May 30, 2019

WAZIRSTAN OPERATION ZARB E AZAB



تحریر: ڈاکٹر محمد عبداللہ
لیں جناب یہ ہیں موصوف ''عثمان حسن زئی" صاحب،
انہوں ایک انتہائی غلیظ پوسٹ دی جس میں لکھا تھا کہ ہر وہ موصوف جو فوج کا دفاع کرتا ہے اس کا بہنوئی فوج میں ہوتا ہے حالنکہ انکا دور دور تک اپنا فاٹا سے تعلق نہیں، لیکن فاٹا معاملے پر فوج کے خلاف ایسی ٹؤیٹس دیتے ہیں جیسے انڈیا کو انہوں نے اپنا بہنوئی بنایا ہوا، خیر انکی پوسٹ پر میرا کمنٹ یہ تھا کہ
" میرا تعلق مہمند ایجنسی (فاٹا ) سے ہے اور میرا دور دور تک کوئی رشتہ دار فوج تو کیا سرکاری ملازم بھی نہیں ہے میرے بھی گھر بار آپریشن میں تباہ ہوئے لیکن میں بتاسکتا ہوں کہ آرمی کا ھم پہ کیا احسان ہے"
صرف یہ بات کرنے پر موصوف نے تڑخ کر مجھے بلاک کردیا،
اب یہ تو واقعی سبکی کی بات تھی کہ انکا تعلق فاٹا سے ہے بھی نہیں ، جبکہ میرا تعلق فاٹا سے ہے تو لوگ میری ہے بات مستند مانیں گے سو ان سے کہاں برداشت ہوتا کہ انکی لسی کو کھٹا کہا جائے اور انکی پوسٹ پر فوج کے احسانات ایک فاٹا کے رہائشی منہ سے نکلیں سوچیں ان غداروں کے پراپیگنڈے کی کیا حقیقت رہ جائے گی ؟
انکی پوسٹ پر جائیں اور بتائیں کہ ہر کسی کے بہنوئی تو فوج میں نہیں ہوں گے لیکن آپ نے اپنا بہنوئی انڈیا یا فضل الرحمان کو ضرور بنا رکھا ہوگا جس کے لیے اپ دن رات فوج کے خلاف زہر بھی اگلتے اور وہ بھی بے بنیاد،
کل انہی موصوف نے ایک ٹویٹ لگائی تھی کہ محسن داوڑ اور علی وزیر کے حلقے کے تمام افراد فوج کے خلاف ہیں ، میں نے پوچھا کہ جس سورس نے آپکو یہ  خبر بتائی مجھے اس سورس سے یہ پوچھ کر بتادیں کہ انکے حلقے میں ٹوٹل کتنے محسود اور وزیر ہیں تاکہ پتا چل سکے انکا سورس کتنا مستند ہے تو آگے سے آئیں بائیں شائیں۔۔۔۔۔
خیر یہ لنک ہے کلک کریں اور ان سے پوچھیں کہ کیا وجہ ہے کہ آپ مسلسل فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کررہے ہیں فاٹا کے ترجمان بھی بنے ہھرتے ہو اور فاٹا کے نمائندے کا موقف تک سننے پر تیار نہیں کمال ہے بھئئ منافقت کی، باقی میرا جواب بلکہ مکمل تفصیل کنک کے نیچے موجود ہے کہ فوج کو فاٹا میں کیوں آنا پڑا اور طالبان کیسے فاٹا میں وارد ہوئے
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=2331730377150976&id=100009421084812&_rdr#2331753427148671
یہاں میں اپ کو چند حقائق بتانا چاہتا ہوں ، کہ میرے فاٹا میں آپریشن سے پہلے کیا ہوتا تھا
یہ 2005/06 کی بات ہے (شاید سال میں غلطی ہو) لیکن شروع میں طالبان(موجودہ طالبان گروپ) آئے اور انہوں نے جہاد کے نام لر ہمارے علاقے میں کیمپس بنانا شروع کیے، کہ ہم افغانستان میں جہاد کرتے ہیں مقامی لوگوں نے انکو زمینیں دیں جہاں انہوں نے مرکز بنایا، اور انکی ہر طرح کی مالی و جسمانی سپورٹ کی لیکن کوئی ان کے ساتھ شامل نہ ہو، لوگوں کی ہمدردیاں انکے ساتھ تھیں،
پہلے یہ گنے چنے تھے جو دن کے وقت آتے تھے اور رات کو بارڈر کراس کرکے افغانستان چلے جاتے تھے، پھر یوں ہوا کہ انہوں نے اہستہ آہستہ خود کو آرگنائز کرنا شروع کیا، ، انکے پاس فوجی گاڑیاں اسلحہ مال و غنیمت جو کہ امریکی تھا اور انکے بقول امریکہ سے جہاد میں مال غنیمت میں چھینا تھا انہوں نے، فوج گاڑیوں کی امدورفت، طالبان مرکز آباد ہونا شروع ہوگیا، دولت کی ریل پیل، اس وقت ھمارے مہمند میں لڑائی جھگڑے عروج پر تھے چونکہ علاقہ غیر تھا ہر بندے کے پاس اسلحہ تھا معمولی باتوں کر سالہا سال لڑائیاں چلتیں ہر ہر جگہ یہ لوگ مورچہ بند ہوکر ایک دوسرے کے خلاف فائرنگ کررہے ہوتے جس کی وجہ سے لوگوں کو دور دراز سے گھوم پھر کر آنا پڑتا تاکہ خاندانی دشمنیوں والوں کی اندھی گولی ک سامنا نہ ہو، یہ مہمند پہلے بھی بہن بیٹی کا انکا حق نہیں دہتے تھے (اب بھی نہیں دیتے) بات بات پر قتل کرنا جھگڑے عام تھے، ہر بندہ بدمعاش بنا ہوا تھا پنجاب میں اکر بھی کسی کو نہیں بخشتے تھے(یہ صرف مہمند کا بتارہا، کہ انکی یہ خامیاں تھیں ،دوسری طرف وزیر محسود قبائل کے لوگ سودی تھے انتہا حد تک, اب بھی سودی کاروبار کرتی انکی اکثریت، اور دوسرا یہ کہ یہ لوگ معمولی بات چند ہزارو روپوں کے مسئلے پر پنجاب سے بندے کو اٹھا لیتے پھر پیسے بھی لیتے اور بندہ بھی ماردیتے،، میں سبھی کی بت نہیں کررہ لیکن اکثریت تھی، اجرتی قاتل تھے, یہ وہ خامیان تھیں جن کی بنیاد پر اللہ نے ہم پر طالبان والی مصیبت مسلط کی، پھر اپریشن کی وجہ سے گھر بار اجڑے) یہ تو تھا بیک گراؤنڈ، سو طالبان آئے اور جب انہوں نے خود کو آرگنائز کیا تو سب سے پہلے انہوں نے یہ خاندانی دشمنیوں والے بدمعاشوں کو ختم کیا، جس نے بات نہیں مانی انکو ذبح کرنا شروع کردیا، یہاں سے ذبح کرنے والی روایت کا آغاز ہوا،شریف لوگ بھی بڑے خوش ہوئے کہ چلو یہ گند یہ بدمعاش لوگ تو صاف ہوئے کسی بہانے
اب طالبان عوام کے اندر اپنا مقام حاصل کرچکے تھے، عوام انکو زکوات وغیرہ بھی دیتی، باہر سے فنڈنگ(بقول انکے مال غنیمت) بھی آتی دولت کی ریل پیل شروع ہوئی تو
انکو مقامیوں نے جوائن کرنا شروو کردیا کیوں کہ یہ بڑی بڑی تنخواہیں دینا شروع ہوگئے، ہر وہ ویلا نکما جس کا اور کوئی کام نہ ہوتا بس ادھر ادھر لڑکیوں کے پیچھے گھومتا اا نے طالبان جوائن کرلیے نوکری مل گئی ، دھونس دھاندلی اور بدنعاشی رعب آگیا ، کسی بھی وقت کسی کو بھی اکر دھمکاتےاپنی مرضی کی چیزیں اٹھا کر لے جاتے
"بھئی تم جانتے نہیں میں کون ہوں، میں طالبان میں ہوں"
خیر یوں ہر لوفر بدمعاش بدتمیز نے طالبان جوائن کرلی، اب ہونا یہ شروع ہوگیا کہ کسی شریف آدمی کی عزت محفوظ نہ رہی، لوگوں کے گھروں کی مخبریاں آنی شروع ہوگئیں کہ فلاں کہ گھر اتنا اسلحہ ہے شاباش وہ اسلحہ مرکز لے کر آؤ، نہیں کے کر آتے، تو یہ مقامی طالبان اسے اٹھا کر مرکز لے جاتے اور امیر صاحب جو اسکے ساتھ کرتے کوئی پوچھنے والا نہ ہوتا،
اس دوران کچھ لوگوں نے طالبان کے خلاف آواز بلند کی اور انکے خلاف اپنے گھروں میں مورچہ بند ہوگئے، طالبان نے انکے گھروں کو چاروں طرف سے گھیر لیا، اب کہاں ایک عام آدمی اس کے گھر کے پندرہ بیس
افراد اورکہاں پوری طالبان آرمی جن کےپاس لامحدوداسلحہ اور سپلائی تھی جبکہ گھر والوں کے پاس محدود راشن اور محدود اسلحہ تھا سو چند دنوں میں وہ اسلحہ و راشن ختم ہوگیا اور طالبان نے بالاخر انکو پکڑ لیاا ، یہ 2007-8 کی عید الفطر تھی جب سارے برمہمند والوں کو اکٹھا کر کے سرعام انکے اامنے 10 ، 12 افراد کو ذبح کیا گیا اور پورے گاؤں میں ایک دھشت بٹھادی،
اسکے بعد جس جس نے فوج کو مخبری کی کوشش کی، طالبان اسے اٹھالیتے اور اگلے دن ذبح شدہ لاش ملتی، بھتہ خوری کا رواج عام ہوگیا، طالبان ہر کسی کے گھر بوریاں پھینکتے اور جتنا دل ہوتا اتنا اناج وصول کرتے، یہاں تک تو بات محدود رہتی تو چل جاتی لیکن اس پہ موقوف نہیں
طالبان کے شر سے وہ مہمند قبائل جو وہاں سے ہجرت کرکے آئے پنجاب سندھ کے پی میں سیٹل ہوئے وہ بھی محفوظ نہیں رہے، یوں سمجھے جائیداد میں ہی طالبان نے حصہ مانگ لیا، پرچیاں پھینکتے کہ زکات جمع کرواؤ مرکز میں آکر فاٹا میں،
جس کا جتنا کاروبار ہوتا اسکی مالیت لگا کر آدھا یا تین چوتھائی کے برابر رقم مانگ لیتے صرف یہی نہیں بلکہ گھر جائیداد کی مالیت میں سے بھی آدھا یا ایک چوتھائی مانگ لیتے پھر جہاں جو راضی ہوگیا لیکن مذاکرات ہوں گے تو مہمند ایجنسی کے طالبان مرکز میں ، وہاں انسان اتنا بے بس ہوتا ہر طرف طالبان چھریاں لیے پھر رہے ہوتے کہ ذرا سی غلط بیانی کی تو ھمیں سب پتا ہے آپ کے گلے پر چھری پھیر دیں گے
سو چارو ناچار طالبان کو اپنی جائیداد کاروبار میں سے آدھا بھتہ دینا پڑتا
اور اگر کسی نے انکار کیا تو ان لوگوں نے وہاں پنجاب سندھ سرحد میں آکر اس فرد جو گولیوں سے بھون ڈالا یا پھر گرنیڈ پھینک دیتے گھروں میں ، یہ دیکھے بنا کہ یہاں خواتین بچے بھی ہیں، نہیں بالکل نہیں، اسی طرح قتل کرتے وقت اگر قہ بندہ دوکان پر ہے تو یہ نہیں دیکھتے کہ ساتھ بے گناہ بھی ہیں، نہیں ، سب کو بھون ڈالتے
یہ سلسلہ دراز ہوتا گیا، طالبان زور پکڑتے گئے خودکش دھماکوں اور ڈرونز کا سلسلہ شروع ہوگیا آرمی کا آپریشن شروع ہوگیا، ارمی سے علاقے سے نابلد تھی اور طالبان میں سبھی مقامی افراد جن کہ تگڑی تنخواہیں تھی شامل ہوچکے تھے تقریبا ہر گھر کا ایک عدد لوفر لفانڈر ویلا نکلا نواجوان اس رعب و بدمعاشی بلکہ تنخواہ کے لالچ میں بھی شامل ہوچکا تھا اور یہ لوگ متعدد بم بلاسٹس راکٹ حملوں اور اغوا برائے تاوان یا بھتہ خوری میں ملوث تھے
آپریشن شروع ہوا، تو رزسٹنس سامنے آئی کہاں طالبان اپنا بنا بنایا سیٹ اپ چھوڑنا چاہتے تھے سو فوج کے لڑائی شروع ہوئی، اب فوج بھی اس علاقے میں نئی تھی طالبان اور مقامیوں کا حلیہ بھی ایک تھا دوسری بات تقریبا ہر چوتھے ہانچویں گھر میں سے ایہ فرد طالبان کا حصہ بن چکا تھا، جو کہ یا تو ایکٹیو پارٹیسیپنٹ تھا یا پھر ان ڈاریکٹ مخبر تھا (ھمیں اس وقت سے خبر تھی کہ ان میں سے کسی نے نہیں بچنا، یہ دو ہاتھیوں کی لڑائی ہے جس میں کوئی بھی سائڈ لینے والی عوام کچلی جائیگی سو ھم نیوٹرل رہے) اس دوران اپریشن بھی ہوئے فوج جہان آپریشن کرتی طالبان کو پہلے سے پتا لگ جاتا، وہ لوگ وہاں سے غائب ہوجاتے ، یہ نہیں کہ سارے مہمند طالبان تھے بلکہ نشکل سے دس گھروں میں ایک فرد طالبان کے ساتھ تھا لیکن اس وجہ سے آپریشن مکمل ناکام جارہا تھا، دوسرا فوج پر مسلسل تابڑ توڑ خودکش حملے اور گویریلا حملے ہورہے تھے،
فوج تنگ اگئی کہ مقامیوں کی وجہ سے ہی فوج آپریشن میں ناکام ہورہی جو کہ سبھی نہیں
چند ایک تھے لیکن فوج کے دل پورا گاؤں کے لیے نفرت پیدا ہوگئی اور سبھی غدار نظر آتے نتیجہ فوج کا رویہ کرخت سے کرخت تر ہوتا گیا آئے روز سرچ اپریشنز، آئی ایس ائئ طالبان کے اندر گھسی، پتا چلتا گیا کون کون سا مقامی انکے ساتھ مخبر، انکو بھرپور طرہقے سے اٹھاتے، لیکن اس دوران گیہوں کے ساتھ گھن بھی پستا گیا، اگر ایک بندہ مجرم ہوتا تو ساتھ پورا خاندان اٹھا لیتے فوجیوں کا ریمانڈ بیت برا ہوتا انتہائی غیر انسانی جس میں بچہ بوڑھا نازک حصہ یا ایسا کچھ نہیں دیکھتے، انکا ارادہ ہوتا کہ طالبان کا حصہ تھا سارے ثبوت کنفرم ہوتے کہ کتنے دھماکوں کتنے فوجوں کتنی عوام کو مارنے میں ملوث برہا بس اقرار کرواکر مزید تفصیلات حاصل کرکے ماردیتے، مارنا تو
یہ آپریشن جاری رہا فوجی بھی مرتے رہے علاقہ بھی کلیر ہوتا رہا لیکن چونکہ مغربی سرحد افغانستان کی کھلی تھی سو دراندازی جاری رہی ، مزید مستہزاد یہ کہ آہستہ اہستہ طالبان کمانڈر اور رہںما پکڑے جاتے رہے اور نت نئے انکشافات ہوتے رہے کہ فلاں بندہ بھی ملوث تھا فلاں بھی ملوث تھا اب فوج ایک ایک کرکے اٹھاتی رہی، یون کئی سو افراد فوج کی گرفت میں آئے جن کے جرم قطعا سزائے موت سے کم نہیں تھے ان میں سے اکثریت کو ھم جانتے تھے کہ یہ جو آج میسنے بن کر ہجرت کرکے پرسکون زندگی گزار رہے انکو ایک نہ ایک دن آرمی ضرور اٹھائے گی جو گںد یہ طالبان کے دور میں کرتے رہے اور ایسا ہی ہوا اٹھایا اسی کو جاتا رہا جس نے طالبان کے ساتھ کسی بھی ایکٹیویٹی میں حصہ لیا ہوا ہوتا
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بہت سے لوگ طالبان نے خودکش کرواکر بھی مروادیے کئی افغانستان جہاد میں مارے گئےانکو بھی آرمی کے سر پہ ڈالتےگئے کہ یہ بھی آرمی نے اٹھائے
غرض یہ جگ و جدل جاری تھی کہ
آرمی پبلک سکول والاسانحہ رونما ہوگیا یہاں یہ بات یاد رکھیں کہ ملک کے اندر اتنی تباہی مہمند کے طالبان نے نہیں پھیلائی جتنی وزیرستان کے طالبانِ نے پھیلائی، 7 ایجنسیاں ہیں قبائلی علاقہ جات میں اس سب میں طالبان کا ہولڈ تھا لیکن ہر ایجنسی(گاؤں) کے طالبان نے اپنا واسطہ متعلقہ ایجنسی تک ہی زیادہ تر رکھا سوائے وزیرستان کے طالبان کے، جنہوں نے بلا تخصیص پورے پاکستان میں ہر کسی کے خلاف کاروائیاں کیں، میرا ایک دوست اس زمانےمیں رزمک کیڈٹ کالج کا طالبعلم تھا انکء پوری کلاس کو اغوا کیا گیا تھا لیکن پھر اپنے طالبان چھڑاانے کے بدلے انہیں چھوڑ دیا گیا تھا،
سو ارمی پبلک سکول والے سانحے کے بعد ضرب عضب کا آغاز ہوا اور ان کے ںڑے مرکز یعنی وزیرستان کو خالی کرنے کا حکم دے دیا گیا، تاکہ طالبان کو چن چن کر مارا جاسکے
اب علاقہ خالی کیے بںا اپریشن ممکن نہ تھا اور آپریشن کیے بنا ملک محفوظ کرنا ممکن نہ تھا ، ورںہ اے پی ایس جیسے سانحے مزید رونما ہوتے
سو علاقہ خالی کروالیا گیا اور وارننگ دے دی گئی کہ جو رہ گیا وہ اپنی جان و مال کا خود ذمہدار ہوگا، یہ اپ کے میران شاہ اور میر علی کے بازاروں پر مکمل طالبان کا ہولڈ تھا اور یہ دندناتے پھرتے تھے لیکن محسن دووڑ جیسے لوگ اورعلی وزیر جیسے لوگ جن کے طالبان کے ساتھ مفادت وابستہ تھے انہوں نے علاقہ خالی کرنے سے انکار کردیا، طالبان نے ہر دوکان کے اوپر ہر پہاڑ کے اوپر مورچے بنائے ہوئے تھے فوج پیش قدمی کرنے سے قاصر تھے
ادھر سے وہ قبائلی جو ہجرت کرگئے تھے وہ فوج کو طعنے دیتےکہ تم اور طالبان آپس میں ے ہو اسی لیے طالبان کو ختم ںہیں کررہے ورنہ تنہارے پاس جیٹ ہیں توپ ہیں استعمال کرو، اور فوج نے گرینڈ اپریشن کا آغاز کردیا جس میں جیٹ طیاروں سے طالبان پر علی الاعلان بمباری کی گئی بازاررملیامیٹ ہوئے طالبان فنا ہوگئے ہزاروں لاکھوں وزیروں کے قبائل کے گھرمسمار ہوئے(ھنارا گھر بھی مسمار ہوا آپریشن میں : پنکھے تک پگھلی ہوئی حالت میں ملے)
جنگ میں تباہی ہوتی ہے سب کی ہوئی لیکن محسن داوڑ اور علی وزیر نے اپنی مارکیٹ قور پٹرول پمپ کو پکڑ کر ایشو بنالیا کہ فوج یہ کرتی فوج وہ کرتی،
فوج نے جو کیا بحالت مجبوری اپکے کرتوتوں کی وجہ سے کیا اور پھر جو تباہی ہوئی اسکا ازالہ پولیٹیکل گورنمنٹ کو کرنا چاہیے تھا جو اس نہیں کیا،
(جاری ہے)

Army World Ranking and Expenditure




دُنیا کے مختلف ممالک کی فوج کا سالانہ بجٹ اور  اور حآضر سروس  اور رزیرو آرمی کی تعداد
 دُنیا میں سب سے زیادہ اپنی فوج پر خرچ امریکہ کرتا ہے جو سالانہ 716 ارب ڈالر ہے۔ دوسرے نمبر پر چائنہ کا نمبر جو 224 ارب ڈالر اپنی فوج پر خرچ کرتا ہے۔ اور تیسرے نمبر پر سعودی عرب جوسالانہ 70 ارب ڈالر خرچ کرتا ہے۔ اس لسٹ میں پاکستان آرمی کا نمبر 28 ہے۔ جو صرف 7 ارب ڈالر سالانہ اپنی فوج اور اُسکی دفاعی ضروریات پر خرچ کرتا ہے۔ 
  پاکستان کی فوج دُنیا کی بہترین اور پروفیشنل آرمی ہے۔ جو بہت کم بجٹ میں دفاع کو مضبوط کر رہی ہے۔ مسلم ممالک میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارت اپنی فوج پر سب سے زیادہ خرچ کرتے ہیں، اور اُن  کی آرمی اُتنی ہی نکمی اور کاہل ہے۔  سعودی عرب کی آرمی 230000 ہے اور بجٹ کے لحاظ سے ماہانہ فی کس 25300 ڈالر خرچ ہو رہا ہے۔ جبکہ پاکستان آرمی پر فی کس 892 ڈالر خرچ ہورہا ہے۔ اس میں دفاعی سازوسامان گاڑیاں تنخواہ وغیرہ سب خرچ شامل ہے۔
افغانستان جو تباہ حال ہے وہ اپنی 175000 آرمی پر سالانہ 11.5 ارب ڈالر خرچ کرتا ہے۔





S/No Country      Budget  ($)         ARMY
Active Reserve
1 United States امریکہ 716,000,000,000 1,281,900 860,000
2 China چین 224,000,000,000 2,183,000 510,000
3 Saudi Arabia سعودی عرب 70,000,000,000 230,000 0
4 India انڈیا 55,200,000,000
    1,362,500
2,100,000
5 Germany جرمنی 49,100,000,000 178,641 30,000
6 United Kingdom برطانیہ 47,500,000,000 150,000 83,000
7 Japan جاپان 47,000,000,000 247,157 56,000
8 Russia روس 44,000,000,000 1,013,628 2,572,500
9 France فرانس 40,500,000,000 205,000 183,635
10 South Korea جنوبی کوریا 38,300,000,000 625,000 5,202,250
11 Brazil برازیل 29,300,000,000 334,500 1,350,000
12 Italy اٹلی 29,200,000,000 175,000 182,000
13 Australia آسٹریلیا 26,300,000,000 60,000 19,700
14 Canada کنیڈا 21,200,000,000 64,000 30,000
15 Israel اسرائیل 19,600,000,000 170,000 445,000
16 United Arab Emirates متحدہ عرب امارات 14,375,000,000 64,000 0
17 Colombia کولمبیا 12,145,000,000 295,000 35,000
18 Spain سپین 11,600,000,000 124,000 15,500
19 Afghanistan افغانستان 11,500,000,000 175,000 0
20 Taiwan تائیوان 10,725,000,000 215,000 1,675,000
21 Algeria الجیریا 10,570,000,000 130,000 150,000
22 Netherlands نیدر لینڈ 9,840,000,000 35,500 5,000
23 Singapore سنگاپور 9,700,000,000 72,500 312,500
24 Poland پولینڈ 9,360,000,000 105,000 0
25 Turkey ترکی 8,600,000,000 355,000 380,000
26 North Korea شمالی کوریا 7,500,000,000 1,280,000 6,300,000
27 Norway ناروے 7,000,000,000 24,000 40,000
28 Pakistan پاکستان 7,000,000,000 654,000 550,000
29 Mexico میکسیکو 7,000,000,000 277,000 81,500
30 Indonesia انڈونیشا 6,900,000,000 400,000 400,000
31 Oman اومان 6,715,000,000 42,500 0
32 Greece قبرص 6,540,000,000 140,000 220,500
33 Iran ایران 6,300,000,000 523,000 350,000
34 Iraq عراق 6,055,000,000
165,000 0
35 Sweden سویڈن 5,886,418,500 30,000 0
36 Chile چلی 5,483,000,000 77,000 40,000
37 Thailand تھائی لینڈ 5,390,000,000 360,000 245,000
38 Kuwait کویت 5,200,000,000 15,500 24,000
39 Belgium بیلجیئم 5,085,000,000 30,000 5,000
40 Ukraine یوکرائن 4,880,000,000 205,000 1,000,000
41 Switzerland سوئٹزرلینڈ 4,830,000,000 21,000 220,000
42 Malaysia ملائشیا 4,700,000,000 110,000 300,000
43 South Africa جنوبی افریقا 4,610,000,000 66,300 15,000
44 Denmark ڈنمارک 4,440,000,000 16,000 45,500
45 Egypt مصر 4,400,000,000 440,000 480,000
46 Argentina ارجینٹینا 4,330,000,000 75,000 0
47 Angola انگولا 4,150,000,000 107,000 0
48 Venezuela وینوویلا 4,000,000,000 120,000 8,000
49 Portugal پُرتگال 3,800,000,000 30,500 212,000
50 Finland فن لینڈ 3,660,000,000 21,500 230,000
51 Morocco ماروکو 3,400,000,000 196,000 150,000
52 Vietnam ویت نام 3,365,000,000 482,000 5,000,000
53 Austria آسٹریا 3,220,000,000 22,500 150,000
54 Libya لیبیا 3,000,000,000 30,000 0
55 Philippines فلپائن 3,000,000,000 125,000 180,000
56 Czechia سزیچیا 2,596,470,000 25,000 0
57 Peru پیرو 2,560,000,000 90,000 190,000
58 Sudan سوڈان 2,470,000,000 104,000 85,000
59 Kazakhstan کرغزستان 2,435,000,000 40,000 0
60 Ecuador ایکواڈور 2,400,000,000 40,000 118,500
61 Myanmar میانمار   (برما) 2,400,000,000 406,000 0
62 Nigeria نائجیریا 2,330,000,000 120,000 0
63 Romania رومانیہ 2,190,000,000 70,000 50,000
64 Qatar قطر 1,930,000,000 12,000 0
65 Syria شام 1,872,000,000 142,000 0
66 New Zealand نیوزی لینڈ 1,870,000,000 9,000 2,300
67 Lebanon لبنان 1,735,000,000 75,000 0
68 Azerbaijan آذربائیجان 1,600,000,000 67,000 300,000
69 Bangladesh بنگلا دیش 1,590,000,000 160,000 0
70 Jordan اُردن 1,500,000,000 100,000 100,000
71 Sri Lanka سری لنکا 1,500,000,000 245,000 36,000
72 Yemen یمن 1,440,000,000 30,000 0
73 Ireland آئر لینڈ 1,165,093,600 9,000 2,500
74 Hungary ہنگری 1,040,000,000 25,000 45,000
75 Slovakia سلواکیا 1,025,000,000 16,000 0
76 Croatia کروشیا 958,000,000 15,500 0
77 Serbia سربیا 830,000,000 30,000 50,000
78 Slovenia سلوینیا 790,000,000 7,300 2,000
79 Bahrain بحرین 730,000,000 8,200 0
80 Belarus بیلارس 725,000,000 45,500 300,000
81 Bulgaria بلغاریہ 700,000,000 33,150 3,000
82 Cuba کیوبا 700,000,000 50,000 1,150,000
83 Kenya کینیا 595,000,000 24,150 0
84 Tunisia تیونیسا 550,000,000 36,000 0
85 South Sudan جنوبی سوڈان 545,000,000 197,500 0
86 Armenia آرمینیا 512,000,000 45,000 200,000
87 Uruguay یوراگوئے 490,000,000 25,000 0
88 Botswana بوٹسوانا 470,000,000 9,000 0
89 Ivory Coast آئیوریکوسٹ 440,000,000 25,500 0
90 Lithuania لیتھونیا 430,000,000 18,500 7,000
91 Georgia جارجیا 380,000,000 20,000 0
92 Cameroon کیمرون 370,000,000 14,500 0
93 Ethiopia ایتھوپیا 340,000,000 140,000 0
94 Estonia ایسٹونیا 335,000,000 6,500 12,000
95 Bolivia بولوایا 315,000,000 35,000 0
96 Uganda یوگنڈا 280,000,000 45,000 10,000
97 Latvia لیٹویا 280,000,000 5,300 8,000
98 Bosnia and Herzegovina بوسنیا ہرزگووینا 250,000,000 10,500 0
99 Zambia زیمبیا 245,000,000 15,100 3,000
100 Kyrgyzstan کرغزستان 240,000,000 11,000 0
101 Tanzania تنزانیا 220,000,000 30,000 80,000
102 Guatemala گوئٹے مالا 210,000,000 20,000 65,000
103 Nepal نیپال 210,000,000 95,000 0
104 Honduras ہنڈرس 205,000,000 15,000 60,000
105 Turkmenistan ترکمانستان 200,000,000 36,500 0
106 Cambodia کمبوڈیا 192,000,000 125,000 0
107 El Salvador ایل سلوا ڈور 165,000,000 25,000 10,000
108 D.M.R. Congo ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو 162,000,000 134,000 0
109 Panama پانامہ 145,000,000 10,000 0
110 Paraguay پیراگوئے 145,000,000 10,500 165,000
111 Albania البانیا 138,400,000 10,000 0
112 Republic of the Congo ریپبلک آف کانگو 135,300,000 10,000 0
113 Ghana گھانا 120,000,000 15,500 0
114 Namibia نیمبیا 120,000,000 10,000 0
115 Chad چاڈ 120,000,000 30,500 0
116 Dominican Republic ڈومینکن ریپبلک 110,850,000 55,000 0
117 Macedonia میکڈونیا 108,152,512 8,000 5,000
118 Zimbabwe زمبابوے 95,000,000 30,000 0
119 Mozambique موزمبیق 86,000,000 11,200 0
120 Niger نائجر 85,000,000 5,300 0
121 Montenegro مونٹی نیگرو 83,000,000 2,000 0
122 Gabon گابان 81,520,000 5,000 0
123 Mali مالی 76,160,000 10,000 0
124 Tajikistan تاجکستان 75,000,000 9,000 0
125 Mongolia مونگولیا 70,000,000 10,000 140,000
126 Uzbekistan ازبکستان 70,000,000 50,000 0
127 Suriname سورینام 67,410,000 1,850 0
128 Somalia صومالیہ 58,960,000 20,000 0
129 Madagascar مڈغاسکر 56,000,000 13,500 0
130 Nicaragua نکاراگوئے 44,200,000 12,000 0
131 Mauritania موریتانیہ 39,140,500 16,000 0
132 Moldova مولڈوا 30,000,000 5,100 60,000
133 Central African Republic سنٹرل افریکن ریپبلک 18,500,000 7,150 0
134 Laos لاؤس 18,500,000 30,000 0
135 Sierra Leone سریلوین 13,040,000 8,500 0
136 Bhutan بھوٹان 10,000,000 7,000 0
137 Liberia لائبیریا 10,000,000 2,100 0

May 29, 2019

STRONG DEFFENCE MUST FOR FREEDOM



مضبوط فوج کے بغیر قومیں صرف غلامی ہی کرتی ہیں۔
یہ بغداد ہے
"عوام پر اور ٹیکس لگاؤ اور خزانہ جمع کرو مجھے نیا محل تعمیر کرنا ہے ،" خلیفہ وقت نے کہا.
"پر حضور وہ مزید محصول نہیں دے سکیں گے ہم پہلے ہی ان کی اوقات سے زیادہ وصول کررہے ہیں ،"
"تو پھر میرا محل کیسے تعمیر ہوگا ؟"
"اخراجات کم کرنے سے ،"
ابن علقمی نے کہا
"اخراجات سب سے زیادہ کس چیز پر ہورہے ہیں ؟"
خلیفہ نے استفسار کیا.
"آپ کی شان و شوکت پہ اور اسلامی فوج پہ ،،"
ابن علقمی نے کہا
"مجھے کیا کرنا چاہئے ابن علقمی؟ "،
خلیفہ نے پھر پوچھا،
"خلیفہ کی شان کو آنچ نہیں آنی چاہئے ، فوج کم کردیتے ہیں حضور،"
خلیفہ نے چند لمحے سوچا اور فوج کو کم کرنے کا حکم دے دیا ، پونے دو لاکھ مسلح اسلامی فوج گھٹ کر دس ہزار رہ گئی ، زاید اسلحہ بیچ دیا گیا ، اور ابن علقمی کی دعوت پہ ہلاکو سر پہ آن کھڑا ہوا ، بغداد تباہ کردیا گیا دس لاکھ لوگ مار دئے گئے اور خلیفہ مستعصم باللہ کو بیڑیوں میں جکڑ کر ہلاکو کے سامنے پیش کیا گیا ، ہلاکو کے دن رات خلیفہ کے محل میں گزرنے لگے ، جس طرح بلی شکار کے ساتھ کھیلتی ہے اسی طرح ہلاکو خلیفہ کے ساتھ کھیلتا ، کئی دن بھوکا رکھ کر خلیفہ کو جب ہلاکو نے خلیفہ کی میز پہ کھانا کھاتے ہوے دعوت دی تو وہ دوڑا چلا آیا، ایک طشت ڈھانپ کر اسکے سامنے رکھی گئی ، "کھاؤ ۔۔۔۔ کھاتے کیوں نہیں ؟" ندیدے پنے سے طشت دیکھتے خلیفہ کو ہلاکو نے حکم دیا .
خلیفہ نے طشت کا کپڑا اٹھایا تو دیکھا کہ وہ ہیرے جواہرات سے بھرا پڑا تھا ، خلیفہ کا ہاتھ رک گیا.
"کھاؤ مستعصم باللہ کھاؤ، پیٹ بھرنے کو ایک روٹی کافی ہوتی ہے تم دولتوں کے انبار اکٹھے کرتے رہے ، کھاؤ اپنا یہ اکٹھا کیا ہوا مال ،"
ہلاکو نے سپاہی کو اشارہ کیا اس نے جواہرات کی مٹھی بھری اور خلیفہ کے منہ میں انڈیل دی ،
"جتنی دولت تم نے اپنی شان و شوکت پہ لگائی اتنی اپنی فوج بنانے میں لگاتے تو آج یہ دن نا دیکھنا پڑتا ، کیا تمہیں نہیں معلوم کہ سلطنتیں شان و شوکت یا آرائشوں سے نہیں بچا کرتیں ، یہ طاقتور افواج کی وجہ سے بچا کرتی ہیں ،" ہلاکو ٹھہرا، قالین کی نرمی محسوس کی اور بولا ۔۔
"اے نرم قالینوں کے عادی انسان ، کاش تم نے جنگوں کی گرمی کا مزہ چکھا ہوتا ، تمہارا کنیزوں کے رقص پہ داد دیتے ہاتھوں نے تلوار کی گرفت محسوس کی ہوتی.
اس نرم قالینوں کے عادی انسان کو اسی کے قالینوں میں لپیٹ دو اور اسے گھوڑوں کی سموں تلے روند دو اور نشان عبرت بنا دو ، جن کو اپنے دفاع سے زیادہ اپنی عیاشیوں کی فکر ہو ان کو بقا کا کوئی حق نہیں"
اپنی ہی فوج کے اٹھارہ فیصد بجٹ کو نفرت کی نگاہ سے دیکھنے والے مسلمانوں، تمہارے نبی صلی اللہ علیہ کے گھر فاقے ہوتے تھے، پر ان کے گھر کی دیواریں تلواروں سے سجی ہوتی تھیں ، سہولتوں ، عیاشیوں میں بقاء ڈھونڈنے والو، بقاء صرف طاقت سے ملتی ہے ورنہ کیا لیبیا و عراق کے لوگ سہولتوں کے عادی نا تھے؟؟ ، ملٹری بجٹ پہ طعنے زنی کرنے والو،، امریکہ سے برطانیہ تک جن کی خوشحالیوں پہ تمہاری آنکھیں چکاچوند ہیں انکی تاریخیں تو پڑھو کہ انکی سہولتیں، سب ھی طاقتور افواج رکھنے کی وجہ سے ممکن ہو سکیں۔
جو قومیں چہار طرف سے اپنے دشمنوں میں گھرے ہونے کے باوجود محافظوں کے ہاتھ باندھنا چاہیں، وہ بقاء کا حق کھو بیٹھتی ہیں..
پاک فوج زندہ باد
پاکستان پائندہ آباد

Total Pageviews