January 06, 2018

Online Business


یہ تحریر میں کاپی پیسٹ کررہا ہوں الحمداللہ میرا اپنا آن لائن لیڈیز شوز برانڈ ھے جس کی انفارمیشن انشاءاللہ جلد میں اپنی وال پر پوسٹ کرونگا تاکہ میرے بہن بھائی اس سے مستفید ہوسکیں اور جان سکیں کہ اپنا کاروبار شروع کرنا کس قدر آسان ھے
یہ تحریر مکمل طور پر نا سہی لیکن کافی حد تک آن لائن کام شروع کرنے کے متعلق معلومات دیتی ھے جس بھائی کی یہ تحریر ھے اگر میں اسکو جانتا ہوتا تو ضرور ٹیگ کرکے داد و تحسین دیتا!

ازقلم: احسان شیخ
آن لائن پیسے کمانا تقریبا ہر پاکستانی کاخواب ہے۔۔لیکن اس خواب کی تکمیل کیسے کی جائے۔۔اس کا انھیں علم نہیں ۔۔لہذا کبھی تو وہ کلکس کے پیچھے بھاگتے ہیں کہ فلاں سائٹ پر بیٹھ کر ایڈز کلک کرتے رہو پیسے ملیں گے اور کبھی کوئی طریقہ اپناتے ہیں۔۔لیکن ہاتھ کچھ نہیں آتا۔۔
آن لائن پیسے کمانے کا سب سے آزمودہ اور کارگر ایک ہی نسخہ ہے جس کی مدد سے آپ ماہانہ چالیس ہزار سے پانچ لاکھ بھی کما سکتے ہیں۔۔اور وہ ہے" آن لائن بزنس۔"
فیس بک کو آپ ہزار برائیوں کی جڑ کہہ سکتے ہیں لیکن اپنی زندگی یا اپنا ہر قسم کا کیرئیر سنوارنے کا جتنا موقع فیس بک دیتی ہے آپ کو کوئی دوسرا پلیٹ فورم نہیں دے گا۔۔
اس تحریر میں ، میں آپ کو بتاوں گا کہ کن اصول و ضوابط پر عمل پیرا رہ کر آپ آن لائن بزنس شروع کر سکتے ہیں۔۔۔اور اسے کامیاب بنا سکتے ہیں۔۔

نمبر ایک۔۔۔۔۔۔ریسرچ
سب سے پہلے اپنا فوکس تلاش کریں۔۔کہ آپ آن لائن بزنس میں کیا بیچنا چاہتے ہیں۔اس کے لیے آپ اپنے شہر یا کسی قریبی بڑے شہر کا دورہ کریں۔۔مختلف لوگوں سے ملیں،۔ریسرچ کریں کہ کون سی ایسی چیز ہے جو یہاں بنتی ہے اور کہیں اور نہیں بنتی یا اگر کہیں اور بنتی ہے تو اس جیسی نہیں ہے۔۔جیسا کہ کمالیہ کا کھدر مشہور ہے۔۔فیصل آباد کا چیئرمین کا لٹھا مشہور ہے۔۔۔دیہی علاقوں کا خالص شہد مشہور ہوتا ہے۔ملتان کی سردیوں والی شال مشہور ہیں۔۔۔اپنا پورا ریسرچ ورک کریں اور فیصلہ کر لیں کہ کیا بیچنا ہے یا کیا کیا بیچنا ہے۔یعنی ایک پراڈکٹ پر فوکس کرنا ہے یا مختلف چیزیں بیچنی ہیں۔۔

۔۔۔
نمبر دو۔۔۔فیس بک پیج
اپنے بزنس کے حساب سے یعنی جو کچھ بھی بیچنے کا آپ نے سوچا ہے اس کے حساب سے اپنے بزنس کا ایک اچھا سا نام سوچ لیں اور اسی نام کا فیس بک پر ایک پیج بنا لیں۔۔پیج بنانے کے بعد اگلے دن اس پیج پر ایک اچھا سا لوگو (پروفائل پکچر) لگوائیں جو کہ آپ خود بھی ڈیزائن کر سکتے ہیں یا کسی سے کروا سکتے ہیں۔۔یہ یاد رہے کہ پروفائل پکچر یعنی لوگو پر آپ کے بزنس یا کمپنی کا نام لکھا ہونا چاہیے۔۔اس سے اگلے دن آپ اپنے پیج کا ڈیزائن شدہ فیس بک کور اپ لوڈ کریں۔۔۔اور فیس بک کور پر آپ کے بزنس یعنی کمپنی کا نام، آپ کی پراڈکٹس کا نام، آپ کا موبائل نمبر اور پراڈکٹس کی ایک آدھی تصویر ضرور ہونی چاہیے۔۔اور اس ے اگلے دن اپ اس پیج پر اپنی پہلی پراڈکٹ بیچنے کے لیے لگا دیں۔۔۔میں نے یہ سب کام ایک ایک دن کے فرق سے اس لیے کہے ہیں کہ اگر آپ ایک ہی دن میں پیج بنا کر اسی دن کور اور لوگو لگا کر اسی دن بیچنا شروع کر دیں گے تو بہت سے لوگ آپ کے پیج کو ایک دھوکے کے سواء کچھ نہیں سمجھیں گے ،،وہ یہی کہیں گے کہ آج ہی پیج بنا ہے کہیں فیک نہ ہو۔۔
۔۔۔۔۔۔
نمبر تین۔۔۔کانٹینٹ رائٹنگ
جس وقت آپ پیج پر اپنی کوئی پراڈکٹ بیچنے کے لیے اس کی تصاویر اپ لوڈ کر رہے ہیں آپ نے کوشش کرنی ہے کہ اس پراڈکٹ سے متعلق اچھا سا مفصل تعارف لکھیں اور اس پراڈکٹ کی خوبیوں کو واضح کریں ۔۔ اور لوگوں کو بتائیں کہ مارکیٹ میں موجود اس سے ملتی جلتی چیزوں سے آپ کی چیز کیسے برتر ہے۔۔۔اور کیسے یہ آپ کے یا آپ کے قریبی شہر کی خاص پراڈکٹ ہے۔۔پاکستان کی شاید دس فیصد آبادی انگلش پڑھ سکتی ہے لیکن پچانوے فیصد آبادی اردو پڑھ سکتی ہے۔۔اپنی پوسٹ اردو میں لکھیں ۔۔۔پچانوے فیصد کو اپنی مارکیٹ بنائیں نا کہ پانچ فیصد کو۔۔
۔۔۔۔۔
نمبر چار۔۔۔۔۔۔ایمانداری
جب آپ کو آپ کی پراڈکٹ کے لیے کوئی رابطہ کرے تو کبھی بھی ،کبھی بھی، گاہگ سے جھوٹ مت بولیں۔۔اپنی چیز کی جو خامی ہو انھیں کھل کر بتائیں۔۔چاہے گاہگ جاتا ہے تو جائے لیکن جھوٹ اور بددیانتی مت کریں۔۔آپ میرا یقین کریں کہ ایک جائے گا تو سو آئیں گے۔۔۔کوئی بھی چیز خامیوں سے پاک نہیں ہوتی۔۔۔آپ کی پراڈکٹ کی خامی کے بارے اگر کوئی پوچھے تو بتائیں۔۔جیسے اگر آپ کپڑا سیل کر رہے ہیں تو گاہگ کو بتائیں کہ ایک یا دو سیزن بعد اس کپڑے کا رنگ اترنا شروع ہو جائے گا۔۔لیکن وہیں اسے یہ بھی کہیں کہ سر پندرہ سو کا سوٹ ایک یا دو سیزن نکال جائے گا کیا یہ کافی نہیں۔۔۔آن لائن اسٹورز کو پاکستان میں دھوکہ سمجھا جاتا ہے۔۔کوشش کریں کہ آپ ان لوگوں میں سے بنیں جو اپنی عوام کا آن لائن اسٹورز پر اعتماد بحال کر سکیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نمبر پانچ۔۔۔۔فری ڈیلیوری۔۔کیش آن ڈیلیوری
آپ نے اپنی پراڈکٹ کا ریٹ ایسا رکھنا ہے کہ ڈیلیوری چارجز اس میں شامل ہوں۔۔گاہگ کو جب آپ قیمت بتائیں گے تو وہ پریشان ہو جائے گا کہ اتنا مہنگا لیکن جب آپ بتائیں کہ فری ڈیلیوری ہے اس کا دکھ آدھا کم ہو جائے گا۔۔ویسے بھی پاکستانی عوام کو سب سے زیادہ جو لفظ ٹریگر کرتا ہے وہ ہے "فری"۔۔۔۔
کیش آن ڈیلیوری رکھیں۔۔بہت کم لوگ ہوں گے جو آپ کو پہلے پیسے بھیج کر آپ پر اعتماد کریں گے۔۔۔ایک یا دو کلو ہو تو ٹی سی ایس سے بھیجیں۔۔ٹی سی ایس کا ریٹ ایک کلو کا دو سو تیس روپے ہے۔۔آپ ٹی سی ایس میں اپنا اکاونٹ کھلوا لیں۔۔وہ آپ کے نمائندے کے طور پر مال دے کر پے منٹ لے لیا کریں گے۔۔اگر کوئی آڈر کر کے مکر جائے اور وصول نہ کرے تو مال واپس آ جائے گا۔۔زیادہ سے زیادہ نقصان آپ کے ڈیلیوری چارجز کا ہو گا جو کہ ایک کلو کا دو سو تیس روپے ہیں۔۔مال دو کلو سے زیادہ ہو تو ڈاکخانے سے بھیجیں تا کہ آپ کا زیادہ خرچہ نہ ہو۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نمبر چھے۔۔۔۔۔۔۔ پوسٹ بوسٹ۔۔۔۔۔۔۔۔
فیس بک کا بہترین آپشن ہے کہ یہاں پوسٹ بوسٹ ہو جاتی ہے یعنی جن لوگوں نے آپ کا پیج نہیں بھی لائک کر رکھا ان کی وال پر بھی شو ہو گی۔۔پانچ یا دس ڈالر کی پے منٹ لگا کر (پے منٹ لگانے کا طریقہ گوگل کر لیں) اپنی پوسٹ کو بوسٹ کریں۔۔اور بوسٹ کے دوران اپنی آڈینس (ٹارگٹ مارکیٹ) پاکستان منتخب کریں۔۔اگر آپ کی پراڈکٹ خواتینی ہے تو صرف خواتین کی جنس منتخب کریں اگر مردانہ ہے تو مرد ورنہ دونوں کو منتخب کریں۔۔۔اٹھارہ سال سے ساٹھ سال تک کی عمر منتخب کریں۔۔۔اب پاکستان میں اٹھارہ سے ساٹھ سال والے جتنے لوگ فیس بک استعمال کرتے ہیں ان میں سے چند (جتنے پیسوں کی بوسٹ ہو گی اس حساب سے) سینکڑوں یا ہزاروں کی وال پر آپ کی پراڈکٹ کی مشہوری شو ہو گی۔۔جہاں آپ کے پیج کے لائکس بڑھیں گے وہیں آپ کے بزنس کے لیے کالز یا میسجز بھی آئیں گے۔۔۔
۔۔۔۔۔۔
نمبر سات ۔۔۔۔۔موبائل ایپس۔۔۔۔
فیس بک پیجز کے لیے پیجز نام کی ایک ایپ ہے اسے انسٹال کریں اور ہمہ وقت اپنے پیج پر ایکٹو رہیں۔۔۔آپ کی کوشش ہو کہ آپ اس ایپ کو دکان سمجھیں اور وہاں جم کر بیٹھ جائیں۔جو بندہ کمنٹ کرے اس کا کمنٹ لائک کریں اور اس کا لازمی جواب دیں۔۔کوئی نائس کولیکشن یا نائس بھی لکھے تو اس کا کمنٹ لائک کر کے آپ جواب میں شکریہ لکھیں۔۔۔اگر کوئی آپ کی پراڈکٹ خریدنے میں دل چسپی ظاہر کرے۔۔۔اسے فورا ان باکس میں میسج کریں اور کمنٹ کے جواب میں لکھیں کہ چیک ان باکس۔۔۔ان باکس میں اس بندے کا سب سے پہلے شکریہ ادا کریں کہ اس نے آپ کی پراڈکٹ میں دل چسپی دکھائی پھر اس سےایک یا د ومنٹ ان باکس میں بات کر کے اس بندے کا نمبر لیں اور فورا کال کریں۔۔کمنٹس اور ان باکس کی نسبت بہترین ڈیلنگ کال پر ہوتی ہے۔۔۔آپ اوپنلی کسی کا نمبر مت مانگیں۔۔۔ان باکس میں نمبر مانگیں۔۔لیکن ان باکس میں مکمل ڈیلنگ مت کریں۔۔ڈیلنگ فون پر کریں اور ایمانداری سے اپنے کسمٹر کو یقین میں لائیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نمبر آٹھ۔۔۔۔۔۔صبر و تحمل۔۔۔۔۔۔
چائنہ کی ایک کہاوت ہے کہ "اگر آپ کو مسکرانا نہیں آتا تو دکان مت کھولیں۔۔" آپ کی پرادکٹس والی پوسٹ پر ایسے ایسے فضول اور دل جلا دینے والے کمنٹس آئیں گے کہ آپ کو بہت غصہ آئے گا لیکن پریشان نہیں ہونا۔۔یہ بزنس ہیں۔۔۔اس میں صبر و تحمل سب سے زیادہ ضروری ہے۔۔جو یہ لکھے کہ بکواس مال، لوٹ رہے ہو،،،انھیں سکون سے وہیں جواب دیں کہ ہم شرمندہ ہیں آپ کے معیار کا کچھ نہیں لا سکے۔۔۔فون پر بھی اگر کسٹمر گرم ہو تو خود کو قابو میں رکھیں۔۔آپ کے والدین یا آپ کی اولاد کے رزق کا سوال ہے۔۔۔برداشت کا دائرہ بڑھانا ہو گا۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نمبر نو۔۔۔۔۔۔۔واپسی پالیسی۔۔
آپ اپنی واپسی پالیسی نرم رکھیں۔۔گاہگ کو کہیں کہ اگر میرا مال آپ کو پسند نہیں آیا تو چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر اسی حالت میں جیسا آپ کے پاس گیا تھا۔۔مجھے واپس بھیج دیں۔۔آپ کا سارے پیسے واپس مل جائیں گے۔۔یہ بات آپ نے مال بھیجنے سے پہلے ڈیلنگ کے دوران کہنی ہے اور اس پر عمل بھی کرنا ہے۔۔۔یہ بات کسٹمر کے آپ پر یقین میں اضافہ کرے گی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔
نمبر دس۔۔۔۔پرموشنز۔۔۔

کبھی کسی خوشی کے موقع کی مناسبت سے جیسا کہ عید ہو یا آپ کے پیج کے دس یا بیس ہزار لائکس ہو جائیں تو کسٹمرز کے لیے پرموشنز لگائیں ایسے موقع پر اپنا پرافٹ چاہے تو سو روپے یا ڈیڑھ سو روپے کم کر دیں۔۔۔۔ایسے میں پیج کے لوگ بھی یکسانیت سے بور نہیں ہوں گے کہ آپ صرف ایک ہی چیز ایک ہی ریٹ پر بیچے جا رہے ہیں۔۔
۔۔۔۔۔۔۔
نمبر گیارہ۔۔۔۔۔۔فیڈ بیک
جب آپ کا مال کسٹمر تک پہنچ جائے تو فون کر کے ان سے فیڈ بیک لیں کہ کیا انھیں چیز مل گئی ہے اور وہ مطمئن ہے۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے علاوہ اگر آپ کے پاس چار سے پانچ ہزار روپے ہیں تو اپنے وزٹینگ کارڈز چھپوائیں۔۔اپنی کمپنی کے شاپر(پلاسٹک بیگز) چھپوائیں اور جب پراڈکٹ بھیجیں تو اپنی کمپنی کے پلاسٹک بیگ میں بھیجیں اور اندر اپنا ایک کارڈ رکھ دیں۔۔اس سے کسٹمر پر اچھا امپریشن پڑے گا کہ یہ کوئی عام سی کمپنی یا پیج نہیں ہے اور آپ کی کمپنی یا پیج کی پبلسٹی بھی ہو گی۔۔
...............
اور میں یہ سب محض باتیں نہیں کر رہا ۔۔پچھلے جمعتہ المبارک ستائیس اکتوبر دو ہزار سترہ تک میں ایک جاب لیس انجینیئر تھا۔لیکن میں اپنا پورا ریسرچ ورک کر چکا تھا کہ میں نے کیا بیچنا ہے ۔۔سوموار کے روز میں نے "الحرم فیبرکس" کے نام سے ایک پیج بنایا۔اور سب سے پہلے کمالیہ کا مشہور کھدر بیچنا شروع کیا۔۔۔۔اور اللہ پاک کے کرم سے ان چار دنوں میں، میں ایک سو اڑتالیس سوٹ بیچ چکا ہوں۔الحمد للہ علی کل حال۔
۔۔۔۔۔۔
پاکستانیوں کے بارے کہا جاتا ہے کہ یہ کسی کو ترقی کرتا نہیں دیکھ سکتے۔۔یہ کسی کو سیدھے راہ نہیں ڈالتے۔۔۔ جیسے یہ پوسٹ مجھ پر قرض تھی کہ میں لوگوں کو ایک اچھے راستے ڈالوں جس کا مجھے فائدہ ہو رہا ہے باقیوں کو بھی فائدہ ہو ویسے ہی یہ پوسٹ ہر پڑھنے والے پر ایک قرض ہے۔۔۔اسے اپنے بے روزگار بہن بھائیوں، دوست و احباب یا پھر پارٹ ٹائم کام کی چاہ رکھنے والے لوگوں تک پہنچائیں۔۔۔اور اس منفی رائے کو بدل دیں کہ پاکستانی کسی کو سیدھے راہ نہیں

January 02, 2018

ہر انسان اپنی کمپنی سے پہچانا جاتا ہے


کمپنی
انسان اپنی کمپنی سے پہچانا جاتا ہے . آپ کس طرح کے لوگوں میں اٹھتے بیٹھتے ہیں. کس طرح کے لوگ آپ کے دوست ہیں. اس سے دوسرے لوگ آپ کے بارے میں اندازہ لگاتے ہیں کہ آپ کیسے ہیں . آپ جیسے لوگوں میں اٹھتے بیٹھتے ہیں ، آپ کچھ ویسے ہی ہو جاتے ہیں. اگر آپ کے دوست اچھے ہیں تو ان کا آپ پہ بھی اثر ہوتا ہے . اگر آپ کے دوست برے ہیں تو آپ بھی کچھ نہ کچھ برے بن جائیں گے. میں نے بہت اچھے اچھے نوجوانوں کو خراب ہوتے دیکھا ہے .. صرف اس لئے کیونکہ ان کی کمپنی بری تھی . اسی طرح میں نے ایورج قسم کے نوجوانوں کو بہت اچھا بنتے بھی دیکھا ہے . وجہ پھر سے وہی .. کہ ان کی کمپنی اچھی تھی . اور یہ بات لڑکے لڑکیوں ، دونوں پہ صادق آتی ہے .
اگر آپ نوجوان ہیں تو کوشش کریں کہ اچھے لوگوں میں اٹھیں بیٹھیں جو پڑھنے اور کام کرنے والے ہوں. اگر آپ والدین ہیں تو اپنے بچوں کے دوستوں پہ کڑی نظر رکھیں کہ وہ کون ہیں . اگر آپ والد یا والدہ ہیں اور آپ کے پاس وقت ہی نہیں اپنے بچوں کو وقت دینے کا یا یہ جاننے کا کہ آپ کا بچہ کیسے دوست بنا رہا ہے تو آپ بطور والد یا والدہ ، اپنے فرائض سے بدترین غفلت کا ارتکاب کر رہے ہیں. میں بچپن سے ہی پڑھائی میں بہتر تھا ،بچپن میں سرکاری اسکول کے چھپن بچوں کی کلاس میں اکثر فرسٹ پوزیشن حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہو جاتا . کالج میں آئے تو سائنس رکھ کے اپنے کیریئر کا بیڑا غرق کر لیا. یہ سوچے بغیر کہ فزکس کیمسٹری میں اپنا دماغ چلتا بھی ہے یا نہیں . اس کے بعد کراچی آنا ہوا . میں ہمیشہ سے اپنے ہم عصر لوگوں سے اپنا موازنہ کرتا رہتا ہوں. میرا ایک کزن پڑھائی میں بہت اچھا تھا . اس نے میٹرک میں مجھ سے زیادہ نمبر حاصل کئے تھے . مجھے یقین تھا کہ یہ آگے چل کے پڑھائی کے میدان میں بہت زیادہ کامیاب ہو گا. لیکن پھر وہ لڑکا ایسے دوستوں میں اٹھنے بیٹھنے لگا جو میٹرک کے بعد سے ہی کام کرنا شروع کر چکے تھے .پڑھائی کے نام سے ہی ان لڑکوں کو دندل پڑ جاتی . یہ لڑکے چھوٹی موٹی نوکریاں کرتے ، اور منہ میں پان گٹکا رکھ کے کہتے ... چھوڑو یار پڑھائی میں کیا رکھا ہے . کوئی کام کرو . ان کی دیکھا دیکھی میرے کزن نے پڑھائی چھوڑی اور کراچی کے ریگل سینٹر میں کمپیوٹر کی دکان پہ ایک معمولی نوکری کرنا شروع کر دی .اتنا ہونہار سٹوڈنٹ تھا اور پڑھائی چھوڑ کے ایک معمولی نوکری پہ لگ گیا . میرا بھی حال کچھ اچھا نہ تھا.٢٠٠٢ میں بی کام شروع کیا لیکن پڑھائی سے زیادہ ویڈیو گیمز اور آوارہ گردی میں لگا رہتا . جیب میں پلا دھیلا نہیں ہوتا تھا . والد سے پیسے لے لے کے خرچ کرتا . میرے خاندان کا مستقبل میں انحصار مجھ پہ تھا لیکن مجھے پتا نہیں تھا کہ میں آگے کیریئر کیسے بناؤں. نہ کوئی گائیڈ کرنے والا تھا . دوسری طرف رحیمیارخان میں میرے دوست جو ہمیشہ پڑھائی میں مجھ سے پیچھے رہتے تھے . پڑھ لکھ کے خوب ترقی کر گے. کوئی امریکہ میں جاب کر رہا ہے کوئی سعودیہ، میں کوئی ڈینٹسٹ بن گیا کوئی ڈالرز میں کما رہا ہے . اور میں ان سے ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ گیا تھا .وہ پڑھ لکھ گے ، میں دریا کے کنارے بیٹھا ڈرتا رہا کہ اگر میں نے دریا کو عبور کرنے کی کوشش کی تو میں ڈوب جاؤں گا . میں سوچتا تھا کہ پہلی بات ... والدین کے پاس پیسے ہی نہیں ہیں پڑھا نے کے لئے . لیکن اس سے بھی بڑا مسلہ یہ تھا کہ فیل ہونے سے ڈرتا تھا . میں ایسی ٹیم تھی جو ڈر کے مارے میدان میں ہی نہیں اترتی تھی. میرے باقی کزنز پڑھائی میں تو ویلے تھے لیکن ان کے والد نے ان کو بزنس کروا دیے تھے . میرے کزنز خوب پیسے کماتے اور پھر پورے خاندان میں شوخیاں مارتے . اپنے پیسوں کی ، اپنے مہنگے موبائل فونز کی . میں نے اتنے میں رو دھو کے بی کام کر لیا .بی کام کے دوران میں نے کلاس کے سب سے ہونہار طالب علم اویس سے دوستی لگا لی . اویس چند مارکس سے کراچی یونیورسٹی میں پوزیشن مارنے سے رہ گیا. لیکن پھر بھی اس نے اوور بہت اچھا سکور کیا . اویس پڑھائی تو میں ہونہار تھا ہی لیکن انگلش اس کی کمال تھی . میری انگلش انتہائی خراب تھی . اویس ...بطور دوست ... اچھی کمپنی تھا اور میری اور اس کی دوستی آج تک قائم ہے . اس نے مجھے بہت سی اچھی باتیں سکھائیں . آج اویس فیصل بنک ہیڈ آفس کراچی میں ایک اچھی مینجمنٹ لیول کی پوزیشن پہ کام کر رہا ہے . وہ ہمیشہ سے ٹاپ لیول کا کام کرتا .کلرکوں والا کام نہیں کرتا تھا . اس کے ساتھ کے لوگ آج بھی بنکوں کی برانچوں میں کلائنٹس کی منتیں ترلے کر رہے ہوتے ہیں کہ کچھ ڈپازٹ جمع کروا دیں. خیر جناب .. ٢٠٠٦ آیا . میں اب بھی یہی سوچتا تھا کہ میں کر کیا رہا ہوں . میں صرف اپنا وقت ضائع کر رہا ہوں . اور انہی دنوں میں مجھے بریک تھرو مل گیا . میرے کزن نے کوشش کر کے میری جاب ایک ٹیکسٹائل کمپنی میں کروا دی . میں ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کا اسسٹنٹ تھا . میری جاب انٹرنل آڈٹ کے شعبہ میں تھی. کمپنی میں لوگ بہت اچھے تھے . انتہائی نائس ، پڑھے لکھے لوگ. یہ ورک پلیس انتہائی مزے کی جگہ تھی .بات پھر وہی آ جاتی ہے کہ انسان پہ اس کی کمپنی کا اثر ہوتا ہے . ہمارے آفس میں دس اکاؤنٹس کے ایمپلائیز تھے . میرا باس اندر اپنے روم میں بیٹھتا بڑی شان سے کیوں کہ وہ چیف فنانشل آفیسر تھا . دیکھنے میں ایک دم ڈاکٹر شاہد مسعود جیسا لیکن بھرم اس کے آسمانوں پہ ہوتے تھے . میں نے سوچا ... بننا ہے تو بندہ اس جیسا بنے ، چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ . یہ کیا اکاؤنٹس کلرک بن کے رہنا .
اب میں نے فیصلہ کیا کہ میں دوبارہ پڑھائی شروع کروں گا . پارٹ ٹائم پڑھوں گا . جہاں سے سلسلہ ٹوٹا تھا .. وہیں سے جوڑوں گا . چاہے میں دس دفع فیل کیوں نہ ہوں .. میں نے پڑھائی نہیں چھوڑنی .. جب تک کوالیفیکیشن مکمل نہ کر لوں. میں وہ ٹیم بنوں گا جو کبھی ہار نہیں مانے گی .اگر ہاریں گے تو پھر سے حملہ کریں گے اور دوسری بار ... تیسری بار ... یا چوتھی بار میں جیت کے دکھائیں گے .. qualify کر کے دکھاؤں گا .
دنیا کو ہے دکھانا ... ہم سے ہے یہ زمانہ ...
ان سب کے منہ بند کروں گا جو کہتے ہیں کہ تم کچھ نہیں کر سکتے .
دو سال کے بریک کے بعد پڑھائی دوبارہ سٹارٹ کی . انتہائی کمزور انگلش کو امپروو کیا ، قلیل تنخواہ سے پڑھائی کا خرچہ کیسے خود پورا کیا ، چارٹرڈ اکاونٹینسی کے انتہائی مشکل پپیرز ... سٹریٹ اٹمپٹس میں بنا فیل ہوۓ پاس کئے . اور وہاں سے پھر میں یہاں تک آیا .
تو یہ تھی میری کہانی . تو دوستو .. اپنی کمپنی صیحح رکھو . اچھے لوگوں کی کمپنی میں رہو . اگر آپ والدین ہو تو بچوں کو بھی اسی طرف لے کے آؤ. انشا الله کامیابی آپ کے ... یا آپ کے بہنوں بھائیوں یا بچوں کے قدم چومے گی .

تحریر : احمد فہیم

Total Pageviews