February 18, 2019

PULWAMA Kashmir Sucicide Attack on Indian Army 50 Killed Facts & Figures




 9 گیارہ, 26 گیارہ اور اب 14 دو!!!
مذاق اور خبروں کی تاک جھانک بہت ہوگئی اب ذرا سنجیدہ بات کرلی جائے۔
اول تو کل پلوامہ, کشمیر میں ہونے والے مبینہ بارودی ٹرک, مبینہ خودکش حملہ یا مبینہ فدائی کاروائی کے نتیجے میں ہونے والی بھارتی سینا کہ مبینہ 50± ہلاکتوں پر رائے قائم کرنے میں حتی المقدور احتیاط برتیں۔
لیکن سوال اور اعتراض جتنے اٹھا سکتے ہیں اٹھائیں کہ اسی طریقے سے ہم ایک ریاستی اور قومی بیانیہ تشکیل دے سکیں گے کہ پاکستان کا اس سے یا اسے پہلے ہوئے کسی واقعے سے کوئی تعلق نہ تھا اور نہ ہے۔
اب بات کرتے ہیں پلوامہ حملے کی کہ فیکٹس اور فگر کچھ اور کہانی ترتیب دیتے اگر واقعی وہی ہوتا حو بتایا جارہا ہے مطلب 2500 بھارتی سینکوں کا فل فلج کانوائے گزر رہا رہا تھا جس پر ساڑھے تین سو کلو ٹی این ٹی مطلب بارود سے بھرا ٹرک چڑھا دیا گیا اور 2500 میں سے مردار ہوئے صرف 50± سینک؟
سوال تو بنتا ہے نا پھر؟
آس پاس سڑک پر نہ شگاف پڑے نہ قریبی چھوٹی موٹی تعمیرات کو گزند پہنچی؟
سوال تو بنتا ہے نا پھر؟
پھر بہت ہی اہم نکتہ ہے کہ بھارت کشمیر میں سخت ترین اور جدید ترین سیکیوریٹی انتظامات کا ببانگ دہل دعویدار ہے کہ وہاں چپے چپے پر موشن سینسرز, جدید سیکیوریٹی اینڈ سرویلنس یونٹس اور ڈرونز سے آراستہ انتظامات ہیں, پھر بھی اس طرح کا آپریشن ہوجانا قطعی کسی ایسی تنظیم کا کارنامہ نہیں ہوسکتا جو پاکستان میں کالعدم ہو اور جس کا بہت عرصے سے کوئی قابل ذکر کارنامہ بھی نظر میں نہ ہو اور جس کو بیرونی مدد کا شائبہ بھی موجود نہ ہو؟
سوال تو بنتا ہے نا پھر؟
پھر میری ذاتی معلومات میں یہ بات آئی ہے کہ جب کشمیر میں کسی دوسری ریاست سے یا اندرون کشمیر کسی فوجی کانوائے کی نقل و حرکت ہوتی ہے تب ایک مکمل پلٹن فیلڈ انٹیلی جنس یونٹ کی کانوائے کے راستے پر ایک ہفتہ قبل ہی نظر رکھنا شروع کردیتی ہے اور ڈرونز کے ساتھ ارد گرد کے علاقے کی مکمل چھان بین کی جاتی ہے اور ساتھ ہی لوکل کیمونیکیشن سیٹ اپس کلوزڈ سٹیٹس پر چلے جاتے ہیں پھر بھی پلوامہ میں 2500 کی نفری پر ایک دو بندوں کی کاروائی خاصی مشکوک ہے؟
سوال تو بنتا ہے نا پھر؟
پھر بھارت کے اس دعوے کا کیا کہ "ہم نے کشمیر میں مکمل کنٹرول حاصل کرلیا ہے وہاں ایک چڑیا بھی ہماری مرضی کے بغیر پر نہیں مارسکتی"۔
سوال تو بنتا ہے نا پھر؟
مطلب صاف ہے کہ اب امریکہ خطے سے اپنے عزائم میں ناکام ہوکر جارہا ہے اور بھارت کے گھٹیا عزائم ابھی تکمیل کے "ت" تک نہیں پہنچے لہذا بھارت نہیں چاہتا کہ امریکہ بھارت کو اس طرح بیچ منجھدار چھوڑ کر جائے لہذا اس نے خود ہی ایک "چڑیا" کو وادی میں چھوڑا کہ جا وئی جاکر "پر" مار تاکہ ہم "تکا" مار کر امریکہ کو قائل کرسکیں کہ بھارت دہشتگردی کا شکار ہے اور امریکہ ہمیں اکیلا مت کرے اس وقت۔
سوال تو بنتا ہے نا پھر؟
اور دوسری بنیادی وجہ بھارتیہ لوک سبھا کے چناؤ میں مودی کی واپسی کی راہ ہموار کرنے کی خاطر بھارتیہ اسٹیبلشمنٹ کی کارستانی ہے یہ, جس کو مجاہدین لشکر طیبہ یا حرکت المجاہدین سے منسوب کرتے تو منہ کی کھاتے کہ وہ خودکش حملہ کو حرام مانتے اور قرار دیتےہیں اور ان کا طریقہ کاروائی یہ ہے نہیں, لہذا داعش کی لانچنگ بھی خاص پزیرائی حاصل نہیں کرپائی تو ایک کالعدم دیوبند تنظیم کا نام لیکر کہانی گھڑی اور خود اپنی سینا مروائی کہ براہ راست آئی ایس آئی اور پاکستان پر حرف آئے اور عالمی رائے عامہ بگاڑ کر امریکہ کو مجبور کیا جائے کہ وہ پاکستان کی مشکیں کسے جو ناممکن عمل ہے اب, لیکن یہ ایک "فالس فلیگ آپریشن" ہے را اور بھارتیہ سینا کا۔
جس پر سوال تو بنتا ہے نا پھر؟
اس وقت پورا عالمی اور بھارتی میڈیا ملکر ایڑھی چوٹی کا زور لگا رہا ہے کہ وہ اس بھارتی ان سائیڈ جاب کو پاکستان کے کھاتے میں ڈال کر پاکستان کی گزشتہ چھ ماہ میں حاصل کردہ سفارتی, خارجہ اور دفاعی کامیابی کو چیلنج کرسکیں۔
سوال تو بنتا ہے نا پھر؟
آن ریکارڈ بھارت کی سمجھوتہ ایکسپریس واردات اور 26 گیارہ واردات کے کھرے خود بھارت سے ہی ملے را کے آفس میں تو اب بھی ایک اور فلاپ فالس فلیگ آپریشن تیار کیا گیا ہے کہ بھارت اس سے ان مقاصد کے حصول میں کامیاب ہوسکے,
---مودی سرکار کی الیکشن کیمپین میں بھرپور مدد اور مودی کی اگلی مدت کے لیئے شاندار واپسی۔
---امریکہ کی واپسی میں تاخیر اور پاک امریکہ تعلقات میں کشیدگی۔
---تحریک آزادی کشمیر کو دہشتگردی کی جنگ ڈکلیئر کرواکر اس تحریک کے سٹیک ہولڈرز حریت رہنماؤں اور مجاہدین کا ناطقہ بند کروانا اور پاکستان کو بیک سٹیپ پر دھکیلنا۔
---اور پاکستان کو ایک دفعہ پھر سفارتی محاذ پر شکست دیکر آئسولیٹ کرنا۔
اس ضمن میں پلوامہ آپریشن سے بہتر آپشن کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا تھا اور ایسا ہی ہوا ہے۔
اور اس کے بعد آج بھارت کا پاکستان کو پسندیدہ ملک کی فہرست سے نکالنے کا اعلان اس سازش کی توثیق کرتی ہے جس کا بھانڈا ہم نے پھوڑ دیا ہے الحمداللہ۔
سبھی دوست بالغ نظری کا مظاہرہ کریں اور ایسی باتوں سے گریز کریں جو قومی مفادات کے خلاف ہیں۔

February 06, 2019

Manzoor Pastheen PTM, ANTI PAKISTAN ?



پی ٹی ایم کہتی ہے کہ اس جنگ میں صرف پشتون شہید ہوے - جب کہ حقیقت جاننے کے لیے نیچے پڑھیں
اٹھائیس فروری ٢٠٠٢.....راولپنڈی، پنجاب، مسجد حملہ، گیارہ لوگ جاں بحق ، سب پنجابی
اٹھائیس مئی ٢٠٠٤..........لاہور،پنجاب ، گن شوٹنگ، چھ لوگ جاں بحق ، سب پنجابی
.ایک اکتوبر ٢٠٠٤............لاہور،پنجاب ، مسجد خودکش حملہ، پچیس جاں بحق، سب پنجابی
.دس اکتوبر ٢٠٠٤............لاہور،پنجاب ، مسجد خودکش حملہ، چار جاں بحق،سب پنجابی
ستائیس مئی ٢٠٠٥............اسلام آباد، بری امام خودکش حملہ، بیس جان بحق ،سب پنجابی
ایک اکتوبر ٢٠٠٤..............لاہور،پنجاب ،مسجد خودکش حملہ، بیس جان بحق ،سب پنجابی
دس اکتوبر ٢٠٠٤..............لاہور،پنجاب ،مسجد خودکش حملہ، بیس جان بحق ،سب پنجابی
چوبیس نومبر ٢٠٠٧..........راولپنڈی، پنجاب، اجتماع خودکش حملہ، پندرہ جان بحق، سب پنجابی
ستائیس جولائی ٢٠٠٧.......اسلام آباد،ریسٹورنٹ خودکش حملہ،پچیس جاں بحق، سب پنجابی
ستائیس جولائی ٢٠٠٧......راولپنڈی، پنجاب،خودکش حملہ،پچیس جاں بحق،سب پنجابی
دس جنوری ٢٠٠٧............لاہور،پنجاب ،ہائی کورٹ خودکش حملہ، بائیس جان بحق ،سب پنجابی
اٹھائیس سپتمبر ٢٠٠٨......اسلام آباد، ماریوٹ خودکش حملہ، ساٹھ جان بحق
پانچ نومبر ٢٠١٠.............کے پی ، پشاور بم بلاسٹ،اڑسٹھ جاں بحق، پشتون
اٹھائیس دسمبر ٢٠٠٩.........کراچی،سندھ، جلوس خودکش حملہ، تینتالیس جان بحق...سب سندھی
تیرا اکتوبر ٢٠١٠...........،پنجاب ،مقبرہ بم حملہ، بپچیس جان بحق ،سب پنجابی
ایک اپریل ٢٠١١.............پنجاب ،صوفی مقبرہ بم حملہ، اکتالیس جاں بحق ،سب پنجابی
اکتیس مارچ ٢٠١١..........کے پی، صوابی بم بلاسٹ،تیرا جان بحق ، پشتون
دو نومبر ٢٠١٤...............لاہور،پنجاب واہگہ بارڈر بم حملہ، ساٹھ جان بحق ،سب پنجابی
پندرہ جنوری ٢٠١٥........شکار پور ،پنجاب امام بارگاہ بم حملہ، ساٹھ جان بحق ،سب پنجابی
تیرا مئی ٢٠١٥..............کراچی ،سندھ، بس حملہ، تینتالیس جاں بحق،سب پنجابی
ستائیس مارچ ٢٠١٦........لاہور،پنجاب اقبال پارک بم حملہ، چوہتر جاں بحق ،سب پنجابی
آٹھ اگست ٢٠١٦............ .بلوچستان کوئٹہ حملہ،ستر جاں بحق ،سب بلوچ
ستائیس اکتوبر ٢٠١٦..... .بلوچستان کوئٹہ پولیس ٹریننگ اکیڈمی حملہ،اکسٹھ جاں بحق ،سب بلوچ
بارہ نومبر ٢٠١٦............خضدار بلوچستان شاہ نورانی مقبرہ حملہ،باون جاں بحق،سب بلوچ
سولہ فروری ٢٠١٧........سہون سندھ لال شہباز قلندر مقبر حملہ، اٹھاسی جاں بحق،سب سندھی
سترہ جولائی ٢٠١٧.........اسلام آباد عدالت خودکش حملہ، سولہ جاں بحق
،
یہ صرف چند واقعات دئیے ہیں اگر تفصیل لکھنے لگ جاوں تو پوری کتاب چاہیے . بھائیو حقیقت یہ ہے کہ اس جنگ میں پنجابیوں سے لے کر پشتونوں تک، بلوچوں سے لے کر سندھیوں تک، بڑوں سے لے کر چھوٹوں تک، مردوں سے لے کر عورتوں تک، پشاور سے لے کر لاہور تک، کراچی سے لے کر کوئٹہ تک ، سب نے اپنی جانوں کی قربانیاں دیں . دشمن نے کسی ایک نسل کے لوگوں کو ٹارگٹ نہیں کیا، بلکہ پاکستانی سمجھ کر ہمیں ٹارگٹ کیا، اس کا مقصد ایک ہی تھا کہ کسی طرح پاکستان کو کمزور کر کے یا تو اسے توڑ دیا جایے یا پھر اٹامک پاور سے محروم کیا جایے . لیکن جب ہم سب کی قربانیوں سے وہ ہار گیا ور اپنا مقصد حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوا تو اس نے اپنے پلان بی پر کم کرنا شروع کر دیا،اور وہ پلان ہے سول وار ، دشمن ہمیں کسی طرح یہ باور کروانا چاہتا ہے کہ اس جنگ میں صرف ایک نسل کو ٹارگٹ کیا گیا، اگر وہ اپنے اس جھوٹ ور پروپیگنڈا میں کامیاب ہو گیا تو پاکستان میں سول وار کو سٹارٹ کروانا اس کے لیے بہت آسان ہو گا.
آپ سب سے گزارش ہے کہ دشمن کی چالوں کو سمجھو، آپس میں متحد رہو، جو امن ہم سب نے اتنی جانیں دینے کے بعد حاصل کیا اس کو تباہ مت ہونے دو دشمن بھی وہی ہے جس نے ملک کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ افغانستان کی خفیہ ایجنسی    این۔ڈی۔ایس۔  انڈیا کی راء   امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے۔ یہ تین ایجنسیاں پاکستان کو توڑنے اور کمزور کرنے کے در پے ہیں۔  ٹی ٹی پی نے کیا کیا سب کے سامنے ہیں۔  ٹی ٹی پی کرائے کی قاتل بن چکی ہے۔ افغانستان کے طالبان کی تو سمجھ آتی ہے ۔ کہ وہ اپنے ملک پر قابض امریکیوں کے خلاف جنگ آزادی لڑ رہے ہیں۔  پاکستانی سرزمین پر ٹی ٹی پی نے بے گناہوں کو ناحق قتل کیا۔ اغواء برائے تاوان۔ ڈیفینس فورسز پر حملے۔  
پاکستان نے ایک طویل جنگ لڑی ہے۔ جس میں تقریباً ستر ہزار کے قریب آرمی اور پولیس وغیرہ نے   ملک میں امن قائم کرنے کے لئے قربانیاں دی ہیں۔ اور ان کی قربانیوں کو ضائع نہیں ہونے دیا جائے گا۔ پاکستان میں بسنے والے تمام لوگ چاہے وہ کسی بھی کمیونٹی ، برادری ،نسل سے تعلق رکھتے ہوں ۔ اُن سب کے لئے پُرامن پاکستان بہت ضروری ہے۔ ہمارے دشمن ہمیں کمزور کرنا چاہتے ہیں۔اُن کی سازش کو سمجھو  اور اُن کے آلہ کار مت بنو۔ وہ آپکے  ہمدرد بن کر آپ سے ملک دشمنی کروا  رہے ہیں۔وہ صرف اپنا مقصد حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اُن کا مقصد ہے پاکستان کو تباہ کرنا۔  اور اگر  خدانخواستہ پاکستان تباہ ہو گیا تو  آپ کیا کریں گے۔  زرا  سوچیئے گا ضرور 
ایک محب وطن بلوچ پاکستانی

February 03, 2019

Sudden Death of Family Head Create lot of Difficulties




ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ 12 ﺳﺎﻟﮧ ﺑﮍﮮ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﻮ ﭘﺎﺱ ﺑﻼﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﻧﮩﺎﯾﺖ ﮔﮭﻤﺒﯿﺮ ﺁﻭﺍﺯﻣﯿﮟ ﮐﮩﺎ ’’ ﺑﯿﭩﺎ ! ﺍﮔﺮ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺑﺎﺑﺎ ﻧﮧ ﺭﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﻭﻋﺪﮦ ﮐﺮﻭ ﮐﮧ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﮯﭼﮭﻮﭨﮯ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﺎﻣﺎﮐﺎ ﺧﯿﺎﻝ ﺭﮐﮭﻮ ﮔﮯ‘‘ ۔ﺍُﺱ ﻧﮯ ﺣﯿﺮﺕ ﺳﮯ ﻣﯿﺮﯼﻃﺮﻑ ﺩﯾﮑﮭﺎ ’’
ﺑﺎﺑﺎ ﺁﭖ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﯿﮟ ﮔﮯ؟ ‘‘ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﮔﮩﺮﺍ ﺳﺎﻧﺲ ﻟﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺳﻮﭼﺎ
ﮐﮧ ﺑﭽﮯ ﮐﻮ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﺳﯿﺪﮬﯽ ﺑﺎﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﺘﺎﻧﯽ ﭼﺎﮨﯿﮯ ﻟﮩٰﺬﺍ ﻧﮩﺎﯾﺖ ﻃﺮﯾﻘﮯ ﺳﮯ ﺑﺎﺕ ﮐﻮ ﮔﮭﻤﺎ ﮐﺮ ﮐﮩﺎ ’’
ﺑﯿﭩﺎ ! ﻣﯿﺮﺍ ﻣﻄﻠﺐ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﻧﮧ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺗﻮ ﺳﺐ ﻧﮯ ﺟﺎﻧﺎ ﮨﮯ، ﮨﻮﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﻞ ﻣﯿﮟ ﭼﻼ ﺟﺎﺅﮞ ‘‘ ۔ ﻭﮦ ﺟﻠﺪﯼ ﺳﮯ ﺑﻮﻻ’’ ﺍﭼﮭﺎ ﺍﭼﮭﺎ ! ﺁﭖ ﻧﮯ ﻣﯿﭩﻨﮓ ﻣﯿﮟ ﺍﺳﻼﻡ ﺁﺑﺎﺩ ﺟﺎﻧﺎ ﮨﻮﮔﺎ؟ ‘‘ ۔
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﮯ ﺑﺴﯽ ﺳﮯ ﭼﮭﺖ ﮐﯽ ﻃﺮ ﻑ ﺩﯾﮑﮭﺎ، ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﺳﻤﺠﮭﺎﻧﺎ ﻭﺍﻗﻌﯽ ﺑﮩﺖ ﻣﺸﮑﻞ ﮨﻮﺗﺎﮨﮯ،
ﺍﺏ ﮐﯽ ﺑﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﻣﯿﮟ ﻣﺰﯾﺪ ﺗﺒﺪﯾﻠﯽ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﻧﮩﺎﯾﺖ ﺳﻨﺠﯿﺪﮔﯽ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ’’ ﺑﯿﭩﺎ ! ﻣﯿﺮﮮ ﮐﮩﻨﮯ ﮐﺎ ﻣﻄﻠﺐ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮨﻮﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﻧﮧ ﺭﮨﻮﮞ ‘‘ ۔ ﯾﮧ ﺳﻨﺘﮯ ﮨﯽ ﻭﮦ ﺟﮭﭧ ﺳﮯ ﺑﻮﻻ’’ ﺍﭼﮭﺎ ﺍﭼﮭﺎ، ﯾﻌﻨﯽ ﺟﺐ ﺁﭖ ﻣﺮ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ؟؟؟ ‘‘ ﯾﮧ ﺳﻨﺘﮯ ﮨﯽ ﻣﯿﺮﯼ ﭘﻮﺭﮮ ﺟﺴﻢ ﻣﯿﮟ ﺟﮭﺮﺟﮭﺮﯼ ﺳﯽ ﺩﻭﮌ ﮔﺌﯽ ، ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﮯ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﺑﯿﮉ ﺳﮯ ﭼﮭﻼﻧﮓ ﻟﮕﺎﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﭼﻼﯾﺎ ’’ ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮧ ﮐﺮﮮ۔ ‘‘
ﮨﻢ ﺳﺐ ﻣﻮﺕ ﭘﺮ ﯾﻘﯿﻦ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ، ﻟﮓ ﺑﮭﮓ ﮨﺮ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﺎﮞ ﺑﯿﻮﯼ ﺍﭼﮭﮯ ﻣﻮﮈ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﮞ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺟﻤﻠﮧ ﺿﺮﻭﺭ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ’’ ﺍﮔﺮ ﭘﮩﻠﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﻣﻮﺕ ﺁﮔﺌﯽ ﺗﻮ؟؟؟ ‘‘ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﮯ ﻣﻨﮧ ﭘﺮ ﮨﺎﺗھ ﺭﮐﮫ ﮐﺮﻓﻠﻤﯽ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﺘﺎ ﮨﮯ ’’ ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮧ ﮐﺮﮮ۔۔۔ﮐﯿﻮﮞ ﺍﯾﺴﯽ ﻣﻨﺤﻮﺱ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﻣﻨﮧ ﺳﮯ ﻧﮑﺎﻟﺘﮯ ﮨﯿﮟ ‘‘ ۔ ﺣﺎﻻﻧﮑﮧ ﯾﮩﯽ ’’ﻣﻨﺤﻮﺱ ﺑﺎﺗﯿﮟ‘‘ ﮈﺳﮑﺲ ﻧﮧ ﮐﺮﻧﺎ ﺑﻌﺾ ﺍﻭﻗﺎﺕ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ’’ﻣﻨﺤﻮﺱ ﺣﺎﻻﺕ ‘‘ ﮐﺎ ﺑﺎﻋﺚ ﺑﻦ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﺌﯽ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮨﮯ ، ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮔﺬﺍﺭﺗﮯ ﮨﯿﮟ، ﺭﻭﭘﮯ ﭘﯿﺴﮯ ﮐﯽ ﺑﮭﯽ ﮐﻤﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ، ﺑﯿﻮﯼ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺑﮍﮮ ﺍﭼﮭﮯ ﻣﺎﺣﻮﻝ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ، ﻟﯿﮑﻦ ﺟﻮﻧﮩﯽ ﮐﺴﯽ ﺣﺎﺩﺛﮯ ﮐﮯ ﻧﺘﯿﺠﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻭﻓﺎﺕ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﮔﮭﺮ ﻭﺍﻟﮯ ﺑﺮﺑﺎﺩ ﮨﻮﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ،ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﮐﭽﮫ ﭘﺘﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﮐﮧ ﻭﻓﺎﺕ ﭘﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺳﺮﺑﺮﺍﮦ ﮐﮯ ﺍﮮ ﭨﯽ ﺍﯾﻢ ﮐﺎ ﮐﯿﺎ ﻧﻤﺒﺮ ﮨﮯ، ﮐﺲ ﮐﺲ ﺑﯿﻨﮏ ﻣﯿﮟ ﺍﮐﺎﺅﻧﭧ ﮨﮯ، ﮐﺲ ﺳﮯ ﭘﯿﺴﮯ ﻟﯿﻨﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮐﺲ ﮐﻮ ﺩﯾﻨﮯ ﮨﯿﮟ،ﮔﮭﺮ ﮐﯽ ﺭﺟﺴﭩﺮﯼ ﮐﮩﺎﮞ ﺭﮐﮭﯽ ﮨﮯ،
ﺳﯿﻮﻧﮓ ﺳﺮﭨﯿﻔﯿﮑﯿﭩﺲ ﮐﮩﺎﮞ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭﺑﺰﻧﺲ ﮐﮯ ﺍﮨﻢ ﮐﺎﻏﺬﺍﺕ ﮐﺲ ﻻﮐﺮﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮨﯿﮟ۔ﻧﺘﯿﺠﺘﺎً ﺳﺐ ﮐﭽھ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺑﮭﯽ ﻟﻮﺍﺣﻘﯿﻦ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﮐﭽھ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﻣﺠﺒﻮﺭﺍً ﮐﺴﯽ ﺍﯾﺴﮯ ﻋﺎﻣﻞ ﮐﻮ ﮈﮬﻮﻧﮉﻧﺎ ﭘﮍﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ’’ ﮐﺸﻒِ ﻗﺒﻮﺭ ‘‘ ﮐﺎ ﻣﺎﮨﺮ ﮨﻮ۔
ﺍﺻﻞ ﻣﯿﮟ ﺣﺎﻻﺕ ﮐﭽھ ﺍﯾﺴﮯ ﮨﻮﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﮐﺴﯽ ﭘﺮ ﺍﻋﺘﺒﺎﺭﮐﺮﻧﮯ ﮐﻮ ﺗﯿﺎﺭ ﻧﮩﯿﮟ،
ﺑﺎﭖ ﮐﻮ ﯾﮧ ﮈﺭ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﮔﺮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﯿﭩﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﺎﺋﯿﺪﺍﺩ ﺗﻘﺴﯿﻢ ﮐﺮ ﺩﯼ ﺗﻮ ﯾﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﻗﺪﺭ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﮟ ﮔﮯ، ﺑﯿﭩﻮﮞ ﮐﻮ ﯾﮧ ﮈﺭ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺑﺎﭖ ﮐﭽھ ﺑﺘﺎﺋﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﻣﺮ ﮔﯿﺎ ﺗﻮﺍﻧﮩﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﮏ ﭼﯿﺰ ﮐﮯ ﺣﺼﻮﻝ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻋﺪﺍﻟﺖ ﮐﮯ ﭼﮑﺮ ﮐﺎﭨﻨﺎ ﭘﮍﯾﮟ ﮔﮯ۔ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮ ﯾﮧ ﮈﺭ ﮨﮯ ﮐﮧ ﭼﻮﻧﮑﮧ ﻭﮦ ﺑﯿﻨﮑﻨﮓ ﺳﺴﭩﻢ ﺳﮯ ﻧﺎﺑﻠﺪ ﮨﮯ ﻟﮩٰﺬﺍ ﺷﻮﮨﺮﮐﯽ ﻭﻓﺎﺕ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺍﻭﻻﺩ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﮨﯿﻨﮑﯽ ﭘﮭﯿﻨﮑﯽ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ۔
ﯾﮧ ﺳﺎﺭﮮ ﻣﻌﺎﻣﻼﺕ ﺍﻧﺘﮩﺎﺋﯽ ﺁﺳﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﺳﻠﺠھ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﮔﺮ ﮐﻢ ﺍﺯﮐﻢ ﻣﯿﺎﮞ ﺑﯿﻮﯼ ﮨﯽ ﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﭘﺮ ﺍﻋﺘﺒﺎﺭ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻧﮧ ﺻﺮﻑ ﻣﻮﺕ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﮐﮯ ﻣﻌﺎﻣﻼﺕ ﮈﺳﮑﺲ ﮐﺮﯾﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺳﮯ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﻣﻌﻠﻮﻣﺎﺕ ﺑﮭﯽ ﺷﯿﺌﺮ ﮐﺮﯾﮟ۔
ﻣﯿﺮﮮ ﺍﯾﮏ ﺭﺷﺘﮧ ﺩﺍﺭ ﻧﮯ ﺑﮍﺍ ﺍﭼﮭﺎ ﮐﺎﻡ ﮐﯿﺎ، ﺍﻧﺘﮩﺎﺋﯽ ﺑﯿﻤﺎﺭ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﯿﻨﮏ ﺍﮐﺎﺅﻧﭧ ﮐﺎ ﻧﻤﺒﺮ، ﺭﻗﻢ ﮐﯽ ﺗﻔﺼﯿﻞ، ﺍﮮ ﭨﯽ ﺍﯾﻢ ﮐﺎﺭﮈ ﻧﻤﺒﺮ، ﮐﺮﯾﮉﭦ ﮐﺎﺭﮈ ﻧﻤﺒﺮ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﺳﺎﺭﯼ ﺗﻔﺼﯿﻼﺕ ﻟﮑﮫ ﮐﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺍﯼ ﻣﯿﻞ ﮐﺮﺩﯾﮟﺍﻭﺭ ﺍﯼ ﻣﯿﻞ ﮐﺎ User name ﺍﻭﺭ ﭘﺎﺱ ﻭﺭﮈ ﺍﯾﮏ ﭼﭧ ﭘﺮ ﻟﮑﮫ ﮐﺮ ﺑﯿﮕﻢ ﮐﻮ ﺩﮮ ﺩﯾﺎ۔ ﺑﯿﮕﻢ ﺻﺎﺣﺒﮧ ﻧﮯ ﺣﺴﺐ ﻣﻌﻤﻮﻝ ﯾﮧ ﭼﭧ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﭙﮍﻭﮞ ﻭﺍﻟﮯ ﺳﻮﭦ ﮐﯿﺲ ﮐﮯ ﮐﻮﻧﮯ ﮐﮭﺪﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺭﮐھ ﺩﯼ۔
ﺷﻮﮨﺮ ﮐﯽ ﻭﻓﺎﺕ ﮐﮯ ﺩﻭ ﻣﺎﮦ ﺑﻌﺪ ﺟﺐ ﭘﯿﺴﻮﮞ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﺩﺭﭘﯿﺶ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﺑﯿﮕﻢ ﺑﮭﻮﻝ ﮔﺌﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﭼﭧ ﮐﮩﺎﮞ ﺭﮐﮭﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﮨﺮ ﺟﮕﮧ ﭼﮭﺎﻥ ﻣﺎﺭﯼ ﻟﯿﮑﻦ ﺳﻮﭦ ﮐﯿﺲ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺩﮬﯿﺎﻥ ﻧﮩﯿﮟ ﮔﯿﺎ، ﺣﺎﻻﺕ ﺍﻧﺘﮩﺎﺋﯽ ﺧﺮﺍﺏ ﮨﻮﺗﮯ ﭼﻠﮯ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﻵﺧﺮ ﺗﯿﻦ ﺳﺎﻝ ﺑﻌﺪ ﺟﺐ
ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺍﭼﺎﻧﮏ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﭼﭧ ﻣﻠﯽ ﺗﻮ ﺑﮍﯼ ﺧﻮﺵ ﮨﻮﺋﯿﮟ ﮐﮧ ﻣﺼﯿﺒﺘﻮﮞ ﮐﺎ ﺩﻭﺭ ﺧﺘﻢ ﮨﻮﺍ۔۔۔ﻟﯿﮑﻦ ﺗﺐ ﺗﮏ ﺷﻮﮨﺮ ﮐﺎ ﺍﯼ ﻣﯿﻞ ﺍﮐﺎﺅﻧﭧ ﺑﻼﮎ ﮨﻮﭼﮑﺎ ﺗﮭﺎ۔
ﮐﻮﺋﯽ ﺷﮏ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮧ ﮨﻢ ﺳﺐ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﯿﻮﯼ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮐﻤﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭﺍﭘﻨﮯ ﺑﻌﺪ ﺑﮭﯽ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺧﻮﺷﺤﺎﻝ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﻟﯿﮑﻦ ﭘﺘﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻮﺕ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﮐﺮﻧﺎ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﻧﺤﻮﺳﺖ ﮐﯽ ﻋﻼﻣﺖ ﮐﯿﻮﮞ ﺳﻤﺠﮭﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ؟ ﻋﺠﯿﺐ ﻣﻨﻄﻖ ﮨﮯ، ﯾﻌﻨﯽ ﻣﻮﺕ ﺑﺮﺣﻖ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﻨﺤﻮﺱ ﺑﮭﯽ۔
ﺍﺳﯽ ﺭﻭﯾﮯ ﻧﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺑﮯ ﺷﻤﺎﺭﮐﺎﻣﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﮕﺎﮌ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ۔ ﭘﺘﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﻮﮞ ﺑﻄﻮﺭ ﺍﯾﮏ ﺑﺎﭖ، ﺍﯾﮏ ﺷﻮﮨﺮ، ﮨﻤﯿﮟ ﯾﻘﯿﻦ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﭼﻮﻧﮑﮧ ﮨﻢ ﮔﮭﺮ مﯿﮟ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﮮ ﮨﯿﮟ ﻟﮩٰﺬﺍ ﮨﻢ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺁﺧﺮ ﻣﯿﮟ ﻭﻓﺎﺕ ﭘﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﺣﺎﻻﻧﮑﮧ ﺍﮐﺜﺮ ﻣﻌﺎﻣﻠﮧ ﺍﻟﭧ ﭼﻞ ﺭﮨﺎ ﮨﻮﺗﺎﮨﮯ۔ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﺌﯽ ﺍﯾﺴﮯ ﻟﻮﮒ ﺑﮭﯽ ﺩﯾﮑﮭﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻨﮩﯿﮟ ﻣﺮﺗﮯ ﺩﻡ ﺗﮏ ﯾﮧ ﺗﻮﻓﯿﻖ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ ﮐﮧ ﺍﭘﻨﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﻟﻮﺍﺣﻘﯿﻦ ﮐﻮ ﺧﻮﺷﯿﺎﮞ ﺩﮮ ﺟﺎﺋﯿﮟ، ﯾﮧ ﺧﻮﺩ ﺑﮭﯽ ﻣﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﭘﻨﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﺍﮐﺎﺅﻧﭩﺲ ﺑﮭﯽ ﺩﻓﻦ ﮐﺮ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﻣﯿﺮﺍ ﺍﯾﮏ ﺳﯿﻨﺌﺮ ﺑﯿﻨﮏ ﺁﻓﯿﺴﺮ ﺩﻭﺳﺖ ﺑﺘﺎ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﯿﻨﮏ ﻣﯿﮟ ﺳﯿﻨﮑﮍﻭﮞ ﺍﯾﺴﮯ ﺍﮐﺎﺅﻧﭩﺲ ﺍﻭﺭ ﻻﮐﺮﺯﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﯿﮟ ﺟﻦ ﮐﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﻭﺍﻟﯽ ﻭﺍﺭﺙ ﻧﮩﯿﮟ، ﺍﮐﺎﺅﻧﭧ ﮨﻮﻟﮉﺭ ﺯﮐﯽ ﻣﻮﺕ ﮨﻮﭼﮑﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﻓﺮﺷﺘﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﺧﺒﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮧ ﻓﻼﮞ ﺑﯿﻨﮏ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﺎﭖ ﯾﺎ ﺷﻮﮨﺮ ﮐﺎ ﺍﮐﺎﺅﻧﭧ ﺗﮭﺎ۔
ﺑﮩﺖ ﺳﮯ ﺍﯾﺴﮯ ﻟﻮﮒ ﮨﯿﮟ ﺟﻨﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺑﯿﻮﯼ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﯽ ﺑﮩﺘﺮﯼ ﮐﮯ ﻟﯿﮯﮐﻮﺋﯽ ﺧﻔﯿﮧ ﺍﮐﺎﺅﻧﭧ ﮐﮭﻮﻻ ﺍﻭﺭ ﮐﺴﯽ ﮐﻮ ﺑﺘﺎﺋﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﻭﮨﺎﮞ ﭘﯿﺴﮯ ﺟﻤﻊ ﮐﺮﺍﺗﮯ ﺭﮨﮯ،ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﻣﻮﺕ ﻧﮯ ﺁ ﻥ ﮔﮭﯿﺮﺍ ﺍﻭﺭ ﻗﺒﺮ ﻣﯿﮟ ﺟﺎ ﺳﻮﺋﮯ۔۔۔ﺍﯾﺴﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﻮﺍﺣﻘﯿﻦ ﮐﻮ ﭼﻮﻧﮑﮧ ﮐﭽھ ﭘﺘﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺑﺎﭖ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﮩﺘﺮﻣﺴﺘﻘﺒﻞ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮐﯿﺎ ﺑﭽﺖ ﮐﺮﺗﺎ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﻟﮩٰﺬﺍ ﯾﮧ ﺳﺎﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺁﮨﯿﮟ ﺑﮭﺮﺗﮯﺭﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺑﺎﭖ ﻧﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻟﯿﮯ ﮐﭽھ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ۔ﺳﭻ ﮨﯽ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔۔۔ ﮐﯿﺎ
ﻓﺎﺋﺪﮦ ﺍﯾﺴﯽ ﺑﭽﺖ ﮐﺎ ﺟﻮ ﻧﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﺎﻡ ﺁﺳﮑﯽ ﻧﮧ ﺑﯿﻮﯼ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﮯ۔
ﭘﺮﺍﻧﮯ ﻭﻗﺘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻟﻮﮒ ﮈﺍﺋﺮﯾﺎﮞ ﻟﮑﮭﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ، ﺍﻥ ﮐﯽ ﻭﻓﺎﺕ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﮈﺍﺋﺮﯾﺎﮞ ﮐﮭﻮﻟﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﺗﮭﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺑﮩﺖ ﺳﺎﺭﮮ ﻣﻌﺎﻣﻼﺕ ﮐﺎ ﭘﺘﺎ ﭼﻞ ﺟﺎﯾﺎ ﮐﺮﺗﺎ ﺗﮭﺎ، ﺁﺝ ﮐﻞ ﺍﯼ ﻣﯿﻞ ﺁﮔﺌﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﺎ ﭘﺎﺱ ﻭﺭﮈ ﺻﺮﻑ ﺳﻮﺍﺋﮯ ﺗﺎﺯﮦ ﺗﺎﺯﮦ ﻣﺤﺒﺖ ﻣﯿﮟ ﮔﺮﻓﺘﺎﺭ ﮨﻮﺋﮯ ﭘﺮﯾﻤﯽ ﺟﻮﮌﻭﮞ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﮐﻮﺋﯽ ﺁﭘﺲ ﻣﯿﮟ ﺷﯿﺌﺮﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ۔
ﮐﯿﺎ ﮨﯽ ﺍﭼﮭﺎ ﮨﻮ ﺍﮔﺮ ﮨﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺎﻟﯽ ﻣﻌﺎﻣﻼﺕ ﮐﯽ ﺗﻔﺼﯿﻼﺕ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﭽﻮﮞ ﺍﻭﺭﺍﭘﻨﯽ ﺷﺮﯾﮏ ﺣﯿﺎﺕ ﺳﮯ ﺷﯿﺌﺮ ﮐﺮﺗﮯ ﺭﮨﯿﮟ، ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺑﺘﺎﺋﯿﮟ ﮐﮧ ﮐﺴﯽ ﺑﮭﯽ ﻧﺎﮔﮩﺎﻧﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﺎﮨﯿﮯ،ﺑﯿﻤﺎﺭﯼ ﮐﯽ ﺣﺎﻟﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﮐﭽھ ﭼﯿﮑﺲ ﺳﺎﺋﻦ ﮐﺮﮐﮯ ﺩﮮ ﺩﯾﮟ،
ﺁﺝ ﮐﻞ ﺗﻮﻟﮓ ﺑﮭﮓ ﺗﻤﺎﻡ ﺑﯿﻨﮏ ﺭﻗﻢ ﮐﯽ ﺍﺩﺍﺋﯿﮕﯽ ﭘﺮ ﻣﺘﻌﻠﻘﮧ ﺍﮐﺎﺅﻧﭧ ﮨﻮﻟﮉﺭ ﮐﮯ ﻣﻮﺑﺎﺋﻞ ﭘﺮ ﺍﯾﺲ ﺍﯾﻢ ﺍﯾﺲ ﺑﮭﯿﺞ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﻟﮩٰﺬﺍ ﮐﻢ ﺍﺯ ﮐﻢ ﮨﻤﺎﺭﯼﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﮔﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﭼﯿﮏ ﮨﻢ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﮐﯿﺶ ﮨﻮﮔﺎ ﺗﻮ ﮐﻢ ﺍﺯﮐﻢ ﮨﻤﯿﮟ ﺍﻃﻼﻉ ﺿﺮﻭﺭ ﻣﻞ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﯽ۔
ﺍﻭﺭ ﮐﭽھ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﯽ ﺷﺮﯾﮏ ﺣﯿﺎﺕ ﮐﺎ ﻣﺸﺘﺮﮐﮧ ﺑﯿﻨﮏ ﺍﮐﺎﺅﻧﭧ ﮨﯽ ﮐﮭﻠﻮﺍ ﻟﯿﮟ ﺗﺎﮐﮧ ﮐﺴﯽ ﺍﯾﮏ ﮐﮯ ﻧﮧ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﺗﻮ ﭘﯿﺴﮯ ﻧﮑﻠﻮﺍ ﺳﮑﮯ۔ﺍﮔﺮ ﮨﻢ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﻭﻻﺩ ﮐﮯ ﺧﯿﺮ ﺧﻮﺍﮦ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﮨﻤﯿﮟ ﻣﻮﺕ ﮐﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﮈﺍﻟﻨﯽ ﮨﻮﮞ ﮔﯽ، ﺍﭘﻨﮯ ﭼﺎﮨﻨﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﺳﮯ ﮈﺳﮑﺲ ﮐﺮﻧﺎ ﮨﻮﮔﺎ ﮐﮧ ﮨﻢ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮐﯿﺎ ﮐﭽﮫ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺳﺐ ﮐﮩﺎﮞ ﻣﺤﻔﻮﻅ ﮨﮯ۔ﮨﻮﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔
ﮐﭽھ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﺎ ﯾﮧ ﺗﺠﺮﺑﮧ ﺑﺮﺍ ﺭﮨﺎ ﮨﻮ، ﻟﯿﮑﻦ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻝ ﺳﮯ ﺑﺘﺎﺋﯿﮯ ﮔﺎ، ﮐﯿﺎ ﮨﻢ ﺟﻮ ﮐﭽھ ﺑﮭﯽ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﻭﻻﺩ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯ؟؟؟ ﺍﮔﺮ ﺟﻮﺍﺏ ﮨﺎﮞ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ ﺗﻮ ﭘﮭﺮﺁﺋﯿﮯ ﺟﻦ ﺳﮯ ﮨﻢ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﻌﺪ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺁﺳﺎﻥ ﺑﻨﺎﺋﯿﮟ ﺗﺎﮐﮧ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺭﻭﺣﯿﮟ ﺑﮯ ﭼﯿﻦ ﻧﮧ ﮨﻮﮞ۔
گل نو خیز اختر

Total Pageviews