April 17, 2019

Pakistani Married Women Life & Hopes




"بند کرو یہ مظلومیت کے رونے،
تم پاکستانی عورتیں عیاشی کرتی ہو"
یہ تھا وہ لاؤڈ اینڈ کلیئر جملہ جس کے بعد محفل میں پن ڈراپ سائلینس چھا گیا۔
یہ فقرہ میری ایک فیمیل کزن کا تھا جو کینیڈا میں پیدا ہوئی۔وہیں پلی بڑھی۔
وہیں شادی ہوئی اور آج دو بچوں کی ماں ہے اور پچھلے دنوں ایک شادی اٹینڈ کرنے پاکستان آئی ہوئی تھی۔
تم لوگوں کو پتہ ہے؟
میں صبح چھ بجے اُٹھتی ہوں۔پہلے بچوں کو پھر خود تیار ہوتی ہوں۔ناشتہ بناتی ہوں۔سب صبح مل کے ناشتہ کرتے ہیں۔
بڑے بیٹے کو سکول بس لینے آتی ہے اور چھوٹی بچی ابھی دو سال کی ہے تو میں اُسے کام پہ جاتے ہوئے ڈےکیئر سینٹر چھوڑ کر جاتی ہوں کیونکہ وہ میرے دفتر کے راستے میں پڑتا ہے۔پھر نو سے پانچ بجے تک جاب کرتی ہوں اور واپسی پہ چھوٹی بچی کو ڈےکیئر سے لے کر آتی ہوں۔میرا شوہر بھی اسی طرح نو سے پانچ جاب کرتا ہے۔بڑے بیٹے کو سکول بس گھر چھوڑ دیتی ہے۔پھر گھر آ کر صفائی ستھرائی اور کھانا بنانے میں لگ جاتی ہوں۔
اس دوران میرا شوہر بیٹے کو ہوم ورک کرواتا ہے اور پھر روزانہ کا بازار سے دودھ دہی سودا سلف وغیرہ لے کر آتا ہے۔رات کا کھانا اکٹھا کھانے کے بعد ہم لوگوں کا دس بجے تک سونا لازمی ہے کیونکہ پھر صبح چھ بجے سب نے اُٹھنا ہوتا ہے۔اکثر چھوٹی بچی رات کو سونے نہیں دیتی تو کبھی میں اور کبھی میرا شوہر رات کو اُس کو بہلا رہے ہوتے ہیں۔
جس سے ہم دونوں کی اکثر نیند بھی پوری نہیں ہو پاتی۔ویک اینڈ تو اکثر ہمارا صفائیاں کرتے اور واشنگ مشین کے ساتھ گزرتا ہے۔"کام والی ماسی" کی عیاشی ہمارے سمیت بہت سارے لوگ افورڈ نہیں کر سکتے۔
دوسری طرف تم میں سے کتنی پاکستانی عورتیں جاب کرتی ہیں؟ ویسے اس وقت یہاں بیٹھی تم میں سے کوئی بھی جاب نہیں کر رہی؟
زیادہ تر نے گھر کے کام کاج کے لیے لڑکی رکھی ہوئی ہے اور جنہوں نے نہیں رکھی ہوئی؟
اُن کے گھروں میں روزانہ کام کرنے والی ماسیاں آتی ہیں۔یہ ماسیاں روز برتن دھوتی اور صفائی کرتی ہیں اور ہر دوسرے دن کپڑے بھی دھو جاتی ہیں۔
تم لوگ زیادہ سے زیادہ تھوڑی بہت ھانڈی روٹی کر لیتی ہو؟
جاب اور گھر کے کام کاج(کوئی خاص) تم لوگ نہیں کرتیں؟شوہروں کی کمائی کھا کھا کے موٹی بھینسیں بنتی جا رہی ہو۔
بچوں کی ٹیوشن کے لیے ٹیوٹر اور قاری صاحب رکھے ہوئے ہیں۔
ہر وقت ڈرامے،یو ٹیوب اور فیس بُک وغیرہ پہ تم لوگ موجود ہوتی ہو اور رونے رو رہی ہوتی ہو کہ پاکستانی عورت بہت مظلوم ہے؟
یہاں کا مرد اپنی بیوی کی عزت نہیں کرتا اور اُسے ایک commodity کی طرح ٹریٹ کرتا ہے؟
تو وہ اور کیا کرے؟؟؟
یاد رکھو اس دنیا میں صرف بچے ہی ایسا رشتہ ہیں جن پہ انسان بغیر کسی صلے کے خرچ کرتا ہے کیونکہ اپنے بچوں سے تقریبآ ہر انسان کو unconditional love ہوتا ہے۔اس کے علاوہ کسی اور رشتے میں بے لوث محبت بہت مشکل ہوتی ہے؟
تم لوگوں نے اپنی حیثیت خود بخود ایک sex object سے زیادہ ہونے نہیں دی؟انسان جس پہ پیسہ خرچ کرتا ہے اُس کو غیرشعوری طور پہ اپنی پراپرٹی یا commodity ہی سمجھتا ہے بلکہ یوں کہہ لیں کہ اُسے لاشعوری طور پہ اپنا غلام یا تابعدار ہی سمجھتا ہے؟
اگر تم لوگ چاہتی ہو کہ یہاں کا مرد تمہیں برابر کا انسان سمجھے؟
تو پھر اُس کے برابر کا انسان بنو؟
پڑھو لکھو،پیسے کماؤ اور دونوں مل کے گھر کا خرچ چلاؤ۔اپنے شوہروں پہ کام کا لوڈ کم کرو۔کھوتے کی طرح یہ لوگ سارا دن کام کرتے ہیں اور گھر آ کر یہ کھوتے انسان بن جائیں؟
بہت مشکل ہے؟
گھر آ کر بھی یہ لوگ پھر کھوتے ہی رہتے ہیں اور ایک کھوتے سے یہ expect کرنا کہ وہ دوسرے کو یعنی اپنی بیوی کو انسان سمجھے؟
کیسے ممکن ہے؟
ابھی یہ لیکچر و کلاس ختم ہونے والی ہی تھی کہ ڈی جے والے بابو نے چٹیاں کلائیاں والا گانا چلا دیا اور کلاس پھر دوبارہ چل پڑی۔۔۔۔۔۔۔۔
اب یہ گانا ہی سُن لو،اس میں یہ کہہ رہی ہے کہ"توں لیا دے مینوں گولڈن جھمکے"
اب تحفہ بھی کبھی مانگ کر لیا جاتا ہے؟
دوسرے کی مرضی اور تعلق پہ depend کرتا ہے کہ وہ آپ کو اپنی خوشی سے کچھ دے؟
کیا یہ کمینوں کی طرح مانگ رہی ہے؟
جب آپ خود پیسے نہ کما رہے ہوں تو آپ پھر منگتے ہی بن جاتے ہیں اور دیکھو مانگ بھی کیا رہی ہے گولڈ کے جھمکے؟
جیسے یہ بڑے سستے آتے ہیں؟اُس بیچارے کی چاہے پورے مہینے کی تنخواہ اُتنی نہ ہو جتنے کے یہ جُھمکے ہیں؟
یہاں پہ تقریبآ ہر کوئی ایک ہی بات بتاتی ہے کہ بس جی ہماری ہی قسمت پھوٹ گئی تھی؟
میری ایک سہیلی ہے جس کو اُس کے شوہر نے شہزادیوں کی طرح رکھا ہوا ہے؟
آب یہ کیا بکواس ہے؟
تم لوگ خود کیا کسی بادشاہ کی اولاد ہو جو تمہیں شہزادیوں والا ٹریٹمنٹ ملے؟
جاؤ پھر ڈھونڈو ایک شہزادہ اور پھر اُس سے کرو شادی۔
پاکستان میں تو بادشاہی نظام ہے ہی نہیں اور یہ شہزادی ازم ہے کیا جی؟
بس بیٹھے رہو۔اشارہ ہو،
زبان چلے اور سب کچھ ہو جائے مطلب ھاتھ پیر نہ ہلانے پڑیں۔
یہ سیدھی سیدھی ھڈحرامی اور کام چوری ہے اور کیا؟
؛ نوٹ ؛  
یہ پوسٹ تمام پاکستانی خواتین کے لیے نہیں یہ صرف حقوق نسواں کی دن رات بات کرنے والی موم بتی مافیا آنٹیوں کے لیے ہے جو خود کچھ نہیں کرتے بس شوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر ٹاؤں ٹاؤں کرتے رہتی ہیں پاکستان کے گاؤں اور مختلف علاقوں میں آج بھی خواتین اپنے بھائی باپ بیٹے اور شوہر کے شانہ بہ شانہ کام کرتی ہیں 😀   

 کاپی  پیسٹ فیس بُک پیج (خوشگوار ازدواجی زندگی کے راز) Happy Married Life

Karnal Qaddafi Libya Examples of Cruel to Public کرنل قذافی کے عوام پر کئے گئے مظالم کی کچھ مثالیں۔



لیبیا کے "ظالم ڈکٹیٹر" معمر قذافی کے عوام پر ڈھائے جانے والے "مظالم" کی تفصیل۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!
۱نمبر 1۔ لیبیا میں بجلی مفت ہے، پورے لیبیا میں کہیں بجلی کا بل نہیں بھیجا جاتا۔۔
نمبر 2۔ سود پر قرض نہیں دیا جاتا، تمام بینک ریاست کی ملکیت تھے اور صفر فیصد سود پر شہریوں کو قرض کی سہولت دیتے تھے۔۔
نمبر 3۔ اپنا گھر لیبیا میں انسان کا بنیادی حق سمجھا جاتا تھا اور اس کے لئے حکومت شہریوں کو مکمل مالی مدد فراہم کرتی تھی۔۔
نمبر 4۔ تمام نئے شادی شدہ جوڑوں کو اپنا نیا گھر بنانے کی مد میں حکومت پچاس ہزار ڈالرز مفت میں فراہم کرتی تھی۔۔
نمبر 5۔ پڑھائی اور علاج کی سہولتیں لیبیا کے تمام شہریوں کو بنا پیسوں کے حاصل ہیں۔ قذافی سے پہلے 25 فیصد لوگ پڑھے لکھے تھے جبکہ آج 83 فیصد لوگ تعلیم کے زیور سے آراستہ ہیں۔۔
نمبر 6۔ کسانوں کو زرعی آلات، بیج اور زرعی زمین مفت میں فراہم کی جاتی تھی۔۔
نمبر 7۔ اگر کسی باشندے کو لیبیا میں علاج معالجے یا تعلیم کی صحیح سہولت میسر نہیں تو حکومت بنا کسی خرچے کے بیرون ملک بھجواتی تھی۔۔
نمبر 8۔ لیبا میں اگر کوئی شخص اپنی گاڑی خریدنا چاہتا ہے تو حکومت 50 فیصد سبسڈی فراہم کرتی تھی۔۔
نمبر 9۔ پیٹرول کی قیمت 0.14$ فی لیٹر تھی۔۔
نمبر 10۔ لیبیا پر کوئی بیرونی قرضہ نہیں اور لیبیا کے اثاثوں کی کل مالیت تقریبا 150$ ارب ڈالر سے زائد تھے، جن پر اب مغربی ممالک کا قبضہ ہے۔۔
نمبر 11۔ اگر کوئی باشندہ گریجوایشن کرنے کے بعد بھی نوکری حاصل نہیں کر پارہا تو حکومت اسے اسکی تعلیمی استعداد کے مطابق مفت تنخواہ ادا کرتی تھی تا وقت کہ اس باشندے کی ملازمت لگ جائے۔۔
نمبر 12۔ ملک کے تیل سے حاصل ہونے والی آمدنی کا ایک مخصوص حصہ تمام لیبیائی باشندوں کے بینک اکاؤنٹوں میں جمع کروا دیا جاتا تھا۔
نمبر 13۔ ماں کو ہر بچے کی پیدائش پر حکومت کی طرف سے 5000$ ڈالر مفت فراہم کئے جاتے تھے۔
نمبر 14۔ قذافی نے ملک کی صحرائی آبادی کے پیش نظر دنیا کا سب سے بڑا مصنوعی دریا بنانے کا پروجیکٹ بھی شروع کیا تھا ، تا کہ پورے ملک میں صاف پانی کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔
یہ ان مظالم میں سے کچھ کی تفصیل ہے جو قذافی نامی ڈکٹیٹر نے لیبیا کی عوام پر ڈھائے ۔
ان مظالم کے علاوہ قذافی نے تین بہت بڑے گناہ اور بھی کیے تھے ۔
پہلا کہ پاکستان کو ایٹمی پروگرام کے لیے 100 ملین ڈالر کی رقم اس وقت فراہم کی جب پاکستان پر ہر طرح کی پابندیاں تھیں ۔ اسی رقم سے پاکستان نے اپنا ایٹمی پروگرام شروع کیا تھا ۔
دوسرا اس نے ہمیشہ مسلمان ممالک کو اکھٹا کر کے انکا ایک بلاک بناے کی کوشش کی ۔ کبھی افریقی ممالک کا بلاک کبھی عرب ممالک کا ۔ لیکن ہمارے مسلمان ممالک قضافی کی اس " چال " میں نہیں آئے اور آپس میں ہی لڑنے مرنے پر متفق رہے ۔
تیسری چیز میں تو اسنے حد ہی کر دی جب اس نے سونے اور چاندی کے سکوں میں لین دین کرنے کا فیصلہ کیا اور اعلان کیا کہ پیپر کرنسی جعلی کرنسی ہے ۔
ان کے ان کرتوتوں کی بدولت ہی امریکہ نے قذافی کو قتل کروا دیا تاکہ لیبیا کے عوام کو ایک ظالم ڈکٹیٹر سے نجات دلائی جا سکے ۔
اب لیبیا میں مکمل جمہوریت آچکی اور لیبیا جمہوریت کے مزے لے رہا ہے !!
دوستوں کیساتھ ضرور شیر کریں . شکریہ

Total Pageviews