January 08, 2019

No Begging only Work / Business


ایک انوکھی کنسلٹنسی Consultancy سروس
بے روزگاری اور کم سرمائے کا رونا رونے والوں کے لیے بہترین تحریر لازمی پوری پڑھیں
ایک دفعہ ایک صحابی نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آئے اور کچھ امداد کے طالب ہوئے
اس کا واضح مطلب معاشی مجبوریوں کا حل بھی در نبوت سے ملتا تھا جبھی اس نے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پہ حاضری دی اور آپ نے اس کی بات کو غور سے سننے کے بعد ان سے دریافت فرمایا۔
” تمہارے پاس کوئی چیز بھی ہے“؟
وہ بے چارے اتنے غریب و نادار تھے کہ جواب میں انہوں نے عرض کیا
” میرے پاس صرف ایک ٹاٹ ہے،
جس کے ایک حصہ کو اوڑھ لیتا ہوں اور دوسرے کو بچھاتا ہوں۔
اس کے سوا ایک پیالہ بھی ہے،
جس میں پانی پیتا ہوں۔“
نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ اسی پیالے اور ٹاٹ کو لے آؤ۔
اس کا مطلب کسی کام کی بنیاد رکھنے کے لئے لازمی ہے کہ اس میں جس قدر ہو سکے ذاتی سرمایہ لگایا جائے تاکہ وہ کاروبار پھل پھول سکے--اب چاہے وہ سرمایہ کم ہی کیوں نہ ہو اسی میں ہی ترقی کا راز چھپا ہے
بالاخر وہ صحابی اپنا ٹاٹ اور پیالہ لے کر آئے، دیکھنے والوں نے دیکھا اور دنیا دنگ رہ گئی کہ نبی صلی الله علیہ وسلم خود اس پیالہ اور ٹاٹ کو اپنے ہاتھ میں لے کر،
اس کا نیلام کرنے کھڑے ہو گئے اور پکارنے لگے۔
من یشتر ھذین؟
ان دونوں کو کون خریدتا ہے ؟؟
ایک صاحب نے کہا:
انا آخذھما بدرھم․
میں لیتا ہوں ایک درہم میں--'
اس کا مطلب اگر اشیاء کو بیچنے کی نوبت آئے تو آواز لگانا ، پکارنا ، صدا دینا ،
متوجہ کرنا تجارت کا حصہ ہے اور پیغمبر کے اسی عمل سے منڈی کی تجارت کا جواز ملتا ہے اور صحابی کا ان اشیاء کے لئے قیمت پہ راضی ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ نیلام ہونے پہ اگر کسی شے کی قیمت آپ کو سمجھ آرہی ہو تو بغیر چھوئے جیسے ہے جہاں ہے کی بنیاد پہ خریدا جا سکتا ہے
نبی صلی اللہ علیہ وسلم صلی الله علیہ وسلم نے پھر حاضرین کو مخاطب کیا:
من یزید علی درھم؟ ایک درہم پر اضافہ کون کرتا ہے؟
اور لوگوں کو اس طرف توجہ دلوائی بالآخر دو درہم پر بولی ختم ہو گئی--
اس سے یہ ظاہر ہوا کہ اگر آپ کو پروڈکٹ کی قیمت زیادہ مل رہی ہو تو آپ بیچ سکتے ہیں ، خریدار دیکھنا چاہئے ، اگر قیمت بڑھتی نظر آئے تو فروخت کرنے میں مضائقہ نہیں
بالآ خریدار کو ٹاٹ اور پیالہ دے دیا گیا اور دو درہم جو قیمت میں وصول ہوئے تھے وہ حاجت مند انصاری کے حوالے کرکے ارشاد فرمایا
"ایک درہم سے اناج خریدکر اپنے گھر والوں کودو اوردوسرے درہم سے ایک کلہاڑی خرید کر میرے پاس لے آو "
اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پیغمبر کائنات سرمائے کی کمیت کے مطابق مشورہ بھی دیا کرتے تھے ، اور مشورہ میں انویسٹمنٹ اور انویسٹر کی گھریلو ضروریات کو بھی مدنظر رکھا کرتے تھے --
بزنس کنسلٹنٹ کی حیثیت سے معاشیات کے طالب علم کو سیرت کے اس پہلو سے ضرور واقف ہونا چاہئے
حضرت انس رضی اللہ عنہ جو اس روایت کے راوی ہیں، فرماتے ہیں کہ جس وقت انصاری صحابی نے کلہاڑی لاکر نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کو دی تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اس میں دستہ ڈالا
اس سے صاف ظاہر ہے کہ پیغمبر بزنس کی بنیاد رکھنے والے بھی ہیں ، ان کی ذات ستودہ صفات نے نہ صرف بزنس کی طرف توجہ دلائی بلکہ اس کے لئے کاروبار بھی تجویز فرمایا اور کاروبار کے آغاز کے لئے اپنے مبارک ہاتھوں سے بنیاد بھی رکھی اور فرمایا
"اس کلہاڑی کو لے جاؤ اور لکڑیاں کاٹ کاٹ کر لاؤ اور اس کو بیچو اور پندرہ روز کے بعد پھر مجھ سے ملنا "
وہ چلے گئے اور پندرہ دن بعد جب خدمت مبارک میں حاضر ہوئے تو وہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم سے کہہ رہے تھے
" ان پندرہ دنوں میں دس درہم آمدنی ہوئی، جس میں سے چند درہم کے تو کپڑے خریدے گئے اور چند درہم کا غلہ مول لیا گیا"
اس کا مطلب کہ پیغمبر دوعالم ایک مشاق کنسلٹنٹ کی حیثیت سے فیڈ بیک پراسس بھی لیتے تھے تاکہ اندازہ ہوسکے کہ بزنس کس نہج پہ جا رہا ہے اور کس طرح کے اخراجات ہو رہے ہیں ؟؟ کیپیٹل کتنا ہے؟؟ اور اس کا مصرف کہاں ہوا ہے ؟؟
انصاری صحابی کی یہ بات سن کر نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا چہرہ مبارک دمک اُٹھا اور فرمایا:
” یہ بہتر ہے اس سے کہ تم قیامت کے روز بھیک کا داغ اپنے چہرے پر لگائے ہوئے آؤ"
اس آخری بات سے پیغمبر نے تجارتی عمل کی تعریف کی ہے کہ بلا رنگ ونسل اور حیل وحجت خریدو اور بیچو اور جو حاصل ہو اسے اپنے مصرف میں لاو ، شرم اور جھجھک کو ایک طرف رکھتے ہوئے چھوٹے سے چھوٹا بزنس بھی کرنا پڑجائے تو پیچھے مت ہٹو بلکہ میدان عمل میں کود پڑو یہی کامیابی کی معراج ہے


January 04, 2019

ملک ریاض کے حمام میں نہانے والے خوش نصیب صحافی




بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض نے دھماکہ کر دیا
ملک ریاض سے جو جو صحافی پیسے لیتے رہے اس نے ان کی خفیہ ویڈیو بنا رکھی تھی اور آج جب دوبارہ بلیک میل کرنے لگے تو اس نے ویڈیو جاری کر دی جس میں مختلف وقت پر مختلف لوگ اس سے پیسوں کے بھرے بیگ لے رہے ہیں اور اسے یقین دھانی کروا رہے ہیں کہ ہم آپ کے کیس ختم کروا دیں گے
ملک ریاض کے حمام میں نہانے والے خوش نصیب صحافی
-------------------------------------
نجم سیٹھی نے ملک ریاض سے ایک کروڑ 94لاکھ روپے وصول کئے اور موصوف نے تین امریکہ کے دورے اور ہوٹل کرایہ کی سہولت بھی حاصل کی انکو یہ رقم ڈی ایچ اے لاہور پاکستان بحریہ ٹائون اکائونٹ نمبر 14/7swift code mucbpkkaa کے ذریعے کی گئی۔
اینکر منیب فاروق نے بھی پانچ لاکھ روپے دوبئی کا ٹرپ ایک ہفتہ فائیو سٹار ہوٹل میں سٹے حاصل کیا گیا انہیوں جو رقم ٹرانسفر کی گئی وہ عسکری بنک کے اکائونٹ نمبر010001011011180 کے ذریعے کی گئی۔
معروف کالم نگار اور اینکر پرسن جاوید چوہدری ملک ریاض کے نام سے ایک کالم لکھنے کے لاکھ وصول کرتے تھے۔ جو ملک ریاض کے اخبار روزنامہ جناح میں شائع ہوتا تھا۔ ملک ریاض کی طرف سے لکھی گئی کتاب کی قیمت بحریہ ٹاؤن میں ایک 10 مرلہ کا گھر اور ایک کروڑ روپے نقد وصول کیے جو یو بی ایل اکاؤنٹ نمبر37100154کے ذریعے ملے۔
نصرت جاوید جن کے سید اور بٹ ہونے کا معاملہ ابھی حل طلب ہے وہ بھی 78لاکھ روپے اور ٹیوٹا کرولا کار ملک ریاض سے چپکے سے لے اڑے انہیں جو رقم ٹرانسفر کی گئی وہ مسلم کمرشل بنک Main boulevard DHA لاہور اکائونٹ نمبر بحریہ ٹائون پرائیویٹ لمیٹڈ 14-7swift code MUCBPKKAA کے ذریعے کی گئی
مشتاق منہاس نے بھی 55لاکھ روپے دو اقساط میں وصول کرنا ضروری سمجھا انکو یہ رقم بحریہ اکائونٹ پرائیویٹ لمیٹڈ کے اکائونٹ نمبر51077-6اور حبیب بنک لمیٹڈ ایل ڈی اے پلازہ برانچ لاہور کوڈ1315swift HABBPKKAX315 سے کی گئی
مبشر لقمان جب دنیا ٹی وی سے وابستہ تھے تو انہوں نے ملک ریاض سے2کروڑ پچاسی لاکھ روپے تین اقساط میں وصول کئے اور یہ رقم نیشنل بنک اکاؤنٹ کے ذریعے مبشر لقمان کو ٹرانسفر کی گئی جبکہ ایک مرسیڈیز بینز کار بھی تحفہ کے طور پر دی گئی۔
ڈاکٹر شاہد مسعود نے ایک کروڑ سات لاکھ روپے کی پہلی قسط نیشنل بنک کے ذریعے وصول کی جبکہ موصوف نے سات ٹرپ دوبئی کے لگائے جس میں ہوٹل سٹے اور کرائے پر کار کی سہولت بھی فراہم کی گئی۔
کامرن خان نے 62لاکھ روپے وصول کئے دو کروڑ روپے اور بحریہ میں گھر کی آفر خود قبول کرنے کی بجائے کسی تھرڈ پارٹی کے ذریعے وصولی۔ یہ رقم جو کامران خان کو ٹرانسفر کی گئی وہ این آئی بی سی بنک لمیٹیڈ بحریہ ٹائون برانچ اکائونٹ نمبر8283982کے ذریعے کی گئی۔
معروف کالم نگار اور ہر وقت الفاظ کے تیر برساتے اور خود کو قوم کو مسیحا ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرنے والا اور دوسروں کو گریبان دیکھانے والا حسن نثار بھی کسی سے پیچھے نہ رہا جنہوں نے ایک کروڑ اور دس لاکھ روپے وصول کئے اور دس مرلے کا بحریہ ٹائون میں پلاٹ بھی حاصل کیا انکو جو رقم ٹرانسفر کی گئی اسکا بھی اکاؤنٹ ٹائٹل بحریہ ٹائون پرائیویٹ لمیٹڈ اکاؤنٹ نمبر42279اور حبیب بنک لمیٹڈ ایل ڈی اے پلازہ برانچ Swift Habbpkkax315 ہے۔
پاکستان کے بڑے اینکر جو جیو ٹیلی ویژن پر بیٹھ کر میڈیا اور قوم کو سچ کا بھاشن دیتے اخلاقیات کی بات کرتے اور اپنے آپ کو دیانتداری کا پیکر سمجھتے ہیں جی ہاں حامد میر جنہوں نے دو کروڑ پچاس لاکھ روپے ملک ریاض سے وصول کئے پانچ کینال کا پلاٹ اسلام آباد میں حاصل کیا انکو جو رقم ٹرانسفر کی گئی وہ این آئی بی سی بنک لمیٹڈ/بحریہ ٹائون اکائونٹ نمبر82840597کے ذریعے ٹرانسفر کی گئی۔
پی ایف یو جے کے سابق سیکرٹری صحافیوں کو ضابطہ اخلاق اور دیانتدار ی سکھانے والے سینئر صحافی مظہر عباس بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے موصوف نے90لاکھ اور دس مرلے کا پلاٹ لاہور میں حاصل کیا۔ انہیں جو رقم ٹرانسفر کی گئی وہ ایم سی بی بنک اکائونٹ نمبر0075232201000124کے ذریعے کی گئی۔
مہر بخاری نے شادی ہونے سے قبل ہی اسلام آباد میں ایک کینال کا پلاٹ اور پچاس لاکھ روپے کی سلامی حاصل کرنے میں دیر نہیں لگائی۔
آفتاب اقبال نے 2 کروڑ روپے اور ایک ٹیوٹا جیپ وصول کی۔ اور ملک ریاض نے بیدیاں روڈ لاہور پر انہیں زمین بھی فارم ہائوس کیلئے خرید کر دی انہیں جو رقم ٹرانسفر کی گئی وہ بحریہ ٹائون برانچ اکاؤنٹ نمبر 3620 سے کی گئی۔
ایک دن جیو کے ساتھ پروگرام کے اینکر سہیل وڑائچ نے بھی ملک ریاض کے ساتھ جو پروگرام کیا اسکے 15 لاکھ روپے اور ہنڈا سوک گاڑی حاصل کرنے میں دیر نہیں لگائی انکو جو رقم ٹرانسفر کی گئی وہ بحریہ ٹائون کے اکاؤنٹ نمبر42279-2سے کی گئی اور اسی طرح حبیب بنک ایل ڈی اے پلازہ برانچ لاہور کوڈ1315 swift HABBPKKAX315 سے کی گئی۔
ثناء بُچّہ نے83لاکھ روپے لاہور میں10مرلے کا گھر اور مسلم کمرشل بنک Main boulevard DHAلاہور اکاؤنٹ بحریہ ٹائون اکائونٹ نمبر14-7swifcode MUCBPKKAA سے کی گئی۔
ارشد شریف جن کو ملک ریاض کی خصوصی سفارش پر دنیا ٹی وی میں بیورو چیف کی سیٹ پر تعینات کیا گیا موصوف نے دو اقساط میں پچاسی لاکھ روپے وصول کئے انکو جو رقم ٹرانسفر کی گئی وہ اکاؤنٹ نمبر یوبی ایل 37100154کے ذریعے کی گئی۔
عاصمہ شیرازی نے45 لاکھ روپے وصول کئے انہیں جو رقم ٹرانسفر کی گئی وہ بحریہ ٹاؤن کے اکاؤنٹ نمبر51077-5 اور حبیب بنک ایل ڈی اے پلازہ برانچ لاہور 1315 swift HABBPKKAX315 کوڈ کے ذریعے کی گئی۔
سمیع ابراہیم نے ایک کروڑ روپے ایک کینال کا بحریہ ٹائون میں پلاٹ اور ٹیوٹا کرولا گاڑی حاصل کی انہیں یہ رقم KASB بنک بحریہ ٹاؤن برانچ 3710581401h کے ذریعے کی گئی۔
ماروی سرمد بھی فیضیاب ہونے والوں میں شامل ہیں انہیں جو رقم ٹرانسفر کی گئی وہ بحریہ ٹاؤن برانچ سے اکائونٹ نمبر 8284059 کے ذریعے کی گئی۔

Orange Train In Lahore, White Elephant


مالٹا ٹرین لاہور ،  سفید ہاتھی ؟

آپ کو یاد ہوگا کہ جب جب پنجاب حکومت سے اورنج ٹرین کے معاہدے کی کاپی مانگی جاتی تھی، شہبازشریف ہمیشہ یہ کہہ کر انکار کردیتا تھا کہ یہ حساس معاہدہ ہے اور اسے لیک کرنے سے چین کے ساتھ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔ اپریل 2018 میں جب اس منصوبے کے حوالے سے کرپشن کی اطلاعات سامنے آئیں تو نیب نے پنجاب حکومت سے منصوبے کے تمام ڈاکومنٹس طلب کئے لیکن شہباز شریف نے انکار کردیا۔
اب خبر آئی ہے کہ اس معاہدے میں ایک خفیہ شق رکھی گئی تھی جس کے مطابق منصوبہ ایک خاص تاریخ تک مکمل نہ ہونے کی صورت میں پنجاب حکومت نے چینی کمپنی کو روزانہ کے حساب سے چھ ملین ڈالرز بطور جرمانہ ادا کرنا تھے اور آج سے جرمانے کا یہ میٹر چالو ہوگیا۔
یہ معاملہ صرف کمزور معاہدہ کرنے تک ہی محدود نہیں بلکہ اسے وسیع تر تناظر میں دیکھنا ہوگا۔ آپ کو یاد ہوگا کہ 2017 میں ایک سکینڈل آیا تھا جس کے مطابق شہبازشریف نے چین میں اپنے فرنٹ مین کے ذریعے کمپنیاں بنا کر انہیں پاکستان میں پراجیکٹس ایوارڈ کئے تھے۔ ان کمپنیوں کے اکاؤنٹس میں جب بھاری رقوم ٹرانسفر ہونا شروع ہوئیں تو چین کی حکومت نے تحقیقات لانچ کیں اور اس ضمن میں چین حکام نے کئی مرتبہ پاکستان کا دورہ بھی کیا۔
اب اگر تھوڑی دیر کیلئے آپ اپنے آپ کو شہبازشریف کی جگہ رکھیں اور اسی طرح حرامخور بن کر سوچیں کہ اپنی ہی کمپنیاں چین میں قائم کرکے ان کمپنیوں کو میگا پراجیکٹس ایوارڈ کردیئے جائیں اور معاہدے میں شق رکھ دی جائے کہ اگر فلاں تاریخ کو منصوبہ مکمل نہیں ہوتا تو روزانہ چھ ملین ڈالر کا ہرجانہ پاکستان ادا کرے گا۔
شہبازشریف اچھی طرح جانتا تھا کہ اس منصوبے میں موجود تکنیکی نقائص کی وجہ سے یہ وقت پر کسی بھی صورت مکمل نہیں ہوسکتا تھا، ماحولیات اور تاریخی ورثہ کے بچاؤ کی تنظیموں نے عدالتی کاروائی کی دھمکی دے رکھی تھی جس کی وجہ سے چھ ماہ کیلئے یہ منصوبہ شروع ہونے سے قبل ہی روکا جاچکا تھا۔
اگر آپ شہبازشریف بن کر سوچیں تو آپ کی نہ صرف پانچوں گھی میں ہیں بلکہ سر سمیت پورا جسم کڑاھی میں۔ ایک طرف آپ نے پچاس ارب کے منصوبے کو ڈیڑھ سو ارب کا کردیا اور اسے اپنی فرنٹ کمپنی کو ایوارڈ کرکے اربوں بنائے، دوسری طرف آپ نے معاہدے میں تاخیر کی شق رکھوا دی تاکہ ہر روز بغیر کسی محنت مشقت کے، آپ کی کمپنی کو چھ ملین ڈالرز ملنا شروع ہوجائیں۔
اس لیول کی کرپشن کو پکڑنا آسان نہیں، کیونکہ فرنٹ پر چینی کمپنی ہے اور سامنے ایک کانٹریکٹ اور اس کی تاخیری کلاز۔ نہ تو کسی نے رشوت لی اور نہ ہی میٹیریل غائب ہوا ۔ ۔ ۔ لیکن اربوں روپے بنا بھی لئے اور مزید کئی ارب بھی بٹور لئے جائیں گے۔
ان حرامزادوں نے ملک کو ایسے لوٹا ہے جیسے اس ملک کے ساتھ ان کی کوئی خاندانی دشمنی رہی ہو

Total Pageviews