July 28, 2020

خطبہ حجتہ الوداع، حضرت محمد ﷺ کی آخری نصیحتیں Khutba Hajj tul Vida

میدان عرفات میں آخری نبی، نبی رحمت محمد رسول اللہﷺ نے 9 ذی الجہ  ، 10 ہجری   (7 مارچ 632 عیسوی)  کو آخری خطبہ حج دیا تھا۔ آئیے اس خطبے کے اہم نکات کو دہرا لیں، کیونکہ ہمارے نبی  نے فرمایا تھا، میری ان باتوں کو دوسروں تک پہنچائیں۔ حضرت محمد رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔۔
۔ اے لوگو!  سنو، مجھے نہیں لگتا کہ اگلے سال میں تمہارے درمیان موجود ہوں گا۔ میری باتوں کو بہت غور سے سنو، اور ان کو ان لوگوں تک پہنچاؤ جو یہاں نہیں پہنچ سکے۔

۔ اے لوگو! جس طرح یہ آج کا دن، یہ مہینہ  اور یہ جگہ عزت و حرمت والے ہیں۔ بالکل اسی طرح دوسرے مسلمانوں کی زندگی، عزت  اور مال حرمت والے ہیں۔ (تم اس کو چھیڑ نہیں  سکتے )۔

۔ لوگو کے مال اور امانتیں ان کو واپس کرو،

۔ کسی کو تنگ نہ کرو، کسی کا نقصان نہ کرو۔ تا کہ تم بھی محفوظ رہو۔

۔ یاد رکھو، تم نے اللہ سے ملنا ہے، اور اللہ تم سے تمہارے اعمال کی بابت سوال کرے گا۔

٦۔ اللہ نے سود کو ختم کر دیا، اس لیے آج سے سارا سود ختم کر دو (معاف کر دو)۔

۔ تم عورتوں پر حق رکھتے ہو، اور وہ تم پر حق رکھتی ہیں۔ جب وہ اپنے حقوق پورے کر رہی ہیں تم ان کی ساری ذمہ داریاں پوری کرو۔

۔ عورتوں کے بارے میں نرمی کا رویہ قائم رکھو، کیونکہ وہ تمہاری شراکت دار (پارٹنر) اور بے لوث خدمت گذار  رہتی ہیں۔

۔ کبھی زنا کے قریب بھی مت جانا۔

۔ اے لوگو! میری بات غور سے سنو، صرف اللہ کی عبادت کرو، پانچ فرض نمازیں پوری رکھو، رمضان کے روزے رکھو، اورزکوۃ ادا کرتے رہو۔ اگر استطاعت ہو تو حج کرو۔

  ۔زبان کی بنیاد پر, رنگ نسل کی بنیاد پر تعصب میں مت پڑ جانا, کالے کو گورے پر اور گورے کو کالے پر, عربی کو عجمی پر اور عجمی کو عربی پر کوئی فوقیت حاصل نہیں, ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔ تم سب اللہ کی نظر میں برابر ہو۔
 برتری صرف تقوی کی وجہ سے ہے۔

۔  یاد رکھو! تم ایک دن اللہ کے سامنے اپنے اعمال کی جوابدہی کے لیے حاضر ہونا ہے،خبردار رہو! میرے بعد گمراہ نہ ہو جانا۔

۔ یاد رکھنا! میرے بعد کوئی نبی نہیں آنے والا ، نہ کوئی نیا دین لایا جاےَ گا۔ میری باتیں اچھی طرح سے سمجھ لو۔

۔ میں تمہارے لیے دو چیزیں چھوڑ کے جا رہا ہوں، قرآن اور میری سنت، اگر تم نے ان کی پیروی کی تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے۔

۔ سنو! تم لوگ جو موجود ہو، اس بات کو اگلے لوگوں تک پہنچانا۔ اور وہ پھر اگلے لوگوں کو پہنچائیں۔اور یہ ممکن ہے کو بعد والے میری بات کو پہلے والوں سے زیادہ بہتر سمجھ (اور عمل) کر سکیں۔

پھر آپ نے آسمان کی طرف چہرہ اٹھایا اور کہا،
٦۔ اے اللہ! گواہ رہنا، میں نے تیرا پیغام تیرے لوگوں تک پہنچا دیا۔

نوٹ: اللہ ہمیں ان لوگوں میں شامل کرے، جو اس پیغام کو سنیں/پڑھیں اور اس پر عمل کرنے والے بنیں۔ اور اس کو آگے پھیلانے والے بنیں۔ اللہ ہم سب کو اس دنیا میں نبی رحمت کی محبت اور سنت عطا کرے، اور آخرت میں جنت الفردوس میں اپنے نبی کے ساتھااکٹھا کرے، آمین۔



July 25, 2020

HUMANITY, FEAR OF ALLMIGHTY ALLAH

اللہ کا خوف
بارش کی بوندیں ابھی گر  رہی تھی 
وہ گلی کے کونے پر پہنچکر وہ ٹھٹک گیا۔
اس بزرگ کو اس نے گزشتہ روز بھی ایک ٹوٹی پھوٹی میز پر کچھ سبزی اور چند  قسم کےفروٹ فروخت کرنے کیلئے سجائے دیکھا تھا اور دوبارہ دیکھے بغیر گاڑی گلی میں گھر کیطرف موڑ لی تھی۔
آج وہ پیدل تھا
اس کے ٹھٹکنے کیوجہ دس بارہ سال کا ایک بچہ اور پاس کھڑی اس کی ماں تھی۔
بارش سے بے نیاز
کسی گاہک کی آس میں ان کی نظروں میں
آس و یاس کا ملا جُلا تاثر تھا۔

وہ کچھ لینا نہیں چاہ رہا تھا۔ لاک ڈاؤن کیوجہ سے دو روز قبل ہی منڈی سے کافی کچھ لے آیا تھا۔
مزید لینے کا مطلب پیسے اور چیزوں کا ضیاع ہوتا

نماز کے بعد تلاوت کرنے بیٹھا تو بار بار ان بھیگتے ہوئے ماں بیٹے کا تصور اسے بےچین کرنے لگا۔
جب وہ ایک آیت  تک پہنچا کہ
(،،ترجمہ) "پھر تم سےسوال کیا جائے گا کہ تم سونا چاندی بچا بچا کر اکٹھا کرتے رہے۔ اللّٰه کی راہ میں کیوں نہیں خرچ کیا ؟ تو آج تھاری پیشانیاں، اور کاندھے اور کمریں اسی پگھلے ہوئے گرم سونے اور چاندی سے داغے جائیں گی۔"

تو دل سے آواز ابھرنے لگی۔
کیا فائدہ اس عبادت کا ؟
جب تم غربت میں پستے ہوئے دو مجبور انسانوں کی مجبوری دیکھکر بھی نہیں پگھل سکے
نماز اور تلاوت تو اللّٰه کا معاملہ ہے
وہ قبول کرے یا نہ کرے، اس کی مرضی
لیکن کیا اس بے حسی پر تمھیں معافی مل جائے گی؟
سارا دن فیسبک پر بیٹھکر انسانیت کے لیکچر دیتے ہو۔
ہمدردی کی پوسٹیں لگاتے ہو۔
لیکن خود تم سے بڑا خود غرض کوئی ہو سکتا
اس کا ضمیر اسے ملامت کر رہا تھا

اس نے قرآن پاک کو ادب سے بند کیا
اور اٹھ کر برساتی پہننے لگا۔
"کہاں جا رہے ہیں؟ "
بیوی نے پریشان ہوکر پوچھا 
وہ آیسولیشن کے معاملے میں بہت سخت تھی۔
بچوں کو بھی نہیں نکلنے دیتی تھی۔
بہت ضروری طور پر نکلنا ہوتا تو ماسک، سینیٹائزر، ڈسپوزایبل دستانے، سب کی پابندی کرنا ہوتی

"کہیں نہیں ۔ گلی کے کونے تک"
وہ پرس جیب میں رکھتے ہوئے بولا.
پھر پوری بات بتائی۔
اس کی آواز بھرا گئی۔

"کون آئے گا اس پوش علاقے میں، بارش میں ان سے سبزی یا فروٹ خریدنے ؟
وہ گداگر نہیں ہیں ۔ محنت کش ہیں ورنہ بارش میں  نہ بھیگ رہے ہوتے۔"

"ٹھہریں ۔آپ ایک نیک مقصد کےلئے جا رہے ہیں ۔
میرا شئیر بھی شامل کرلیں۔"
جبھی کمرے سے بیٹے کی آواز آئی
جو یہ سب سُن رہا تھا۔ "
پاپا ! میری طرف سے بھی ۔"
اس نے باپ کیطرف کچھ پیسے بڑھا دئے۔

اس سے بات نہیں ہو پا رہی تھی۔
بس آنسو نکل رہے تھے۔
وہ دعا مانگ رہا تھا کہ وہ لوگ چلے نہ گئے ہوں۔
وہ باہر نکل آیا۔
بارش کے بس اکا دکا قطرے ہی گر رہے تھے 

گلی کے کونے پر ماں بیٹا اسیطرح پھلوں اور سبزی کی میز کے آگے بھیگے ہوئے کھڑے تھے
کوئی گاہک دور دور تک نہیں تھا

پاس جاکر وہ بچے سے ہر چیز کا بھاؤ پوچھنے لگ گیا جبھی وہ بزرگ بھی کہیں سے آپہنچا

"بھائی ! ان سب فروٹس اور سبزی کا کیا لگاؤ گے؟ "اس نے پوچھا۔

"تول دوں صاحب ؟ "
وہ خوش ہوگیا تھا۔
عورت بھی اپنے میاں کے قریب آگئی تھی
اور حیرت سے دیکھ رہی تھی۔

"نہیں  ایسے ہی بتا دو حساب کر کے۔
اپنا منافع بھی شامل کر لو
مجھے سارا سامان لینا ہے۔ منڈی نہیں جا سکتا۔ کرونا پھیلا ہوا ہے۔"
وہ آدمی تھوڑی دیر حساب لگا تا رہا. 
پھر بولا۔
"سر ! ۔۔۔۔۔۔۔ ہزار بنتے ہیں۔"

"کوئی رعایت نہیں کرو گے ؟"
اس نے ٹٹولا

"آپ دوسرے گاہک ہیں صبح سے 
پہلا گاہک ایک شربوزہ لیکر گیا تھا
ایسا کریں
دوسو کم دے دیں۔
میرا بھی وقت بچ جائے گا۔"

اس نے پرس سے نوٹ  نکالے اور اسکی طرف بڑھا دئے۔
"ٹھیک ہے جتنے تم نے پہلے کہے ہیں
اتنے میں ہی دے دو۔"

"شاپر میں ڈال دوں؟ یا الگ الگ۔؟"
"نہیں ۔
انھیں ادھر ہی رہنے دو۔
اب یہ سامان میرا ہوا
چاہو تو غریبوں کو دے دینا
اور چاہو تو بیچ دینا
میری طرف سے اجازت ہے"

اس کی بیوی بولی
"بھائی ! کچھ تو لے جائیں۔"

اس نے آسمان کیطرف اشارہ کیا۔
"میرا سودا اللّه سے ہو گیا ہے
اب اسمیں سے میں کچھ نہیں لے سکتا۔"

وہ تیزی سے مڑا
آنسو اس کی آنکھوں سے  تیزی سے بہے جا رہے تھے.
یہ بیک وقت ندامت، خوف اور شکرانے کے آنسو تھے  
گھر پہنچتے پہنچتے وہ منہ پر ہاتھ رکھے دھاڑیں مار کر رونے لگا

"مجھے معاف کر دیں میرے مالک!
میری کسی غلطی پر پکڑ نہ کرنا 
مجھے تو نے سب کچھ دیا ہے
اتنا کہ ساری زندگی شکر کرتا رہوں
تو لفظ ختم ہوجائیں
اور ایک طرف تیری یہ مخلوق ہے
ان کے حال پر رحم فرما میرے اللّه !
انھیں بخش دیں

وہ منہ پر ہاتھ رکھیں چیخوں کا گلا گھونٹتا رہا
اندر داخل ہوا تو بیوی تین برساتیاں لئے کھڑی تھی
اس کا چہرہ آنسوؤں سے بھیگا دیکھکر بیوی کی آنکھیں بھی بھر آئی تھیں

"یہ تینوں برساتیاں بھی انھیں دے آئیں۔
ہمیں تو ویسے بھی ابھی ضرورت نہیں ہے
کرونا ختم ہوگا تو اور لے آئینگے۔"

وہ واپس گیا اور برساتیاں بھی انھیں دے دیں

پہلی بار اسے اپنی روح اور دل سے بوجھ اترتا محسوس ہوا تھا
اور وہ اللّٰه پاک سے معافی مانگ کر خود کو ہلکا پھلکا محسوس کرنے لگا
(ماخوذ)

والسلام ::



July 12, 2020

Spend in the way of Allah





ایک شخص اپنے دوست سے: یار ! تم جس دریا دلی سے غریبوں پر پیسہ خرچ کر رہے ہو تمہیں ڈر نہیں لگتا کہ یہ بحران طول پکڑے اور خود تمہیں پیسے کی ضرورت پیش آئے؟
میرا خیال تھا کہ اس کا جواب ہوگا "صدقہ کرنے سے مال کم نہیں ہوتا " یا پھر "خرچ کیجئے تاکہ تم پر خرچ کیا جائے"...
لیکن میرے لیے اس کا جواب بالکل نیا تھا،وہ پورے وثوق سے بولے
*خرچ کرنے والے شہیدوں کی طرح ہیں....{لا خوف عليهم و لا هم يحزنون}*
ترجمہ: ( *نہ ان پر ڈر ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے* )
میں نے جلدی قرآن مجید کھول کر تصدیق کرلی واقعی میں {أن لا خوف عليهم و لا هم يحزنون}
کی بشارت شہداء اور مال خرچ کرنے والے دونوں طبقوں کے حق میں ہے.
سورة بقرہ میں مال خرچ کرنے والوں کے حق میں دو بار یہ آیت و بشارت آئی ہے.
{ *اَلَّـذِيْنَ يُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَـهُـمْ بِاللَّيْلِ وَالنَّـهَارِ سِرًّا وَّعَلَانِيَةً فَلَـهُـمْ اَجْرُهُـمْ عِنْدَ رَبِّهِـمْۚ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْـهِـمْ وَلَا هُـمْ يَحْزَنُـوْنَ* } (274)
ترجمہ
( *جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں رات اور دن چھپا کر اور ظاہر خرچ کرتے ہیں تو ان کے لیے اپنے رب کے ہاں ثواب ہے، ان پر نہ کوئی ڈر ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے* ۔)
{ *اَلَّـذِيْنَ يُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَـهُـمْ فِىْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ ثُـمَّ لَا يُتْبِعُوْنَ مَآ اَنْفَقُوْا مَنًّا وَّلَا اَذًى ۙ لَّـهُـمْ اَجْرُهُـمْ عِنْدَ رَبِّـهِـمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْـهِـمْ وَلَا هُـمْ يَحْزَنُـوْنَ* } (262)
ترجمہ :
( *جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پھر خرچ کرنے کے بعد نہ احسان رکھتے ہیں اور نہ ستاتے ہیں، انہیں کے لیے اپنے رب کے ہاں ثواب ہے اوران پر نہ کوئی ڈر ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے* )
سورة آل عمران کی آیت نمبر 170 میں شہداء کے حق میں یہ آیت اور بشارت آئی ہے
{ *وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّـذِيْنَ قُتِلُوْا فِىْ سَبِيْلِ اللّـٰهِ اَمْوَاتًا ۚ بَلْ اَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّـهِـمْ يُـرْزَقُوْنَ* (169) *فَرِحِيْنَ بِمَآ اٰتَاهُـمُ اللّـٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ وَيَسْتَبْشِرُوْنَ بِالَّـذِيْنَ لَمْ يَلْحَقُوْا بِـهِـمْ مِّنْ خَلْفِهِـمْ اَلَّا خَوْفٌ عَلَيْـهِـمْ وَلَا هُـمْ يَحْزَنُـوْنَ* } (170)
ترجمہ :
( *اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے گئے ہیں انہیں مردے نہ سمجھو، بلکہ وہ زندہ ہیں اپنے رب کے ہاں سے رزق دیے جاتے ہیں،اللہ نے اپنے فضل سے جو* *انہیں دیا ہے اس پر خوش ہونے والے ہیں اور ان کی طرف سے بھی خوش ہوتے ہیں جو ابھی تک ان کے پیچھے سے ان کے پاس نہیں پہنچے اس لیے کہ نہ ان پر خوف ہے اور نہ وہ غم کھائیں گے* )
میری توجہ پہلی بار اس طرف گئی تھی کہ مال خرچ کرنے والے شہداء کی طرح ہیں،{ لا خوف عليهم و لا هم يحزنون } (نہ ان پر ڈر ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے)


WOLF بھیڑیا





ابن البار (بھیڑیا)
بھیڑیا ﻭﺍﺣﺪ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺁﺯﺍﺩﯼ ﭘﺮ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﺳﻤﺠﮭﻮﺗﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ .
ﺑﮭﯿﮍﯾﺎ ﻭﺍﺣﺪ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮐﺴﯽ کا ﻏﻼﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻨﺘﺎ ﺟﺒﮑﮧ ﺷﯿﺮ ﺳﻤﯿﺖ ﮨﺮ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮐﻮ ﻏﻼﻡ ﺑﻨﺎﯾﺎ ﺟﺎﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ .


ﺑﮭﯿﮍﯾﺎ ﻭﺍﺣﺪ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮬﮯ ﺟﻮ ﺍﺗﻨﯽ ﻃﺎﻗﺖ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮬﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺗﯿﺰ ﺗﺮﯾﻦ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﺟﻦ ﮐﺎ ﺗﻌﺎﻗﺐ ﮐﺮﮐﮯ ﭘﮭﺮﺗﯽ ﺳﮯ ﭼﮭﻼﻧﮓ ﻟﮕﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮯ ﻣﺎﺭ ﮈﺍﻟﮯ .
ﺑﮭﯿﮍﯾﺎ ﮐﺒﮭﯽ ﻣﺮﺩﺍﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮭﺎﺗﺎ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺟﻨﮕﻞ ﮐﮯ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﺎ ﻃﺮﯾﻘﮧ ﮬﮯ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﮬﯽ ﺑﮭﯿﮍﯾﺎ ﻣﺤﺮﻡ ﻣﺆﻧﺚ ﭘﺮ ﺟﮭﺎﻧﮑﺘﺎ ﮬﮯ ﯾﻌﻨﯽ ﺑﺎﻗﯽ ﺟﺎﻧﻮﺭﻭﮞ ﺳﮯ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﮐﮧ ﺑﮭﯿﮍﯾﺎ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺑﮩﻦ ﮐﻮ ﺷﮩﻮﺕ ﮐﯽ ﻧﮕﺎﮦ ﺳﮯ ﺩﯾﮑﮭﺘﺎ ﺗﮏ ﻧﮩﯿﮟ .
ﺑﮭﯿﮍﯾﺎ ﺍﭘﻨﯽ ﺷﺮﯾﮏ ﺣﯿﺎﺕ ﮐﺎ ﺍﺗﻨﺎ ﻭﻓﺎﺩﺍﺭ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﮐﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﺆﻧﺚ ﺳﮯ ﺗﻌﻠﻖ ﻗﺎﺋﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ۔
ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﻣﺆﻧﺚ ﺑﮭﯽ ﺑﮭﯿﮍﺋﯿﮯ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻭﻓﺎﺩﺍﺭﯼ ﮐﺮﺗﯽ ﮬﮯ .
ﺑﮭﯿﮍﯾﺎ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﻭﻻﺩ ﮐﻮ ﭘﮩﭽﺎﻧﺘﺎ ﮬﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻣﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﭖ ﺍﯾﮏ ﮬﯽ ﮬﻮﺗﮯ ﮬﯿﮟ .
ﺟﻮﮌﮮ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﮔﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺮﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﻣﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺟﮕﮧ ﭘﺮ ﮐﻢ ﺍﺯ ﮐﻢ ﺗﯿﻦ ﻣﺎﮦ ﮐﮭﮍﺍ ﺍﻓﺴﻮﺱ ﮐﺮﺗﺎ ﮬﮯ .
ﺑﮭﯿﮍﯾﺎ ﮐﯽ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﺻﻔﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺎﺩﺭﯼ ، ﻭﻓﺎﺩﺍﺭﯼ ، ﺧﻮﺩﺩﺍﺭﯼ ، ﺍﻭﺭ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﺳﮯ ﺣﺴﻦ ﺳﻠﻮﮎ مشہور ﮬﯿﮟ .
ﺑﮭﯿﮍﺋﮯ ﺟﺐ ﺍﯾﮏ ﺟﮕﮧ ﺳﮯ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺟﮕﮧ ﺟﺎ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﻭﮦ ﯾﻮﮞ ﮔﺮﻭﭖ ﻣﯿﮟ ﭼﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ:
1 - ﺳﺐ ﺳﮯ ﺁﮔﮯ ﭼﻠﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺑﻮﮌﮬﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﯿﻤﺎﺭ ﺑﮭﯿﮍﯾﯿﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ .
2 - ﺩﻭﺳﺮﮮ ﭘﺎﻧﭻ ﻣﻨﺘﺨﺐ ﻃﺎﻗﺘﻮﺭ ﺟﻮ ﺑﻮﮌﮬﮯ ، ﺑﯿﻤﺎﺭ ﺑﮭﯿﮍﯾﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ‏( ﻓﺮﺳﭧ ﺍﯾﮉ ‏) ﺗﻌﺎﻭﻥ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮬﯿﮟ .
3 - ﺍﻥ ﮐﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﻃﺎﻗﺘﻮﺭ ، ﺩﺷﻤﻦ ﮐﮯ ﺣﻤﻠﮯ ﮐﺎ ﺩﻓﺎﻉ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﭼﺎﮎ ﻭ ﭼﻮﺑﻨﺪ ﺑﮭﯿﮍﯾﯿﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮬﯿﮟ .
4 - ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﻗﯽ ﻋﺎﻡ ﺑﮭﯿﮍﯾﯿﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮬﯿﮟ۔
5 - ﺳﺐ ﮐﮯ ﺁﺧﺮ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯿﮍﯾﻮﮞ ﮐﺎ ﻣﺴﺘﻌﺪ ﻗﺎﺋﺪ ﮨﻮﺗﺎ ﮬﮯ ﺟﻮ ﺳﺐ ﮐﯽ ﻧﮕﺮﺍﻧﯽ ﮐﺮﺭﮬﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮬﮯ ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﮈﯾﻮﭨﯽ ﺳﮯ ﻏﺎﻓﻞ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮬﺮ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﺩﺷﻤﻦ ﮐﺎ ﺧﯿﺎﻝ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮬﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﻋﺮﺑﯽ ﻣﯿﮟ ‏( ﺍﻟﻒ ‏) ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﮐﯿﻼ ﮬﺰﺍﺭ ﮐﮯ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﮨﮯ۔
ﺍﯾﮏ ﺳﺒﻖ ﺟﻮ ﮬﻤﺎﺭﮮ ﻟﯿﮯ ﺑﺎﻋﺚ ﻋﺒﺮﺕ ﮬﮯ ﮐﮧ ﺑﮭﯿﮍﯾﯿﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﭘﻨﺎ ﺑﮭﺘﺮﯾﻦ ﺧﯿﺮﺧﻮﺍﮦ ﻗﺎﺋﺪ ﻣﻨﺘﺨﺐ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺑﮭﯿﮍﯾﯿﮯ ﮐﻮ ﻋﺮﺑﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﺑﻦ ﺍﻟﺒﺎﺭ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮬﮯ ،
ﯾﻌﻨﯽ ﻧﯿﮏ ﺑﯿﭩﺎ، کیوں ﮐﮧ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﺟﺐ ﺑﻮﮌﮬﮯ ﮬﻮﺟﺎﺗﮯ ﮬﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺷﮑﺎﺭ ﮐﺮﺗﺎ ﮬﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﺎ ﭘﻮﺭﺍ ﺧﯿﺎﻝ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮬﮯ .
*ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺗﺮﮎ اﻭر ﻣﻨﮕﻮﻝ ﺍﺱ ﺳﮯ ﭘﯿﺎﺭ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺗﺮﮎ ﻭ ﻣﻨﮕﻮﻝ ﮐﺎ ﻗﻮﻣﯽ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮨﮯ.



BOYCOT THIS PRODUCT ?




لائحہ عمل / عبداللہ بن زبیر
یہ پروڈکٹ استعمال نہ کیا کریں
کیوں جی ؟؟
اس کے مالک یہودی ہیں
یہ چیز نہ لیا کرو __' ارے بھائی کس لئے ؟؟"
جی آپ کو نہیں پتہ اس کے مالک قادیانی ہیں ،
یہ برانڈ چھوڑ دیں " کس لئے ؟؟ "
کیونکہ یہ اسرائیل کو فنڈ دیتے ہیں
اس پارٹی کا ساتھ نہیں دینا " کیوں بھائی ؟؟"
آپ نہیں جانتے یہ یہودی ایجنٹ ہیں ___
کیا کھانا ہے ؟ کیسے کھانا ہے ؟ کیا خریدنا ہے ؟ کس کے ساتھ چلنا ہے ؟ کس کا ساتھ دینا ہے یہ سب فیصلے ہمارے " بڑوں " نے کرنے ہیں اب کوئی مان کر چلتا ہے یا نہیں اس سے قطع نظر صرف یہ عرض کروں گا
آپ خود اس معیار کی پروڈکٹ کیوں نہیں بناتے ؟
آپ کی ملکیت کے خانے میں کمپینیاں کیوں نہیں پنپ پاتیں ؟
ان چیزوں کے مینو فیکچرر آپ خود کیوں نہیں بن جاتے ؟؟
آپ فلسطین کو فنڈ دیجئے گا کس نے روک رکھا ہے ؟
وہ مٹھی بھر ہوکر بھی اپنے ایجنٹ بنا سکتے ہیں اور ہم ایک ارب سے زائد ہوکر بھی ایجنٹ بنانے سے قاصر ہیں ، کوئی ایک تو آپ بھی بنا دو یار ___
آپ کے کچھ استعمال کرنے یا چھوڑدینے سے ان کی کمپنیوں پہ کوئی اثر نہیں پڑتا ، مقابلہ سامنے آکر کیا جاتا ہے ، اس میں سور کی چربی ہے ، اس میں گدھے کے بال ہیں ، اس میں حرام کی ملاوٹ ہے ، اس میں فلانا ہے ، ڈھمکانا ہے یہ دور ہوا ہوئے ___
اب یا تو مقابلہ کے لئے اپنے ایمپائرز کھڑے کیجئے یا پھر چپ چاپ دشمن کی سازش دیکھتے رہئے ، دشمن سے لڑائی کے لئے مارو یا مر جاؤ کے علاوہ بھی بہت کچھ ہے ، وہ ٹیکنالوجی کی ہر صورت پہ عبور رکھتے ہیں اور ہم صرف احتجاج ، مذمت اور بائیکاٹ کے پوسٹر چھپوا کر بری الذمہ ہوجاتے ہیں ___
دشمن کا مقابلہ ہر میدان میں کرنا پڑتا ہے ،وہ جس روپ میں آئے اسی روپ میں مات دینا ہوتی ہے صرف جوشیلے نعروں سے کچھ نہیں بنتا ہے ، اس لئے دشمن کی سازشوں سے ہی نہیں ان کی پروڈکٹس سے بھی مقابلہ کرنا ہے اور یہ نفلی جہاد ہوگا ___


Total Pageviews