November 15, 2019

تجارت انبیاء علیہ سلام کا پیشہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ بہت برکت رکھی ہے۔





حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ

جب آپ کی وفات ہوئی تو ترکے میں صرف “کرنسی” کی مد میں 3 ارب 20 کروڑ 10 لاکھ دینار چھوڑے تھے۔ ایک دینار گول سونے کا کچھ بھاری سا سکہ ہوتا تھا جو کہ ساڑھے 4 ماشے کے برابر تھا اور اسوقت ایک ماشہ پاکستانی 6 یا 7 ہزار روپے کا ہے۔ ایک ہزار گھوڑے، ایک ہزار اونٹ اور 10 ہزار بکرے، بکریاں اور مویشی اس کے علاوہ تھے۔ مدینے اور اس کے اطراف میں بے شمار زمینیں تھیں، جبکہ آپ کی جائیداد میں سونے کی سلیں تک موجود تھیں ۔ وفات کے بعد ان سلوں کو کلہاڑوں سے کاٹا گیا۔ مزدوروں نے صبح کاٹنا شروع کیا تو شام ہوگئی اور مزدوروں کے ہاتھ تک سوج گئے۔آپ کی وفات کے وقت آپ کی چاروں ازواج حیات تھیں اور بیوی کے حصے میں جائداد کا آٹھواں حصہ آتا ہے۔ آپ کی ایک ایک بیوی کے حصے میں کرنسی کی صورت میں 4 لاکھ دینار یعنی 400 ملین درہم آئے۔


یہ حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ تھے جن کو نہ صرف بدری صحابی ہونے کا اعزاز حاصل ہے بلکہ یہ ان 10 صحابہ میں آٹھویں نمبر پر موجود ہیں جن کو رسول اللہﷺ نے دنیا میں ہی نام لے کر جنت کی بشارت دی تھی۔



حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ اسلام سے پہلے بھی تجارت ہی کیا کرتے تھے اور حضرت عثمانؓ کے بہترین دوستوں میں شامل تھے۔ جب ہجرت کرکے مدینہ آئے تو بالکل مفلوک الحال ہوچکے تھے ۔ اللہ کے رسولﷺ نے ان کی مواخات بھی ایک انصاری صحابی سے کروادی۔ آپ نے ان انصاری صحابی سے صرف دو سوال کئے: 1) بازار کہاں ہے؟ 2) کونسے کاروبار کی مارکیٹ میں سب سے زیادہ ڈیمانڈ ہے؟



اس کے بعد سے عبدالرحمن بن عوفؓ نے جانوروں کے گلوں میں باندھنے والی گھنٹیوں کا کام شروع کردیا اور دیکھتے ہی دیکھتے کچھ عرصے میں مارکیٹ سے یہودیوں کی اجارہ داری اور قبضہ ختم کروا دیا۔ اللہ کے رسولﷺ نے مدینے میں جو مارکیٹ قائم کی تھی آپ وہاں کے چھوٹے تاجروں کو کم منافع اور بلاسود مال بھی سپلائی کرتے تھے۔ آپ جو کماتے اس کے دو حصے کر دیتے تھے، ایک دفعہ 8 ہزار دینار کمائے تو 4 ہزار اللہ کے نبیﷺ کی خدمت میں پیش کر دئیے۔ آپﷺ نے پوچھا گھر پر کیا چھوڑا؟ فرمایا اتنا ہی ہے جتنا لے کر آیا ہوں۔ آپﷺ نے دعا فرمائی “اے اللہ! عبدالرحمن جو رحمان کا تاجر ہے اس کے دونوں مالوں میں جو یہاں لے کر آیا ہے اور جو گھر پر چھوڑ کر آیا ہے اس میں برکت عطا فرما”۔ عبدالرحمنؓ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد سے میں مٹی کو بھی ہاتھ لگاتا تھا تو وہ سونا بن جاتی تھی۔



ایک دفعہ مدینے میں ریت کا طوفان آ گیا۔ لوگ حیران پریشان گھروں سے باہر نکل آئے، ام المومنین حضرت عائشہؓ بھی دروازے پر آ گئیں اور پوچھا یہ طوفان کیسا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ عبدالرحمن بن عوفؓ کا تجارتی قافلہ آیا ہے۔ آپ نے حیرت سے دریافت کیا؛ بھلا تجارتی قافلہ بھی ایسا ہوسکتا ہے؟ اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے عین وسط شہر میں 700 سامان سے لدے اونٹ کھڑے تھے۔ عبدالرحمن بن عوفؓ روتے جاتے اور لوگوں میں سامان بانٹتے جاتے تھے، حتی کہ پورے 700 اونٹوں کا سامان لوگوں میں تقسیم کر دیا۔



مجموعی طور پر اسلام اور اسلامی معاشرے کا مزاج یہی ہے کہ تجارت اور کاروبار کو فروغ دیا جائے جبکہ نوکری اور غلامی کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ اسی لیے رسول اللہﷺ کی حدیث کا مفہوم ہے کہ: رزق کے 10 دروازے ہیں جن میں سے 9 تجارت میں کھلتے ہیں اور باقی 1 میں دوسرے تمام شامل ہیں۔



لوگ اس بات پر بحث کرتے ہیں کہ اسلام تبلیغ سے پھیلا یا تلوار سے؟ میرا ماننا یہ ہے کہ اسلام تجارت سے پھیلا ہے۔ مسلمان بے انتہا وسیع سوچ کے مالک تھے۔ یہ خود کو “برانڈ” بنانا اور “برانڈ” کرنا جانتے تھے۔ مسلمانوں نے خود کو کبھی بھی مکہ، مدینہ یا عرب تک محدود نہیں کیا۔ یہ ایران، عراق اور ہندوستان سے ہوتے ہوئے جزائر غرائب الہند تک پہنچ جاتے تھے اور اپنی “برانڈ” ساری دنیا میں متعارف کرواتے تھے۔ ان کی برانڈ کا نام “اسلام” تھا۔ مقصد اسلام ہوتا تھا اور نتیجے میں پیسہ بھی ملتا تھا۔ یہ کپڑے میں نقص اور عیب بتا کر بیچتے تھے، یہ بارش کے بعد گاہک کو بتاتے تھے کہ بارش کی وجہ سے گندم گیلی ہو گئی ہے اسلئے ہم اس کو اس کی اصل قیمت سے کم پر بیچیں گے۔ یہ معمولی فائدے پر بھی گاہک کو اچھی چیز بیچ دیتے تھے اور بیچا ہوا مال واپس بھی لیتے تھے اور تبدیل بھی کرتے تھے۔



ہم ایسی دوغلی قوم ہیں کہ ہم دو دو روپے کمانے کے لیے جھوٹ بھی بولتے ہیں اور چونا بھی لگاتے ہیں۔ لیکن کاروبار کرنے والوں کو چور لٹیرا بھی سمجھتے ہیں اور ان سے حسد بھی کرتے ہیں۔ آج ساری دنیا کو یہ بات سمجھ آ چکی ہے کہ امپورٹ، ایکسپورٹ، سرمایہ کاری اور تجارت کرنے والوں کو عزت دینے سے ملک اور قومیں ترقی کرتی ہیں، لیکن جن کے اباؤاجداد نے 3 براعظموں میں اپنا کاروبار متعارف کروایا وہی اس بات سے ناواقف ہیں۔دنیا میں 500 بڑی آئل کمپنیز ہیں لیکن ان میں سے ایک بھی کسی بھی مسلمان ملک کی نہیں ہے جب کہ تیل پیدا کرنے والے 11 میں سے 10 ممالک عرب ہیں۔ آپ کو پاکستان کی بڑی بڑی نام نہاد فوڈ چینز اور ہوٹلز کا نام ونشان تک پاکستان سے باہر نظر نہیں آئیگا اور نہ انٹرنیشنل مارکیٹ میں ہماری کوئی پروڈکٹ ملے گی۔ ہمارا چاول اور آم تک ہندوستان کے نام سے دنیا میں پہچانا جاتا ہے ۔



آپ کمال ملاحظہ کریں کہ مدینے میں یہودیوں کے مقابلے میں جو بازار رسول اللہﷺ نے قائم کیا وہاں پر باہر سے آنے والوں کو ”ٹیکس فری” ماحول دیا گیا۔ وہ وہاں اپنے خیمے لگاتے تھے لیکن ان سے کسی بھی قسم کی کوئی رقم نہیں لی جاتی تھی جب کہ اس کے مقابلے میں یہودی بھاری بھاری ٹیکس لیتے تھے۔ آج کاروباری لوگوں کے لیے اسرائیل ٹیکس فری ہے جبکہ ہمارے ملک میں کاروبار کرنا ہی عذاب بن گیا ہے۔



دنیا میں کوئی ریاست 50 لاکھ گھر اور ایک کروڑ نوکریاں فراہم کرتی ہے اور نہ کر سکتی ہے۔ یہ اپنے ملک میں مکیش انبانی، لکشمی متل ، بل گیٹس اور جیف بیزاس جیسے لوگوں کو پروموٹ کرتے ہیں۔ یہ امریکا کو “بل گیٹس کا امریکا ” کہتے ہیں، لیکن ایک ہم ہیں جو ملک چلانے والے 22 خاندانوں کو سڑک پر لے کر آجاتے ہیں اور دنیا میں پاکستان کا کاروباری چہرہ دکھانے والوں کو عدالتوں میں ذلیل و رسوا کر دیتے ہیں۔



اوباما اور مٹ رومنی کی الیکشن کمپین میں اوباما نے ہر جگہ اپنی تقریر میں اس بات کو دہرایا کہ میں 3 ملین ڈالر پر 21 فیصد ٹیکس دیتا ہوں جبکہ رومنی 21 ملین ڈالر پر صرف 14 فیصد ٹیکس دیتا ہے اور یہ غریبوں کے ساتھ زیادتی ہے۔ دنیا بھر میں غریب لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ امیروں نے ہماری دولت پر قبضہ کر رکھا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ آپ ساری دنیا کی دولت کو ہر انسان میں برابر کا تقسیم کردیں۔ یہ صرف 5 سال بعد ٹھیک انہی ہاتھوں میں دوبارہ آجائیگی ، غریب غریب ہی رہے گا اور امیر دوبارہ امیر بن جائیگا، کیونکہ غربت اور امارت کا تعلق پیسے سے نہیں “مائنڈ سیٹ” سے ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ امریکا سے لے کر کراچی تک MBA کرنے والوں کو دوسروں کی کمپنیوں کو بہترین انداز میں چلانے کی تربیت دی جاتی ہے، لیکن اپنی کمپنی شروع کرنے اور اسے آگے لے جانے کا کوئی پروگرام سرے سے ہمارے کالجز اور یونیورسٹیز کے پاس ہے ہی نہیں۔ ہمارا سارا تعلیمی نظام محض غلام اور نوکر پیدا کر رہا ہے اور اس کے دو بڑے نقصانات ہیں۔



1) پہلا نقصان یہ ہے کہ بندے کا توکل اللہ پر سے ختم ہو کر مالک، سیٹھ اور کمپنی پر ہوجاتا ہے، اس کو لگنے لگتا ہے کہ مجھے کھلانے، پہنانے اور پرورش کرنے والا میرا باس ہے، یہ عیاشیاں اور مہینے کا راشن اسی کا مرہون منت ہے اور جس دن اس خدا (باس، کمپنی، سیٹھ) کا سایہ نعوذ باللہ میرے اوپر سے اٹھ گیا میں کنگال ہوجاؤنگا یا شاید سڑک پر آجاؤنگا اور میرے بیوی بچے بھوکے مر جائینگے۔



2) دوسرا نقصان یہ ہے کہ بندے کو اپنی قدر و قیمت کا احساس ہی نہیں ہوتا۔ ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالی نے اس کو 60 لاکھ کمانے کے لیے پیدا کیا ہو اور وہ زندگی بھر 60 ہزار کو ہی اپنا مقدر سمجھتا رہے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس کے ذریعے سے ہزاروں لوگوں کی زندگیاں بدلنے والی ہوں اور وہ اپنی ساری صلاحیتیں بس اپنے بیوی بچوں کو ہی خوش کرنے میں لگا دے۔



بہرحال، ہمارے گھروں اور تعلیمی اداروں میں اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ نوکری اور غلامی کے بجائے کاروباری ذہن اور تجارتی مزاج پروان چڑھایا جائے تاکہ ہمارے بچے دولت کے خوف اور پیسے کی جکڑ بندیوں سے باہر نکل کر بھی کچھ سوچ سکیں

MARTYRS OF PAK ARMY LIFE





سر مجھے چھٹی چاھیے ایک مہینے کی....
خیر ہے کیپٹن شارق اس سے پہلے آپ نے اتنی چھٹیاں نہیں لیں...؟
جی سر سب ٹھیک ہے... اماں ہمیشہ گلہ کرتی ہیں تھوڑے دن کے لیے آتے ہو اس لیے... اور... اور میری شادی ہے شارق نے کچھ جھجک کے کہا.....
اچھا... مبارک ہو جوان.... زبردستی ہو رہی ہے...؟؟
نی.... نہیں سر زبردستی کیوں...؟
آپ کی شکل سے یہی لگ رہا ہے....
نہیں سر یہ بات نہیں ہے میں ابھی شادی کرنا نہیں چاہ رہا ایک بار وزیرستان سے آجاوں پھر اور پتہ نہیں آوں بھی کے نہیں میں نہیں چاھتا سر کسی کی زندگی خراب ہو....
ہمممم تو یہ بات ہے.... اس پاکستانی آرمی میں لاکھوں فوجی ہیں تو اب وہ کیا سب شادی نہ کریں....؟
سر وہ ابھی ٹین ایجر ہے.....
تو کیا ہو جوان ہم فوجی تو وطن پہ قربان ہو جاتے ہیں اصل حوصلہ تو ہماری فیملیز کا ہوتا ہے جو بعد میں پوری زندگی ہمارے بغیر گزارتے ہیں دل ٹوٹے ہوتے ہیں آنکھ بھری ہوتی ہے مگر زبان پہ صرف الحمداللہ ہوتا ہے.....
آج ہی جاو اور شادی کرو.....
یس سر تھینکیو سر...
اور ہاں گھر جا کے ویٹ مت کرنا فورا بارات لے جانا....
یس سر... شارق مسکرایا....
اسلام علیکم....کیسی ہیں اماں...؟
ہممم کب آنا ہے... تجھے یاد ہے نا پرسوں تیری بارات ہے...؟
جی اماں کل آجاوں گا پکا....
ہمممم آجانا تمھارہ ہونا ضروری ہے ورنہ تیرے بغیر ہی شادی کر لیتی....
ہاہاہاہا اماں آپ میری ہی شادی کی بات کر رہی ہیں نا...؟
دوسری طرف خاموشی چھا گی....
اچھا سوری اماں...اس بار پورا مہینہ رہوں گا.... اب تو خوش ہوجائیں... اماں.... اماں آپ کو پتہ ہے نا میں ایک " فوجی" ہوں......؟
ہاں پتہ ہے اماں کی آواز بھرائی اور تجھے پتہ ہے نا تو میری اکلوتی اولاد ہے...؟
اماں میں ہمیشہ دھرتی ماں کے لیے آپ کا دل دکھا دیتا ہوں پر کیا کروں... میری اس ماں کو بھی میری بہت ضرورت ہے.
ہممممم
جی اماں...
اچھا اماں ہم میری " شادی " کی بات کر رہے تھے....
اماں مسکرائی اچھا...؟ کب...؟
ہاہاہاہا اماں آپ بھی نا....
میری دلہن کا تو بتائیں کیسی ہے وہ....؟
جیسی دلہنیں ہوتیں ہیں وہ بھی شارق کی ماں تھیں....
اماں....
پیاری ہے بہت پیاری.... خوبصورتی میں تیری ٹکڑ کی ہے....
اچھا پھر تو ابھی آنا پڑے گا ویٹ نہیں کر سکتا.....
تو آجا....
آگیا دروازا کھولیں...
ہیں کونسا...؟ گیٹ..؟
نہیں اپنے روم کا.....
اووووووو میرا لال کیسا ہے تو کیوں تنگ کرتا ہےماں کو...؟ بتا کے کیوں نہیں آیا....؟
بتا کے آتا تو اتنی خوشی کیسے دیکھتا آپ کے چہرے پہ....
چل ہٹ شریر.....
میں کھانا لاتی ہوں...
نہیں کھانے کو چھوڑے آپ چلیں....
کدھر ....؟
دلہن لینے.....
کیا....؟ تو پاگل ہوگیا ہے آج کیسے.... بارات تو....
اماں آپ نے انھیں بتایا نہیں میں فوجی ہوں..... ؟؟
بتایا ہے میرا بیٹا کیپٹن ہے اماں نے فخر سے کہا....
تو پھر انھیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا آپ بات کریں....
لے بھلا یہ کیسی باتیں کر رہا ہے....
اماں آپ بات کریں نا....
اماں نے واقعی فون کیا تو وہ لوگ مان گے ایک گھنٹے میں بارات لے کے آجائیں ہم انتظار کر ریے ہیں....
یاہو.... مایک آن تھا شارق بچوں کی طرح خوش ہوا...
اچھا چل جا اپنے ابا سے مل لے اور چاچو , پھوپھو سے کہہ سب تیار ہو کے آجائیں...
آدھے گھنٹے میں بارات رئیڈی تھی....
راستے میں گاڑی روک کے شارق نے کھانا پیک کروا لیا سب نے مل کے کھانا کھایا دلہن بھی تیار بیٹھی تھی نکاح ہوا اور دو گھنٹے میں دلہن شارق کے بیڈروم میں تھی....
ماشاءاللہ... آپ میری سوچ سے بھی زیادہ پیاری ہیں....
اور آپ پہ آ کے خوبصورتی ختم ہو جاتی ہے.....
وہ دونوں ایسے گھل مل گے تھے جیسے برسوں سے ساتھ تھے.....
وہ جو مہینے کی چھٹی پہ آیا تھا تیسرے دن ہی کال آگی....
اماں... سائرہ.... مجھے جانا ہو گا.... اچانک کال آئی ہے.... اماں خاموش ہو گئیں... پر سائرہ ہمت کر کے بولی تو ٹھیک ہے نا تین دن بہت ہیں اب لمبی چھٹی پہ آئیے گا....
کیا ہوگیا ہے شارق آپ اتنے سیڈ کیوں ہو رہے ہیں.... مجھ سے محبت ہوگی ہے چھوڑنے کو دل نہیں مان رہا...؟ اماں مسکرائیں....
ہماری یونٹ وزیرستان موو ہو رہی ہے....
اماں اور سائرہ کی ہنسی سیکنڈز میں غائب ہوئی....
ابھی سے....
اماں میں جلد آجاوں گا.....
وہ لوٹ گیا تھا....
اماں اور سائرہ سارہ سارہ دن بولائی بولائی پھرتیں....
ابا تو پہلے ہی خاموش رہتے تھے ابھی اور خاموش ہوگے تھے...
سائرہ کو دیکھ دیکھ اماں کو خفگی ہوتی بائیس کا وہ اور اٹھارہ کی یہ ابھی تو جوانی کی دہلیز پہ قدم رکھ رہے ہیں اللہ جوڑی سلامت رکھے....
ان کی شادی کو مہینہ ہوگیا تھا. مگر سائرہ کو سال لگتا تھا.... کبھی منٹ دو منٹ فون پہ بات ہو جاتی تھی اس سے زیادہ اجازت نہ ملتی.....
سائرہ اماں کے ساتھ سو رہی تھی
ابا ڈیرے پہ تھے......
اماں کا موبائل بجا ہڑبڑا کے دونوں اٹھ بیٹھیں....
اللہ خیر....
اسلام علیکم... زندگی سے بھر پور آواز....
ماں صدقے....
اماں دروازا کھولیں میری بیوی اندر ہے....شارق مسکرایا تھا....
ہاۓ تو اندر کیسے آیا....؟؟
اماں اور سائرہ دروازے کی طرف لپکیں....
دیوار پھلانگ کے....
بتا کے کیوں نہیں آۓ آپ.... سائرہ کی آنکھیں چمکیں....
شارق نے نرمی سے سائرہ کی آنکھیں صاف کیں.... اتنی محبت کیسے دیکھنے کو ملتی اگر بتا کے آتا تو....
میں کھانا لاتی ہوں....
ہاں اماں بہت بھوک لگی ہے....جلدی کریں مل کے کھاتے ہیں.....
اماں گئیں تو سائرہ شارق کے سینے پہ سر رکھ کے سسک پڑی....
یہ کیسا استقبال ہے بھئ شارق نے اپنے بازو پھیلاے....؟؟
بہت برے ہیں آپ کوئی ایسے چھوڑ کے جاتا ہے نئ نویلی دلہن کو .....
اب میں آپ کو دو مہینے سے پہلے نھی جانے دوں گی....
میرے پاس صرف دو دن ہیں شارق کی گرفت ڈھیلی ہوئی.... سائرہ خاموشی سے کمرے میں چلی گی....
شارق بھی پریشان ہوگیا.....
شارق پریشان نہ ہو سائرہ ابھی بچی ہے آہستہ آہستہ تیری مصروفیت سمجھ جاۓ گی جی اماں...
کمرے میں آیا تو وہ لائٹ آف کر کے لیٹی ہوئی تھی....
شارق مسکرایا... مگر ساتھ ہی چینخ نکل گی کمرے کی شاید سیٹنگ چینج کی گی تھی بیڈ کی پائنتی سے ٹکرا گیا.... ہاۓ میرا گوڈا... (گھٹنہ)
ہاہاہاہا سائرہ بھاگی آئی....
دیکھائیں کدھر لگی ہے...
پہلے لائٹ آن کرو....دیکھائیں... پہلے تم اپنے دانت اندر کرو.... ہاۓ امی... اچھا اب بس بھی کریں اب اتنا بھی زور سے نہیں لگا کیپٹن صاحب
.ناراضگی ختم ہوچکی تھی وہ دونوں ڈھیر ساری باتیں کرتے رہے.....
دو دن بعد وہ چلا گیا...
اس کے ساتھ گھر کی ساری رونق بھی چلی گی تھی پھر خاموشی نے ڈیرے ڈال لیے تھے.....
----------------------------------------------------
سر آپ کچھ پریشان لگ رہے ہیں.....
ہمممم.....
کیا بات ہے سر....؟
یار وہ نہیں سمجھتی اداس رہتی ہے تو میرا دل بھی پریشان ہی رہتا ہے.....
ڈونٹ وری سر بھابھی وقت کے ساتھ ساتھ یوز ٹو ہو جاۓ گئیں........
----------------------------------------------------
کافر سے لڑنا آسان ہوتا ہے مگر مذہب کا لبادہ اوڑ کر جب ہمارے ہی لوگ ہمارے سامنے کر دیے جاتے ہیں تو لڑنا مشکل ہو جاتا ہے....
مگر " پاک فوج " کے لیے کچھ بھی ناممکن نہیں....
ان کا پورا پلین رئیڈی تھا اور آسانی علی کی وجہ سے ہوگی تھی وہ دہشتگردوں میں ان کا ساتھی بن کے شامل ہوا تھا مین ایریا میں کیمرے لگا دیے تھے جس سے لوگوں اور اسلحے کی تعداد کا تعین ٹھیک سے ہو گیا تھا....
بس کل فائنل آپریشن اسٹارٹ کرنا ہے.....
---------------------------------------------------
وہ لیٹا ہوا تھا جب واٹس اپ پہ ٹیکسٹ ٹیون بجی....
سائرہ کی پریگنینسی رپورٹس تھیں.....پوزٹیو پہ سرکل کیا ہوا تھا.....
یاہووووووووو ہاہاہاہاہاہاہا.... سب اندر آگے سر خیریت ہے سب ٹھیک ہے نا...؟ قاسم کو اس کی دماغی حالت پہ شک ہوا.....
ہاں.... سب ٹھیک ہے.... میں جنت کا دروازا بننے والا ہوں.....
جنت کا دروازا....؟؟
ہاں نا ماں کے قدموں تلے جب جنت آجاتی ہے باپ بھی تو جنت کا دروازا ہے نا.....
اوووووووو مبارکا سر مبارکا.... سب اس سے گلے ملے.....
سر اب منہ کیسے میٹھا کریں.... پیٹو... تم کھانے کا ہی سوچنا قاسم نے اسے ڈانٹا....
ہاں تو ٹھیک ہے نا پتہ نہیں واپس جانا بھی ہے کے نہیں ابھی منہ میٹھا کر لیں.....
سب خاموش ہو گے....
یہ ممکن نہیں ہے اب....
قاسم منع مت کرو روحان کا دل چاہ رہا
ہے تو منع مت کرو....
بٹ شارق سر ایسا پوسیبل نہیں ہے ہم خود اس وقت اس سرنگ میں چھپے ہوۓ ہیں....
ہاں پر روحان کو انکار مت کرو....
قاسم روحان کو ایک تگڑی گھوری سے نواز کے باہر چلا گیا.....
دو گھنٹے ہوگے ہیں سر ابھی تک قاسم واپس نہیں آیا اب روحان کو یہ فکر لگ گی تھی.... ادھر قدم قدم پہ موت ہے...موت سے ڈر نہیں لگتا ضرور آۓ مگر میشن کمپلیٹ ہونے کے بعد......
شارق نے بڑی خاص نظروں سے روحان کو دیکھا کچھ نہیں ہوگا آجاۓ گا ابھی تم لوگ نماز پڑھو میں آتا ہوں....
----------------------------------------------------
اماں کیسی ہیں آپ.....؟
ٹھیک ہوں تو کیسا ہے....؟
ٹھیک ہوں.... بہت بہت مبارک ہو میرا پوتا آنے والا ہے....
ہممممم اماں میں بہت خوش ہوں میری جگہ فل ہو جاۓ گی....
تیری جگہ کون لے سکتا ہے شاقی....
اماں.... اپنا بہت خیال رکھیے گا.....
اور سائرہ کا بھی....
تو ایسی باتیں کیوں کر رہا ہے...؟
کچھ نہیں بس ایسے ہی....
اچھا لے سائرہ سے بات کر....
اسلام علیکم.....
وعلیکم السلام کیسی ہو ؟
ٹھیک ہوں اور آپ...؟
میں بھی... مبارک ہو بہت بہت....
آپ کو بھی...شارق....
پلیز آپ آجاۓ مجھے آپ کی بہت یاد آتی ہے....
آؤں گا جلد آجاؤں گا.... اچھا سنو فجر ٹائم میں فون کروں گا.... فون پاس ہی رکھنا....
اچھا ٹھیک ہے....
سائرہ اپنا بہت خیال رکھنا....
---------------------------------------------------
قاسم مٹھائی لے آیا تھا شارق نے اپنے ہاتھوں سے سب کو کھلائی.....
فجر کے وقت پوری ٹیم نکل گی تھی...
علی کی وجہ سے رستہ بلکل کلئیر تھا....
علی نے کمال مہارت سے کیمرے ہر جگہ لگاۓ تھے میجر طلال فجر کے وقت ہی لیپ ٹاپ لے کے بیٹھ گے تھے انھیں
شارق پہ پورا بھروسہ تھا....
شارق نے انھیں شرمندہ نہیں کیا تھا ان کا سینہ فخر سے چوڑا ہوگیا تھا.....
جیسے ہی یہ لوگ انٹر ہوۓ نعرہ تکیبر لگا کے سب سے پہلا فائر علی نے کیا تھا یہ گیارہ تھے اور وہ لوگ کمانڈر سمیت پینتیس لوگ تھے.....
سارے کے سارے دہشتگرد جہنم واصل ہو چکے تھے....
ان لوگوں میں سے آٹھ لوگ شہید ہوۓ تھے اور روحان شدید زخمی ہوا تھا....
شارق اور قاسم ٹھیک تھے.....
روحان کو ایک سائیڈ پہ لیٹا کے یہ دونوں اندر آگے....
اندر کوئی بھی نہیں تھا یہ مین ایریہ تھا جسے اب آزاد کروا لیا گیا تھا...
دونوں بہت خوش تھے.....
قاسم جوش سے آگے بڑھ کے شارق کے گلے لگنے لگا تھا جب شارق نے اسے زور سے دھکا دیا گولی شارق کے عین دل کے قریب لگی تھی.....
تقریبا دس لوگ اندر داخل ہوۓ تھے قاسم نے دھڑا دھڑ فائر کیے شارق کا پسٹل بھی رکا نہیں تھا سب کو مار کے ہی رکا.....
دونوں لیٹے ہوۓ تھے ہلنے کی بھی ہمت نہیں تھی دور سے ہی ایک دوسرے کو وکٹری بنا کے دیکھائی اور کیمرے میں دیکھ کے پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا..... اور آنکھیں بند کر لیں....
میجر طلال کی آنکھیں بھیگی تھیں مگر انھوں نے بے دردی سے آنسووں روکے....
----------------------------------------------------
سائرہ ایسی سوئی کہ صبح آٹھ بجے آنکھ کھلی.....
شارق.... شارق نے فون کرنا تھا فجر ٹائم موبائل اٹھایا تو اس پہ ایک مس کال اود ایک میسج تھا.....
اپنا خیال رکھنا اور ایک آنسو نہ بہانا.....
پھر وہ فون کرتی رہی بار بار مگر نمبر بند تھا......
پریشان ہو کے اماں کی طرف بھاگی اماں شارق کا فون کیوں بند یے....
ابھی رات کو تو بات ہوئی تھی کر لے گا فون نہیں اماں میں نے ابھی بات کرنی ہے......
سائرہ پتر وہ آپریشن پہ ہے.....
اماں ابھی اسی وقت بات کرنی ہے....
اچھا چل ٹھیک ہے وہ فون کرتی رہیں بار بار مگر نہیں ہوا....
ایک گھنٹے بعد میجر طلال کا فون آگیا....
لے دیکھ سائرہ وہ غصہ کر گے ہونگے شکایت کے لیے فون کیا ہو گا....
اماں نے فون اٹھایا....
کیسی ہیں ماں جی....؟
ٹھیک ہوں....بیٹا وہ بچی بار بار فون کر رہی تھی...
ماں جی اس وقت گھر کون کون ہے...؟؟
میں ہوں... سائرہ ہے اور شارق کے ابا....
اور باقی چچا لوگ...؟؟
جی بیٹا ساتھ ہی گھر ہے....
آپ میری ان سے بات کروایں....
اچھا..... چاچو سے بات کروائی....
سر شارق بیٹا شہید ہوگیا ہے آپ ان کی فیملی کو آہستہ آہستہ بتائیں....
اور میشن....؟
مشن سکسیسفل....میجر صاحب کی آواز بھرائی....
الحمداللہ.....
ڈئیڈ باڈی کل تک پہنچے گی....
ٹھیک ہے ہم استقبال کی تیاری کرتے ہیں....
اماں نے سہارے کے لیے چئیر پکڑی....
چاچو کی آنکھیں بھر آئیں....
کب آۓ گا وہ...؟
کل......
اماں یہ شارق اس بار پھر سرپرائز کے چکروں میں تھا چلو اچھا ہوا میجر صاحب نے بتا دیا....
میں نے اپنے بری کے تمام کپڑے سلائی کروانے ہیں اور کالج سے بھی چھٹیاں لینی ہیں....
چلیں گھر....
گھر میں لوگوں کی آمد شروع ہوگی تھی اور ٹینٹ لگنے لگ گے....
سائرہ نے کپڑے واپس رکھے اور صحن میں آکے بیٹھ گی....
اماں اللہ کی یہی مرضی تھی... آنسووں مت بہایے گا آپ کا بیٹا فرض پورا کر کے گیا اس کا بیٹا آپ کا سہارا بنے گا.....
اماں کے آنسووں لڑھکے.....
اللہ کی مرضی اماں سسکی تھیں....
یہ آپ کا منی آڈر اس مہینے کا خرچہ اور یہ میرا......
میرا با اصول فوجی....
سائرہ اپنے کمرے میں چلی گی....
اپنا خیال رکھنا اور رونا مت..... نہیں رووں گی میری جان.....آنسووں لڑیوں کی صورت بہہ رہے تھے....
کبھی نہیں رووں گی.....
جوان شہادت پہ پورا علاقہ رویا تھا مگر گھر والوں نے صبر کا دامن نہیں چھوڑا تھا....
پورے فوجی اعزاز کے ساتھ تدفین کی گی....
""""کبھی پرچم میں لپٹے"'"""
""""کبھی ہم غازی ہوتے ہیں""""
""""جو ہو جاۓ ماں راضی """
"""تو بیٹے راضی ہو جاتے ہیں """"

---------------------------------------------------
لوگ کہتے ہیں فوجیوں کے دل سخت ہوتے ہیں بلکہ ان کے سینوں میں دل نہیں ہوتے.... اگر ایسا ہوتا تو میجر صاحب فون کر کے ماں جی کو یہ نہ کہتے کہ کسی اور سے بات کروایں چاچو کو بھی نہ کہتے کہ انھیں آرام سے سب بتائیں اور ان کی آواز بھرائی تھی.........
اور اکیس توپوں کی سلامی ان کے لیے جو کہتے ہیں پاکستانی فوج سارا بجٹ کھا جاتی ہے...
یہ پاکستانی فوج کا ہی حوصلہ ہے جو شارق جیسے ہزاروں بیٹے قربان کر کے بھی باہمت ڈٹ کے کھڑی ہے....
پاکستان  آرمی زندہ باد
پاکستان_پائندہ_باد



November 14, 2019

SECOND MARRIAGE/ WIFE IN ISLAMIC CULTURE

 

دوسری شادی کے وہ فائدے جس کے بارے میں آپ نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوگا !!!
اسلام نے مرد کے طبعی و فطری تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے چار شادیوں تک کی اجازت دے رکھی ہے جس کہ تہہ میں کئ حکمتیں پوشیدہ ہیں. بادی النظر میں اگر اس سہولت کا جائزہ لیا جائے تو ہم اللہ تعالٰی کی حکمتوں پہ حیران ہوئے بنا نہیں رہ سکتے کہ کس طرح ایک جائز عمل کی بدولت مسلم معاشرہ بہت سی مثبت تبدیلیوں سے روشناس ہوتا ہے. ستم ظریفی یہ ہے کہ آج کے دور میں دوسری شادی کو ایک شجر ممنوعہ کی حیثیت دے دی گئی ہے آج کی عورت اگر مرد کی شادی کو شرک کا درجہ دیتی ہے تو اس نے نعوذ باللہ خود کو خدا کے رتبے پر فائز کر رکھا ہے .....میرا گھر، میرا شوہر، میری راج دھانی ، میری سلطنت ، میری کائنات . یہی وجہ ہے جس سے مسلم معاشروں میں بے راہ روی و بے حیائی کو فروع مل رہا ہے. آئیے دیکھتے ہیں کہ یہ ایک سے زیادہ شادیاں کرنے کا عمل کس طرح معاشرے پہ مثبت اثرات ڈال کر کن رحمتوں اور برکتوں کا موجب بنتا ہے مگر مجھے امید ہے جو لوگ اپنے ذہن سے ہندووانہ معاشرتی رسوم و رواج کے زہریلے اثرات جھٹک کر یہ تحریر پڑھیں گے ان ہی کے دل میں یہ دلائل گھر کریں گے.
1: اس عمل کی بدولت مسلم معاشرے کی بےشمار بن بیاہی لڑکیاں اپنے والدین کے گھروں میں اپنے بالوں میں چاندی کے تار نہیں اترتے دیکھتیں ،نہ ہی والدین راتوں کو اپنی بچیوں کے مستقبل کے بارے میں فکر مند رہ کر جاگتے ہے. ذات باری تعالٰی کی دی گئی اس چھوٹ سے لڑکیوں اور ان کے ولی کے سامنے رشتوں کی کثرت کے باعث انہیں اپنی سماجی اور معاشرتی سطح کے مطابق اپنی مرضی کے انتخاب میں بھی آسانی رہتی ہے
2: رزق کی ذمہ داری خدا تعالی نے اپنے ذمے لے رکھی ہے. لہذا اس معاملے میں پریشان ہوئے بنا جب ازواج فیملی پلاننگ کے عفریت سے بچتے ہوئے اپنے کنبے میں اضافہ کرتے ہیں تو مسلمانوں کو معاشی ، عسکری اور جہادی لحاظ سے مزید افرادی قوت میسر آتی ہے . دوسری شادی سے شوھر کی آمدنی تقسیم ہونے کا ڈر رکھنے والیاں پھر بچے بھی پیدا نہ کریں . صحابہ کرام تو عسرت اور تنگی کی حالت میں بھی دوسری ، تیسری اور چوتھی شادی کرکے مطلقہ اور بیواؤں کا سہارا بنتے تھے. اور آج کے دور میں تو اوسط درجے کے ایک غریب کے گھر بھی ہفتے میں کئی بار تازہ سالن اور مرغی بن جاتی ہے. یہاں پھر یہی مثال صادق آتی ہے کہ عورت ہی عورت کی سب سے بڑی دشمن ہوتی ہے. دوسری شادی کی مخالف بہنیں خود غرض بن کر دوسری بہنوں کا دکھ سمجھتے ہوئے بھی جان بوجھ کر انجان بنتی ہیں
3: اسلام بیک وقت دو، تین یا چار بیویوں کی کفالت کا بوجھ مرد پہ ڈال کر گویا عورت کو وہ احساس تحفظ فراہم کرتا ہے جو وہ اپنی ضروریات کی تکمیل کے لئے نوکری یا کاروبار کرتے ہوئے بھی حاصل نہیں کر سکتی.
4: تمام دنیا میں عورتوں کی تعداد کا تناسب مردوں سے زیادہ ہے. اگر عورتوں کی پیدائش کا تناسب کم ہو تب بھی مرد حضرات مختلف حادثات جیسے.... ایکسیڈنٹس، بم دھماکوں، جنگوں اور ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہو کر زیادہ تعداد میں ہلاک ہوتے ہیں. بچ جانے والے مردوں میں سے کچھ فیصد مختلف وجوہات کی بنا پر ہیروئن، شراب، چرس جیسے نشوں کے عادی ہونے کے باعث عورت کی کفالت کرنے کے قابل نہیں رہتے. کیونکہ نشہ اور دیگر بری عادات میں مبتلا مرد عورت کے نان نفقہ کی ذمہ داری ادا کرنے سے قاصر ہوتے ہیں. بفرض محال اگر انکی شادی ہو بھی جائے تب بھی اپنی لاپرواہی، آوارگی اور غیر ذمہ دارانہ رویے کی بدولت ایسی شادیوں کا انجام اکثر و بیشتر طلاق ہی نکلتا ہے. جس کا مطلب عورت کا پھر سے بے گھر و بے سہارا ہو جانا ہے .
جو مرد حضرات ان بری عادات سے بچ جائیں تو انکی ایک معقول تعداد تعلیم یافتہ نہ ہونے کے باعث بر سر روزگار نہیں ہو پاتی یا اتنے ذرائع آمدن پیدا نہیں کر سکتی کہ اپنے کنبے کا بوجھ اٹھا سکیں. فی زمانہ کوالیفائیڈ اور روزگار کے قابل جوان ڈگریاں ہاتھ میں پکڑے روزگار کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں. بےروزگاری اور عدم قناعت کے باعث کی جانے والی ایسی شادیاں اکثر طلاق پہ منتج ہوتی ہیں. اور آج کے دور میں خواتین کی تعلیمی میدان میں مردوں پر برتری اور ملازمتوں پہ قبضے کے باعث مردوں میں بےروزگاری کی شرح میں تیزی سے مزید اضافہ ہو رہا ہے
5: مسلمان مردوں کی ایک کثیر تعداد اپنے ممالک میں ملازمتوں کی کمی کے باعث بیرون ملک سکونت اختیار کیے ہوئے ہیں جن میں سے کچھ مردوں کو بعض ترجیحات و وجوہات غیر مسلم لڑکیوں سے شادی پہ مجبور کردیتی ہیں جس کا خمیازہ مسلمان لڑکیوں کو بن بیاہی رہ جانے کی صورت میں اٹھانا پڑتا ہے
6: ایک تحقیق کے مطابق نومولود بچیوں میں بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت کا تناسب لڑکوں سے زیادہ ہے. اس لئے کچھ لڑکے کم عمری میں ہی بیماریوں کا شکار ہو کر یا تو معذوری کا شکار ہو جاتے ہیں یا پھر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں . مردوں عورتوں کی آبادی میں تناسب کے فرق کی ایک وجہ یہ بھی ہے
7: بہت سے برسرروزگار مرد اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے کی خاطر مناسب عمر میں نکاح پہ آمادہ نہیں ہوتے یا ایک طویل عرصے تک شادی کرنے سے اجتناب کرتے ہیں جس کا نقصان انکی ہم عمر بچیاں اٹھاتی ہیں
8: مردوں میں مردانہ کمزوری کا مرض اس بےحیائی اور فحاشی کے دور میں تیزی سے بڑھ رہا ہے کیونکہ نشے یا بے راہ روی کا شکار اکثر مرد جنسی قوت سے عاری ہو جاتے ہیں. یہ بات موجودہ دور میں طلاق کے واقعات میں اضافے کا ایک بڑا سبب ہے. جس کی وجہ سے ایسی مسلمان لڑکیاں دوبارہ اپنے والدین کی دہلیز پہ آ بیٹھتی ہیں
9 : ہر مرد فطرتا عاشق مزاج ہوتا ہے عورت کے معاملے میں الله نے مرد کو ورائٹی پسند رکھا ہے تبھی اس کی فطرت کے حساب سے الله نے اسے جنت میں 70 حوروں کا ترغیب دی ہے جبکہ عورت کو بناؤ سنگھار سے فطری رغبت کی بنا پر زیور ، کپڑوں وغیرہ کا. یہ ایک بیوی رکھنے کا ہی نقصان ہے کہ بسا اوقات اکتاہٹ کی بنا پر دونوں بڑھاپے میں ایک دوسرے کی شکل تک دیکھنے کے روادار نہیں ہوتے.
ان سب حقائق کو سامنے رکھ کر یہ تجزیہ کرنا مشکل نہیں کہ مسلم معاشروں میں مسلم بچیوں کی ایک کثیر تعداد مناسب رشتوں کی عدم دستیابی کے باعث سخت پریشانی کا شکار ہے. "گرل فرینڈ کلچر" نے مرد کے لئے ناجائز راستوں پر چلنے کے مواقع آسان کر دئیے ہیں کیونکہ اس صورت میں مرد کو نان نفقے جیسا بوجھ گلے میں نہیں ڈالنا پڑتا. دوسری شادی کے معاملے میں ہمارا رویہ ہندووانہ معاشرے کی پیداوار ہے . باقی رہی انصاف کی بات تو بے انصاف مرد ایک شادی کرکے بھی بے انصاف ہی رہے گا اور انصاف پسند مرد چار رکھ کر بھی بخوبی نبھا سکتا ہے.
اس پرفتن دور میں امت کا درد رکھنے والے علماء کو مردوں کو دوسری شادی کی بھرپور ترغیب دینی چاہیے تاکہ مسلمان عورتیں اور بچیاں اپنی عفت و پاکدامنی کو بچاتے ہوئے ایک بھرپور مسلم معاشرے کی تشکیل و تکمیل میں اپنا بنیادی کردار ادا کر سکیں. اسی صورت میں غیر مسلموں کے فنڈز سے چلنے والی این جی اوز اور مشنری اداروں کو ہماری مسلمان بچیوں کی عزتوں سے کھیلنے کا موقع بھی نہیں مل سکے گا. سعودی عرب کے ایک ممتاز عالم دین عبداللہ بن عبدالرحمن بن جبرین نے مردوں کی ایک سے زیادہ شادیوں کو واجب قرار دے دیا ہے.
مختصراً یہ کہ عورت کنواری ہو، یا مطلقہ ، بیوہ ہو اپنی رہائش، لباس و خوراک کیلئے مرد پہ انحصار کرتی ہیں. لہٰذا بہتری اسی میں ہے کہ صالح مردوں سے انکے پہلے، دوسرے، تیسرے یا چوتھے نکاح کر دئیے جائیں تاکہ وہ کسی فحاشی میں مبتلا نہ ہو کر معاشرے اور مردوں کو پاک رکھ سکیں اور یہ امید بھی رکھی جائے کہ اس نکاح کی برکت سے اللہ تعالٰی نیک اور صالح اولاد بھی عنایت فرمائیں گے. لہٰذا آج کے فتنہ و فساد کے دور میں مرد و زن کو مزید نکاح سے روکنا یا نکاح ہو جانے کے بعد طلاق دینے پہ اصرار کرنا یا بیوہ و مطلقہ کی دوسری شادی کو معیوب سمجھنا اللہ تعالٰی کی مقرر کردہ حدود کی خلاف ورزی اور معاشرے میں فتنہ پھیلانے کا موجب ہے

Total Pageviews