September 30, 2019

ISLAM PHOBIA & NAMOOS E RASALAT KA TAHAFUZ اسلام فوبیا اور ناموس رسالت ﷺ کا تحفظ



 اکتوبر1929   ء کو غازی علم الدین شہید کو اس میانوالی کے علاقے کی جیل میں تختہ دار پر لٹکایا گیا جہاں سے عمران خان  کے ددھیال کا بھی تعلق ہے، لیکن کس قدر حیرت کی بات ہے کہ اس عاشق رسول کے آباء واجداد میں سے بابا لہنا نے جب اسلام قبول کیا تو اس نے لاہور کے سرحدی علاقے برکی ہڈیارہ میں آکر اپنا ٹھکانہ بنایا ، یہ وہی برکی ہے جو عمران خان  کا ننھیال ہے۔ مجھے کوئی مماثلت نہیں ڈھونڈنی۔ 

میں تو حیرت میں گم آج سے نوّے سال قبل آنکھوں میں آنسو لیے علامہ اقبال کے اس چہرے کو اپنے تصور میں لا رہا ہوں جو غازی علم الدین شہید کو لحد میں اتارتے ہوئے ہچکیوں سے رو رہا تھا۔ میانوالی میں شہید کو دفن کرنے کے بعد جب مسلمانوں کا ایک وفد، علامہ محمد اقبال، سر محمد شفیع اور مولانا ظفر علی خان، کے ساتھ گورنر پنجاب سے ملا اور غازی علم الدین کے جسد مبارک کی حوالگی کی درخواست کی، تو وہ اس یقین دہانی پر مان لی گئی کہ امن عامہ کی ذمہ داری آپ لوگوں پر ہوگی۔ پندرہ دن بعد لاہور کی تاریخ نے ایک خیرہ کن منظر دیکھا۔ غازی علم الدین کا جسد مبارک ایسا تروتازہ تھا کہ چہرے پر غسل کے پانی کے قطرے چمک رہے تھے، یوں لگتا تھا جیسے ابھی ابھی غازی علم دین شہید وضو کرکے آئے ہوں۔ لاہور کی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ، ساڑھے پانچ میل طویل، کون تھا جو اس سعادت سے محروم رہتا۔ شہید کو لحد میں مولانا دیدار علی شاہ اور علامہ اقبال نے اتارا۔ میت سرہانے کھڑے آنسوؤں سے تر اس عاشق رسول، عندلیبِ باغِ حجاز، پروانہ شمع رسالت علامہ اقبال نے کہا '' ترکھان کا بیٹا آج ہم پڑھے لکھوں سے بازی لے گیا اور ہم دیکھتے ہی رہ گئے''۔ 

ہر وہ شخص جو سید الانبیاء ؐ کی ناموس اور حرمت سے محبت کرتا ہے، اس کی کیفیت اس وقت بالکل ویسی تھی جب عمران خان  عالمی فورم پر سید الانبیاء سے مسلم امت کی والہانہ محبتوں کا اظہار کر رہا تھا۔ ایسے میں میرے پاس اسے نذر کرنے کے لئے آنکھوں میں ڈبڈباتے ہوئے آنسوؤں کے سوا کچھ نہ تھا۔ کون ہے جس کا دل زخمی نہیں ہے، کس کی راتیں برسوں سے بے خوابی میں نہیں گزرتیں کہ اس کے پیارے رسولؐ کی شان میں روزانہ گستاخی ہوتی ہے اور وہ بے بس و لاچار ہے، اس کے بس میں کچھ نہیں، وہ پکار پکار کر بتانا چاہتا ہے کہ میں اس مدینے والی سرکار سے اپنے ماں باپ، بہن بھائی اور اولاد سے زیادہ محبت کرتا ہوں، یہ میرا آخری سرمایہ ہے یہی میرے ایمان کی جمع پونجی ہے۔ لیکن اس کی آواز صدا بصحرا ہے۔

 وہ کوئی مولوی ہے تو بس جمعہ کے خطبے میں آواز بلند کر لیتا ہے، کسی تحریک کا سربراہ ہے تو جلوس نکال لیتا ہے، دھرنا دیتا ہے، مفتی ہے تو فتوٰی دیتا ہے، کالم نگار، دانشور ہے تو کالم لکھتا ہے، ٹی وی پر گفتگو کرتا ہے۔ لیکن یہ سب مل کر بھی اپنی آواز ان گستاخانِ رسول اور اسلام دشمنوں تک نہیں پہنچا سکتے اور نہ ہی ان کو عالمی سطح پر اس طرح لاجواب کرسکتے ہیں، جس کا موقع اور استحقاق میرے اللہ نے عمران خان  کو عطا کردیا۔ میں تو مالک کائنات کی فرماں روائی کا اس حد تک قائل ہوں کہ کوئی پتّہ بھی اس کی مرضی کے بغیر نہیں ہلتا ہے یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ عمران خان  کو ناموس رسالت کیلئے آواز بلند کرنے کی توفیق منشائے الہی کے بغیر ہوئی ہو۔ یہ تو انتخاب ہے اور مجھے اس پرصرف رشک کرنا ہے۔ میرے پاس صرف تشکر کے آنسو ہیں۔ 

اقوام متحدہ کے 193 ممبر ممالک کے جمِ غفیر میں 57 مسلمان ریاستوں کے سربراہ ہیں اور ان میں سے اللہ نے میرے ہی ملک کے سربراہ کو یہ توفیق عنایت کی۔ شاتمین رسول کا قصہ کوئی تازہ نہیں ہے۔ مغربی دنیا میں اس کا آغاز سید الانبیاء ؐ کے وصال کے تقریبا ڈیڑھ سو سال بعد 780 ء میں ہو گیا تھا جب ایک شخص تھیو فس نے رسول اکرم ؐ کی شان میں گستاخانہ سوانحی خاکہ تحریر کیا تھا۔ یہ واحد شخص ہے جسے اپنے زمانے کے عیسائیوں کے دونوں بڑے گروہ یعنی رومن کیتھولک اور مشرقی آرتھوڈوکس نے 12مارچ 817 ء میں اسکی موت کے بعد اسے ایک قابل احترام سینٹ کا درجہ دیا اور اسے پوری عیسائیت کا مشترکہ راہب قرار دیا۔ 

اس ملعون کی موت کے بعدسے آج تک یعنی بارہ سو سال تک مغربی دنیا کی پوری علمی تاریخ، اسلام دشمنی، اسلام فوبیا اور سید الانبیاء ﷺ کی گستاخیوں سے بھری ہوئی ہے۔ کوئی بڑا مورخ اٹھا لیں آپ کو اس کی تحریروں میں اسلام اور سید الانبیاء ﷺ سے نفرت ملے گی۔ یہ نفرت اور تعصب ان کی تحریروں میں اتنا واضح ہے کہ وہ تکلیف دہ حدتک جھوٹ بولنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ آپ کوئی بڑا نام لے لیں، ولیم میور، مارگولیتھ، میکس ویبر، ڈاکٹر سپرنگر، ٹوائن بی،سر ہمیلٹن گب، منٹگمری واٹ،تھامس کارلائل، غرض ایک لمبی فہرست ہے جس میں ہر کسی نے ہر صدی میں اس جرم میں حصہ ڈالا۔ یہ وہ مورخین ہیں جنہوں نے تاریخ میں اتنا جھوٹ بولا ہے اور اس صفائی سے بولا ہے کہ آج مغرب کا ہر بچہ اور میرے ملک کا انگریزی میڈیم تاریخ پڑھنے والا ان بارہ سو برسوں میں لکھے ہوئے اس جھوٹ کو تاریخی مآخذ  سمجھ کر سچ مان لیتاہے۔

 یہ ہے وہ صدیوں پر محیط سازش جس کے خلاف مسلمانوں میں سے محبت رسول ؐکے امین علمائے کرام، مفتیان، حکام اور ادیبوں دانشوروں نے ہمیشہ آواز اٹھائی، لیکن یہ تمام آوازیں اس امت کے لوگوں کے لئے تسکین روح کا باعث تو نہیں بنتی رہیں لیکن مغرب کے لئے یہ ایک چھوٹا سا واقعہ بھی نہ بن سکیں۔ عمران خان  کی تقریر ایک بہت بڑا واقعہ ہے۔یہ دو وجوہات کی بنیاد پر زیادہ پراثر ہے، جادوئی تاثیر رکھتی ہے۔ پہلی وجہ یہ ہے کہ وہ اسی مغرب کی تہذیب کا ہیرو رہا ہے، اسے یورپ کے نوجوان لڑکے لڑکیوں نے دہائیوں تک اپنے دل کا شہزادہ  بنا رکھا تھا۔ ایسا شخص جب میرے آقا سرکار دو عالم ؐکی ناموس کا پرچم اٹھاتا ہے تو پھر مغرب سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔

 ان کا یقین ایسی تمام جھوٹی تحریروں پر متزلزل ہو جاتا ہے اور وہ اصل اسلامی مآخذ کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ وہ ایک بہت بڑے اسلامی ملک اور ایٹمی طاقت کا منتخب وزیراعظم ہے۔ اس کی آواز پورے عالم میں گونجتی ہے اور وہ بھی ایک عالمی فورم پر تو پھر وہ صرف عمران خان  نہیں،بلکہ بائیس کروڑ مسلمانوں کا نمائندہ بن جاتا ہے ایسا نمائندہ جسے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی نمائندگی کا حق اور میرے آقا کی ناموس کے تحفظ کا شرف بھی خود بخود حاصل ہو جاتا ہے۔ ایسے مواقع گذشتہ تیس سالوں میں بے نظیر، زرداری، مشرف اور نواز شریف  کو بھی اپنے دور اقتدار میں ملے ، 

لیکن انہیں یہ سعادت حاصل نہ ہو سکی۔ سلمان رشدی کی واہیات کتاب 1988ء میں آئی تو پورا عالم اسلام سراپا احتجاج تھا۔ بے نظیر اس کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر گولی چلانے کی فرد جرم لے کر دنیا سے رخصت ہو گئی۔ 2005 میں گستاخانہ کارٹون چارلی ہیبڈو میں چھپے تو مشرف برسراقتدار تھا، پھر زرداری اور نواز شریف  دور میں بھی بار بار چھپتے رہے، یہ سب حکمران اپنی خاموشی کی ایف آئی آر لیے اللہ کے حضور جانے کے منتظر ہیں۔

 ہر ایک کو اقوام متحدہ کا یہ فورم میسر آیا سب نے تقریر یں کیں، لیکن ان کی زبانیں گنگ رہیں۔ کسی کو اللہ نے یہ قوت گویائی نہ دی تھی۔ علامہ خادم حسین رضوی صاحب کے خلاف جب سپریم کورٹ میں خفیہ ایجنسیوں نے رپورٹ جمع کروائی تو لکھا کہ اوریا مقبول جان انہیں اخبار اور ٹی وی پر بہت سپورٹ کرتا تھا۔ میں نے فرد جرم کے جواب میں کہا تھا کہ ناموس رسالت کے لئے اگر بد نام ترین ڈاکو بھی کھڑا ہوگا تو میں اس کی جوتیا ں اٹھاؤں گا۔ اس وقت عمران خان  کی تقریر کے خلاف بولنا یہ ثابت کرے گاکہ آپ کو ناموس رسالت سے نہیں، بلکہ اپنے نفس کی ریاکاری سے محبت ہے۔ میری حالت تو اقبال کے آنسوئوں سے بھیگے چہرے والی ہے کہ ''ساری زندگی ناموس رسالت پر لکھتے،بولتے رہے اور ایک مغرب زدہ کھلاڑی بازی لے گیا''۔

September 29, 2019

MUSLIM LADIES ARE CLEAR & CLEAN




عورت کیلئے ایک شادی کا حکم کیوں دیا گیا؟
سائنس بھی اسلام کے احکامات کی تائید پر مجبور ہو گئی
ایک ماہرِ جنین یہودی (جو دینی عالم بھی تھا) کھلے طور پر کہتا ہے کہ روئے زمین پر مسلم خاتون سے زیادہ پاک باز اور صاف ستھری کسی بھی مذھب کی خاتون نہیں ہے
پورا واقعہ یوں ہے کہ البرٹ آئینسٹاین انسٹی ٹیوٹ سے منسلک ایک ماہرِ جنین یہودی پیشوارابرٹ نے اپنے قبول اسلام کا اعلان کیا جس کا واحد سبب بنا قرآن میں مذکور مطلقہ کی عدت کے حکم سے واقفیت اور عدت کیلئے تین مہینے کی تحدید کے پیچھے کارفرما حکمت سے شناسائی اللہ کا فرمان ہے.
’’والمطلقات یتربصن بأنفسهن ثلاثة قروء[البقرة:228]”
مطلقات اپنے آپکو تین حیض تک روکے رکھیں”‘‘
اس آیت نے ایک حیرت انگیز جدید علم ڈی این اے کے انکشاف کی راہ ہموار کی اور یہ پتا چلا کہ مرد کی منی میں پروٹین دوسرے مرد کے بالمقابل 62 فیصد مختلف ہوا کرتی ہےاور عورت کا جسم ایک کمپیوٹر کی مانند ہے جب کوئی مرد ہم بستری کرتا ہے تو عورت کا جسم مرد کے تمام بیکٹریاز جذب ومحفوظ کر لیتا ہے۔
اس لئے طلاق کے فوراً بعد اگر عورت کسی دوسرے مرد سے شادی کرلے یا پھر بیک وقت کئی لوگوں سے جسمانی تعلقات استوار کرلے تو اس کے بدن میں کئی ڈی این اے جمع ہو جاتے ہیں جو خطرناک وائرس کی شکل اختیار کرلیتے ہیں اور جسم کے اندر جان لیوا امراض پیدا ہونے کا سبب بنتے ہیں۔
سائنس نے تحقیق کی کہ طلاق کے بعد ایک حیض گزرنے سے 32سے35 فیصد تک پروٹین ختم ہو جاتی ہےاور دوسرا حیض آنے سے 67 سے 72 تک آدمی کا ڈی این اے زائل ہو جاتا ہےاور تیسرے حیض میں 99.9%کا خاتمہ ہو جاتا ہے اور پھر رحم سابقہ ڈی این اے سے پاک ہو جاتا ہے۔اور بغیر کسی سائڈ افیکٹ و نقصان کے نیا ڈی این اے قبول کرنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے۔
ایک طوائف کئی لوگوں سے تعلقات بناتی ہے جس کے سبب اس کے رحم میں مختلف مردوں کے بیکٹریاز چلے جاتے ہیں اور جسم میں مختلف ڈی این اے جمع ہو جاتے ہٰیں۔اور اسکے نتیجے میں وہ مہلک امراض کا شکار بن جاتی ہے
اور رہی بات متوفی عنہا کی عدت تو اس کی عدت طلاق شدہ عورت سے زیادہ ہے کیونکہ غم و حزن کی بناء پر سابقہ ڈی این اے جلدی ختم نہیں ہوتا اور اسے ختم ہونے کے لئے پہلے سے زیادہ وقت درکار ہے اور اسی کی رعایت کرتے ہوئے۔ ایسی عورتوں کےلئے چار مہینے اور دس دن کی عدت رکھی گئی ہے۔۔فر مان الہی ہے.
’’والذين يتوفون منكم و يذرون أزواجا يتربصن بأنفسهن أربعة أشهر و عشرا[البقرة:٢٣٤]‘‘”
اور تم میں سے جس کی وفات ہو جائے اور اپنی بیویاں چھوڑے تو چاہیے کہ وہ چار مہینے اور دس دن اپنے آپ کو روکے رکھیں“
اس حقیقت سے راہ پاکر ایک ماہر ڈاکٹر نے امریکہ کے دو مختلف محلوں میں تحقیق کی۔
۔ایک محلہ جہاں افریقن نژاد مسلم رھتے ہیں وہاں کی تمام عورتوں کے جنین میں صرف ایک ہی شوہر کا ڈی این اے پایا گیا
جبکہ دوسرا محلہ جہاں اصل امریکن آزاد عورتیں رھتی ہیں ان کے جنین میں ایک سے زائد دو تین لوگوں تک کے ڈی این اے پائے گئے۔۔
جب ڈاکٹر نے خود اپنی بیوی کا خون ٹیسٹ کیا تو چونکا دینے والی حقیقت سامنے آئی کہ اس کی بیوی میں تین الگ الگ لوگوں کے ڈی ان اے پائے گئے.
جس کا مطلب یہ تھا کہ اس کی بیوی اسے دھوکہ دے رہی تھی اور یہ کہ اس کے تین بچوں میں سے صرف ایک اس کا اپنا بچہ ہے۔اس کے بعد ڈاکٹر پوری طرح قائل ہوگیا کہ صرف اسلام ہی وہ دین ہے جو عورتوں کی حفاظت اور سماج کی ہم آہنگی کی ضمانت دیتا ہے اور اس بات کی بھی کہ مسلم عورتیں دنیا کی سب 
سے صاف ستھری پاک دامن وپاک باز ہوتی ہیں۔

September 26, 2019

INDIAN OCCUPIED KASHMIR CURFEW, PEOPLES ARE DYEING WITH HUNGER AND ILLNESS



انا للہ و انا الیہ راجعون........
میرے دو سال کے چھوٹے بھائی، بیس سال کے جوان بھائی، سترہ سال کی چھوٹی بہن اور والدین کی شہادت ہو گئی ہے.
ہمیں ہمارے ہی گھر میں دو مہینے سے قید کیا گیا ہے.
نہ کھانے کو اناج ہے نا پینے کے لیے پانی.
میرا دو سال کا چھوٹا بھائی جو ایک گھنٹہ بھوک برداشت نہیں کر سکتا وہ پندرہ دن بھوک پیاس جھیلنے کے بعد شہید ہو گیا.
اپنے ہاتھوں سے گھر میں قبر کھود کر اسے دفنایا ہے کیونکہ گھر سے باہر نہیں نکل سکتے.
چھوٹے بھائی کے غم میں میری سترہ سالہ بہن بیمار پڑ گئی اور بستر سے لگ گئی. جوان بھائی اپنے بھوکے پیاسے وجود کو لے کر گھر سے نکلا چھپتے چھپاتے کے کہیں سے دوا اور کھانے کا کچھ انتظام کر سکے. میں ابھی دروازے پر اسے رخصت کر کے دروازہ بند کر کے پلٹی ہی تھی کہ فائرنگ کی آواز آئی.
کانپتے ہاتھوں سے دروازہ کھول کر جھانکی تو میرے جوان بھائی کی لاش دکھی.
کئی گھنٹہ وہ لاش یوں ہی میرے گھر کے سامنے سڑک پر پڑی رہی. پھر رات کے اندھیرے میں میں اپنے نازوں پلے بھائی کے پیروں کو گھسیٹ کر اپنے گھر میں لے کر آئی. اور اسے بھی اپنے چھوٹے بھائی کے پاس دفن کیا.
کئی دن کی بھوک پیاس اور پھر اس مشقت نے مجھے نڈھال کر دیا تھا.
مجھ میں رونے کی طاقت بھی نہیں بچی تھی.
میرے جوان بھائی کی لاش دفناتے ہوئے میرے بیمار والدین مجھے دیکھ رہے تھے. وہ اٹھ کر اپنے بیٹے کو ہاتھ بھی نہیں لگا سکتے تھے کیوں کہ بھوک پیاس نے نڈھال کر رکھا ہے.
کچھ دن اور گزرے.
دو لاشوں کا اور اضافہ ہو گیا.
والدین کے بڑھاپے اور اولاد کی شہادت اور بھوک پیاس نے انہیں بھی زیر زمین پہنچا دیا ہے.
اب سترہ سال کی بہن اور میں بچے ہیں.
میری بہن سرگوشی میں مجھ سے پوچھی کہ ہمارے غیرت مند بھائی آ رہے ہیں نا آپا؟؟
میرے دو بھائی تو شہید ہو گئے مگر کروڑوں بھائی تو زندہ ہیں نا؟؟؟
میرا ایک بھائی میری بیماری اور بھوک کو برداشت نہیں کر سکا تھا اور میرے لیے اپنی جان خطرے میں ڈال کر نکل پڑا تھا. وہ نہیں لا سکا تو کیا ہوا باقی بھائی دیکھنا ضرور لائیں گے کچھ نہ کچھ.پھر بیہوش ہو گئی وہ.
کئی گھنٹے بعد اچانک مجھے سرگوشی سنایی دی کہ آپا دیکھو میرے بہت سارے بھائی آ رہے ہیں. مگر میں اسے جواب نہیں دے سکتی تھی. میں بھی تو بھوکی پیاسی ہوں نا. میں اسے کیسے بتاؤں کہ اسے سراب نظر آ رہا ہے؟؟؟
اسے کیسے بتاؤں کہ کوئی نہیں آ رہا ہے؟؟؟؟


کچھ گھنٹوں بعد اچانک وہ جس کی آواز نہیں نکل رہی تھی چیخ مار کر اٹھی. اور کہا آپا دیکھو میرے بھائی دروازے پر دستک دے رہے ہیں. میرے لیے میرے بھائی آ گئے ہیں. اتنا کہہ کر دروازے کی طرف دوڑی. دروازہ کھولا. دہلیز پر گری. اپنے نہ آنے والے بھائیوں کی راہ تکتے ہوئے نظریں سڑک پر تھیں اور جسم بے جان ہو گیا. چراغ جو بجھنے سے پہلے ٹمٹمایا تھا وہ بالآخر بجھ گیا.
جس بہن کے ساتھ بچپن گزرا، جسے گودی میں لے کر گھومتی تھی اسے پیروں سے گھسیٹ کر گھر کے اندر لائی اور اسے بھی دفن کیا. کئی گھنٹے لگے مجھے مگر بالآخر عزت کے ساتھ دفن کرنے میں کامیاب ہو ہی گئی.


میرا بڑا بھائی کئی دن سے پولیس حراست میں ہے. وہ زندہ بھی ہے یا نہیں کچھ خبر نہیں. سنا ہے یہاں کہ ہر گھر سے ایک ایک فرد کو گرفتار کیا گیا ہے اور کچھ مہینوں بعد چھوڑ دیا جائے گا. مگر جب بھائی قید کی سزا اور تشدد برداشت کر کے نڈھال وجود کے ساتھ سکون حاصل کرنے گھر واپس آئیں گے تو پتہ نہیں ویران گھر دیکھ کر کیا سوچیں گے.
اب میں گھر میں اکیلی بچی ہوں.میں زندگی میں کبھی ایک دن بھی تنہا نہیں رہی مگر اب اس پوری دنیا میں ہمیشہ کے لیے تنہا ہو گئی ہوں. سوچ رہی ہوں کہ میرے بھائی جو کروڑوں میں ہیں ان کو آنے میں مہینے بھی کم پڑ گئے ہیں کیا؟
کیا کشمیر اتنا زیادہ دور ہے کہ ایک مہینے میں بھی کوئی نہیں پہنچ پایا.
اب نہ جانے کتنا دن گزر چکا ہے.
میری قوم میں تو بہت غیرت مند لوگ تھے جو اتنے بہادر تھے کہ اسٹیج پر کھڑے رہ کر لاؤڈ اسپیکر میں حکومت کو للکارا کرتے تھے. اتنے بہادر تھے کہ اگر کوئی جلوس یا کوئی پروگرام پر پابندی لگ جائے تو پوری دنیا کو ہلا دینے کی بات کرتے تھے. اب تو معاملہ جلسے جلوس کا نہیں بلکہ زندگیوں کا ہے. یقیناً ان کی غیرت میں طوفان اٹھ گیا ہو گا. اور وہ بس آ ہی رہے ہوں گے.
مگر کشمیر کیا اتنی دور ہے کہ مہینوں لگ جائیں آنے میں؟؟
نہیں. اتنی دور تو نہیں ہے.


میں نے تو میرے آقا خاتم النبیین، محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث پاک پڑھی تھی جس کا مفہوم یاد آ رہا ہے کہ مسلم امہ ایک جسم کی مانند ہے. جس کے ایک اعضاء میں تکلیف ہوتی ہے تو درد پورے جسم کو ہوتا ہے.
مسلم امت کے جسم کا ایک حصہ (کشمیر) لہو لہو ہے. یقیناً حدیث پاک کے مطابق درد تو پورے جسم کو ہو گا نا؟؟؟
درد ہوتا اگر تو بے چینی بھی ہوتی. ہماری بھوک، پیاس، بیماری، لاچاری سب جذبات کو پورا جسم محسوس کرتا نا؟؟؟
تو میں کیا سمجھوں اب؟؟


اوہ. میرے کروڑوں بھائی بہن شاید گہری نیند میں ہے. ان کا گھر محفوظ ہے نا شاید اس لیے. مجھے اس طرح شور نہیں مچانا چاہیے ورنہ ان کی نیند ٹوٹ جائے گی تو وہ غصہ کریں گے نا؟
اور گہری نیند سے کوئی جگا دے تو اتنا غصہ آتا ہے کہ دل کرتا ہے جگانے والی آواز گھونٹ دو.
ہے نا؟
اگر میری آہ و بکا سے میری قوم کے کروڑوں لوگ جاگ گئے تو کہیں وہ میرے خلاف صف آراء نہ ہو جائیں کہیں.
میں کمزور ہوں نا اس لیے میرے خلاف لڑنا آسان ہو گا ان کے لیے.


یا رب العالمین...!!! آج تک کربلا کو کتابوں میں پڑھا اور سنا ہے. آج تونے دکھا دیا ہے تیرا شکریہ.
اے پروردگار میں تیری شکر گزار ہوں کہ آج کے کربلا میں تونے ہمیں بھوک پیاس برداشت کرنے والوں اور شہید ہونے والوں میں سے رکھا ہے.
تیرا شکریہ میرے مولا کہ تونے مجھے یزیدی لشکر میں ظالم بنا کر نہیں رکھا اور باقی کی قوم میں کوفیوں کی طرح بے حس اور خاموش بننے والوں میں شامل نہیں کیا.
تیرا بے شمار شکر ہے کے تونے اہل بیت کی سنت ادا کرنے والوں میں شامل کیا ہے.
ماضی (کربلا) کا تجربہ یہ بتاتا ہے کہ میری قوم ہمارے پاس اس وقت پہنچے گی جب سب شہید ہو چکے ہوں گے.
دو مہینے تک پوری قوم کی اور بالخصوص اکابرین کی خاموشی بتاتی ہے کہ میں نے بالکل صحیح سوچا ہے.
اچھا ایک کام کرنا.
قوم کے آنے تک اگر میں شہید ہو گئی رہی تو انا للہ و انا الیہ راجعون میرے لیے پڑھ لینا اور مجھے اسی حالت میں دفن کرنا. کل روز حشر میں اسی حالت میں میزان پر جانا چاہتی ہوں. بہت حساب کتاب باقی ہے.


نوٹ:
میں مسلم امت کے اس جسم کا حصہ ہوں جس میں کشمیر خون میں نہایا ہوا ہے. اور تکلیف مجھے یہاں (ممبئی) ہو رہی ہے. میں اس تمام حالات کو محسوس کر رہی ہوں جو وہاں گزر رہے ہوں گے.
یہ تحریر ایک تخیل ہے. غالباً یہ تحریر حقیقت کے بہت قریب ہو گی.(ہمارے پہنچنے تک کشمیر میں اگر کوئی زندہ بچا تو اس سے آپ بیتی پتہ چلے گی تو یہ ثابت ہو جائے گا)


کوئی شرعی غلطی ہو تو توبہ کرتی ہوں. استغفراللہ ربی من کل ذنب و اتوب الیہ.
مگر قوم یہ سوچ لے کہ کل روز حشر حساب بہت بھاری پڑنے والا ہے. وہ چھوٹے چھوٹے شہیدوں کا لہو بہت بھاری پڑے گا ہمیں.
(عروہ فاطمہ، الہند)
Ham aysa Kia krn k hm kofiyoun mn shamil na hon 😥😥😥

PURE DESI GHEE BENEFITS




   دیسی گھی میڈیکل سائنس کی نظر میں اور  اس کے فوائد !

____________
تحقیق و تحریر :حسن خلیل چیمہ
____________
دیسی گھی دیہاتوں اور گاؤں میں استعمال ہونے والی ایک عام سی چیز ہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ جیسے جیسے انسان نے ترقی کی تو جانوروں کے کم ہونے کے ساتھ ساتھ یہ رواج بھی اب ختم ہونے کو ہے کیونکہ انسان نے قدرتی چیزوں کی کمی کو پورا کرنے کے لئے مصنوعی چیزیں تیار کرلیں جو ناصرف کم وقت میں تیار ہوتی ہیں بلکہ کم لاگت میں زیادہ فائدہ بھی دیتی ہیں یہی وجہ ہے کہ آج بکرے ،گائے اور دیسی مرغی کی جگہ برائلر مرغی نے لے لی ہے اسی طرح دیسی گھی مہنگا ہونے کی وجہ سے آج تقریباً ہر گھر میں مصنوعی بناسپتی گھی ہی استعمال کیا جاتا ہے

اس تحریر میں ہم دیسی گھی سے متعلق بات کریں گئے اور جانے گئے کہ یہ ہمارا لئے کتنا مفید ہے یا پھر ایسے لینے سے کسی قسم کا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے تو چلئے شروع کرتے ہیں !

___________
گھی کا لفظ سنسکرت زبان کے لفظ "گرو " سے لیا گیا ہے جس کا مطلب ہوتا ہے جگمگانا اور اسی سے "گرتھ "لفظ کا مطلب ہوتا ہے ایسی چیز جو جگمگاتی ہے یا پھر کوئی ایسی چیز جیسے لگانے سے جگمگاہٹ آ جاتی ہے ۔
خالص دیسی گھی کسی بھی جانور کے دودھ سے بنایا جا سکتا ہے لیکن وہ دیسی گھی جو گائے کے دودھ سے بنایا جاتا ہے اسے سب سے بہترین مانا جاتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ گائے کا جو دودھ ہوتا ہے اس میں ان تمام پیڑ پودوں کا اثر ہوتا ہے جو اس مخصوص علاقے میں ہوتے ہیں جہاں وہ گائے چرتی ہے کیونکہ گائے تقریباً وہ تمام پیڑ پودے کھاتی ہے جو اس مخصوص علاقے میں اگتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ گائے کے دودھ میں اور اس دودھ سے بنائے ہوئے گھی میں وہ تمام پیڑ پودوں کا اثر موجود ہوتا ہے ۔

سائنسی پہلو

اب دیسی گھی کے سائنسی پہلو کی بات کی جائے تو  سب سے پہلے یہ چیز سمجھ لیں کہ خالص دیسی گھی میں ہوتا کیا کیا ہے ۔
دیسی گھی اپنے s.c.f.a  )short chain fatty acids )  کی وجہ سے جانا جاتا ہے  کیونکہ دیسی گھی اس کا بہت ہی اچھا سورس ہوتا ہے اس کے علاوہ دیسی گھی
 canjogated linoleic acid
Butyric acid
Omega 3
Omega 6
Omega 9
کا بہت ہی اچھا سورس مانا جاتا ہے اس کے علاوہ دیسی گھی
Vitamin A
Vitamin D
Vitamin E
Vitamin K
کا بھی بہت ہی اچھا سورس ہوتا ہے ۔

چلئے یہ بات بھی سمجھ لیتے ہیں کہ یہ کام کیسے کرتا ہے شروعات دماغ سے کرتے ہیں ۔


دماغ۔

دیکھئے انسان کا 60٪ دماغ فیٹس سے مل کے بنتا ہے اور جس طرح کے فیٹس سے انسانی دماغ بنتا ہے وہ فیٹس انسانی جسم خود سے نہیں بنا سکتا بلکہ انسان خوراک سے حاصل کرتا ہے ۔اس بات کو بھی سمجھ لیں کے جیسے جیسے انسان کی عمر بڑھتی ہے اس کے دماغ کے فیٹ سیلز بھی کم ہوتے چلے جاتے ہیں ۔اب کیونکہ دیسی گھی اومیگا 3 فیٹی ایسڈ ، ایس سی اف اے اور بیوٹیرک ایسڈ کا بہت ہی اچھا سورس ہوتا ہے اس لئے دیسی گھی انسان کے دماغ کے لئے بہت ہی زیادہ فائدے مند رہتا ہے ۔
اس کے علاوہ دیسی گھی آپ کے دماغ کو آپ کے نروز کو اور آپ کے نیوروٹرانسمیٹرز کو اچھے سے کام کرنے کے لئے ایک بہت ہی اچھا ماحول فراہم کرتا ہے ۔
اس لئے آپ نے اپنی نانی یا دادی کو کئی بار یہ کہتے ہوئے سنا ہو گا کہ دیسی گھی کھایا کرو دماغ میں تراوٹ آئے گی ۔

آنکھیں۔

اب بات کرتے ہیں آنکھوں کی ۔ دیسی گھی vitamin A کا بہت ہی اچھا سورس ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ آپ کی آنکھوں کے لئے بہت ہی زیادہ فائدے مند رہتا ہے ۔
اس چیز کو ذرا سا سمجھ بھی لیجئے کہ لمبے عرصے تک موبائل سکرین دیکھتے رہنے کی وجہ سے یا کمپیوٹر سکرین دیکھتے رہنے کی وجہ سے ہوتا یہ ہے کہ ہمارے لیکریمل گلینڈز جہاں آنسو بنتے ہیں وہ صحیح طرح سے کام کرنا بند کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے آنکھوں میں روکھا پن سوکھا پن اور جلن اور دیکھنے جیسی بیماریاں پیدا ہونے لگتی ہیں ۔  اب اگر آپ ان چار میں سے کوئی بیماری ہے یا آپ اپنا زیادہ تر وقت موبائل یا کمپیوٹر سکرین پر بیتاتے ہیں تو آپ کو اپنی ڈائٹ میں دیسی گھی کو ضرور شامل کرنا چاہیے ۔
اس بات کو بھی سمجھ لیجئے کہ جب وٹامن اے کی بات کی جاتی ہے تو جو وٹامن اے دیسی گھی سے حاصل ہوتا ہے  وہ گاجر سے نہ صرف زیادہ ہوتا ہے بلکہ زیادہ اثر دار بھی ہوتا ہے ۔ ایسا اس لئے ہوتا ہے کیونکہ دیسی گھی میں جو وٹامن ہوتا ہے یہ دو فارم میں ہوتا ہے جس میں سے ایک Ester ہے جبکہ دوسری catroten ۔ اس لئے جب آپ دیسی گھی کھاتے ہو تو یہ نا صرف آپ کے جسم کو بہت زیادہ مقدار میں وٹامن اے دیتا ہے بلکہ یہ اسے اچھی طرح سے جذب بھی کرواتا ہے ۔ 

وٹامن D

تو دیسی گھی میں جو دوسرا وٹامن ہوتا ہے وہ وٹامن ڈی ہوتا ہے اور وٹامن ڈی کی سب سے بڑی حثیت یہ ہوتی ہے کہ یہ آپ کے جسم میں کیلشیم اور فاسفورس کو جذب کرواتا ہے ۔ اس لئے دیسی گھی بڑھتے بچوں ، حاملہ عورتوں اور کثرت کرنے والے افراد کے لئے بہت زیادہ مفید چیز ہوتی ہے

یہاں یہ بات بھی بتاتا چلوں کہ اگر آپ چاہتے  ہیں کہ آپ کا جسم خوبخود وٹامن ڈی سمپھاتھئز کر لے یا پیدا کر لے تو آپ کو چاہیے کہ صبح صبح باریک کپڑے پہن کے کچھ دیر دھوپ میں تہلیے ۔


وٹامن E

اب آ جائیے وٹامن ای پر تو وٹامن ای کا سب سے بڑا فایدہ یہ ہوتا ہے کہ یہ ایک بہت ہی بہترین آنٹی آکسیڈنٹ ہوتا ہے  یہ نا صرف آپ کی قوت مدافعت بڑھا دیتا ہے بلکہ آپ کے جسم میں جو ٹاکسنز  پیدا ہوتے ہیں انہیں بھی نکال کر باہر پھینکتا ہے 
لیکن یہ وٹامن ای کا اصلی فایدہ نہیں ہے وٹامن ای کا اصلی فایدہ یہ ہے کہ وٹامن ای کو مناسب مقدار میں لینے سے آپ کی جلد چکنی ،لچیلی اور چمکدار ہوتی چلی جاتی ہے اس لئے اگر آپ کی عمر تیس سال سے زیادہ ہے تو آپ کو دیسی گھی کھانا بھی چاہیے اور لگانا بھی چاہیے ۔

کچھ مرد جو 6 پیک بنانے کے چکر میں اور کچھ خواتین سلم ٹریم رہنے کے چکر میں دیسی گھی کا استعمال نہیں کرتیں کیونکہ انھیں لگتا ہے کہ دیسی گھی کھانے سے ان کے جسم کی ساخت خراب کو جائے گی  لیکن ایسا کچھ نہیں ہوتا بلکہ ایسا کرنے سے ان کی بیماروں کے خلاف قوت مدافعت کم ہو جاتی ہے اور آپ نے کئی ایسے 6 پیک والے لڑکے اور سلم سمارٹ لڑکیاں دیکھیں ہوں گی جن کا حال موسم بدلتے ہیں بے حال ہو جاتا ہے اور نزلہ زکام ،کانسی بخار انھیں آ گھیرتا ہے اور ایسا نہیں ہوتا تو آپ ان سے یہ پوچھ کے دیکھ لیجئے گا سال بھر ان کے جسم میں کہیں نہ کہیں درد ضرور ہو رہا ہوتا ہے اور اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے ساتھ ایسے مسائل نہ ہوں تو آپ کو دیسی گھی ضرور استعمال کرنا چاہیے


وٹامن کے :

وٹامن کے ناصرف ہڈیوں کے لئے بہت فائدے مند ہوتا ہے بلکہ یہ کسی بھی قسم کی چوٹ کو ٹھیک کرنے میں بہت مفید ہوتا ہے ۔اس لئے کٹنے پر جلنے پر اور چھپنے پر  سب سے بہترین طریقہ یہی ہے کہ وہاں پر دیسی گھی لگا دیا جائے
______
کائڈیو ویسکولر سسٹم :
                        کیونکہ دیسی گھی میں  ایس -سی -ایف -اے اور بیوٹیرک ایسڈ ہوتا ہے اس لئے اگر آپ دیسی گھی لیتے ہیں تو دیسی گھی آپ کے جسم اور خون کی نالیوں میں جمی چربی کو باہر نکال دیتا ہے اس لئے اگر آپ اچھی مقدار میں دیسی گھی لیتے ہیں تو آپ موٹاپے سے نجات حاصل کر سکتے ہیں اور یہی  the ketogenic diet کا بنیادی اصول ہوتا ہے ۔ اب اس کا کیا مطلب ہوا ؟

اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر آپ موٹاپے کا شکار ہیں تو آپ کو دیسی گھی ضرور کھانا چاہیے ۔

دیسی گھی لینے کا دوسرا فایدہ یہ ہوتا ہے کہ یہ آپ کی وینز اور آرٹیز کی السٹیسٹی یا لچک بڑھا دیتا ہے اس لئے دیسی گھی ان لوگوں کے لئے بہت ہی زیادہ مفید ہے جن کی فیملی ہسٹری دل کی بیماریوں کی ہے یا جو لوگ سگریٹ پیتے ہیں اور جو لوگ کسی ایسی جگہ رہتے ہیں جہاں بہت زیادہ پلیویشن  ہوتی ہے ۔
اس کے علاوہ کیونکہ دیسی گھی میں بہت ہی اچھی مقدار میں انٹی آکسیڈنٹ کانجوگیٹڈ لینولیک ایسڈ  اور فیٹ سالوبل وٹامنز ہوتے ہیں اس لئے یہ قد بڑھانے کے لئے ایک بہت ہی مفید غذا سمجھی جاتی ہے ۔
____
ڈئجسٹو سسٹم :
اگر آپ کا کچھ ٹلا ہوا کھانے کو دل کر رہا ہے تو آپ ایسے دیسی گھی میں ہلکی آنچ پر ٹلیے اور کھائے آپ کو کوئی نقصان نہیں ہو گا ۔ایسا کیسے ہوتا ہے ؟
دیسی گھی کا جو سمکو پوائنٹ کسی بھی طرح کے گھی سے اور کسی بھی طرح کے تیل سے زیادہ ہوتا ہے

اب سمکو پوائنٹ کیا ہوتا ہے ؟

سمکو پوائنٹ smoke point کسی خاص چیز کے لئے اس خاص ٹمپریچر کو کہا جاتا ہے  جس پوائنٹ پر وہ چیز گرم ہونے پر فری ریڈیکلز چھوڑنا شروع ہو جاتی ہے  یعنی ایکسیڈائز ہونا شروع ہو جاتی ہے ۔
فری زیڈیکلز سے کیا نقصان ہوتا ہے ؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اگر جسم میں فری ریڈیکلز تھوڑے زیادہ بڑھ جائیں تو طرح طرح کی کائیڈیو  ویسکولر ڈیزز ہونا شروع ہو جاتی ہیں اور اگر زیادہ بڑھ جائیں تو کینسر تک ہو سکتا ہے ۔
لیکن دیسی گھی میں جو بیوٹیرک ایسڈ ہوتا ہے یہ ہماری انٹیسٹائینز میں جا کر کیلرلٹی سیلز کی پیداوار بڑھا دیتا ہے اور یہ جو کیلرٹی سیلز ہوتے ہیں وہ ہمارے جسم میں باہر سے آنے والے تمام ہر طرح کے الرجنس اور ٹاکسنز کو ختم کر دیتے ہیں

کیونکہ دیسی گھی میں بہت اچھی مقدار میں کانجوگیٹڈ لینولیک ایسڈ ہوتا ہے جو کہ بہت ہی بہترین  anticarcinogen مانا جاتا ہے اس لئے دیسی گھی ان لوگوں کے لئے بہت مفید ہے جن کی فیملی ہسٹری کینسر کی ہے یا وہ لوگ جو کینسر سے ابر چکے ہیں ۔


ڈئجسٹو سسٹم میں دیسی گھی کا دوسرا فایدہ یہ ہوتا ہے کہ یہ کھانے کے کسی بھی ایٹم کا  glycemic index کم کر دیتا ہے


گلاسیمک انڈیکس کیا ہوتا ہے ؟

گلاسیمک انڈیکس کسی بھی فوڈ ایٹم کی اس ولیو کو کہا جاتا ہے جس کی مدد سے ہم یہ سمجھ پاتے ہیں کہ یہ خوراک ہمارے خون میں کسی تیزی کے ساتھ بلڈ شوگر لیول کو بڑھا دے گا ۔
اور اسی لئے دیسی گھی ان لوگوں کے لئے بہت فایدہ مند ہے جنھیں شوگر کی بیماری ہے ۔
ویسے تو شوگر کے مریض کو ایسا کھانا نہیں کھانا چاہیے جس کا کلاسمک انڈیکس زیادہ ہو لیکن اگر کھانا ہی پڑے تو اسے چاہیے کہ اس میں دیسی گھی ڈال لے ۔

تیسری چیز دیسی گھی ایسینشل فیٹی ایسڈز کا بہت اچھا سورس ہوتا ہے اس لئے دیسی گھی ناصرف آپ کی intestinal walls  کو پروٹیکٹ کرتا ہے بلکہ یہ السریٹو کولایٹس ،منہ کے چھالے اور پیٹ کے السر سے بھی آپ کو بچاتا ہے اور اگر یہ بیماریاں آپ کو پہلے سے ہی ہیں تو یہ ان کو ٹھیک کرنے کے لئے سب سے کارآمد اور قدرتی طریقہ ہے ۔

______

ایک دن میں کتنا دیسی گھی کھانا چاہیے

فوڈ اینڈ نیوٹریشن بورڈ آف دی نیشنل ریسرچ کے مطابق ایک صحت مند جوان کی کل خوراک کا 20 ٪ حصہ فیٹس سے لیا جانا چاہیے اس سے آپ ایک دن میں بڑے آرام سے 20 سے 30 گرام دیسی گھی کھا سکتے ہیں ۔یہاں اس بات کو بھی سمجھ لیں کیونکہ فیٹ انٹیک یعنی چکنائی لینے کی اپر لیمٹ 35٪ ہے اس لئے ہم زیادہ دیسی گھی بھی کھا سکتے ہیں لیکن ہم دن بھر میں جو خوراک لیتے ہیں اس میں بھی کہیں نہ کہیں چکنائی ضرور ہوتی ہے اس لئے 30 گرام سے زیادہ دیسی گھی نہیں کھانا چاہیے ۔

اگر آپ چاہیے ہیں کہ آپ جو دیسی گھی کھا رہے ہیں اس کا آپ کو پورا پورا فایدہ ملے تو آپ روزانہ پیدل چلنے کا معمول بنا لیجئے ۔


اور یہاں سب سے ضروری بات کرنا چاہوں گا کہ جو بچپن کے دن ہوتے ہیں یا جوانی کے دن یہ گروتھ ایئرز کہلاتے ہیں اور ان سالوں میں دیسی گھی بنا موٹاپے اور پیٹ بڑھنے کی پروا کیے ضرور لینا چاہے اور ضروری ہے کہ جب بچے بڑھ رہے ہوں ان کی خوراک میں دیسی گھی کو ضرور شامل کیا جائے جس سے نہ صرف وہ لمبے بلکہ چوڑی جسامت بھی حاصل کرتے ہیں  ۔


اسی کے ساتھ میں اپنی بات ختم کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ تحریر کی طوالت کو حاطر میں نہ لاتے ہوئے آپ بات کو پوری طرح سے سمجھ گئے ہوں گے

اپنا قیمتی وقت دینے کا شکریہ 🖤
اللہ نگہبان

  خود علاج نہ کریں ہمیشہ ڈاکٹر کے مشورے پرعمل کریں

September 25, 2019

HAARP TECHNOLOGY HOW WORKS



السلام علیکم
آج کا زلزلہ کوئی قدرتی نہیں تھا، بلکہ یہ ایک دجالی اور شیطانی عمل تھا جسے ہارپ ٹیکنالوجی (HAARP) کے نام سے جانا جاتا ہے۔
پروجیکٹ ہارپ آخر ہے کیا اور اسے کیسے کنٹرول کیا جاتا ہے؟
تحریر : چودھری صہیب طاہر صاحب ۔
11 مارچ 2011 کو جاپان میں آنے والے طوفان اور زلزلوں کے باعث اسکی معیشت تقریبأ تباہ ہو چکی تھی اور لاکھوں لوگوں کی جانیں بھی گئی ۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ وہ وقت تھا جب جاپان امریکی ڈالر کو انٹرنیشنل کرنسی سے ہٹا کر ایک نئی کرنسی سامنے لانا چاہتا تھا۔ اس مقصد کے لیے جاپان کے صدر نے چین کے کافی دورے بھی کئے۔ یہ کہہ سکتے ہیں کے ایشیاء کے تمام ممالک امریکی کرنسی ڈالر کے خلاف اکھٹے ہو رہے تھے۔ جس سے امریکی معیشت تباہ ہو کر رہ جاتی۔
امریکی معیشت کو تباہ کرنے کا ایک ہی طریقہ تھا کہ اسکی کرنسی ڈالر کو انٹرنیشنل کرنسی سے ہٹا دیا جائے۔ اس عمل میں جاپان بڑھ چڑھ کر اپنا کردار ادا کر رہا تھا لہازا امریکہ نے اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے جاپان کو ایک خفیہ پیغام بھیجا کہ اپنی معیشت کو ہماری پالیسیوں کے حوالے کر دو ورنہ ہم تم پر سمندری طوفانوں اور زلزلوں سے حملہ کر دیں گے۔ جاپان نے اسے ایک دھمکی سمجھا اور سوچا امریکہ کیسے سمندری طوفان اور زلزلوں کو ہتھیار کی طرح استعمال کر سکتا۔ یہ سب کو قدرتی نظام ہے جسے کوئی انسان کنٹرول نہیں کر سکتا۔ مگر 11 مارچ 2011 کو دنیا نے دیکھا کہ سمندر کی بڑی بڑی سونامی کی لہریں جاپان پر ٹوٹ پڑی اور زمیں زلزلوں سے لرز اٹھی۔ جس نے جاپان کی معیشت کو نست و نابود کر دیا۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کیسے ممکن ہو؟ کیا واقعی قدرتی موسموں ،سمندری طوفانوں اور زمین کے زلزلوں کو انسان کنٹرول کر سکتا؟ اور اگر ہاں تو یہ کیسے ممکن ہے ؟ اور اس کے پیچھے اصل مقاصد کیا ہو سکتے ہیں۔ ؟
جی بلکل یہ سب ممکن ہے۔ امریکی ریاست الاسکا سے دو سو میل کے فاصلہ پر گکونا کے علاقہ میں دنیا کا سب سے بڑا اور سب سے پراسرار ریڈیو براڈکاسٹنگ سسٹم بنایا گیا ہے۔ جسے پروگرام نشر کرنے کے لیے نہیں بلکہ 1993 میں ﷲ تعالیٰ کے پیدا کردا قدرتی موسموں کو کنٹرول کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس پروجیکٹ کو HAARP کا نام دیا گیا ہے۔ HAARP سے مراد(high frequency active auroral research program) ہے۔ یہ پروجیکٹ امریکی ائیر فورس، امریکی نیوی، یونیورسٹی آف الاسکا، DARPA ڈفینس ایڈوانس ریسرچ پروگرام ایجنسی نے فنڈ کیا ہے۔ جس جگہ یہ پروجیکٹ ابھی موجود ہے۔ وہ جگہ پہلے امریکی ائیر فورس کے استعمال میں تھی۔ اب یہاں 180 بڑے بڑے اینٹینا موجود ہیں جو 72 فٹ اونچے ہیں جنہیں آپس میں اس طرح جوڑا گیا ہے کہ یہ ایک بڑے اینٹینا کا کام دے سکتے ہیں۔ جو فضاء مین ٹن کے حساب سے انرجی ELF ویوز کی شکل میں بھیجتے ہیں۔ ہارپ کے ذریعے 36 ملین واٹ ہائی فریکونسی ویوز کو خلاء میں بھیجا جاتا ہے جو اتنی زیادہ ہے کہ 72000 ریڈیو سٹیشنوں کی کل انرجی جتنی ہو سکتی ہیں۔ اس کا ٹارگٹ فضاء میں موجود ایک خاص جگہ ionosphere ہوتی ہے۔
امریکی ملٹری کے مطابق ہارپ کو ionosphere کو جانچنے اور اس سے کیا کیا ہوسکتا اس کو سٹڈی کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ مگر درحقیقت ہارپ فضاء میں اتنی زیادہ انرجی بھیج کر فضاء کو گرم کرتا جا رہا ہے۔ جو موسم میں تبدیلیوں کا باعث بن رہا ہے۔ اس پروگرام کو درحقیقت قدرتی موسموں کو کنٹرول کرنے کے لیے بنایا گیا ہے تاکہ انسان ﷲ ازواجل کے بنائے ہوئے قدرتی نظام کو کنٹرول کر سکے اور اپنے مقاصد کے لیے بطور ہتھیار استعمال کر سکے۔ جہاں چاہیں بارشیں برسا سکے اور جہاں چاہیں طوفان اور زلزلوں کی بارش کر سکے یہاں تک کہ پتھروں کی بھی بارش کر دے۔ جہاں چاہیں درجہ حرارت آگ کی طرح بڑھا دے یا منجمند کر دے۔
اس کو بنانے کے لیے آخر کیا مقاصد ہو سکتے ہیں اس کو جاننے کے لیے ہم رسول پاک ﷺ کی مبارک احادیث پر روشنی ڈالتے ہیں۔
آپ ﷺ نے فرمایا:
درجال کے حکم سے بارشیں ہوں گی اور وہ زمین کو حکم دے گا تو زمین سبزہ اگائے گی، وہ قہر ڈالنے پر قادر ہو گا، زمین اسکے حکم پر اپنے خزانے باہر نکال دے گی۔
اس کا قبضہ تمام زندگی بخش وسائل مثلاً پانی، آگ اور غذا پر ہوگا۔
اس کے پاس بے تحاشہ دولت اور زمین کے خزانے ہونے۔
اس کی دسترس تمام قدرتی وسائل پر ہوگی مثلاً "بارش، فصلیں، قحط اور خشک سالی وغیرہ"۔
ہم اگر اس احادیث مبارک پر غور کریں تو یہ بات سمجھ آتی ہے کہ دجال خدائی موسوں پر کنٹرول رکھتا ہوگا۔ جس کے باعث وہ لوگوں کو گمراہ کرے گا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہارپ نامی یہ پروجیکٹ درجال کے لیے ہی بنایا جا رہا ہے۔ جسے عالمی خفیہ تنظیموں کی جانب سے خفیہ طور پر دجال کے لیے تیار کیا ہے اور یہ لوگ کافی حد تک کامیاب بھی ہو چکے ہیں۔
اب بات کرتے ہیں یہ ہارپ ٹیکنالوجی کام کیسے کرتی ہے۔ دوستو زمین سے 80000 کلو میٹر کی بلندی پر ionosphere نامی ایک تہہ موجود ہے۔ جو زمین کے گرد قطبین پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اسی کی بدولت موسم جنم لیتے ہیں۔ اگر اس تہہ میں کوئی گڑ بڑ کر دی جائے تو زمین پر موسمی شدت کا سامنہ کرنا پڑ سکتا ہے۔ زمین کی چھے تہوں سمندر ،ہوا، خلاء وغیرہ کو ionosphere کی تہہ ہی کنٹرول کرتی ہے۔ اگر یہ تہہ زمین کے گرد موجود نہ ہو تو ہماری زمین کچھ سیکنڈ میں جل کر راکھ ہو جائے۔ لہذا اس تہہ کا علم ہونے پر امریکی سائنسدانوں نے اسے کنٹرول کرنے کے لیے ہارپ جیسے منصوبے کو تشکیل دیا۔ جس کے زریعے 3.5 ملین ہارٹز فریکوئنسی لہروں کو ionosphere تک بھیجا گیا۔ یہ لہریں ionosphere سے ٹکرائی اور انہوں نے اس تہہ میں چھیڑ چھاڑ کی اور آخر اسے کنٹرول کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ اسی کی بدولت دنیا میں موسوں کی تبدیلیاں رونماء ہوئی ، گلوبل وارمنگ جیسے اثرات نے جنم لیا اور یہ موسموں میں شدت کا باعث بھی بنی۔ یعنی کسی علاقوں میں سردی دیر سے آنے لگی جبکہ گرمیوں کا عرصہ طویل ہو گیا۔ کئی صدیوں سے موجود گلیشیئر پگلنا شروع ہو گئے جس سے سمندروں کی سطح بلند ہو گئ جس کی وجہ سے سیلاب اور سونامی جنم لے رہے ہیں اور زمین کی اندرونی تہیں بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہی ہیں۔
جب امریکی عوام کو اس پروجیک کا شعور آیا تو انہوں نے ہارپ پروجیکٹ کے خلاف احتجاج شروع کر دیے۔ جس کی وجہ سے 2013 میں اس ہارپ نامی پراجیکٹ کو غیر اعلانیہ طور پر بند کر دیا گیا۔ مگر یہ بات عقل تسلیم نہیں کر سکتی کہ امریکی قوم جسے یہ لوگ اپنا غلام سمجھتے ہیں انکی خاطر یہ اتنا بڑا پراجیکٹ کیسے بند کر سکتے ہیں۔ درحقیت اس پراجیکٹ کو دنیا سے خفیہ رکھ کر ابھی بھی کام کیا جا رہا ہے۔ یہ وہی ٹیکنولوجی ہے جو دجال کا اہم ہتھیار ہوگی۔ جس کی بدولت دجال موسموں کو کنٹرول کرے گا۔
ﷲ تعالیٰ نے ہماری حفاظت کے لیے زمین کے گرد ایک اور تہہ Van Allen Belt بھی بنائی ہے جس کا مقصد زمین پر گرنے والے کرنٹ، خطرناک لہروں کا جزب کرنا، زیر زمیں پلیٹوں کو توڑ پھوڑ سے بچانا اور لاوے کو بھی کنٹرول کرتا ہے۔ اس تہہ کا کنٹرول بھی قدرتی طور پر ionosphere سے ہی ہوتا ہے۔ ionosphere اپنی مقناظیسی پاور سے Van Allen Belt تہہ کو جھگڑے رکھتی ہے۔ اگر اس قدرتی تہہ میں ہارپ کے زریعے کوئی گڑ بڑ کی جائے تو شدید زلزلے پیدا سکتے ہیں۔
سمندی لہروں کو کنٹرول کرنے کے لیے ہارپ چاند کی کششی لہروں کا استعمال کرتا ہے۔ کیونکہ سمندوں میں مد وجزر کا نظام چاند کی کششی لہروں کی مدد سے ہی ممکن ہوتا۔ یہ لہریں پانی میں داخل ہو کر بڑی لہریں کی شکل اختیار کر لیتی ہیں جو سونامی کو جنم دیتی ہیں۔خاص کر 7 اور 21 تاریخ کو چاند کی کشش بہت زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے سمندر میں بڑی بڑی لہریں پیدا ہوتی ہیں۔ لہازا اسی خصوصیت کو دیکھتے ہوئے ان لہروں میں مزید الیکٹرون ڈال کر ان لہروں کی شدت کو بڑھا دی جاتی ہے جو سونامی کی شکل اختیار کر لیتا ہے ان لہروں کا 500 فٹ تک بڑا کرکے سمندر کنارے کسی بھی شہر کو تباہ کیا جا سکتا ہے۔
سورج سے آنے والی روشنی میں بھی شدید گرمی اور الٹراوائلٹ ریز موجود ہوتی ہیں۔ جسے زمین کے گرد موجود قدرتی تہہ Mesosphere صاف کر کے زمین تک پہیچاتی ہے۔ اس تہہ کا کنٹرول بھی ionosphere کے پاس ہی موجود ہے۔ ہارپ کے زریعے Mesosphere میں بھی گڑ بڑ کرکے شدید گرمی اور جھلس دینے والی خشک سالی پیدا کی جا سکتی ہے۔
اسی طرح ایک اور قدرتی تہہ ہوائوں اور بارشوں کو کنٹرول کرتی ہے جسے Troposphere کہا جاتا ہے۔ یہ تہہ بھی قدرتی طور پر ionosphere کے کنٹرول میں ہوتی ہے۔ اس تہہ کو بھی ہارپ کی مدد سے کنٹرول کرکے طوفانی بارشوں کو جنم دیا جاتا۔
ان سب باتوں سے آپکو ionosphere تہہ کی اہمیت کا تو اندازہ ہو ہی گیا ہو گا۔ یہ خدا کی بنائی کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔ اس کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ یہ خلا سے زمین پر آنے والے پھتروں یا چٹانوں کو زمین میں داخل ہونے سے پہلے ہی جلا دیتی ہے۔ اسکے علاوہ یہ تہہ ہماری آواز کے لیول کو بھی بڑھاتی ہے۔ اگر یہ تہہ نہ ہو تو آپ کو اپنی آواز بھی ٹھیک سے سنائی نہ دے۔ اسکے علاؤہ تمام مصنوعی سیٹلائٹ بھی اسی تہہ میں کام کرتے ہیں۔
اب آپ خود ہی اندازہ لگا لیں کہ کیا یہ سب دجال کے آنے کی تیاری نہیں ہے ؟
رسول پاک ﷺ نے ایک اور حدیث میں فرمایا تھا کہ لوگو جب تم دجال کی آمد کی خبر سنو تو کوشش کرنا کہ تمھارا اور اسکا سامنا نہ ہو۔
اس حدیث کو مفہوم یہ ہو سکتا کہ جب تک حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت امام مہدی کا ظہور نہ ہو ہمیں اس دجالی نظام سے پیچھے ہی رہانا ہوگا۔ اگر ہم تجسّس میں رہ کہ اس دجالی نظام کو غور وفکر کرنے کی کوشش کریں گے تو یہ یقینأ ہمیں گمراہ کر سکتا۔
دنیا میں اس ایجنڈے پر کام کرنے والی ایک خفیہ تنظیم الومیناٹی سر گرم ہے۔ جس کا مقصد دنیا میں ایک جامعہ حکومت قائم کرنا ہے جو پوری دنیا کو کنٹرول کرے گی۔ جسے ون ورلڈ آرڈر کا بھی نام دیا گیا۔ انہیں لگتا یہ کہ یہ اپنی ایک آنکھ سے سب کچھ دیکھ رہے ہیں۔ جو دراصل دجال کی ہی آنکھ ہے۔
رسول پاک ﷺ کی حدیث مبارک ہے کہ "دجال (حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھتے ہی) ایسا پگھلےگا جیسے دھوپ میں چکنائی پگھلتی ہے "
نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے دجال کے خاتمے کو واضح طور پر بیان کیا کہ " عیسیٰ ابن مریم نازل ہوں گے۔ پس لوگوں کی ٹانگوں اور آنکھوں کے درمیان سے تاریکی ہٹ جائے گی (یعنی اتنی روشنی ہوجائے گی کہ لوگ ٹانگوں تک دیکھ سکیں گے) اس وقت عیسیٰ علیہ السلام کے جسم پر ایک زرہ ہوگی۔ پس لوگ ان سے پوچھیں گے کہ آپ کون ہیں؟ وہ فرمائیں گے: میں عیسیٰ ابن مریم اللہ کا بندہ اور رسول ہوں اور اس کی (پیدا کردہ) جان اور اس کا کلمہ ہوں (یعنی باپ کے بغیر محض اس کے کلمہ "کُن" سے پیدا ہوا ہوں) تم تین صورتوں میں سے ایک کو اختیار کرلو:
اللہ دجال اور اس کی فوجوں پر بڑا عذاب آسمان سے نازل کر دے۔
ان کو زمین میں دھنسا دے۔
ان کے اوپر تمہارے اسلحہ کو مسلط کر دے اور ان کے ہتھیاروں کو تم سے روک دے۔
مسلمان کہیں گے: "ائے اللہ کے رسول! یہ (آخری) صورت ہمارے لیے اور ہمارے قلوب کے لیے زیادہ طمانینیت کا باعث ہے۔چنانچہ اس روز تم بہت کھانے پینے والے (اور) ڈیل ڈول والے یہودی کو (بھی) دیکھو گے کہ ہیبت کی وجہ سے اس کا ہاتھ تلوار نہ اٹھا سکے گا۔ پس مسلمان (پہاڑ سے) اتر کر ان کے اوپر مسلط ہوجائیں گے اور دجال جب (عیسیٰ) ابن مریم کو دیکھے گا تو سیسہ کی طرح پگھلنے لگے گا حتیٰ کہ عیسیٰ علیہ السلام اسے جا لیں گے اور قتل کر دیں گے۔"
اس کا مطلب یہ ہوا کہ دجالی فوج کی لاکھ ٹیکنالوجی کے باوجود رب کریم اپنے حق پر کھڑے مسلمانوں کی بھی مدد فرمائے گا۔ یقیناً یہ انسان کا سب سے مشکل ترین امتحان ہوگا۔ جو منافقین مشرکین اور حق پر کھڑے مسلمانوں کو الگ الگ کر دے گا۔
اب ہمیں کوشش یہ کرنی ہوگی کہ ہم حق سچ کو ہر جگہ پھیلائیں اور جتنا ہو سکے آگاہی پھیلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ ان دجالی طاقتوں کو بھرپور انداز میں ایکسپوز کریں۔ ان درجالی فتنوں سے پناہ مانگیں اور اپنے رب پر یقین رکھیں بیشک اللہ تعالیٰ حق پر قائم رہنے والی کی غیبی مدد فرمائے گا۔ اللّہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
تحریر: چودھری صہیب طاہر
#اسلام_زندہ_آباد
#پاکستان_پائندہ_آباد

September 21, 2019

BIGGEST BUSINESS IN THE WORLD





دنیامیں سب سےبڑاکاروبارتیل کاہےاورجولوگ تیل کوکنٹرول کرتےہیں وہ دنیاکی معیشت کو کنٹرول کرتے ہیں...

دنیا میں دوسرا سب سے بڑا کاروبار اسلحے کا ہے... اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ کی کل آمدن کا پچاس فیصد اسلحےکی فروخت سےحاصل ھوتا ہے اس لیےیہ بات اس کےمفادمیں ہےکہ دنیامیں مسلسل جنگیں جاری رہیں...

    کا ہے لیکن بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ  (Drugs)   ۔ دنیا میں تیسرا سب سے بڑا کاروبار ڈرگز  
لوگ اس کے متعلق بہت زیادہ اس لئے نہیں جانتے کہ یہ غیرقانونی طور پرھوتاہےاوراس کی ڈاکومینٹیشن نہیں کی جاتی...

امریکن سی آئی اے(CIA) دنیا کی سب سے بڑی خفیہ ایجنسی ہےجس کےآپریشنز دنیا بھر میں جاری رھتے ہیں جن پر بے پناہ اخراجات آتے ہیں، یہ اخرجات اس بجٹ سےکئی گنا زیادہ ھوتےہیں جواس کیلئے منظور کیا جاتا ہے...

"یاد رکھئے کہ امریکی سی آئی اے (CIA) اپنے ٪90 اخراجات ڈرگز کے کاروبار سے پوری کرتی ہے ۔"

دنیا میں دو خطے ایسے ہیں جہاں سب سے زیادہ ڈرگز پیدا ھوتی ہیں... ایک چین کے قریب میانمار اور تھائی لینڈ وغیرہ کاعلاقہ ہےجس کوگولڈن ٹرائی اینگل کہا جاتا ہے اور کسی دور میں دنیا میں سب سے زیادہ افیون پیدا کرنے والا خطہ تھا...

دوسراخطہ جس کوآج کل گولڈن کریسنٹ کہاجاتا ہے وہ افغانستان کا علاقہ ہےجہاں دنیا کی تقریباً ٪90 سے زیادہ افیون اور ھیروئین پیدا کی جاتی ہے...
ان میں سے اکثر ان علاقوں میں پیدا کی جاتی ہے جہاں امریکنز کا کنٹرول ہے اور امریکن آرمی کے لوگ کھلے عام یہ کہتے ھوئے پائے جاتے ھیں کہ ہم افیون کی کاشت کو محفوظ بنانے آئے ہیں...

طالبان نے جب افغانستان پر کنٹرول حاصل کر لیا تو ملا عمر نے جولائی سنہ 2000ء میں افیون کی کاشت پر مکمل پابندی لگا دی تھی اور دنیا بھر میں پہلی بار افیون یا ہیروئن کی شدید قلت پیدا ھو گئی تھی...

امریکن حملےکےبعد افغانستان میں افیون کی کاشت میں ریکارڈ اضافہ ھوا اور کہا جاتاہےکہ اس عرصے میں سی آئی اے (CIA) نے اتنے کمائے کہ جب امریکہ میں بینک دیوالیہ ھونے لگے تھے تو سی آئی اے نے ڈرگز کے ذریعے کمائے گئے پیسوں سے ان بینکوں کو سہارا دیا...

بہت کم لوگوں کو پتہ ھوگا کہ نیٹو کے کنٹینرز میں ٹنوں کے حساب سے ایسیٹک این ھائڈرائیڈ نامی کیمیکل افغآنستان جاتا ہےاور آج تک کسی نے یہ سوال کرنے کی جرأت نہیں کی کہ آخر اس کیمیکل کو افغانستان میں کس مقصد کیلئےاستعمال کیا جاتا ہے؟
 ایسیٹک این ھائیڈرائڈ وہ کیمیکل ہے جو افیون کو ہیروئین بناتا ہے...

کہا جاتا ہےکہ سی آئی اے (CIA) نے کچھ لوگوں کو اس کام کے لیے اپنا فرنٹ مین بنا رکھا ہے...
حامد کرزئی کے بھائی ولی کرزئی ان میں سے ایک ہے جس کے بارے میں اندازہ ہےکہ اگر غیر قانونی دولت کی کوئی رینکنگ ھو تو شائد وہ دنیا کا امیر ترین شخص ہو...

امریکہ کے افغانستان پر حملے کی بہت سی وجوہات میں سےایک بڑی وجہ ہیروئین کےاس کاروبارکا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنا تھا جس پر سی آئی اے (CIA) چلتی ہے...

حیران کن بات یہ ہے کہ اس ہیروئین کی سب سے زیادہ کھپت یورپ اور امریکہ میں ھی ھوتی ہے... چونکہ سی آئی اے(CIA) کوکنٹرول کرنےوالےامریکن عیسائی نہیں بلکہ وہ یہودی ہیں جنہوں نے پوری دنیا میں تہلکہ مچا رکھاہےاس لئے ان کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ اس ہیروئین سے مرنے والے کون ہیں، عیسائی یا مسلمان...
لہٰذا وہ لوگ جو یہ سمجھتے ہیں کہ افغانستان کی جنگ جو امریکہ نے دنیا میں قیامِ امن کے لئے شروع کی ہے ان کو چاہیے کہ وہ انٹرنیٹ پر سرچ کرکے دنیا میں چھڑی ہوئی جنگوں کے متعلق معلومات حاصل کریں دنیا کی سپر پاور طاقتوں کی جنگ نہ تو امن کی خاطر ہے اور نہ ہی کسی نیک مقاصد کیلئے بلکہ درحقیقت یہ جنگیں ان سپر پاور طاقتوں کی بقا کی جنگیں ہیں جس کے مقاصد ناجائز طریقے سے کمائی کرنے کا ایک ذریعہ ہیں اور اپنی ڈوبتی معاشی حالت کی ناؤ بچانے کی ایک کوشش ہے جسے” امن کے قیام“ کا خوبصورت نام دیا گیا ہے.
(کاپی پیسٹ )

HOW TO TIGHT YOUR LOOSE BELLY ?



پیٹ کم کرنے کا جادوئی نسخہ
ہر کو ئی خوبصورت اور دلکش دکھنا چاہتا ہے اور اس کے لئے نت نئے جتن بھی کئے جاتے ہیں ۔ اگر پیٹ بہت زیادہ بڑھاہوا ہو یا لٹکا ہو تو ساری خوبصورتی کا بیڑہ غرق ہوجاتا ہے ۔
آج ہم آپ کو کچھ کھائے بنا پیٹ کم کرنے کا ایسا جادوئی نسخہ بتائیں گے کہ جس کے ایک دن کے استعمال سے ناقابل یقین نتائج دیکھ کر دنگ رہ جائیں گے اور سب سے اہم بات اس نسخہ میں استعمال ہونے والے اجزاء آپ کے گھرمیں ہی موجود ہیں ۔
ویسلین یا پیٹرولیم جیلی ۔۔۔۔۔۔۔۔آدھ چائے کا چمچ
وکس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آدھ چائے کا چمچ
میٹھا سوڈا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آدھ چائے کا چمچ
ادرک پاؤڈر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آدھ چائے کا چمچ
سرسوں کا تیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دو چائے کے چمچ

بنانے کا طریقہ :

تمام اجزاء کو کسی برتن میں اچھی طرح مکس کرلیں ۔نسخہ تیار ہے ۔

استعمال کا طریقہ :

۔1- اپنے پیٹ پر اچھے طریقے سے مساج کریں۔
۔-2- بڑا سا شاپر لے کر پیٹ پر لپیٹ دیں۔
    ۔-3- کپڑا لے کر پیٹ کر باندھ دیں۔
 ۔-4- پانچ سے چھ گھنٹوں تک باندھے رکھیں اور خواتین گھر کے کام کاج کرتی رہیں ۔
۔-5- پانچ سے چھ گھنٹوں بعد جب بہت زیادہ اُلجھن ہونے لگے تو کھول لیں ۔
۔-6- ٹشو کی مدد سے پیٹ کو صاف کر لیں۔

احتیاط :

کھولنے کے فوراً بعد پنکھے کے سامنے نہ بیٹھیں اور نہانے سے اجتناب کریں۔
آدھ گھنٹے بعد نہا لیں ۔

مردحضرات :

چونکہ مردحضرات کو گھر سے باہر جانا پڑتا ہے تو وہ کسی بھی فارغ وقت میں یہ پیٹ پر لگا کر آدھ گھنٹہ تیزتیز واک کریں ۔ انشاء اللہ کافی فائدہ ہوگا۔

September 15, 2019

LAST BOLT & LAST MAN History of these words



"آخری جوان ،آخری گولی"
گذشتہ دنوں ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے ملک کے لئے "آخری جوان آخری گولی" تک لڑنے کی بات کی آپ میں سے بہت کم لوگ اس فقرے کی تاریخ سے واقف ہیں۔اس کو سمجھنے کے لئے آپ کو 1965کی پاک بھارت جنگ کے پہلے مارکے کے بارے میں جاننا ہوگا ذیل میں دی گئی تحریرکو پڑھنے کے بعد آپ کو معلوم ہوگا کہ میجر جنرل آصف غفور نے آخر "آخری جوان ،آخری گولی" تک لڑنے کی بات کیوں کی۔۔۔
پاک بھارت جنگ 1965: بھارتی فوج کو صرف 2 گھنٹے روک لو ، ساری قوم آپ کا یہ احسان یاد رکھے گی
6سمتبر 1965 کو ہمارے ازلی دشمن بھارت نے بغیر کسی پیشگی اطلا ع کے پاکستان پر حملہ کر دیا تھا لیکن پاکستانی سپوتوں نے وطن کی حفاظت کے لئے وہ کارنامے انجام دئیے کہ دشمن کو اُلٹے پاؤں دم دبا کر بھاگنے پر مجبور کر دیا۔ اسی لئے ہم ہر سال6 ستمبر کو یوم دفاع پاکستان مناتے ہیں۔
پاکستان اور بھارت کے مابین 1965 میں لڑی گئی جنگ بارے نامور کالم نگار اسلم لودھی اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں کہ 5اور 6ستمبر کی درمیانی رات میجر شفقت بلوچ کی قیادت میں 17پنجاب کی ڈی کمپنی ٹرکوں کے ذریعے بی آربی نہر کے پاس پہنچی اس وقت ۔ہر طرف رات کاسناٹا تھا ۔ 17 پنجاب کی ڈی کمپنی جب ہڈیارہ گاؤں کے قریب پہنچی تو آدھی رات گزر چکی تھی ۔میجر شفقت بلوچ نے چند جوانوں کو نگہبانی کی ڈیوٹی سونپ کر باقی جوانوں کو آرام کرنے کا حکم دیا۔ ابھی مورچے بھی نہیں کھودے تھے ۔ رات کا آخری پہر چل رہا تھا کہ میجر شفقت بلوچ کی آنکھ اچانک کھل گئی وہ نماز کی تیاری کرنے لگے کہ فائرنگ کی آواز سنائی دی یہ مشن گن اور ماٹر کا فائر تھا۔ میجر شفقت بلوچ نے رینجر سے رابطہ کیا تو وہاں سے جواب ملا کہ بھارتی فوج ٹینکوں اور توپوں سمیت لاہور کی جانب پیش قدمی کرتی ہوئی چلی آرہی ہے یہ اطلاع ملتے ہی میجر شفقت نے بریگیڈ کمانڈر کو بھارتی حملے کی اطلاع دی تو کرنل ابراہیم قریشی نے کہا کہ بھارتی فوج کو آپ صرف دوگھنٹے روک لو ‘پوری قوم آپ کی احسان مند ہو گی۔
بھارتی فوج پاکستان کے سرحدی ہڈیارہ گاؤں پر قابض ہوچکی تھی ہڈیارہ گاؤں کے لوگ چیخ و پکار کرتے آرہے تھے ۔ اس لمحے میجر شفقت بلوچ نے اپنے جوانوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ بھارتی فوج نے حملہ کردیا ہے ‘ یہ امتحان کی گھڑی ہے ‘ ہندووں کے سامنے مجھے شرمسار مت کرنا‘اگر ہم ایک سو دس جوان اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے 33لاکھ آبادی کے شہر لاہورکو بچا لیتے ہیں تو یہ سود ا مہنگا نہیں ہے۔ میجر شفقت بلوچ نے اپنے جوانوں کو دور دور پھیلا دیا۔ دور دور پھیلانے کا مقصد یہ تھا کہ دشمن کسی بھی جگہ سے نالہ عبور نہ کرسکے۔ یہ کم نفری سے بہت بڑی سپاہ کو روکنے کا وہ حربہ تھا جو میجر شفقت کے ذہن میں آیا۔ میجر شفقت بلوچ جب ہڈیارہ ڈرین کے کنارے کھڑے ہوکر دن کے اجالے میں دشمن کو اپنی جانب آتا ہوا دیکھ رہے تھے تو ایک گولی ان کے بائیں بازو کو چھو کر گزر گئی ۔انہوں نے اپنے ساتھیوں کو بازو کا زخم دکھاکر کہا کافر کی گولی ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتی ۔اسی اثناء میں حولدار رحمت چلایا سر وہ دیکھیں دشمن کے ٹینک۔ واقعی دشمن کے ٹینک صف بندی کیے ادھر ہی چلے آرہے تھے۔ میجر شفقت نے حکم دیا ڈرین کے پل کو بارود لگا کر تباہ کردو۔
اسی دوران ایک زور دار دھماکہ ہوا لیکن پل تباہ نہ ہوا کچھ اس طرح بیٹھ گیا کہ گاڑیاں آسانی سے گزر سکتی تھیں۔ میجر بلوچ نے ایس او ایس کا فائر مانگا ۔ساتھ ہی اپنی جیپوں سے آر آر پر فائر بھی کھول دیا۔نائیک منصف کو حکم ملا وہ دشمن کے پہلے ٹینک کا نشانہ لے کر فائر کرے۔ فائر کھلتا ہے دشمن کے پہلے ٹینک کے پرخچے اڑ جاتے ہیں بھارت دشمن کی پیش قدمی رک جاتی ہے۔ دشمن کو پہلی بار احساس ہوا کہ پاک فوج کے جوان بھی ڈرین کے اس پار موجود ہیں۔ اب دونوں جانب سے تابڑ توڑ جنگ شروع ہوچکی تھی لیکن حیرت کی بات یہ تھی کہ ہمارے فائر نشانے پر لگتے لیکن بھارتی فوج کے فائر بیکار جاتے ۔ جب بریگیڈئر اصغر قریشی نے وائر لیس پر میجر شفقت سے رابطہ کیا تو اس وقت دشمن کو ہڈیارہ ڈرین کے اس پار رکے ہوئے دو گھنٹے سے زائد وقت ہوچکاتھا۔ بریگیڈ کمانڈر نے کہا‘ میجر شفقت مجھے تم پر فخر ہے تم نے وہ معجزہ کردکھایا ہے جس کی قوم کو ضرورت تھی۔ میجر شفقت نے کہا سر میں آخر ی جوان اور آخری گولی تک دشمن کو ادھر سے پیش قدمی نہیں کرنے دوں گا۔ یہ میرا آپ سے وعدہ ہے ۔حیرت کی بات تو یہ ہے کہ ایک کمپنی کے خلاف دشمن کی اٹھارہ کمپنیاں برسرپیکار تھیں۔
دشمن کے پاس بھاری ٹینک اور بھاری توپ خانہ بھی تھا جبکہ پاکستانی کمپنی موثر ہتھیاروں سے محروم تھی۔اسی اثناء میں میجر شفقت بلوچ نے دیکھا کہ جنوب مشرق کی جانب سے دشمن کے ٹینک نالے کو عبور کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔آرٹلری کا فائر مانگا تو جواب ملا میجر ہمارے پاس اتنے گولے نہیں ہیں۔معاملے کی نزاکت بتائی تو گولے برسے آگ اور دھوئیں کے بادل بلند ہوئے اور ایک بار پھر دشمن کے بڑھتے ہوئے قدم رک گئے۔ ساڑھے دس بج رہے تھے ۔دشمن کی بکتر بند گاڑیاں پہلی دفاعی لائن سے ٹکرا کر سر پھوڑ رہی تھیں۔ لاہور بہت دور تھا۔ انہی لمحات میں صدر پاکستان جنرل محمد ایوب خان کے ولولہ انگیز خطاب نے پوری قوم کو سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنا دیا اور پاک فوج کے جوانوں کے حوصلے آسمان کو چھونے لگے۔امریکی ہفت روزہ میگزین “ٹائم”کے جنگی وقائع نگار لوئیس کرار نے 23ستمبر 1965ء کے شمارے میں لکھا ۔میں شاید اس جنگ کو بھول جاؤں لیکن میں اس پاکستانی افسر ( میجر شفقت ) کی مسکراہٹ کونہیں بھول سکتا جو مجھے اپنے ساتھ محاذ جنگ پر لے گیا۔
ان کی مسکراہٹ مجھے بتارہی تھی کہ پاکستانی جوان کس قدر دلیر اور نڈر ہیں۔جوان سے جرنیل تک کو میں نے اس طرح آگ سے کھیلتے دیکھا جس طرح گلی کوچوں میں چھوٹے بچے کانچ کی گولیوں سے کھیلتے ہیں۔جب میجر عزیز بھٹی نے بی آر بی پر دفاعی پوزیشن سنبھال لی تو میجر شفقت کو ڈی کمپنی کے ہمراہ واپس آنے کا حکم ملا۔ میجر شفقت ‘ بٹالین ہیڈ کوارٹر پہنچے تو کرنل قریشی نے پوچھا کتنے جوان شہید ہوئے ۔میجر شفقت نے بتایا صرف دو جوان وہ بھی واپس آتے ہوئے اپنی ہی بارودی سرنگوں سے ٹکرا کر شہید ہوئے ۔بھارتی فوج ہمارا ایک بھی جوان شہید نہیں کرسکی۔جبکہ اسی علاقے سے بھارتی فوج تین دن تک اپنے فوجیوں کی نعشیں اٹھاتی رہی ۔میجر شفقت کو محافظ لاہور کے خطاب کے علاوہ جنرل محمدایوب خان نے ستارہ جرات سے بھی نوازا ۔ یہ ہیں پاکستان کے وہ بہادر سپوت
جو نہ گولیوں سے ڈرتے ہیں نہ بارود سے جن کا مقصد صرف وطن کے چپے چپے کی حفاظت کرنا ہے زندہ قومیں اپنے ان بہادر ہیروز کو کبھی بھی فراموش نہیں کر سکتیں یہ ہیرو ہمیشہ زندہ رہتے ہیں ان کا نام تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گا ۔ اے راہ ھق کے شہیدو وفا کی تصویرو تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں۔
,/font>

September 13, 2019

LACK OF PROFESSIONALISM IN PAKISTAN



پاکستانیو چینی کہاوت سے ہی سیکھ لو!
آپ دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں بی اے، بی کام ، ایم کام، بی بی اے، ایم بی اے اور انجینئرنگ کے شعبہ جات میں بے تحاشہ ڈگریاں اور چار چار سال تک کلاس رومز میں ۔جی ۔پی۔ کے لیےخوار ہوتے لڑکے لڑکیاں کونسا تیر مار رہے ہیں؟
آپ یقین کریں ہم صرف دھرتی پر "ڈگری ذدہ" انسانوں کے بوجھ میں اضافہ کر رہے ہیں. یہ ڈگری ذدہ نوجوان ملک کو ایک روپے تک کی پروڈکٹ دینے کے قابل نہیں۔ ان کی ساری تگ و دو اور ڈگری کا حاصل محض ایک انجان نوکری ہے اور بس۔
ٹیوٹا ، ڈاہٹسو ، ڈاٹسن ، ہینو ، ہونڈا ،سوزوکی ، کاواساکی ، لیکسس ، مزدا ، مٹسوبشی ، نسان ، اسوزو اور یاماہا یہ تمام برانڈز جاپان کے ہیں. کیا، ہونڈائی اور ڈائیوو جنوبی کوریا بناتا ہے۔ جو لگژری برینڈز ہیں وہ امریکہ اور یورپ بناتا ہے اس کے بعد دنیا میں آٹو موبائلز رہ کیا جاتی ہے؟ الیکٹرونکس مارکیٹ سونی سے لے کر کینن کیمرے تک سب کچھ چین اور جاپان کے پاس ہے۔ ایل جی اور سام سنگ جنوبی کوریا سپلائی کرتا ہے۔ 2014 میں سام سنگ کا ریوینیو 305 بلین ڈالرز تھا ۔ "ایسر" لیپ ٹاپ تائیوان بنا کر بھیجتا ہے جب کہ ویتنام جیسا ملک بھی "ویتنام ہیلی کاپٹرز کارپوریشن " کے نام سے اپنے ہیلی کاپٹرز اور جہاز بنا رہا ہے۔ محض ہوا، دھوپ اور پانی رکھنے والا سنگاپور ساری دنیا کی آنکھوں کو خیرہ کر رہا ہے. دنیا میں تعمیر ہونے والا ہر اسپتال چین اور جرمنی سے اپنے آلات منگوا رہا ہے۔ خدا کو یاد کرنے کے لیے تسبیح اور جائے نماز تک ہم خدا کو نہ ماننے والوں سے خریدتے ہیں۔
دنیا کے اول درجے کے تعلیمی نظاموں میں فن لینڈ،جاپان اور جنوبی کوریا ہیں۔ انھوں نے اپنی نئی نسل کو "ڈگریوں" کے پیچھے بھگانے کے بجائے انھیں ٹیکنیکل کرنا شروع کردیا ہے۔ آپ کو سب سے زیادہ ایلیمنٹری اسکولز ان ہی ممالک میں نظر آئیں گے۔
وہ اپنے بچوں کا وقت کلاس رومز میں بورڈز کے سامنے ضائع کرنے کے بجائے انہیں حقائق کی دنیا میں لے جاتے ہیں۔ ایک بہت بڑا ووکیشنل انسٹیٹیوٹ اس وقت سنگاپور میں ہے اور وہاں بچوں کا صرف بیس فیصد وقت کلاس میں گزرتا ہے باقی اسی فیصد وقت بچے اپنے اپنے شعبوں میں آٹو موبائلز اور آئی ٹی کی چیزوں سے کھیلتے گزارتے ہیں۔
دوسری طرف آپ ہمارے تعلیمی نظام اور ہمارے بچوں کا حال ملاحظہ کریں۔ آپ دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں۔
ہم اسقدر "وژنری" ہیں کہ ہم لیپ ٹاپ اسکیم پر 200 ارب روپے خرچ کرتے ہیں لیکن لیپ ٹاپ کی انڈسٹری لگانے کو تیار نہیں ہیں ۔ آپ ہمارے "وژنری پن" کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ پوری قوم سی پیک کے انتظار میں صرف اس لیے ہے کہ ہمیں چائنا سے گوادر تک جاتے 2000 کلو میٹر کے راستوں میں ڈھابے کے ہوٹل اور پنکچر کی دوکانیں کھولنے کو مل جائیں گی اور ہم ٹول ٹیکس لے لے کر بل گیٹس بن جائیں گے۔ اوپر سے لے کر نیچے تک کوئی بھی ٹیکنالوجی ٹرانسفر کروانے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔
آپ فلپائن کی مثال لے لیں۔ فلپائن نے پورے ملک میں "ہوٹل مینجمنٹ اینڈ ہاسپٹلٹی" کے شعبے کو ترقی دی ہے۔اپنے نوجوانوں کو ڈپلومہ کورسسز کروائے ہیں اور دنیا میں اس وقت سب سے زیادہ ڈیمانڈ فلپائن کے سیلز مینز / گرلز ، ویٹرز اور ویٹرسسز کی ہے ۔ حتیٰ کے ہمارا دشمن ملک بھارت تک ان تمام شعبوں میں بہت آگے جاچکا ہے۔ آئی ٹی انڈسٹری میں سب سے زیادہ نوجوان ساری دنیا میں بھارت سے جاتے ہیں جب کہ آپ کو دنیا کے تقریبا ہر ملک میں بڑی تعداد میں بھارتی لڑکے لڑکیاں سیلز مینز ، گرلز ، ویٹرز اور ویٹریسسز نظر آتے ہیں ۔ پروفیشنل ہونے کی وجہ سے ان کی تنخواہیں بھی پاکستانیوں کے مقابلے میں زیادہ ہیں. جبکہ ادھر پاکستان میں ایک "مری" ہی ہمارے لیے ناسور بن چکا ہے جہاں کے دکانداروں کو سیاحوں سے بات تک کرنا نہیں آتی۔
چینی کہاوت ہے کہ "اگر تم کسی کی مدد کرنا چاہتے ہو تو اس کو مچھلی دینے کے بجائے اسے مچھلی پکڑنا سکھا دو"۔ چینیوں کو یہ بات سمجھ آگئی کاش ہمیں بھی آجائے۔ خدارا ! ملک میں " ڈگری زدہ " لوگوں کی تعداد بڑھانے کے بجائے ہنر مند افراد پیدا کیجیے. دنیا کے اتنے بڑے "ہیومن ریسورس" کی اس طرح بے قدری مت ہونے دیجیے ورنہ انجام ہمارے سامنے ہے.
نواز چشتی

September 01, 2019

TRUE STORY ABOUT ISLAM ,PRAYER, FAST, JANNAT etc




*.......فرض کریں اگر........*
ایک سچی کہانی ایک ایسے شخص کی جس نے ایک نماز پڑھنے والے شخص سے دریافت کیا کہ کیا ہوگا اگر مرنے کے بعد ہمیں معلوم ہوکہ نہ ہی جنت و جہنم کا وجود ہے نہ ہی کوئی سزا اور جزا ہے پھر تم کیا کروگے ؟
اس کا جو جواب ملا وہ بہت ہی حیران کن اور تعجب خیز ہے لیجئے پوری کہانی *فرض کریں اگر* آپ کے پیش خدمت ہے :
کہتے ہیں سنہ2007  کی بات ہے لندن کے ایک عربی ریسٹورینٹ میں ہم لوگ مغرب کی نماز سے تھوڑی دیر پہلے ڈنر کےلئے داخل ہوئے
ہم لوگ ہوٹل میں بیٹھے اور ویٹر آڈر لینے کے لئے آگیا میں نے مہمانوں سے چند منٹ کے لئے اجازت طلب کی اور پھر واپس آگیا اتنے میں مہمانوں میں سے ایک شخص نے سوال کیا ڈاکٹر صاحب آپ کہاں گئے تھے آپ نے تو بڑی تاخیر کردی کہاں تھے ؟
میں نے کہا: میں معذرت خواہ ہوں در اصل میں نماز پڑھ رہا تھا
اس نے مسکراتے ہوئے کہا آپ اب تک نماز پڑھتے ہیں؟ میرے بھائی آپ تو قدامت پسند ہیں
میں نے بھی مسکراتے ہوئےپوچھا قدامت پسند ؟وہ کیوں ؟کیا اللہ تعالی صرف عربی ممالک میں ہے لندن میں نہیں ہے؟
اس نے کہا:ڈاکٹرصاحب میں آپ سے کچھ سوالات کرنا چاہتا ہوں اور آپ سے یہ درخواست کرتا ہوں کہ آپ اپنی جس کشادہ ظرفی کیلئے معروف ہیں اسی کشادہ قلبی سے مجھے تھوڑا سا برداشت کریں گے
میں نے کہا: جی مجھے تو بڑی خوشی ہوگی لیکن میری ایک شرط ہے
اس نے کہا :جی فرمائیں
میں نے کہا : اپنے سوالات مکمل کرلینے کے بعد تمہیں ہار یا جیت کا اعتراف کرنا پڑے گا ٹھیک ہے ؟
اس نے کہا ٹھیک ہے مجھے منظور ہے اور یہ رہا میرا وعدہ
میں نے کہا :چلو بحث شروع کرتے ہیں ...فرمائیں
اس نے کہا :آپ کب سے نماز پڑھ رہے ہیں؟
میں نے کہا سات سال کی عمر سے میں نے اس کو سیکھنا شروع کیا اور نو سال کی عمر میں پختہ کرلیا تب سے اب تک کبھی نماز نہیں چھوڑا اور آئندہ بھی ان شاء اللہ نہیں چھوڑوں گا .
اس نے کہا ٹھیک ہے .. مرنے کے بعد اگر آپ کو یہ معلوم ہو کہ نہ جنت و جہنم کا وجود ہے نہ ہی کو ئی جزا وسزا ہے پھر آپ کیا کروگے ؟
میں نے کہا :تم سے کئے گئے عہد کے مطابق پوری کشادہ قلبی سے تمہارے سوالات کا آخر تک جواب دوں گا
فرض کریں نہ ہی جنت وجہنم کا وجود ہوگا نہ ہی کوئی جزا وسزا ہوگی تو میں ہرگز ہی کچھ نہ کروں گا اس لئے کہ در اصل میرا معاملہ ایساہی ہے جیسا کہ علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ نے کہا تھا :"الہی میں نے تیرے عذاب کے خوف اور جنت کی آرزو میں تیری عبادت نہیں کی ہے بلکہ میں نے اس لئے تیری عبادت کی ہے کیونکہ تو عبادت کے لائق ہے
اس نے کہا : اور آپ کی وہ نمازیں جس کو دسیوں سال سے آپ پابندی کے ساتھ پڑھتے آرہے ہیں پھر آپکو معلوم ہو کہ نمازی اور بے نماز دونوں برابر ہیں جہنم نام کی کوئی چیز نہیں ہے پھر کیا کریں گے
میں نے کہا:مجھے اس پر بھی کچھ پچھتاوا نہیں ہوگا کیونکہ کہ ان نمازوں کو ادا کرنے میں مجھے صرف چند منٹ ہی لگتے ہیں چنانچہ میں انھیں جسمانی ورزش سمجھوں گا
اس نے کہا:اور روزہ خصوصاً لندن میں کیونکہ یہاں روزے کا وقفہ ایک دن میں 18گھنٹے سے بھی تجاوز کرجاتا ہے ؟
میں نے کہا :میں اسے روحانی ورزش سمجھو ں گا چنانچہ وہ میری روح اور نفس کے لئے اعلی طرز کی ورزش ہے اسی طرح اس کے اندر صحت سے جڑے بہت سارے فوائد بھی ہیں جس کا فائدہ میری زندگی ہی میں مجھے مل چکا ہے اور کئی بین الاقوامی غیر اسلامی اداروں کابھی یہ ماننا ہے کہ کچھ وقفے تک کھاناپینا بند کرنا جسم کیلئے بہت مفید اور نفع بخش ہے
اس نے کہا:آپ نے کبھی شراب پی ہے ؟
میں نے کہا :میں نے اس کو کبھی ہاتھ تک نہیں لگایا
اس نے تعجب سے کہا: کبھی نہیں
میں نے کہا کبھی نہیں
اس نے کہا: اس زندگی میں اپنے آپ کو شراب نوشی کی لذت اور اس کے خمار کے سرور سے محرومی کے بارے میں کیا کہیں گے اگر آپ لئے وہی ظاہر ہوا جو میں نے فرض کیا ہے؟
میں نے کہا: شراب کے اندر نفع سے زیادہ نقصان ہے اور میں سمجھوں گا کہ میں نے اپنے آپ کو اس نقصان دہ چیز سے بچالیا ہے اور اپنے نفس کو اس سے دور رکھا ہے چنانچہ کتنے ہی لوگ ایسے ہیں جو شراب کی وجہ سے بیمار ہوگئے اور کتنے ہی ایسے ہیں جنھوں نے شراب کی وجہ سے اپنا گھربار مال واسباب سب تباہ وبرباد کرلیا ہے
اسی طرح غیر اسلامی اداروں کےعالمی رپوٹ کو دیکھنے سے بھی یہ پتہ چلتا ہے کہ وہ بھی شراب کے اثرات اور اس کو لگاتار پینے کے انجام سے متنبہ کرتی ہے
اس نے کہا :حج وعمرہ کا سفر .جب موت کے بعد آپ کو معلوم ہوگا کہ اس طرح کی کوئی چیز نہیں ہے اور اللہ تعالی ہی موجود نہیں ہے؟
میں نے کہا: میں عہد کے مطابق چلوں گا اور پوری کشادہ ظرفی سے تمہارے سوالات کا جواب دوں گا
میں حج وعمرہ کے سفر کو ایک خوبصورت تفریحی سفرسے تعبیر کرونگا جس کے اندر میں نے حد درجے کی فرحت وشادمانی محسوس کی اور اپنی روح کوآلائشوں سے پاک و صاف کیا جس طرح تم نے اپنے اس سفر کے لئے کیا ہے تاکہ تم ایک اچھا وقت گزار سکو اور اپنے عمل کے بوجھ اور معمولات زندگی کی تھکان کو دور کرکے اپنی روح کو تازگی فراہم کرسکو
وہ میرےچہرے کو کچھ دیر تک خاموشی سے دیکھتا رہا پھر گویا ہوا :آپ کا بہت بہت شکریہ کہ آپ نے میرے سوالات کو بڑی کشادہ قلبی کے ساتھ برداشت کیا
میرے سوالات ختم ہوئے اور میں آپ کے سامنے اپنی ہار تسلیم کرتا ہوں
میں نے کہا :تمہارا کیا خیال ہے تمہارے ہار تسلیم کرنے کے بعد میرے دل کی کیا کیفیت ہوگی ؟
اس نے کہا :یقیناً آپ بہت خوش ہوں گے
میں نے کہا: ہرگز نہیں بلکہ اس کے بلکل الٹا... میں بہت دکھی ہوں
اس نے تعجب سے کہا: دکھی ؟کیو؟
میں نے کہا :اب تم سے سوال کرنے کی میری باری ہے
اس نے کہا :فرمائیں
میں نےکہا: تمہاری طرح میرے پاس ڈھیر سارے سوالات نہیں ہیں صرف ایک ہی سوال ہے وہ بھی بہت سادہ اور آسان
اس نےکہا :وہ کیا ؟
میں نے کہا :میں نے تمہارے سامنےواضح کردیا ہے کہ تمہارے مفروضہ کے واقع ہونے کے بعد بھی میں کسی طرح کے گھاٹے میں نہیں ہوں اور نہ ہی اس میں میرا کسی قسم کا نقصان ہے ... لیکن میرا وہ ایک آسان سوال یہ ہے کہ تمہارا اس وقت کیا ہوگا اگر حالات تمہارے مفروضہ کےبرعکس ظاہر ہوئے یعنی موت کے بعد تمہیں معلوم ہو کہ اللہ تعالی بھی موجود ہے جنت و جہنم بھی ہے سزا وجزا بھی ہے اور قرآن کے اندر بیان کئے گئے سارے مشاہد و مناظر بھی ہیں پھر تم اسوقت کیا کروگے ؟
وہ میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر خاموشی کے ساتھ دیر تک دیکھتا رہا... اور پھر ویٹر نے ہماری میز پر کھانا رکھتے ہوئے ہماری خاموشی کو توڑا
میں نے اس سے کہا:مجھے ابھی جواب نہیں چاہئے کھانا حاضر ہے ہم کھانا کھائیں اور جب تمہارا جواب تیار ہوجائیگا توبراہ مہربانی مجھے خبر کردینا ہم کھانے سے فارغ ہوئے اور مجھے اس نے کوئی جواب نہیں دیا اور میں نے بھی اس وقت اس کو جواب کے لئے کوئی تکلیف نہیں دی... ہم بہت ہی سادگی کے ساتھ جدا ہوگئے
ایک مہینہ گزرنے کے بعد اس نے مجھ سے رابطہ کیا اور اسی ریسٹورینٹ میں ملاقات کا مطالبہ کیا
ریسٹورینٹ میں ہماری ملاقات ہوئی ہم نے ایک دوسرے سے ہاتھ ملایا *کہ اچانک اس نےمیرے کندھے پر اپنا سر رکھ کر مجھے اپنی باہوں میں پکڑ کر رونے لگا* میں نے اپنا ہاتھ اس کی پیٹھ پر رکھا اور پوچھا کیا بات ہے تم کیوں رو رہے ہو
اس نے کہا: میں یہاں آپ کا شکریہ ادا کرنے اور اپنے جواب سے آپ کو باخبر کرنے لئے آیا ہوں
بیس سال سے بھی زیادہ عرصہ تک نماز سے دور رہنے کے بعد اب میں نماز پڑھنے لگا ہوں آپ کے جملوں کی صدائے بازگشت میرے ذہن ودماغ میں بلا توقف گونجتی ہی رہی اور میں نیند کی لذت سے محروم ہوتا رہا
آپ نے میرے دل ودماغ اور جسم میں آتش فشاں چھوڑ دیا تھا اور وہ میرے اندر اثر کر گیا
مجھے احساس ہونے لگا کہ جیسے میں کوئی اور انسان ہوں اور ایک نئی روح میرے جسم کے اندر حرکت کر رہی ہے ایک بے مثال قلبی سکون بھی محسوس کر رہا ہوں
میں نے کہا :ہوسکتا ہے جب تمہاری بصارت نے تمہاراساتھ چھوڑ دیا ہو تب ان جملوں نے تمہاری بصیرت کو بیدار کردیا ہو
اس نے کہا: بالکل ایسا ہی ہے... یقینا جب میری بصارت نے میرا ساتھ چھوڑ دیا توان جملوں نے میری بصیرت کو بیدار کر دیا
میرے پیارے بھائی تہہ دل سے آپ کا شکریہ
اس واقعہ کو پڑھ کر یونہی مت گزرجائیں بلکہ اس کونشر کریں شاید یہ کسی شخص کی ہدایت کا ذریعہ بن جائے
عربی سے ترجمہ شدہ

Total Pageviews