خیبر سے اسرائیل تک
نگاہیں پلے کارڈ پر چپک کر رہ گئیں تھی جس پر جلی حروف سے لکھا تھا
KHAYBAR WAS YOUR LAST CHANCE
’’خیبر تمہارا آخری موقع تھا‘‘یہودی نوجوان یہ پلے کارڈ اٹھائے ٹورنٹو شہر میں مظاہرہ کررہے تھے ۔۔۔
میں نے اپنے پوتے کی جانب دیکھا اور پوچھا
کیا تمہیں معلوم ہے خیبر کا واقعہ ؟
پوتے نے بھول پن سے کہا :نہیں
میں نے اپنے بیٹے سے معلوم کیا کیا تم جانتے ہو خیبر کے یہودیوں کا معاملہ کیا تھا ؟
بیٹے نے جواب دیا نہیں بابا جان ! مجھے بھی نہیں معلوم ۔
میری نظریں پھر پلے کارڈ پر اٹھ گئیں لیکن اب ایسا لگتا تھا پلے کارڈ پر لکھے حروف مجھ پر ہنس رہے ہیں ان کے قہقہوں میں عجیب سفاکیت ہے ۔۔۔۔۔میں نے ایک نگاہ اپنی دونوں نسلوں پر ڈالی ۔۔۔۔
یہودی کی کوئی نسل خیبر کو نہیں بھولی اور مسلمانوں کی آنے والی نسلیں خیبر کی فتح کو بھول گئیں ۔۔۔۔
پلے کارڈ نگاہوں کے حصار میں تھا کہ فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی چیخوں نے میری سماعت سے ٹکرانا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔میری رگیں پھولنا شروع ہو گئیں ۔۔۔۔آنکھیں سرخ ہو نے لگیں ۔۔۔۔ہتھیلی نے مٹھی کی شکل اختیار کر لی ۔۔۔۔اگلے ہی لمحے اپنے بیٹے اور پوتے کو دیکھا تو دل چاہا اپنے بال نوچ لوں ۔۔۔۔۔ خود کو تختۂ جرم پر محسوس کررہا تھا۔۔۔۔۔
میں نے کیوں نہیں بتایا انہیں کہ میرے نبی ﷺ کے ساتھ ان یہودیوں نے مدینے میں کیا کیا تھا؟یہ میرےنبی کے خون آشام دشمن تھے ۔۔۔۔غزوہ بنو قریضہ کیوں نہیں سُنایا ؟۔۔۔۔۔غزوہ بنو نضیرکیوں پیش آیا تھا ؟ ۔۔۔۔غزوہ قینقا ع کا پس منظر کیا تھا ؟ مسلمان خیبر کیوں پہنچے تھے ؟۔۔۔۔۔
یہ یہودی میرے آقا ومولیٰ ﷺ کی جان کے دشمن کیوں تھے ؟ اُحد کے میدا ن میں جب مسلمانوں کو بڑی تعداد میں جانی نقصان ہوا توان کے گھروں میں گھی کے چراغ کیوں روشن ہو ئے تھے ؟
میں نے کیوں نہیں بتایا اپنی نسلوں کو ؟ ۔۔۔۔۔۔ یہ خود خدا کی چہیتی قوم بتانے والی انسانیت کے لیے کس قدر مضر ہے ۔۔۔اس کی سفاکی کی داستانیں فلسطین کے ہر درو دیوار پر جلی حروف سے آویزاں ہے ۔۔۔۔۔
پلے کارڈ پر نگاہ پڑی حروف زناٹے دار تھپڑوں کی طرح میرے چہرے پر برس رہے تھے ۔۔۔۔۔
ایک عزم کےساتھ اٹھا نہیں ۔۔۔۔نہیں ہر گز نہیں ۔۔۔۔
میرے نبی ﷺ کی جان کے دشمن ۔۔۔۔میرے نبی کریم ﷺ کے صحابہ کے دشمن ۔۔۔۔۔
میں اپنی اور اپنی آنے والی نسلوں کو تمہاری خباثت سے ضرور آگاہ کروں گا ۔۔۔۔۔میں تمہارے ظلم و سفاکیت کی داستان اپنی آنے والی نسلوں تک ضرور پہنچاؤں گا ۔۔۔۔۔میں بتاؤں گا اپنی نسلِ نو کو تمہاری ابتداء سے انتہاتک کی تاریخ ۔۔۔۔۔
میں اپنے بچوں کو سیرت النبی ﷺ یعنی آپ ﷺ کی زندگی کے ہر پہلو سے آگاہ کروں گا ۔۔۔۔۔
آؤ اے ملتِ اسلامیہ کے نوجوانو! اس مشن میں میری مدد کرو ۔۔۔۔۔
آؤ ! ہم سب اپنے بچوں کو ۔۔۔۔اپنی آنے والی نسلوں کو ۔۔۔۔سیرت النبی ﷺ سے آگاہ کریں اور بتا دو ان یہودیوں کو خیبر آخری موقع نہیں تھا ان شاء اللہ اسرائیل کی فتح بھی امت مسلمہ کے نوجوانوں نبی کریم ﷺ کے غلاموں کے ہاتھوں ہو گی ۔۔۔۔
KHAYBAR WAS YOUR LAST CHANCE
’’خیبر تمہارا آخری موقع تھا‘‘یہودی نوجوان یہ پلے کارڈ اٹھائے ٹورنٹو شہر میں مظاہرہ کررہے تھے ۔۔۔
میں نے اپنے پوتے کی جانب دیکھا اور پوچھا
کیا تمہیں معلوم ہے خیبر کا واقعہ ؟
پوتے نے بھول پن سے کہا :نہیں
میں نے اپنے بیٹے سے معلوم کیا کیا تم جانتے ہو خیبر کے یہودیوں کا معاملہ کیا تھا ؟
بیٹے نے جواب دیا نہیں بابا جان ! مجھے بھی نہیں معلوم ۔
میری نظریں پھر پلے کارڈ پر اٹھ گئیں لیکن اب ایسا لگتا تھا پلے کارڈ پر لکھے حروف مجھ پر ہنس رہے ہیں ان کے قہقہوں میں عجیب سفاکیت ہے ۔۔۔۔۔میں نے ایک نگاہ اپنی دونوں نسلوں پر ڈالی ۔۔۔۔
یہودی کی کوئی نسل خیبر کو نہیں بھولی اور مسلمانوں کی آنے والی نسلیں خیبر کی فتح کو بھول گئیں ۔۔۔۔
پلے کارڈ نگاہوں کے حصار میں تھا کہ فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی چیخوں نے میری سماعت سے ٹکرانا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔میری رگیں پھولنا شروع ہو گئیں ۔۔۔۔آنکھیں سرخ ہو نے لگیں ۔۔۔۔ہتھیلی نے مٹھی کی شکل اختیار کر لی ۔۔۔۔اگلے ہی لمحے اپنے بیٹے اور پوتے کو دیکھا تو دل چاہا اپنے بال نوچ لوں ۔۔۔۔۔ خود کو تختۂ جرم پر محسوس کررہا تھا۔۔۔۔۔
میں نے کیوں نہیں بتایا انہیں کہ میرے نبی ﷺ کے ساتھ ان یہودیوں نے مدینے میں کیا کیا تھا؟یہ میرےنبی کے خون آشام دشمن تھے ۔۔۔۔غزوہ بنو قریضہ کیوں نہیں سُنایا ؟۔۔۔۔۔غزوہ بنو نضیرکیوں پیش آیا تھا ؟ ۔۔۔۔غزوہ قینقا ع کا پس منظر کیا تھا ؟ مسلمان خیبر کیوں پہنچے تھے ؟۔۔۔۔۔
یہ یہودی میرے آقا ومولیٰ ﷺ کی جان کے دشمن کیوں تھے ؟ اُحد کے میدا ن میں جب مسلمانوں کو بڑی تعداد میں جانی نقصان ہوا توان کے گھروں میں گھی کے چراغ کیوں روشن ہو ئے تھے ؟
میں نے کیوں نہیں بتایا اپنی نسلوں کو ؟ ۔۔۔۔۔۔ یہ خود خدا کی چہیتی قوم بتانے والی انسانیت کے لیے کس قدر مضر ہے ۔۔۔اس کی سفاکی کی داستانیں فلسطین کے ہر درو دیوار پر جلی حروف سے آویزاں ہے ۔۔۔۔۔
پلے کارڈ پر نگاہ پڑی حروف زناٹے دار تھپڑوں کی طرح میرے چہرے پر برس رہے تھے ۔۔۔۔۔
ایک عزم کےساتھ اٹھا نہیں ۔۔۔۔نہیں ہر گز نہیں ۔۔۔۔
میرے نبی ﷺ کی جان کے دشمن ۔۔۔۔میرے نبی کریم ﷺ کے صحابہ کے دشمن ۔۔۔۔۔
میں اپنی اور اپنی آنے والی نسلوں کو تمہاری خباثت سے ضرور آگاہ کروں گا ۔۔۔۔۔میں تمہارے ظلم و سفاکیت کی داستان اپنی آنے والی نسلوں تک ضرور پہنچاؤں گا ۔۔۔۔۔میں بتاؤں گا اپنی نسلِ نو کو تمہاری ابتداء سے انتہاتک کی تاریخ ۔۔۔۔۔
میں اپنے بچوں کو سیرت النبی ﷺ یعنی آپ ﷺ کی زندگی کے ہر پہلو سے آگاہ کروں گا ۔۔۔۔۔
آؤ اے ملتِ اسلامیہ کے نوجوانو! اس مشن میں میری مدد کرو ۔۔۔۔۔
آؤ ! ہم سب اپنے بچوں کو ۔۔۔۔اپنی آنے والی نسلوں کو ۔۔۔۔سیرت النبی ﷺ سے آگاہ کریں اور بتا دو ان یہودیوں کو خیبر آخری موقع نہیں تھا ان شاء اللہ اسرائیل کی فتح بھی امت مسلمہ کے نوجوانوں نبی کریم ﷺ کے غلاموں کے ہاتھوں ہو گی ۔۔۔۔
امن کا نشان
ہمارا پاکستان
ہمارا پاکستان
وہ ابھی خیبر کی شکست نہیں بھولے ۔۔۔!!!!
جمعہ کو یہودیوں نے کینڈا میں ریلی نکالی ، زیر نظر تصویر اسی ریلی میں اٹھائے گئے ایک پلے کارڈ کی ہے۔ جس پر مسلمانوں کے لیے طنزاً لکھا گیا ہے۔
" خیبر آپ کا آخری موقع تھا "
یقیناً یہ طمانچہ تمام مسلمانوں کے منہ پر ھے کہ تم نے جو کرنا تھا وہ ساڑھے چودہ سو سال پہلے کر لیا ۔ اب تم صرف جذباتی نعروں اور خالی بدعاؤں کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتے۔
پلے کارڈ پر لکھے گئے الفاظ صاف صاف بتا رہے ہیں کہ یہودی آج تک خیبر کی شکست نہیں بھولے ۔
لیکن ہم مسلمانوں نے کیا یاد رکھا۔۔؟؟؟
ہم سب کچھ بھول کر دوبارہ وہی غلطیاں کر رہے ہیں۔
ہم شائد بھول گئے ہیں کہ چنگیز خان نے کیسے ہمارے خون کی ندیاں بہائیں ۔
ہم شائد بھول گئے ہیں کہ جب ہلاکو خان بغداد میں مسلمانوں کے کٹے سروں کا مینار بنا رھا تھا اس وقت ہمارے علماء مخالف فرقے کو نیچ دیکھانے کی تدبیریں سوچ رہے تھے۔
جب ہمیں اندلس سے دھکے مار کر نکالا گیا تب ہمارے شہنشاہ مختلف قسم کی شرابوں کے چسکے لے رہے تھے۔
ہم شائد بھول گئے ہیں کہ جب فلسطین سے مسلمانوں کا قبضہ چھینا گیا تب تو ہمارے درمیان سوئی کی نوک پر بیٹھنے والے فرشتوں کی تعداد پر مناظرے ہو رہے تھے۔
ہم ترکی کی چھینی گئی خلافت کو بھول گئے۔ آج تک کبھی دوبارہ خلاف کا خیال نہیں آیا۔
ہم ہندوستان پر مسلمانوں کے اقتدار کے خاتمے کو بھول گئے ۔
ہم یہ بھی بھول گئے کہ ہمارے میسور کے شیر سلطان ٹیپو کو شکست دلوانے والے ہمارے اپنے تھے۔
ہم بھول گئے کہ ہم نے ایک ریاست اسلام کے نام پر حاصل کی تھی آج ہم اسے کس طرف لے کر جارہے ہیں۔
کاش ہم کچھ نہ بھولتے ۔۔۔۔۔
کاش ہم بھی عراق کی تباہی پر اسرائیل ، امریکہ کو بتاتے کہ یہ تمھارا آخری موقع تھا اس سے آگے مت بڑھنا ۔
کاش ہم بھی شام لیبیا فلسطین کشمیر کو نہ بھولتے ۔
مگر افسوس ہم نے سب کچھ بھلا دیا ۔ ہم بھول گئے کہ ہم نے متحد ہو کر رہنا ہے۔ ہمارے علماء بھول گئے کہ ہم نے ماضی میں بھی آپس کی رنجشیں اور جعلی فتوؤں ٰ کی قیمت امت کی لاشیں دے کر پوری کروائی ہے۔
ہمارے بادشاہ بھول گئے اپنے ملکوں میں مندر ، جوئے خانے اور شراب خانے کھولنے سے مشرک ہم سے راضی نہیں ہوجائیں گئے ۔
کاش ہم آج بھی سب کچھ یاد کرلیں ۔
ہم یاد کرلیں کہ ہمارے بڑوں نے جعلی مناظروں اور ایک دوسرے پر فتوے لگا کر شان و شوکت حاصل نہیں کی تھی۔
کاش ہم یاد کرلیں کہ ہمیں اپنے بڑوں کی طرح خاموشی سے سائنسی دنیا میں انقلاب پیدا کرنا ہے۔
ہمیں یاد رکھنا ہے کہ ہمارے دشمن اپنی شکستوں کو آج تک نہيں بھولے وہ اپنی خامیاں دور کر کے ہم سے کئی گنا طاقتور بن چکے ہیں۔
ہمیں اس جدید دنیا میں اپنی قابلیت کا لوہا منوانا ہے۔
تحریر محبت خان
جمعہ کو یہودیوں نے کینڈا میں ریلی نکالی ، زیر نظر تصویر اسی ریلی میں اٹھائے گئے ایک پلے کارڈ کی ہے۔ جس پر مسلمانوں کے لیے طنزاً لکھا گیا ہے۔
" خیبر آپ کا آخری موقع تھا "
یقیناً یہ طمانچہ تمام مسلمانوں کے منہ پر ھے کہ تم نے جو کرنا تھا وہ ساڑھے چودہ سو سال پہلے کر لیا ۔ اب تم صرف جذباتی نعروں اور خالی بدعاؤں کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتے۔
پلے کارڈ پر لکھے گئے الفاظ صاف صاف بتا رہے ہیں کہ یہودی آج تک خیبر کی شکست نہیں بھولے ۔
لیکن ہم مسلمانوں نے کیا یاد رکھا۔۔؟؟؟
ہم سب کچھ بھول کر دوبارہ وہی غلطیاں کر رہے ہیں۔
ہم شائد بھول گئے ہیں کہ چنگیز خان نے کیسے ہمارے خون کی ندیاں بہائیں ۔
ہم شائد بھول گئے ہیں کہ جب ہلاکو خان بغداد میں مسلمانوں کے کٹے سروں کا مینار بنا رھا تھا اس وقت ہمارے علماء مخالف فرقے کو نیچ دیکھانے کی تدبیریں سوچ رہے تھے۔
جب ہمیں اندلس سے دھکے مار کر نکالا گیا تب ہمارے شہنشاہ مختلف قسم کی شرابوں کے چسکے لے رہے تھے۔
ہم شائد بھول گئے ہیں کہ جب فلسطین سے مسلمانوں کا قبضہ چھینا گیا تب تو ہمارے درمیان سوئی کی نوک پر بیٹھنے والے فرشتوں کی تعداد پر مناظرے ہو رہے تھے۔
ہم ترکی کی چھینی گئی خلافت کو بھول گئے۔ آج تک کبھی دوبارہ خلاف کا خیال نہیں آیا۔
ہم ہندوستان پر مسلمانوں کے اقتدار کے خاتمے کو بھول گئے ۔
ہم یہ بھی بھول گئے کہ ہمارے میسور کے شیر سلطان ٹیپو کو شکست دلوانے والے ہمارے اپنے تھے۔
ہم بھول گئے کہ ہم نے ایک ریاست اسلام کے نام پر حاصل کی تھی آج ہم اسے کس طرف لے کر جارہے ہیں۔
کاش ہم کچھ نہ بھولتے ۔۔۔۔۔
کاش ہم بھی عراق کی تباہی پر اسرائیل ، امریکہ کو بتاتے کہ یہ تمھارا آخری موقع تھا اس سے آگے مت بڑھنا ۔
کاش ہم بھی شام لیبیا فلسطین کشمیر کو نہ بھولتے ۔
مگر افسوس ہم نے سب کچھ بھلا دیا ۔ ہم بھول گئے کہ ہم نے متحد ہو کر رہنا ہے۔ ہمارے علماء بھول گئے کہ ہم نے ماضی میں بھی آپس کی رنجشیں اور جعلی فتوؤں ٰ کی قیمت امت کی لاشیں دے کر پوری کروائی ہے۔
ہمارے بادشاہ بھول گئے اپنے ملکوں میں مندر ، جوئے خانے اور شراب خانے کھولنے سے مشرک ہم سے راضی نہیں ہوجائیں گئے ۔
کاش ہم آج بھی سب کچھ یاد کرلیں ۔
ہم یاد کرلیں کہ ہمارے بڑوں نے جعلی مناظروں اور ایک دوسرے پر فتوے لگا کر شان و شوکت حاصل نہیں کی تھی۔
کاش ہم یاد کرلیں کہ ہمیں اپنے بڑوں کی طرح خاموشی سے سائنسی دنیا میں انقلاب پیدا کرنا ہے۔
ہمیں یاد رکھنا ہے کہ ہمارے دشمن اپنی شکستوں کو آج تک نہيں بھولے وہ اپنی خامیاں دور کر کے ہم سے کئی گنا طاقتور بن چکے ہیں۔
ہمیں اس جدید دنیا میں اپنی قابلیت کا لوہا منوانا ہے۔
تحریر محبت خان