکنیکل مسائل کو چھوڑ کر جوکہ بہت ہی کم ہوتے ہیں۔ زیادہ تروہ غلطیاں ہوتی ہیں جو مائیں ابتدائی دنوں سے کرنا شروع کر دیتی ہیں۔
:پہلے یہ بات کلیئر کر لیں
ماں کے دودھ کی غذائیت اور مقدار ہمیشہ بچے کی عمر اور ضرورت کے مطابق ہوتی ہے۔اور اس بات میں کوئی حقیقت نہیں ہے کہ ماں کا دودھ کم ہے اور بچے کیلئے ناکافی ہے۔ورنہ جتنا دودھ بچہ پیئے گا اتنا دودھ پیدا ہوگا۔ اگر ایک بچہ ماں کا دودھ پی رھا ہے ، ایک اور بچے کو بھی ساتھ پلانا شروع کردیا جائے تو قدرت کی طرف سے جسم میں ایسی صلاحیت ہوتی ہے کہ دودھ اتنا بڑھ جائے گا کہ دوسرا بچہ بھی پیٹ بڑھ کر دودھ پینا شروع کردے گا۔۔
ماں کے دودھ کے ساتھ فیڈر کا ستعمال ماں کا دودھ کم ہونے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
ہمارے ہاں ایک غلط فہمی یہ بھی پائی جاتی ہے کہ ماں کا دودھ تیسرے دن اترے گا۔ اور ابتدائی دودھ جو کچھ گہرا زردی مائل پانی کی صورت میں ہوتا ہے۔جسے کلوسٹرم کہا جاتا ہے، غذائیت اور توانائی سے بھرپور ہوتا ہے ۔بلکہ اس دودھ کو بچے کا پہلا حفاظتی ٹیکہ بھی کہا جاتا ہے۔پلانے سے گریز کیا جاتا ہے۔۔ اور پہلے تین دن فیڈر پر رکھا جاتا ہے۔
بچے کے ابتدائی دس سے بارہ دن خوارک کی بہت زیادہ ضرورت نہیں ہوتی۔بلکہ کچھ وجوہات کی بنا پر پہلے ہفتے بچے کا وزن لگ بھگ دس فیصد کم ہوجاتا ہے۔ جو کہ دوسرے ہفتے کے اختتام تک دوبارہ بحال ہوجاتا ہے لیکن بہت زیادہ متفکر مائیں بچے کی پیدائش کے بعداس کمزوری کو دودھ کی کمی سمجھ کر فیڈر کا استعمال شروع کروادیتی ہیں۔
ماں کا دودھ شروع کرنے کے ابتدائی دنوں میں بچہ بار بار پخانہ کر سکتا ہے لیکن ماں کے دودھ میں خرابی قرار دے کر یا تو دودھ روک دیا جاتا ہے یا پھر فیڈر کا اضافہ کر دیا جاتا ہے۔
جب بچے کو فیڈر کا استعمال شروع کیا جاتاہے تو ماں کا دودھ کم پینے کی وجہ سے دودھ خود بخود کم ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ اوردوسرا ماں کا دودھ نکالنے میں بچے کو کافی مشقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ فیڈر کا دود ھ باآسانی حاصل ہوجاتا ہے۔جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ بچہ رو کر اور ماں کا دودھ نہ پینے کی ضد کرکے فیڈر کے دودھ کی مقداربڑھاتا جاتا ہے۔ یہ ایسے ہی ہے کہ اگر آپ باڑے جا کر دودھ لانے کے عادی ہوں۔ لیکن کوئی گوالا وہی دودھ آپ کے دروازے تک پہنچانا شروع کردے تو کس کا دل کرے گا کہ روز باڑے جا کر دودھ لانے کی تکلیف اٹھائے۔
اور یوں فیڈر کے استعمال کے بعد بچہ ماں کا دودھ کم پیتاہے تو دودھ بھی خودبخود کم ہونا شروع ہوجاتا ہے
تو کیا کرنا چاہیئے؟
۔۔۔بچے کی پیدائش کے بعد بچے کے منہ میں پہلی خواراک ماں کا دودھ ہی ہونا چاہیئے۔ حتی کے آپریشن سے پیدا ہونے والے بچے کو بھی جونہی ماں سنبھلے، بچے کو اپنا دودھ پلانا شروع کردے۔
۔۔۔بچے کو دودھ پلاتے وقت مناسب وقت دیں۔ پیٹ بڑھ کر دودھ پینے کیلئے بچہ پندرہ منٹ سے پونا گھنٹہ تک وقت لے سکتا ہے۔
۔۔۔بچے کے زیادہ رونے یا تنگ کرنے پر فیڈر کا استعمال شروع نہ کروایا جائے بلکہ اپنے قریبی بچوں کے ڈاکٹر سے رہنمائی حاصل کریں۔
۔۔۔ بچے کو ہمیشہ دودھ اس وقت پلانا چاہیئے جب وہ بھوکا ہو اور صحت میں ٹھیک ہے تو اسے اچھی طرح رو لینے دیا جائے۔ تاکہ جب بھی دودھ پیئے تو اتنا دودھ پی لے کہ بار بار دودھ نہ مانگے ۔
۔۔بچے کو صحت مند بنانے کیلئے غیر ضروری ٹوٹکوں سے بچائیں ۔روایتی غیر تصدیق شدہ نسخے بچے کیلئے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
منقول
بچوں کی صحت سے متعلق مواد اور رہنماٸ کے لیے !!!!
ڈاکٹرارشدمحمود
کنسلٹنٹ چاٸلڈ اسپیشلسٹ
No comments:
Post a Comment