میر انام انور ہے میں ایک گورگن تھا اپنی مرضی سے نہیں اپنی قسمت سے کیوں کہ میرے والد صاحب بھی یہی کام کرتے تھے اور ان کے جانے کے بعد مجھے بھی یہی کام کرنا تھا کیونکہ اور کوئی کام مجھے آتا نہیں تھا میں ہمیشہ یہی سوچتا رہا کہ پڑھ لکھ کے بڑا آدمی بنوں گا لیکن اللہ نے اتنی عقل بھی نہیں دی تھی 6دفعہ میٹرک کرنے کی کو شش کی پر میٹرک پورا نہیں ہوا ہم لوگ سرگودھا کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں رہتے تھے یہاں پے ویسے بھی کوئی زیادہ پڑھا لکھا نہیں تھا بس پھر بابا کے جانے کے بعد میں اسی کام میں لگ گیا مجھے قبرستان کے باہر ہی ایک چھوٹا سا کمرہ بھی ملا ہو ا تھا جس کی کھڑکیوں سے قبرستان نظر آتا تھا۔
میرا اب اس دنیا میں کوئی بھی نہیں تھا بس یہی میرا کام تھا پر ایک دن گاؤں میں کچھ ایسا ہوا کہ ہم حیران رہ گئے دراصل ایک دن پہلے ہی ایک جوان لڑکے کی موت ہوئی تھی اس کو کیا ہوا یہ کوئی نہیں جانتا تھا بس وہ اپنے کمرے میں مردہ حالت میں ملا تھا اس کو دفنا دیا گیا تھا اور آج صبح یہ دیکھ کر سب حیران تھے کہ اس کی قبر کی کسی نے بے حرمتی کی تھی اور اس کی لاش کی بھی ہم لوگ حیران رہ گئے کیونکہ آج سے پہلے ایسا کبھی بھی نہیں ہوا تھا۔پورے گاؤں میں ایک ہی قبرستان تھا اور گورکن کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ قبرستان میں ہونے والے تمام معاملات پر نظر بھی رکھے اسی لئے لوگ مجھ سے ہی سوال کر رہے تھے میں نے کہا کہ بھائی میں بھی انسان ہوں ساری رات جاگتا نہیں رہتا میں نے کون سا کوئی چلا کاٹنا ہوتا ہے میں اپنے کمرے میں جا کر سو گیا تھا مجھے کیا پتا تھا کہ یہ کب ہوا ہے میری بات اپنی جگہ ٹھیک تھی لیکن لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا اور جس نے بھی یہ کام کیا تھا وہ انسان نہیں ہو سکتا کسی انسان کو یہ سب کرنے کی کیا ضرورت تھی لواحقین بھی بہت پریشان تھے اور پہلے سے ہی صدمے میں تھے ایک تو ان کا جوان بیٹا اس دنیا سے چلا گیا اور پھر اس کی لاش اور قبر کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیا گیا یہ بات پورے گاؤں میں پھیل گئی اور ہر کسی کے لیے ایک موضوع بن گیا ابھی اس بات کو دو تین دن ہی ہوئے تھے کہ ایک اور بات سامنے آگئی اور وہ یہ کہ اس گاؤں میں ایک چڑیل آگئی ہے اسی نے یہ کام کیا ہے کیونکہ لاش کے اوپر ناخن بھی مارے گئے تھے یہ کام کسی انسان کا نہیں ہو سکتا تھا اور ویسے بھی رات کے اندھیرے میں کوئی انسان اس قبرستان میں نہیں آتا تھا میں تو یہی پلا بڑھا تھا اس لئے مجھے ڈر نہیں لگتا تھا لیکن یہ قبرستان کافی پرانا تھا اور یہاں سے بہت سے بھوتوں کی کہانیاں بھی منسوب تھی اسی لیے کسی عام انسان کا یہاں آنا ہی بہت مشکل تھا پھر قبر کھودنا اور لاش کے ساتھ یہ سب کچھ کرنا بہت دور کی بات تھی جن لوگوں کی میت تھی ان کا کہنا تھا کہ ہمارے بیٹے کی تو کسی کے ساتھ بھی دشمنی نہیں تھی ایسی دشمنی تو ہر گز بھی نہیں تھی کہ مر جانے کے بعد بھی وہ اپنا غصہ نکالتا ہمارا بیٹا تو بہت شریف تھا پھر یہ سب کچھ کیا تھا کوئی بھی سمجھ نہیں پا رہا تھا ۔
یہ بات کے گاؤں میں چڑیل آگئی ہے اس کو آدھے لوگوں نے تسلیم کیا تھا لیکن آدھے لوگوں نے ابھی اس کو مانا نہیں تھا کہ یہ ایک ہوائی ہے جو صرف کسی دماغ سے نکلی اور زیادہ تر گاؤں کی عورتوں نے ادھر ادھر کر دی تھی لیکن تین چار دن کے بعد پھر ایک اور ایسا واقعہ ہوا یہ واقعہ ہوا کہ ایک اور جوان انسان اس دنیا سے چلا گیا اور پھر اس کو جب دفنا دیا گیا تو اگلے دن پھر سے اس کی لاش کے ساتھ بھی یہی سب کچھ کیا گیا تھا مجھے نہیں لگتا تھا کہ اللہ نہ کرے اب کسی تیسرے واقعے کی ضرورت تھی کیونکہ لوگوں نے اس بات پر یقین کر لیا تھا کہ اس گاؤں میں کوئی چڑیل آگئی ہے اور وہ یہ صرف مردوں کی لاشوں کے ساتھ ہی کر رہی ہے اور وہ بھی جو ان مردوں کی لاشوں کے ساتھ گاؤں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور شام ہوتے ہی مردوں نے گھروں سے نکلنا بھی
چھوڑ دیا لیکن میں تو یہ سوچ رہا تھا کہ میں بھی تو مرد ہوں اور میری بھی تو ابھی کوئی اتنی عمر نہیں تھی میں تو اس کے قریب بیٹھا تھا سب سے آسان شکار سمجھ کے بھلا مجھ پر ہی حملہ کر دیتی تو پھر میں کیا کرتا اس سے زیادہ تو مجھے ہی ڈرنا چاہیے تھا لیکن میرے پاس اور کوئی ٹھکانہ نہیں تھا جانے کا کوئی مجھے اپنے گھر میں گھنے بھی نہیں دیتا میں پناھ لینے کے لیے کہاں جا سکتا تھا میری تو مجبوری
تھی اور اب مجھے بھی تھوڑا تھوڑا ڈر لگنے لگا تھا لیکن ابھی بھی مجھے اس بات کا یقین تھا کہ یہ کسی انسان کا کام نہیں ہو سکتا ہے پر میرے بابا ہمیشہ سے کہا کرتے تھے کہ یہ جن بھوت چڑیل جیسی کوئی چیز نہیں ہوتی یہ صرف کہانیوں میں ہوتے ہیں کیونکہ ان کی ساری زندگی ہی قبرستان میں گزر گئی تھی اسی لیے وہ بہادر تھے اور کسی چیز سے ڈرتے نہیں تھے ہر رات انہوں نے قبرستان
میں گزاری قبرستان ہی تو ایک ایسی جگہ ہوتی ہے جہاں پر لوگ جانے سے ڈرتے ہیں جہاں پر لوگ کہانیاں بناتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ وہاں پر بھوت ہوتے ہیں جبکہ وہاں پر صرف وہی لوگ ہوتے ہیں جو بیچارے اس دنیا سے جاچکے ہوتے ہیں اور ان کی باقیات کو قبر میں دفنا دیا جاتا ہے لیکن اب میری بہادری بھی تھوڑی تھوڑی ڈگمگانے لگی تھی اگلے دن مجھے خبر ملی کہ کوئی اور
اس دنیا سے چلا گیا اور اس کے لیے قبر کھودنی ہے لیکن یہ کوئی بوڑھا انسان تھا اسی لیے میں نے زیادہ دھیان نہیں دیا میں نہیں جوان لڑکا اس دنیا سے چلا گیا ہے لیکن آج کے دن مجھے یہ ضرور دیکھنا تھا اس کے ساتھ کیا ہوتا ہے میں نے جاگنے کی کو شش تو بہت کی لیکن مجھے بہت سخت نیند آگئی اور میں سکون سے سو گیا پر صبح آنکھ کھلی تو قبر چاہتا تھا کہ پھر سے مجھے یہ خبر ملی
بالکل صحیح سلامت پڑی تھی اس کے ساتھ کچھ بھی نہیں ہوا تھا اس کا مطلب کہ یہ جو بھی چڑیل تھی اسے کسی بوڑھے کی قبر سے کوئی واسطہ نہیں تھا اس کا شکار صرف جوان مرد ہی تھے ایک دن میں دکان سے کوئی چیز لینے جا رہا تھا جب ایک آدمی سے ٹکرا گیا اس آدمی کے ہاتھوں میں کچھ سامان تھا جو زمین پر گر گیا جب میں نے وہ سامان اٹھا کر دیا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ وہ رو
رہا تھا لیکن میں اس کو جانتا تھا وہ تو محلے کا بڑا ہی مہذب شخص تھا میں نے کہا کہ میں آپ کی مدد کر سکتا ہوں اب رو کیوں رہے میں اس نے کہا کہ نہیں بیٹا کوئی بات نہیں کوئی بات نہیں میں ٹھیک ہوں میں نہیں ہو رہا وہ یہ کہتا ہوں وہاں سے چلا گیا اور میں حیران رہ گیا کہ اس کو کیا ہوا ہے یہ واقعی رو رہا تھا پھر سوچا کہ نہ جانے کس کے کتنے مسائل میں سفید پوش لوگ تو کسی سے بیان بھی
نہیں کر سکتے دعا کر دی کے اللہ اسکے لیے آسانی کرے لیکن اس کی وہ بے بسی بھری آنکھیں دیکھ کر تھوڑی دیر کے لئے میرا دل بڑا ہی خراب ہو گیا تھا اور میں اسی کے بارے میں سوچتا رہا تھا کچھ دن اسی طرح گزر گئے آج کل شام ہوتے ہی گاؤں خالی ہو جاتا تھا سارے بچے جو ان سب اپنے اپنے گھروں میں چلے جاتے تھے ظاہر ہے کوئی بھی مرنا نہیں چاہتا تھا سب کو ہی اپنی
جان پیاری تھی میں اپنے لئے کھانا لینے رات کو نکلتا تو سارا علاقہ خالی ہو تا تھا لوگوں کے کاروبار بھی خراب ہو رہے تھے میں کھانا لے کر واپس آجاتا تھا اور کھانا کھانے کے بعد سکون سے سو جاتا تھا میری یہی روٹین تھی اور میں اسی میں خوش تھا ایک ہفتے کے بعد پھر سے کچھ ایسا ہوا کہ ایک اور لڑکا اس دنیا سے چلا گیا جب مجھے بتایا گیا کہ کسی جوان کی میت ہے تو میں سمجھ گیا کہ اس
کے بعد کیا ہونے والا ہے پر کیا میں کچھ کر سکتا تھا کیا مجھے کچھ کرنا چاہیے کیونکہ اگر وہ چویل تھی تو پھر میں کیا کر سکتا تھا میں تو کچھ بھی نہیں کر سکتا تھا میں نے قبر تو کھود دی تھی اور لوگوں نے میت بھی دفنا دی تھی سب لوگ یہی باتیں کر رہے تھے کہ پھر سے نہ کچھ ہو جائے مجھے کہا کہ تم نے ساری رات جاگ کر پہرا دینا ہے
مجھ پر سب لوگ اس طرح چلا رہے تھے جیسے یہ سب کچھ میری وجہ سے ہو رہا ہے میری تو کوئی صورت نہیں تھی جاتی بھی رہا اور میں نے کسی کا سایہ بھی دیکھا یہ بھی دیکھ لیا کہ وہ کسی عورت کا ہی سایہ تھا لیکن اس کے بعد میں اس اس قدر ڈر گیا تھا کہ آگے بڑھنے کی یا اسے بلانے کی یا اسے کسی طرح روکنے کی میری کوئی ہمت نہیں ہوئی بلکہ یہ بات میں نے صبح نہیں بتائی گاؤں والوں کو
لیکن مجھے چکر بھی آگئے تھے ڈر کے مارے میں بے ہوش ہو گیا تھا کیونکہ لوگوں کی بات بلکل ٹھیک تھی میں نے سایہ تو دیکھا ہی تھا اور وہ بھی کسی عورت کا جس نے کالے کپڑے پہن رکھے تھے اور اس ٹائم یہاں پر کوئی لڑکی نہیں آسکتی تھی گاؤں کی لڑکیاں ویسے ہی کافی ڈرپوک ہوتی تھی وہ تو اپنے گھر سے باہر نکلتی تھی تو پھر اس قبرستان میں آدھی رات کو کیوں آتی تو پھر وہ کوئی چڑیل ہی ہو سکتی تھی صبح میں نے گاؤں والوں نہیں کو یہ بتا دیا کہ وہ چڑیل ہے اور میں نے کسی چوڑیل کو ہی دیکھا ہے اس کے بعد گاؤں والوں کو یقین ہو گیا اور مسجد میں اعلان تک
ہو گیا کہ اس گاؤں میں کوئی چڑیل آئی ہوئی ہے اپنی حفاظت کریں کلمہ درود پڑھیں گھر سے بلاوجہ نہ نکلے اور خاص کر مردوں کا کہا گیا کہ وہ گھر سے بالکل ہی نہ نکلے لوگوں نے اپنے گھر کو راشن سے بھر لیا تھا کہ بار بار باہر نہ جانا پڑے لیکن میرے پاس تو فریج بھی نہیں تھا جس میں ایک ساتھ ہی راشن لے کے رکھ سکتا ہے مجھے تو لگتا تھا کہ اگلا نمبر میرا کیونکہ میں سب سے زیادہ آسان شکار تھا بہت زیادہ ڈرا ہوا تھا بہت ہی پریشان تھا سمجھ نہیں آرہی تھی کہ کیا کروں مجھے بابائی بہت یاد آرہی تھی بابا ہوتے تو وہ اس معاملے کو اچھی طرح سنبھال لیتے میرے بابا تو اتنے بہادر تھے کہ جیسے انھوں نے اس چڑیل کو دیکھا وہ ڈنڈالے کر اس کے پیچھے پڑ جاتے لیکن میں اتنا ڈر پوک تھا کہ اس کو دیکھتے ہی بے ہوش ہو گیا یہ تو شکر ہے کہ کسی نے مجھے بے ہوش ہوتے نہیں دیکھا نہیں تو میری کیا عزت رہ جانی تھی کچھ دن کے بعد پھر سے ایک شخص دنیا سے چلا گیا اور مجھے بلایا گیا لیکن میں نے بہانہ کر دیا کہ میں وہاں پہ ہوں ہی نہیں میں نے ایک مالی کو کہا کہ تم کہہ دینا کہ وہ تو اپنے دوسرے گاؤں چلا گیا کیونکہ میں بہت زیادہ ڈر گیا تھا اسی لیے میں نے یہ بات کی تھی تھوڑی دیر اسی طرح اپنے کمرے میں چھپ کے بیٹھا رہا کیونکہ مجھے پتہ تھا کہ جب اندھیرا ہو جائے گا تو ویسے بھی گھر سے کوئی باہر نہیں نکلے تو پھر میں آرام سے باہر آسکتا ہوں اپنے لیے کھانا لینے گیا ابھی تو یہ سوچ رہا تھا کہ کیسے دن آگئے ہیں مجھ پہ کے اپنے ہی گاؤں میں مجھے چھپنا پڑ رہا ہے لیکن آج رات کو میں نے ایسا منظر دیکھا کہ میں حیران رہ گیا میں نے دیکھا کہ کوئی لڑکی کا سایہ قبر کی طرف آیا ہے لیکن اچانک سے وہ سایہ زمین پر گر گیا اور اس کے منہ سے آہ نکل گئی میرے بابا کہتے تھے کہ جن بھوتوں کو کبھی بھی چھوٹ نہیں لگتی ہے لیکن اس لڑکی کی آہ مجھے سنائی دی تھی اس کا مطلب یہ چڑیل نہیں تھی میں نے اس طرف لائٹ ماری میں نے کہا کون ہو تم اور اس نے بھی میری طرف دیکھا تو میں حیران رہ گیا کیونکہ وہ کوئی لڑکی ہی تھی جو صرف 16سال کی ہو گئی اور قبر کھودنے کی تیاری میں تھی کہ میں نے اسے پکڑ لیا اور میں نے کہا کون ہو تم یہاں کیا کر رہی ہو جب میں اسے روشنی میں لے کر آیا تو میں حیران رہ گیا اس کے چہرے پر بہت پرانے اور بڑے بڑے زخموں کے نشان تھے وہ بری طرح رونے لگی ۔
میں نے کہا کون ہوں ہو تم یہاں کیا کر رہی ہو اس قبر سے تمہارا کیا تعلق ہے کیا تم نے ہی وہ سب کچھ کیا ہے جب اس نے ہاں میں سر ہلایا تو میرے قدموں تلے سے زمین نکل گئی ہے یہ تو پتہ چل گیا تھا کہ وہ کوئی چڑیل نہیں تھی لیکن لڑکی ہو کر وہ یہ سب کیوں کر رہی تھی یہ نہیں پتا تھا میں نے اس سے کہا کہ تم میرے کوارٹر میں آ جاؤ اور مجھے پوری بات بتاؤ وہ اندر آنے سے گھبرانے لگی میں نے کہا دیکھو تم میری چھوٹی بہن جیسی ہو آجاؤ اور بس مجھے بتاؤ تم یہ سب کیوں کرتی ہو اندر آئی اور کھانے کی طرف دیکھنے لگی اسے بہت زیادہ بھوک لگی ہوئی تھی میں نے اسے اپنے حصے کا کھانا کھلا دیا اب اسے میرے اوپر تھوڑا سا بھروسہ ہو گیا کہ یہ واقعی اچھا انسان ہے میں نے کہا کہ بتاؤ کیا بات ہے تمہارے ساتھ کیا ہوا تو اس نے کہا کہ میں انور علی کی بیٹی ہوں یہ وہی انور تھا جو کسی سکول میں ٹیچر ہے اس نے کہا کہ جی یہ اسی انسان کی بات کر رہی تھی جس کو میں نے سڑک پر دیکھا تھا جو بہت زیادہ دکھی تھا اور جس کی شکل ابھی تک میری آنکھوں میں آرہی تھی اس نے کہا کہ جن چار لوگوں کو تم نے دفنایا وہ ملک کے بیٹے کے دوست تھے اور ملک کا بیٹا مجھے پسند کرتا تھا آتے جاتے میرا راستہ روکتا تھا اس نے کئی دفعہ پیغام بھی بھیجا تھا لیکن جب مجھے وہ پسند ہی نہیں تھا تو میں اس کا کیا جواب دیتی اس لیے میں نے انکار کر دیا مجھے نہیں پتا تھا کہ میرے لیے وہ اس قدر پاگل ہو جائے گا کیونکہ اس کے لیے لڑکیوں کی کمی نہیں تھی وہ یہاں پر زیادہ وقت رہتا بھی نہیں ہے کبھی کبھی آتا تھا جب آتا ہے اس کا یہی کام ہوتے ہیں کوئی بھی اسے پسند نہیں کرتا ہے اس نے اپنے انہیں 4 دوستوں کے ساتھ مل کر مجھ اٹھ والیا اور سب نے مل کر میری عزت لوٹ لی اور مجھے جان سے مارنے کی کوشش بھی کی ان کو لگا کہ میں مر گئی ہوں لیکن میں بچ گئی تھی یہ مجھے اس قبرستان میں پھینک گئے تھے میرے اندر اتنی زندگی باقی نہیں تھی لیکن بدلے کی آگ ضرور تھی اسی لیے شاید میری جان بچ گئی اور آہستہ آہستہ وہ چاروں خود ہی مرنے لگے نہ جانے ان کو کس نے مار دیا یہ مجھے نہیں پتا لیکن میرا ابدلہ کسی اور نے لیا اسی لیے میرے اندر بھی آگ بھری ہوئی تھی جس کو ختم کرنے کے لیے میں اپنا غصہ ان کی لاش پر نکال دیتی تھی میں اس بات پر حیران رہ گیا میں نے کہا کہ انہوں نے تمہارے ساتھ برا کیا لیکن اگر تم نے ان کو نہیں مارا تو پھر کس نے مارا اس نے۔ کہا کہ یہ بات میں بھی نہیں جانتی میں ویسے بھی میں کیا کر سکتی میں کیا کر لیتی میرے اندر اتنی طاقت نہیں تھی مجھے پتا تھا کہ میں نہیں کر پاؤں گی لیکن جس نے بھی یہ کیا ہے اس نے میرا بہت بھلا کیا اور لوگوں کو مار کے میر ابد لا پورا کر دیا ہے اب آخری شکار رہ گئی اور مجھے لگتا ہے کہ جس طرح سے یہ سب کچھ ہو رہا ہے وہ بھی ضرور مرجائے گا اس نے کہا کہ میرے بابا یہ جانتے ہیں کہ مر گئی ہوں اس لئے آج کل بہت اداس ہے میں ان کے سامنے نہیں جانا چاہتی جب تک کہ میر ابدلہ پورا نہ ہو جائے۔
تبھی وہ انسان اتنا زیادہ پریشان تھا میں نے اس سے کہا کہ میں تمہارے لئے کیا کر سکتا ہوں اس نے کہا کہ بس یہ ہی کرو کہ چڑیل کی اس کہانی کو پھیلاتے رہو تا کہ لوگ یہ سمجھیں کہ یہ کام کسی چڑیل کا ہے تاکہ مجھ پر اس انسان پر کوئی بات نہ آئے جو میری مدد کر رہا ہے اور یہ سب کچھ کر رہا ہے میں نے کہا کہ ٹھیک ہے اگلے دن نے شور ڈال دیا کہ انہوں نے چڑیل کو دیکھا اس دفعہ میں لوگوں کو اس کا حلیہ بھی بتایا کہ اس کے لمبے لمبے ناخن تھے بڑا قد تھا اس نے کالے کپڑے پہن رکھے تھے اور جب میں گیا تو اس نے مجھے ایسا دھکا دیا کہ میں اُڑ سے زمین پر گر گیا میری کہانی سب عورتیں ایسے سن رہی تھی کہ جیسے کوئی بہت بڑی داستان سنار رہا تھا لیکن ابھی بھی میں یہ سن کر حیران تھا کہ وہ انسان کون ہے جو اس لڑکی کی مدد کر رہا تھا کیونکہ واقعی ان لوگوں کو مارتے اس لڑکی کے بس کی بات نہیں تھی مجھے گاؤں میں ایک شخص نظر آیا جو بہت ہی زیادہ طاقتور اور شکل سے امیر اور خوبصورت لگ رہا تھا اس کو میں نے اس گاؤں میں کبھی پہلے نہیں دیکھا تھا وہ اجنبی تھا اور جس دن میں نے دیکھا اسی دن ملک کے بیٹے کی جان چلی گئی اور وہ اس دنیا سے چلا گیا اس لڑکی نے اپنا نام صائمہ بتایا تھا اس کا بدلہ پورا ہو گیا لیکن یہ آدمی کون تھا یہ بھی کسی کو نہیں پتا تھا وہ بھی وہاں سے غائب ہو گیا مجھ کو بہت باتیں سنائی گئی کہ تم کچھ نہیں کر سکتے میں نے کہا کہ میں بھی آپ لوگوں کی طرح انسان ہوں اور گورکن بھی انسان ہوتا ہے میں اس سے لڑ نہیں سکتا اگر میں قبرستان میں رہتا ہوں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میرے اندر کوئی طاقت ہے میں نے ان لوگوں کو یہ کہہ دیا کہ اب وہ چڑیل یہاں پر نہیں آئے گی میں نے اسے یہ کہتے ہوئے سنا تھا کہ میرابدلہ پورا ہو گیا وہاں سے چلی گئی ہے کیونکہ مجھے لوگوں کے دماغ سے ڈر نکالنا بھی تھا اس کے بعد واقعی ایسا کچھ نہیں ہوا کافی وقت گزر گیا لیکن وہ انسان کون تھا جس نے ان سب کو مارا تھا جب کہ وہ اس لڑکی کو جانتا بھی نہیں تھا اس لڑکی کا باپ بھی اس گاؤں سے چلا گیا تھا لڑکی نے کہا تھا کہ جب میں اپنا بدلہ لے لوں گی تو میں اپنے باپ کو اپنے بارے میں بتا دوں گی۔
اور اس کا اپنے باپ کے علاوہ اس دنیامیں کوئی بھی نہیں اسی لیے شاید وہ لوگ یہاں سے چلے گئے تھے کچھ عرصہ کے بعد میں نے اس کے باپ اپنے گھر کے باہر کھڑے دیکھا میں نے کہا کہ آپ یہاں پر تو لڑکی اُن کے ساتھ نہیں تھی اس نے کہا کہ تمہیں سب کچھ پتہ ہے نا میں نے کہا کہ جی مجھے پتا ہے اس نے کہا کہ میری بیٹی نے تمہیں سب کچھ بتایا تھا اور اسی نے مجھے بتایا ہے کہ تم نے اس کی مدد بھی کی تھی میں چاہتاہوں کہ تم میری بیٹی کے ساتھ شادی کر لو اور تم بھی میرے ساتھ چلو میں نے کہا کیا مطلب ہے اس نے کہا کہ اگر تم میری بیٹی سے شادی کرنا چاہتے ہو تو کر لو کیونکہ تم وہ پہلے انسان ہوں جس کو اس کے بارے میں سب کچھ پتہ ہے میں نے کہا کہ مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے میں مردوں میں سے نہیں اگر آپ کو منظور ہے تو مجھے واقعی کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن مجھے بھی سمجھ نہیں آرہی ہے کہ ان سب کو مارا کس نے تو اس کے باپ نے مجھے ایسی بات بتائی کہ میں حیران رہ گیا اس نے کہا کہ میں نے ایک ایسے انسان کو پیسے دیے تھے جس کا کام ہی یہی تھا یہ بات میری بیٹی کو نہیں پتا ہے دراصل وہ کرائے کا غنڈا تھا میں نے اسے اپنا سب کچھ بیچ کے اتنے پیسے دیے کہ وہ ان 5 لوگوں کی جان لے سکے اور اس کے لیے یہ کام کوئی مشکل نہیں تھا میں نے اپنی بیٹی کیعزت لوٹنے والوں سے بدلہ لیا ہے لیکن میری بیٹی کو یہ بات بتانی نہیں ہے لیکن میں چاہتا ہوں کہ کوئی اس کے ساتھ شادی کر لی کیونکہ اگر کسی کو یہ پتہ چل گیا اور میں پولیس کے ہاتھ لگ گیا اور جیل میں چلا گیا تو میری بیٹی اکیلی رہ گئی میں نے کہا کیا ہے ایسا کچھ نہیں ہو گا اور میں ہمیشہ اس کا خیال رکھوں گا اس نے اس اسی لڑکی کے ساتھ میرا نکاح کر وا دیا اور میں بھی وہاں سے چلا گیا اب میں ایک کرانے کی دکان پر کام کرتا ہوں جو میں نے خود بنا لی ہے اور صائمہ میری بیوی ہے مجھے واقعی اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ عورت کی عزت ایک ایسا خزانہ ہے جو کبھی بھی ختم نہیں ہوتا ہے جب لوگ کہتے ہیں کہ فلاں عورت کی عزت لٹ گئی ہے کیونکہ اس کے ساتھ غلط کاری ہوئی ہے تو عزت اس کی نہیں بلکہ اس انسان کی جاتی ہے جس نے غلطی کی ہے
کیونکہ غلط اس نے کیا ہوتا ہے اس بات کی سمجھ نہیں آئی کہ جس کے ساتھ ظلم ہوا ہے اس کو کیوں مجرم بنا دیا جاتا ہے بہر حال میری زندگی کا رخ بدل گیا ہے گاؤں والے اس بات کو شاید بھول گئے ہونگے یا صرف کہانی سناتے ہو گے کہ اس گاؤں میں ایک چڑیل آئی تھی جس نے 5 جو ان لوگوں کو مار کے ان کی لاشوں کو برباد کر دیا تھا لیکن دراصل ان کے ساتھ جو ہوا بالکل
ٹھیک ہوں انہوں نے کسی کی بیٹی کی زندگی برباد کی تھی اور ایسے لوگوں کے ساتھ اس سے بھی برا ہونا چاہیے میں سلام کرتا ہوں اس آدمی کو جس نے اپنی بیٹی کی عزت لوٹنے والوں سے بدلہ لیا لیکن کسی کو یہ بات بتائی نہیں کہ کسی کی بیٹی کے ساتھ ایسا نہیں کرنا چاہیے اور ہر غریب انسان ہر بارڈر پوک نہیں ہوتا ہے پر میں نہیں جانتا تھا کہ میں اس کہانی کا حصہ تھا یہ مجھے معلوم ہی
نہیں تھا لیکن میری زندگی پوری طرح سے بدل گئی ہے اور اب میں بہت خوش ہوں میں ساری زندگی قبر نہیں کھود نا چاہتا تھا اب میں ایک دکاندار ہوں میری ایک بیوی ہے ایک بچہ ہے اور میں ایک اچھی زندگی گزار رہا ہوں اس سے زیادہ مجھے اور کچھ چاہیے بھی نہیں چاہیے اپنی زندگی میں بہت خوش ہوں اور اپنے بابا کو یاد کرتا ہوں آخری وقت میں انھوں نے مجھے بہت دعائیں دی تھی ان کی دعائیں ہی مجھے لگ گئی اور اب میری زندگی بہت اچھی ہے
No comments:
Post a Comment